Shairi ki dunya

Shairi ki dunya instagram id; Furqan Jan

باتیں تیری الہام ہیں، جادُو تری آوازرَگ رَگ میں اُترتی ہُوئی خوشبُو تری آوازبہتے چلے جاتے ہیں تہہِ آب ستارے!جیسے کہیں اُ...
13/01/2024

باتیں تیری الہام ہیں، جادُو تری آواز
رَگ رَگ میں اُترتی ہُوئی خوشبُو تری آواز

بہتے چلے جاتے ہیں تہہِ آب ستارے!
جیسے کہیں اُتری ہو لب جُو تری آواز

پابندِ شبِ کنجِ قفس میں مرا احساس
اُمید کی دھندلی سی کِرن تُو تری آواز

میں شامِ غریباں کی اُداسی کا مسافر
صحراؤں میں جیسے کوئی جگنو تری آواز

لفظوں میں چھپائے ہُوے بے ربط دلاسے
چنتی رہی شب بھر مرے آنسو تیری آواز

بس ایک میرے شوق کی تسکین کی خاطر
کیا کیا نہ بدلتی رہی پہلو تری آواز

یہ ہجر کی شب بھیگ چلی ہے کہ مرے بعد
روتی ہے کہیں کھول کے گیسو تری آواز

دیکھوں تو وہی میں وہی چپ چپ سے دروبام
سوچوں تو بکھر جائے ہر اِک سُو تری آواز

جعفر کے خیالوں میں اُترتی ہے سرِ شام
رِم جھم کی طرح باندھ کے گھنگھرو تری آواز

شاعر: رضا جعفر ، نظم: تیری آواز

11/10/2023

ہوگئے خواب پتھر بھی
آنکھوں کی آرسیاں ٹوٹیں گی
بچ جائیں گی جو کھڑی ہیں
دلیں اگر دھڑکیں گی تو ٹوٹیں گی
جوانی کو بھلا کیا ہے؟
جوانی کون سمجھتا ہے
کہیں کوئی ہنس کے ٹوٹیں گی
تو کہیں کوئی رو کے ٹوٹیں گی

11/10/2023

نبی مصطفٰی (ص) مل گیا ہے مجھے

جس کی نالین کا عرش پے نور ہے
پیشواہ مل گیا ہے مجھے،
نبی مصطفٰی (ص) مل گیا ہے مجھے


مال کیوں نہ خدیجہ (س) لٹایا کرے
بادشاہ مل گیا ہے مجھے
نبی مصطفٰی (ص) مل گیا ہے مجھے

پھر مقدر میرا لا الٰه ہوگیا
میرا یٰسین سے جب نکاح ہوگیا
جس کی تسبیح نمازوں کی پہچان ہے
فاطمہ (س) میرے آنگن میں قرآن ہے
میں (س) حجاب الٰہی کی ماں ہوگئی
یہ سِلا مل گیا ہے مجھے

نبی مصطفٰی (ص) مل گیا ہے مجھے

پوچھ کر شمس جس کو نکلتا ہے اب
وہ علی (ع) میرے ہاتھوں پے پلتا ہے اب
مرتبہ میرا خیرۃ النساء ہوگیا
میرا داماد(ع) شیر خدا ہوگیا

میں شب قدر میں آمنہ (س) کی دعا
میری چوکھٹ سے مریم کو عیسٰی(ع) ملا
مینے جس کو محمد (ص) کا صدقہ دیا
دیکھتے دیکھتے وہ غنی ہوگیا

جس کی غیبت محمد(ص) کے چہرے میں ہے
وہ خدا مل گیا ہے مجھے

نبی مصطفٰی (ص) مل گیا ہے مجھے

28/07/2023

مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے
کمسن ہے مگر قائد ارباب وفا ہے

شبیرؑ کے مقتل سے گزرتا ہےجو اکثر
وہ ابر نہیں ثانئ زہرا کی ردا ہے

یہ کون مسافر تھا جو مدفن کو بھی ترسا
یہ کس کا جنازہ تھا جو تیروں پہ رکھا ہے

زینبؑ کی صدا سن کے یہ جبریلؑ نے پوچھا
یہ حیدرؑ کرار کہاں بول رہا ہے

اے روح پیمبرؐ تری امت ہے پریشاں
شاید تری بیٹی تری امت سے خفا ہے

ماتم کی صدا تیز کرو سوچتے کیا ہو
شبیرؑ ابھی نرغہِ اعداء میں گھرا ہے

میں موت سے خائف ہوں نہ محشر سے ہراساں
جعفر مری بخشش کی سند خاک شفا ہے

رضا جعفر

28/07/2023

نہ پُوچھ میرا حسین کیا ہے؟

جہانِ عزمِ وفا کا پیکر
خِرد کا مرکز، جنوں کا محور
جمالِ زھراسلام اللہ علیہا ، جلالِ حیدر
ضمیرِ انساں، نصیرِ داور
زمیں کا دل، آسماں کا یاور
دیارِ صبر و رضا کا دلبر
کمالِ ایثار کا پیمبر
شعورِ امن و سکوں کا پیکر
جبینِ انسانیت کا جھُومر
عرب کا سہرا، عجم کا زیور
حسین تصویرِ انبیاء ہے
نہ پُوچھ میرا حسین کیا ہے؟
حسین اہلِ وفا کی بستی
حسین آئینِ حق پرستی
حسین صدق و صفا کا ساقی
حسین چشمِ اَنا کی مستی
حسین پیش از عدم، تصور
حسین بعد از قیامِ ہستی
حسین نے زندگی بکھیری
فضا سے ورنہ قضا برستی
عروجِ ہفت آسمانِ عظمت
حسین کے نقشِ پا کی مستی
حسین کو خُلد میں نہ ڈھونڈو
حسین مہنگا ہے خلد سستی
حسین مقسومِ دین و ایماں
حسین مفہوم "ھَل اَتٰی" ہے
نہ پُوچھ میرا حسین کیا ہے؟

حسین دل ہے حسین جاں ہے
حسین قرآن کی زباں ہے
حسین عرفاں کی سلطنت ہے
حسین اسرا ر کا جہاں ہے
حسین سجدوں کی سر زمیں ہے
حسین ذہنوں کا آسماں ہے
حسین زخموں بھری جبیں ہے
حسین عظمت کا آستاں ہے
اُٹھا رہا ہے جو لاشِ اکبر!
حسین بوڑھا نہیں جواں ہے
وہ سر خروئے نشیبِ صحرا
وہ سربلندِ سر سناں ہے
وہ بدرِ افلاک آدمیّت!
وہ صدرِ اربابِ کربلا ہے
نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے؟

حسین ایماں کی جستجو ہے
حسین یزداں کی آبرو ہے
حسین تنہا تھا کربلا میں
حسین کا ذکر چار سو ہے
فرات کی نبض رُک گئی ہے؟
حسین مصروفِ گفتگو ہے
جہاں گلابوں سے اٹ گیا ہے
حسین شاید لہو لہو ہے
حیات کے ارتقا سے پوچھو
حسین پیغمبرِ نمو ہے
حسین کو حوصلہ نہ پوچھو
حسین لُٹ کر بھی سُرخرو ہے
وہ دیکھ فوجوں کے درمیاں بھی
حسین تنہا ڈٹا ہوا ہے
نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے

حسین نِکھرا ہُوا قلندر
حسین بھپرا ہُوا سمندر
حسین بستے دلوں سے آگے
حسین اُجڑے دلوں کے اندر
حسین سلطانِ دین و ایماں
حسین افکار کا سکندر
حسین سے آدمی کا رُتبہ!
حسین ہے آدمی کا "مَن دَر"
خدا کی بخشش ہی خیمہ زَن ہے
حسین کی سلطنت کے اندر
حسین داتا، حسین راجہ
حسین بھگوان، حسین سُندر
حسین آکاش کا رشی ہے
حسین دھرتی کی آتما ہے
نہ پُوچھ میرا حسین کیا ہے؟

حسین ، میدان کا سپاہی
حسین دشتِ اَنا کا راہی
حسین فرقِ اَجل کا بَل ہے
حسین انداز، کجکلاہی!
حسین کی گردَ پا، زمانہ!
حسین کی ٹھوکروں میں‌ شاہی
حسین معراجِ فقرِ عالم
حسین ، رمزِ جہاں پناہی
حسین ایقان کا مُنارہ
حسین اوہام کی تباہی
ضمیر انصاف کی لغت میں
حسین معیارِ بےگناہی
بنامِ جبر و غرورِ شاہی
حسین غیرت کا فیصلہ
نہ پُوچھ میرا حسین کیا ہے؟

حسین فقرو اَنا کا غازی
حسین جنگاہ میں‌ نمازی
حسین حسنِ نیاز مندی
حسین اعجازِ بے نیازی
حسین آغازِ جاں نثاری
حسین انجامِ جاں گدازی
حسین توقیر کار بندی
حسین تعبیر کار سازی
حسین معجز نمائے دوراں
حسین حق کی فسوں طرازی
حسین ہارا تو یوں کہ جیسے
حسین نے جیت لی ہو بازی
حسین سارے جہاں کا وارث
حسین کہنے کو بے نوا ہے
نہ پُوچھ میرا حسین کیا ہے؟

حسین پیغمبرِ بہاراں!
حسین تسکین دل فگاراں
حسین میر حجاز ہستی
حسین سالارِ شہسواراں
کہ دیدہ و دل کے دشت وور میں
حسین تمثیلِ ابر و باراں
حسین تدبیرِ جاں فروشاں
حسین تقدیرِ سوگواراں
کبھی تو چشمِ ہنر سے دیکھو
حسین رشکِ رُخِ نگاراں
حسین حسنِ مہِ محرّم!
حسین ہی عید ِ روزہ داراں
حسین سرمایہ انبیا کا!
حسین اعجازِ اولیا ہے
نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے؟

حسین اک دلنشیں کہانی
حسین دستورِ حق کا بانی
حسین عباس کا سراپا
حسین اکبر کی نوجوانی
حسین کردارِ اہلِ ایماں
حسین معیارِ زندگانی
حسین قاسم کی کم نمائی
حسین اصغر کی بے زبانی
حسین سجاد کی خموشی
حسین باقر کی نوحہ خوانی
حسین دجلہ کا خشک ساحل
حسین صحرا کی بیکرانی
حسین زینبؑ کی کسمپرسی
حسین کلثومؑ کی ردا ہے
نہ پُوچھ میرا حسین کیا ہے؟

04/05/2023

باغی میں آدمی سے نہ منکر خدا کا تھا
درپیش مسئلہ مری اپنی انا کا تھا

گم صم کھڑا تھا ایک شجر دشتِ خوف میں
شاید وہ منتظر کسی اندھی ہوا کا تھا

اپنے دھوئیں کو چھوڑ گیا آسمان پر
بجھتے ہوئے دیے میں غرور انتہا کا تھا

دیکھا تو وہ حسین لگا سارے شہر میں
سوچا تو وہ ذہین بھی ظالم بلا کا تھا

لہرا رہا تھا کل جو سرِ شاخ بے لباس
دامن کا تار تھا کہ وہ پرچم صبا کا تھا

ورنہ مکانِ تیرہ کہاں، چاندنی کہاں
اُس دستِ بے چراغ میں شعلہ حنا کا تھا

میں خوش ہوا کہ لوگ اکٹھے ہیں شہر کے
باہر گلی میں شور تھا لیکن ہوا کا تھا

اس کو غلافِ روح میں رکھا سنبھال کر
"جعفر" وہ زخم بھی تو کسی آشنا کا تھا

#رضاجعفر

21/03/2023
ہوائے دشت مجھے اب تو اجنبی نہ جعفرکہ اب تو بھول گئے راستے بھی گھر کے مجھے
02/03/2023

ہوائے دشت مجھے اب تو اجنبی نہ جعفر
کہ اب تو بھول گئے راستے بھی گھر کے مجھے

اے لڑکی۔۔!!میں نے خواب دیکھا۔ یہ  یونیورسٹی ہے ۔۔۔ہم اک بینچ پر بیٹھے ہیںہمارے بیچ کتابیں ہیںخزاں رسیدہ پتے بکھرے ہیںتم ...
22/01/2023

اے لڑکی۔۔!!

میں نے خواب دیکھا۔
یہ یونیورسٹی ہے ۔۔۔
ہم اک بینچ پر بیٹھے ہیں
ہمارے بیچ کتابیں ہیں
خزاں رسیدہ پتے بکھرے ہیں
تم شال اوڑھے ہو
جس پر تمہاری نرم زلفیں بکھری ہیں
ہم باتیں کر رہے ہیں
وہ باتیں کیا تھی
میں نہیں جانتا۔
مگر
اس خواب کے بعد

تمہیں دیکھنے کی مری نظر بدل چکی ہے۔

‏بہت قدیم صحیفے گواہی دیتے ہیں....♥️کبھی زمین پہ محبت کی حُکمرانی تھی...🖤
22/01/2023

‏بہت قدیم صحیفے گواہی دیتے ہیں....♥️

کبھی زمین پہ محبت کی حُکمرانی تھی...🖤

19/01/2023

وگرنہ دن سبھی وحشت کے مارے ہوتے ہیں
گذارا کرنے لگو تو گذارے ہوتے ہیں

وہ جسم نوچنے والوں سے بڑھ کے ظالم ہیں
جنہوں نے روح میں خنجر اتارے ہوتے ہیں

اُسی نظر میں ہی کانٹا بنے کھٹکتے ہیں
وہ شخص جس کی ہم آنکھوں کے تارے ہوتے ہیں

نہیں مکرتا دل اپنی کہی سے ورنہ ، دوست
جواز چھوڑنے کے ڈھیر سارے ہوتے ہیں

ہیں جن کی مائیں سلامت ، کریں تلاوت روز
کہ اُنکے چہرے ، مقدس سپارے ہوتے ہیں

میں ایسے اژدھوں کے بارے میں بھی جانتی ہوں
جنہوں نے دوستوں کے روپ دھارے ہوتے ہیں

تمہارا ذوقِ مسیحائی آفریں ، اے شخص
مگر وہ لوگ جنہیں زخم پیارے ہوتے ہیں

کومل جوئیہ

19/01/2023

شوق پرواز کا ہے تو شاھین بنو
ورنہ کوے بھی ان ہی ہواؤں میں اڑا کرتے ہے

12؍جنوری 1931بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی، اور احتجاجی شاعری کے لئے مشہور اور معروف شاعر” احمد فرازؔ صاحب “...
12/01/2023

12؍جنوری 1931
بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی، اور احتجاجی شاعری کے لئے مشہور اور معروف شاعر” احمد فرازؔ صاحب “ کا یومِ ولادت............
اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے

07/01/2023

زندگی کے سبق دہرائے جائیں گے
جب تک ہم سیکھ نہیں جاتے

05/01/2023

لازم نہیں حیات میں احباب کا ہجوم
مل جائے وفادار تو اک شخص بہت ہے

02/01/2023

تمہارے نام تمہارے نشاں سے بہ سر و کار
تمہاری یاد کی موسم گزرتے جاتے ہے
بس ایک منظر بہ ہجرو وصل ہے جس میں
ہم اپنے اپ ہی کچھ رنگ بھرتےجاتے ہیں

عمر رفتہ کو ترے شہر کے بازاروں میںڈھونڈتے ڈھونڈتے ممکن ہے زمانے لگ جائیںکیا ستم ہو کہ نئے سال کو چل دیں ہم لوگاور تعاقب ...
01/01/2023

عمر رفتہ کو ترے شہر کے بازاروں میں
ڈھونڈتے ڈھونڈتے ممکن ہے زمانے لگ جائیں

کیا ستم ہو کہ نئے سال کو چل دیں ہم لوگ
اور تعاقب میں وہی روگ پرانے لگ جائیں

نیا سَال مبارک ❤️

01/01/2023

مدتیں ہو گئیں حساب کیے
کیا پتہ کتنے رہ گئے ہیں ہم. تمام قائدین کو نیا سال مبارک ۔۔۔! دعاگو ہوں کہ 2023 آپ کے لیے ڈھیروں خوشیوں اور سلامتی کا سال ثابت ہو ، اپنی ماضی کو بھلا کر ، مستقبل میں آگے بڑھنے کی کوشش کریں ، اگر اپنے اندر آئے دن پہلے سے بہتری محسوس کر رہے ہیں تو سمجھیں آپ ترقی کے راستے پر گامزن ہیں ، منزل ہر ایک کے نصیب میں نھیں ہوتی ، زندگی کی تلخیوں کو بھلا کر حال میں جینا سیکھیں اور لمحہِ موجود سے محظوظ ہوں ۔ آپ کا خیر اندیش : بلال احمد فیض

29/12/2022

کچھ بانٹنا ہےتو
پھر محبت بانٹیں
اس جدید دور میں
سب موجود ہے
قحط ہے تو محبت کا

29/12/2022

دل کےبارےمیں ,مَیں تفصیل بتاؤں تمہیں کیا
مختصر یہ کہ محبت کو سزا جانتا ہے

مسئلہ یہ ہے کہ میں خوش ہوں اکیلا ہو کر
اس قدر خوش کہ فقط میرا خدا جانتا ہے

28/12/2022

اب کیا ڈھونڈتے ہو جلے کاغذ کی راکھ میں
وہ افسانہ ہی جل گیا جس کا عنوان تم تھے

وہ روز دیکھتا ہے ڈوبتے ہوئے سورج کو جعفرکاش میں بہی کسی شام کا منظر ہوتارضا جعفر
28/12/2022

وہ روز دیکھتا ہے ڈوبتے ہوئے سورج کو جعفر
کاش میں بہی کسی شام کا منظر ہوتا

رضا جعفر

خطرہ ہے زرداروں کوگرتی ہوئی دیواروں کوصدیوں کے بیماروں کوخطرے میں اسلام نہیںساری زمیں کو گھیرے ہوۓ ہیںآخر چند گھرانے کیو...
27/12/2022

خطرہ ہے زرداروں کو
گرتی ہوئی دیواروں کو
صدیوں کے بیماروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

ساری زمیں کو گھیرے ہوۓ ہیں
آخر چند گھرانے کیوں
نام نبیؐ کا لینے والے
الفت سے بے گانے کیوں
خطرہ ہے خونخواروں کو
رنگ برنگی کاروں کو
امریکہ کے پیاروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

آج ہمارے نعروں سے
لرزا ہے بَپا ایوانوں میں
بِک نا سکیں گے حسرت و ارمان
اونچی سجی دُکانوں میں
خطرہ ہے بٹ ماروں کو
مغرب کے بازاروں کو
چوروں کو، مکاروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

امن کا پرچم لے کر اٹھو
ہر انسان سے پیار کرو
اپنا تو منشور ہے جالبؔ
سارے جہاں سے پیار کرو
خطرہ ہے درباروں کو
شاہوں کے غمخواروں کو
نوابوں، غداروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

حبیب جالب

24/12/2022

Address

MeMoN MuHaLaH
Tharu Shah

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shairi ki dunya posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category