صدائے اُردو سیالکوٹ

صدائے اُردو سیالکوٹ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from صدائے اُردو سیالکوٹ, Magazine, Sialkot.

22/02/2024
🌸حضور صلی علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔🌸 لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّ...
09/10/2022

🌸حضور صلی علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔🌸


لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثیرا
’’بے شک تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے، اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتا ہے۔‘‘
(سورۃ الاحزاب، 33:21)
قرآن مجید میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و شوکت اور واضح فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ایک واضح نمونہ کے طور پر نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی تمام پہلوؤں کے لحاظ سے ہمارے لیے مشعل راہ ہے
یہ ان کی ذات کی خوب صورتی اور سچائی کی ایک حقیقی شکل ہے جس نے بہت سے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا۔
صحابہ کرام کی محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لائے ہوئے مذہب کے اصولوں سے تھی۔ اس وقت کی بڑی تہذیبوں کے مقابلے میں یہ نسبتاً چھوٹی اقلیت تھی
دنیا کی تاریخ پہ روشنی ڈالی جاۓ تو علم ہوتا ہے کہ پیغمبر دوعالم محمد صلى الله عليه واله وسلم نے اپنے صحابہ کو جو الہی علم فراہم کیا اس نے اس عالمگیر رحمت کو مجسم کیا جس کی گواہی قرآن میں ہے۔
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ
’’ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘
(سورۃ الانبیاء، 21:107)
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ پیغمبر صعلم نے صحابہ کی اس چھوٹی سی جماعت کو کامیابی اور رحمت کی جماعت میں کیسے تبدیل کیا؟
آپ صعلم کی تعلیمات میں استعمال کیے جانے والے منظم طریقے کیا تھے؟
یہ مختصر مضمون "محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم" کے بطور معلم تعارف پر مشتمل ہے۔
مرحوم عالم شیخ عبدالفتاح ابو غدہ، اللہ رحم کرے فرماتے ہیں۔
مجموعی طور پر، معلم کے 40 طریقہ ہائے تدریس ہیں۔ اس مختصر تحریر میں ان کے تمام تدریسی طریقوں کا احاطہ کرنا ممکن نہیں جیسا کہ روایات میں موجود ہے کیونکہ وہ تعداد میں بہت زیادہ ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی منفرد خصوصیات
نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم استاد کے طور پر بہت سے منفرد خصائل کےمالک تھے جن کا خلاصہ تین اہم نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کردار، تقاریر اور اعمال کے لحاظ سے
*درست ذہنی اپروچ اور دور اندیشی کے مالک تھے۔ یہ صلح حدیبیہ جیسے معاہدے کی مثالوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔
حدیبیہ کی مصیبت کے وقت ثابت قدم رہے۔ وہ کسی بھی قسم کی مشکلات سے نہ گھبرائے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بازاروں میں گھومتے پھرتے، ساتھیوں کے ساتھ گھل مل جاتے اور زمین پر ان کے ساتھ بیٹھ جاتے۔ محمد صلى الله عليه واله وسلم نے کبھی بھی اپنے آپ کو غریبوں اور ضرورت مندوں سے الگ نہ سمجھا
ہمشیہ ان کی داد رسی کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تمام کیے گئے وعدے بھی نبھائے
ان کی تقریر دیکھیں تو وہ حکمت اور علم پر مبنی تھی۔ اور نہایت کم الفاظ میں اپنا مدعا واضح کر دیتے تھے۔ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا اسے حفظ کرنے کی مہارت اگرچہ اللہ کی ودیعت کردہ تھی لیکن اس سے حافظے کی اہمیت معلوم ہو جاتی ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہترین اخلاق کے مالک تھے انہوں نے گفتار میں ضرورت سے زیادہ بات کیے بغیر اپنی بات سمجھا دی
أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ
"مجھے جامع بات کہنے کی صلاحیت عطا کی گئی
(صحیح مسلم)
حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم نے سادگی پر زور دیا یعنی درمیانی اور متوازن راستہ پر چلنا۔
محمد صلى الله عليه واله وسلم کی تدریس کے طریقے ان کے طرز زندگی اور اعلیٰ کردار پر اگر بات کی جاۓ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اپنے عمل سے سکھاتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی حکم جاری کرنا ہوتا تھا، وہ پہلے خود اس پر عمل کر کے دکھاتے تھے۔ اس کے بعد لوگ ان کی تقلید کرتے کہ اس پر عمل کریں جو انہوں نے محمد صلى الله عليه واله وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
کبھی انھیں ان کی تعلیمات کے خلاف عمل کرتے نہیں دیکھا گیا
ان کا طرز زندگی ان کی تعلیمات کا مجسم نمونہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب آپ کے کردار کے بارے میں* سوال کیا گیا تو ایک مشہور روایت میں انہوں نے جواب دیا:
كَانَ خُلُقُهُ الْقُرْآنَ
"ان کا کردار قرآن تھا"
(الادب المفرد)
مرحلہ وار تدریس
نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اہم تدریسی طریقوں میں سے ایک تعلیم یا مشورہ دیتے وقت تدریج کو مدنظر رکھنا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے حالات کا علم رکھتے تھے۔
ایک تدریجی اور منظم انداز طالب علم کو سبق کے اگلے حصے میں جانے سے پہلے پہلا درس ذہن نشین رکھنے اور سمجھنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
کیوں ک أپ محمد صلى الله عليه واله وسلم بخوبی جانتے تھے کہ پیچیدہ الفاظ اور عمل سمجھ نہیں آ سکتا
ایک صحابی جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہا:
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ - (اس وقت) نوجوانوں کا ایک گروپ جو بلوغت کی عمر کے قریب تھا۔ ہم نے قرآن سیکھنے سے پہلے سیکھ لیا کہ ایمان کیا ہے۔ اس کے بعد ہم نے قرآن سیکھا۔ اس طرح ہم نے اپنے ایمان میں اضافہ کیا۔
(روایت ابن ماجہ)

مکالمہ اور باہمی سوالات کی طرف توجہ بھی دی جاتی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو بھی گفتگو میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے۔ان سے بارہا سوال کرتے ، تاکہ ان میں جواب تلاش کرنے کی خواہش پیدا ہو۔
نتیجے کے طور پر، محمد صلى الله عليه واله وسلم کے صحابہ کے اذہان سوچنے کے لیے متحرک ہوئے
اس موقع پر جہاں وہ جواب نہ دے پاتے یا جواب دینے کو سُوئے ادب خیال کرتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم وضاحت فراہم کرتے تھے ۔ اس کے نتیجے میں صحابہ کو زیادہ دیرپا علم حاصل ہوا
نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک دفعہ ایک صحابی سے پوچھا کہ
"بتاؤ اگر تمہارے کسی دروازے پر نہر ہو اور تم اس میں روزانہ پانچ بار نہاتے ہو تو کیا اس پر کوئی میل باقی رہ جائے گا؟" صحابی نے جواب دیا کہ "اس پر کوئی میل نہیں رہے گا۔ "
نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرمایا: (روزانہ) پانچ نمازوں کی مثال بھی اسی طرح ہے۔ اللہ ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔"
(صحیح بخاری و مسلم)
مندرجہ بالا خدیث میں کس قدر خوب صورت تمثیلی انداز اور مکالماتی طرز سے اپنی بات کو بیان فرمایا۔
مکالمے، اصل میں ذہن کے تالے کھول دیتے ہیں۔
زرنوجی نے اپنی مشہور کتاب 'طالب علم کو تعلیم دینے سِکھانے کا طریقہ' میں سیدنا علی بن ابی طالب کا حوالہ دیا ہے کہ
"کوئی شخص مشورے کی وجہ سے تباہی میں نہیں جائے گا"

دعاگو :
عینی ملک ، سیالکوٹ

07/10/2022

Address

Sialkot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when صدائے اُردو سیالکوٹ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category