Pukar online ryk

Pukar online ryk ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیں

سمندر پار پاکستانیوں کو مختیار نامہ حاصل کرنے کے لیے پاکستانی سفارت خانہ جانے کی ضرورت نہیں
06/12/2023

سمندر پار پاکستانیوں کو مختیار نامہ حاصل کرنے کے لیے پاکستانی سفارت خانہ جانے کی ضرورت نہیں

28/11/2023

نادرا کی جانب سے معذور افراد کی سہولت کے لیے اہم اعلان

معذور افراد اب گھر بیٹھے شناختی کارڈ بنوا سکیں گے

معذور افراد کے لیے خصوصی ہیلپ لائن 1777 کا اجرا کر دیا گیا

معذور افراد ہیلپ لائن سے تمام تر معلومات حاصل کر سکیں گے

ہیلپ لائن سے معذور افراد کو گھر بیٹھے شناختی کارڈ بنوانے میں مدد فراہم کی جائے گی، نادرا حکام

رحیم یار خانزمیندار کی طرف سے کماد کی باقیات جلانے کے دوران تین معصوم بچے آگ میں جھلس کر شدید زخمی تشویشناک حالت میں ہسپ...
27/11/2023

رحیم یار خان
زمیندار کی طرف سے کماد کی باقیات جلانے کے دوران تین معصوم بچے آگ میں جھلس کر شدید زخمی تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل پولیس نے زمیندار کو گرفتار کر کے کارروائی شروع کر دی
یہ افسوسناک واقعہ رحیم یارخان کے نواحی علاقے فتح پور پنجابیاں کی بستی ٹکا میں پیش آیا جہاں مقامی زمیندار مسلم رشید نے کماد کی فصل کٹائی کے بعد کماد کی باقیات(کھوری ) کو اکٹھا کرنے کیلئے بستی کے درجن بھر بچوں بلوایا اور کھوری اکٹھا کروانے کے بعد اپنے بیٹے کے ساتھ ملکر آگ لگادی آگ تیزی سے پھیلی تو مقامی محنت کش کے تین بچے 6 سالا محمد شازم مزمل اشرف، 5 سالا محمد احمد ولد مزمل اور 6 سالا بچی ماہ نور دختر آفتاب اشرف آگ کی لپیٹ آ کر جھلس کر شدید زخمی ہو گئے جنہیں برن یونٹ شیخ زید ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ایک بچے کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے تھانہ اقبال آباد پولیس نے ملزم زمیندار محمد مسلم رشید کو گرفتار کرتے ہوئے کارروائی شروع کردی ہے

اُنکے والد نے ان کا نام محمد لطیف رکھا‘ وہ بڑے ہو کر چودھری محمد لطیف ہو گئے لیکن دنیا انہیں ”سی ایم لطیف“ کے نام سے جان...
26/11/2023

اُنکے والد نے ان کا نام محمد لطیف رکھا‘ وہ بڑے ہو کر چودھری محمد لطیف ہو گئے لیکن دنیا انہیں ”سی ایم لطیف“ کے نام سے جانتی تھی‘ وہ پاکستان کے پہلے وژنری انڈسٹریلسٹ تھے اور انڈسٹریلسٹ بھی ایسے کہ چین کے وزیراعظم چو این لائی‘ شام کے بادشاہ حافظ الاسد اور تھائی لینڈ کے بادشاہ ان کی فیکٹری دیکھنے کیلئے لاہور آتے تھے‘ چو این لائی ان کی فیکٹری‘ ان کے بزنس ماڈل اور ان کے انتظامی اصولوں کے باقاعدہ نقشے بنوا کر چین لے کر گئے اور وہاں اس ماڈل پر فیکٹریاں لگوائیں‘

سی ایم لطیف کی مہارت سے شام‘ تھائی لینڈ‘ ملائیشیا اور جرمنی تک نے فائدہ اٹھایا‘ وہ حقیقتاً ایک وژنری بزنس مین تھے‘ وہ مشرقی پنجاب کی تحصیل بٹالہ میں پیدا ہوئے‘ والد مہر میران بخش آرائیں اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتے تھے لیکن وہ لطیف صاحب کے بچپن میں فوت ہو گئے‘ لطیف صاحب نے والد کی خواہش کے مطابق اعلیٰ تعلیم حاصل کی‘ یہ 1930ء میں مکینیکل انجینئر بنے اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے دو کمروں اور ایک برآمدے میں اپنی پہلی مل لگائی‘ یہ صابن بناتے تھے‘ان کے چھوٹے بھائی محمد صدیق چودھری بھی ان کے ساتھ تھے‘ صدیق صاحب نے بعد ازاں نیوی جوائن کی اور یہ قیام پاکستان کے بعد 1953ء سے 1959ء تک پاکستان نیوی کے پہلے مسلمان اور مقامی کمانڈر انچیف رہے‘ لطیف اور صدیق دونوں نے دن رات کام کیا اور ان کی فیکٹری چل پڑی‘ یہ ہندو اکثریتی علاقے میں مسلمانوں کی پہلی انڈسٹری تھی‘ یہ صابن فیکٹری کے بعد لوہے کے کاروبار میں داخل ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے علاقے میں چھا گئے اور لاکھوں میں کھیلنے لگے‘ پاکستان بنا تو ان کے پاس دو آپشن تھے‘ یہ اپنے کاروبار کے ساتھ ہندوستان میں رہ جاتے یا یہ کاروبار‘ زمین جائیداد اور بینک بیلنس کی قربانی دے کر پاکستان آ جاتے‘ سی ایم لطیف نے دوسرا آپشن پسند کیا‘ یہ بٹالہ سے لاہور آ گئے‘ لاہور اور بٹالہ کے درمیان 53 کلو میٹر کا فاصلہ ہے لیکن اگر حقیقی طور پر دیکھا جائے تو یہ دونوں شہر دو دنیاؤں کے فاصلے پر آباد ہیں‘

آزادی نے سی ایم لطیف کا سب کچھ لے لیا‘ یہ بٹالہ سے خالی ہاتھ نکلے اور خالی ہاتھ لاہور پہنچے‘ بٹالہ میں ان کی فیکٹریوں کا کیا سٹیٹس تھا؟ آپ اس کا اندازہ صرف اس حقیقت سے لگا لیجئے‘ ہندوؤں اور سکھوں نے ان کی ملوں پر قبضہ کیا‘ کاروبار کو آگے بڑھایا اور آج بٹالہ لوہے میں بھارتی پنجاب کا سب سے بڑا صنعتی زون ہے‘ سی ایم لطیف بہرحال پاکستان آئے اور 1947ء میں نئے سرے سے کاروبار شروع کر دیا‘ انہوں نے لاہور میں بٹالہ انجینئرنگ کمپنی کے نام سے ادارہ بنایا‘ یہ ادارہ آنے والے دنوں میں ”بیکو“ کے نام سے مشہور ہوا‘

بیکو نے پاکستان میں صنعت کاری کی بنیاد رکھی‘ لوگ زراعت سے صنعت کی طرف منتقل ہوئے اور ملک میں دھڑا دھڑ فیکٹریاں لگنے لگیں۔ سی ایم لطیف نے ملک میں بے شمار نئی چیزیں متعارف کرائیں‘ یہ سائیکل سے لے کر جہازوں کے پرزے تک بناتے تھے‘ بیکو گروپ یورپ سے لے کر چین اور جاپان تک مشہور تھا‘

جاپان اور چین کی حکومتیں اپنے لوگوں کو ٹریننگ کیلئے بیکو بھیجتی تھیں ‘ 1971ء میں پاکستان ٹوٹ گیا اور ذوالفقار علی بھٹو موجودہ پاکستان کے صدر بن گئے‘ بھٹو نے 1972ء میں ملک کے تما م صنعتی گروپ قومیا لئے ، یوں صدر کے ایک حکم سے ملک بھر کے تمام بڑے صنعت کار فٹ پاتھ پر آ گئے‘
آپ تصور کیجئے‘ ایک شخص جس نے 1932ء میں بٹالہ میں کام شروع کیا اور وہ جب وہاں سیٹھ بنا تو اس کا سارا اثاثہ آزادی نے لوٹ لیا‘ وہ لٹا پٹا پاکستان آیا‘ اس نے دوبارہ کام شروع کیا‘

ایک ایک اینٹ رکھ کر ایسی عمارت کھڑی کی جسے دیکھنے کیلئے دنیا کے ان ملکوں کے حکمران آتے تھے جنہیں مستقبل میں ”اکنامک پاورز“ بننا تھا لیکن پھر ایک رات اس کا سارا اثاثہ اس ملک نے چھین لیا جس کیلئے اس نے 1947ء میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا‘ آپ تصور کیجئے‘ اس شخص کی ذہنی صورتحال کیا ہو گی؟ سی ایم لطیف حوصلہ ہار گئے‘ وہ پاکستان سے نقل مکانی کر گئے‘ وہ جرمنی گئے اور جرمنی کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں زندگی گزار دی‘ انہوں نے دوبارہ کوئی کمپنی بنائی‘ کوئی کاروبار کیا اور نہ ہی کوئی فیکٹری لگائی‘ وہ طویل العمر تھے‘ ان کا انتقال 2004ء میں 97 سال کی عمر میں ہوا‘ وہ باقی زندگی صرف باغبانی کرتے رہے‘ ان کا کہنا تھا‘
دنیا کا کوئی شخص مجھ سے پودے اور پھول نہیں چھین سکتا‘
افضل رحمٰن لکھتے ہیں
اس المیے کا میں عینی شاہد ہوں۔ میرے سامنے فلیٹیز ہوٹل میں ڈاکٹر مبشر حسن نے صنعتوں کو قومیانے کا اعلان کیا۔ اگلے روز مال روڈ پر واقع بیکو کے صدر دفتر میں سی ایم لطیف کی جگہ ڈائیریکٹر انڈسٹریز پنجاب بیٹھا سگار پی رہا تھا۔
میں نے ریڈیو کے لئے انٹرویو کیا تو موصوف نے گول مول جواب دیے کیونکہ اس کو کچھ پتہ نہیں تھا بیکو کیا کچھ مینوفیکچر کرتا ہے۔
اس کے بعد کشمیر روڈ پر واقع میں سی ایم لطیف کے بنگلے پر گیا اور اندر پیغام بھیجا مگر انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا۔ پھر درخواست کی مگر نہیں مانے۔
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
اور کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
جنرل ضیاء الحق نے 1977ء میں انہیں بیکو واپس لینے کی درخواست کی لیکن سی ایم لطیف نے معذرت کر لی‘ 1972ء میں جب بھٹو نے سی ایم لطیف سے بیکو چھینی تھی‘ اس وقت اس فیکٹری میں چھ ہزار ملازمین تھے اور یہ اربوں روپے سالانہ کا کاروبار کرتی تھی لیکن یہ فیکٹری بعد ازاں زوال کا قبرستان بن گئی‘ حکومت نے اس کا نام بیکو سے پیکو کر دیا تھا‘ پیکو نے 1998ء تک اربوں روپے کا نقصان کیا‘
یہ ہر سال حکومت کا جی بھر کر خون چوستی تھی‘ بیکو ‘ بادامی باغ کے پسماندہ علاقہ میں تھی اسکی وجہ سے یہ علاقہ کبھی پاکستانی صنعت کا لالہ زار ہوتا تھا اور دنیا بھر سے آنے والے سربراہان مملکت کو پاکستان کی ترقی دکھانے کیلئے خصوصی طور پر بادامی باغ لایا جاتا تھا لیکن حکومت کی ایک غلط پالیسی اور ہماری سماجی نفسیات میں موجود حسد اور خودکشی کے جذبے نے اس لالہ زار کو صنعت کا قبرستان بنا دیا اور لوگ نہ صرف بیکو کی اینٹیں تک اکھاڑ کر لے گئے بلکہ انہوں نے بنیادوں اور چھتوں کا سریا تک نکال کر بیچ دیا اور یوں پاکستان کا سب سے بڑا وژنری صنعت کار اور ملک کی وہ صنعت جس نے جاپان اور چین کو صنعت کاری کا درس دیا تھا‘ وہ تاریخ کا سیاہ باب بن کر رہ گئی‘ آج حالت یہ ہے‘ وہ لوگ جن کے لیڈر پاکستان سے صنعت کاری کے نقشے حاصل کرتے تھے‘ وہ لوگ سی ایم لطیف کے ملک کو بلڈوزر سے لے کر ٹریکٹر اور ٹونٹی سے لے کر ہتھوڑی تک بیچتے ہیں اور سی ایم لطیف کی قوم یہ ساراسامان خرید کر پاک چین دوستی زندہ باد کے نعرے لگاتی ہے۔

ہم کیا لوگ ہیں‘ ہم 1972ء میں ملک کو کاروبار اور صنعت کا قبرستان بنانے والوں کی برسیاں مناتے ہیں لیکن ہمیں سی ایم لطیف جیسے لوگوں کی قبروں کا نشان معلوم ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہے یہ زندگی کی آخری سانس تک پاکستان کو کس نظر سے دیکھتے رہے۔ یہ المیہ اگر صرف یہاں تک رہتا تو شاید ہم سنبھل جاتے‘شاید ہمارا ڈھلوان پر سفر رک جاتا لیکن ہم نے اب ڈھلوان پر گریس بھی لگانا شروع کر دی ہے‘ہم بیس کروڑ لوگوں کی قوم ہیں لیکن ارب پتی صرف دو ہیں‘
کیا کام کرنا‘ کیا ترقی کرنا جرم ہے؟ کیاہم بھی سیاستدانوں‘ بیوروکریٹس اور جرنیلوں کی طرح دوبئی‘لندن اور نیویارک میں بیٹھ جائیں‘کیا ہم بھی ایان علی بن جائیں‘ کیا ہم بھی اپنا پیسہ لیں اور ملک سے روانہ ہو جائیں؟

ہم اس ملک میں کام کرنے والے لوگوں کو سی ایم لطیف کی طرح دوسرے ملکوں میں کیوں دیکھنا چاہتے ہیں؟

مجھے اکثر اوقات محسوس ہوتا ہے‘ ہم اس ملک میں کام کرنے والوں اور ترقی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے‘ وہ لوگ جو ریاست کے داماد بن کر پوری زندگی گزار دیتے ہیں‘ وہ ہمارے ہیرو ہوتے ہیں اور جو لوگ ملک بھر کے پیاسوں کے لیے کنؤیں کھودتے ہیں‘ہم جب تک سی ایم لطیف کی طرح انہیں کنؤیں میں نہ پھینک دیں‘ ہمیں اس وقت تک تسلی نہیں ہوتی‘ ہم محسنوں کو ذلیل کرنے والے لوگ ہیں‘ ہم نے اس ملک میں ملک بنانے والوں کو بخشا‘ ملک بچانے والوں کو بخشا اور نہ ہی ملک سنوارنے والوں کو بخشا‘ ہم نے صرف ملک توڑنے والوں کو سلام کیا -

نریندر مودی کے آسٹریلوی کپتان سے ہاتھ نہ ملانے پر آسٹریلوی کھلاڑی کا کرارا جواب مچل مارش نے مودی کے دئیے ورلڈ کپ پر پاؤں...
21/11/2023

نریندر مودی کے آسٹریلوی کپتان سے ہاتھ نہ ملانے پر آسٹریلوی کھلاڑی کا کرارا جواب

مچل مارش نے مودی کے دئیے ورلڈ کپ پر پاؤں رکھ کر تصویر شئیر کر کے بھارت میں آگ لگا دی۔

🤣🤣🤣

18/11/2023
18/11/2023
طباعتی صحافتملتان سے تقریبا تمام بڑے قومی اخبارات نے اپنے دفاتر بند کر کے سٹاف کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔یہ انتہائی اف...
18/11/2023

طباعتی صحافت
ملتان سے تقریبا تمام بڑے قومی اخبارات نے اپنے دفاتر بند کر کے سٹاف کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔

یہ انتہائی افسوس اور دکھ کا مرحلہ ہے کہ طباعتی صحافت (پرنٹ میڈیا) تیز رفتاری کے ساتھ تنزلی کی جانب جا رہا ہے- اب زیادہ تر اخبارات پی ڈی ایف کی صورت میں شوشل میڈیا پر اپنی ساکھ کو بحال رکھے ہوئے ہیں-
اخبار بینی اور اس کی اہمیت کے متعلق شعبہ صحافت میں وقت بدلنے کے ساتھ کوئی خاطر خواہ ایسے نظام کو مستقل بنیادوں پر فروغ نہیں دیا گیا جس کی بناء پرنٹ میڈیا کا اثر بحال رہ پاتا- مہنگائی اور کئی ایک دوسرے عوامل کی بناء طباعتی صحافت صنعت کو کافی مشکلات کا سامنا مسلسل ہے اور شعبہ صحافت سے وابسطہ افراد بیروزگاری اور کئی ایک مسائل کا شکار ہیں-

پیشہ صحافت بالخصوص "پرنٹ میڈیا" مالکان اور منسلکہ تنظیموں بشمول متعلقہ سرکاری اداروں کو اس سلسلے میں عملی اقدامات کے ساتھ با ضابطہ طور پر تمام امور پر دلجمعی کے ساتھ سوچ و بچار کرنی چاہیے.

24/10/2023
02/10/2023

اہم معلوماتی الرٹ!!!
ترکیہ کے تباہ کن زلزلے کی پیشنگوئی کرنیوالے ادارے نے پاکستان میں بھی طاقتور زلزلے کی پیشنگوئی کر دی.
"یااللہ خیر"

شیدانی شریفسابق وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضیٰ محمود کی سابق ایم این اے خواجہ غلام رسول المعروف قطب فرید کور...
07/09/2023

شیدانی شریف
سابق وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضیٰ محمود کی سابق ایم این اے خواجہ غلام رسول المعروف قطب فرید کوریجہ کی رہائش گاہ کوریجہ ہاؤس آمد جہاں ان کے اعزاز میں دی گٸی چاٸے کی دعوت ، اس تقریب میں سابق ایم پی اے قاضی احمد سعید، سابق ایم پی اے سردار غنفر علی خان لنگاہ،سردار حاجی نذیر خان چانڈیہ، سردار مشیر احمد خان ،ملک جنید اسلم ناٸچ،سردار اصغر خان گوپانگ،واجد خان چانڈیہ،ملک زاہد اسلم ناٸچ،سید رضا گیلانی،راٸے اللہ ڈتہ،راٸے محمد امجد،نعمت اللہ کوبھر،فرحان رسول کوبھر، ندیم جان ، احمدخان چانڈیہ،منیر خان چانڈیہ، محمد اظہر ناٸچ، چوہدری فاروق عزیز گجر، چوہدری شہزاد عادل باجوہ،مختار احمد جام،منیرخان ڈاھر، سید احمد رضا جیلانی،نعمان احمد خان سمیت تحصیل بھر سے سیاسی و سماجی شخصیات بھی موجود تھیں

فخر چاچڑاں شریف صاحبزاہ خواجہ محمد فرید کوریجہ سئیں
06/09/2023

فخر چاچڑاں شریف صاحبزاہ خواجہ محمد فرید کوریجہ سئیں

07/08/2023

اپیل
——
ہمارے صوبے میں جعلی دودھ کا دھندہ عروج پر ہے۔ نام کو تو یہ دودھ ہوتا ہے لیکن یہ پانی، گھٹیا قسم کے کوکنگ آئل، یوریا کھاد، دودھ کی کریم وغیرہ کا آمیزہ ہوتا ہے۔ ایک طرف تو اس کا ستعمال انسانی زندگیوں کو نگل رہا ہے۔ دوسری جانب یہ دیہی معیشت اور خاص طور پر ڈیری فارمنگ کی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے جعلی دودھ کے خلاف ایک مؤثر مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس مہم میں ہمارا ساتھ دیں۔ ہمارا اولین ٹارگٹ جعلی دودہ بنانے والے اڈے ہیں۔ یہ عموما چھوٹی آبادیوں میں مشینیں لگا کر چلائے جارہے ہیں۔ آپ سے التماس ہے کہ ان کے خلاف کریک ڈاؤن میں ہماری مدد کریں۔ اطلاع دہندہ کا نام خفیہ رکھا جائے گا۔

اطلاع میرے ذاتی نمبر 03008694130 پر ترجیحا بذریعہ وٹس ایپ یا پھر کال کے ذریعے دی جا سکتی۔ راز داری کی ضمانت دی جاتی ہے۔

شکریہ
محمد زمان وٹو
سیکریٹری فوڈ
حکومت پنجاب۔

06/08/2023

افسوس ناک خبر

کراچی سے ہزارہ جانے والی ہزارا ایکسپریس کے ساتھ نوابشاھ سراہاری کے قریب خطرناک خادثہ گیارہ کے قریب بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں چاندنی چوک میرپورخاص کا خاندان میں ٹرین میں شامل ہے اب تک کی رپورٹ کے مطابق 34افرادکے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں افراد زخمی ہیں جن کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک رسکیو آپریشن جاری ہے تاہم ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر

04/08/2023

Address

Rahimyar Khan

Telephone

+923032059699

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pukar online ryk posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other News & Media Websites in Rahimyar Khan

Show All