Intellectual Climate

  • Home
  • Intellectual Climate

Intellectual Climate There are some true stories of society,

The Unyielding HeartOnce in the remote, verdant folds of a village in Pakistan, there existed a man of humble origins. H...
11/02/2024

The Unyielding Heart

Once in the remote, verdant folds of a village in Pakistan, there existed a man of humble origins. His name was Aalm, a poor villager with earnest eyes and calloused hands, molded by the toil of the land he was born into. Love found Aalm in the simplicity of rural life, and he married with hopes as high as the limitless sky. But alas, the union was brittle, a tender reed against the harsh winds of reality, and it snapped, leaving him with the debris of a broken marriage.

Shattered but not defeated, Aalm sought to mend his heart in the embrace of the city's bright lights and endless opportunities. With the spirit of the village that shaped him, he ventured, driven by a dream to rebuild his life from the ground up. The city was a stark contrast to his pastoral beginnings; it was there amidst the cacophony of traffic and the blur of faces, that Aalm found employment that promised more than just the sustenance of the belly, but of the soul.

As the wheel of time spun, Aalm's newfound financial stability emboldened him to believe in love once more. And it was in this bustling metropolis that he fell in love with a girl whose laughter was the melody to which his heart had longed to beat. She was the morning sun to his endless night, and with her, life felt complete once again. The two shared vows, believing that love would be the cornerstone of a future bright with promise.

But the shadows of Aalm''s past crept into the present, his inexperience with the complexities of urban love showing through the cracks of his marriage. Financial stability proved to be an inadequate foundation for the towering aspirations of marital bliss. With every sunrise, Raj found himself walking on a tightrope of emotions, each day a balancing act between love and misunderstandings.

A series of clashes began to unravel the delicate tapestry of their union. Arguments flared like wildfires, uncontrollable and consuming. The couple, once inseparable, found themselves on opposite sides of an ever-widening chasm, their hearts turning into battlefields. Aalm, who had once fought for love, was now fighting in love, unable to bridge the gap that had formed between him and his wife.

In one such heated exchange, the tension reached its crescendo. Words were weapons, and in the heat of the moment, they escalated to actions. A clash, fateful and tragic, ensued. It was an altercation that would seal Aalm's fate, as an unforeseen and unfortunate blow extinguished his life force, leaving him to breathe his last on the very streets that had once symbolized his hope for a better future.

Aalm's story, steeped in the pursuit of love and betterment, is a stark reminder of the frailty of human relations and the unpredictable nature of life. His journey from the simplicity of a village to the complexities of city life, from the joy of newfound love to the despair of marital discord, marks the path of a man whose heart never ceased to yearn for more, even when faced with the unyielding challenges of fate.

ذیل تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان میں صرف  بیس سے چالیس فیصد بچے ہی میٹرک پاس کر پاتے ہیں۔ ایسے اعداد وشمار آفری...
26/01/2024

ذیل تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان میں صرف بیس سے چالیس فیصد بچے ہی میٹرک پاس کر پاتے ہیں۔ ایسے اعداد وشمار آفریقہ کے چند ممالک کے علاوہ کہیں بھی نہیں ہیں۔ ان اعدادو شمار کے باوجود بھی تعلیم ترجیع نہیں ہے۔ حکمرانی برقرار رکھنے یا طول دینے کے لئے نوکروں کو قیمتی گاڑیاں، گھر، پلاٹ، اور تمام یوٹیلٹی عوام کے پیسے سے دستیاب ہیں لیکن اسی پیسے سے سکول کے لئے استاد یا اس کا بجلی کا بل ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں۔ یہ کون ہمارے ساتھ ایسا کر رہے ہیں؟ کون ہمیں نہیں پڑھنے نہیں دے رہے؟

جبری گمشدگی یا اغوا ایک ایسا  عمل ہے جس میں لواحقین کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ ان کا بندہ زندہ ہے یا مردہ مزید وہ کس ...
25/01/2024

جبری گمشدگی یا اغوا ایک ایسا عمل ہے جس میں لواحقین کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ ان کا بندہ زندہ ہے یا مردہ مزید وہ کس جگہ پر ہے، کس حال میں ہے یا اس نے کونسا جرم کیا ہوا ہے۔ کسی چیز کا انکو علم نہیں ہوتا ایسی صورتحال میں آپ اندازہ لگائیں انکے گھر والوں کی کیا حالت ہوتی ہو گی اور اگر یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہے تو لوگ بغاوت پر اتر آتے ہیں پھر انکی طاقت کو دبانا قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔

قانونی تقاضے کے مطابق کوئی بھی انسان کتنے ہی بڑے جرائم میں مبتلا کیوں نہ ہو اسے گرفتار کر کے اسے عدالت میں پیش کرنا چاہیے تاکہ ملزم اور مدعی اپنے دلائل دے سکیں اور قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے۔ پچھلے کچھ روز سے بلوچ خواتین کا جبری گمشدگی کے خلاف اسلام آباد میں جاری دھرنا دیکھ اسی بات چکا تقاضا کر رہا کہ گمشدہ افراد جو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

جغرافیائی اور تاریخی اعتبار سے بلوچ اور پشتون قبائل اعصاب کے بہت پکے ہیں یہ شکست تسلیم نہیں کرتے اور طاقت سے انکی قوت کو دبایا نہیں جا سکتا۔ پاکستان کی ترقی بلوچستان کے امن اور ترقی کے بغیر نا گزیر ہے۔ اگر ابھی نندن جیسے دشمن کو آزاد کیا جا سکتا ہے، اگر کلبھوشن یادیو جیسے مجرم کو عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے تو ناراض پاکستانیوں کو کیوں نہیں؟

کریمنل سائیکالوجی کے مطابق جب کسی مجرم سے غیر انسانی رویہ اپنایا جاتا یعنی اسکو اغوا کیا جاتا یا اس پر تشدد کیا جاتا تو وہ زیادہ خطرناک بن جاتا ہے اس لیے پوری دنیا میں مسائل کو گفت و شنید سے حل کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ انسان اپنی پوری تاریخ میں لڑتا رہا اور لڑنے کے بعد اس نے یہی سیکھا کہ لڑنا نہیں چاہیے اور وہ پاکستان جو پہلے ٹوٹ چکا ہے کیا وہ اسطرح کا اور سانحہ برداشت کر سکتا ہے۔

لحاظہ جو بھی افراد گمشدہ ہیں انکو عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے اگر وہ دہشت گرد ہیں یا اور جرائم میں مبتلا ہیں تو انہیں سزا ملنی چاہیے تاکہ مسئلے کو حل کیا جائے۔ تاکہ خواتین، بچے اور بزرگ جو اس شدید سردی میں اسلام آباد میں بیٹھے ہیں وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔

05/01/2024

World Biggest Road Track

04/01/2024

Extreme Cold 🥶

04/01/2024

2024 is an Election Year

01/01/2024
‏شاخوں سے پتوں کا گرنا ‏محض موسم کی تبدیلی کا پیش خیمہ نہیں ہے ‏بلکہ یہ یاد دلاتا ہے کہ ‏ہر شے فانی ہے اور تبدیلی کائنات...
28/12/2023

‏شاخوں سے پتوں کا گرنا ‏محض موسم کی تبدیلی کا پیش خیمہ نہیں ہے ‏بلکہ یہ یاد دلاتا ہے کہ ‏ہر شے فانی ہے اور تبدیلی کائنات کا حسن ہے اور ہم نے بھی ایک دن زندگی کی شاخ سے ایسے ہی ٹوٹ کر گر جانا ہے۔

  جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے افغانستان پر قبضہ کرنے کی کئی قوتوں نے کئی مرتبہ کوشش کی لیکن افغانوں کی مسلسل مزحمت کے سبب ...
14/12/2023


جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے افغانستان پر قبضہ کرنے کی کئی قوتوں نے کئی مرتبہ کوشش کی لیکن افغانوں کی مسلسل مزحمت کے سبب تمام قوتوں کو منہ کی کھانا پڑی۔ یوں افغانستان کو ریاستوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے۔ گزشتہ بڑے حملوں میں 1978 میں افغانستان پر سویت یونین نے حملہ کیا یہ جنگ 11 سال 1989 تک چلتی رہی جس میں سویت کو منہ کی کھانا پڑی اور وسط ایشیائی ریاستیں بھی آزاد ہو گئیں۔ لیکن اس طویل جنگ میں لاکھوں افغانوں نے ہمسایہ ممالک کی طرف ہجرت کی جس میں سب سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان آئے۔ 90 کی دہائی کے آغاز سے افغانستان خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ پھر 1996 سے طالبان کا پہلا دور شروع ہوا لیکن مکمل امن بحال نہ ہو سکا۔ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کو ختم کرنے کی غرض سے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ 2001 میں افغانستان پر حملہ کر کے ایک نئی جنگ چھیڑ دی جو اگلے 20 سال تک جاری رہی۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں مہاجرین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا۔ آخر کار 2021 میں آمریکہ بھی اس طویل جنگ سے بھاگ نکلا اور طالبان کی حکومت دوبارہ سے قائم ہوگئی۔
وزارت داخلہ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین آباد ہیں۔ 14 لاکھ رجسٹرڈ، 9 لاکھ افغان سٹیزن کارڈ رکھتے ہیں اور 17 لاکھ غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر حالیہ دہشت گردی اور سمگلنگ کے سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے جس کی وجہ سے چار دہائیوں سے مقیم افغان مہاجرین جنکی اب چوتھی نسل پاکستان میں جوان ہو چکی ہے انکو وطن واپس بھیجنے کا کریک ڈاؤن شروع کیا گیا جس پر حکومت سختی سے عمل درآمد کروا رہی ہے۔

ہجرت فطرتی طور پر ایک ایسا عمل ہے جس بنیادی طور پر پوری تہزیب و تمدن کا تبادلہ ہوتا ہے۔ 80 کی دہائی میں افغان مہاجر کیمپوں کے بچوں نے پاکستانیوں کو کرکٹ کھیلتے دیکھا تو انہیں بھی کرکٹ سے دلچسپی ہونے لگی اور یوں افغان باشندے بھی کرکٹ کھیلنے لگے اور وہی بچے بڑے ہو کر افغانستان قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنے جنہوں نے ورلڈ کپ میں بڑی بڑی ٹیموں کو بھی مشکل میں ڈال دیا اور بہت کم عرصہ میں دنیائے کرکٹ میں ایک بہترین ٹیم بن کر سامنے آئے۔ افغان مہاجرین ہزار کی جوتی، ہزار کا جوڑا پانچ سو، سات سو میں آوازیں لگا کر گاہکوں کی مرضی کی مطابق بیچنے کا ایک نیا کلچر ترتیب دے کر گئے، مسجدوں کے پہلی صف کے نمازی بنے رہے، پاکستانی معاشرے میں ٹوپی اور برقعے کا کلچر برقرار رکھا، کچرا کنگھال کر روزی تلاش کر لینا لیکن بھیک نہ مانگنا، نوکری کی بجائے ہمیشہ ذاتی کاروبار کو ترجیح دینا۔ افغان پٹھان اپنی غیرت، دیانت داری، ایمانداری، خوش اخلاقی اور مضبوط کردار کی بدولت ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے۔ انکی وطن واپسی کا سفر آسانی سے ہو اور افغانستان میں دیرپا امن و خوشحالی برقرار رہے۔
ازقم رستم علی

  عباسیہ حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دارالخلافہ بغداد میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلہ پر م...
14/12/2023


عباسیہ حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دارالخلافہ بغداد میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلہ پر مناظرہ ہونے لگا۔ جلد ہی وہ وقت بھی آ گیا جب ایک ساتھ ایک ہی دن بغداد کے الگ الگ چوراہوں پر الگ الگ مناظرے ہو رہے تھے۔ پہلا مناظرہ اس بات پر تھا کہ ایک وقت میں سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟ دوسرا مناظرہ اس اہم موضوع پر تھا کہ کوا حلال ہے یا حرام؟ تیسرے مناظرے میں یہ تکرار چل رہی تھی کہ مسواک کا شرعی سائز کتنا ہونا چاہیے؟ ایک گروہ کا کہنا تھا کہ ایک بالشت سے کم نہیں ہونا چاہیے اور دوسرے گروہ کا یہ ماننا تھا کہ ایک بالشت سے چھوٹی مسواک بھی جائز ھے۔ ابھی یہ مناظرے چل ہی رہے تھے کہ ہلاکو خان کی قیادت میں تاتاری فوج بغداد کی گلیوں میں داخل ہو گئی اور خون کہ نہریں بہا دیں۔ مسواک کی حرمت بچانے والے لوگ خود ہی بوٹی بوٹی ہو گئے۔ سوئی کی نوک پر فرشتے گننے والوں کی کھوپڑیوں کے مینار بن گئے جنہیں گننا بھی ممکن نہ تھا۔ کوے کے گوشت پر بحث کرنے والوں کے مردہ جسم کوے نوچ نوچ کر کھا رہے تھے۔
آج ہلاکو خان کو بغداد تباہ کیے سینکڑوں برس ہو گئے۔ مگر تاریخ تو یہ ہے کہ مسلمانوں نے تاریخ سے رتی برابر بھی نہیں سیکھا۔ آج ہم مسلمان پھر ویسے ہی مناظرے سوشل میڈیا پر یا اپنی محفلوں، جلسوں اور مسجدوں کے ممبر سے کر رہے ہیں کہ داڑھی کی لمبائی کتنی ہونی چاہیے یا پھر پاجاما کی لمبائی ٹخنے سے کتنی نیچے یا کتنی اوپر شرعی اعتبار سے ہونی چاہیئے۔مردہ سن سکتا ہے یا مردہ نہیں سنتا
امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا جائز ہے کہ نہیں۔ قوالی اور مشاعرے کرنا ہمارے مذہبی فرائض میں شامل ہے یا نہیں؟ فلاح فرقہ اور فلاح جھنڈا جنت میں جائے گا فلاح نہیں جائے گا۔
دورِ حاضر کا ہلاکو خان ایک ایک کر کے مسلم ملکوں کو نیست و نابود کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ھے۔ افغانستان، لیبیا، عراق کے بعد شامی بچوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی گنتی کرنے والا کوئی نہیں ھے۔ بے گناہوں کی کھوپڑیوں کے مینار پھر سے بنائے جا رہے ہیں۔ کشمیر کی حالتِ زار ایسی ہے کہ زار و قطار رو کر بھی دل ہلکا نہیں ہو سکتا۔ 6 اکتوبر کے بعد مسلسل تین ماہ سے فلسطین میں بمباری کر کے 20 ہزار فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا جس میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں اور مزید حملے جاری ہیں۔ دوبارہ سے مسلمان نوجوانوں, بوڑھوں اور بزرگوں کی لاشوں کو کوے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں اور حوا کی بیٹیاں اپنی عصمت چھپانے امت کی چادر کا کونہ تلاش کر رہی ہیں اور ہم انہی بے معنیٰ باتوں میں اُلجھے ہوئے ہیں۔ اگر ہم یونہی خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے تو یہ آگ ایک دن ہمارے گھر تک بھی آئے گی پھر دشمن نے یہ نہیں دیکھنا کہ کس کی داڑھی چھوٹی ہے اور کس کا پاجامہ ٹخنوں سے نیچے ہے۔ جنگ میں دشمن کی گولی شیعہ، سنی، دیوبندی، اھلحدیث حیاتی مماتی کا فرق نہیں کرتی...! خدارا سوچیے۔ اب بھی وقت ہے ایک ہونے کا۔ اتفاق و اتحاد پیدا کرنے کا، اپنی رائے قربان کرنے کا اور دشمن کے خلاف متحد ہونے کا۔
بتان رنگ و بو کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نا تو رانی رہے باقی نہ ایرانی نہ افغانی

سموگ کی حقیقتلفظ سموگ فوگ (دھند) اور سموک (دھوئیں) دونوں کا ملاپ ہے کیونکہ یہ دھند اور دھوئیں کے امتزاج کا نام ہے۔ یہ اص...
28/11/2023

سموگ کی حقیقت
لفظ سموگ فوگ (دھند) اور سموک (دھوئیں) دونوں کا ملاپ ہے کیونکہ یہ دھند اور دھوئیں کے امتزاج کا نام ہے۔ یہ اصطلاح 1900 میں پہلی مرتبہ استعمال کی گئی تھی۔ پاکستان میں یہ اصطلاح 2010 میں منظر عام پر آئی جب پاکستان کی ہوائی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ ہوائی آلودگی کی شدت کی وجہ سے فوگ تیزی سے سموگ میں بدل رہی ہے اور آئے دن اس میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ اب سموگ نومبر کے آغاز سے ہی پنجاب کے میدانی علاقوں میں ڈیرے ڈال لیتی ہے اور ناصرف انسانوں بلکہ جانوروں کے لیے بھی ان گنت مسائل پیدا کرتی ہے۔

سموگ کے پیدا ہونیکا سبب PM2.5 ہے یہ انسانی بال کی طرح ایک چھوٹا سا ذرہ ہے جو دھول، کوئلہ، دھواں، زیریلی اور تیزابی گیسوں اور فوگ کے پانی سے مل کر بنتا ہے۔ یہ آنکھوں، ناک اور سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کر بے شمار امراض بخار، زکام، ہیضہ، یرقان، تپ دق، دمہ، کینسر اور آشوب چشم وغیرہ کا سبب بنتا ہے مزید برآں ان بیماریوں سے جڑے ذہنی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سموگ کا لمبے عرصے تک برقرار رہنا تعلیمی اور کاروباری سرگرمیوں کو بھی شدید متاثر کرتی ہے جو ملکی سالمیت کے لیے شدید ضروری ہیں۔ حد نگاہ صفر ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر حادثات کی شرح میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا جسکی وجہ سے روزانہ درجنوں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔

انویسٹوپیڈیا کے جریدے کے مطابق پاکستان کے ہمسایہ ممالک کاربن ڈائی آکسائیڈ (Co2) خارج کرنے والے ممالک میں ابتدائی نمبرز پر ہیں. چائنہ پہلے، انڈیا تیسرے اور ایران چھٹے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا اس میں بہت کم حصہ شامل ہے۔ ہمسایہ ممالک کے بے جا کاربن کے اخراج سے پیدا ہونے والے مسائل سے پاکستان کو بھی نمٹنا پڑتا ہے اس لیے لاہور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں اول ہے اور سموگ سے بڑھتے مسائل کا دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اس لیے بین الاقوامی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے نپٹنے کے لیے ہمسایہ ممالک سے ماحول دوست برقی و شمسی گاڑیاں اور انڈسٹری متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ شجر کاری مہم کو فروغ دینے کے لیے معاہدے کرنے چاہیے۔

لوگوں کو مقامی سطح پر اپنی گاڑیوں کی بروقت مرمت، فصلوں کی باقیات کو نہ جلانا، اور انرجی کے تمام ذرائع کو کفایت شعاری سے استعمال کرنا چاہیے۔ موٹر سائیکل سوار کو ہیلمٹ لازمی پہننا چاہیے۔ گھر سے نکلتے وقت تمام افراد کو ماسک یا کپڑے سے اپنے چہرے کو ڈھانپ کر باہر جانا چاہیے مزید برآں غیر ضروری سفر سے گریز کرنا چاہیے تاکہ اپنی صحت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس گلوب کو بھی انسانوں اور جانوروں کے لیے پرسکون بنایا جا سکے۔

رستم علی: ماہر نفسیات

استاد بننا آسان تو نہیں ہو گاپوری زندگی روازنہ پانچ سے چھ گھنٹے کھڑے ہو کر بولنا پڑے گا۔ بچوں کو اگرچہ اجازت مل جائے گی ...
04/10/2023

استاد بننا آسان تو نہیں ہو گا
پوری زندگی روازنہ پانچ سے چھ گھنٹے کھڑے ہو کر بولنا پڑے گا۔ بچوں کو اگرچہ اجازت مل جائے گی لیکن مجھے ہنگامی صورتحال میں بھی واش روم جانے سے باز رہنا ہو گا۔ وقت کی کمی کی وجہ سے کبھی چین سے ناشتہ اور لنچ نہیں کر پاؤ گا۔ سال بھر میں ایک دن ایک منٹ سے بھی لیٹ نہیں ہو سکوں گا۔ اگرچہ بہت زیادہ پریشانیاں ہوں پھر بھی ہر روز سو مرتبہ گڈ مارننگ اور سو مرتبہ گڈ آفٹر نون کا جواب مسکرا کر ہی دینا پڑے گا۔ بعض اوقات بچوں کے فالتوں لطیفوں پر آتے ہوئے قہقہوں کو دبا کر انکو ٹوکنا ہو گا۔ کئی مرتبہ پڑھاتے ہوئے شریر بچوں کے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ بعض اوقات بد تہزیب بچوں، انتظامیہ اور والدین کی بد تمیزی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ غیر سنجیدہ اور بدتمیز بچوں کو مسلسل بہترین طرز زندگی کے لیے محرکاتی قوت فراہم کرتے رہنا ہوگا۔ تمام عالمی اور قومی دنوں کو مکمل جوش و خروش سے منانا ہو گا۔ امتحان کے وقت بچوں اور والدین کے بے جا خدشات کا اطمینان سے سامنا کرنا ہو گا۔ پیپرز کا بروقت معائنہ اور منصفانہ نتائج کا فوری اعلان بھی کرنا ہوگا۔ پوری زندگی مسلسل خوش پوش رہنا پڑے گا۔ ہر لمحہ بہترین اخلاق اور بہترین رویے کا اظہار کرنا پڑے گا۔ چھٹی کرنے سے پہلے سو مرتبہ سوچنا پڑے گا۔ ہمیشہ بہترین الفاظ کا چناؤ کرنا پڑے گا۔ اپنی شخصیت کو تمام برائیوں سے دور رکھنا پڑے گا۔ نظم و ضبط اور باقاعدگی کو اپنا شعار بنانا پڑے گا۔ مہنگائی کے شدید طوفان میں بھی محدود آمدنی پر گزر بسر کرنا پڑے گا اور میں اس مقدس پیشے میں جتنی بھی اچھی کارکردگی دکھا لوں مجھے اسی گریڈ پر ہی رہنا ہو گا۔ اس لیے استاد بننا بلکل بھی آسان تو نہیں ہو گا۔
تو پھر کون لوگ ہیں جو اس پیشے کا انتخاب کرتے ہیں کیا یہ کوئی جزبہ ہے یا جنون ہے جو کچھ دیوانوں کو اپنی آغوش میں لے لیتا ہے۔ یقیناً یہ وہی لوگ ہیں جو زندگی کے حقیقی فلسفہ دوسروں کی خاطر جینے پر پورا اترتے ہیں جو اپنی خواہشات اور آسائشوں کو ترق کر کے قوم کے بچوں کو بہتر اخلاقیات آسائشیں دینے میں اپنی زندگی صرف کر دیتے ہیں۔ یہ اساتذہ ہی ہیں جو بچوں کو ڈاکٹر، پائیلٹ اور انجینئر بناتے ہیں لیکن صد افسوس آج ہر انسان اپنے بچوں کو اچھا ٹیچر دینا چاہتا ہے لیکن کوئی اپنے بچے کو اچھا ٹیچر بنانا نہیں چاہتا کیونکہ اچھا ٹیچر صرف دوسروں کے لیے جیتا ہے۔
رستم علی ماہر نفسیات

سانحہ جڑانوالہ کے محرکاتجنوبی ایشیا میں اقلیتوں کے خلاف نفرت اور متشدد رویے کے شعوری عناصر اگر چہ مزہبی تعصبات کو سمجھا ...
30/08/2023

سانحہ جڑانوالہ کے محرکات
جنوبی ایشیا میں اقلیتوں کے خلاف نفرت اور متشدد رویے کے شعوری عناصر اگر چہ مزہبی تعصبات کو سمجھا جاتا ہے لیکن لاشعوری عناصر ذات پات، رنگ و نسل اور اونچ نیچ کے ہیں جو صدیوں سے رائج ایک طبقاتی جنگ ہے۔ انڈیا میں تین ہزار سال سے زائد ذات پات پر مبنی نظام دنیا بھر میں سماجی سطح پر طبقاتی تقسیم کی سب سے پرانی صورت ہے۔ جو نسل در نسل لاشعوری طور پر سفر کر رہی ہے۔ اس نظام کے تحت لوگوں کو ان کے کرما (کام) اور دھرما (فرض) کی بنیاد پر مختلف سماجی گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

اس نظام میں سماجی سطح پر ہندووں کی برہمن برادری سب سے برتر تھی اگر چہ کچھ نے عیسائیت یا اسلام قبول کر لیا لیکن مزہب کی تبدیلی سے انکے سماجی سٹیٹس پر کوئی فرق نہیں پڑا اور وہ آج بھی اسی سماجی برتری سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

اسی طرح شودر جو ہندووں کا کم ترین درجہ تھا۔ شودر برداری کے لوگ حرام جانوروں کی کھالیں اتارتے تھے جس کی وجہ سے انہیں چوڑا یا چماڑ کہتے تھے اور برہمن کے گھروں سے کوڑا اور پاخانے اٹھاتے تھے۔ اگرچہ بہت سارے شودر مساوات، اخوت اور بھائی چارے کے اصولوں سے متاثر ہو کر اسلام اور عیسائیت میں داخل ہوئے لیکن مزہب نے انکے سماجی سٹیٹس پر بڑی تبدیلی مرتب نہیں کی۔
مثال کے طور پر شودر نے اسلام قبول کر کے اپنی برادری کا نام مسلم شیح یا مصلی یعنی (نمازی) رکھ لیا پھر بھی اس بے رحم مسلم اکثریتی معاشرے میں طبقاتی تقسیم کی وجہ سے وہ برابری کے حقوق سے محروم ہی رہے۔ یہی رویہ عیسائیت قبول کرنے والوں کے ساتھ بھی رواں رکھا گیا جو آج تک بھی برقرار ہے۔ اسلام اور عیسائیت میں تھیوری کی حد تک تو برابری کا درس موجود ہے لیکن اسے عملی شکل دینے کے لیے تو یہی مقامی لوگ ہیں جنہوں نے آج تک اس تھیوری پر عمل نہیں کیا۔ یہاں اہم نکتہ یہ نکلتا ہے اگر چہ شودر نے اپنا مزہب تبدیل کر لیا لیکن معاشرے نے انکا سوشل سٹیٹس تبدیل نہیں کیا۔ اس سے واضح ہوا طبقاتی تقسیم کا تعصب مزہبی حرارت پر غالب ہے۔

آج بھی نیچی ذات کے لوگ اونچی برادری کی حقارت اور تعصب کا سامنا کرتے ہیں اور اسی طرح آج بھی وہ گٹر صاف کرتے ہیں، کوڑا اٹھاتے ہیں اور جانوروں کا چمڑا اتارتے ہیں یا آلائشیں اکٹھی کرتے ہیں اگر چہ وہ ہندو، مسلمان یا عیسائی ہیں۔

سانحہ جڑانوالہ کے بنیادی محرکات طبقاتی تقسیم کی حقارت ہے جو مختلف وجوہات کا لبادہ پہن کر بیشتر اوقات نکلتی رہتی ہے۔ برابری کے تمام قوانین کو عمل درآمد کروا کر سخت سزاوں کی بدولت ایسے دقیانوسی آبائی تعصب کی شدت کو دبایا جا سکتا ہے۔
رستم علی (ماہر نفسیات)

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سکینڈل  اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا چیف سیکورٹی میجر(ریٹائرڈ) اعجاز حسین شاہ جس کے قبضے سے ...
09/08/2023

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سکینڈل

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا چیف سیکورٹی میجر(ریٹائرڈ) اعجاز حسین شاہ جس کے قبضے سے منشیات اور یونیورسٹی کی طالبات اور اسٹاف کی 5500 ننگی ویڈیوز برآمد ہوئیں۔ تشویش سے واضح ہوا اس غلیظ عمل میں اسے یونیورسٹی انتظامیہ، پروفیسرز اور بااثر شخصیات کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اخبارات اور برقی میڈیا پر گردش کرتی ہوئی چست لباس تصاویر اور جنسی اشتعال سے بھرپور ویڈیوز نے لوگوں کے ذہنوں میں جنسی طلب کو اتنی شہوت دے رکھی ہے کہ بچے بھی ایسے معاشرے میں غیر محفوظ دیکھائی دیتے ہیں۔ پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینوں میں 1390 بچوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا جن میں سے 69% لڑکے تھے۔
سوشل میڈیا نے انسانی جنسی ضرویات کو اس قدر ہوا دے رکھی ہے کہ اب تعلیمی اداروں میں بھی بچے محفوظ نہیں ہیں۔ جدید تعلیمی اداروں میں موجود لوگوں کو ہم انتہائی سلجھا ہوا انسان سمجھتے ہیں جبکہ مدارس میں موجود استاد کو ہم بھیڑیا سمجھتے ہیں۔ برقی میڈیا اور خونی لبرل بھی یونیورسٹی کے اس معاملے پر خاموش ہیں جبکہ مدارس کے معاملے میں اودھم مچایا ہوتا ہے۔ یونیورسٹی میں لڑکیاں بھی تعلیم حاصل کرتی ہیں اس لیے یونیورسٹی کا مسئلہ مدارس کے مسئلے سے کہیں گنا زیادہ سنگین ہے۔ حالانکہ دونوں طرف جنسی طلب کو ہوا دینے والے سوشل میڈیا کے عناصر کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

ماحولیاتی عناصر کے پیش نظر ہر انسان کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتا ہے کہ یونیورسٹی سطح کی لڑکی کو استاد اس نہج پر کیسے لے آتا ہے کہ وہ اپنی ننگی تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے پر آمادہ ہو جاتی ہے۔ اس سلسلے میں چند بنیادی وجوہات ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں۔ تربیت کی کمی کے باعث بچوں میں اچھائی اور برائی کا فرق واضح نہیں کیا جاتا اس لیے وہ جائز و ناجائز حربوں سے اپنی کامیابی کا اصول چاہتے ہیں کیونکہ معاشرے اور خاندان میں انکی تعلیمی ناکامیوں کو قبول نہیں کیا جاتا۔ بلکہ بار بار گھر میں بہتر تعلیمی کارکردگی کی گردان پڑی جاتی ہے اور ساتھی کلاس فیلو سے موازنہ کرایہ جاتا ہے۔
خاندان میں قبولیت، مصنوعی تعلیمی ترقی اور موازنے میں فتح حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹی سطح کی بچیاں ایسے بدعنوان عناصر کی تفریح بن جاتی ہیں۔

منشیات جیسی لعنت کا آغاز بری صحبت کی محفلوں میں ہوتا اس میں بھی والدین کی عدم دلچسپی اہم سبب بنتی ہیں اگر بچوں کی تمام سرگرمیاں کو اپنے علم میں رکھا جائے تو کبھی بھی یہ نوبت نہ آئے۔ اس ثقافتی گھٹن زدہ معاشرے کا ماحول اسطرح کا بنایا ہوا ہے کہ لڑکیاں اپنے بلیک میلنگ جیسی نوعیت کے مسائل گھر والوں کو اس خوف سے نہیں بتاتی کہ کہیں انکی تعلیمی سرگرمیاں معطل نہ کر دی جائیں۔ اگر ہم اپنے بچوں کو اچھائی اور برائی کا فرق واضح، کرنے، اپنے بچوں کو سننے، مشکل میں انکا ساتھ دینے، نمبروں سے بڑھ کر عزت کا درس دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس طرح کے نتائج سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ یہ دھندہ ہرتعلیمی ادارے میں کسی نہ کسی شکل میں ہو رہا ہے اس سے بچنے کے لیے والدین کو مثبت، مخلص اور بہتر رویوں سے اپنے بچوں پر نظر رکھنی ہو گی۔ یاد رکھیے گا اگر آپ نے اپنے بچوں سے پیار کر کے انکو اچھا نہ بنایا تو معاشرہ ان سے پیار کر کے انکو برا ضرور بنا دے گا۔
رستم علی ماہر نفسیات

05/08/2023
02/08/2023
29/07/2023

Know about NATO
NATO full form: North Atlantic Treaty Organization
Founded: 4 April, 1949 (Washington, USA)
Headquarters: Brussels, Belgium
Total members: 31 (29 European & 2 North American countries)
Latest Member: Finland
Type: Military Alliance
Official Languages: English & French
Founding members: 12
Macedonia joined NATO: 27, March 2020
Pakistan: Not a NATO member
Member Muslim country: Turkiye
On 4 April 2023, Finland became 31stmember on 74th anniversary of NATO.
List of NATO member countries
1. Albania
2. Belgium
3. Bulgaria
4. Canada
5. Croatia
6. Czechia
7. Denmark
8. Estonia
9. France
10. Germany
11. Greece
12. Hungary
13. Iceland
14. Italy
15. Latvia
16. Lithuania
17. Luxembourg
18. Montenegro
19. Netherlands
20. North Macedonia
21. Norway
22. Poland
23. Portugal
24. Romania
25. Slovakia
26. Slovenia
27. Spain
28. Turkiye
29. United Kingdom
30. United States
31. Finland

29/07/2023

2023 ODI World Cup will be held in ___? India

2026 FIFA World Cup will be held in:__? US, Mexico, Canada

2024 Olympics Games will be held in___? Paris

2026 Commonwealth Games will be held in:_____? Australia

2023 Asia Cup will be held in______? Pakistan

2025 Champion Trophy will be held in_? Pakistan

2023 Rugby World cup will be held in__? France

2023 UN Climate Conference COP-28 will be held in___? : UAE

50th Session of OIC foreign ministers will be held in: ___? Cameroon

2026 Hockey World Cup will be held in: __? Belgium & Netherlands

29/07/2023

Pakistan introduced National Identity cards (NIC) in 1973

Pakistan initiated its National Identity Card System in 1973 under Article 30

The card was first issued manually on hand-written paper in 1973

the computerized card was issued in 2000

IN 2012 the smart card was issued

The first national identity card was issued by the authority to Zulfiqar Ali Bhutto.

حوصلہ افزائی اور حوصلہ شکنی کے نتائجحال ہی میں سٹارٹ اپ (Start Up) کی ایک تعلیمی تحقیق کو پڑھ کو دل دھک رہ گیا جس میں ان...
09/04/2023

حوصلہ افزائی اور حوصلہ شکنی کے نتائج

حال ہی میں سٹارٹ اپ (Start Up) کی ایک تعلیمی تحقیق کو پڑھ کو دل دھک رہ گیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں 4000 سے زائد پی ایچ ڈی بے روزگار گھوم رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف سوشل میڈیا پر فضول لغویات اور چست لباس میں رقص کرنے والے نوسر باز لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک دو شیزہ نے اپنی دوست کی شادی پر ٹھمکے لگا کر ایک رات میں 2 کروڑ روپے کما لیے جسکی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے علاوہ مارننگ شو میں بھی خوب حوصلہ افزائی کی گئی۔ جبکہ دوسری طرف حافظ ولید جس نے میڈیکل میں 29 گولڈ میڈل لیے اسے میڈیا پر اسطرح کی حوصلہ افزائی نہیں دی گئی۔ ایک اور ادھیڑ عمر حضرت جس نے ایک بے معنی جملہ (لاہور دا پاو اختر لاوا) خاص انداز میں بول کر پورپورے سوشل میڈیا کو اپنی طرف مبذول کر لیا اور ایسے کئی نوسر باز آئے دن اپنی غیر سنجیدہ اور سستی حرکات و سکنات کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بنتے رہتے ہیں۔

ستم ظریفی کی بات تو یہ ہے کہ پڑھے لکھے لوگ بھی اس بے معنی اور بے سود مواد کو تخلیق اور تشہیر کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے حوصلہ افزائی کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ آئے دن بڑھ چڑھ کر فضول مواد اپلوڈ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ آپکا انکو دیکھنا، سننا، شیئر کرنا، سبسکرائب کرنا اور لائیک کرنا ہی انکی حوصلہ افزائی ہے۔ جس سے انکو شہرت، محرکاتی قوت اور کثیر مالی معاونت ملتی ہے۔ معاشرے کی یہ منافقت پڑھنے والے بچوں کے کچے ذہنوں میں جب آتی ہے تو وہ اپنا دھیان اور وقت مکمل طور پر پڑھائی میں لگانے کی بجائے فضول سوشل میڈیا کی سرگرمیوں میں صرف کرتے ہیں کیونکہ جب انہیں معاشرے سے یہ پتہ چلتا کہ جس ملک میں پی ایچ ڈی کر کے بے روزگاری کا سامنا کرنا ہے اس سے بہتر یہ نہیں کہ سوشل میڈیا پر تہزیب سے گرے ہوئی لغویات اور جلووں کو پیش کر کے لاکھوں روپے کما لیے جائیں۔

اے طائر لاہوتی! اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

نفسیات کے مطابق حوصلہ شکنی انسان کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرتی ہے اور حوصلہ افزائی کام کرنے کی صلاحیت کو مظبوط کرتی ہے۔ منفی مواد کی حوصلہ افزائی ہمارے نوجوانوں کی برائی کو فروغ دینے کی صلاحیت کو مضبوط کر رہی ہے اور مثبت مواد کی حوصلہ شکنی نوجوانوں کو اچھائی کو فروغ دینے کی صلاحیت کو کمزور کر رہی ہے۔ چائنہ کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا کہ وہاں ٹیکنالوجی سے متعلقہ تمام معلومات ٹاپ ٹرینڈ بنتی ہیں اور یہی انکی ترقی کا راز ہے۔

بانیان پاکستان نے جس وطن کا خواب دیکھا تھا یقیناً وہ یہ پاکستان نہیں تھا جو آج ہمیں میڈیا پر نظر آ رہا ہے خدا رہا تمام قسم کے منفی مواد کی حوصلہ شکنی کا آغاز کیا جائے اتنا جلدی اس برائی کو قبول کر کے ان تمام شہداء کے خون پر سمجھوتہ نہ کیا جائے جنہوں نے پاکستان بننے کے لیے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا تھا۔ اگر آج آپ تفریح کے نام پر اس ساری برائی کو آسانی سے قبول کر لیں گے تو یہ آگ آپ کے گھر تک بھی پہنچے گی اور سب کچھ جلا کر راکھ کر دے گی۔ حکومتی اداروں کو بھی حرکت میں آ کر میڈیا کے مواد کی چھان بین کرنی چاہیے اور تہزیبی، اخلاقی، مزہبی، سیاسی منفی مواد کی تشہیر کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنی چاہیے مزید برآں ہم سب کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہر قسم کے منفی مواد کو نہ صرف نظر انداز کرنا چاہیے بلکہ اسکی سخت مزمت کرنی چاہیے اور ہر قسم کے مثبت اور نفع بخش مواد کو لائیک اور شیئر کرنا چاہیے تاکہ ایک مثالی معاشرے کو عمل میں لایا جا سکے جس کا خواب ہمارے آباواجداد نے دیکھا تھا۔

رستم علی ماہر نفسیات

2 April World Autism Awareness DayAutism spectrum disorder (ASD) is a developmental disability caused by differences in ...
02/04/2023

2 April World Autism Awareness Day

Autism spectrum disorder (ASD) is a developmental disability caused by differences in the brain. People with ASD often have problems with social communication, interaction and restricted or repetitive behaviors or interests. People with ASD may also have different ways of learning, moving, or paying attention. The term “spectrum” is used to describe the symptoms involving a wide range of skill impairments in ASD children.

Be kind with different minds

ASD is characterized by deficiencies in three main areas of development, which include defects in nonverbal and verbal communication, social interaction, and the presence of multiple repetitive behaviors with limited or unusual interests.

Autism is like a rainbow🌈, it has a bright side and a darker side but every shade is important and beautiful

🔴 Signs of Autism
⭕Not responding to their name
⭕Avoiding eye contact
⭕Not smiling when you smile at them.
⭕Getting very upset if they do not like a certain taste, smell or sound.
⭕Repetitive movements, such as flapping their hands, flicking their fingers or rocking their body.
⭕Not talking as much as other children.
⭕Lack of interest in peers
⭕Persistent Fixation
⭕Difficulty to accept change environment
⭕Didn't attached with unknown easily

🔴 Causes of Autism
⭕Genetics (Major)
⭕Viral infections
⭕Medications during pregnancy
⭕ Stress during pregnancy
⭕ Complications during pregnancy
⭕Developmental disability
⭕Air pollutants also play a role in triggering Autism.

🔴 Prevalence
According to the estimates of the Pakistan Autism Society, about 350,000 children are suffering from ASD in Pakistan. ASD is diagnosed more commonly in boys than in girls.

🔴 Autism Treatment
The goal of treatment is to maximize your child's ability to function by reducing ASD symptoms and supporting development and learning for better sustainability.

💊
Medications prescribed in some cases to reduced anxiety, hyperactivity and aggression.


🔖Behavioral Management Therapy
🔖Cognitive Behavior Therapy.
🔖Speech & Language Therapy
🔖Educational Therapy .
🔖Joint Attention Therapy.
🔖Nutritional Therapy.

Where the little things are not little and every milestone is a celebration 🎉🎊🎁



: Meat, Eggs, Nuts, Beans/Legumes.
: Fatty Fish, Olive Oil, Eggs, Coconut Milk, Avocado.
: Fruits, Vegetables, Nuts, Seeds, Gluten-Free Whole Grains.

🛑
⚠Stop your child from absorptance of gluten, dairy, sugar, corn, chocolate and other categories of potentially allergenic foods.

Precautions for Pregnant Mothers
🔖Live happy & healthy
🔖Have regular check-ups
🔖Eat well-balanced meals, and exercise
🔖Don't take drugs during pregnancy
🔖Ask your doctor before any medication
🔖Avoid Alcohol
🔖Seek treatment for existing health conditions.
🔖Get proper vaccination

Speech Delayed & Physically handicapped Indigenous Philosopher Shakir Shujabadi ( شاکر شجاع آبادی) is a prominent Punjab...
31/03/2023

Speech Delayed & Physically handicapped Indigenous Philosopher

Shakir Shujabadi ( شاکر شجاع آبادی) is a prominent Punjabi & Saraiki-language poet born (25 Feb 1954) in Shujabad, a small city near Multan.

He's suffering from Dystonia, a movement disorder in which a person’s muscles contract uncontrollably and contraction causes the affected body part to twist involuntarily, resulting in repetitive movements or abnormal postures. Due to this neurological disorder he can't speak properly and having extreme difficulty to express his ideas.

He is a special person suffering from severe disorder in spite of all, He started to recite his thoughts through poetry at the local shrine and sooner he achieved prominence in Saraiki culture by the early 90s.

In 2007, he received his first presidential award.
In 2017, he received his second presidential award
He got 3rd time presidential award on 23 March 2023

His poetry is laced with beautiful prose, which offers riddles regarding the world and society. He discusses themes of honesty, poverty, inequality, and underdevelopment related to the region. His ability to surpass linguistic barriers and appeal to non-Seraiki speakers is very powerful.

His literary contributions give the the new birth to Sraiki & Punjabi language further it reveal the depth of a special person's ideas who have a unique sort of talent. Mentally re****ed persons may go to great lengths to hide their disabilities.

30 March World Bipolar Disorder DayBipolar disorder is a mental health condition that affects your moods, which can swin...
31/03/2023

30 March World Bipolar Disorder Day

Bipolar disorder is a mental health condition that affects your moods, which can swing from 1 extreme to another. It used to be known as manic depression. It also causes unusual shifts in a person's mood and concentration. These shifts can create inconvenience to carry out day to day tasks.

People with bipolar experience both episodes of severe depression and episodes of mania overwhelming joy, excitement or happiness, huge energy, a reduced need for sleep, and reduced inhibitions. The experience of bipolar is uniquely personal. No two people have exactly the same experience.

🔴 Symptoms
⭕ Feeling sad, hopeless
⭕ Lack of energy.
⭕ Difficulty in concentration
⭕ Difficulty in remembering things.
⭕ Loss of interest
⭕ Feelings of guilt
⭕ Pessimist & Self-doubt

🔴 Causes
Research suggests that a combination of factors could increase your chance of developing it. This includes physical, environmental and social conditions.

🔴 Treatment
The primary treatments for bipolar disorder include medications and psychological counseling (psychotherapy) to control symptoms, and also may include education and support groups.

Address


Telephone

+923049145853

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Intellectual Climate posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share