07/04/2024
،، یہ نقطہ نظر جدید میڈیکل سائنس کا ھے مشت زنی کے حوالے سے ،، لکھنے والی معروف گانئی کالوجسٹ ھیں لکھنے میں بے باک ھیں ۔۔طب یونانی اس کو مکمل طور پر رد کرتی ھیں مگر آگہی کے لیے یہ مضمون یہاں لگایا گیا ہے کوئی اس پہ اظہارِ خیال کرنا چاھے تو پیج۔ حاضر ھے
مشت زنی( ؟) اور لذت کوشی !
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
————-
کل فیس بک پہ بنت حوا کے نام ایک بھاشن پڑھنے کو ملا جو کسی حکیم جالینوس نے ڈاکٹر کے نام سے لکھا تھا ۔
“مشت زنی (masturbation)کی وجہ سے لڑکیوں کے سیکس ہارمونز بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں جو کہ آج کل لڑکیوں میں بانجھ پن کی ایک بڑی وجہ ہے۔ شادی کے بعد ایسی لڑکیوں میں یا تو حمل نہیں ٹھہر پاتا یا بار بار حمل ضائع ہو جاتا ہے۔ ٹیسٹ سارے کلیئر ہوتے ہیں ۔ بعد میں جب ڈاکٹر سیکس ہارمونز کے ٹیسٹ کرتی ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ سیکس ہارمونز شادی سے پہلے یا بعد غلط حرکات کی وجہ سےبہت زیادہ بگڑ چکے ہیں اور یہ کینسر تک بھی مسائل جا سکتے ہیں۔ ایسی لڑکیوں پر کیا بیتتی ہو گی جن کی ساس کو ڈاکٹر یہ بتاتی ہوں گی کہ آپکے بہو کے سیکس ہارمونز بہت بری طرح متاثر ہیں اور اسکے وجہ شادی سے پہلے کی غلط حرکات ہیں؟ اپنی تو زندگی ، عزت خراب کرتی ہی ہیں ساتھ میں اپنی والدین کی عزت بھی داؤ پر لگا دیتی ہیں۔
بنت حوا ، خدارا حوش کے ناخن لیں،کل آپ کی شادی ہونی ہے،ہر ایک مرد ہی پاکیزہ بیوی کی خواہش رکھتا ہے۔
جی چاہا کہ سماجیات سے قطع نظر اس معاملے کو میڈیکل کے حوالے سے دیکھا جائے اور بات واضح کی جائے کہ سیکس ہارمونز کیا ہیں ؟ مشت زنی کیا ہے ؟
ان دونوں کے بیچ کیا سمبندھ ہے ؟ زنانہ مشت زنی کا وجود ہے بھی نہیں ؟
اور اگر ہے تو کیا اسے بھی مشت زنی کہا جائے گا ؟
زنانہ جنسی ہارمونز ؛ ایسڑوجن ، پروجیسٹرون ، ایف ایس ایچ ، ایل ایچ ، پرولیکٹن ۔
ایف ایس ایچ FSH دماغ میں بنتا ہے اور اووری یا بیضہ دانی میں انڈے کی نشوونما کو کنٹرول کرتا ہے ۔
ایل ایچ LH بھی دماغ میں بنتا ہے اور انڈے کو اس کے خ*ل سے نکلنے میں مدد دیتا ہے .
ایسٹروجن اور پروجیسٹرون انڈے کے ساتھ ساتھ بیضہ دانی میں پیدا ہوتے ہیں جو بچے دانی کو تیار کرتے ہیں کہ اگر حمل وہاں پہنچے تو ٹھہر سکے ۔ اگر حمل وہاں نہ پہنچے تب انڈے دانی میں جمع ہوا خون باہر بہتا ہے جسے ہم ماہواری کے نام سے جانتے ہیں ۔
پرولیکٹن دماغ میں بنتاہے اور چھاتی میں دودھ بننے کے عمل کا ذمہ دار ہے ۔
مردانہ جنسی ہارمونز ؛
مرد میں بنیادی ہارمون ٹیسٹوسٹیرون ہے اور یہ خصیوں میں بنتا ہے ۔ اس کے بننے میں بھی FSH اور LH کا ہاتھ ہوتاہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون بلوغت کے وقت لڑکوں میں خارج ہونا شروع ہوتا ہے اور اسی کے زیر اثر جسم میں تبدیلیاں آتی ہیں ۔
جنسی لذت کوشی ؛
جنسی خواہش کی ابتدا ذہن سے ہوتی ہے ۔ خیالات ، یادیں ، چاہت ، تصور اور ماحول دماغ میں ہیجان پیدا کرتے ہیں اور اس ہیجان کی لہریں اعصاب کے ریشوں کے ذریعے جنسی اعضا تک جاپہنچتی ہیں ۔ لیجیے ہو گیا سب اتھل پتھل ۔
جنسی اعضا لگے دینے دہائی کہ وہ … وہ جو کچھ تصور کیا تھا اب اسی دوار لے چلو ۔
مشکل یہ ہے کہ تصور جاناں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے حقیقی جاناں چاہئے اور اگر وہ راضی ہو جائے تب تو ستے خیراں !
لیکن اگر جاناں ابھی کوہ قاف سے ہی نہ اتری ہو تو کیا کیا جائے ؟
جنسی اعضا چاہے مردانہ ہوں یا زنانہ ، ان کا تناؤ تکلیف دہ ہوتا ہے اور خفت کا باعث بھی __ سو ایسے وقت کام آتی ہے مشت زنی __ سہلاؤ اور سب بوجھ اتار دو ۔ بوجھ اتارنے کے بعد جسم میں oxytocin نامی ہارمون پیدا ہوتا ہے جو دماغ کو پیغام دیتا ہے کہ جس تصور سے اس نے کھیل کا آغاز کیا تھا اسکا اختتام لذت انگیز ہے ۔
یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے مرد جس عمل کو مشت زنی کے نام سے یاد کرتے ہیں اسے عورت میں مشت زنی نہیں کہا جا سکتا ، اس لیے کہ مشت میں بھرنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں ۔
عورت میں جنسی لذت حاصل کرنے کانام ہے کلیٹورس cl****is __ جو مرد کے عضو تناسل کے ہم پلہ ہے ۔ کلیٹورس ویجائنا کے باہر پیشاب والی جگہ کے بالکل ساتھ ایک ننھا منا سا عضو ہے … حجم ایک یا دو سینٹی میٹر اور جس میں سے آٹھ سو اعصاب دماغ تک پیغام پہنچانے کے ذمہ دار ہیں ۔ کلیٹورس کو سہلانے اور چھیڑنے کے نتیجے میں اس کی ہر جنبش دماغ سے ہم کلام ہوتی ہے ۔
اب تک آپ کو سمجھ آ گیا ہوگا کہ زنانہ مشت زنی یا سہلاؤ کا بانجھ پن ، اسقاط حمل یا ہارمونز کی گڑبڑ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ گائناکالوجسٹ بانجھ پن یا اسقاط حمل کا علاج کرتے وقت کلیٹورس سہلاؤ کے متعلق کوئی سوال بھی نہیں پوچھتیں کہ اس بات کا ان تکالیف سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔
اسی طرح ہمارے معاشرے میں مردانہ مشت زنی کو کمزوری کا باعث سمجھا جاتا ہے ۔ جبکہ مردانہ کمزوری کا تعلق عضو تناسل کے تناؤ اور دورانیے سے ہے اور مشت زنی اس پہ کوئی اثر نہیں ڈالتی ۔
اس کو اس طرح سمجھیے کہ اگر کوئی مشت زنی کی بجائے روزانہ ج**ع کرتا ہو تو کیا اس کے جنسی اعضا جواب دے جائیں گے ؟ یقیننا جواب نفی میں ہو گا۔
تناؤ اور دورانیے میں کمی کا باعث موٹاپا ، ذیابیطس ، ورزش کی کمی ، دوائیں ، سگریٹ نوشی ، الکحل اور جنسی امراض شامل ہیں ۔
ہم نے یہ معلومات ان لوگوں کے لیے لکھی ہیں جنہیں نہ جانے کیوں ڈرا سہما کر اپنا الو سیدھا کیا جارہا ہے ۔
اور چلتے چلتے سن لیجیے کہ میڈیکل سائنس کے مطابق مشت زنی ، سہلاؤ اور لذت کوشی فطرتی سمجھی جاتی ہے جو دماغ میں خوشی اور سکون کے ہارمونز پیدا کر کے انگزائٹی اور سٹریس کو کم کرتے ہیں ۔ مشت زنی اور سہلاؤ میں ہاتھ کا کام سہل کرنے کے لیے بے شمار چیزیں بھی ایجاد ہو چکی ہیں ۔
پیارے قارئین … آپ اکسیویں صدی میں بیٹھے ہیں اور چاچا گوگل آپ کا ہم رکاب ہے ۔ ہم پہ یقین نہیں تو اسی سے پوچھ لیجیے ۔