28/07/2022
دوستوں کے بارے میں!
بڑے عرصے سے میں اپنے دوستوں کے بارے میں لکھنے کا سوچ رہا ہوں۔ اُن دوستوں کے بارے میں جن کے ساتھ زندگی کے لمحے گزارے ہیں۔ میرا جی چاہتا ہے میں ان کی خوب اچھی اچھی باتیں لکھوں اور چند ایک لفظوں کی اُوٹ میں چھپی ہوئی بُری باتیں بھی۔ میں کئی بار لکھ چکا ہوں دوست کی جس DEFINITION پر میں ایمان رکھتا ہوں میں خود کسی کے لیے اس کا عشرِ عشیر بھی نہیں ہوں لیکن میں دوستی کے معیارات نہیں بدلتا بلکہ ان تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہوں۔
جب ہم کسی سے پہلی بار ملتے ہیں تو گویا ہم ایک دوسرے سے شناسا ہو جاتے ہیں۔ شناسائی محض تکلف ہے۔ اس تکلف کا اخلاص میں بدل جانا دوستی ہے۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگوں سے ہم روز ملتے ہوں لیکن اگر ہر ملاقات کی نوعیت پہلی ملاقات جیسی ہو تُو بات شناسائی سے آگے نہیں بڑھتی۔ شناسائی وہ جذبہ ہے جہاں احترام اپنے عروج پر ہوتا ہے اس لیے کہ ہم دسترس کا دعوی نہیں کر سکتے۔ چیزیں جب انسان کی دسترس میں آ جائیں تو تکلف مٹ جاتا ہے، احترام کم ہو جاتا ہے۔ شناسائی اور دوستی میں یہی ایک باریک سا فرق ہے۔
پیار کیا ہوتا ہے؟ پیار موسم کی طرح ہوتا ہے، ہر دم ہر لمحہ ایک سا نہیں ہوتا۔ وقتی ہوتا ہے۔ موجودگی کا احساس چاہتا ہے۔ وصال میں ہوتا ہے فراق میں نہیں ہوتا۔ اِس سے اگلا درجہ محبت ہے۔ یہ زمانوں پر محیط ہوتی ہے۔ دیرپا ہوتی ہے۔ ہاں مگر اس میں کبھی کبھار تجدید کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مل جانا اور بچھڑ جانا محبت میں کوئی معنی نہیں رکھتا۔ دوری کے باوجود۔۔۔ فاصلوں کے ہوتے ہوئے اگر دلوں میں کھچ پڑتی تو سمجھو یار یہ محبت ہے۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا محبت کبھی یکطرفہ نہیں ہوتی۔ بزدل لوگ کرتے ہیں یکطرفہ محبت۔ بہادروں پر محبت اتاری جاتی ہے۔ محبت کا اصول یہ ہے کہ یہ دُو دِلوں پر بیک وقت اُتاری جاتی ہے ہاں مگر ایسا ہو سکتا ہے کہ محبت کے اِحساس کا علم کسی ایک کو عطا کر دیا جاتا ہے تو لوگ اسے بھی یکطرفہ محبت سمجھنے لگتے ہیں دراصل یہاں محبت یکطرفہ نہیں ہوتی اظہار یکطرفہ ہوسکتا ہے۔ محبت کی چار سٹیجز ہیں۔ اِن پر ماضی میں لکھ چکا ہوں۔ اِن چار سٹیجز سے گزر کر محبت بڑے فخر کے ساتھ عشق میں داخل ہوتی ہے۔ عشق زمانوں سے ماورا چیز ہے۔ ہزاروں لوگ جن پر محبت اُترتی ہے شاید ان میں سے کوئی ایک خوش نصیب کئی امتحانات سے گزر کر عشق کی دنیا میں داخل ہوتا ہے۔ پھر کوئی رُومی کے نام سے مشہور ہو جاتا ہے، کوئی غزالی بن جاتا ہے، کوئی اقبال تو کوئی سید ابو اعلی مودودیؒ۔ رومی خود کہتے ہیں کہ عشق لاحاصل چیز ہے۔ اس کو حاصل کرنے کیلئے فنا ہونا پڑتا ہے۔
تکلف، اخلاص، پیار، محبت اور عشق۔۔۔ یہ وہ پیمانے ہیں جن پر ہم کسی کے ساتھ اپنے ریلیشن شپ کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
میں لڑکے اور لڑکی کی دوستی پر یقین نہیں رکھتا۔ لڑکے اور لڑکی کے درمیان صرف محبت کو مانتا ہوں کیونکہ دوستی میں ہلکا سا کمینہ پن ہوتا ہے جب کہ محبت پاکیزگی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حیا اور وفا پر محبت کی یہ عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ اس حد کو توڑنے والا گنہگار ہو جاتا ہے۔
اللہ نے مجھے زندگی میں اب تک بے شمار دوست عطا کیے ہیں اس کے لئے اللہ جی میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جن کے بارے میں نہیں لکھوں گا وہ دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جن کے ساتھ شناسائی کبھی اخلاص میں نہیں بدلی، تکلف اور بھرم آج تک قائم ہے اور دوسرے وہ جن کو میں اندر سے جان چکا ہوں۔
والسلام
مغیث اکرم ♥️