ALLAH HOO

ALLAH HOO لاالہ الااللہ محمد رسول اللّہ

30/11/2023

سب سے آخری جنتی کا دلچسپ واقعہ..

حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو آدمی سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا وہ گرتا پڑتا اور گھسٹتا ہوا دوزخ سے اس حال میں نکلے گا کہ دوزخ کی آگ اسے جلا رہی ہوگی پھر جب دوزخ سے نکل جائے گا تو پھر دوزخ کی طرف پلٹ کر دیکھے گا اور دوزخ سے مخاطب ہو کر کہے گا
کہ بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ نعمت عطا فرمائی ہے کہ اولین و آخرین میں سے کسی کو بھی وه نعمت عطا نہیں فرمائی

پھر اس کے لئے ایک درخت بلند کیا جائے گا وہ آدمی ک ہے گا

کہ اے میرے پروردگار مجھے اس درخت کے قریب کر دیجئے تاکہ میں اس کے سایہ کو حاصل کرسکوں . اور اس کے پھلوں سے پانی پیوں
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اے ابن آدم اگر میں تجھے یہ دے دوں تو پھر اس کے علاوہ اور کچھ تو نہیں . مانگے گا

وہ عرض کرے گا کہ نہیں اے میرے پروردگار
اللہ تعالیٰ اس سے اس کے علاوہ اور نہ مانگنے کا معاہدہ فرمائیں گے اور اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول فرمائیں گے کیونکہ وہ جنت کی ایسی ایسی نعمتیں دیکھ چکا ہوگا کہ جس پر اسے صبر نہ ہوگا اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کردیں گے وہ اس کے سائے میں آرام کرے گا اور اس کے پھلوں کے پانی سے پیاس بجھائے گا پھر اس کے لئے ایک اور درخت ظاہر کیا جائے گا جو پہلے درخت سے کہیں زیادہ خوبصورت ہوگا

وہ آدمی عرض کرے گا اے میرے پروردگار مجھے اس درخت کے قریب فرما دیجئے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور اس کا پانی پیوں اور اس کے بعد میں اور کوئی سوال نہیں کروں گا

اللہ فرمائیں گے اے ابن آدم کیا تو نے مجھ سے وعدہ

نہیں کیا تھا کہ تو مجھ سے اور کوئی سوال نہیں

کرے گا اور اب اگر تجھے اس درخت کے قریب پہنچا

دیا تو پھر تو اور سوال کرے گا
اللہ تعالیٰ پھر اس سے اس بات کا وعدہ لیں گے کہ وہ اور کوئی سوال نہیں کرے گا تاہم اللہ تعالیٰ کے علم میں وہ معذور ہوگا کیونکہ وہ ایسی ایسی نعمتیں دیکھے گا کہ جس پر وہ صبر نہ کرسکے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کو درخت کے قریب کردیں گے وہ اس کے سایہ میں آرام کرے گا اور اس کا پانی پئے گا پھر اسے جنت کے دروزاے پر ایک درخت دکھایا جائے گا جو پہلے دونوں درختوں سے زیادہ خوبصورت ہوگا

وہ آدمی کہے گا اے میرے رب مجھے اس درخت کے قریب فرما دیجئے تاکہ میں اس کے سایہ میں آرام کروں اور پھر اس کا پانی پیؤں اور اس کے علاوہ کوئی اور سوال نہیں کروں گا

پھر اللہ تعالیٰ اس آدمی سے فرمائیں گے اے ابن آدم کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو اس کے بعد اور کوئی سوال نہیں کرے گا وہ عرض کرے گا ہاں اے میرے پروردگار اب میں اس کے بعد اس کے علاوہ اور کوئی سوال نہیں کروں گا اللہ اسے معذور سمجھیں گے۔ کیونکہ وہ جنت کی ایسی ایسی نعمتیں دیکھے گا کہ جس پر وہ صبر نہیں کرسکے گا

پھر اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کردیں گے
جب وہ اس درخت کے قریب پہنچے گا تو جنت والوں کی آوازیں سنے گا

تو وہ پھر عرض کرے گا اے میرے رب مجھے اس میں داخل کر دے تو اللہ فرمائیں گے اے ابن آدم تیرے سوال کو کون سی چیز روک سکتی ہے کیا تو اس پر راضی ہے کہ تجھے دنیا اور دنیا کے برابر دے دیا جائے وہ کہے گا اے رب! اے رب العالمین تو مجھ سے مذاق کرتا ہے

یہ حدیث بیان کر کے حضرت عبداللہ (رض) ہنس پڑے اور لوگوں سے فرمایا کہ تم مجھ سے کیوں نہیں پوچھتے کہ میں کیوں ہنسا لوگوں نے کہا کہ آپ کس وجہ سے ہنسے ؟

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح ہنسے تھے فرمایا اللہ رب العالمین کے ہنسنے کی وجہ سے جب وہ آدمی کہے گا کہ آپ رب العالمین ہونے کے باوجود مجھ سے مذاق فرما رہے ہیں تو اللہ فرمائیں گے کہ میں تجھ سے مذاق نہیں کرتا مگر جو چاہوں کرنے پر قادر ہوں۔

) صحیح مسلم جلد اول: حدیث نمبر (463)

29/11/2023

حضرت عمر فاروق رضی اللہ کے دور میں ایک بدو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملنے مدینے کو چلا، جب مدینے کے پاس پہنچا تو آدھی رات کا وقت ہو چکا تھا ساتھ میں حاملہ بیوی تھی تو اس نے مدینے کی حدود کے پاس ہی خیمہ لگا لیا اور صبح ہونے کا انتظار کرنے لگا، بیوی کا وقت قریب تھا تو وہ درد سے کراہنے لگی، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے روز کے گشت پر تھے اور ساتھ میں ایک غلام تھا، جب آپ نے دیکھا کے دور شہر کی حدود کے پاس آگ جل رہی ہے اور خیمہ لگا ہوا ہے تو آپ نے غلام کو بھیجا کہ پتہ کرو کون ہے

جب پوچھا تو اس نے ڈانٹ دیا کہ تمہیں کیوں بتاؤں آپ گئے اور پوچھا تو بھی نہیں بتایا آپ نے کہا کہ اندر سے کراہنے کی آواز آتی ہے کوئی درد سے چیخ رہا ہے بتاؤ بات کیا ہے تو اس نے بتایا کہ میں امیر المومنين حضرت عمر فاروق سے ملنے مدینہ آیا ہوں میں غریب ہوں اور صبح مل کے چلا جاؤں گا، رات زیادہ ہے تو خیمہ لگایا ہے اور صبح ہونے کا انتظار کر رہا ہوں، بیوی امید سے ہے اور وقت قریب آن پہنچا ہے تو آپ جلدی سے پلٹ کر جانے لگے کہ ٹھہرو میں آتا ہوں، آپ اپنے گھر گئے اور فوراً اپنی زوجہ سے مخاطب ہوئے کہا کہ اگر تمہیں بہت بڑا اجر مل رہا ہو تو لے لو گی زوجہ نے کہا کیوں نہیں تو آپ نے کہا چلو میرے دوست کی بیوی حاملہ ہے، وقت قریب ہے چلو اور جو سامان پکڑنا ہے ساتھ پکڑ لو

آپ کی بیوی نے گھی اور دانے پکڑ لئے اور آپ کو لکڑیاں پکڑنے کا کہا آپ نے لکڑیاں اپنے اوپر لاد لیں سبحان اللہ ... یہ کوئی کونسلر ناظم ، ایم پی اے یا ایم این اے نہیں یہ اس کا ذکر ہو رہا ہے دوستو جو کہ 22 لاکھ مربع میل کا حکمران ہے جس کے قوانین آج بھی چلتے ہیں جو عمر فاروق ہے ) جب وہ لوگ وہاں پہنچے تو فوراً کام میں لگ گئے بدو ایسے حکم چلاتا جیسے آپ شہر کے کوئی چوکی دار یا غلام ہیں کبھی پانی مانگتا تو آپ دوڑے دوڑے پانی دیتے کبھی پریشانی میں پوچھتا کہ تیری بیوی کو یہ کام آتا بھی ہے تو آپ جواب دیتے، جبکہ اس کو کیا پتہ کہ امیر المومنين حضرت عمر فاروق خود ہیں

جب اندر بچے کی ولادت ہوئی تو آپ کی زوجہ نے آواز لگائی یا امیر المومنین بیٹا ہوا ہے تو یا امیر المومنین کی صدا سن کر اس بدو کی تو جیسے پاؤں تلے زمین نکل گئی اور بے اختیار پوچھنے لگا کیا آپ ہی عمر قاروق امیر المومنین ہیں ؟؟ آپ عمر ہیں ؟ وہی جس کے نام سے قیصر و کسری کانپے آپ وہ ہیں وہی والے عمر ہیں جس کے بارے میں حضرت علی نے کہا کہ آپ کے لئے دعا کرتا ہوں اور جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا مانگ کر اسلام کے لئے مانگا وہی والے نا؟؟

آپ نے کہا ہاں ہاں میں ہی ہوں اس نے کہا کہ ایک غریب کی بیوی کے کام کاج میں آپ کی بیوی خاتون اول لگی ہوئی ہے اور دھوئیں کے پاس آپ نے اپنی داڑھی لپیٹ لی اور میری خدمت کرتے رہے؟ تو سیدنا عمر رو پڑے اس بدو کو گلے سے لگایا اور کہا تجھے پتا نہیں توں کہا آیا ہے ؟ ؟ یہ مدینہ ہے میرے آقا کا مدینہ یہاں امیروں کے نہیں غریبوں کے استقبال ہوتے ہیں، غریبوں کو عزتیں ملتی ہیں، مزدور اور یتیم !!! بھی سر اٹھا کر چلتے ہیں

سبحان اللہ

01/04/2023
Hadis
05/02/2022

Hadis

Address

Sanghar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ALLAH HOO posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to ALLAH HOO:

Share

Category