QamarZaman

QamarZaman Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from QamarZaman, Media, Pirmahal, Toba Tek Singh.

09/04/2021
02/01/2021

جو کچھ نہیں کرتے وہ کمال کرتے ہیں، جاپان کا ایک ایسا نوجوان جو کچھ نہ کرنے کا معاوضہ وصول کرتا ہے

عام طور پر اپنی زںدگی میں یہ جملہ تو ہر ایک نے سنا ہوگا کہ کچھ تو کر لو تاکہ تم کچھ کما سکو مگر ہمیشہ کمانے کے لیے کچھ کرنا ضروری نہیں ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات انسان کچھ نہ کر کے بھی بہت کچھ کما سکتا ہے- دنیا میں ایک ایسا انسان بھی ہے جس نے اپنا کیرئير کچھ نہ کر کے بنایا ہے اور اس وقت وہ کچھ نہ کرتے ہوئے بھی اچھی خاصی رقم کما رہا ہے- شوجی موریموٹو کا تعلق جاپان سے ہے اور وہ 37 سال کا ہے اس نے اپنے کیرئیر کا انتخاب ایک ٹی وی شو دیکھ کر کیا جس کا کردار صرف لوگوں کی باتیں سنتا تھا اور لوگ اس کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے اور اس کو اپنے دل کی باتیں بتانے کی فیس ادا کیا کرتے تھے جس کی وہ فیس وصول کیا کرتا تھا ۔ اس کردار کو دیکھ کر شوجی نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی اسی کام کو اپنا کیرئیر بنائے گا- گزشتہ دو سالوں سے شو جی یہی کام کر رہا ہے اور لوگ کرائے پر اس کا وقت حاصل کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وقت گزارنے کا معاوضہ ادا کرتے ہیں- اپنے اس منفرد کیرئير کے سبب وہ اب ٹوئٹر کا سیلیبریٹی بن چکا ہے جہاں اس کے فالورز کی تعداد دو لاکھ ستر ہزار ہے- لوگ اس سے سوشل میڈیا کے ذریعے ہی رابطہ کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وقت گزارتے ہیں- درحقیقت شو جی لوگوں کو اپنی رفاقت فراہم کرتا ہے اس دوران اس کو کچھ کرنا نہیں ہوتا ہے وہ یا تو ان افراد کے ساتھ خاموشی سے بیٹھ جاتا ہے یا پھر لوگ اس کے سامنے اپنے دل کا حال کہہ دیتے ہیں اور اس کا کام خاموشی سے اس سب کو سننا ہوتا ہے یا پھر یہ ان کے ساتھ کھاتا پیتا ہے اور اس کا کلائنٹ اس کو گھومنے کے لیے جہاں لے جانا چاہتا ہے یہ اس کے خرچے پر اس کے ساتھ جاتا ہے اس کو کمپنی فراہم کرتا ہے- اس کیرئير کو شروع کرنے سے قبل شوجی بطور ماڈل کا م کرتا تھا اس کے علاوہ وہ ایک بہترین طالب علم تھا اور اس نے اوساکا یونی ورسٹی سے فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے- مگر اس حوالے سے شوجی کا کہنا ہے کہ اس نے یہ ڈگری صرف اس لیۓ حاصل کی کہ اس جیسے سب لوگ یہی کر رہے تھے مگر زںدگی میں کچھ الگ کرنے کا شوق انہیں اس کیرئير میں لے کر آیا- شو جی نے اپنے کام کا نام people who do not rent ایسے لوگ جو کرائے پر میسر نہیں ہیں رکھا شو جی کی خدمات کوئی بھی حاصل کر سکتا ہے اس کی خدمات کے بدلے میں اس کی

28/12/2020

یہ بھی پڑھیے

مغل حرم سے منسلک عیش و نشاط کے تصور کو بدلنے والی شہزادی

ایک سکھ گرو کی برسی پر مغل بادشاہ اورنگزیب کا چرچا کیوں؟

بادشاہ اورنگزیب اور ان کے بارے میں پھیلی ’غلط فہمیاں‘

لیکن بابر کی زندگی جہد مسلسل سے تعبیر ہے۔ آج کی دنیا کے لیے بابر کا سب سے بڑا تعارف ان کی اپنی سوانح حیات ہے۔ ان کی اس تصنیف کو آج ’بابر نامہ‘ یا ’تزک بابری‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دہلی کی سینٹرل یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبہ تاریخ کی سربراہ نشاط منظر کہتی ہیں کہ بابر کی زندگی کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک حصہ ماروانہر کے علاقے میں دریائے سیحوں (سیر دریا) اور دریائے جیحوں (آمو دریا) کے درمیان وسط ایشیا میں تسلط کی جدوجہد پر محیط ہے اور دوسرا دور بہت مختصر ہے لیکن انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ محض چار سال میں انھوں نے ہندوستان کی ایک عظیم سلطنت کی بنیاد رکھی جو تقریبا تین سو سال تک چلتی رہی۔



،تصویر کا ذریعہGOOGLE

،تصویر کا کیپشن

بابر کی آبائی سلطنت فرغنہ کا علاقہ

آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک سٹڈیز میں ساؤتھ ایشین اسلام کے فیلو معین احمد نظامی نے بی بی سی کو بتایا کہ تیموری اور چنگیزی نسل سے تعلق رکھنے والے بابر نے اپنے والد عمر شیخ مرزا سے ایک چھوٹی سی ریاست ’فرغنہ‘ ورثے میں پائی تھی جس کی پڑوسی ریاستوں پر ان کے رشتہ داروں کی عملداری تھی۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’یہاں تک کہ انھیں اپنے وطن کو بھی گنوانا پڑ گیا اور اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ صحرا نوردی اور مہم جوئی میں گزارا۔ اپنے وطن کو دوبارہ حاصل کرنے کی ان کی کوششیں ناکامیوں کا شکار ہوتی رہیں، یہاں تک کہ حالات نے انھیں ہندوستان کی جانب رُخ کرنے پر مجبور کیا۔‘

بابر نے اپنی سوانح عمری میں اس وقت کی اپنی پے در پے ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: 'جتنے دن تاشقند میں رہا اتنے دن میں نے بے حد تنگی اور مصیبت اٹھائی۔ نہ ملک قبضے میں تھا اور نا اس کے ملنے کی امید تھی۔ نوکر چاکر اکثر چلے گئے تھے، جو کچھ پاس رہ گئے تھے وہ مفلسی کے سبب میرے ساتھ پھر نہ سکتے تھے۔۔۔‘

وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’آخر ایسی سرگردانی اور اس بے گھر ہونے سے میں تنگ آ گیا اور زندگی سے بیزار ہو گيا۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ ایسی سختی کے جینے سے بہتر ہے کہ جدھر سینگ سمائیں ادھر چلا جاؤں۔ ایسا چھپ جاؤں کہ کسی کی نظر نہ پڑے۔ لوگوں کے سامنے ایسی ذلت و بد حالی سے

28/12/2020

ظہیر الدین بابر: پے در پے ناکامیوں نے پہلے مغل بادشاہ کو ہندوستان کا رُخ کرنے اور وہاں مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھنے کا حوصلہ دیا

مرزا اے بی بیگ

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دہلی

4 گھنٹے قبل



،تصویر کا ذریعہVIA BBC HINDI

انگریزی کے معروف ناول نگار ای ایم فوسٹر لکھتے ہیں کہ جدید سیاسی فلسلفے کے موجد میکیاویلی نے شاید بابر کے بارے میں نہیں سنا تھا کیونکہ اگر سنا ہوتا تو ’دی پرنس‘ نامی کتاب لکھنے کے بجائے ان (بابر) کی زندگی کے بارے میں لکھنے میں اُن کی دلچسپی زیادہ ہوتی کیونکہ وہ ایک ایسا کردار تھے جو نہ صرف کامیاب تھے بلکہ جمالیاتی حس اور فنکارانہ خوبیوں سے بھی سرشار تھے۔

مغل سلطنت کے بانی ظہیر الدین محمد بابر (1530-1483) کو جہاں عظیم فاتح کے طور پر دیکھا اور بیان کیا جاتا ہے وہیں کئی حلقوں میں انھیں ایک بڑا فنکار اور عظیم ادیب بھی مانا جاتا ہے۔

بابر سے متعلق ماہر تاریخ دان سٹیفن ڈیل نے لکھا ہے کہ یہ طے کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ بابر بحیثیت ایک بادشاہ زیادہ اہمیت کے حامل ہیں یا پھر بحیثیت شاعر و ادیب وہ زیادہ قابل قدر ہیں۔

آج کے انڈیا میں اکثریتی ہندو طبقے کے ایک خاص نظریہ کے حامل افراد میں بابر کو حملہ آور، لٹیرا، غاصب، ہندو دشمن، ظالم و جابر بادشاہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ بات صرف یہاں تک محدود نہیں بلکہ انڈیا کی برسراقتدار جماعت صرف بابر ہی نہیں مغلیہ سلطنت سے منسوب ہر چیز کے خلاف نظر آتی ہے۔

آج سے تقریباً پانچ سو برس قبل بابر نے ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھی جو اپنے آپ میں بینظیر ہے۔ انھوں نے سنہ 1526 میں پانی پت کی پہلی جنگ میں ابراہیم لودھی کو شکست فاش دے کر ہندوستان میں ایک ایسی سلطنت قائم کی جس کے قبضے میں اس وقت دنیا کی ایک چوتھائی سے زیادہ دولت تھی اور جس کا رقبہ تقریبا پورے برصغیر بشمول افغانستان تک محیط تھا۔

Address

Pirmahal
Toba Tek Singh
48804

Telephone

03467748804

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when QamarZaman posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category


Other Media in Toba Tek Singh

Show All