12/07/2024
د ملا کاکا بیان په ژوب کې د غائبانه جنازہ ګډونکو ته په دس کې ضرب ورکٸ ۔۔۔ چې څوک به نه ورتلو اغه ہم اوس په زور ورځي! 👏✊ ۔۔۔
مزاحمت زندہ باد۔۔۔✌
for latest news and update please visit our page
(1)
د ملا کاکا بیان په ژوب کې د غائبانه جنازہ ګډونکو ته په دس کې ضرب ورکٸ ۔۔۔ چې څوک به نه ورتلو اغه ہم اوس په زور ورځي! 👏✊ ۔۔۔
مزاحمت زندہ باد۔۔۔✌
صاحب جی جب آپ نے ایک کام ابو کے کہنے پر کیا تو بلڈی سویلین کو کیوں تکلیف دیتے ہو اس کا دفاع بھی خود کرو ۔
یہ آپریشن "عزمِ استحکام" نہیں بلکہ
"عزمِ قبضہِ معدنیات و وسائل" ، "وصولِ ڈالرز" اور "قومی خزانہ" ہیں۔
فارم 47 کے سیلکٹیڈ ایم این اے اور ایم پی اے کی ہیی تو حثیت ہوتی ہے کہ ان کی بات واپڈا کی ایک ملازم نہیں مانتا ہے
خادم ژوب اور سمو ماما
مجھ اس بات پر حیرانی ہوتی ہے کہ ہم فلسطین پر ظلم کے خلاف Pepsi کا بائیکاٹ تو کرسکتے ہیں لیکن پاکستان میں مظلوم اقوام پر ظلم کے خلاف ع س ک ر ی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کیوں نہیں کرسکتے ہیں
جس دن ہم نے یہ بائیکاٹ شروع کیا اسی دن ایک نئے اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے ۔
میں ایک سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے طور پر ژوب کی آواز اٹھانے والا صحافی اسداللہ خان کاکڑ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں
عیدالاضحی کی ڈھیروں خوشیوں بھری مبارکباد!
اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں آپ کے دامن میں ہوں۔ یہ مقدس دن آپ کی زندگی میں بے پناہ خوشیاں، سکون اور کامیابیاں لائے۔ آپ کی قربانیاں قبول ہوں اور اللہ تعالی آپ کی زندگی کو محبت، امن اور خوشیوں سے بھر دے۔
آپ اور آپ کے خاندان کو دل کی گہرائیوں سے عیدالاضحی کی مبارکباد۔
عید مبارک!
ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو سٹاک ڈاکٹر نصیب اللہ صاحب نے ژوب عوام کی صحت کی خاطر اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر مافیا کے قانونی کاروائی کرکے جہاد کیا ہے
لہزا ڈاکٹر صاحب کی حفاظت ہم سے کی زمعہ داری ہے اور تمام ژوب کے عوام ڈاکٹر نصیب اللہ کی تصویر پروفائل تصویر بنائیں تاکہ مافیا کو پتہ چلے کہ ڈاکٹر نصیب اللہ اکیلے نہیں ہے بلکہ تمام ژوب کے عوام ڈاکٹر نصیب اللہ صاحب کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔
Murad's views
Social media is the business of respect
ژوب و شیرانی کی غیر فعال سکولز کی نشان دہی میں کون کون اس کار خیر میں ساتھ دینے کو تیار ہیں ۔
🇧🇫👈😢🤲😢🤲
ماشاءاللہ کے بغیر کوئی بی نہ گزرے اج کی خوبصورت تصویر
تصویر ماشاءاللّٰہ
خُدا اور اُس کے فرشتے آپ ﷺ پر دُرود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو۔۔!! تم بھی اُن ﷺ پر دُرود و سلام بھیجو۔۔۔!! 🌸
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبرَاهِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاهِیْمَ اِنَّکَ حَمیْدٌ مَّجِیْدٌ○ 🥀
اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارکْتَ عَلٰی اِبرَاهِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاهِیْمَ اِنَّکَ حَمیْدٌ مَّجِیْدٌ○ 🖤.
بھوکی ننگی عوام کا 50 ارب الیکشن میں برباد کرنے کے بعد اب انٹرنیٹ کی بندش کر کے روز کا 75 لاکھ ڈالر کا نقصان کیا جا رہا ہے. یہ ظلم عظیم ہے.
"سوچنے کی بات ہے کہ آخر ایسی کون سا خوف تھا کہ رات بارہ بجے بستروں سے اٹھاکر حکومت بازی کیلیے پریس کانفرنس کروانا پڑی"صاحب
اسٹیبلشمنٹ نےنون لیگ اور پیپلز پارٹی کی زبردستی نکاح کرالیا
یادرکھنا زبردستی کانکاح جلداپنے منطقی انجام تک پہنچ جاۓگا
ان شاءاللہ عزوجل
خان کی وجہ سے فارم 45 اور فارم 47 پتہ چلا
ورنہ اس قوم کو تو صرف ب فارم کا پتہ تھا 😃
ایک بات آپ یاد رکھیں : آپ کا مقابلہ وقت کے فرعونوں اور یزیدوں سے ہے ۔
اب آپ جمہوری لڑائی کو جس مقام تک لے گئے ہیں وہاں سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹانا آپ کے لیے سیاسی موت ثابت ہو سکتا ہے ۔
آپ کے خوف کے گھیرے سے نکل کر آگے بڑھنا ہو گا وگرنہ آپ تاریخ کا بھاری نقصان اٹھائیں گے
آپ پانی کے قطروں کی طرح نرم ہیں اور آپ کا مقابل پتھروں کی طرح سخت ہے ۔
لیکن ایک بات یاد رکھیں پتھر چاہے جتنے بھی سخت ہوں پانی کے قطرے پتھروں میں سوراخ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
اپنی جدوجہد کے قطرے پتھروں پہ برساتے رہیں ، ایک دن پتھروں کا جگر ضرور شاک ہو گا۔
انشاءاللہ
پی ٹی آئی اپنا مینڈیٹ صرف ایک طریقے سے واپس لے سکتی ہے اور وہ ہے ملک گیر احتجاج یا ملک گیر لانگ مارچ
باقی ان عدالتوں سے امید لگانا فضول ہے کیونکہ یہ عدالتیں وہی لوگ چلاتے ہیں جنہوں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہے ۔
ہفتہ اتوار کو نواز شریف، پیر و منگل کو زرداری، بدھ و جمعرات کو بلاول، جبکہ جمعے کے دن شہباز شریف وزیراعظم ہونگے🤣
آئین کے رکھوالوں نے جمہوریت کا جنازہ پڑھ دیا۔
موضوع پاکستانی پارلیمانی نظام اور اس کے فرضی کرداروں کا مکروہ چہرہ
پاکستانی پارلیمانی ٹھیکدار (سیاستدانوں) سے تو وہ کوٹے پر بیٹھی ہوئی عورت بہتر ہے کم ازکم انسان کو تو اس کی کردار کا تو پتہ ہوتا ہے۔
لیکن پاکستانی (ٹھیکدار) سیاستدانوں کا روپ کسی بندے کو بھی پتہ نہیں ہوتا ہے ۔
تو لہزا عوام ایک ایسے روپ والے انسانوں سے انقلاب یا ان جیسے ملی جلی کاموں کی قطعاً توقع نہ رکھے ۔
دنیا کا ایک حصول ہے کہ جو چیز آپ کی ملکیت یا ادھر بغیر اجازت جانے کی اجازت نہ ہو تو وہاں جانے کے لئے آپ کو اس ادارے یا فرد واحد کی شرائط کو من و عن تسلیم کرکے ہی آپ جاسکتے ہیں ۔
تو لہزا عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پارلیمنٹ بے شک جمہوریت کی درسگاہ ہے لیکن وہ درسگاہ پاکستان میں پہلے ہی دن سے جمہور کے بجائے آمریت کے قبضے میں ہے اور ادھر وہی شخص جاسکتا ہے جو کمپنی کی شرائط کو من و عن تسلیم کرے ۔
یہ شرائط اس وقت تک لاگو ہونگے جب تک ہم عوام اپنے پارلمینٹ کو آمریت سے لے کر جمہور یعنی عوام کے ملکیت میں دے۔
آمریت کو عوام کی نہیں بلکہ اس شطرنج کے کھیل کا فکر ہے جو ان آقاؤں نے کھیلنے کو کہا ہو ۔
آپ لوگ سوچتے ہونگے کہ ہم تو ہر پانچ سال بعد ووٹ دیتے ہیں اور لوگ منتخب ہوکر اس ( قبضہ شدہ ) پارلیمنٹ جاتے ہیں .
کہ بالکل آپ صحیح کہتے ہو لیکن مسلئہ یہ ہے کہ ووٹ کا ڈالنا ایک زمعہ داری ہوتی ہے لیکن اس ووٹ کی گنتی تک حفاظتی زمعہ داری ریاست کی ہوتی ہے جو جمہور سے مل کر بنا ہوتا ہے وہ اپنی زمعہ داری میں غافل ہوتے ہیں اور جمہور کی رائے کا احترام کے بجائے اس رائے (ووٹ ) پر ڈاکہ ڈال کر اپنے من پسند افراد کو پارلیمنٹ میں بیٹھایا جاتا ہے ۔
اگر عوام کی رائے کے بجائے من پسند سلیکٹد بندے کو ہی پارلیمنٹ میں لایا جائے تو وہ عوام کی ترجمانی کیسے کرسکتا ہے ۔
کیونکہ اس نے ایک سودا کیا ہوتا ہے تو ایک سوداگر یعنی ٹھیکدار (سیاستدان) سے گلہ کیوں کیا جائے ۔
آخر میں کچھ سوالات کرکے اپنی گفتگو کو اختتام پذیر کرتے ہیں تاکہ اگلے ہفتے اس پر مزید بحث کیا جاسکے
کیا عوام ووٹ سے باہیکاٹ کرے
اگر نہیں تو کیا عوام ووٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ اپنی ووٹ کی حفاظت بھی خود کرے ؟
اگر حفاظت بھی خود کرنا ہے تو ریاست کا وجود کیوں ؟
ریاست اور عوام کا رشتہ تو ماں اور اولاد جیسے مقدص رشتے سے تشبیہ دیا گیا ہے تو پھر ہماری ریاست کا رویہ ایسا کیوں؟
تحریر مراد خان خروٹی
عنوان :خان صاحب کی مقبولیت سے قبولیت تک کا سفر
جنگ اس چیز پر نہیں ہے کہ خان کی مقبولیت نہیں ہے اور اس مقبولیت کو قبولیت میں تبدیل کرنا آسان کام نہیں ہے لیکن خان صاحب اس بات پر قائم ہے کہ میں پی ڈی ایم کے ساتھی پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت نہیں بنا سکتا ہوں ۔
لیکن اسٹیبلشمنٹ کے بروکر آصف علی زرداری اپنی نرمی دیکھا رہے ہیں ۔
تاکہ خان کو قائل کرسکے ۔
لیکن خان ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے ۔
اس ملک میں خان کو عدالت ہی بچا سکتا ہے لیکن ادھر بھی پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے کالی بھیڑیوں کا ایک جال ہے جس نے عدلیہ کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں
لیکن ٪40 عدلیہ اب بھی خان کے ساتھ ہے کیونکہ عوام خان صاحب کے ساتھ ہیں ۔
پاکستانی عوام کو روٹی کپڑا مکان نہیں بلکہ جینے کا حق اور بنیادی انسانی حقوق اور حق ملکیت ضروری ہے جس کی پہلے سے ہی اسٹیبلشمنٹ کا پیٹھو ذولفقار علی بھٹو جس کو جمہوریت کا چمپین کہا جاتا ہے لیکن اس کے یہ دو کرتوت اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار ہونے کے لیے کافی ہیں
نمبر 1 مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف اور جنرل ایوب خان کی حمایت میں کمپین چلائی
نمبر 2 بنگالیوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا سہرا بھی انہی کےسر جاتا ہے جس کی وجہ پاکستان دو لخت ہوگیا نے عوام کو روٹی کپڑا مکان جیسا غلامانہ ذہنیت کا نعرہ رٹوایا جو کہ ایک فلاحی ریاست کو ایک ڈیپ سٹیٹ بنانے میں دیر نہیں کرتا ہے کیونکہ انسانی زندگی صرف پیٹ بھر کر سونے کا نام نہیں ہے بلکہ حقوق کی حصول کے لیے جدو جہد کا نام ہے جس کا پاکستان میں تصور نہیں ہے ۔
اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کے جمہوری اور نظریاتی لوگ یا تو خان کے ساتھ ہے اور کھل کر خان کی حمایت کرتے ہیں یا اپنی ہی پارٹی کے خلاف سیخ پا نظرآتے ہیں
مثلاً شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل (مسلم لیگ ن)
لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن (پاکستان پیپلز پارٹی)
اسطرح بہیت بڑا لیسٹ ہیں ۔
اسٹیبلشمنٹ سمجھتا تھا کہ خان صاحب ایک سیاستدان ہے بلکہ وہ اس غلط فہمی کی وجہ سے پیچھتاوا ہے کہ ہم نے یہ غلطی کیوں کی جس کی وجہ سے ان لوگوں نے اپنے 40 کے قریب لوٹوں کی بدولت پی ٹی آئی سے دو اور اپنے دکان کھول دئیے جو افتتاح کے وقت ہی فلاپ ہوگئی ہے
ایک دکان کا نام استحکام پاکستان اسٹیبلشمنٹ اور دوسرے کا نام تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ رکھ دیا گیا ہیں ۔
ناکامی کی وجہ یہ ہے
کہ خان ایک سیاستدان نہیں بلکہ ووٹ کا اے ٹی ایم ہے جو جدھر جاتا ہے ووٹ ان کے ساتھ ہوتا ہے ۔
ان کو جہانگیر ترین اور علیم خان اور پرویز خٹک جیسے لوٹوں کی نہیں بلکہ مخلص کارکنوں کی ضرورت ہے۔
پاکستانی عوام کا 76 فیصد حمایت اب بھی خان کے ساتھ ہیں۔
اور مقبولیت کا سفر قبولیت میں تبدیل کرنا سیاسی جدوجہجد مانگتا ہے جو کہ پاکستان تحریک انصاف اس وقت اس مشکل وقت سے گزر رہی ہیں
اللہ تعالیٰ ان کو استقامت دے۔
رشتوں کی حقیقت پر ایک نظر
#محبت #رشتے #حقیقت
میرے شہر کی طرف اؤ تو مجھ سے ملتے جانا میں اپنی نرسری کی کیاریوں سے گلاب اور موتیے کا گلدستہ بنا کر دوں گی تاکہ تمہارا سفر مہکتا ہوا گزرے❤
غالب کہتے تھے
"میں آدھا مسلمان ہوں، شراب پیتا ہوں سور نہیں کھاتا"
اس طرح تو ہم سب آدھے مسلمان ہیں
ايماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر...(غالب)
ہم جھوٹ بھی بولتے ہیں،رشوت بھی دیتے ہیں،
منافقت بھی کرتے ہیں، اور وعدہ خلافی بھی !
لوگوں کا حق بھی کھاتے ہیں، ہمسایوں کو تنگ بھی کرتے ہیں ، کسی کی ترقی سے حسد بھی !
دھوکا بھی دیتے ہیں، ماں باپ کو گالیاں بھی !
حرام بھی کماتے ہیں، اور خدا سے شکوہ بھی کرتے ہیں !
کسی کا اعتبار بھی توڑتے ہیں، اور چغل خوری بھی !
چوری بھی کرتے ہیں، اور غریب پر ترس بھی نہیں کھاتے !
بھوکا بھوک سے مر جائے !
ہماری بلا سے !
ایک دوسرے کے لیے مشکلات بھی پیدا کرتے ہیں،
حتیٰ کہ دوستوں پر بھی رحم نہیں کھاتے !
جہاں کہیں کوئی فائدہ نظر آئے وہاں آیات،احادیث نکال لاتے ہیں ورنہ ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کہ سنت کیا ہے؟
بس اللّٰہ ہم آدھے مسلمانوں کے ساتھ رحم والا معاملہ کرے !
✨
*محبت اگر عیب دیکھتی تو اللہ کبھی ہماری طرف نہ دیکھتا*.
#محبت
احساس __ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﻈﺎﻡ ہی ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﻋﮑﺎﺱ ہے۔😍
ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﺠﺎﻧﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻣﺤﺒﺖ ﭘﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ
ﺳﻮﭺ ﺻﺮﻑ ﻣﺮﺩ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺗﮏ ﻣﺤﺪﻭﺩ ہو جاتی ہے؟؟
سانحہِ دھانہ سر چیک پوسٹ حملہ
یہ دنیا والے بڑے اچھے لوگ ہے
آپ کو ہر وقت نیچا دیکھانے کے چکر میں آپ کو مشہور کردیتے ہیں
Be the first to know and let us send you an email when Murad's views posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.
Send a message to Murad's views:
Want your business to be the top-listed Media Company?