Vertigo media

Vertigo media This page create by for all common people who will be like Funn and healthy tips I am Herbs � desi doctor

12/10/2023

جب گناہوں میں اسانی ملنے لگے تو سمجھ جاؤ تمہاری اخرت خراب ہے

Fish market
23/09/2023

Fish market

407 Followers, 198 Following, 8063 Likes - Watch awesome short videos created by Vertigo media

🤣🤣🤣🤣ustad
22/09/2023

🤣🤣🤣🤣ustad

Watch, follow, and discover more trending content.

20/09/2023

Watch, follow, and discover more trending content.

17/09/2023

کہ وہ ایسا مسکرائےہم ہوش گنوا بیٹھے
مشکل سے ہم ہوش میں انے والے تھے کہ وہ پھر مسکرا بیٹھے

23/08/2023

‏ایک بچے کے والدین ہرسال اسے ٹرین میں اس کی دادی کے پاس گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیے لے جاتے۔
پھر وہ اسے چھوڑ کر اگلے دن واپس آجایا کرتے تھے۔

پھر ایک سال ایسا ہوا کہ بچے نے ان سے کہا: "میں اب بڑا ہو گیا ہوں، اگر اس سال میں دادی کے پاس اکیلا چلا گیا تو کیا ہوگا ؟"

والدین نے مختصر بحث کے بعد اتفاق کر لیا اور پھر مقررہ دن اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر پپہنچ گٸے والد نے جونہی کچھ سفرکی ہدایات دینا شروع کیں
تو بیٹا اکتاہٹ بھرے لہجے میں کہنے لگا
: اباجان ! "میں ہزار مرتبہ یہ ہدایات سن چکا ہوں !"

ٹرین کے روانہ ہونے سے ایک لمحہ پہلے، اس کے والد اس کے قریب آئے اور اس کے کان میں سرگوشی کی:
"یہ لو، اگر تم خوفزدہ ہو یا بیمار ہو تو یہ تمہارے لیے ہے" اور اپنے بچے کی جیب میں کچھ ڈال دیا۔

بچہ پہلی بار والدین کے بغیر ٹرین میں اکیلا بیٹھا تھا،
وہ کھڑکی سے زمین کی خوبصورتی کو دیکھتا رہا اور اپنے اردگرد اٹھنے والے اجنبیوں کا شور سنتا رہا ،کبھی اپنی سیٹ سے اٹھ کر کیبن سے باہر نکلتا تو کبھی اندر چلاجاتا۔

یہاں تک کہ ٹرین کے ٹی ٹی نے بھی حیرانگی کا اظہار کیا اور اس سے بغیر کسی ساتھی کے اکیلے سفر بارے سوال کیا۔
اسی طرح ایک عورت نے اسے اداس دیکھ کر گھورا ۔
لڑکا شدید الجھن میں تھا یہاں تک کہ اس نے محسوس کیا کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

پھر وہ خوفزدہ ہو گیا... یہاں تک کہ وہ اپنی کرسی پر سے گر گیا اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔
اس لمحے اسے اپنے باپ کی سرگوشی یاد آئی کہ فلاں لمحے اس نے میری جیب میں کچھ ڈالا تھا۔

اس نے کانپتے ہوئے ہاتھ سے جیب میں تلاش کیا تو چھوٹا سا کاغذ ملا۔ اس نے اسے کھولا: تو لکھا تھا
’’بیٹا، میں ٹرین کے آخری ڈبے میں ہوں۔‘‘
یہ الفاظ پڑھتے ہی گویا اس کی روح لوٹ آٸی ۔

! زندگی بھی ایسی ہی ہے، والدین اپنے بچوں کے پروں کو چھوڑتے ہیں، انہیں خود پر اعتماد دلاتے ہیں.. لیکن جب تک زندہ ہیں،
آخری کیبن میں موجود رہتے ہیں .. اس لیے کہ یہ ان کے لیے تحفظ کے احساس کا ذریعہ ہے ۔

ماں باپ کا اعتماد ہی زندگی کی خوبصورتی ہے.

آزادی پر ایک زبردست تحریرجو انگریز افسران ہندوستان میں ملازمت کرنے کے بعد واپس انگلینڈ جاتے تو ان کو وہاں پبلک پوسٹ کی ذ...
16/08/2023

آزادی پر ایک زبردست تحریر

جو انگریز افسران ہندوستان میں ملازمت کرنے کے بعد واپس انگلینڈ جاتے تو ان کو وہاں پبلک پوسٹ کی ذمہ داری نہ دی جاتی

دلیل یہ تھی کہ

تم ایک غلام قوم پر حکومت کر کے أۓ ہو

جس سے تمہارے اطوار اور رویے میں تبدیلی آ گی ہے

یہاں اگر اس طرح کی کوئی ذمہ داری تمہیں دی جائے گئی

تو تم آزاد انگریز قوم کو بھی اسی طرح ڈیل کرو گے

اس مختصر تعارف کے ساتھ درج ذیل واقعہ پڑھئے

ایک انگریز خاتون جس کا شوہر برطانوی دور میں پاک و ہند میں سول سروس کا آفیسر تھا

خاتون نے زندگی کے کئی سال ہندوستان کے مختلف علاقوں میں گزارے

واپسی پر اس نے اپنی یاداشتوں پر مبنی بہت ہی خوبصورت کتاب لکھی

خاتون نے لکھا ہے کہ :

میرا شوہر جب ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر تھا اُس وقت میرا بیٹا تقریبا چار سال کا اور بیٹی ایک سال کی تھی

ڈپٹی کمشنر کو ملنے والی کئی ایکڑ پر محیط رہائش گاہ میں ہم رہتے تھے

ڈی سی صاحب کے گھر اور خاندان کی خدمت گزاری پر کئی سو افراد معمور تھے

روز پارٹیاں ہوتیں، شکار کے پرواگرام بنتے ضلع کے بڑے بڑے زمین دار ہمیں اپنے ہاں مدعو کرنا باعث فخر جانتے

اور جس کے ہاں ہم چلے جاتے وہ اسے اپنی عزت افزائی سمجھتا

ہمارے ٹھاٹھ ایسے تھے کہ

برطانیہ میں ملکہ اور شاہی خاندان کو بھی مشکل سے ہی میسر تھے

ٹرین کے سفر کے دوران نوابی ٹھاٹھ سے آراستہ ایک عالیشان ڈبہ ڈپٹی کمشنر صاحب کی فیملی کے لیے مخصوص ہوتا تھا

جب ہم ٹرین میں سوار ہوتے تو

سفید لباس میں ملبوس ڈرائیور ہمارے سامنے دونوں ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو جاتا

اور سفر کے آغاز کی اجازت طلب کرتا

اجازت ملنے پر ہی ٹرین چلنا شروع ہوتی

ایک بار ایسا ہوا کہ

ہم سفر کے لیے ٹرین میں بیٹھے تو روایت کے مطابق ڈرائیور نے حاضر ہو کر اجازت طلب کی

اس سے پہلے کہ میں بولتی میرا بیٹا بول اٹھا جس کا موڈ کسی وجہ سے خراب تھا

اُس نے ڈرائیور سے کہا کہ ;

ٹرین نہیں چلانی

ڈرائیور نے حکم بجا لاتے ہوئے کہا کہ :

جو حکم چھوٹے صاحب

کچھ دیر بعد صورتحال یہ تھی کہ

اسٹیشن ماسٹر سمیت پورا عملہ جمع ہو کر میرے چار سالہ بیٹے سے درخواست کر رہا تھا

لیکن

بیٹا ٹرین چلانے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہوا

بالآخر

بڑی مشکل سے میں نے کئی چاکلیٹس دینے کے وعدے پر بیٹے سے ٹرین چلوانے کی اجازت دلائی تو سفر کا آغاز ہوا

چند ماہ بعد میں دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے واپس برطانیہ آئی

ہم بذریعہ بحری جہاز لندن پہنچے

ہماری منزل ویلز کی ایک کاونٹی تھی جس کے لیے ہم نے ٹرین کا سفر کرنا تھا

بیٹی اور بیٹے کو اسٹیشن کے ایک بینچ پر بٹھا کر میں ٹکٹ لینے چلی گئی

قطار طویل ہونے کی وجہ سے خاصی دیر ہو گئی

جس پر بیٹے کا موڈ بہت خراب ہو گیا

جب ہم ٹرین میں بیٹھے تو عالیشان کمپاونڈ کے بجائے فرسٹ کلاس کی سیٹیں دیکھ کر بیٹا ایک بار پھر ناراضگی کا اظہار کرنے لگا

وقت پر ٹرین نے وسل دے کر سفر شروع کیا تو بیٹے نے باقاعدہ چیخنا شروع کر دیا

وہ زور زور سے کہہ رہا تھا

یہ کیسا الو کا پٹھہ ڈرائیور ہے

ہم سے اجازت لیے بغیر ہی اس نے ٹرین چلانا شروع کر دی ہے

میں پاپا سے کہہ کر اسے جوتے لگواؤں گا

میرے لیے اُسے سمجھانا مشکل ہو گیا کہ :

یہ اُس کے باپ کا ضلع نہیں ایک آزاد ملک ہے

یہاں ڈپٹی کمشنر جیسے تیسرے درجہ کے سرکاری ملازم تو کیا

وزیر اعظم اور بادشاہ کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ

اپنی انا کی تسکین کے لیے عوام کو خوار کر سکے

آج یہ واضع ہے کہ :

ہم نے انگریز کو ضرور نکالا ہے

البتہ غلامی کو دیس سے نہیں نکال سکے

یہاں آج بھی کئی

1- ڈپٹی کمشنرز
2- ایس پیز
3- وزرا مشیران
4- سیاست دان
5- جرنیل

صرف اپنی انا کی تسکین کے لیے عوام کو گھنٹوں سٹرکوں پر ذلیل و خوار کرتے ہیں

اس غلامی سے نجات کی واحد صورت یہی ہے کہ

ہر طرح کے تعصبات اور عقیدتوں کو بالا طاق رکھ کر ہر پروٹوکول لینے والے کی مخالفت کرنی چاہئیے

ورنہ صرف 14 اگست کو جھنڈے لگا کر اور موم بتیاں سلگا کر

Chuadhry post

خود کو دھوکہ دے لیا کیجئیے کہ ہم آزاد ہیں

Life is special
13/08/2023

Life is special

Address

Sialkot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Vertigo media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category