Sahira zafar

Sahira zafar Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Sahira zafar, https://societystorywithsahira. blogspot. com/, Rawalpindi.

🌍 Social Worker | ✍️ Urdu Blog Writer | 📚 Curriculum Developer | 🧑‍🏫 Master Trainer
With over 500 Urdu blogs published, including features in books and newspapers, writing is not just a hobby
https://societystorywithsahira.blogspot.com/

24/12/2024

ایک لکھاری کا قلم محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک عہد ہے، ایک تحریک ہے جو دلوں کو چھوتی اور ذہنوں کو روشنی دیتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں، جہ...

11/11/2024

"ایک ناسمجھ عورت اکثر دوسروں کے کہنے پر اپنا خوشحال گھر برباد کر دیتی ہے۔ یہ اس کی حکمت اور خود اعتمادی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، جس کے باعث وہ دوسروں کی باتوں پر چل کر اپنے رشتوں اور گھر کی خوشیوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔"
ساحرہ ظفر۔
Sara Bhatti

01/11/2024

لڑکوں میں پڑھائی کے رجحان کو کیسے بڑھایا جائے۔تحریر ساحرہ ظفر

لڑکوں میں پڑھائی کا شوق پیدا کرنے کے لیے والدین اور اساتذہ کا متوازن کردار ضروری ہے۔ بچہ تقریباً چھ گھنٹے اسکول میں گزارتا ہے، لیکن اٹھارہ گھنٹے گھر میں والدین کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس لیے والدین کا بچوں کے ساتھ برتاؤ ان کے پڑھائی کے شوق پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ یہاں تین عام والدین کے رویوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور یہ کہ ہر رویہ بچے کے مطالعے کے رجحان کو کیسے متاثر کرتا ہے۔
1. انتہائی نرم دل والدین
رویہ: یہ والدین بچے کی تقریباً ہر جائز و ناجائز بات مان لیتے ہیں اور اگر بچہ کوئی غلطی بھی کرے تو وہ اس کی طرف داری کرتے ہیں۔
مثال: اگر بچہ کسی چیز کی خریداری کے بعد کچھ پیسے بچا لے اور والدین سوال کریں تو بچے کو سمجھانے کے بجائے بات ختم کر دیتے ہیں تاکہ اسے برا نہ لگے یا محلے میں بدنامی نہ ہو۔
اثر: اس سے بچے کو یہ سبق ملتا ہے کہ اس کے کسی عمل کا کوئی نتیجہ نہیں ہے اور اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ آہستہ آہستہ اسے پڑھائی سے دلچسپی ختم ہوتی جاتی ہے۔ جب وہ بڑا ہوتا ہے تو بغیر تعلیم یا کسی ہنر کے رہ جاتا ہے۔

حل: والدین کو چاہیئے کہ پیار سے حدیں مقرر کریں اور دیانتداری کی تعلیم دیں۔ چھوٹی غلطیوں پر توجہ دینے سے بچے میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور اچھے مطالعے اور خود انضباطی کا آغاز ہوتا ہے۔

2. بہت زیادہ سخت والدین جو خوف اور موازنہ کرتے ہیں

رویہ: یہ والدین خوف کے ذریعے بچوں کو بہتر کارکردگی دکھانے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں اور ہمیشہ ان کا موازنہ دوسرے بچوں سے کرتے ہیں۔

مثال: اگر بچہ اچھے نمبر نہ لے تو یہ دوسرے بچوں کی کامیابیوں کو بچے کے سامنے لاتے ہیں۔

اثر: اس سے بچے کو اپنے بارے میں کمزوری اور مایوسی محسوس ہوتی ہے اور اسے لگتا ہے کہ وہ کبھی اچھا نہیں ہو سکتا۔ یہ رویہ نہ صرف اسے مطالعے سے بلکہ اپنی زندگی سے بھی بے زار کر دیتا ہے۔

حل: والدین کو اپنے بچے کی انفرادی ترقی پر توجہ دینی چاہیئے اور اس کی محنت کی تعریف کرنی چاہیئے۔ صرف نمبرات کے بجائے کوشش کو سراہنے سے بچوں کو سیکھنے میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور وہ خود میں بہتری کے لئے متحرک رہتے ہیں۔
3. ہر خواہش پوری کرنے والے والدین
رویہ: یہ والدین بچے کی ہر جائز و ناجائز خواہش پوری کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بچہ بڑا ہو کر خود ذمہ داری سیکھ لے گا۔
مثال: پڑھائی کی اہمیت کو نظر انداز کر کے اس کے مزاج کو چھوڑ دیتے ہیں، یہ سوچ کر کہ وہ خود سمجھ جائے گا۔
اثر: بچہ یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور وہ اپنی مرضی کے مطابق چل سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ تعلیم کو نظر انداز کرنے لگتا ہے۔
حل: والدین کو چاہیئے کہ وہ بچے پر چھوٹی چھوٹی ذمہ داریاں ڈالیں اور اسے پڑھائی کے لئے ترغیب دیں۔ اس سے بچے میں نظم و ضبط کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ مطالعے میں دلچسپی لیتا ہے۔
بچوں میں پڑھائی کا شوق پیدا کرنے کے عملی طریقے
1. بچوں کو ذمہ داری میں شامل کریں
بچوں کو چھوٹے چھوٹے کام دیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس سے ان میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے جو کہ مطالعے کے شوق کو بڑھا سکتا ہے۔
2. بچے کی انفرادی ترقی کو سراہیں
ہر بچے کی انفرادی صلاحیتوں کو پہچانیں اور اس کا موازنہ دوسروں سے نہ کریں۔ اس سے وہ اپنی ذاتی ترقی پر توجہ دیتا ہے اور کامیابی کے راستے پر گامزن رہتا ہے۔
3. پڑھائی کو حقیقی زندگی سے جوڑیں
بچوں کو دکھائیں کہ مطالعہ زندگی کے حقیقی معاملات میں کیسے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس طرح بچے کو مطالعہ مفید محسوس ہونے لگتا ہے۔

4. کوشش کو سراہیں، صرف نتائج نہیں
ان کی محنت اور ترقی کی تعریف کریں، نہ کہ صرف نمبروں کی۔ اس سے بچے سیکھنے کے عمل کو انجوائے کرتے ہیں اور ان میں دلچسپی قائم رہتی ہے۔
5. کھل کر بات کرنے کی حوصلہ افزائی کریں
بچوں کو اپنے اسکول کے مسائل کے بارے میں بات کرنے کا موقع دیں۔ جب وہ سنے جاتے ہیں تو مطالعے کے لئے ان میں اعتماد بڑھتا ہے۔
6. بچوں کے سامنے مثبت مثال بنیں
خود بھی مطالعے میں دلچسپی دکھائیں تاکہ بچے آپ سے سیکھیں اور مطالعے کی اہمیت کو سمجھیں۔
7. وقت کی پابندی اور ذمہ داری سکھائیں
بچوں کو مطالعے کے لئے معمولات ترتیب دینے میں مدد کریں۔ وقت کی پابندی سکھانا انہیں منظم اور متحرک بناتا ہے۔
پیار اور نظم و ضبط کے امتزاج کے ساتھ والدین لڑکوں میں مطالعے کے مثبت رجحان کو پیدا کر سکتے ہیں۔ ایک مددگار اور متوازن رویہ پڑھائی کو دلچسپ بناتا ہے اور بچے کو ذمہ دار اور باہمت بنانے میں مدد دیتا ہے۔
ایک اچھے استاد کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ ایک استاد کے چھ گھنٹے بچوں کے ساتھ گزارے گئے وقت میں بہت زیادہ ہوتے ہیں، لیکن ان کا مقصد محض نصاب کو ختم کروانا نہیں ہونا چاہیے جیسے پاکستانی تعلیمی نظام میں ہوتا ہے، بلکہ استاد کو چاہیے کہ وہ بچے کی سمجھ بوجھ کو پرکھنے اور اس کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کرے۔

مثال کے طور پر، میری کلاس میں بچے "کنڈکٹر" کے بارے میں پڑھ رہے تھے۔ کچھ بچے سمجھتے تھے کہ کنڈکٹر بس یا سوزوکی کا ہوتا ہے۔ میں نے ان کی بات کی تعریف کی اور ان کو تالیاں بجانے کو کہا تاکہ وہ محسوس کریں کہ وہ درست سوچ رہے ہیں۔ پھر میں نے ان سے پوچھا کہ کنڈکٹر کا کیا کام ہوتا ہے؟ بچوں نے کہا کہ وہ آواز لگاتا ہے تاکہ سواریوں کو بلائے اور انہیں بس میں سفر کروا سکے۔

پھر میں نے ان سے یہ سوال کیا کہ کیا کنڈکٹر کی آواز دینا "بلانا" یا "پکارنا" ہے؟ بچوں نے اتفاق کیا کہ اس کا مطلب بلانا ہے تاکہ لوگ اس کی بس میں آ کر بیٹھ سکیں۔ پھر ایک بچہ بولا کہ کنڈکٹر ایک پیغام دینے کا ذریعہ ہے، اور اسی لمحے میں نے کہا، "ہاں، بلکل، کنڈکٹر ایک پیغام دیتا ہے، جیسے کہ بجلی کا کنڈکٹر پیغام دیتا ہے یا توانائی منتقل کرتا ہے۔"
اس طرح کے چھوٹے چھوٹے سوالات اور مثالیں نہ صرف بچوں کی دلچسپی کو بڑھاتی ہیں بلکہ انہیں بہتر سمجھ بوجھ بھی دیتی ہیں۔ ایک استاد کو بچوں کی سوچ اور سمجھ میں دلچسپی لینی چاہیے تاکہ وہ سیکھنے کے عمل سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
جب استاد اور والدین مل کر بچوں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ بچے کو کہاں سے مشکل پیش آ رہی ہے، تو لڑکوں کی توجہ پڑھائی کی طرف زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے کسی پائپ کا جوڑ ٹوٹ جائے تو پانی اپنی منزل تک نہیں پہنچ پاتا اور پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ اگر ہم اس ٹوٹے ہوئے جوڑ کو صحیح طریقے سے جوڑ دیں تو نہ پائپ ٹوٹتا ہے اور نہ ہی پانی ضائع ہوتا ہے۔
بالکل اسی طرح، ہمیں لڑکوں کے ذہن میں موجود اس ٹوٹے ہوئے جوڑ کو پہچاننا اور جوڑنا ہے۔ جب والدین اور استاد مل کر بچے کے ذہنی ربط کو جوڑیں گے تو ان میں پڑھائی کا شوق بھی بڑھے گا اور ان کو سیکھنے کا موقع بھی ملے گا۔ استاد اور والدین کا یہ تعاون لڑکوں کو پڑھائی کی طرف رغبت دلانے اور انہیں ایک کامیاب تعلیمی سفر پر لے جانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

https://societystorywithsahira.blogspot.com/ Sara Bhatti
28/10/2024

https://societystorywithsahira.blogspot.com/ Sara Bhatti

My name is Sahira Zafar, and I am a social worker. I have written over 70 Urdu blogs, with some of my work published in books and on my organization's website. I am from Rawalpindi, Pakistan. I am a Master Trainer, a supervisor of social mini-projects, and a curriculum developer. Writing is

27/10/2024

تحریر ساحرہ ظفر Sara Bhatti
ہدایت کا راستہ: قرآن کو سمجھ کر پڑھنا

جیسے پانی صرف دیکھنے سے پیاس نہیں بجھتی بلکہ اسے پینے سے ہی سکون ملتا ہے، ویسے ہی قرآن پاک کو صرف پڑھنا کافی نہیں ہوتا۔ قرآن وہ نور ہے جو دلوں کو منور کرتا ہے، لیکن یہ روشنی تب ہی ہماری زندگیوں میں اترتی ہے جب ہم اسے سمجھ کر پڑھیں۔

ہم میں سے بہت سے لوگ قرآن کو تلاوت کی حد تک محدود رکھتے ہیں، لیکن اس کے معنی اور پیغام سے بے خبر رہتے ہیں۔ قرآن پاک نہ صرف اللہ کا کلام ہے بلکہ زندگی کے ہر پہلو کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کی تعلیمات ہمیں محبت، صبر، انصاف اور معاشرتی بھلائی کا درس دیتی ہیں۔ لیکن یہ ہدایت تب ہی ممکن ہے جب ہم محض الفاظ پڑھنے کے بجائے ان کی گہرائی کو سمجھیں اور اپنی زندگیوں میں ان اصولوں کا اطلاق کریں۔

جس طرح پیاس بجھانے کے لیے پانی کو نگلنا ضروری ہے، اسی طرح روحانی سکون اور ہدایت پانے کے لیے قرآن کو دل سے سمجھنا اور اس پر عمل کرنا لازم ہے۔
لہٰذا، ہمیں قرآن کے ساتھ اپنا رشتہ صرف تلاوت تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ اس کے پیغام کو سمجھ کر اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا چاہیے۔ یہی ہدایت کا اصل راستہ ہے۔

Address

Https://societystorywithsahira. Blogspot. Com/
Rawalpindi
42000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sahira zafar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share