Ashfaq Ahmad Rajput bhatti

Ashfaq Ahmad Rajput bhatti Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Ashfaq Ahmad Rajput bhatti, TV Network, Sahiwal.

24/04/2024

جب کئی سو سال بعد دنیا کی تاریخ لکھی جائے گی تو ایک قوم "المجرمین پاکستان" کے بارے میں بھی تاریخ لکھی جائے گی ۔

مورخ لکھے گا۔۔۔✍️
👈قوم عاد۔۔۔ قوم ثمود۔۔۔اور قوم لوط کے سارے مجموعی گناہ اس قوم میں پائے جاتے تھے۔۔۔
👈یہ ایک ایسی قوم تھی جو نام تو اللہ کا لیتی تھی مگر مانتی طاقتوروں کی تھی اور ان کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتی تھی۔۔۔

👈ایک ایسی قوم جس کے آئین میں لکھا تھا کہ کوئی قانون سازی قرآن و سنّت کے خلاف نہیں ہو سکتی مگر پورا آئین ہی خلاف قرآن و سنّت قوانین پر مبنی تھا۔۔۔

👈ان کے حکمران بادشاہوں سے بڑھ کر زندگی گزارتے تھے اور قارون کی طرح دولت جمع کرنے کا شوق تھامگر قوم کے نچلے طبقے کے پاس کھانے کو دو وقت کی روٹی نہیں تھی۔۔۔
ان سنگ دل ظالم حکمرانوں کو اپنی بلکتی، سسکتی،اور تڑپتی قوم پر ذرا ترس نہیں آتا تھا

مورخ لکھے گا ۔۔۔✍️
اس قوم کے ہر سرکاری ادارے میں ہر سطح پر ہر سائز کا فرعون موجود تھا
👈اس قوم میں انصاف بکتا تھا۔ طاقتور کے لئے علیحدہ قانون اور غرباء کے لئے الگ قانون تھا۔
👈اس قوم کے قاضی انہی کی طرح کرپٹ ، انصاف سے عاری اور پیسے کے پجاری تھے۔۔۔

لکھا جائے گا ۔۔۔✍️
👈اس قوم کے سیاستدان خود غرض، نا اہل اور بےحس تھے مگر یہ قوم ایسے سیاستدانوں کو اپنا مسیحا سمجھتی تھی اور ان کے لئے ایک دوسرے کی گردن کاٹنے کو بھی تیار رہتی تھی ۔۔۔

مورخ لکھے گا ۔۔۔✍️
👈اس قوم کے اکثر لوگ دوسرے ملکوں میں بسنے کو ترجیح دیتے تھے مگر اپنی قومی ذہینت ساتھ لے جاتے تھے اور تہذیب یافتہ ممالک بھی انھیں تہذیب سکھانے سے قاصر تھے
یہ اندازہ اس بات سے لگایا گیا کہ تہذیب یافتہ کھوپڑیوں میں سے جاہل کھوپڑیاں بھی ملیں گی۔۔۔

👈ایک ایسی قوم تھی جو لمبی لمبی دعائیں اور بدعائیں کرتی تھی مگر اس کا عملی کردار انتہائی منفی تھا۔۔۔

👈ایک ایسی قوم تھی جس میں حرام خور عزت دار کہلاتے تھے اور محنت کر کے کھانے والے کمی کمین۔۔۔

آنے والے وقتوں میں اس قوم کا احوال عبرت کے لئیے بلکل ایسے ہی پڑھایا جائے گا جیسے پہلے قوم لوط، قوم عاد و ثمود کا پڑھایا جاتا تھا۔

" "

کے موضوع سے عبرت کے طور پر پڑھائی جائے گی۔۔۔
*Only Islam Only TLP🇵🇸*

22/04/2024

جنت میں پہلا لمحہ، پہلی رات اور پہلی صبح کیسی (حسین و خوبصورت) ہو گی 😍😍😍
لوگ حساب و کتاب سے فارغ ہو جائیں گے ۔
ذرا سوچئے۔۔
جنت میں ابتدائی لمحات کتنے دلکش ہوں گے، جب ہم نہریں، محلات، جنتی پھل، خیمے، سونا، موتی اور ریشم دیکھیں گے۔❣️
جب ہم اپنے اُن عزیز و اقارب سے ملاقات کریں گے، جو عرصہ دراز پہلے فوت ہو گئے تھے اور ہماری نگاہوں سے اوجھل تھے۔

جب نیکوکار بیٹا اپنے ماں باپ سے ملے گا۔

اور والدین اپنے ان بچوں سے ملاقات کریں گے، جو بچپن میں ہی فوت ہو گئے تھے۔

اور بھائی اپنے بھائی سے ملے گا، جو اس سے ملاقات کی خواہش رکھتا ہو گا۔

جب ہم مریض کو شفایاب دیکھیں گے۔

غمگین کو مسرور

بوڑھے کو جوانی کی حالت میں دیکھیں گے۔

(اور کیسا حسین منظر ہو گا کہ) جب ہم انبیائے کرام علیہم السلام سے ملاقات کا شرف پائیں گے۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو سلام پیش کریں گے۔

شہدائے اسلام کی زیارت کریں گے۔

اور جاگتی آنکھوں سے فرشتوں کو دیکھیں گے۔

پھر جب ہمیں نہرِ کوثر پر لے جایا جائے گا، تو وہاں ہمارے محبوب، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بنفسِ نفیس موجود ہوں گے۔😍😍😍

اور ہمیں سونے کے برتنوں میں کوثر کے جام بھر بھر کر دیں گے ، جسے ایک بار پینے کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گی۔

اور ہمیں بتایا جا رہا ہو گا کہ یہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔

وہ (دیکھو) وہاں سے عمر رضی اللہ عنہ آ رہے ہیں۔

اور وہ باحیا (وباصفا) عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں۔

اور یہ علی المرتضی رضی اللہ عنہ ہیں۔

اور ان کے پہلو میں نوجوانانِ جنت کے سردار (حسنینِ کریمین) رضی اللہ عنہم ہیں۔

اور ہمیں بتایا جائے گا کہ وہ مفسرِ قرآن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ہیں۔

اور جو اُس درخت کے نیچے ہیں وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہیں۔

اور یہ کثیر الروایت صحابی، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔

پھر ہم ایک میٹھی اور سریلی آواز سُنیں گے، تو سب لوگ رب تعالیٰ کی وحدانیت و کبریائی بیان کرتے ہوئے صاحبِ آواز کے بارے میں پوچھیں گے، تو فوراً بتایا جائے گا کہ یہ اللّٰہ کے جلیل القدر نبی داؤد علیہ السلام ہیں۔

(پھر) جب ہمیں ہمارا خالق و مالک جل جلالہ ارشاد فرمائے گا: اے جنتیو!!

ہم عرض کریں گے: اے ہمارے رب! ہم تیری خدمت و بندگی میں حاضر ہیں۔

اللّٰہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تمہیں کسی اور چیز کی طلب ہے، جو میں تمہیں عطا کروں؟

ہم عرض کریں گے: اے ہمارے رب! ہم (اس سے بڑھ کر ) اور کیا مانگیں؟ کہ تو نے ہمارے چہروں کو روشن فرمایا، ہمیں جنت میں داخل کیا اور ہمیں جہنم سے نجات بخشی۔

پس اللّٰہ رب العزت حجاب اُٹھا دے گا (اور ہم دیدارِ الٰہی سے مشرف ہوں گے)۔❤️❤️

تب ہمیں پتہ چلے گا کہ جنت کی سب سے عظیم نعمت تو اللّٰہ تعالیٰ کا دیدار ہے۔

دیدارِ الٰہی کا منظر کیسا (حسین ) ہو گا جب رب تعالیٰ ہمیں فرمائے گا۔

آج میں نے تم پر اپنی رضا واجب کر دی، اس کے بعد میں تم پر کبھی غضب نہیں فرماؤں گا۔
یا اللّٰہ پاک اپنی خاص رحمت سے ہمیں پیارے بندوں میں شامل فرما ، ہم سے راضی ہو جا۔ہمیں دین ، دُنیا اور آخرت کی تمام بھلائیاں عطا فرما ہمارے لئے دین اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما ، ہمیں دین اسلام پر استقامت عطا فرما مرنے سے پہلے ہماری توبہ قبول فرمانا اور ہمیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمانا۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

🌺🌺

14/04/2024

: صبح نماز کے بعد سے اب تک تقریباً ڈھائی گھنٹے مشرق وسطی کی تازہ پیشرفت پہ میڈیا کو کھنگالنے کے بعد ہم اس نتیجے تک پہنچے کہ اسرائیل پر ایرانی حملہ ایک کامیاب ڈرامہ ہے، اور یہ ایران کو مسلم ہیرو بنانے کی طاغوتی پالیسی کا حصہ ہے۔ رات کی یہ کارروائی فیس سیونگ کا محض ایک ڈرامہ اس لئے ہے۔ کیونکہ:
1- یہ پرانے ڈرون طیارے ایرانی سرزمین سے لانچ کیے گئے، جو 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے (ہمارے بلوچ بھائیوں کی اسپیشل سنگل گدھا گاڑی کی رفتار کے تقریباً برابر) سفر کر رہے ہیں، یعنی انہیں اسرائیل میں اپنے ہدف تک پہنچنے میں 10 گھنٹے لگ رہے ہیں، پھر پہلے سے اعلان کرکے بھیجے گئے، حالانکہ ڈرون طیارے کبھی بھی علانیہ نہیں بھیجے جاتے، کیونکہ سست رفتاری کی وجہ ان کا گرانا آسان ہوتا ہے۔ اب اسرائیل بھی ان سے باخبر تھا اور وہ ان کا انتظار کر رہا تھا۔ اس لئے وہ بہ آسانی انہیں گرا رہا ہے۔ اگر ایرانی اپنی اسٹرائیک میں مخلص ہوتے تو وہ یہ طیارے اپنی سرزمین کے بجائے شام یا لبنان سے لانچ کرتے، انہیں اسرائیل پہنچنے میں صرف 25 یا 35 منٹ لگ جاتے، پھر اسرائیل کے لئے انہیں گرانا بھی زیادہ آسان نہ ہوتا۔
2- لانچ کیے گئے تمام ڈرون طیارے بہت معمولی مقدار کے بارودی مواد رکھتے ہیں، جس کی اثر پذیری ایک بیلسٹک میزائل جتنی بھی نہیں ہے۔
3- اس اٹیک میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد صفر ہے، اور زخمی اب تک صرف یک نفر۔ یہ واضح اور حتمی ثبوت ہے کہ یہ حملہ مربوط، معلوم اور واضح تھا۔ جیسا کہ کل ہم نے عرض کیا تھا کہ اگر حملہ ہوا نتن یاہو کے مشورے سے ہی ہوگا۔ باقی بیانات اور میڈیا میں چیخ پاخ سب معمول کا حصہ : *ایرانی کے حملے سے نتن یاہو کو کئی نقد فوائد حاصل ہوئے۔ باقی دیرپا نتائج بھی اسرائیل کے حق میں جائیں گے۔*
1.... نتن یاہو ملعون کی حکومت گرنے والی تھی۔ اب اسے دوام حاصل ہوگیا۔
2.... ساری دنیا کی نظر غزہ کے مظالم سے ہٹ گئی۔ اب سب کی زبان پہ یہی جعلی قضیہ ہے۔ اس سے فایدہ اٹھا کر دجال مزید قتل عام کرے گا۔
3.... اسرائیل کی دیرینہ پالیسی ہے کہ وہ دنیا کے سامنے خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ اسے ہر طرف سے خطرہ ہے۔ اس لئے وہ دفاع کے نام پہ امریکا سمیت مغربی ممالک سے بھاری امداد وصولتا رہتا ہے۔ اب اس حملے نے اس کی اس پالیسی کے خاکے میں بھرپور طریقے سے رنگ بھر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے ہنگامی طور پہ 2 ارب ڈالر کی امداد منظور کرل *یہ کیسا ڈرامہ تھا*

*ایران نے اسرائیل پر حملہ کردیا 100 سے زائد میزائل 100 سے زائد ڈرون طیارے پوری عالمی میڈیا برائے راست کوریج دی نتیجہ ایک بھی یہودی نہیں مرا🤔 اور حملہ ختم🤫*

*اب آتے ہیں سکے کی دوسری طرف*

8 اکتوبر کو حماس اور اسرائیل کی جنگ شروع ہوتی ہے 6 ماہ میں اسرائیل 7 کروڑ کلوگرام بارود گراکر پورے غزہ کو کھنڈرات میں بدل دیتا ہے اس دوران سوائے یمن کے کوئی مددگار آمنے نہیں آتا اور پچاس سال سے بڑھکیں مارنے والا ایران دم دباکر بھاگ جاتا ہے اور حماس اللہ کی مدد سے یہ جنگ اکیلے لڑتا ہے 6 ماہ کی جنگ کے بعد نتیجہ یہ نکلتا ہے امریکہ اور اسرائیل کی عوام حکومت کے خلاف ہو جاتی ہے پوری دنیا میں نفرت بڑھنے لگتی ہے اس دوران اسرائیل اپنے فوجیوں کی ہلاکتیں چھپا چھپا کر تھک جاتا ہے کروڑوں کلو بارود مار کر بھی نا حماس کے جزبے کو ختم کر سکتا ہے اور نا ایک اپنا قیدی چھڑا سکتا ہے اسرائیل فوج کی تمام برگیڈیں مار کھا کھا کر ایک کے بعد ایک غزہ سے بھاگنا شروع ہوجاتی ہیں اور آخر کار سب سے اہم مرکز محلہ خان یونس سے بھی برگیڈ نکالنا پڑتی ہے اور دوران یہودیوں کو جبری طور پر پکڑ پکڑ کر فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے تو اسرائیل کے تمام بڑے شہروں میں جنگ روکنے کے مظاہرے شروع ہو جاتے ہیں یہودی نیتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ لے کر روڈوں پر آجاتے ہیں اس ساری صورتحال میں واضع نظر آتا ہے کہ اسرائیل جنگ ہار چکا ہے اور راہ فرار کے حربے ڈھونڈ رہا ہے اس دوران اچانک اسرائیل ایرانی سفارت خانے پر حملہ کرتا ہے ایران بھی اسرائیل پر حملے کا اعلان کرتا ہے پوری دنیا کا میڈیا اسرائیل کو پھر سے مظلوم دکھانا شروع کردیتا ہے اسرائیل میں اندرونی مظاہرے بند ہو جاتے ہیں ایک ہفتہ عالمی میڈیا پر بیان بازیاں چلتی ہیں اور ایران اتوار کی شام اسرائیل پر حملہ کرتا ہے اتوار کی صبح بغیر کسی ایک یہودی کے مرے حملہ ختم ہونے کا اعلان کردیا جاتا ہے

اب اقوام متحدہ کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا اب اس حملے کو جواز بناکر ہاری ہوئی غزہ جنگ کو ختم کیا جائے گا ؟ یا یہودیوں کو مزید مظلوم ڈکلیئر کرکے غزہ پر مزید بڑا حملہ کیا جائے گا

14/04/2024

ایران اور اسرائیل کے درمیان ہزاروں کلو میٹر کا فاصلہ اور راستہ ہے،ایرانی ڈرونز نے عراق ،شام اور اردن کے اوپر سے چہل قدمی کرتے ہوئے گھومتے پھرتے جانا تھا -

ایران بھی جانتا تھا کہ اس کے ڈرونز جن ممالک سے گزریں گے وہاں کا ائیر ڈیفنس سسٹم انہیں اسرائیل پہنچنے سے پہلے ناشتے پہ روک لے گا ،سو روک لیے گیے -

ڈرونز کی خیر خیریت معلوم کرنے کیلئے پیچھے سے کچھ میزائل بھی روانہ کیے جن سے مبلغ ایک عدد اسرائیلی گیارہ سالہ بچی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں -

مقصد پورا ہوا ایران کو جوابی حملہ نہ کرنے کا طعنہ نہیں ملے گا اور اسرائیل کا کوئی نقصان نہیں ہوا ،دونوں خوش -

دنیا کی ہر جنگ میں اپنی تیسری ٹانگ پھنسانے والے وائٹ ہاؤس نے بھی اعلان کیا کہ اگر اسرائیل جوابی حملہ کرتا ہے تو امریکہ اس کا حصہ نہیں بنے گا -

رہی بات باہمی رضا مندی کی اس نوک جھونک کو غــزہ سے جوڑنے کی حماقت وہی کرتے ہیں جن کو مشرق وسطی میں جاری کھیل کا علم نہیں،یہاں صلح پہلے ہوتی ہے “جنگ “ بعد میں،اس ایرانی “حملے “ کا محرک اور دعوت نامہ شام میں ایرانی سفارتخانے پہ حملے کی صورت اسرائیل نے بھیجا تھا اس کا غــزہ سے کوئی تعلق نہیں ہے -

چھ مہینے سے غــزہ میں لوگ مر رہے ہیں،ہسپتالوں اور اسکولز میں حملے ہوئے ،مریضوں پہ میزائل مارے گیے تب خاموش رہے اب یہ فیس سوینگ کا ڈرامہ ہے

09/04/2024

*سات خوش قسمت ترین بہادر مسلمانوں کا واقعہ جو پہلے ڈاکو تھے*

امام المجاہدین ابن النحاس الدمشقی رحمة الله علیه(المتوفی ٨١٤ھ) لکھتے ہیں:
سیدنا حسن بصری رحمة الله علیه کے زمانے میں اہلِ بغداد سات ڈاکوؤں کی وجہ سے سخت تکلیف میں مبتلا تھے، خلیفہ وقت نے ان ڈاکوؤں کو پکڑنے کی بہت کوشش کی، مگر وہ اُن پر قابو نہ پاسکا،اسی زمانے میں ایک دن سیدنا حسن بصری رحمة الله علیه اندھیرے میں مسجد تشریف لے جارہے تھے کہ راستے میں آپ نے سات آدمیوں کو دیکھا، ان میں سے چھ نے تو تلواریں ہاتھوں میں لے رکھی تھیں اور وہ دیوار کے ساتھ کھڑے تھے، جب کہ ساتواں آدمی راستے میں اپنے پاؤں کو پکڑے بیٹھا تھا سیدنا حسن بصری رحمة الله علیه نے فرمایا: تم لوگ اسلحہ لے کر کہاں جا رہے ہو؟ زمین پر بیٹھے ہوئے شخص نے کہا: اے ابو سعید ! میں فلاں ڈاکو ہوں اور یہ میرے ساتھی ہیں، خلیفہ وقت اور بصرہ کے لوگوں کو ہمیں پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے آج پورے دس سال ہو چکے ہیں، مگر وہ ہم پر ہاتھ نہیں ڈال سکے ہم ایک دکان پر نقب زنی کے لئے نکلے تھے جب ہم یہاں پہنچے تو میرا پاؤں ایک جلتے ہوئے انگارے پر آ گیا جس سے میرا پاؤں جل گیا لیکن میں نے اپنے پاؤں سے زیادہ اپنے دل میں جلن محسوس کی اور میں نے سوچا کہ میں یہاں دُنیا کی حقیر سی آگ کو برداشت نہیں کر سکتا ، تو آخرت کی آگ کیسے برداشت کروں گا ؟ اے ابو سعید! میں آپ کو گواہ بنا کر اعلان کرتا ہوں کہ میں نے آج سے سچے دل سے توبہ کر لی ہے اور میں آئندہ وہ کام نہیں کروں گا جو میں اب تک کرتا رہا ہوں ۔ یہ کہہ کر وہ اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: میں ابھی تھوڑی دیر پہلے تک چوری چکاری کی برائی میں تمہارے ساتھ شریک تھا، مگر اب میں تو بہ کر چکا ہوں ، تمہاری مرضی جہاں چاہو چلے جاؤ اس کے ساتھیوں نے جواب دیا کہ تو اب تک الله تعالیٰ کی نافرمانی والے کاموں میں ہمارا سردار تھا، اب الله تعالیٰ کی فرمانبرداری کے معاملے میں بھی ہمارا سردار بن جا، ہم بھی سچے دل سے توبہ کر رہے ہیں کہ آئندہ ان برائیوں میں نہیں پڑیں گے جن میں اب تک مبتلا تھے۔ اُن کے سردار نے کہا: اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو پھر مجھے بصرہ کی جامع مسجد لے چلو، تاکہ ہم امیر بصرہ کے ساتھ فجر کی نماز اداء کریں ، نماز کے بعد میں کھڑا ہو جاؤں گا اور کہوں گا

کہ اے امیر شہر ! میں فلاں ڈاکو ہوں اور یہ میرے ساتھی ہیں ، آپ لوگ دس سال سے ہماری تلاش میں تھے، مگر آپ کو کامیابی نہیں ملی، اب ہم نے توبہ کرلی ہے اور الله تعالیٰ کی رضا کیلئے برائیوں کو چھوڑ دیا ہے، اب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہیں، آپ کی مرضی ہمارے ہاتھ کاٹیں ، ہمیں کوڑے لگائیں ، سُولی چڑھائیں، قید رکھیں یا الله تعالیٰ کے لئے معاف کر دیں۔ اس کے ساتھی یہ سن کر راضی ہو گئے اور سارے مسجد کی طرف روانہ ہوئے ۔ نماز کے بعد ان کے سردار نے کھڑے ہو کر وہی اعلان کیا جس کا اس نے اپنے ساتھیوں سے تذکرہ کیا تھا۔ امیر شہر یہ سن کر رو پڑے اور فرمانے لگے که الله تعالیٰ توبہ کو قبول فرمانے والا ہے ۔ جاؤ! میں نے تم سب کو الله تعالیٰ کے لئے معاف کر دیا سردار نے یہ سن کر کہا کہ اے امیر شہر ! ہماری کچھ مدد کیجئے ، تاکہ ہم طرسوس پہنچ کر جہاد کر سکیں امیر شہر نے ان میں سے ہر ایک کو گھوڑا مکمل اسلحہ اور پچاس پچاس دینار دیئے اور انہیں رخصت کر دیا۔ یہ ساتوں طر سوس پہنچ کر دو مہینے تک وہاں رہے، اس دوران خبر آگئی کہ روم کے عیسائیوں نے مملکت اسلامیہ پر حملے کے لئے لشکر بھیج دیا ہے، اس لشکر میں دو بڑی صلیبیں ہیں ہر صلیب کے ساتھ دس ہزار جنگجو ہیں اور یہ لشکر طرسوس کے قریب پہنچ چکا ہے۔ مسلمانوں کا لشکر بھی دفاع کے لئے اپنے امیر کی سرکردگی میں روانہ ہوا اور یہ سارے حضرات بھی لڑائی کے لئے نکل کھڑے ہوئے، جب دونوں لشکر آمنے سامنے صف آراء ہو گئے ۔ تو یہ ساتوں آدمی ایک دوسرے سے کہنے لگے : ہم جب الله تعالیٰ کے نافرمان تھے اور چوری کرتے تھے، اس وقت ہم کسی کی مدد کے محتاج نہیں ہوئے تو کیا الله تعالیٰ کے فرماں برداری والے عمل جہاد میں ہم لوگوں کے سہارے لڑیں گے؟ حالانکہ ہمارے نیچے بہترین گھوڑے ہیں، ہمارے پاس خطر ناک اسلحہ ہے اور ہماری نیتیں بھی خالص الله تعالیٰ کے لئے ہیں، چلو! ہم لشکر سے الگ ہو جاتے ہیں، جب دونوں طرف سے گھمسان کی لڑائی شروع ہو جائے گی تو ہم ساتوں مشرکین پر یکبارگی حملہ کر دیں گے، فتح یا شہادت میں سے ایک تو ہمارا مقدر ضرور بنے گی۔ یہ طے کر کے وہ لشکر سے الگ ہو گئے، جب لڑائی شروع ہوگئی تو ان ساتوں نے اچانک نکل کر پیچھے سے مشرکین (عیسائیوں) پر حملہ کر دیا اور ان کے لشکر کو کاٹ کر رکھ دیا۔ جب یہ شکست خوردہ لشکر واپس بادشاہ روم کے سامنے پہنچا تو اس نے کارگزاری سن کر پوچھا کہ پیچھے سے کس نے تم پر حملہ کیا تھا ؟ لشکر والوں نے کہا: وہ سات آدمی تھے، جنہوں نے ہمارے لشکر کی صفوں کو توڑ دیا جس سے ہمیں شکست ہوئی ۔ رومی بادشاہ نے ایک اور صلیب نکالی اور اپنے ایک جرنیل کو دے کر کہنے لگا کہ یہ تیرے پاس تین صلیبیں ہیں اور تیس ہزار کا پیادہ اور گھڑ سوار لشکر لے جاؤ اور طرسوس پر لشکر کشی کرو، جب یہ لشکر روانہ ہوا تو اس کی اطلاع طرسوس میں پہنچ گئی۔ مسلمانوں کا لشکر بھی مقابلے کے لئے نکل کھڑا ہوا، یہ ساتوں جانباز بھی نکلے اور انہوں نے آپس میں مشورہ کر کے پہلے جیسی حکمت عملی طے کی، چنانچہ جب دونوں لشکروں میں گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی تو ان ساتوں نے پیچھے سے حملہ کر کے عیسائیوں کے لشکر کو تر بتر کر دیا ، عیسائیوں کا لشکر شکست کھا گیا اور اس کے بچے کھچے سپاہی جان بچا کر بھاگ کھڑے ہوئے ۔ بادشاہ روم نے جب ان سے کارگزاری سنی تو وہ گالیاں بکنے لگا اور کہنے لگا: تمیں ہزار کا مسلح لشکر جسے ہم نے اپنے ملکوں کا سرمایہ کھلا کر پالا اور ہر طرح کی سہولتیں انہیں دیں، سات آدمیوں نے اس لشکر کو کاٹ ڈالا ؟ بادشاہ نے اس جرنیل کو معزول کر کے ایک اور جرنیل کو بُلوایا اور اُسے چار صلیبیں اور چالیس ہزار کا لشکر جرار دیا اور اُسے کہا کہ جاؤ !اطر سوس پر چڑھائی کرو، اگر تم فتح یاب ہو جاؤ تو شہر میں داخل ہو کر تمام مردوں کو قتل کر دینا اور وہاں کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا کر لے آنا، اگر شہر فتح نہ کر سکو تو کوشش کرنا کہ ان سات آدمیوں کے سرکاٹ کر لے آنا ، جنہوں نے میرے دو لشکروں کو شکست دی ہے اور اگر تم نے انہیں قیدی بنالیا تو پھر انہیں لے کر میرے پاس آجانا۔ یہ جرنیل جب طرسوس کے قریب پہنچا تو اس نے ایک صلیب کے ساتھ دس ہزار آدمی پہاڑوں میں چھپا دیے اور خود وہاں سے کچھ آگے جا کر رک گیا۔ مسلمان حسب سابق مقابلے کیلئے، نکلے وہ سات جانباز اپنی سابقہ حکمت عملی کے ساتھ میدان سے ہٹ کر پیچھے پہنچ گئے ، جب لڑائی شروع ہوئی انہوں نے پیچھے سے حملہ کر دیا اور دشمن کو کافی نقصان پہنچایا، مگر اچانک ان سات کے پیچھے سے دس ہزار کا چھپا ہوا لشکر نکل آیا ، اس طرح یہ ساتوں جانباز گھیرے میں آگئے اور بالآخر قید کر لئے گئے ۔ رومی لشکر جب واپس پہنچا، جرنیل نے بادشاہ کے دربار میں پہنچ کر سجدہ کیا اور کہا: میں آپ کے پاس ان ساتوں کو پکڑ کر لے آیا ہوں، بادشاہ نے اپنے مصاحبین سے مشورہ کیا کہ میں ان ساتوں کو کس طرح سے قتل کروں؟ اُن میں سے ایک نے کہا کہ انہیں درمیان سے کاٹ کر درختوں پر لٹکا دیجئے ۔ ایک نے کہا کہ ان کی گردنیں کاٹ دیجئے ۔ مگر بعض عقلمند جرنیلوں نے مشورہ دیا کہ انہیں قتل نہ کیا جائے، بلکہ انہیں مال و دولت دے کر اپنا ہم مذہب بنایا جائے، تا کہ جس طرح انہوں نے اپنی بہادری سے ہمیں ذلیل کیا ، اسی طرح عیسائی ہو کر یہ اپنی بہادری سے ہمیں عزت بخشیں ۔ بادشاہ نے اس مشورے کو نہایت پسندیدگی سے منظور کر لیا اور اس نے ان ساتوں کے امیر کو بلا کر پوچھا کیا یہ چھ آدمی تیرے ساتھی ہیں ؟ انہوں نے کہا: ہاں ۔ بادشاہ نے کہا کہ میری کئی بیٹیاں ہیں، اگر تو ہمارا دین اختیار کرلے تو میں اپنی ایک بیٹی سے تیری شادی کروں گا اور تجھے مال و دولت کے بھرے ہوئے سو
اُونٹ اور سو باغات دوں گا۔ یہ سن کر وہ امیر رونے لگا اور کہنے لگا: مجھے نہ تیری بیٹی کی ضرورت ہے اور نہ مال کی، میں ان چیزوں کی وجہ سے ہرگز اسلام کو نہیں چھوڑ سکتا۔ بادشاہ نے اُسے الگ ایک کونے میں بٹھا کر باقی چھ کو ایک ایک کر کے بلایا اور ہر کسی کے سامنے اپنی پیشکش دہرائی، مگر ان میں سے ہر ایک نے ایک ہی جواب دیا کہ ہم اسلام کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ بادشاہ نے اپنے جرنیلوں کو بتایا کہ ہماری تدبیر ناکام ہو چکی ہے، اب انہیں گمراہ کرنے کی کیا تدبیر اختیار کی جائے؟ ایک جرنیل نے کہا: آپ ایک دیگ میں تیل ڈال کر اس
کے نیچے آگ جلا دیجئے ، جب تیل کھولے تو ان میں سے ایک کو اس میں اُوندھے منہ کمر تک ڈال دیجئے ممکن ہے ایک دو کے مرنے کے بعد باقی کے دلوں پر اس دہشت ناک طریقے سے آنے والی موت کا خوف سوار ہو جائے اور وہ اسلام کو چھوڑ دیں ۔ چنانچہ دیگ میں تیل بھر کر نیچے آگ جلا دی گئی ، بادشاہ نے ان ساتوں کو بلا کر ایک صف میں بٹھا دیا ، ان کے امیر نے جب نظر اُٹھائی تو اُسے اُوپر چھت پر سات حسین لڑکیاں نظر آئیں، جنہوں نے زرد رنگ کا خوبصورت لباس پہن رکھا تھا اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک سبز رو مال تھا۔ امیر نے دل میں سوچا کہ اس ملعون بادشاہ نے ہمیں بد دین کرنے کیلئے انتظام کیا ہے ، او پر اپنی بیٹیاں بٹھادی ہیں اور نیچے یہ عذاب جلا دیا ہے، تاکہ ہم اس کھولتی دیگ سے ڈر کر لڑکیوں کے حُسن سے مرعوب ہو کر دیگ میں مرنے کی بجائے لڑکیوں کو پانا پسند کریں اور اپنا دین چھوڑ دیں، امیر نے دل ہی دل میں دعاء کی کہ میرے ساتھیوں کی نظر ان لڑکیوں پر نہ پڑے تا کہ وہ گمراہ نہ ہو جائیں۔ دیگ میں تیل جوش کھانے لگا، بادشاہ کے حکم سے دو جرنیل کود کر آگے بڑھے اور انہوں نے ان ساتوں میں سے ایک کو اُٹھا کر دیگ میں الٹا دیا ، وہ شخص آخری وقت پر پکار کر کہنے لگا: میرے دوستو ! تم پر سلامتی ہو، تم گھبرانا نہیں، یہ تھوڑی دیر کی تکلیف ہے جب کہ جہنم کا عذاب دائمی ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ الله تعالیٰ کے رسول ہیں.
جرنیلوں نے اُسے کمر تک تیل میں ڈال دیا، اس کا یہ آدھا حصہ جل گیا ، او پر بیٹھی ہوئی ساتوں لڑکیوں میں سے ایک اُڑتی ہوئی آئی اور دیگ میں داخل ہو گئی، اس نے سبز رومال میں کچھ ڈالا اور آسمان کی طرف اُڑ گئی، امیر نے جب یہ دیکھا تو دل میں کہنے لگا کہ یہ لڑکیاں تو حور عین ہیں، بادشاہ کی بیٹیاں نہیں،عیسائیوں نے اُس جلے ہوئے شخص کو دیگ سے نکال کر اُن باقی چھ کے سامنے ڈال دیا۔ بادشاہ نے کہا: اگر تم نے اپنا دین چھوڑ کر عیسائیت قبول نہ کی تو تم سب کو بھی اسی طرح قتل کردوں گا اور اگر تم نے میری بات مان لی تو پھر تمہارے لئے ہر طرح کا اعزاز واکرام ہوگا۔ وہ کہنے لگے : تو ہمیں جلا کر مار یا تلواروں سے کاٹ، ہم اپنے دین کو نہیں چھوڑیں گئے.
بادشاہ نے ایک ایک کر کے باقی چھ میں سے پانچ کو اسی دیگ میں جلا کر شہید کیا اور ہر ایک کے ساتھ ایک ایک لڑکی دیگ میں داخل ہو کر سبز رومال میں کچھ ڈال کر آسمان پر جاتی رہی، اب صرف ایک لڑکی باقی تھی۔ اچانک وزیر آگے بڑھا اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ یہ شخص مجھے دے دیجئے ۔ بادشاہ نے پوچھا تم اس کے ساتھ کیا کرو گے؟ وزیر نے کہا: میں اسے اپنے گھر لے جاؤں گا اور اپنی اس لڑکی کو اس کی خادمہ بنادوں گا جس سے آپ نکاح کرنا چاہتے تھے، مگر میں نے آپ کی زیادہ بیویوں کی وجہ سے انکار کر دیا تھا، ممکن ہے وہ اس کے دل کو موہ لے اور یہ اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جائے ، تب میں اپنی لڑکی سے اس کی شادی کر دوں گا اور اپنے مال میں اسے حقے دار بنادوں گا۔ بادشاہ نے کہا: لے جاؤ، میں نے یہ شخص تمہیں دے دیا۔ جب یہ واقعہ ہوا تو چھت پر بیٹھی ہوئی حور اُٹھ کر کھڑی ہوئی اور خالی ہاتھ آسمان کی طرف پرواز کر گئی ۔ یہ دیکھ کر امیر کہنے لگا: یہ میری بدقسمتی کی وجہ سے ہوا.
بادشاہ نے اُسے کہا: تم میرے اس وزیر کے ساتھ چلے جاؤ۔ امیر نے کہا: میں صرف اس شرط پر اس کے ساتھ جاؤں گا کہ میں اس کے گھر میں مسجد بناؤں گا ، جہاں بلند آواز سے پانچ وقت اذان دوں گا۔ شراب نہیں پیوں گا اور خنزیر نہیں کھاؤں گا۔ بادشاہ نے وزیر سے پوچھا کہ اب کیا خیال ہے؟ وزیر نے کہا: اس کی ساری شرطیں منظور ہیں.
اب وہ مسلمان قیدی وزیر کے گھر آ گیا اور داخل ہوتے ہی مسجد بنانے میں لگ گیا ۔ وزیر نے اپنی بیٹی سے کہا: میں نے عربوں میں اس سے زیادہ بہادر اور خوبصورت کوئی اور شخص نہیں دیکھا ہے ، میں اسے بادشاہ کی سزائے موت سے چھڑا کر لایا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ اگر یہ عیسائی ہو جائے تو میں تیری شادی اس کے ساتھ کردوں اور اسے اپنا آدھا مال دے دوں، اب یہ ہمارے گھر میں رہے گا اور رات دن اس کا تمہارے علاوہ کوئی خادم نہیں ہوگا۔ لڑکی نے یہ ذمہ داری قبول کی اور وہ ہر دن زرق برق لباس اور طرح طرح کے زیور پہن کے شخص کے سامنے اپنے جسم کی نمائش کرتی مگر الله تعالیٰ کے بندے نے کوئی توجہ نہ کی اور نہ کبھی اس لڑکی کو کوئی کام بتایا، وہ جو کچھ لے آتی وہ لے لیتا تھا، ایک دن عصر کی نماز پڑھ کر وہ مسجد میں بیٹھا تھا کہ وہ لڑکی کہنے لگی : کیا تم انسان نہیں ہو ؟ کیا تم میں مردانگی نہیں ہے؟ تم اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جاؤ ، میرا باپ ہم دونوں کی شادی کر دے گا اور تجھے مالا مال کر دے گا.
امیر نے کہا: ہلاک ہو جا، تو نے تو میری نماز خراب کر دی، مجھے نہ تیری ضرورت ہے اور نہ تیرے مال کی ۔ وزیر نے تو لڑکی کو اس مرد مومن کے پیچھے اس لئے لگایا تھا تاکہ وہ اس کے دل کو موہ لے اور اس کے دل میں اپنی محبت ڈال دے، لڑکی تو یہ نہ کر سکی، البتہ اس مرد مومن کی شانِ استغناء نے لڑکی کے دل کو موہ لیا اور وہ خود اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور کہنے لگی : کیا تم مجھ سے شادی نہیں کروگے؟ امیر نے کہا: نہیں۔ لڑکی نے کہا: کیوں؟ تم ناپاک کافرہ ہو، امیر نے برجستہ جواب دیا۔ لڑکی کہنے لگی: اگر آپ اپنا دین نہیں چھوڑتے تو پھر میں اپنا دین چھوڑ دیتی ہوں، آپ مجھے مسلمان کیجئے ، تاکہ میں آپ سے شادی کر سکوں۔ امیر نے کہا: اے لڑکی! یہ کافروں کا ملک ہے، یہاں میں تجھ سے شادی نہیں کر سکتا، ہاں! اگر الله تعالیٰ نے توفیق دی اور ہم یہاں سے بھاگ کر مسلمانوں کے ملک پہنچ گئے تو میں ضرور تجھ سے شادی کروں گا اور تیرے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کروں گا اور نہ باندی رکھوں گا۔ لڑکی نے کہا: اگر ایسا ہے تو پھر
دس دن بعد عیسائیوں کا تہوار ہے ، اس میں بادشاہ سمیت سب لوگ باہر نکلتے ہیں، البتہ بیمار
لوگ گھروں میں رہ جاتے ہیں، جب تہوار میں دو دن رہ جائیں گے تو میں بیمار بن جاؤں گی، چنانچہ میرا باپ مجھے تیرے پاس چھوڑ جائے گا تب ہم دونوں بھاگ نکلیں گے۔ تہوار سے دو دن پہلے وہ لڑکی بیمار بن گئی ، تہوار کے دن وزیر نے پوچھا کہ بیٹی ! تم ہمارے ساتھ نہیں جاؤ گی؟ اس نے کہا: نہیں میں بیمار ہوں۔ وزیر نے کہا: کوئی بات نہیں اب تم دونوں اس گھر میں بالکل تنہا رہ جاؤ گے، اگر یہ تمہارے ساتھ حرام فعل کرنا چاہے، تو تم مت روکنا ممکن ہے اس طرح سے یہ اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جائے ، تب تم دونوں کی شادی کر دی جائے گی ۔ لڑکی نے کہا: ابا حضور! میں اس کے لئے حاضر ہوں ، البتہ آپ دو گھوڑے چھوڑ جائیں، ممکن ہے کہ اگر میں اُسے بدلنے میں کامیاب ہو گئی تو میں اُسے لے کر آپ کے پاس تہوار کے سات دنوں میں کسی نہ کسی دن پہنچ جاؤں گی۔ تہوار کے دن دوپہر کے وقت لڑکی نے کہا: وہ لوگ تہوار کی جگہ پہنچ چکے ہوں گے، اب شہر میں کوئی نہیں ہوگا کیا تم مسلمانوں کے ملک کا راستہ جانتے ہو؟ امیر نے کہا:
ہاں مجھے راستہ معلوم ہے۔ لڑکی نے اسلحہ نکالا اور کافی سارے ہیرے جواہرات بھی لے لئے اور خود مردوں کا لباس اور اسلحہ پہن لیا، امیر نے بھی اسلحہ زیب تن کیا اور وہ دونوں طرسوس کی طرف بڑھے، یہاں سے طرسوس کا فاصلہ تیس منزل کا تھا.
سفر میں انہیں دوسرا دن تھا اور انہوں نے ابھی صرف تین منزلیں طے کی تھیں، تو انہوں
نے دور سے غبار اُٹھتا ہوا دیکھا۔ امیر نے لڑکی سے کہا: تمہاری نظر زیادہ تیز ہے۔ دیکھو! یہ غبار
کیسا ہے ؟ وہ کہنے لگی : مجھے چھ گھڑ سوار نظر آرہے ہیں ، ان کے نیچے اعلیٰ قسم کے گھوڑے ہیں ، تھوڑی دیر میں وہ چھ گھڑ سوار ان دونوں کے پاس پہنچ گئے ۔ جب امیر نے انہیں دیکھا، تو حیران رہ گیا، یہ اس کے وہ چھ شہید ساتھی تھے ، جنہیں بادشاہ نے جلا کر شہید کیا تھا، اس نے انہیں اور انہوں نے اسے پہچانا۔ امیر نے انہیں کہا: تمہیں تو بادشاہ نے شہید کر دیا تھا۔ وہ کہنے لگے: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا کہ ہر شہید زندہ ہوتا ہے اور صبح شام الله تعالیٰ کی دی ہوئی روزی سے کھاتا پیتا ہے؟ امیر نے کہا: آپ لوگ کہاں جا رہے ہیں؟ کیا اپنے گھروں کی طرف؟ وہ کہنے لگے: ہمیں گھروں سے کیا ؟ یہاں ان پہاڑوں میں الله تعالیٰ کا ایک ولی انتقال فرما گیا ہے اور یہاں کوئی ایسا آدمی قریب میں نہیں جو اس کا کفن دفن کر سکے، الله تعالیٰ نے ہمیں اس کے دفن کی سعادت کے لئے منتخب فرمایا ہے، ہم اپنے ساتھ کفن اور جنت کی خوشبو لائے ہیں، اب ہم جا کر اُسے غسل دیں گے، پھر کفنا کر قبر میں دفن کر کے واپس چلے جائیں گے ۔ امیر نے انہیں کہا: تم لوگوں نے الله تعالیٰ سے شہادت مانگی تھی جو الله تعالیٰ نے تمہیں عطاء فرما دی، جب کہ میں محروم رہا، حالانکہ میں تمہارا امیر تھا، یہ میرے ساتھ وزیر کی بیٹی ہے، اسلام اس کے دل میں گھر کر چکا ہے، یہ بھی میرے ساتھ بھاگ آئی ہے، تم لوگ دعاؤں کے ذریعے میری مدد کرو، تا کہ الله تعالیٰ مجھے طرسوس پہنچادے.
انہوں نے امیر کو یہ دعاء کہلوائی اور غائب ہو گئے:
يَا صَمَدًالَا يَظْلِمُ ، يَا قَيُّوْمًا لَا يَنَامُ ، يَا مَلِكًا لَا يُرَامُ ، يَا عَزِيزًا لَا يُضَامُ ، يَا جَبَّارُ الَا يَظْلِمُ يَا مُحْتَجِبَا لَا يُرَى، يَا سَمِيعًا لَا يَشُّكُّ، يَا عَادِلاً لا يَجُوْرُ ، يَا دَاءٍمَا لَا يَزُوْلُ ، يَا حَلِيمًا لَا يَلْهُوْ، يَا قَيُّومَا لَا يَفْتِرُ يَا غَنِيًّا لَا يَفْتَقِرُ يَا مَنِیْعًا لَا يُغْلَبُ يَا شَدِيدًا لَا يَضْعُفُ يَا صَادِقَالَا يَخْلِفُ يَا بَاسِطَ الْيَدَيْنِ بِالْجُودِ يَا مَنْ هُوَ فِي مُلْكِهِ مَحْمُودُ يَا عَلىِ الْمَكَانِ يَا رَفِيعَ الشَّانِ يَا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ يَا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ.
ترجمہ:
اے وہ بے نیاز ! جو ظلم نہیں کرتا ، اے وہ قیوم! جو نہیں سوتا، اے وہ بادشاہ! جس کی بادشاہت دائمی ہے، اے وہ غالب! جو مجبور نہیں کیا جاسکتا، اے وہ بگڑی بنانے والے! جو ظلم نہیں کرتا، اے وہ پوشیدہ! جسے دیکھا نہیں جا سکتا، اے خوب سننے والے! جو شک میں نہیں پڑتا، اے انصاف کرنے والے ! جو زیادتی نہیں کرتا ، اے دائم ! جس کے لئے فنا نہیں، اے بُردبار! جو لہو نہیں فرماتا، اے تھامنے والے! جو نہیں تھکتا ، اے وہ غنی! جو کبھی محتاج نہیں ہوتا، اے وہ غالب! جس پر کوئی غالب نہیں ہوتا، اے وہ طاقت والے! جو کمزور نہیں ہوتا، اے وہ سچے! جو وعدہ خلافی نہیں کرتا، اے سخاوت کے ہاتھ (ہر کسی پر) پھیلانے والے ! اے وہ ذات جو اپنی سلطنت میں محمود ہے، اے اونچے مقام والے، اے بلندشان والے ، اے وہ! جس کے سواء کوئی معبود نہیں اے وہ ذات جس کے سواء کوئی معبود نہیں.

امیر نے ابھی یہ دعاء پڑھی ہی تھی کہ اس کی نظر ایک چرواہے پر پڑی جو چشمے سے پانی پی کر نماز کیلئے کھڑا ہو گیا۔ امیر نے اُسے کہا: اے چرواہے ! یہ کافروں کا ملک ہے، کیا تو ان کے درمیان کھلم کھلا نماز پڑھنے سے نہیں ڈرتا ؟ چرواہے نے کہا: کیا تو پاگل ہو گیا ہے؟ اس علاقے میں کافروں کا کیا کام؟ امیر نے کہا: کیا تو ملک روم میں نہیں ہے؟ چرواہے نے کہا : سامنے دیکھو! کیا تمہیں طرسوس کی دیوار نظر نہیں آرہی ؟ امیر نے دیکھا، تو واقعی اس نے خود کو طرسوس کے قریب پایا۔ وہاں پہنچتے ہی اس لڑکی کو اسلام کی تلقین کی۔ لڑکی نے اسی چشمے پر غسل کیا اور وہ دونوں شہر میں داخل ہو گئے جہاں مسلمانوں نے ان کا استقبال کیا، وہاں ان دونوں کی شادی ہوئی اور الله تعالیٰ نے انہیں سات بیٹے عطاء فرمائے.

(مشارع الأشواق إلى مصارع العشاق،ص،۱۰۱۵،۱۰۰۹،دار البشائر الإسلامیة)

اے مسلمانو! آج کے ماحول نے کم و بیش ہم سب میں بزدلی کے اس مرض کو عام کر دیا ہے اور ہم الله تعالیٰ کے شیروں کی اولاد ہو کر بزدل گیدڑ جیسی زندگی گزار رہے ہیں اور دنیاوی اشیاء کے غلام بنتے جارہے ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے یہ معمول بنانا چاہئے کہ روزانہ پانچ وقت کی نماز کے بعد بزدلی اور کم ہمتی کے مرض سے پناہ مانگا کریں اور الله تعالیٰ سے ان امراض کے ازالے کی دعاء کیا کریں،دوسرا کام ہمیں یہ کرنا چاہئے کہ ہم اپنے اسلاف خصوصاً حضرات صحابہ کرام اور امت کے مجاہدین کے واقعات بکثرت پڑھا کریں اور انہیں بیان کیا کریں ، بے شک۔ان حضرات کا تذکرہ دلوں سے بزدلی کو باہر نکال پھینکتا ہے۔ اسی طرح ہمیں اپنے او پر جبر کر کے خود کو گھمسان کی لڑائیوں میں لے جانا چاہئے، یہ وہ عمل ہے جو بہت جلد بزدلی کا خاتمہ کر دیتا ہے.
یاد رکھئے ! بزدلی ایک شرم ناک مرض ہے جو انسان کے لئے دنیاو آخرت میں شرمندگی کا باعث ہے، اس لئے ہمیں اس بات سے شرم کرنی چاہئے کہ ہم الله تعالیٰ کے حضور اس حال میں پیش ہونگے کہ ہمارے اندر الله تعالیٰ کے لئے جان دینے کا جذبہ نہ ہو.
یا الله! ہمیں قیامت کے دن کے شرمندگی سے بچا اور ہمیں بزدلی کے مرض سے نجات عطاء فرما اور ہمیں شجاعت، دلیری ، جانبازی اور سرفروشی کی نعمت عطاء فرما۔ (آمین ثم آمین )

*نماز عیدکا طریقہ*                     *پہلے نیت کریں**نیت کرتا ہوں میں دو رکعت نماز عیدالفطر کی زائد چھ تکبیروں کے ساتھ...
08/04/2024

*نماز عیدکا طریقہ*
*پہلے نیت کریں*
*نیت کرتا ہوں میں دو رکعت نماز عیدالفطر کی زائد چھ تکبیروں کے ساتھ منہ میرا خانہ کعبہ شریف کی طرف واسطے اللہ تعالی کے پیچھے اس امام کے.*
*امام تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ کرثنا پڑھےگا ہمیں بھی تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ لینا ہے اس کے بعد تین زائد تكبيریں ہوں گی.*

*پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے*
*دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے*
*تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر باندھ لینا ہے*

*اسكے بعد امام قرات کرےگایعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے گااور رکوع سجدہ کرکے پہلی رکعت مکمل ہوگی*

*دوسری رکعت کے لئے اٹھتے ہی امام پہلےقرات کرے گا یعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھےگا اس کے بعدرکوع میں جانے سے پہلے زائد تینوں تكبيریں ہوں گی*

*پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے*
*دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے*
*تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دینا ہے*
*یہاں تک زائد تكبيریں مکمل ہوگئ.*

*اب اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھاے تکبیر کہہ کر رکوع میں چلےجایں گے.*
*اور باقی کی نماز دوسری نمازوں کی طرح پڑھنا ہےپھر سلام پھیرنا ہے*

*مدرسے کے جو بچے امریکہ کا پرچم پکڑ کر سینے پر ہاتھ رکھ کر کسی امریکی وڈیرے کا استقبال کر رہے ہیں**کل اگر عالمِ کُفر کے ...
07/04/2024

*مدرسے کے جو بچے امریکہ کا پرچم پکڑ کر سینے پر ہاتھ رکھ کر کسی امریکی وڈیرے کا استقبال کر رہے ہیں*
*کل اگر عالمِ کُفر کے سامنے دینِ اسلام کے تحفظ کے لئے ڈٹ کر کھڑا ہونا پڑا تو ہو پائیں گے؟*
*آج فلسطین میں مسلمانوں کا بہتا خون دیکھ کر سینے پر سجا یہ امریکی پرچم کل اللہ نہ کرے اپنے اوپر آئی مشکل کے وقت سینا تاننے کی ہمت دے سکے گا؟*
*پاکستان میں فواد چوہدری جیسے بدترین لبرل بھی عیدگاہ شریف پر ماتھا ٹیکنے آتے ہیں یہ مرکز ہر لبرل پارٹی کی عقیدت کا مرکز کیوں ہے یہ نہ میں جانتا ہوں نہ جاننا ضروری سمجھتا ہوں*
*مگر اپنی پہچان دین اسلام اور مزہبی مرکز سے رکھنے والی عید گاہ شریف پر یہ منظر دیکھ کر دکھ ہوا*

کوالٹی پر کمپرومائز کر لیں ۔فلسطینی بہن بھائیوں کے خون پہ نہیں
07/04/2024

کوالٹی پر کمپرومائز کر لیں ۔فلسطینی بہن بھائیوں کے خون پہ نہیں

06/04/2024

ناامیدی اؤر قرآن

کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ قرآن میں ایک بھی ناامیدی کی کہانی نہیں ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام برسوں روتے رہے اور اپنی بینائی کھو بیٹھے۔ لیکن آخر کار انکو اپنے بیٹے کے ساتھ ساتھ بینائی بھی مل گئی۔ حضرت زکریا علیہ السلام کو بڑھاپے تک کوئی اولاد نہ ہوئی لیکن ان کی دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اولاد عطا فرمائی جب وہ خود حیران ہو گئے۔ حضرت ایوب علیہ السلام بیماری کی وجہ سے بہت تکلیف سے گزرے، لیکن آخر کار اللہ تعالیٰ نے انہیں راحت بخشی۔ حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں داخل ہوئے لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی نکال لیا ۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان سب کو دنیا میں راحت بخشی ہے اور آخرت کی زندگی ان کے لیے اعلیٰ ترین ہے۔ یاد رکھیں کہ جو اللّه کو غم میں اپنا ساتھی بنا لے اس کا انجام کبھی بھی برا نہیں ہو سکتا۔ اللّه سے کبھی نا امید نہ ہو۔ اللّه عظیم اور کافی ہے۔
!
جَزَاكَ ٱللَّٰهُ خَيْرًا.

شب قدر میں نوافل ادا کرنا آپ سب کو ماہ رمضان کا جمعۃ الوداع مبارک ہو
05/04/2024

شب قدر میں نوافل ادا کرنا
آپ سب کو ماہ رمضان کا جمعۃ الوداع مبارک ہو

05/04/2024

کسی زمانے میں ایک غیر مسلم نے اسلام قبول کیا تو اس سے پوچھا گیا کے اسلام کی کس بات نے تجھے متاثر کیا.
تو وہ بولا کہ صرف ایک واقعہ میری ہدایت کا سبب بن گیا.
کہا مجلس رسول صلہ اللہ علیہ وسلم لگی ہوئی تھی لوگوں کا ہجوم تھا.
ایک شخص نے عرض کی حضور میرے لیے دعا کر دیں میرا بچہ کئی دنوں سے مل نہیں‌رہا مل جائے.
قبل اس کے کہ حضور کے ہاتھ اٹھتے ۔۔۔۔
ایک شخص مجلس موجود تھا کھڑا ہو گیا حضور میں ابھی ابھی فلاں باغ سے گزر کر آیا ہوں .
اس کا بچہ وہاں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا.باپ نے جب سنا کے میرا بچہ فلاں باغ میں ہے تو اس نے دوڑ لگا دی.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو روکو واپس بلاو۔۔
اس نے کہا حضور آپ جانتے ہیں کے ایک باپ کے جذبات کیا ہوتے ہیں.کہا اچھی طرح سے آگاہ ہوں.. لیکن تمہیں بلایا ہے بلانے کا بھی ایک مقصد ہے. اس نے کہا جی حضور ارشاد فرمائیں.
کہا جب باغ جاؤ بچوں کے ساتھ اپنے بچے کو کھیلتا ہوا دیکھ لو تو بیٹا بیٹا کہہ کر آوازیں نا دینے لگ جانا.
جو نام رکھا ہے اس نام سے پکارنا کہا حضور میرا بیٹا ہے اگر میں بیٹا کہ کر بلاؤں تو ہرج بھی کیا ہے.
فرمایا تم کئی دنوں کے بچھڑے ہو تمہارے لہجے میں بلا کا رس ہو گا
اور تم نہیں جانتے کے کھیلنے والوں میں کوئی یتیم بھی ہو.
اور جب تم اپنے بیٹے کو بیٹا کہہ کر پکارو گے اتنا میٹھا لہجہ ہو گا تو اس کے دل پر چوٹ لگے گی اور کہے گا کاش آج میرا بھی باپ ہوتا مجھے بیٹا کہ کر پکارتا.فرمایا یہ شوق گھر جا کر پورا کرنا.
آپ نے فرمایا کسی بیوہ کے سامنے اپنی بیوی سے پیار نہ کرو،غریب کے سامنے اپنی دولت کی نمائش کرنے سے روکا گیا.
حضور صل اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا کے اپنے گوشت کی خوشبو سے اپنے ہمسائے کو تنگ نا کرو.

Address

Sahiwal

Telephone

+923008692108

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ashfaq Ahmad Rajput bhatti posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ashfaq Ahmad Rajput bhatti:

Videos

Share

Category


Other TV Networks in Sahiwal

Show All