Hakeem e Inqlab News حکیم انقلاب نیوز

Hakeem e Inqlab News حکیم انقلاب نیوز سب سے پہلی ترجیح تن درستی


مدنی دواخانہ روڑس روڈ مظفر پور سیالکوٹ

07/04/2024

،، یہ نقطہ نظر جدید میڈیکل سائنس کا ھے مشت زنی کے حوالے سے ،، لکھنے والی معروف گانئی کالوجسٹ ھیں لکھنے میں بے باک ھیں ۔۔طب یونانی اس کو مکمل طور پر رد کرتی ھیں مگر آگہی کے لیے یہ مضمون یہاں لگایا گیا ہے کوئی اس پہ اظہارِ خیال کرنا چاھے تو پیج۔ حاضر ھے

مشت زنی( ؟) اور لذت کوشی !

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

————-

کل فیس بک پہ بنت حوا کے نام ایک بھاشن پڑھنے کو ملا جو کسی حکیم جالینوس نے ڈاکٹر کے نام سے لکھا تھا ۔

“مشت زنی (masturbation)کی وجہ سے لڑکیوں کے سیکس ہارمونز بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں جو کہ آج کل لڑکیوں میں بانجھ پن کی ایک بڑی وجہ ہے۔ شادی کے بعد ایسی لڑکیوں میں یا تو حمل نہیں ٹھہر پاتا یا بار بار حمل ضائع ہو جاتا ہے۔ ٹیسٹ سارے کلیئر ہوتے ہیں ۔ بعد میں جب ڈاکٹر سیکس ہارمونز کے ٹیسٹ کرتی ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ سیکس ہارمونز شادی سے پہلے یا بعد غلط حرکات کی وجہ سےبہت زیادہ بگڑ چکے ہیں اور یہ کینسر تک بھی مسائل جا سکتے ہیں۔ ایسی لڑکیوں پر کیا بیتتی ہو گی جن کی ساس کو ڈاکٹر یہ بتاتی ہوں گی کہ آپکے بہو کے سیکس ہارمونز بہت بری طرح متاثر ہیں اور اسکے وجہ شادی سے پہلے کی غلط حرکات ہیں؟ اپنی تو زندگی ، عزت خراب کرتی ہی ہیں ساتھ میں اپنی والدین کی عزت بھی داؤ پر لگا دیتی ہیں۔
‎بنت حوا ، خدارا حوش کے ناخن لیں،کل آپ کی شادی ہونی ہے،ہر ایک مرد ہی پاکیزہ بیوی کی خواہش رکھتا ہے۔

جی چاہا کہ سماجیات سے قطع نظر اس معاملے کو میڈیکل کے حوالے سے دیکھا جائے اور بات واضح کی جائے کہ سیکس ہارمونز کیا ہیں ؟ مشت زنی کیا ہے ؟
ان دونوں کے بیچ کیا سمبندھ ہے ؟ زنانہ مشت زنی کا وجود ہے بھی نہیں ؟
اور اگر ہے تو کیا اسے بھی مشت زنی کہا جائے گا ؟

زنانہ جنسی ہارمونز ؛ ایسڑوجن ، پروجیسٹرون ، ایف ایس ایچ ، ایل ایچ ، پرولیکٹن ۔

ایف ایس ایچ FSH دماغ میں بنتا ہے اور اووری یا بیضہ دانی میں انڈے کی نشوونما کو کنٹرول کرتا ہے ۔
ایل ایچ LH بھی دماغ میں بنتا ہے اور انڈے کو اس کے خ*ل سے نکلنے میں مدد دیتا ہے .

ایسٹروجن اور پروجیسٹرون انڈے کے ساتھ ساتھ بیضہ دانی میں پیدا ہوتے ہیں جو بچے دانی کو تیار کرتے ہیں کہ اگر حمل وہاں پہنچے تو ٹھہر سکے ۔ اگر حمل وہاں نہ پہنچے تب انڈے دانی میں جمع ہوا خون باہر بہتا ہے جسے ہم ماہواری کے نام سے جانتے ہیں ۔

پرولیکٹن دماغ میں بنتاہے اور چھاتی میں دودھ بننے کے عمل کا ذمہ دار ہے ۔

مردانہ جنسی ہارمونز ؛

مرد میں بنیادی ہارمون ٹیسٹوسٹیرون ہے اور یہ خصیوں میں بنتا ہے ۔ اس کے بننے میں بھی FSH اور LH کا ہاتھ ہوتاہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون بلوغت کے وقت لڑکوں میں خارج ہونا شروع ہوتا ہے اور اسی کے زیر اثر جسم میں تبدیلیاں آتی ہیں ۔

جنسی لذت کوشی ؛

جنسی خواہش کی ابتدا ذہن سے ہوتی ہے ۔ خیالات ، یادیں ، چاہت ، تصور اور ماحول دماغ میں ہیجان پیدا کرتے ہیں اور اس ہیجان کی لہریں اعصاب کے ریشوں کے ذریعے جنسی اعضا تک جاپہنچتی ہیں ۔ لیجیے ہو گیا سب اتھل پتھل ۔
جنسی اعضا لگے دینے دہائی کہ وہ … وہ جو کچھ تصور کیا تھا اب اسی دوار لے چلو ۔
مشکل یہ ہے کہ تصور جاناں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے حقیقی جاناں چاہئے اور اگر وہ راضی ہو جائے تب تو ستے خیراں !
لیکن اگر جاناں ابھی کوہ قاف سے ہی نہ اتری ہو تو کیا کیا جائے ؟

جنسی اعضا چاہے مردانہ ہوں یا زنانہ ، ان کا تناؤ تکلیف دہ ہوتا ہے اور خفت کا باعث بھی __ سو ایسے وقت کام آتی ہے مشت زنی __ سہلاؤ اور سب بوجھ اتار دو ۔ بوجھ اتارنے کے بعد جسم میں oxytocin نامی ہارمون پیدا ہوتا ہے جو دماغ کو پیغام دیتا ہے کہ جس تصور سے اس نے کھیل کا آغاز کیا تھا اسکا اختتام لذت انگیز ہے ۔

یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے مرد جس عمل کو مشت زنی کے نام سے یاد کرتے ہیں اسے عورت میں مشت زنی نہیں کہا جا سکتا ، اس لیے کہ مشت میں بھرنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں ۔

عورت میں جنسی لذت حاصل کرنے کانام ہے کلیٹورس cl****is __ جو مرد کے عضو تناسل کے ہم پلہ ہے ۔ کلیٹورس ویجائنا کے باہر پیشاب والی جگہ کے بالکل ساتھ ایک ننھا منا سا عضو ہے … حجم ایک یا دو سینٹی میٹر اور جس میں سے آٹھ سو اعصاب دماغ تک پیغام پہنچانے کے ذمہ دار ہیں ۔ کلیٹورس کو سہلانے اور چھیڑنے کے نتیجے میں اس کی ہر جنبش دماغ سے ہم کلام ہوتی ہے ۔

اب تک آپ کو سمجھ آ گیا ہوگا کہ زنانہ مشت زنی یا سہلاؤ کا بانجھ پن ، اسقاط حمل یا ہارمونز کی گڑبڑ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ گائناکالوجسٹ بانجھ پن یا اسقاط حمل کا علاج کرتے وقت کلیٹورس سہلاؤ کے متعلق کوئی سوال بھی نہیں پوچھتیں کہ اس بات کا ان تکالیف سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔
اسی طرح ہمارے معاشرے میں مردانہ مشت زنی کو کمزوری کا باعث سمجھا جاتا ہے ۔ جبکہ مردانہ کمزوری کا تعلق عضو تناسل کے تناؤ اور دورانیے سے ہے اور مشت زنی اس پہ کوئی اثر نہیں ڈالتی ۔

اس کو اس طرح سمجھیے کہ اگر کوئی مشت زنی کی بجائے روزانہ ج**ع کرتا ہو تو کیا اس کے جنسی اعضا جواب دے جائیں گے ؟ یقیننا جواب نفی میں ہو گا۔
تناؤ اور دورانیے میں کمی کا باعث موٹاپا ، ذیابیطس ، ورزش کی کمی ، دوائیں ، سگریٹ نوشی ، الکحل اور جنسی امراض شامل ہیں ۔

ہم نے یہ معلومات ان لوگوں کے لیے لکھی ہیں جنہیں نہ جانے کیوں ڈرا سہما کر اپنا الو سیدھا کیا جارہا ہے ۔

اور چلتے چلتے سن لیجیے کہ میڈیکل سائنس کے مطابق مشت زنی ، سہلاؤ اور لذت کوشی فطرتی سمجھی جاتی ہے جو دماغ میں خوشی اور سکون کے ہارمونز پیدا کر کے انگزائٹی اور سٹریس کو کم کرتے ہیں ۔ مشت زنی اور سہلاؤ میں ہاتھ کا کام سہل کرنے کے لیے بے شمار چیزیں بھی ایجاد ہو چکی ہیں ۔

پیارے قارئین … آپ اکسیویں صدی میں بیٹھے ہیں اور چاچا گوگل آپ کا ہم رکاب ہے ۔ ہم پہ یقین نہیں تو اسی سے پوچھ لیجیے ۔

17/03/2024

،،، نیشنل کونسل فار طب ،،،
ھماری طبی کونسل بہرحال طب یونانی کے فروغ و ترقی اور ترویج۔ کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق کچھ نہ کچھ۔ کررھی ھے
اس بار کونسل کے صدر چونکہ۔ خود معالج ھیں تو ایک طبیب کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں

حجامہ ھو یا لیچ تھراپی یا پھر کشتہ سازی جب کونسل نے کرنا چاھا تو بڑے پیمانے پر ان تھیراپیز پر کام نظر۔ آیا ۔۔۔ بندہ کی چند گذارشات ھیں کہ اس پر اس انداز سے اگر کام ھو تو طبیب کی شان و شوکت بڑھ سکتی ھے
دیکھیں یہ تو حقیقت ھے کہ طیبہ کالجز سے فراغت کے بعد سوائے ایک ڈپلومہ کے طبیب کے پاس اور کچھ نہیں ھوتا
تو سب سے پہلے اس کوائیفائیڈ طبیب کو نبض۔ قارورہ سے تشخیص ۔۔ ادویہ سازی،۔ اناٹومی فزیالوجی ۔ نسخہ نسخہ نویسی ۔ و دیگر اھم بنیادی امور۔ ہر دسترس کے لیے مخصوص و مختصر کورسز کونسل کے زیر نگرانی کروائے جائیں اس کے ساتھ ساتھ دور حاضر کے شعبہ طب کو در پیش چیلنجرز کے مقابلے کے لیے لائحہ عمل اور عملی اقدامات۔ وقت کی ضرورت ھے۔ ۔۔۔ طبی تنظیموں کے ماھرین پر مشتمل ایک ٹیم ھو۔ جو۔ سیاست سے بالاتر ھو کر درج بالا تجاویز پر غور کرے اور عملی پیش رفت کے لیے سرگردہ ھو۔۔۔
وگرنہ یاد رکھیں۔ ایک کوالیفائڈ طبیب۔ ایک ماھر حجامہ تھراپسٹ تو ھو جائے گا مگر عملی طور پر طب کی الیف بے سے ناواقف ھوگا # حکیم انورشاہ۔ سیالکوٹ

اللہ تعالیٰ استاد محترم    حکیم شبیر احمد  کے صاحب زادے کو نیک صالح صحت مند  عمر دراز عطا فرمائے حکیم محمد انورشاہ
07/03/2024

اللہ تعالیٰ استاد محترم حکیم شبیر احمد کے صاحب زادے کو نیک صالح صحت مند عمر دراز عطا فرمائے
حکیم محمد انورشاہ

02/03/2024

ہمیشہ یاد رکھنا
کسی بھی فن و ہنر میں کمال مہارت اور کامیابی حاصل کرکے اسکو بام عروج پر پہنچانے کیلئے یکسوئی توجہ مستقل مزاجی ایمانداری پاکیزگی اخلاص راست بازی جیسی خصوصیات کا ہونا اولین شرائط ہیں
منجانب طیب الحق مرزا''''''''''

03006116532
05/02/2024

03006116532

23/01/2024
حکیم غلام رسول بھٹہ صاحب۔  ساتھ حکیم   کلیم اختر مرزا صاحب  حکیم رفیق چھٹی  صاحب آف گوجرانولہ ۔۔۔یہ غالبا انسیس ستاسی  ک...
10/01/2024

حکیم غلام رسول بھٹہ صاحب۔ ساتھ حکیم کلیم اختر مرزا صاحب حکیم رفیق چھٹی صاحب آف گوجرانولہ ۔۔۔یہ غالبا انسیس ستاسی کا سال ھے اور مقام دنیا پور جلسہ بیاد حکیم شریف صاحب دنیا پوری

کل برادر حکیم شاہ جہاں اقبال کی میزبانی میں  ایک اھم یادگار آن لائن میٹنگ  ھوئی ۔۔۔ محترم  حکیم خالد محمود صاحب کی زیر  ...
07/01/2024

کل برادر حکیم شاہ جہاں اقبال کی میزبانی میں ایک اھم یادگار آن لائن میٹنگ ھوئی ۔۔۔ محترم حکیم خالد محمود صاحب کی زیر صدارت بہت مفید باتیں ڈسکس ھوئیں ۔۔ کچھ اھداف طے کرنے تھے کچھ سمتوں کی درستگی کے لیے لائحہ عمل زیر بحث لایا گیا۔۔ آن لائن طبی لیکچرز پہ بھی بات ھوئی آگے بھی انشاء اللہ یہ سلسلہ جاری رھے گا

03/01/2024

حکیم انقلاب نے طب و حکمت پر جو صدیوں سے خس و خاک پڑی تھی اس کو ہٹانے کے کام کا آغاز کیا ،، فطرت سائنس سے طب کو ھم آھنگ کرنے کا بہرحال بہت سارا کام کیا ۔۔ یوں سمجھیں کہ اپنے حصے کا کام بطریق احسن کیا ،،،،،،،،،،،، آج کے اکابرین کو اگر کچھ کرنا ھے تو آغاز وھی سے کرنا ھوگا جہاں سے حضرت صابر رح نے چھوڑا تھا تبھی تاریخ میں کوئی مقام بن پائے گا۔۔۔ فی الحال تو جمود ھے ٹھہراؤ ھے ۔۔۔یاد رکھیں رواں پانی جمود کا شکار ھو جائے تو جوہڑ کہلاتا ھے ۔۔ جوھڑ میں کام کی چیز نہیں پیدا ھوتی۔ بس ایسے پوتا حکیم ثانی۔ جانشین فارغ العقل ھی پیدا ھوتے ھیں

لنک کمنٹس میں
31/12/2023

لنک کمنٹس میں

25/12/2023

حکیم احمد شاہدری
جس کی سرپرستی میں حکیم انقلاب نے چند سال گزارے ،،شاہدری صاحب کی کوئی اولاد نرینہ نہیں تھی وہ 4دسمبر 1938 کو فوت ھوئے ،,,,
سنا

السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ۔۔ سیالکوٹ گرد و نواح کےلیے دعوت عام ھے
23/12/2023

السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ۔۔ سیالکوٹ گرد و نواح کےلیے دعوت عام ھے

ھمارے مطب پر آئے  یہ  دو باکمال   لوگ ایک ھیں۔ حکیم رانا ذکراللہ   حجامہ  تھراپسٹ۔ ،، دوسرے ھیں ڈاکٹر  قیصر ضمیر صاحب   ...
31/08/2023

ھمارے مطب پر آئے یہ دو باکمال لوگ ایک ھیں۔ حکیم رانا ذکراللہ حجامہ تھراپسٹ۔ ،، دوسرے ھیں ڈاکٹر قیصر ضمیر صاحب ،،،، باتیں تو بہت ھوئیں فی الحال یہ کافی ھے بتانا کہ سیالکوٹ میں طبی سرگرمیوں میں
اب کافی بہتری آئے گی جمود ختم ھوگا انشاء اللہ

23/08/2023

یکم سے تین ستمبر تک
پشاور میں ھونگا ،، جو دوست پشاور شہر میں ملنا چاہیں 03006116532 واٹس ایپ پر رابطہ فرمالیں

21/08/2023

جس حال میں "ورزش" مشکل ہو

اس حال میں " ورزش" لازم ہے !

20/08/2023

اسلام وعلیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ آج میں اسگندھ کے اوپر بات کرنے اور کچھ پیچیدہ وضاحتیں کھولنے کی جسارت چاہتا ہوں ویسے تو اسگندھ کے اوپر کافی اطباء کرام نے بہت کچھ لکھا ہے لیکن میری نظر میں سب اطباء کرام نے مکھی کے اوپر مکھی مارنے کی کوشش کی ہے خواہ وہ مظفر حسین اعوان صاحب ہیں کبیر الدین صاحب ہری چند ملتانی صاحب حکیم محمد عبداللہ صاحب جہانیاں والے حکیم غلام محی الدین چغتائی صاحب مولوی نجم الغنی صاحب حکیم فصیح الدین صاحب حکیم و وئید جگن ناتھ صاحب یا بھاؤ پرکاش صاحب یا رس رتناکر وغیرہ سب نے اسگندھ ناگوری کی تعریف میں آسمان اور زمین ایک کرنے کی کوشش کرنے میں کسر کوئی نہیں چھوڑی سب نے کہا کہ ناگوری بہتر ہے دکھنی سے اگر ہم اس کے اجزاء کا بغور جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ اسگندھ کے ٹوٹل چار اجزاء کیمیائی تجزیہ کر کے نکالے گئے جن میں ایک تلخ ایلکلائڈ جو اس کا اصل جز موثرہ شمار کیا گیا ایک شحمی تیزاب اور ایک شحمی تری اور ایک رنگین مادہ یہ اسگندھ کے سب سے اہم اجزاء شمار کیے گئے اس بیان میں ہم فوائد پر نہیں جائیں گے بلکہ حقیقت کھولنے کی کوشش کریں گے سابقہ بیان کیے گئے اطباء کرام نے اسگندھ ناگوری کو بہتر جانا دکھنی سے اب آتے ہیں اصل بات کی طرف اسگندھ ناگوری کاشت کی جاتی ہے جبکہ اسگندھ دکھنی جو کہ اب اسگندھ مارگلہ کہلاتی ہے یہ قدرت کی آغوش میں پلتی ہے کبھی بھی تاریخ میں کسی جگہ پر کوئی چیز اٹھا لیں جنگلی جانور ہو جنگلی پودا ہو یا کوئی بھی جنگلی یا کاشت شدہ اجناس ہمیشہ جنگلی چیز کے اجزاء طاقتور ہوتے ہیں کیوں کہ وہ قدرت کی آغوش میں پل کر پروان چڑھتی ہے جبکہ کاشت شدہ چیز کو بچانے کے لیے کھاد اسپرے اور کیمیکل کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے مجھے اس فیلڈ میں کم و بیش 28 سال گزر چکے ہیں اور میں نے تحقیقات کے سلسلے میں کافی شہروں کا سفر کیا ناگوری کو اگانے کی کوشش بھی کی لیکن متعلقہ ناگوری نہ اگا سکے وہ رزلٹ نہ ملے جو بازار میں ملنے والی ناگوری سے مشابہت دیتے خیر مزید تحقیق اگانے کی چھوڑ کر اپنی اسگندھ پر تحقیق شروع کر دی وہ چیزیں معلوم ہوئیں کی ورطہ حیرت میں پڑھ گیا پہلی بات اسگندھ کو مکمل اجزاء کے ساتھ ماضی میں کوئی بھی طبیب استعمال میں ہی نہ لا سکا اور ناگوری کو بہتر بتا گیا اصل بات وہ 4 اجزاء جن کی بنا پر ناگوری کام کرتی ہے وہ ناگوری کے اندر بہت قلیل مقدار میں ہوتے ہیں اور مارگلہ اسگندھ کے اندر وہ اجزاء بھر پور ہوتے ہیں کیونکہ یہ اجزاء جب پودا پختگی اختیار کرتا ہے پرانا ہو جاتا ہے پھر ہی اس کے اندر پیدا ہونا شروع ہوتے ہیں اور اس عمل کو کم از کم 5 سال درکار ہوتے ہیں اسگندھ کے اوپر ایک کیڑا پرورش پاتا ہے جو کہ اس کے اوپر اپنے انڈے اور بچے پیدا کر دیتا ہے اس کیڑے کے اس عمل سے اس کی جڑوں میں سرخ مادہ اور تلخ ایلکلائڈ زیادہ ہو جاتا ہے جو کہ اس کی افادیت اور قیمت کو مزید بڑھا دیتا ہے اب جہاں پرانا پودا ملی گرام کام کرے گا وہاں نیا یا کاشت شدہ چمچ کے حساب سے برابری لے گا جس طرح عود کے اوپر فنگس لگنے سے وہ قیمتی ہو جاتا ہے جس طرح صندل پرانا پودا قیمتی ہوتا ہے جس طرح نیم کا درخت پرانا صندل کی طرح خوشبو دینا شروع کرتا ہے بالکل اسی طرح اسگندھ کا پودا جتنا پرانا ہوتا ہے اور اس پر وہ کیڑا موجود ہوتا ہے تو اس کا رنگ کوالٹی معیار اعلیٰ سے اعلیٰ ہوتا جاتا ہے اس کے علاوہ قدرت کا اپنا قانون ہے قدرت کیا کہتی ہے یہ بھی دیکھنا ضروری ہے قدرت کا قانون ہے کہ جو بوٹی جس جگہ پر اگائی جاتی ہے وہ اس ملک کے باشندوں کا علاج ہے اور پرانے طبیب اس نقطہ کو ضرور نظر میں رکھتے تھے علاج کرنے کے لیے خصوصی نئی وبا کا علاج کرنے کے لیے وہ نئی اگنے والی بوٹیاں دیکھتے تھے اور ہم نے اپنی قیمتی جڑی بوٹیاں چھوڑ کر دوسرے ملکوں کی ناکارہ اور بوسیدہ بے کار کوالٹی کو ترجیح دی ہے پھر ہم اس سے بھر پور فوائد کے بھی خواں ہیں ہماری اسگندھ مارگلہ اسگندھ انڈیا کی ناگوری اسگندھ سے بہت زیادہ بہتر ہے جو کہ فوری طور پر اثر کرتی ہے اور سکون آور ہے اعصاب کو طاقت دیتی ہے چڑ چڑاپن ختم کرتی ہے زیادہ پیشاب آنے کو روکتی ہے کینسر وال بلاکیج رحم میں پانی کی تھیلیاں بیضہ کا نہ بننا یا چھوٹے بننا ہارمونز پرابلم خصوصی عورتوں کے امراض جوڑوں کے درد اعصابی درد تناؤ یا خون میں سرخ زرات کی کمی یا وائٹ بلڈ سیلز کی کمی کو دور کرتی ہے وبائی امراض کا روک کرتی ہے مدافعتی نظام کو ایکٹو کرتی ہے جسم کو فربہ کرتی ہے ٹینشن سے نکالتی ہے خون میں سے سٹریس کی حالت میں چھوڑے گئے انزائم کی سطح کو اعتدال پر لاتی ہے اور سب سے بڑھ کر فوری الاثر ہے والسلام ہربلسٹ احسن چشتی فرام راولپنڈی

11/08/2023

کچھ یادیں پرانی ۔۔۔
حکیم انقلاب کے قریبی ساتھیوں میں سے حکیم غلام نبی ایم اے بہت پڑھے لکھے ساتھی تھے فارسی عربی انگلش زبانوں پہ دسترس تھی ایک طبیہ کالج تھا فارسی عربی طبی کتابوں کے تراجم بھی اردو میں کرتے تھے
میں نے ان کا تذکرہ جب بار بار استاد مکرم مسلم ناصر
صاحب سے۔ سنا تو تجسس ھوا کہ مزید ان کے بارے معلوم کیاجائے ۔ پھر حکیم غلام نبی صاحب کے بارے معلومات حاصل ھوئی اور ان کے بارے طویل مضمون بھی لکھا جو طبی رسالوں شائع ھوا
جاننے والے جانتے ھیں کہ ،،،مجربات صابر ،، نامی کتاب حکیم انقلاب کے مجرب نسخوں کی سب سے جامع کتاب ھے اس کے مرتب مصنف حکیم بشیر احمد علوی تھے اور اس کتاب کی مقبولیت کو دیکھتے ھوئے اسی نام مجربات صابر ،، کئی لوگوںں نے کتابیں لکھی گئی مگر خاص بات یہ کہ کم لوگ جانتے ھیں
کہ بشیر علوی صاحب حکیم غلام نبی صاحب کے صاحب زادے تھے
میں نے مکتبہ دانیال والوں سے نمبر لے کر گھر کے نمبر پر کال کی یہاں وہ اپنی بیٹی کے گھر رہ رھے تھے کافی ضعیف العمر تھے خیر چند ایک باتیں ھوئی شائد طبیعت ناساز تھی
کچھ ماہ بعد پھر کال کی تو یہ افسوس ناک خبر معلوم ھوئی کہ چند دن پہلے حکیم بشیر احمد علوی صاحب انتقال کر چکے ھیں
shah!

31/07/2023

"ہم ہی عجیب تھے کہ زمانہ عجیب تھا"!!!

پروفیسر حکیم محمد ارشد جمیل فارانی شہید کی شہادت پر چند تاثرات
حکیم نیاز احمد ڈیال

شعور وآگہی دانش ودانائی حکمت وبصیرت اور علم وفضل اللہ کریم کی خاص عطاہیں۔علم انبیاء کی میراث ہے اور علم کی ترویج کرنے والا انبیاء کے راستے پر چلنے والا ہوتا ہے۔ ایک صاحب ذی شعور کا سطحی فہم وفراست رکھنے والے لوگوں اور معاشرے میں اڈجسٹ کرنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتا ہے۔ہر پڑھا لکھا آدمی صاحب شعور وآگہی نہیں ہوا کرتا۔ شعور وآگہی سے مال مال انسان جو دیکھ سکتا ہے ایک عام انسان اس سے متعلق سوچنے سے بھی قاصر ہوتا ہے۔ہمارے ہاں طبیب کو عام طور پر حکیم کہاجاتا ہے اورحکیم دانائی شعور وآگہی اور فہم وفراست کی دولت سے نوازاگیا انسان ہوتا ہے,ایسی دانائی,آگہی جو انسانی وجود سے لےکر قدرت کے ہر پہلو کائنات کی ہر مخلوق بارے انسان کو شعور, اورفہم وفراست سے نوازے۔
پاکستان میں طب کے حقیقی معیار اور طبیب کے قرار واقعی وقار کی سربلندی کے علمبردار بہت کم لوگ ہی پائے جاتے ہیں اور جو دوچار لوگ اس جذبہ جنوں کے ساتھ شب وروز مقصد براری کے لیے کوشاں رہے ہیں ان میں سے ایک مجاہد طب دانائی وآگہی کے مینارہ جام شہادت نوش کرکے راہ عدم کے مسافر ہوگئے ہیں۔

طب کا ایک ایسا مجاہد جس نے طب کے حقیقی معیار اور طبیب کے بلند وقار پر کبھی کسی جگہ کسی وقت کسی کے ساتھ بھی سمجھوتہ نہ کیا۔طبی دواساز اداروں کی جانب سے دنیابھر کی مراعات اور بھاری بھر کم معاوضوں کو کبھی خاطر میں نہ لایا۔
ایک طبیب خانوادے کاچشم وچراغ جس کے باپ کا علاقے میں ایک نام پہچان اور طوطی بولتا ہو لیکن اس نے طب کے معیار طبیب کے وقار کی سربلندی کو نصب العین بناتے ہوئے اپنی خاندانی تمام سہولیات مالی تعیشات اور معاشرتی ٹھاٹ باٹھ چھوڑ کر لاہور کی جانب سامان سفر باندھ لیا۔
ملتان سے لاہور پہنچے تواچھرہ کی ایک مسجد کا حجرہ ان کی کل کائنات بنا جہاں رہ کر وہ اپنے ارادوں اور منصوبوں کی تکمیل پر کمر بستہ ہوگئے۔
زندگی کو بامقصد بنانے کے عزم مصمم سے لیس
اچھرہ کی مسجد کے کمروں میں سے ایک کمرے کو اپنا مسکن بنانے والا یہ نوجوان اپنے پیچھے آموں کے باغات زرعی رقبہ جات اور دنیوی مال ومتاع کی کثرت سے منہ موڑ کر اپنی ایک نئی دنیا بسانے اپنی پہچان اپنا نام کسی حسب ونسب کے لاحقے وسابقے کے بغیر ہی منوانے ملتان سے لاہور پہنچا تھا۔خاندانی مالی مراعات کو ٹھکراکر درویشانہ زندگی کا آغاز کرنے والا یہ نوجوان علم وفضل دانش ودانائی حکمت وبصیرت اور شعرو ادب کا روشن استعارہ پروفیسر حکیم محمد ارشد جمیل فارانی کے نام سے جاناجاتا ہے۔
ج**عت اسلامی کے زیر انتظام شائع ہونے والے ماہنامہ "سیارہ" کے مدیر جناب نعیم صدیقی صاحب نے اس نوجوان میں پوشیدہ تخلیقی اور تعمیری جواہر بھانپتے ہوئے اس کی تخلیقی صلاحیتوں کی آبیاری کی اور "سیارہ"میں ان کی معروضات (نظم ونثر)شائع کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
علم وفضل حکمت ودانائی اور طبی محاسن انہیں ورثے میں مل چکے تھے انہوں نے اپنے خاندانی علمی ورثے کے فروغ وترویج کے لیے مطب عملی کا آغاز کیا اور امیر وغریب اپنے وپرائے کی تفریق کیے بغیر اپنے متقدمین اور اسلاف کی پیروی کرتے ہوئے جابر بن حیان, یعقوب الکندی, بوعلی سینا, ارسطو, بقراط, جالینوس اور حکیم اجمل خان کی علمی وعملی روایات کو پھر سے زندگی بخشی۔علمی تحقیق مرض کی تشیص اورغذاوصحت کے موضوع پر بے بہا محنت کی۔ مریض کے ساتھ انتہائی شفقت اپنائیت اور محبت کے ساتھ پیش آتے ہمدردی کا یہ عالم ہوتا مستحق اور نادار مریضوں کو نہ صرف دوا ہدیہ کرتے بلکہ جیب سے ان کی مالی معاونت بھی فرمادیتے تھے۔
ہم جب سے لاہور وارد ہوئے تھے تو ہماری رہائش خوش نصیبی سے ج**عت اسلامی کے مرکز منصورہ کے نواح وارث کالونی میں ہی رہی تھی۔حسن اتفاق سے پروفیسر حکیم ارشد جمیل فارانی شہید بھی وارث کالونی میں رہائش پزیر تھے۔ہمارا ان سے باقاعدہ تعارف 1997 کے اوائل میں ہوا جب ہم ہفت روزہ "بچوں کا اخبار" کے لیے ان کا انٹرویو کرنے گئے۔قبل ازیں ج**عت اسلامی کے معروف مبلغ, دانشور ولکھاری سیارہ کے مدیر مرحوم نعیم صدیقی رحمۃ اللہ کے صاحبزادے اور ان کے برادر نسبتی جناب نوید صدیقی اور ان کے ہمنشیں وہمراز جناب انجینئیر سلیم صاحب سے ہمارے دیرینہ تعلقات بہت پہلے سے استوار ہوچکے تھے اور ان کی طبیعت کی جولانی اور مزاج کی جنوں خیزی کے حوالے سے ہمیں معلوم ہوتا رہتا تھا۔ہم ان سے پہلی ملاقات پر ہی کسی الہڑ حسینہ کی سحر انگیزی کی مثل ان کی سحر انگیز شخصیت علم وفضل, دانش دانائی, حکمت وبصیرت,شعور وآگہی اور عقل وفہم کے عشق کے اسیر ہوکر لوٹے۔دوسری یا تیسری ملاقات میں انہوں نے ہمیں باقاعدہ طبیب بننے کی دعوت دے ڈالی۔چونکہ ہم ابن طبیب ہونے کےباعث طبعا و مزاجا پہلے ہی موروثی طبیب تھے علم طب سے شغف بھی تھا لیکن پاکستان میں مروجہ طبی طریقہ کار اور اطباء کاطرز عمل بطور صحافی کافی عرصے سےدیکھتے رہنے کے سبب طبیب نہ بننے کا فیصلہ کرچکے تھے۔علاوہ ازیں بعض اطباء اور دواخانوں کی طرف سے لکھے گئے مردانہ و زنانہ امرا ض کے دیواری اشتہارات پڑھ پڑھ کر دل طب وطبیب سے باغی ہوچکاتھا۔جب جناب فارانی صاحب سے ملاقات ہوئی تو ان کا طبیبانہ طرز عمل ان کا علم وفضل, دانش ودانائی, حکمت وبصیرت,شعور وآگہی, اعلی اخلاق, نرم گفتار اور بلند پایہ کردار دیکھ کر ہمارے اندر کا طبیب پھر سے جاگا اور ان کی دعوت میں ایسی اپنائیت اور مٹھاس بھی تھی کہ اگلے روز ہی انجمن حمایت اسلام طبیہ کالج جا پہنچے ان دنوں آپ طبیہ کالج کے سربراہ تھے۔ہم نے داخلہ فارم لیا ان سے علمی بات چیت کی اور واپس اپنے کام پہ چلے گئے۔شام کو ان کے مطب پر داخلہ فارم مکمل کیے اور اگلے ہی دن فیس وغیرہ جمع کروا کر ہم باقاعدہ طبیب بننے کے پروگرام کا حصہ بن گئے۔ انہوں نے بطور پرنسپل انجمن حمایت اسلام طبیہ کالج کی تاریخ میں پہلی بار طب کے فروغ اورترویج کی ایک نئی بنیاد رکھی۔اناٹومی اور فزیالوجی پڑھانے کے لیے اپنی ذاتی دلچسپی پرMBBS پی ایچ ڈی ڈاکٹر کو کالج کے تدریسی سٹاف کا حصہ بنایا۔ڈاکٹر سید محمد محسن جو آسٹریلیا سے فارغ التحصیل ہوکر آئے تھے تو انہوں نے اپنے کسی تعلق کی نسبت سے ڈاکٹر صاحب کو طبیہ کالج کے طلباء کو اناٹومی اور فزیاوجی پڑھانے کے لیے نہ صرف قائل کیا بلکہ جدید میڈیکل سائنس کے تمام تر تجرباتی آلات کی دستیابی بھی ڈاکٹر صاحب کے ذمے لگایا۔ڈاکٹر سید محمد محسن نے جب تک کالج میں پڑھایا اپنی قرار واقعی ذمے داریوں کو خوب نبھایا۔ڈاکٹر صاحب آج کل لاہور میں جدید میڈیکل اور آکوپینکچر پر مبنی پین مینجمنٹ ادارہ بڑی کامیابی سے چلارہے ہیں۔
طیبہ کالج لاہور میں فارانی صاحب کو انتہائی نامساعد تعلیمی ماحول کاسامنا کرنا پڑا۔پہلی بار طب کے طلباء کوایک انگلش میڈیم "MBBS"ڈاکٹر سے اناٹومی اور فزیالوجی پڑھنے کا موقع مل رہا تھا۔پڑھے لکھے اور علم طب کے شائق طلباء اس پہ بہت خوش تھے لیکن طلباء کے ایک گروہ نے یہ کہہ کر ڈاکٹر صاحب کے پیریڈ کا بائیکاٹ کردیا کہ ہم نے فن شریف کو فرنگی زبان میں نہیں پڑھنا ہے۔ڈاکٹر محسن صاحب اور پرنسپل کے خلاف طلباء کے اس گروہ کو مبینہ طور پر تدریسی سٹاف میں سے بھی بعض عناصر کی حمایت حاصل تھی۔اس کے علاوہ طللباء یونین بھی پڑھنے والے طلباء کے لیے رکاوٹیں پیداکرتی تھی اور کالج کی ساکھ متاثر ہورہی تھی جوکہ فارانی صاحب کے لیے ناقابل برداشت تھا۔بعض نام نہاد طلباء' ساتھی تدریسی سٹاف اور مجموعی طور پر حالات سے مزاج کی عدم مطابقت کے باعث آپ زیادہ عرصہ طبیہ کالج سے وابستہ نہ رہ پائے۔ایک دن تو کالج کے تدریسی سٹاف کے کچھ ارکان کی مبینہ بدتہذیبی اور بد سلوکی سے تنگ آکر تیزی کے ساتھ کالج سے نکلے اور مسافر وین میں بیٹھتے ہوئے ان کے ہاتھ کی چار انگلیاں شدید زخمی ہوگئی تھیں جنہیں وہ کئی بار ہگاہے بگاہے ہمیں دکھایا بھی کرتے تھے۔
جب آپ طبیہ کالج سے لاتعلق ہوئے تو انہیں قرشی انڈسٹریز کی انتظامیہ کی جانب سےطب کے تشخیصی نظام میں جدت اور بہتری پیداکرنے کے سلسلے میں ذمے داریاں بھی تفویض کی گئیں لیکن حسب مزاج آپ نے اس شعر کے مصداق کہ

"ایک دوسرے کو نہ سمجھ پائے تمام عمر
ہم ہی عجیب تھے کہ زمانہ عجیب تھا"

تھوڑاسا عرصہ کام کرنے کے بعد قرشی والوں سے بھی معزرت کی اور اپنے مطالعے اور اپنے تخلیقی کام پر بھرپور توجہ دینا شروع کردی۔
قبل ازیں انہیں ہمدرد کے روح رواں جناب حافظ حکیم محمد سعید شہد کی جانب سے کراچی آکر ہمدرد یونیورسٹی میں تدریسی خدمات سرانجام دینے کی پیشکش بھی کی جاتی رہی تھی۔آپ نے کراچی کے کئی سفر بھی کیے لیکن ہمدرد والوں سے کوئی معاملہ پروان نہ چڑھ سکا۔
مال ودولت اور دانش ودانائی دو ایسی نشہ آور طاقتیں ہیں جسے جس کا نشہ لگ جائے جسے جس کا چسکا پڑ جائے جس کے سر جس کاجادو چڑھ جائے وہ تادم مرگ اترا نہیں کرتا
علم وآگہی حکمت وبصیرت دانش ودانائی شعر گوئی اور فہم وفراست کا نشہ ان کے روں روں, رگ رگ اور انگ انگ میں یوں سمایا ہوا تھا کہ ان کا لہجہ ان کے الفاظ ان کی گفتار اور ان کے کردار سے علم فضل سے محبت اور انسانیت سے دوستی مہکار بن کر پھوٹتی تھی۔آپ کو عربی فارسی اردو اور انگریزی پر بیک وقت مکمل عبور اور دسترس تھی۔آپ نے فارسی عربی اور اردو زبان میں اشعار کہے لیکن دنیا سے غناء اور شہرت وناموری سے بے نیازی نے انہیں اپنا کوئی مجموعہ کلام شائع نہیں کرنے دیا۔نام ونمود شہرت وناموری سے غناء کا یہ عالم تھا ہم نے پہلی بار انٹرویو کیا تو انہوں نے ساتھ تصویر لگانے کی اجازت نہیں دی۔دنیاوی مال ومتاع اور حسب ونسب سے بیزاری کا یہ عالم تھا کہ ملتان میں ان کے اباؤ اجداد علاقے کے نامور طبیب بہت بڑے رئیس زمیندار اور وسیع وعریض باغات کے مالک تھے۔ان کے والد بزرگوار انہیں زبردستی دو چار بار ملتان میں اپنا ابائی مطب چلانے کے لیے گھر واپس لے بھی گئے لیکن آپ وہاں چند ہفتے چند مہینے رہنے کے بعد بیزار ہوکر دنیا کی تمام تر سہولیات وتعیشات کو ٹھکراکر لاہور اپنے 4مرلے کے گر پہنچ جاتے۔والد کی وفات کے بعد بھائی اور خاندان کے دوسرے ذمے دار لوگ جائیداد کا حصہ دینے کی آخری دم تک کوشش کرتے رہے لیکن آپ نے خاندانی وراثت اور اپنے حصے کی جائیداد کسی صورت قبول نہیں کی۔ایک سال قبل ان کی اہلیہ انہیں چھوڑ کر خالق حقیقی سے جاملی تھیں۔جیون ساتھی کی جدائی نے بھی ان کے دل ودماغ پر گہرے تاثرات چھوڑے تھے۔بیوی کی وفات کے بعد ان کے سوچ وبچار اور الگ تھلگ رہنے میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔انہوں نے دو بچے ایک بیٹا اور بیٹی سوگواران چھوڑے ہیں۔
آپ بعض اطباء کے پیشہ وارانہ رویوں سے بے حد بیزار تھے اور جنسی امراض کی تشہیر کرکے طب کو کاروبار بنانے والے اطباء کے طرز عمل پر ہمیشہ نوحہ کناں پائے گئے۔آج کل بہت سے اطباء ان کے شاگرد خاص ہونے کے دعویدار عام پائے جاتے ہیں لیکن ان میں سے کتنے ہیں جو ان کے افکار کردار اور فنی وعلمی محاسن کے پیروکار ہیں۔اگر کوئی ہوتو ہمیں ضرور مطلع کرے تاکہ ان میں اپنے استاد کےخصائل پاکر ان کوہم اپنا رہبر بناسکیں۔
ان میں وہ تمام شاعرانہ اوصاف کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے تھے جو کسی بھی شاعر کو عام معاشرے سے ممتاز وسرفرازکرتے ہیں۔متلون و غیر مستقل مزاجی, گھڑی میں تولہ گھڑی میں ماشہ, من موجی, اپنی مستی میں گم صم اور اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر ہمیشہ مستقل کاربند رہنے والا انسان تھے۔دنیا کی بے ثباتی اور زندگی کی ناپائیدای پہ ہمیشہ محو سوچ وبچار پائے گئے۔لوگوں کے اجتماعی کردار اخلاق اور عادات سے بہت نالاں ہوا کرتے تھے۔
خود آگئی اگر چہ بہت بڑا وصف اور کمال خوبی ہے جو حامل کو ہم عصروں, ہم چشموں اور ہم عمروں میں ممتاز وسرفراز کرتی ہے لیکن آگہی اک عذاب بھی ہے شاید نوشی گیلانی نے اسی آگہی پر مبنی خوابوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے

"تم نے صرف خواب دیکھے ہیں
ہم نے ان کے عذاب دیکھے ہیں"۔
آج کل پروفیسر صاحب کی رہائش منصورہ کے سامنے تھی اور ملتان روڈ عبور کرکے نماز پنجگانہ کے لیے منصورہ مسجد آتے تھے۔
پروفیسر حکیم ارشد جمیل فارانی شہید نے شہادت سے کافی عرصہ پہلے ہی عزیز واقرباء سے یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ یہ روڈ(ملتان روڈ)بہت خطرناک ہے اسے عںور کرنا بہت مشکل کام ہے یہ زندگیاں لینے والا روڈ ہے۔انہیں وقت سے پہلے ہی آگہی ہوگئی تھی جو دوسروں کی موت ک نام لے کر اپنےآخرت کے سفر کا بتاتے رہے۔
ان کے برادر نسبتی نوید صدیقی صاحب بتاتے ہیں کہ "حادثے سے ایک دوروز قبل انہوں نےاپنی زندگی,خاندان اور دوست واحباب کے بارے میں خلاف عادت میرے ساتھ کافی باتیں کیں۔ماضی کے واقعات لوگوں سے تعلقات اور زندگی کے مخلتف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی۔اگر مجھے ذرا سا بھی شائبہ ہوتا کہ یہ ان کی مجھ سے تفصیلی گفتگو آخری ہے تو میں سب کچھ ضبط تحریر میں لے آتا"۔حادثے والے دن آپ عشاء کی نماز سے فراغت کے بعد بھی 11بجے کے بعد تک منصورہ مسجد میں ٹھہرے رہے تاکہ روڈ سے ٹریفک کا رش کچھ کم ہوتو عبور کرنا آسان ہوگا۔ان کے لاشعور میں کہیں ملتان روڈ کی موت کا یقین بیٹھ گیا تھا۔بطور مسلمان ہمارا ایمان کہ وجہ جگہ اور وقت کے تعین نے انہیں آخرت کے سفر کے قریب کیا اور ملتان روڈ عبور کرتے ہوئے ایک ٹرک کی ٹکر نے انہیں دور فٹ پاتھ پر دھکیل دیا۔ٹرک ٹکرانے سے انہیں شدید چوٹیں اور کاری زخم لگے۔ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے ہوئے اپنے وقت مقررہ پر خالق حقیقی سے جاملے۔ اچانک حادثاتی موت شہادت کا درجہ رکھتی ہے اور پروفیسر حکیم ارشد جمیل فارانی شہادت کا مقام پاکر یوم آخرت شہداء کے ساتھی بن گئے۔دعا ہے اللہ کریم ان کے سوگواران اور چاہنے والوں کو صبر جمیل دے۔ فارانی صاحب کے علم وفضل کے صدقے پاکستان میں طب کو حقیقی معیار اور طبیب کو بلند وقار حاصل ہو۔اطباء برادری کو ان کے فنی محاسن اپنانے اور اسلاف اطباء کا کردار نبھانے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین۔

28/07/2023

آج بعد نماز جمعہ موڑ ایمن آباد
گوجرانولہ ماھانہ طبی اجلاس میں
شرکت ھوگی انشاء اللہ

25/07/2023

🇹🇩🇵🇰🇹🇩🇵🇰🇹🇩🇵🇰🇹🇩🇵🇰🇹🇩
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
ہماری منفرد طبی تحقیقات جن سے ماڈرن میڈیکل سائنس یورپ،امریکہ،روس اور چین تاحال بےخبر ہیں۔
اللّٰہ تعالیٰ نے کوئی بھی مرض ایسا پیدا نہیں کیا جس کی دوا نہ اتاری ہو(فرمان نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم)

تحریک تجدید طب کا ماہانہ تجربات و مشاہدات پرمبنی تحقیقی و تربیتی اجلاس 28 جولائی بروز جمعہ ٹھیک 3 بجے حکیم انقلاب انسٹیٹیوٹ موڑ ایمن آبادگوجرانوالہ میں ہو رہا ہے۔ڈویژن گوجرانوالہ کے تمام عہدے داران اور طلباء اپنی حاضری بروقت اور یقینی بنائیں۔۔شکریہ
حکیم انقلاب زندہ باد
متحدہ طبی الائنس پائندہ باد
والسلام۔۔پرنسپل حکیم انقلاب انسٹیٹیوٹ موڑ ایمن اباد۔
حکیم ڈاکٹر شبیر احمد راں
0301-4852123
0340-4928329
🇹🇩🇵🇰🇹🇩🇵🇰🇹🇩🇵🇰🇹🇩🇵🇰🇹🇩

حکماء گردی ۔۔ ۔۔   جی  ھاں  أپ نے دہشت گردی  پولیس گردی وکلاء گردی وغیرہ  تو سنی ھوگی بلکہ بھگتی بھی ھوگی  یہاں میں ایک ...
18/07/2023

حکماء گردی ۔۔ ۔۔
جی ھاں أپ نے دہشت گردی پولیس گردی وکلاء گردی وغیرہ تو سنی ھوگی بلکہ بھگتی بھی ھوگی
یہاں میں ایک اور طرف بھی آپ کی توجہ دلانا چاھتا ھوں سوشل میڈیا پر آپ نے اکثر حکیم حافظ اجمل خان کے بارے میں تحریریں پڑھی ھونگی اکثر سامنے آجاتی ھیں ان کی طبابت بارے ان کے فہم و ادراک۔ سیاسی وزن بارے طب کے دفاع میں ان کی سعی و کوششوں کے حوالے سے اطباء پاکستان بالخصوص دو ایک طبی ج**عتیں کچھ نا کچھ تحریر کرتی ھیں
مجدد حکیم انقلاب نے بھی متعدد جگہوں پر اجمل خان صاحب کے ان کی طبی کوششوں کو سراہا ھے
مگر میں حیران ھوں کہ یہی ج**عتیں حکیم انقلاب دوست محمد صابر ملتانی صاحب کے بارے میں غلطی سے بھی کبھی اپنی زبان سے صابر ملتانی صاحب۔ کی خدمات تحقیقات پہ بات نہیں کریں گیں
ماہ مئی یوم وفات مجدد طب تھا۔ بھر پور طریقے سے صابر کے دیوانوں نے منایا لاھور سیالکوٹ۔ و دیگر شہروں میں سیمینار ھوئے سوشل میڈیا پر بھی کام نظر آیا مگر
افسوس ھے کہ حافظ اجمل خان صاحب کی سالوں پرانی تحریروں کو بار بار شئیر کرنے والوں پہ ھے کہ وہ خاموش۔ گونگے بہرے بنے نظر آئے
میرے خیال میں یہ حکماء گردی کی جدید مثال ھے۔Anwar shah #

حکیم نعمت علی شاہ  صاحب مرحوم کی طبی خدمات  جاننے کے لیے وڈیوں دیکھے  لنک پہلے کمنٹ میں
13/07/2023

حکیم نعمت علی شاہ صاحب مرحوم کی طبی خدمات جاننے کے لیے وڈیوں دیکھے لنک پہلے کمنٹ میں

انتہائی دکھ سے اطلاع دی جاتی ھے کے طب صابر کے نامورطبیب حکیم نعمت علی شاہ صاحب آف گوجرانولہ انتقال کر چکے  ھیں  اللہ تعا...
13/07/2023

انتہائی دکھ سے اطلاع دی جاتی ھے کے طب صابر کے نامور
طبیب حکیم نعمت علی شاہ صاحب آف گوجرانولہ انتقال کر چکے ھیں اللہ تعالیٰ ان کی انگلی منزلیں آسان فرمائے

الحمداللہ  ،،،،،، پہلی حکیم انقلاب  کانفرس   جس   میں  بھارت بھر سے حکماء کرام نے شرکت کی۔  بزریعہ ( زوم ) منعقد۔ ھوئی ج...
09/07/2023

الحمداللہ ،،،،،، پہلی حکیم انقلاب
کانفرس جس میں بھارت بھر سے حکماء کرام نے شرکت کی۔ بزریعہ ( زوم ) منعقد۔ ھوئی جس میں بندہ ناچیز۔ نے صابر صاحب اور طب صابر پر جامع بات کی ۔۔۔۔

الحمداللہ سرزمین  ھند پر حکیم انقلاب کے محبان اطباءکرام  کی پہلی کانفرس کل منعقد ھوگی  زوم لنک کے ذریعے شرکت کے لیے لکھے...
05/07/2023

الحمداللہ سرزمین ھند پر حکیم انقلاب کے محبان اطباءکرام کی پہلی کانفرس کل منعقد ھوگی زوم لنک کے ذریعے شرکت کے لیے لکھے ھوئے نمبر پر راببطہ فرمالیں

03/07/2023

حکماء کرام کا المیہ ۔۔۔۔ 2۔۔۔
اس کے جواب میں انجینئر صاحب نے ایک بزرگ حکیم صاحب کی تصویر شئیر کی جس میں موصوف بھی کھڑے ھیں نیچے لکھا تھا استاد الحکماء کے ساتھ اب یہ حالت۔ ھے کہ علمی ذہنی شعور کے افلاس کو کسی شخصیت کیےساتھ سیلفی کے پیچھے چھپا رھے ھیں
اکثر حکماء صابر صاحب کی کسی تحریر کو خوبصورت انداز میں لکھ کر اس کے شروع میں درمیان اور آخر میں اپنا نام لکھ کر پوسٹ کردیتے ھیں ۔۔۔
ایک حکیم نے کسی گروپ میں گلٹیوں کے لیے اکسیری نسخہ کے نام سے ایک نسخہ شئیر کیا نسخہ بے سر و پا۔ اجزا ء پر مشتمل تھا میں سوچتا رھا کہ کام کس اصول کے تحت کرے گا بالآخر میں نے اس حکیم کو فون کیا پوچھا۔ کہ
آپ نے پوسٹ کی ھے تو یقینی طور پر خود بھی استعمال کروایا ھوگا تو کیا رزلٹ آیا اس کے استعمال سے / وہ بڑی سادگی سے بولا جی میں نے تو بنایا بھی نہیں
یونہی کسی جگہ سے کاپی پیسٹ کرکے یہاں لگا دیا
اس طرح آن لائن دوائی بھیجنے والوں کے کارنامے اس کے علاوہ شرمندگی کا باعث بن رھے ھیں
تو دوستوں حالات یہ ھیں کہ جو سدھار کی بات کرے۔ استاد سے سیکھنے کی بات کرے علم کےلیے سفر کی بات کرے کتاب سے جڑنے کی بات کرے یہاں اسے پاگل۔ سمجھ کر نظر انداز کرکے اسے پزیرائی دی جاتی ہے جو شیطان کی آنت جنتا لمبا نسخہ لکھ۔ کر دنیا جہاں کے جھوٹ میں لپیٹ کر شئیر کرے آپ کا کیا خیال ھے اس بارے۔ حکیم انورشاہ

03/07/2023

ھمارے حکماء کرام کا المیہ۔۔۔ ابھی دو ایک دن قبل اسی جگہ پوسٹ لگائی کہ مطب کامل گروپ نظر کیوں نہیں آرہا یاد رھے کہ مطب کامل گروپ سوشل میڈیا پہ سب سے زیادہ مفید پوسٹیں میں نے اسی گروپ میں دیکھی ھیں میری بھی کبھی کبھی کوئی تحریر اس پر لگ جاتی تھیں اچھا خاصا ریسپانس آتا تھا مگر تقریبا سال سے زیادہ عرصہ ھوا ھے کبھی یہ گروپ نظر نہیں آیا تو میں نے وہ پوسٹ لگادی
اب آپ کمنٹس چیک کریں اس پہ جو ایک صاحب نے کیا
انداز دیکھیں مجھے تو۔ دکھ ھوتا ھے اس طرز کی انداز گفتگو سے
آپ خود بھی عموما اس کرب سے گزرتے ھونگے کسی جگہ پوسٹ لگائیں کہ یار کیا سارا فارما کوپیا ناف سے نیچے کے امراض کے لیے ھے یا کوئی اور بھی مرض کا علاج ھے
تو آپ کو طب دشمن لکھیں ھیں۔ گالیاں دیں گے آپ طب کے ترویج کے لئے کوئی رائے دیں تو یہی حال
آپ کبھی کسی نامی گرامی حکیم کی پوسٹ پر جو نفس کی لمبائی چوڑائی والے نسخوں پر ھو۔ کوئی کمنٹ کریں کہ حکیم صاحب حکمت کی عزت کا ھی خیال کرلیں
پھر دیکھیں کہ آپ کی عزت کے ساتھ یہ کیا کرتے ھیں

بنیادی طور پر گفتگو کرنے کا سلیقہ تو آنا چاھیے اچھا اس میں پڑھے لکھے اور نا۔ پڑھے لکھے والی بات بھی نہیں
ایک صاحب گروپ میں کسی بحث میں کہنے لگے دوسرے کو کہ تم نیم خواندہ اور میں سافٹ ویئر انجئیر میں ہربلسٹ فلا ں فلاں تھراپسٹ اور میں ابو ظہبی میں بھی رھا ھوں
میں یہ بحث دیکھ رھا تھا اس انجینر صاحب سے پوچھا کہ آپ کے سافٹ ویئر کی ڈگری اور ابو ظہبی رھنے سے طب کا کیا تعلق ۔۔جاری ھے

Address

Sialkot
51310

Opening Hours

Monday 09:00 - 21:00
Tuesday 09:00 - 21:00
Wednesday 09:00 - 21:00
Thursday 09:00 - 21:00
Friday 09:00 - 21:00
Saturday 09:00 - 21:00

Telephone

+923006116532

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hakeem e Inqlab News حکیم انقلاب نیوز posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other TV Networks in Sialkot

Show All