15/01/2025
*وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 20 واں اجلاس*
پشاور(روزنامہ مہم)صوبائی کابینہ نے اپنے سابقہ 19 اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر عمل در آمد پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آج بیسویں اجلاس میں عوام کی فلاح و بہبود، ترقی اور تحفظ کے لئے بڑی تعداد میں منصوبے اور سکیمیں منظور کیں۔
ان سکیموں اور منصوبوں میں موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مختلف منصوبوں کے مالیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ متعدد نان اے ڈی پی سکیموں کی منظوری بھی شامل ہے۔ خیبر پختونخوا کابینہ کا بیسواں اجلاس وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت بدھ کے روز پشاور میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریزنے شرکت کیں،موجودہ حکومت کے ابتک کے 19 کابینہ اجلاسوں کے فیصلوں پر عمل در آمد کے حوالے سے ایک جائزہ پیش کیا گیااور بتایا گیا کہ ان اجلاسوں میں 518 اہم فیصلے کیے گئے، جن میں سے 486 (یعنی 95 فیصد) پر کام مکمل ہو چکا ہے، جبکہ سات فیصلوں پر کام مقررہ وقت کے مطابق جاری ہے کابینہ نے ان اجلاسوں میں 50 قوانین کی منظوری بھی دی ہے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کابینہ اراکین کو اضلاع اور ڈویژنز کا دورہ اورترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت نہایت ہی تسلی بحش ہے اوراس سلسلے کو برقرار رکھنے کے لئے دوروں کا انعقاد کیا جائے اور معیار کو یقینی بنایا جائے، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ان اجلاسوں اور دوروں میں مقامی عوامی نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے،بیسویں اجلاس میں انسداد منی لانڈرنگ کامبیٹنگ دی فنانسنگ آف ٹیررازم نظام کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے۔
اس نظام کے تحت، رئیل اسٹیٹ میں کام کرنے والے سرکاری اداروں اور رپورٹنگ عملہ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ادارے ڈی این ایف بی پی کے ساتھ رجسٹر کیا جائے گا۔ سرکاری اداروں میں جائیداد کی ترقی/منتقلی کے ذمہ دار سرکاری ادارے، نیلامی کے ذریعے سرکاری زمینوں کا انتظام کرنے والے مقامی حکام وغیرہ شامل ہیں۔
ایف بی آر کے تحت زمین کی منتقلی کے ذمہ دار ریونیو افسران جیسے تحصیلدار، سب رجسٹرار اور نائب تحصیلدار رپورٹنگ عملہ تصور ہوتے ہیں۔ ملک میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تحت کئے گئے اقدامات کے تناظر میں ڈی این ایف بی پی کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ ادارہ ایسے تمام ذرائعیوں کی کڑی نگرانی کرے جس سے ریئل سٹیٹ کاروبار کا غلط استعمال روکا جاسکے تاکہ منی لا نڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا راستہ بند ہو۔
سال 2023 کے نیشنل رسک اسیسمنٹ میں ریئل سٹیٹ سے وابستہ سرگرمیوں کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے ہائی رسک اور درمیانے درجے کا خطر گردانہ گیا ہے۔کابینہ نے اجلاس میں جرمن فنڈڈ ادارے کے ایف ڈبلیو کے ساتھ بلین ٹری فارسٹیشن سپورٹ پروجیکٹ IIکے لیے گرانٹ کے معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری کابینہ نے دی ہے۔
یا د رہے کہ جرمن وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی نے کے ایف ڈبلیو کے ذریعے خیبر پختونخواکی حکومت کو بلین ٹری فارورسٹیشن سپورٹ پروجیکٹ (فیز-I) پر عمل درآمد کے لیے 13.5 ملین یورو کی گرانٹ فراہم کی تھی۔ سال 2022 میں، بی ایم زیڈ نے BTASP-II کو 20 ملین یورو مالیت کے اضافی فنڈز دینے کا عہد کیا تھا تاکہ صوبے میں جنگلات کے تحفظ میں مزید تعاون کیا جا سکے۔
کابینہ نے پاسکو کی درآمد شدہ گندم کے حوالے سے لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج کے تجزیہ کے لیے اعلیٰ سطحی تکنیکی کمیٹی کے سفارشات کی منظوری دی۔ کمیٹی کی طرف سے جمع کیے گئے تمام ٹیسٹ شدہ نمونوں میں افلاٹوکسن کی سطح محفوظ پائی گئی اس لیے اعلیٰ سطحی تکنیکی کمیٹی نے فرسٹ ان فرسٹ آؤٹ اصول اور آزادانہ ریلیز پالیسی کی بنیاد پر فلور ملوں کو 77,762 میٹرک ٹن گندم فوری طور پر جاری کرنے کی سفارش کی ہے۔
ایک اور اہم فیصلے میں بارودی سرنگوں کے واقعات کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں چارسکیموں کو شامل کرنے کی منظوری بھی دی ہے یہ سکیمیں جنوبی وزیرستان، تیراہ میدان خیبر، ماموند باجوڑ میں گرڈ سٹیشنوں سے متعلق ہیں۔
اسی طرح ڈی ایچ کیو ہسپتال لکی مروت میں ٹراما سینٹر کے قیام کے لیے اضافی لاگت کی منظوری دی گئی، اس اضافے سے لاگت698.046 ملین روپے ہوگئی ہے۔ پراونشل پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری کے لیے 54.63 ملین روپے گرانٹ کر کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ نے مشن ہسپتال (ڈبگری گارڈنز) پشاور کے لیے 20.00 ملین روپے کی امداد کی یکمشت فراہمی کی منظوری دی۔ یہ غریب مریضوں کے مفت علاج، عملے کی تنخواہوں اور ہسپتال کے دیگر اخراجات پر خرچ کی جائیگی۔
مفتی محمود میموریل ٹیچنگ ہسپتال، ڈی آئی خان کوکیٹگری -بی سے اے لیول میں، ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ڈی آئی خان کوکیٹگری -بی سے اے لیول پر اپ گریڈ کرنے اوردیر لوئر تلاش ہسپتال کو اسی بنیادی ڈھانچے میں کیٹگری۔
ڈی سے سی میں اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے 20.440 ملین روپے لاگت کی جی پی او سے باب ڈیرہ ڈی آئی خان تک بنوں روڈ کی نان اے ڈی پی سکیم کی منظوری دے دی۔
اس سکیم میں روڈ کو مزید بہتر بنایا جائیگا.پراجیکٹ ریزنگ باران ڈیم بنوں کے لئے اراضی ومکانات کے معاوضے کی ادائیگی کے لیے نان اے ڈی پی سکیم کی منظوری دی گئی جس پر 763.73ملین روپے اخراجات آئیں گے۔
کابینہ نے خیبرپختونخوا میں کھیلوں کے میدان اور سہولیات کے لئے شروع کئے گئے منصوبے کی لاگت کو1777.677 ملین کرنے کی منظوری دے دی۔
اسی طرح سپورٹس کمپلیکس ڈسٹرکٹ ڈی آئی خان کی اسٹینڈرڈائزیشن اور اپ گریڈیشن اسکیم کی مالیت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 583.349 ملین روپے کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے خیبر پختونخوا ہائر ایجوکیشن اکیڈمی آف ریسرچ اینڈ ٹریننگ، پشاور کو سالانہ بجٹ کی فراہمی کی منظوری دی۔اسی طرح اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لیے ترقیاتی پیکیج' کی منظوری بھی کابینہ نے دی ہے جس کی لاگت 1910.185 ملین روپے ہے۔
سول سیکرٹریٹ II ورسک روڈ کمپلیکس میں جامع مسجدکے لیے 5.5 ملین روپے گرانٹ کی منظوری دی گئی، یہ گرانٹ مسجد میں بنیادی سہولیات کی فرہمی پر خرچ ہوگی۔خیبرپختونخوا کابینہ نے ضم اضلاع کے 711 ولیج/نیبر ہڈ کونسلوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 355.500 ملین روپے کی خصوصی گرانٹ کی منظوری دے دی جو کہ ہر ولیج/نیبر ہڈ کونسل کو ایک کو 0.5 ملین روپے فراہم کئے جائیں گے۔
نظرثانی شدہ خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ پراپرٹی لیز رولز 2025 کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی منظوری دے دی گئی۔ رولز میں ترامیم کے لئے وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں ایس ایم بی آر، سیکرٹریز، قانون، لوکل گورنمنٹ اور فنانس ڈپارٹمنٹس بطور ممبرز شامل تھے نے قوانین اور رولز بالخصوص پبلک پروکیورمنٹ ایکٹ 2012 کا مطالعہ کرتے ہوئے سفارشات پیش کیں تھیں۔
جن کے تناظر میں اب خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ پراپرٹی لیز رولز 2025 میں ترامیم لائی گئی ہیں،کابینہ نے ضلع ملاکنڈ کی ویلج کونسل ہریان کوٹ کو تحصیل درگئی کے ساتھ برقرار رکھنے کی منظوری دی۔
اس سے قبل اس کو تحصیل عثمان خیل میں شامل کیا گیاتھا۔کابینہ نے رتہ کلاچی سپورٹس سٹیڈیم ڈی آئی خان کے لئے 37 کنال اور 7 مرلہ اراضی کو محکمہ زراعت سے محکمہ کھیل کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈی آئی خان کے لئے سرکاری اراضی کی ملکیت محکمہ زراعت سے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کومنتقل کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے لیے دو اراکین کی تقرری کی منظوری دی اور اجلاس میں گورننگ باڈی خیبرپختونخوا ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے ممبران کے ناموں کی منظوری دی ہے۔
کابینہ نے چارسدہ کے رہائشی انور زیب کے لیے گردوں کی
بیماری یعنی کڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے2.80 ملین روپے کی مالی امداد کی منظوری دی۔
کابینہ نے ٹی ڈی پیز کیمپ بکاخیل، بنوں کے آپریشنل اخراجات کے لیے 118.50 ملین روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی۔
پولیس پوسٹوں کے لیے عمر میں رعایت ختم کرتے ہوئے کابینہ نے خیبرپختونخوا سول پوسٹوں پر ابتدائی تقرری (بالائی عمر کی حد میں نرمی) رولز، 2008 میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔ بالائی عمر کی حد میں نرمی کا خاتمہ کر تے ہوئے پولیس سروس کو صوبائی مینجمنٹ سروس کے اصولوں پر ڈھالنا ہے۔
کابینہ نے ڈیٹور روڈ کا انتظام پی ڈی اے کے تحت کرنے کی منظوری دی۔ اس کا مقصد ڈیٹور روڈ پر کسی بھی طرح کی بے ترتیب ترقی، تجاوزات اور غیر مجاز تعمیرات کو روکنا ہے۔
کابینہ نے 3 جون 2024 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ موضع درمنگی، تحصیل شاہ عالم، پشاور میں 487 کنال 13 مرلہ دستیاب اراضی پر ایک قبرستان قائم کیا جائے گا۔
پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی سفارشات پر کابینہ نے اس فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے پی ڈی اے کو اپنے وسائل سے پشاور میں دو مناسب جگہوں پر قبرستان بنانے کی اجازت دے دی۔
کابینہ نے گورنمنٹ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ (جی ٹی آئی) شلمان کو ایس ٹی اینڈ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے انتظامی کنٹرول سے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کو منتقل کرتے ہوئے ایک جدید ماڈل سکول میں تبدیل کرنے کی منظوری دی۔
موٹر وہیکل رولز، 1969 کے رولز 57-B(1) کے آپریشن 35 سے سٹیج کیریج (مسافر گاڑیوں) کی چھوٹ سے متعلق ایجنڈا اجلاس میں پیش کیا گیا جس پر کابینہ نے پالیسی سفارشات کا مسودہ تیار کرنے کے لیے، قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کے وزیر کی سربراہی میں، ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جورولز 57-B(1)، موٹر وہیکلز رولز 1969 کے تحت قوانین کا جائزہ لے گی اور ماحولیاتی آلودگی سے جڑے مسائل کے تناظر میں سفارشات کا بینہ کو پیش کرے گی۔
تحصیل مکین، لدھا سب ڈویژن جنوبی وزیرستان اپرمیں ڈسکہ اور ملحقہ دیہات کے خاندانوں کے لیے ریلیف پیکیج کی منظوری دی گئی،انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(ارسا) ایکٹ، 1992 میں مجوزہ ترامیم کابینہ کے سامنے رائے کے لئے پیش کی گئی جس پر سیر حاصل بحث کے بعد کابینہ نے معاملہ مشترکہ مفاد کونسل کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
کرم روڈ پروٹیکشن کے لیے کئے گئے اقدامات کے تحت پولیس کے لئے آٹھ مزید پوسٹوں کی تخلیق کی منظوری دی گئی، ان پوسٹوں میں ایس پی اور سب انسپکٹر کی پوسٹیں شامل ہیں۔
زمنگ کورانسٹی ٹیوٹ کی انسٹی ٹیوٹ مینجمنٹ کمیٹی کے لیے اراکین کے ناموں کی منظوری بھی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی، بونیر اور شانگلہ اضلاع میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے ایک معاہدے کی منظوری دی گئی۔