Al-Mateen Quran Academy

Al-Mateen Quran Academy Online QURAN Teacher. Alhamd-u-lillah (Available for English speakers Also)

10/02/2023
22/02/2021
20/09/2020

The Last Person To Enter In Jannah

18/09/2020

Salah will heal your wounds

16/09/2020

**حرام مال کے دنیاوی نقصانات**

محدثین لکھتے ہیں کہ حرام مال کمانے اور کھانے والا بروز محشر تو دردناک عذاب سے دوچار ہوگا ہی، مگر دنیا میں بھی اسے بڑی بڑی مصیبتوں کا سامنا رہے گا، مثلاً

- عبادات کی لذت سے محروم کردیا جائے گا
- عبادات قبول نہیں ہوں گی
- دعائیں قبول نہیں ہوں گی
- ظاہری نعمتیں ہونے کے باوجود ان سے نفع نہیں ہوگا
- عین خوشی کے موقع پر غم ملیں گے جو خوشی کا مزہ کرکرا کردیں گے
- نعمتوں ہی کو ذریعہ عذاب بنا دیا جائے گا (مثلاً اولاد کی کثرت ہوگی مگر سب نافرمان اور دل دکھانے والی)
- ہر چیز میں سے برکت ختم ہو جائے گی (بستر ہوگا نیند نہیں ہوگی، کھانا ہوگا بھوک نہیں ہوگی، صحت ہوگی مگر اس سے مزید گناہ کرے گا)
- نئی نئی بیماریوں میں مبتلا ہوگا
- مال بے کار کاموں میں ضائع ہوگا
- مال گناہ کے کاموں میں خرچ ہوگا
- نیکی اور خیر کے کاموں میں خرچ کرنے کی توفیق چھن جائے گی اور کرے بھی تو قبول نہیں ہوگا
- اولاد نافرمان اور عذابِ جان بنے گی
- مال کمانے کی ہوس بڑھتی چلی جائے گی جو ایک پل اسکو چین سے نہ رہنے دے گی
- رشتے بے وفا ہو جائیں گے
- حقیقی مقصد زندگی یعنی فکر آخرت سے بالکل غافل ہو جائے گا اور اسکو ایک بے کار اور لغو کام سمجھے گا اور یوں زندگی ضائع کردے گا
- برے خاتمے کا شدید اندیشہ ہوگا

اور بالآخر اللّٰہ تعالیٰ سے شدید غضب کے عالم میں ملے گا اور دردناک عذاب کا شکار ہوگا (العیاذ بااللّٰہ)

اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کی حرام مال سے حفاظت فرمائے، حلال مال میں برکت اور اضافہ کرے، اور ہمیں قناعت کی دولت عطا فرمائے (آمین)

*اسلام کاایک حسن*:⭕فرمایا:کہ اسلام کا ایک حسن یہ ہے کہ اس کو اپنی شناخت کے لئے نہ زر کی ضرورت ہے نہ زور کی۔۔۔⭕*ملفوظات*📖...
16/09/2020

*اسلام کاایک حسن*:

⭕فرمایا:کہ اسلام کا ایک حسن یہ ہے کہ اس کو اپنی شناخت کے لئے نہ زر کی ضرورت ہے نہ زور کی۔۔۔⭕

*ملفوظات*📖
*حکیم الامت رحمہ اللہ تعالی*

13/09/2020
13/09/2020
12/09/2020
03/09/2020

The Holy Quran is the words of Allah that He sent us and this Book is an inerrable source of rules for mankind to organize our life. Because of Its importance, the Quran must be read, written, and recited correctly and clearly, so as avoid any sort of ambiguity or misunderstanding. There is direct recommendation about it in the Quran: “… and recite the Quran with measured recitation.” (Quran, 73:4)

Everybody find that listening to beautiful and correct recitation of the Quran is a deeply emotional experience, even if they do not understand Arabic. Recitation of the Quran in prayers is an obligate duty for every Muslim; however, many of us do not realize that reciting of the Quran correctly while observing the rules of recitation is also obligation upon each and every one of us whenever we recite the Quran.

Tajweed means ‘proficiency‘ or ‘doing something well‘.

Tajweed has the same root letters as the word Jayyid, which means ‘good‘. Concerning to the Quran, it means giving every letter of the Quran its rights and dues of characteristics when we recite the Quran, and observing the rules that apply to those letters in different situations. We give the letters their rights by observing the essential characteristics of each letter. We give them their dues by observing the characteristics of each letter that are present in them some of the time and not present at other times.

The Quran was revealed with Tajweed rules applied to it. In other words, when the angel Jibreel recited the words of Allah to the Prophet Muhammad (pbuh) he recited them in a certain way and he showed the Prophet (pbuh) the ways in which it was permissible to recite the Quran. So it is obligatory upon us to observe those rules so that we recite it in the way it was revealed.

At the time of the Prophet (pbuh) there was no need for people to study Tajweed because they talked with what is now known as Tajweed, so it was natural for them. When the Arabs started mixing with the non-Arabs and as Islam spread, mistakes in the Quranic recitation began to appear, so the scholars had to record the rules. Now, because the everyday Arabic that Arabs speak has changed so much from the Classical Arabic with which the Quran was revealed, even the Arabs have to study Tajweed.

The Purpose of Tajweed

The Quran is the word of Allah, and its every syllable is from Allah. Its recitation must be taken very seriously. The purpose of the Tajweed is to make the reader proficient in reciting the Quran, observing the correct pronunciation of every letter with the rulings and characteristics which apply to it, without any exaggeration or deficiency. Through this, the reader can recite the Quran according to the way of the Prophet (pbuh) who received it from Jibreel who received it from Allah.

Each Arabic letter has a Makhraj (an exit or articulation point from which it originates) and Sifaat (attributes or characteristics). Knowing the Makhraj and Sifaat of each letter is an important part of Tajweed. Sometimes two letters have very similar exits, which makes mixing them up easy. So, if a person does not know the attributes of each letter, he may change the meaning of the words in Quran recitation. Observing the rules of Tajweed in reciting prevents the reader from making mistakes in reciting the Quran.

May Allah help us all to give the Quran its right when we recite it and make reciting it more beloved to our tongues than anything else.

03/09/2020

"تصور کریں کہ آپ جنت میں ہیں..."

فرض کریں کہ آپ جنت میں ہیں اپنے زوج (spouse) کے ساتھ اور سوچ رہے ہیں کہ آج کیا کیا جائے...

کہی باہر جائیں، دودھ اور شہد کی آبشار کے نیچے اپنے تختوں پر بیٹھیں،اور جنت کی کستوری کی مہک سے لطف اندوز ہوتے ہوئے جنت کے مشروب کا مزہ لیں؟

یا پھر بازار جایا جائے، اور اپنے تمام دوستوں سے ملا جائے جن کے ساتھ ہم دنیا میں رہتے تھے اور خوب باتیں کی جائیں کہ کس طرح ہم یہاں تک پہنچے،اور کس طرح اللہ تعالی نے اپنی رحمت نچھاور کی ہم پر؟

اور پھر آپ کی زوجہ آپ سے کہے، کیوں نا ہم آج رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم سے ملنے چلیں؟ اور پھر آپ اور آپ کی زوجہ ہاتھوں میں ہاتھ لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر کے لیے چل پڑیں..

آپ رستے میں طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سے گزریں تو انہیں سلام کہتے ہوئے جائیں. اور پھر آپ جا کر آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹائیں جنت میں.. ❤

اور لو دیکھو، آپ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم دروازہ کھولتے ہیں، چہرے پر مسکراہٹ سجائے ہوئے، اور کہیں: اھلاً و مرحبا، خوش آمدید، اور آپ سے ملیں.

اور آپ کو اپنے گھر دعوت دیں، اپنے عظیم living room میں بٹھائیں، اور آپ کے ساتھ بیٹھیں اور دریافت کریں کہ کیا آپ جنت کی چائے لیں گے؟
اور آپ ان کے گھر بیٹھیں ہیں اور ساتھ چائے پی رہے ہیں. رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کے سامنے بیٹھیں ہیں اور ان کی پوری توجہ آپ کی جانب ہے.

ذرا تصور کریں، کیا باتیں ہونگی وہاں...آپ انہیں کیا بتائیں گے؟ ان سے کیا پوچھیں گے؟💕

کیا آپ انہیں سیرت میں سے اپنا پسندیدہ لمحہ بتائیں گے؟ یا آپ ان سے پوچھیں گے کہ طائف کیسا تھا؟ اور کس طرح انہوں نے ہمیں یاد رکھا اس لمحے میں بھی جب ان کے چہرے سے خون بہہ رہا تھا؟

مگر جنت میں نا آنسوں ہیں نا ہی کوئی ڈر..صرف کامیابی اور قربانیوں کی مٹھاس ہے.

سوچیں، کہ آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو کوئی قصہ سنا رہے ہیں اپنا اور عائشہ رضی اللہ عنہ کا؟ یا اس وقت کا جب انہوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کھیلتے ہوئے پکڑا تھا.

کیسا ہو اگر رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو بتائیں کہ انہوں نے کیسے آپ کو یاد کیا؟ یا وہ کیسے آپ کا نام جانتے تھے، اور اس وقت کے انتظار میں تھے جب وہ آپ سے ملیں گے؟

کیسا ہو اگر رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو بتائیں کہ انہیں یاد ہے کہ آپ کا سلام ان تک پہنچا تھا، اور میں نے اس کا جواب دیا تھا...

کیسا ہو، اگر بات چیت کے اختتام پر آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم خود اپنے ہاتھ سے آپ کو پانی کا ایک گھونٹ پلائیں، جس کے بعد آپ کو پیاس نہیں محسوس ہوگی.

اور پھر اس کا دیدار نصیب ہو جو آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم سے زیادہ عظیم ہے، جو رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کا رب ہے، اور جو آپ کا رب ہے.

اور اس کے لیے صرف آپ کو اوپر دیکھنا ہوگا.. اور آپ اللہ کو دیکھیں گے..

کیونکہ جنت میں پھر آپ کو کبھی تصور نہیں کرنا پڑےگا.
..اتل مااوحی : سورۃ السجدة : آیت 17

فَلَا تَعۡلَمُ نَفۡسٌ مَّاۤ اُخۡفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعۡیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۷﴾

سو کسی شخص کو معلوم نہیں کہ ان کیلئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے ۔ یہ (اس کا) بدلہ ہے جو کچھ عہ دنیا میں) کرتے تھے ۔

حمیدی سفیان ابوالزناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں نہ کسی (کے) کان نے سنیں اور نہ کسی انسان کے دل پر (ان کا) خطرہ گزرا اگر تم چاہو تو یہ آیت کریمہ (اس کے استدلال میں) پڑھ لو کہ پس کوئی نہیں جانتا جو آنکھ کی ٹھنڈک کے سامان ان کے لیے پوشیدہ رکھے گئے ہیں۔

صحیح بخاری
جلد دوم
حدیث 504
..

https://youtu.be/TTTPeS2bEgk
02/09/2020

https://youtu.be/TTTPeS2bEgk

***iTariqMasood, , ***iTariqMasoodBayan, ***iTariqMasood, Solve Your Problems With M***i Tariq Masood Now you can Ask Your Questions Di...

01/09/2020

Allah Amal Ki Toufeeq Ataa Farmaen

30/08/2020

Rahmat par shukr or takleef par sabr kijiye...

Address

Rawalpindi
46000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al-Mateen Quran Academy posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Al-Mateen Quran Academy:

Videos

Share

Category