Eagle News HD

Eagle News HD Eagle News Urdu is a News and media page which cover all Local , National and International News.

Eagle News Urdu is a News Platform of all Local, National and International News in Urdu.

17/09/2024

جشن عید میلاد النبیﷺ مبارک ہو

10/08/2022

میں نے اپنی آدھی جوانی جیل میں گزاری ہے۔ شیخ رشید کی حکومت کو بڑی دھمکی۔

08/08/2022

عائشہ گلالئی کی انتہائی اہم پریس کانفرنس

08/08/2022

08اگست 2022 ) کامن ویلتھ گیمز پاکستان کے ارشد ندیم نے 90.18 میٹر جیولین تھرو کر کے گولڈ میڈل جیت لیا۔

اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے کے نتیجے میں فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے ایک اعلیٰ کمانڈر سمیت 15 سے زائد افراد مارے گئے ج...
06/08/2022

اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے کے نتیجے میں فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے ایک اعلیٰ کمانڈر سمیت 15 سے زائد افراد مارے گئے جس کے بعد علاقے سے جوابی راکٹ فائر کیے گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے کہا کہ اس نے اسلامی جہاد کے خلاف حملہ کیا جس میں اس کے کمانڈر کو مار دیا گیا جن پر اسرائیل کے اندر ہوئے حالیہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
اسلامی جہاد نے کہا کہ اسرائیلی بمباری 'اعلان جنگ' کے مترادف ہے اور چند گھنٹے بعد 100 سے زیادہ راکٹوں کے حملے کے ذریعے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی۔
اسرائیل کے اندر ہلاکتوں کی فوری طور پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی کیونکہ ملک کے تجارتی دارالحکومت تل ابیب کے حکام نے کہا کہ وہ شہر میں بم سے بچاؤ کی پناہ گاہیں کھول رہے ہیں۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق مار جانے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے، اسلامی جہاد ایک الگ گروپ ہے، لیکن حماس کے ساتھ منسلک ہے۔

اسرائیلی حملے جمعہ کو کافی دیر تک جاری رہے جن کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو ہدف بنایا۔

اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے کہا کہ یہ حملے فوری خطرے کو دیکھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف ایک درست آپریشن تھے۔
غزہ شہر میں سیکڑوں سوگوار تیسر الجباری اور فضائی حملوں میں مارے گئے دیگر افراد کی نماز جنازہ کے لیے جمع ہوئے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچٹ نے کہا کہ ہم غزہ میں کارروائی میں 15 افراد کے مارے جانے کا اندازہ لگا رہے ہیں، اسرائیلی ٹینک سرحد کے ساتھ قطار میں کھڑے تھے اور فوج نے کہ وہ اپنے فوجیوں کو مزید نفری فراہم کر رہے ہیں۔
امریکی سفیر ٹام نائیڈز نے کہا کہ واشنگٹن اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ اسرائیل کو اپنی حفاظت کا حق حاصل ہے، ہم مختلف جماعتوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور تمام فریقین سے پرامن رہنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ وہ شدید فکر مند ہیں اور خبردار کیا کہ کشیدگی میں یہ اضافہ انتہائی خطرناک ہے۔

متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں مختلف شعبوں کی کمپنیوں میں ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا
05/08/2022

متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں مختلف شعبوں کی کمپنیوں میں ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا

04/08/2022

وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا 5 اگست کو یوم استحصال منانے کا اعلان اور ت اگست کے حوالے سے اہم پیغام۔

03/08/2022

پندرھویں ترمیم کا فیصلہ بچگانہ، احمقانہ اور جاہلانہ ہے، مسلم کانفرنس اس طرح کے کسی بھی فیصلے کو یکسر رد کرتی ہے۔ سردار عتیق احمد خان۔

03/08/2022

وفاقی وزیر احسن اقبال اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں ۔۔۔

02/08/2022

میاں محمد نواز شریف کی لندن میں میڈیا سے گفگو

02/08/2022

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ پریس کانفرنس کر رہے ہیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ پر حکومتی اتحایدوں ...
25/07/2022

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ پر حکومتی اتحایدوں کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی آج دوبارہ سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر کے رولنگ کیخلاف فل کورٹ بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر پر ڈپٹی رولنگ کیخلاف فل کورٹ بنانے پر فیصلہ ساڑھے پانچ بجے سنایا جائے گا،آپس میں مشاورت کریں گے، کیس فل کورٹ سنے گی یا یہی بنچ سنے گا۔
Toggle navigation

اہم موضوعات
وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب
مون سون بارشیں
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ
عمران خان
کورونا وائرس
سپریم کورٹ نے حکومتی اتحادیوں کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی
Published On 25 July,2022 04:03 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ پر حکومتی اتحایدوں کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی آج دوبارہ سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر کے رولنگ کیخلاف فل کورٹ بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر پر ڈپٹی رولنگ کیخلاف فل کورٹ بنانے پر فیصلہ ساڑھے پانچ بجے سنایا جائے گا،آپس میں مشاورت کریں گے، کیس فل کورٹ سنے گی یا یہی بنچ سنے گا۔

عدالتی فیصلہ

وقفے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومتی اتحادیوں اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تین رکنی بینچ ہی سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کیس کو میرٹ پر سنیں گے، ہم نے معاملہ کا جائزہ لیا ہے، چودھری شجاعت اور پیپلز پارٹی کے فریق بننے کی درخواستیں منظور کرتے ہیں۔ آگے چل کر دیکھیں گے فل کورٹ بنچ کا کیا کرنا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے یہ ہی احکامات ہیں، معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے۔

اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ابھی ہم مزید فریقین کو سننا چاہتے ہیں، آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں آپ کے کہنے پر ابھی فل کورٹ بنا دیں۔ آپ شاید چاہتے ہیں آپ کے کہنے پر فل کورٹ بنا دیں تو ٹھیک ہے ورنہ نہیں، میرٹ پر دلائل سن کر فیصلہ کریں گے فل کورٹ بنانی ہے یا نہیں۔

اسی دوران عرفان قادر نے کہا کہ مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے کا وقت دیا جائے۔

فیصلے سے قبل سماعت

اس سے قبل سماعت کے آغاز میں عدالت نے سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں بار کے کافی صدور یہاں موجود ہیں۔

اس پر لطیف آفریدی نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی نظرثانی درخواستیں زیرالتوا ہیں، موجودہ سیاسی صورتحال بہت گھمبیر ہے، سپریم کورٹ ایک آئینی عدالت ہے، ہمارے سابق صدور نے میٹنگ کی ہے۔ سپریم کورٹ بار کی نظرثانی درخواست بھی زیرالتوا ہے، دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیکر تمام مقدمات کو یکجا کرکے سنا جائے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ذرا کیس کو سیٹ اپ تو کر لینے دیں۔

اسی دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس کیس کا براہ راست تعلق ہمارے فیصلے سے ہے، ہم چاہیں گے فریقین ہماری رہنمائی کریں۔ تاہم علی ظفر نے سابق صدور سپریم کورٹ بار کے مطالبے پراعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ ہمارے کسی سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔

اس دوران چیف جسٹس کا پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ ہوا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کے پاس کرسی تو ہے ناں۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سر کرسی کی کوئی بات نہیں، کرسی کی پرواہ نہیں کرتا، ہم نے صبح درخواست جمع کروائی تھی اسے بھی سنا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سب کو سنا جائے گا۔

لطیف آفریدی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی زیر التوا ہیں، آئینی بحران سے گریز کیلیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ بحران گہرے ہوتے جا رہے ہیں، پورا سسٹم داؤ پر لگا ہوا ہے، سسٹم کا حصہ عدلیہ اور پارلیمان بھی ہیں۔
عرفان قادر

ڈپٹی اسپیکر کے وکیل عرفان قادر نے بھی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت سے فل بینچ بنانے کی استدعا کی تو عدالت نے استفسار کیا کہ کن نکات پر فل کورٹ سماعت کرے۔ آئین کی دفعہ 63 اے کے حوالے سے آپ اپنے حکم نامے کا پیرا گراف نمبر 1 اور 2 پڑھ لیں جس سے سب باتیں کلیئر ہوجائیں گی۔ صدر مملکت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ریفرنس بھیجا، آرٹیکل 63 اے کو الگ کر کے نہیں پڑھا جاسکتا، سیاسی جماعت کو ہدایات پارٹی سربراہ دیتا ہے، پارلیمانی جمہوریت میں سیاسی جماعتوں کا اہم کردار ہے۔ سیاسی جماعتوں کی کمزوری سے جمہوری نظام خطرے میں آسکتا ہے، پارٹی پالیسی سے انحراف نظام کے لیے کینسر کے مترادف ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو ارکان اسمبلی میں موجود ہوتے ہیں صرف وہ پارلیمانی پارٹی کا حصہ ہوتے ہیں، سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی میں فرق ہے، کیا ڈیکلریشن اور پارلیمانی پارٹی کو ہدایات ایک ہی شخص دے سکتا ہے؟

دوران سماعت وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ میں نے اپنا جواب عدالت میں جمع کروا دیا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ میں ہمارے فیصلے کے کس حصے کا حوالہ دیا، ڈپٹی اسپیکر نے ہمارے جس پیراگراف پر انحصار کیا وہ کہاں ہے؟

جسٖٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آئین ڈائریکشن اور ڈیکلریشن پر واضح ہے، پارٹی سربراہ اور پارلیمانی پارٹی کا کردار الگ الگ ہے۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے غیر متعلقہ جواب دیا تو ججز نے انہیں پہلے بنیادی سوال کا جواب دینے کی ہدایت کی۔

جسٹس منیب اختر نے وکیل سے کہا کہ جو نقطہ آپ اٹھانا چاہ رہے ہیں وہ ہم سمجھ چکے ہیں، مناسب ہوگا اب کسی اور وکیل کو موقع دیں۔
ڈپٹی سپیکر نے عدالتی فیصلے کے جس نقطے کا حوالہ دیا وہ بتائیں: جسٹس اعجاز الاحسن

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارٹی ہدایت اور ڈیکلریشن دو الگ الگ چیزیں ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے عدالتی فیصلے کے جس نقطے کا حوالہ دیا وہ بتائیں۔

حمزہ شہباز کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ مسترد ہوجائے گا، یہئ نقطہ ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کا سربراہ ہو سکتا ہے؟ فیصلے کے کون سے حصے پر ڈپٹی اسپیکر نےانحصار کیا اس کابتائیں۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر نے فیصلے کے پیراگراف نمبر تین پر انحصار کیا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 14ویں ترمیم میں آرٹیکل 63 اے شامل کیا گیا، آپ کے سیاسی پارٹی کے سربراہ کے بارے میں کیا قانونی دلائل ہیں؟

جسٹس شیخ عظمت سعید کے فیصلے کے مطابق پارٹی سربراہی ہی سارے فیصلہ کرتا ہے: وکیل حمزہ شہباز

‏منصور اعوان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے 14ویں ترمیم سےآئین میں شامل کیا گیا لیکن 18 ویں ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 63 اے کی مزید وضاحت کی گئی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کے8 رکنی فیصلے کے مطابق پارٹی سربراہ ہی سارے فیصلہ کرتا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارٹی پالیسی میں ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق دو الگ اصول ہیں، 18ویں ترمیم سے قبل آرٹیکل 63 اے پارٹی سربراہ کی ہدایات کی بات کرتا تھا، 18ویں ترمیم کے بعد پارٹی لیڈر کو پارلیمانی پارٹی سے بدل دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے پارلیمانی پارٹی اور پارٹی سربراہ کے اختیارات میں ابہام تھا، ترمیم کے بعد آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کو ہدایت کا اختیار ہے، عدالتی فیصلہ خلاف آئین قرار دینے کے نقطے پر رولز موجود ہیں۔

وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ ماضی کی عدالتی نظیروں کے خلاف ہے، سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے کے معاملے پر فل کورٹ تشکیل دے، اگر پانچ رکنی بینچ کو لگتا ہے ماضی کا عدالتی فیصلہ غلط تھا تو فل بینچ ہی فیصلہ کر سکتا ہے۔

ایک سربراہ باہر بیٹھ کر کیسے ہدایات دے سکتا ہے: چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت میں سینیئر پارلیمینٹرینز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پارٹی سربراہ آمر ہوسکتا ہے، اس کے کردار کو کم کرنے کے لیے پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کو کردار بھی دیا گیا۔ پاکستان میں موروثی پارٹیاں ہیں، ایک سربراہ باہر بیٹھ کر کیسے ہدایات دے سکتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارلیمانی نمائندوں کو آئین میں اختیارات دیے گئے ہیں، اسمبلی میں کس کو ووٹ دینا ہے اس کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرتی ہے، صدارتی ریفرنس میں ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی ہیڈ کی ڈکٹیٹر شپ سے بچایا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی ہیڈ کی ڈکٹیٹر شپ سے متعلق کئی ارکان نے کہا کہ ووٹ مسترد کرنے کی حد تک فیصلے کا حوالہ دیا گیا تھا۔

ڈپٹی سپیکر نے ہمارے فیصلہ پر انحصار کر کے فیصلے سے آگے بڑھ کر رولنگ دی: چسٹس اعجاز الاحسن

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یعنی ووٹ مسترد ہونے کی حد تک عدالتی فیصلہ تسلیم شدہ ہے، سوال صرف ڈپٹی اسپیکر کی تشریح کا ہے کہ درست کی یا نہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے ہمارے فیصلہ پر انحصار کر کے فیصلے سے آگے بڑھ کر رولنگ دی۔ سوال یہ ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے ہمارے فیصلہ کہ درست تشریح کی، سوال یہ بھی کیا ڈپٹی اسپیکر نے ہمارے فیصلے کی غلط تشریح تو نہیں کی۔

ساعت کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کارروائی میں ایک بات پھر مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ منصور اعوان نوجوان اور انکے کندھوں پر بہت بوجھ ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ منصور اعوان بہت بہترین دلائل دے رہے ہیں، عدالت نے منصور اعوان کو وزیر قانون سے ہدایات لینے سے روک دیا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ منصور اعوان وزیراعلی پنجاب کے وکیل ہیں، وہ وزیر قانون سے کیسے ہدایات لے سکتے۔ سوالات سے پریشان نہ ہوں، دلائل جاری رکھیں۔

منصور اعوان نے کہا کہ عمران خان کی ہدایات کو الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا، الیکشن کمیشن کا اس معاملہ پر فیصلہ کیا، جس پر جسٹس اعجاز الااحسن نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیسن کے معاملہ سے تعلق کیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی دیا ہے، آپ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی پڑھ لیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تمام پارٹی اراکین کو چوہدری شجاعت کا خط اجلاس شروع پونے سے پہلے موصول ہو گیا تھا۔

منصور اعوان نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کے پہلے انتخابات میں پی ٹی آئی کو ہدایات عمران خان نے دی تھیں، الیکشن کمیشن نے عمران خان کی ہدایات پر ارکان کو منحرف قرار دیا، منصور اعوان نے عمران خان کی ایم پی ایز کو ہدایت بھی عدالت میں پیش کر دی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب انتخاب کے پہلے اور اب کے کیس فرق ہے، الیکشن کمیشن میں ارکان کا موقف تھا کہ انہیں پارٹی ہدایت نہیں ملی، موجودہ کیس میں ارکان کہتے ہیں پارلیمانی پارٹی نے پرویز الہی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارلیمانی پارٹی ہدایت کے نقطے پر کسی فریق نے اعتراض نہیں کیا، منحرف ارکان اور اس کیس کے حقائق مختلف ہے، منحرف ارکان کا موقف تجا ہمیں شوکاز اور ہدایات نہیں ملی،یہاں پر ایشو مختلف ہے۔

جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا تھا کہ تمام 10 ممبران نے ووٹ کاسٹ کیا،کسی رکن نے دوسری طرف ووٹ نہیں ، تمام ارکان نے ایک طرف ووٹ ڈالا،دس ارکان میں میں کسی نے نہیں کہا کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس نہیں ہوا

مونس الہٰی

ق لیگ کے رہنما مونس الہٰی نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم عدالت میں حاضر ہوئے ہیں، اس وقت میرے ساتھ 9 ایم پی ایز موجود ہیں، یہ گواہی دینے آئے ہیں انہیں نہ تحریری اور نہ ہی زبانی ہدایت ملی۔ پرویز الہٰی لاہور میں ہیں جو ویڈیو لنک پر موجود ہوں گے، چودھری سالک کی بہن بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ شجاعت کی بیٹی ایم پی اے ہیں، وہ ساتھ والے گھر میں رہتی ہیں لیکن ان کو بھی اس سے متعلق کوئی ہدایت نہیں ملی۔
کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے سلسلے میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی جانب سے پرویز الہٰی کے حق میں ڈالے گئے 10 ووٹس مسترد کردیے تھے۔

انہوں نے رولنگ دی تھی کہ مذکورہ ووٹس پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈالے گئے، جس کے نتیجے میں حمزہ شہباز ایک مرتبہ پھر وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے تھے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں غیر متوقع موڑ آنے کے بعد سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری آدھی رات کو مسلم لیگ (ق) کی درخواست وصول کرنے کے لیے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی ہدایت پر کھول دیے گئے تھے۔

جس کے بعد پرویز الہٰی نے مسلم لیگ (ق) کے وکیل عامر سعید راں کے توسط سے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

مذکورہ درخواست پر 23 جولائی کو سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو پیر تک بطور ٹرسٹی وزیر اعلیٰ کام کرنے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے، تاہم عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد جاری حکم نامے میں کہا تھا کہ حمزہ شہباز آئین اور قانون کے مطابق کام کریں گے اور بطور وزیر اعلیٰ وہ اختیارات استعمال نہیں کریں گے، جس سے انہیں سیاسی فائدہ ہوگا۔

25/07/2022

اتحادی جماعتوں کے سربراہان اور وفاقی وزراء موجودہ سیاسی صورتحال پر پریس کانفرنس کر رہے ہیں

23/07/2022

PMLN Live from Liberty Chok Lahore

سابق وزیراعظم نواز شریف کا پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جارحانہ سیاسی حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کر لیا۔مسلم لی...
22/07/2022

سابق وزیراعظم نواز شریف کا پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جارحانہ سیاسی حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کر لیا۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کا جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب اور سیاسی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں جارحانہ سیاسی حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری اور چوہدری شجاعت حسین کی ملاقات بے نتیجہ ہونے کے اسباب پر بھی غور کیا گیا۔
#

20/07/2022
ملکی کرنسی کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ڈالر ایک روپے 75 پیسے مہنگا ہو کر 217 رو...
19/07/2022

ملکی کرنسی کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ڈالر ایک روپے 75 پیسے مہنگا ہو کر 217 روپے 50 پیسے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔

منگل کو دن کے آغاز کے ساتھ ہی ڈالر کی قدر میں 50پیسے کی کمی واقع ہوئی جہاں گزشتہ روز ڈالر 215 روپے 20 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا۔
ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ اس کے بعد بھی جاری رہا اور کراچی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے 75 پیسے مہنگا ہو کر 217 روپے 50پیسے کی ریکارڈ سطح پر آگیا۔
مارکیٹ میں روپے کی گراوٹ کا سلسلہ تیزی سے جاری رہا اور کراچی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 5روپے 25 پیسے مہنگا ہو کر 221روپے کی ریکارڈ سطح پر آگیا۔

میٹس گوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے بعد پنجاب اور مرکز میں حکومت کی تبدیلی کے خوف کی وجہ سے مالیاتی منڈیاں افرا تفری کا شکار ہیں اور ڈالر خرید رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ، دوست ممالک اور دوطرہ ذرائع سے رقم کے حصول کے حوالے سے تحفظات کی وجہ سے درآمد کنندگان کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
سعد بن نصیر نے ان تمام عوامل کے علاوہ فچ ریٹنگ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ مستحکم سے منفی کیے جانے کو بھی مارکیٹ میں افراتفری کی وجہ قرار دیا۔

چئیرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ ملک میں سیاسی حالات کو جواز بنا کر بینک ڈالر کی قیمت میں سٹہ بازی کررہے ہیں جس کا اسٹیٹ بینک کو نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں غیر ضروری طور پر ڈالر کی قیمت کو بڑھنے سے روکنا چاہیے، بینکس کی اجاراہ داری کے خاتمے کے لیے فوری طور پر ڈالر کی فاروڈ بکنگ پر پابندی عائد کی جائے تاکہ مارکیٹ میں پینک والی صورتحال کو روکا جا سکے۔

یاد رہے کہ صرف کل سے اب تک ڈالر کی قدر میں چھ روپے سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

Address

Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Eagle News HD posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Eagle News HD:

Videos

Share