Tahir Mian

Tahir Mian I shared the interesting videos and post .

13/04/2023

لال لال ایک بار پھر 🤣🤣

10/04/2023

کلاسیکل میوزک لاہور میں

06/04/2023

بکریاں چراتا چھوٹا سا بچہ

06/04/2023

Ashook arzo Punjabi poet recite his poetry at kartarpur Pakistan

14/03/2023

A Little boy playing dhol in this age ,and have full grip on dhol.he is also a student of school and show his talent in school cultural day.it is their famil...

01/10/2022

Imran Khan today in front of court

30/09/2022

*آپ پولیس کے اوپر FIR کروا سکتے ہیں* ؟؟؟

کسی ملزم کو 24 گھنٹے کےاندر عدالت میں جان بوجھ کر پیش نہ کرنےوالے پولیس اہلکار کو 1سال تک قید اور جرمانہ ھوگا.
157, Police Order 2002

کسی عورت کو تھپڑ مارنے یا برقعہ اتارنےوالے شخص پر دفعہ 354 تعزیرات پاکستان کی FIR درج ھوتی ھے جس کی سزا 2 سال تک قید اور جرمانہ ھے۔

اگر پولیس کسی کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھتی ھے تو پولیس پر دفعہ 342/34 تعزیرات پاکستان اور 155c کے تحت FIR درج ھوگی ۔

پولیس اسٹیشن میں محرر کا عہدہ 24 گھنٹے میں 1 منٹ کے لئے بھی خالی نہیں رہ سکتا ۔
Chapter 22 Rule 8 Ploice Rules 1934.

پولیس اسٹیشن کی حدودمیں کوئی وبائی مرض پھیل جائےتو SHO اسکی رپورٹ SP اور ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسر کودینےکا پابند ھے
22-36 Police Rules1934

اگر پولیس چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتی ھےتو ان پر دفعہ 452/34
ت پ اور 155cکی FIR درج ھوگی جس کی سزا 3سال تک قید اور جرمانہ ھے...

*زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ ہر اہل وطن اس سے فائدہ اٹھا سکے۔

23/08/2022

گاؤں کے پرائمری سکول کا ٹیچر🤣🤣

آج حسب معمول جیسے ھی میں نے اپنی کلاس ”کچی شریف“ میں قدم رنجہ فرمایا تو کچی کے جیالوں کی تعداد خلاف معمول 120 کے ہندسے کو کراس کر رہی تھی،جن میں دو تہائی اکثریت اُن مجاھدین کی تھی جو زندگی کی صرف دو یا تین بہاریں دیکھ چکے تھے،اور جوتی اور شلوار کی قیود سے آزاد یہ حریت پسند اپنی بڑی بہن یا بھائی کے ساتھ بطور پروٹو کول آفیسر تشریف لائے تھے
،بہر حال جیسے ھی میں اندر داخل ھوا تو کمرے کے کسی گوشے سے ”کلاس سٹینڈ“کا ایک نعرہ مستانہ بلند ھوا اور پندرہ، بیس بچے اٹھ کھڑے ھوئے باقی تمام رمُوز دنیا سے آزاد اپنی خانہ جنگی میں مصروف رھے،چنانچہ اپنے وجود کی موجودگی کا احساس دلانے کیلیے میں نے ”اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ“‎ کی باآواز بلند صدا لگائی جس کا جواب دو چند نے دے کر بھرم رکھ لیا
تو جناب جیسے ہی میں کُرسی پر براجمان ہوا ،کلاس روم کمرہٕ عدالت میں تبدیل ھو گیا ،30،35 مدعیان نے بیک وقت اپنا اپنا استغاثہ دائر کر دیا ،کسی نے پنسل تراش “گم ھونے کی شکایت کی تو کسی نے ہتک عزت کا دعوی دائر کیا، کسی نے گالیوں کی بوچھاڑ سے اپنا چھلنی سینہ دکھایا تو کسی نے اپنے مسات کے ہاتھوں زلف کشی کا مقدمہ پیش کیا،کسی نے کچی پینسل کے سِکے ”پوڑنے“ کی شکایت کی تو کسی نے کاپی کے پھٹے. ورک کو بطور ثبوت پیش کیا،کچھ نے دور بیٹھے اپنے ملیر شلیر کی طرف سے نقالی کرنے کا دکھڑا سنایا تو کسی نے ھوم ورک پر ”لِم شریف“یعنی تھوک گرانے کے اندوہناک واقعے سے آگاہ کیا، کوئی اپنے جیب خرچ کی محرومی کا رونا رو رھا تھا تو کوئی مدعا علیہ کی طرف سے (چھٹی کے بعد راستے میں مار کی) ملنے والی دھمکی سے مطلع کر رھا تھا
چنانچہ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ھوئے تمام متاثرین اور مدعا علیہان کو طلب کیا گیا اور وقت کی قلت کے پیشِ نظر تمام ملزمان سے اجتماعی طور پر نمٹنے کا فیصلہ کر لیا،چنانچہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 7/51 کے تحت تمام مدعیان و مدعا علیہان کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا اور سوٹی بنوانے کےلیے تیز رفتار گھڑسوار روانہ کر دیے اس دوران ایک دوسرے کو خون بہا معاف کرنےاور آپس میں صلح صفائی کا موقع بھی دیا گیا،چنانچہ جیسے ہی کلاس روم میں چھمک نما سوٹی کا ظہور ھوا تو کچھ اس طرح کی صورت حال تھی
بقول شاعر٠٠٠٠
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگۓ محمود و ریاض٠٠٠٠
نا کوئی ملزم رھا اور نا کوئی بندہ ناراض٠٠٠
ایک منٹ کے اندر بھائی چارے کی فضا قائم ھوگٸ اور میں نے بھی عام معافی کا اعلان کرتے ھوئے تعلیمی عمل شروع کرنے کا اعلان کر دیا،مگر یہ کیا٠٠٠٠ ابھی سکول لگے چالیس منٹ بھی نہیں ھوئے تھے کہ ناشتے والے انڈوں نے ستانا شروع کر دیا اور وہ خشک سالی شروع ہوگٸ کہ جیسے سبھی نےکل سے لنگری روزہ رکھا ھوا ھے، اور مثانہ کی کمزوری کے عارضہ میں مبتلا مریض بھی وارد ھونے لگے
تاریخ گواہ ھے کہ اگر کسی نے واش روم کی چھٹی مانگ لی اور اس کو دے دی گٸی تو پھر انگلی کھڑی کرنے والے ایمپائروں کی آمد کا ایک نا تھمنے والا سلسلہ شروع ھو جاتا ہے جو کہ بریک تک جاری رہتا ھے
کچھ شدت پسند ایسے بھی متھے چڑھ جاتے ہیں جن کو اگر چھٹی نا دی جائے تو انتقامی کاروائی کرتے ھوئے وہیں موقع پر پتلون گیلی کر تے ھوئے واپس لوٹ جاتے ھیں،
بہرحال پھر بھی آج کل پرائمری اساتذہ کےلیے آمد سےقبل تعداد کا بڑھنا نیک شگون ہوتا ھے،
چنانچہ 121 بچوں کی نفری لیے داد و تحسین وصول کرنے کے جزبے سے سرشار جناب ہیڈ ماسٹر کی دربار میں حاضر ہوا اور دست بستہ عرض کی کہ٠٠٠٠٠٠ جناب آٸیں اور تشریف لاٸیں اور دیکھیں ہم معیار تعلیم ، فروغ علم اور طلبہ کی عدد افزودگی کے لیے کیسے کوشاں ہیں
تو جناب رٸیسِ مدرسہ نے اس لشکرِ جرار کو دیکھ کر وہ الفاظ کہے جو تاریخ کا حصہ بن گٸے،فرمایا” او کاکے ! یہ جو دو، تین سال کے بچے سمیٹ لاٸے ھو یہ در اصل چار دن کی چاندنی ھے ،یہ تو گندم کی کٹائی کا سیزن ھے اور مائیں ایسے چھوٹے دو تین سالہ بچے سکول بھجوا دیتی ھیں تاکہ اساتزہ بچوں کو بہلاتے رھیں اور ھم یکسو ھو کر گندم کی کٹائی کر سکیں،“
تم دو ماہ بعد دیکھنا پھر اندھیری رات ھو گی “ سو راجہ پورس کی طرح اپنا لشکر لیے واپس کلاس روم آ دھمکا ٠٠٠کیونکہ بات تو سچ تھی مگر بات تھی۔۔

04/08/2022

ایک ہندوستانی ڈاکٹر کو جس کی عمر 65 برس تھی یہ کہتے سنا کہ
میں ڈاکٹر ہوں ۔۔میری اہلیہ ڈاکٹر ہیں۔۔میرا بیٹا اور بہو ڈاکٹر ہیں
1994 میں شوگر ہوا۔۔۔
شوگر نے 2005 میں ہارٹ کا مریض بنایا اب کینسر کے مرض میں مبتلا ہوکر زندگی سے مکمل مایوس ہوچکا تھا۔۔۔
تب علاج بالغذا کا نسخہ ہاتھ لگا۔۔میں چند قدم چلنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا اب۔۔۔۔
پانچ کلومیٹر روزانہ واک کرتا ہوں
صحت مند زندگی گزار رہا ہوں۔۔۔
اب مجھے اپنی ساری سائینس اور ساری تعلیم جہالت محسوس ہوتی ہے۔۔جس نے مجھے صحت مند زندگی کی بجائے شوگر کے قید خانے میں ڈال دیا تھا۔۔

چلیں تشریف لائیں علاج بالغذا کا مکمل شیڈول ملاحظہ فرمائیں۔۔
مگر اگلی قسط میں موجود احتیاطی تدابیراور پرہیز۔۔۔ پڑھنا عمل کرنا مت بھولیے گا۔۔۔

ناشتہ
فروٹ چارٹ۔۔۔600 گرام ۔۔
تمام پھل کھائیں۔۔۔آم تربوز خربوزہ سمیت کوئی پرہیز نہیں۔۔
فروٹ چارٹ مصالحہ بھی استعمال کرسکتے ہیں مگر فروٹ چارٹ میں کریم بلکل نہ ڈالیں۔۔
قہوہ پئیں۔۔۔چائے سے کم ازکم چالیس یوم تک مکمل پرہیز کریں۔۔
دن بارہ بجے تک فروٹ سے ہٹ کر کوئی چیز استعمال نہ کریں۔۔
ڈرائی فروٹ کھا سکتے ہیں۔۔

دوپہر کا کھانا۔۔۔

کچی سبزیاں ہلکی سی ابال لیں۔۔
ٹماٹر کھیرا۔۔۔پیاز پودینہ ذائقے کے لیے کوئی ایک آدھ فروٹ ڈالنا چاہیں ڈال لیں۔۔سرکہ مصالحہ بھی اچھا ذائقہ حاصل کرنے کے لیے ڈال لیں۔۔
سلاد کے بہترین طریقے یوٹیوب سے مل جاتے ہیں ۔۔دیکھ لیں ۔۔سلاد بنائیں
65 سے ستر فیصد بھوک اسی سے ختم کریں۔۔
تیس فیصد کے لیے
کھجور یا شہد کے ساتھ جو کا دلیہ بنا کر کھائیں ۔نمکین بھی بناکر کھا سکتے ہیں۔۔

شام کا کھانا۔۔۔۔

اوپر درج کیے گئے طریقہ کار کے مطابق سلاد تیار کریں۔۔ساٹھ فیصد بھوک اسی سے مٹائیں
بقیہ روٹی بھی کھا سکتے ہیں۔۔

روٹی کے لیے آٹا بنانے کی ترتیب۔۔

400 گرام جو کا آٹا
400 گرام باجرے کا آٹا
200 گرام گندم کے آٹا۔۔
کو مکس کرکے روٹی بنائیں۔۔
یہ روٹی دوپہر کو اگر دلیہ نہ بھی بناسکیں تو
دوپہر اور شام کو یہ روٹی بناکر کھائیں۔۔

پانچ سال سے کم شوگر کے مریض کو ایک ہفتے بعد شوگر کی دوائی کھانے کی ضرورت نہیں رہیگی ۔۔
دس سال تک کے مریض کو اکیس دن کے بعد خود بخود شوگر کی دوائی چھوڑنی پڑے گی۔۔

ابتدائی ایام میں آپ اپنی ادویات ترک نہ کریں ۔۔
دوائی بتدریج کم کرتے جائیں۔۔اکیس دن میں دوائی مکمل چھوڑ دیں۔۔
اگر کسی مریض کاشوگر لیول پہلے تین چار دن میں ہی کم ہوجائے تو
تووہ ادویات پھینک دے۔۔
بس علاج بالغذا پر ہی توجہ دے۔۔۔
سالن بنانے کے لیے ابتدائی چالیس دن زیتون کا تیل استعمال کریں۔۔پھر سرسوں کا اصلی تیل پکا کر رکھ لیں اس میں سالن تیار کریں

احتیاط و پرہیز۔۔۔

آپ تمام فروٹ۔۔اور۔اصلی شہد ۔۔۔کھاسکتے ہیں

بیکری کی تمام چیزوں سے بچیں۔۔
دودھ اور اس سے بنی تمام چیزوں سے پرہیز کریں۔۔
بریلر مرغ سے مکمل اور سرخ مرچ کم سے کم استعمال کریں۔۔
خالص گندم کی روٹی اور چاول اور آلو بھی چینی کی طرح ہی ہیں۔۔۔
سوگرام چینی سے جسقدر گلوکوز حاصل ہوتا ہے
انیس بیس کے فرق سے گندم اور چاولوں میں موجود گلوکوز بھی جسم میں داخل ہوتا ہے
تب آپ سوچتے ہیں کہ احتیاط بھی کررہے ہیں مگر شوگر کم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔۔
حالانکہ گندم چاول کے استعمال سے آپ کی احتیاط و پرہیز باقی نہیں رہی ۔۔
چالیس دن ان سے مکمل پرہیز رکھیں۔۔چالیس دن کے بعد
کبھی کبھار بھوک کا تیس فیصد روٹی چاول استعمال کر سکتے ہیں۔۔۔

میسر ہو تو ڈرائی فروٹ۔۔۔بادام ۔۔مونگ پھلی۔۔خشک چنا۔۔خوبانی انجیر ضرور کھائیں۔۔۔

چند اضافی تجاویز

ہنزہ قہوہ۔۔۔

یہ بوٹی چلاس کوہستان گلگت میں وافر مقدار میں موجود ہے۔۔
اس سے قہوہ بنائیں۔۔ہلکا سا لیموں نچوڑیں عرق گلاب خالص ڈالیں۔۔
قہوہ تیار ہے ۔۔
یقین مانیں اسقدد خوش ذائقہ ۔۔ہاضم ۔۔۔شوگر بی پی کے لیے مفید قہوہ ہے
کہ آپ چائے بھول جائیں گے ۔۔اسے منگوائیں استعمال کریں

صبح نہار منہ گرم پانی کا استعمال بھی آپکو فائدہ دیگا۔۔۔

چائے کا آدھ چمچ۔۔۔۔کلونجی اورآدھ چمچ میتھی دانہ بھگو کر رکھیں صبح نہار منہ استعمال کریں ۔۔
بہت مفید ہے

کوشش کریں چالیس منٹ پیدل ضرور چلیں۔۔

ایک سو گیارہ بار ہر روز۔۔۔یا اللہ یاقوی ۔۔۔۔پڑھیں پانی پر دم کریں اور پیتئں رہیں تاکہ جسمانی طاقت میں بھی اضافہ ہوتا رہے۔۔
قرآن مجید کی یہ آیت
رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا
اکیس بار پڑھیں پانی پر دم کریں اور پئیں شوگر پر بہترین فرق پڑیگا۔۔۔

آپ جب صحت مند ہوجائیں تو خدا کے حضور سجدہ شکر بجالاتے رہیں۔۔
تب بندہ ناچیز کے لیے بھی دعا ضرور کیجئے گا۔۔

06/07/2022

ساغرصدیقی اردو غزل کا ایک بہت روشن اور معتبر نام ھے۔ ان کا لکھا ھوا یہ کلام جس کی گونج تھمتی ھی نہیں۔

ھو لال میری پت رکھیو بھلا جھولے لالن
سندھڑی دا ' سیہون دا ' شھباز قلندر
دمادم مست قلندر
علیؓ دم دم دے اندر
چار چراغ تیرے بلن ھمیشہ
پنج واں میں بالن آئی آں بھلا
جھولے لالن
سندھڑی دا سیہون دا
سخی شہباز قلندر
دمادم مست قلندر
علیؓ دم دم دے اندر
چھن چھنن تیری نوبت باجے
ہیٹھ وگے دریا وے بھلا
جھولے لالن
سندھڑی دا سیہون دا ..

پیرا وے تیرا پیر سب دا ولی اے
لقب اسد اللہ اے، نام علیؓ اے
نامِ علیؓ! بیڑا پار لگا، جھولے لالن!
سندھڑی دا، سيہون دا، شہباز قلندر
دما دم مست قلندر، سخی شہباز قلندر
علیؓ دم دم دے اندر۔

06/07/2022

زندگی کوۓ ملامت میں تو اب آٸی ھے
اور کچھ چاھنے والوں کے سبب آٸی ھے

ھم فقیروں میں کسی طور شکایت تیری
لب پہ آٸی بھی تو تا حدِ ادب آٸی ھے

پھول سے کھلتے چلے جاتے ھیں جیسے دل میں
اس گلستاں میں عجب موج طرب آٸی ھے

میری پوشاک میں تارے سے اچانک چمکے
کس کے آنگن سے یہ ھوتی ھوٸی شب آٸی ھے

کس سے پوچھوں پس دیوار چمن کیا گزری
میرے گھر میں تو ھوا مُہر بہ لب آٸی ھے

کون سے پُھول تھے کل رات تیرے بستر پر
آج خوشبُو ، تیرے پہلو سے عجب آٸی ھے

پروین شاکر

03/07/2022

دن ڈھلا ، شام ہوئی ، چاند ستارے نکلے
تم نے وعدہ تو کیا ، گھر سے نہ پیارے ! نکلے

دوست جتنے تھے , وہ دشمن مِرے سارے نکلے
دم بھرا میرا , طرفدار تمھارے نکلے

اور پھر اور ہیں , اوروں کا گِلہ کیا کرنا
ہم نے پرکھا جو تمھیں , تم نہ ھمارے نکلے

غم و آلام کے ماروں کا بُہت تھا چرچا
وہ بھی کم بخت ، تِرے عشق کے مارے نکلے

وائے قسمت کہ نہ راس آئی مُحبت ہم کو
ہائے تقدیر کہ وہ بھی نہ ھمارے نکلے

جیتے جی ہم نہ ہلے اپنے ٹھکانے سے نصیر !
اُن کے کُوچے سے جنازے ہی ھمارے نکلے

پیر سید نصیر الدین نصیرؔ

30/06/2022
27/06/2022

مظفر وارثی,,,,,

کیا بھلا مجھ کو پرکھنے کا ------------نتیجہ نکلا
زخم دل آپ کی نظروں سے بھی --------گہرا نکلا

تشنگی جم گئی پتھر کی طرح ہونٹوں--------- پر
ڈوب کر بھی ترے دریا سے میں------- پیاسا نکلا

جب کبھی تجھ کو پکارا مری تنہائی ----------نے
بو اڑی پھول سے تصویر سے------------ سایا نکلا

کوئی ملتا ہے تو اب اپنا پتہ پوچھتا---------- ہوں
میں تری کھوج میں تجھ سے بھی پرے- جا نکلا

مجھ سے چھپتا ہی رہا تو مجھے آنکھیں دے کر
میں ہی پردہ تھا اٹھا میں تو---------- تماشا نکلا

توڑ کر دیکھ لیا آئینۂ دل تو---------------------- نے
تیری صورت کے سوا اور بتا ---------------کیا نکلا

نظر آیا تھا سر بام مظفرؔ----------------------- کوئی
پہنچا دیوار کے نزدیک تو----------------- سایا نکلا

27/06/2022

*ضرورت نہیں ہے!*
٭٭٭
۱۔کان میں سرگوشی… جب سرگوشی کہا گیا تو ’’کان میں‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۲۔انڈے کی طرح بیضوی… جب بیضوی کہا جائے تو ’’انڈے کی طرح‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۳۔پھولوں کا گلدستہ…جب گلدستہ کہا جائے تو ’’پھولوں کا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۴۔آب زم زم کا پانی…جب آبِ زم زم کہا جائے تو ’’پانی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۵۔شب قدر کی رات…جب’’شب قدر‘‘ کہا جائے تو ’’رات‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۶۔'حجراسود کا پتھر…جب’’حجراسود‘‘ یا سنگ مرمر کہا جائے تو ’’پتھر‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۷۔ نوشتہ دیوار پر لکھا ہے…جب’’نَوِشْتَہ‘‘ کہا جائے تو ’’لکھا ہے‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔(نوشتہ کا درست تلفظ بروزن فرشتہ ہے)

۸۔ہونٹوں پر زیرلب مسکراہٹ… جب ’’زیرلب‘‘ کہا جائے تو ’’ہونٹوں پر‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۹۔گندے پانی کا جوہڑ…جب ’’جوہڑ‘‘ کہہ دیا تو ’’گندے پانی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۰۔پانی کا تالاب…تالاب میں خود آب موجود ہے۔ ’’پانی کا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۱۔صبح تا شام تک، دس تا بارہ سال تک!…جب ’’تا‘‘ کہا جائے تو ’’تک‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۲۔بہترین نعم البدل…جب ’’نعم البدل‘‘ کہہ دیا تو ’’بہترین‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۳۔نمک پاشی چھڑکنا…جب ’’نمک پاشی‘‘ کہہ دیا تو مزید نمک ’’چھڑکنے‘‘ کی کوئی ضرورت نہیں۔

۱۴۔زیادہ بہترین…جب بہتر یا بہترین کہا جائے تو ’’زیادہ‘‘ یا’’بہت‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۵۔فی الحال ابھی میں نہیں آسکوں گا!…جب ’’فی الحال‘‘ کہہ دیا تو ’’ابھی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۶۔ناجائز تجاوزات…جب’’تجاوزات‘‘ کہہ دیا تو ’’ناجائز‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۷۔ایصال ثواب پہنچانا…جب ’’ایصال‘‘ کہہ دیا تو ’’پہنچانا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۱۸۔قابلِ گردن زَدنی…صرف ’’گردن زَدنی‘ ‘ کہنا کافی ہے، قابل کہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

۱۹۔ابھر کر سامنے آئے ہیں…جب ’’ابھر‘‘ ہی گئے ہیں تو ’’سامنے آنے‘‘ کی کوئی ضرورت نہیں۔

۲۰۔تا ہنوز…جب ’’ہنوز‘‘ کہا جائے تو ’’تا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۲۱۔آنکھیں نمدیدہ ہوگئیں!…جب ’’نم دیدہ‘‘ کہا جائے تو ’’آنکھیں‘‘ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

۲۲۔روز افزوں بڑھنا…جب ’’افزوں‘‘ کہا جائے تو ’’بڑھنا‘‘ کہنے کی کچھ ضرورت نہیں۔

۲۳۔نئی جدت…جب ’’جدت‘‘ کہا جائے تو ’’نئی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔

۲۲۔سوچھی سمجھی سازش…جب ’’سازش‘‘ کہا جائے تو ’’سوچی سمجھی‘‘ کہنے کی کچھ خاص ضرورت نہیں۔

26/06/2022

ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کئے بغیر

گزرے دنوں میں جو کبھی گونجے تھے قہقہے
اب اپنے اختیار میں وہ بھی نہیں رہے

قسمت میں رہ گئی ہیں جو آہیں تو کیا ہوا
صدمہ یہ جھیلنا ہے شکایت کئے بغیر

وہ سامنے بھی ہوں تو نہ کھولیں گے ہم زباں
لکھی ہے اس کے چہرے پہ اپنی ہی داستاں

اس کو ترس گئی ہیں یہ باہیں تو کیا ہوا
وہ لوٹ جائے ہم پہ عنایت کئے بغیر

پہلے قریب تھا کوئی اب دوریاں بھی ہیں
انسان کے نصیب میں مجبوریاں بھی ہیں

اپنی بدل چکا ہے وہ راہیں تو کیا ہوا
ہم چپ رہیں گے اس کو ملامت کئے بغیر

قتیل شفائی

24/06/2022

کارلافے ٹکر Carla Fe Tukker ایک طوائف کے یہاں پیدا ہوئی۔ اس کی ولدیت کے خانے میں اس کی ماں ہی کا نام لکھا گیا- گندے ماحول اور عدم توجہ کے باعث 8 برس کی عمر میں اس نے سگریٹ نوشی شروع کر دی اور بمشکل دس برس کی عمر میں اس نے چرس پینا بھی شروع کردی۔
پھر 1983ء کی وہ رات آگئی جب اس نے اپنے بوائےفرینڈ کے ساتھ مل کر ایک جوڑے سے موٹرسائیکل چھیننے کی کوشش میں جوڑے کو ہلاک کر کے یہ دونوں فرار ہو گئے لیکن چند ہی ہفتوں میں پولیس نے انھیں گرفتار کرلیا- مقدمہ چلا اور ٹیکساس کی عدالت نے دونوں کو سزائےموت سنا دی، جس کے بعد اپیلوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا-
اسی دوران اس کا بوائےفرینڈ بیمار ہوکر جیل میں انتقال کر گیا جس کے بعد وہ تنہا رہ گئی-

جیل حکام کو اس حادثے کا کوئی علم نہیں جس نے اس کی زندگی کا رخ ہی بدل دیا۔

وہ لڑکی جو بات بات پر جیل انتظامیہ کو ننگی گالیاں دیا کرتی تھی وہ اچانک اپنا ذیادہ تر وقت بائبل کے مطالعے میں گزارنے لگی، وہ نشئی عورت جو ہر وقت سگریٹ اور شراب کا مطالبہ کرتی رہتی تھی، اب ذیادہ تر روزے سے رہنے لگی اور اب خدا اور مسیح کے سوا کسی چیز کا نام نہیں لیتی تھی- وہ ایک طوائف زادی اور قاتلہ کی جگہ مبلغہ بن گئی، ایک ایسی مبلغہ جس کے ایک ایک لفظ میں تاثیر تھی، پھر اس نے جیل ہی میں شادی کرلی اور تبلیغ کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لیا-

اس کی بدلی ہوئی شخصیت کی مہک جب جیل سے باہر پہنچی تو اخبارات کے رپورٹر جیل پر ٹوٹ پڑے اور امریکہ کی معاشرتی زندگی میں بھونچال آگیا، یہاں تک کہ پوپ جان پال نے بھی زندگی میں پہلی بار عدالت میں کسی قاتلہ کی سزا معاف کرنے کی درخواست کر دی-

سزائےموت سے پندرہ روز قبل جب لیری کنگ جیل میں ٹکر کا انٹرویو کرنے گیا تو دنیا نے سی این این پر ایک مطمئن اور مسرور چہرہ دیکھا جو پورے اطمینان سے ہر سوال کا جواب دے رہا تھا- لیری نے پوچھا " تمھیں موت کا خوف محسوس نہیں ہوتا"- ٹکر نے مسکرا کر جواب دیا " نہیں! اب مجھے صرف اور صرف موت کا انتظار ہے، میں جلد اپنے رب سے ملنا چاہتی ہوں، اپنی کھلی آنکھوں سے اس ہستی کا دیدار کرنا چاہتی ہوں جس نے میری ساری شخصیت ہی بدل دی"-

انٹرویو نشر ہونے کے دوسرے روز پورے امریکہ نے کہا: " نہیں یہ وہ ٹکر نہیں ہے جس نے دو معصوم شہریوں کو قتل کیا تھا، یہ تو ایک فرشتہ ہے جو صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے اور فرشتوں کو سزائےموت دینا انصاف نہیں ظلم ہے"-

رحم کی اپیل " ٹیکساس بورڈ آف پارڈن اینڈ پیرول " کے سامنے پیش ہوئی- 18 رکنی بورڈ نے کیس سننے کی تاریخ دی تو 2 ممبروں نے چھٹی کی درخواست دیدی جبکہ باقی 16 ممبران نے سزا معاف کرنے سے انکار کر دیا- بورڈ کا فیصلہ سن کر عوام سڑکوں پر آگئے اور ٹکر کی درخواست لےکر ٹیکساس کے گورنر " جارج بش " کے پاس پہنچ گئے- امریکہ کے معزز ترین پادری جیسی جیکسن نے بھی ٹکر کی حمایت کر دی- گورنر نے درخواست سنی، جیسی جیکسن اور ہجوم سے اظہار ہمدردی کیا، لیکن آخر میں یہ کہہ کر معذرت کرلی: " مجھے قانون پر عملدرآمد کرانے کے لئے گورنر بنایا گیا ہے، مجرموں کو معاف کرنے کے لئے نہیں، اگر یہ جرم فرشتے سے بھی سرزد ہوتا تو میں اسے بھی معاف نہ کرتا"-
موت سے 2 روز قبل جب ٹکر کی رحم کی اپیل سپریم کورٹ پہنچی تو چیف جسٹس نے یہ فقرے لکھ کر درخواست واپس کر دی: " اگر آج پوری دنیا کہے کہ یہ عورت کارلافے ٹکر نہیں، ایک مقدس ہستی ہے تو بھی امریکن قانون میں اس کے لئے کوئی ریلیف نہیں ہے کیونکہ جس عورت نے قتل کرتے ہوئے دو بےگناہ شہریوں کو کوئی رعایت نہیں دی اسے دنیا کا کوئی منصف رعایت نہیں دے سکتا، ہم خدا سے پہلے ان دو لاشوں کے سامنے جوابدہ ہیں، جنہیں اس عورت نے ناحق مار دیا"-

3 فروری 1998ء کی صبح پونے چھ بجے ٹیکساس کی ایک جیل میں 38 سالہ " کارلافے ٹکر " کو زہریلا انجیکشن لگا کر سزائےموت دیدی گئی-

4 فروری کو جب سی این این سے کارلافے ٹکر کی موت کی خبر نشر ہو رہی تھی تو میں نے اپنے ضمیر سے پوچھا کہ وہ کیا معجزہ ہے جو امریکہ جیسے سڑے ہوئے بیمار معاشرے کو زندہ رکھے ہوئے ہے تو حافظے میں حضور سرور کونین کا وه قول گونج اٹھا اگر میری بیٹی فاطمه بھی چوری کرتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا اور حضرت علیؓ کا بھی قول زریں چمکنے لگا:
" معاشرے کفر کے ساتھ تو زندہ رہ سکتے ہیں لیکن ناانصافی کے ساتھ نہیں"-

جو عدالتیں عوامی احتجاج یا حکمرانوں سے متاثر ہو کر اپنے فیصلے بدل دیں، تو وہ
*عدالتیں نہیں بادبانی کشتیاں ہوتی ہیں جن کی منزلوں کا تعین ملاح نہیں ہوائیں کرتی ہیں-

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Tahir Mian posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Tahir Mian:

Videos

Share

Category