05/05/2022
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف کی اپیل کی سماعت کے دوران کاروائی میں جج گل حسن نے فرنٹ فٹ پر آکر سٹروکس کھیلے جن کی سمری درج ذیل ہے:
جسٹس گل حسن: آپ کی اپیل قابل سماعت کیسے ہے؟
وکیل نوازشریف: کیونکہ ہمارا مؤقف ہے کہ نیب کی عدالت نے غلط سزا سنائی
جسٹس گل حسن: نوازشریف پر کیا مقدمہ تھا؟
وکیل: غیرقانونی طریقے سے لندن فلیٹس خریدنے کا
جسٹس گل حسن: کیا آپ انکار کرتے ہیں کہ لندن فلیٹس نوازشریف کی ملکیت نہیں؟
وکیل: جی وہ فلیٹس نوازشریف کی نہیں بلکہ اس کے بچوں کی ملکیت ہیں
جسٹس گل حسن: تو کیا وہ بچے نوازشریف کے نہیں؟
وکیل: جی وہ نوازشریف کے ہی ہیں۔
جسٹس گل حسن: نوازشریف کے بیٹوں کی عمر کیا ہے؟
وکیل: 44 اور 42 سال
جسٹس گل حسن: جب یہ فلیٹس خریدے گئے، یعنی 1993 میں، تو اس وقت ان کی عمریں کیا تھیں؟
وکیل: 18 اور 16 سال
جسٹس گل حسن: آپ نے وکالت کس عمر میں مکمل کی؟
وکیل: 24 سال کی عمر میں
جسٹس گل حسن: پہلی کمائی کب اور کتنی ہوئی؟
وکیل: 25 سال کی عمر میں، ایک سائل سے ڈھائی ہزار روپے چالان چھڑوانے کی فیس وصول کی
جسٹس گل حسن: اگر تم افلاطون بھی ہوتے تو کیا 16 یا 18 سال کی عمر میں اربوں روپے کے فلیٹس خرید سکتے تھے؟
وکیل: خاموش سی کھڑا رہا
جسٹس گل حسن: جواب دو، جب تک جواب نہیں ملے گا، ہم یہیں بیٹھیں ہیں
وکیل: جی وہ میرا ایک اور مقدمہ ہے، برائے مہربانی کاروائی کل تک کیلئے ملتوی کردی جائے
جسٹس گل حسن: جب تک جواب نہیں ملے گا، ہم کاروائی ملتوی نہیں کریں گے۔
وکیل: التجا بھری نظروں سے دوسرے جج اطہر من اللہ کو دیکھنے لگ گیا
جسٹس اطہرمن اللہ: یہ عدالت ملتوی کی جاتی ہے لیکن خیال رہے، اس سوال جواب کو اخبارات میں رپورٹ مت کیا جائے ۔ ۔ ۔