Balochistan TV

Balochistan TV Balochistan TV

15/12/2023

کوشش بسیار کے بعد بھی موقعہ نہیں ملا کہ آمدہ بادلوں کا احوال ان کی آمد سے پہلے بتادیتا اگرچہ ان کے بتانے کی زیادہ ضرورت بھی نہیں تھی کہ کل تک سب کچھ پوری تفصیل سے بتا چکا تھا۔
• بادل آج صبح سویرے ایریہ میں پہنچ چکے تھے مغربی علاقے پدگ مل نوشکی عیسی چاہ ڈاک شوراوک وغیرہ میں ہلکی پھلکی برسنا شروع کرچکے تھے کوئٹہ میں 12 بجے سے قبل بارش شروع ہوئی تا حال جاری ہے اور جاری رہے گی ان شاء اللہ
• کچھ بادل صبح روشنی پھوٹنے سے پہلے ایران کے راستہ مغرب جنوب کے علاقہ تربت کے باڈر سے حملہ آور ہوئے وہاں بھی عملیات جاری کرچکے تھے
• آج کے بادل ان شاء اللہ نصف سے زائد بلوچستان کو کور کریں گے بادلوں کا زیادہ تر زور شمال کی جانب ہے قلعہ عبد اللہ چمن تا کندہار بلکہ نصف سے زائد افغانستان بادلوں کے لپیٹ میں ہے
• مشرق شمالی جنوبی علاقے جیسے ڈیرہ اللہ یار ڈیرہ مراد جمالی کھولو بارکھان لورالائی آج بادلوں سے محروم رہیں گے ژوب تک کے ان علاقوں میں آج بارش کا امکان نہیں یا اگر ہو بھی گئی تو بہت کم ہو گی البتہ ژوب خود (تحت السحاب) آرہا ہے یعنی ژوب میں بارش ہوگی ان شاء اللہ۔
• اب 2 بجے کے بعد کوئٹہ کی بارش کی اسپیڈ کچھ بڑھ جائے گی شام تاک وقفہ وقفہ سے جاری رہیگی رات کو کوئٹہ میں رک جائے گی مغربی بلوچستان کچھ پہلے فارغ ہوجائیں گے اسی ترتیب سے شمال مشرقی علاقوں سر شام بھی کچھ دیر تک جاری رہسکتی ہے

• کل بھی تھوڑی تھوڑی ہلکی بارشیں ہونگی مگر وہ بہت کم اور محدود علاقوں میں ہونگی آمدہ بادلوں کا نصف آج رات گئے چلے جائیں گے پرسوں تک یہ سلسلہ بلکل ختم ہوجائے گا
• پیچھے بہت دور کچھ مزید بادلیں بننے کے شواہد مل رہے ہیں ان کی باتیں بعد میں کریں گے جب ان بادلوں سے فارغ ہوجائیں۔

۔ 《سردی کا احوال》 ۔
سردی ویسے آج بھی شام بھی کچھ بڑھ جائے گی مگر کل کچھ بژ پکڑیں گی بادلوں کو لیجانے کیلئے وہی شمالی ہوائیں آجائیں گی ساتھ ساتھ ہمارا بھی کام کردے گی
کوئٹہ میں کل ہواوں کی اسپیڈ 30 تک جائے گی اتوار کے صبح آپ کو کوئٹہ کی حدود میں جما ہوا پانی ملجائے گا
• یہ سردی بہت زیادہ نہیں اور طویل بھی نہیں بلکہ اتوار کے دن سے دوپہر کو واپس کم ہونا شروع کردے گی سوموار سے تو ایسا اچھا موسم رہے گا جیسے کہ آج سے 4 پانچ دن پہلے تھا
• کچھ دوست فون کرکے برف کا پوچھ رہے ہیں کوئٹہ میں زمینی برف کا کوئی امکان نہیں پہاڑ تو ویسے بہانہ ڈھونڈ رہے ہوتے ان کا میں ذمہ دار نہیں قلات سائڈ میں زمینی برف بھی ہوسکتا مگر وہاں کے بادل اس بار کم زور ہیں
یہ سب کچھ ایسا اگر اللہ نے چاہا ورنہ میری باتیں ساری پاگل کا ایک بڑ بنیں گی۔
=ہ===================ہ=
ماہر فلکیات حاجی ولی محمد بڑیچ
2023۔12۔15 روزجمعہ 1:45 بجے

07/12/2023

میں نے کہا تھا کہ کوئی بارش نہیں کئی دنوں تک کوئی قابل ذکر بادل تک نہیں آئے گا اور ساتھ یہ بھی لکھا تھا کہ شمال کی ٹھنڈی ہوائیں بھی چلتی رہیں گی جن کی وجہ سے کچھ ٹھنڈا رہے گا اور شدید سردی اس لئے نہیں کہ ان ہواوں کی اسپیڈ زیادہ نہیں کم رہے گی
تو آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہوائیں تو چل رہی ہیں مگر تیز نہیں
اس خوشک موسم میں ایک خشک بات اور بھی بتادوں کہ کل سے سردی کچھ بڑھ جائے گی خطرہ ہے کہ 11 تاریخ کو کوئٹہ کے سریاب اور دشت میں پانی جم جائے
چند دنوں کے بعد یہ خشک موسم ختم ہوجائے گا اگلے جمعہ 15 تاریخ کو بارانی بادل پہنچ جائیں گے ان شاء اللہ دوبارہ بارشیں شروع ہونے کا امکان ہے مگر وہ بارشیں بھی ابتک پوری یقینی نہیں اور اگر یقینی ہوگئیں بھی تو فی الحال ہلکی لگ رہی ہیں ہوسکتا ہے بژ پکڑ کر بڑھ جائیں مگر بیشتر سرچ گروپس اب تک اسے اناؤنس نہیں کر رہے کہ انہیں یقین نہیں آ رہا کہ ان دنوں کوئی بارش ہوجائے ان کے خوف کی وجہ یہ کہ ان دنوں ایک خطرناک ہوا بھی آنے کا امکان ہے ہوا بھی وہ (عدو المطر) بادلوں کی دشمن ہوائیں تو اسلئے وہ محتاط ہوکر اب تک بارش کی بات نہیں کر رہے مگر میں تمہاری طرح سیدھا سادہ توکلی آدمی ہوں جتنی سچ ہیں ساری کہہ دیتا ہوں
مجھے جس دن جو نظر آتا وہی بتا دیتا ہوں کل اگر پوزیشن بدل جاتا ہے تو کل میرا بیان بھی بدل جائے گا میرا قلم بادلوں کا پابند اور بادل میرے میسج کے پابند نہیں
دعا کرو کہ کہیں کل میرا اس طرح کا کوئی بیان لگ نہ جائے کہ خدا نخواہستہ کوئی بارش نہیں
=ہ===================ہ=
ماہر فلکیات حاجی ولی محمد بڑیچ
2023۔12۔7 رات کے 8:00 بجے

04/12/2023

راے ونڈ کینسر کیر ھسپتال کا مالک نامعلوم ھے ۔
کینسر کا علاج بالکل مفت
ایشیا کا سب سے بڑاکینسر ہسپتال کینسر کئیر ھاسپٹل لاھور کے نزدیک رائیونڈ تبلیغی جماعت کے مرکز کے قریب وسیع رقبہ پر تعمیر کیا گیا ہے۔یہ ہسپتال شوکت خانم ہسپتال سے بھی زیادہ جدید مشینری سے آراستہ ہے۔ہسپتال میں دور دراز سے آئے لوگوں کے لئے قیام گاہ بھی تعمیر کی گئی ہے یہاں پر غریب لوگوں کا علاج قیام و طعام بالکل مفت ھے۔صرف صاحب حیثیت لوگوں سے علاج کے مناسب پیسے لئے جاتے ہیں۔یہاں پر ‎‎ مریض آ رھے ہیں، جنکا علاج مفت کیا جا رہا ھے۔شوکت خانم ہسپتال میں لاعلاج مریضوں کو گھر بھیج دیا جاتا ھے جہاں وہ بہت تکلیف دہ حالت میں موت کا انتظار کرتے ہیں، لیکن یہاں پر 250 بیڈ کا علیحدہ بلاک قائم کیا گیا ھے جہاں لاعلاج مریضوں کو ڈیتھ (موت) تک رکھا
جاتا ہے اور انکی زندگی میں تکلیف کو ہر ممکن کم کیا جاتا ھے اور خدمت کی جاتی ہے یہ بہت بڑی سہولت ھے۔
آپ سب سے گزارش ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اس ہسپتال کے متعلق آگاہ کریں تاکہ کینسر زدہ مریض اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
یہاں پر پاکستان کے نامور اور انتہائی تجربہ کار
ڈاکٹر صاحبان کی ٹیم کام کر رہی ہے۔
ہسپتال میں مریضوں اور ان کے لواحقین کے لئے ایک عالیشان اور جدید سہولتوں سے آراستہ مسجد بھی تعمیر کی گئی ھے،

ڈاکٹر شہریار ۔ ماہر کینسر
(ہسپتال کےانچارج )
نے بتایا کہ کوئی صاحب جنکو وہ بھی نہیں جانتے ہیں، روزانہ 250 مریضوں اور ان کے لواحقین کے لئے کھانا بھجوا رہے ہیں۔

Hospital Site :
1.5 km off Pajiaan chowk Ijtama road Bypass (Rohi Nala)
Raiwind Lahore, Punjab, Pakistan.
PHONE No.
00-92-423 52 18 956-60
00-92-423 53 97 605
معلومات کیلئے=محمد منصور معیز صاحب۔
0300-3253403
Copied

Percentage of electricity losses in Pakistan.
27/11/2023

Percentage of electricity losses in Pakistan.

23/11/2023

• وہ جو کہتے کدھر ہے سردی کچھ نہیں آج وہ گھروں سے نہیں نکل رہے
• ہوائیں تو آگئی ہیں مگر بژ نہیں پکڑیں گی ان کی اسپیڈ آج کوئٹہ کی حدود میں صرف 15 تا 20 کے مابین رہے گی یہ اسپیڈ بھی 3 بجے تک دوام رکھتی اس کے بعد کم ہوجائے گی اگر یہ ہوائیں خدا نخوایستہ بژ پکڑ کر 30 40 تک جا پہنچتیں پھر تم دیکھ لیتا کہ ہمارا کیا حشر بنالیتا ہم سب کو بژ پکڑوا لیتے
• شام کو اگرچہ ہوائیں ان شاء اللہ رک جائینگی مگر آج دن کو چلنے کی وجہ سے ان کا اثر رہے گا آج رات کافی ٹھنڈ پڑے گا جسکی تفصیل میں کل دے چکا تھا کہ بلوچستان کے چند سردترین علاقوں میں آج رات پانی بھی جم جائے گا (کوئٹہ جمنے والوں میں شامل نہیں)
• آج سرشام کچھ بادل آکر ہمیں چھڑانے کی کوشش کریں گے مگر ہواوں میں اس وقت بھی اتنی طاقت ہوگی کہ گھنٹہ بھر میں آمدہ بادلوں کو بھگا کر دوبارہ سب کچھ کلیئر کریں
• کل دن کو بطور کومک کچھ زیادہ بادل پہنچ جائیں گے وہ بادل سردی کم کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کرلیں گے اسی وجہ سے کل دن کی سردی آج کے دن کی سردی سے کچھ کم رہے گی اور کل رات کی سردی آج رات کی نسبت کم رہے گی یہ سردی ویسے بھی لمبی نہیں یہ دو روزہ سردی ہے کل ہی سے واپس کم ہوجائے گی ان شاء اللہ
پیچھے جو بادل آرہے تھے وہ بھی ان ہواوں کی وجہ سے کافی متاثر ہوئے ہیں اس پر بعد میں بات کریں گے ان شاء اللہ
• یہ ہواوں کی کچھ ہوائی باتیں تھیں میں بیان کرگیا بارانی باتیں اس وقت کریں گے جب باران کی باری آجائے (باری سے مراد ملا باری نہیں۔
• اور سردی سے الرجک زمینداروں کو یہ بتادیں کہ یہ سردی دیر پا نہیں ہفتہ کے دن سے موسم واپس ان شاء اللہ نارمل ہوجائے گا ٹماٹر کو کاٹنے میں جلدی مت کریں۔
=ہ===================ہ=
ماہر فلکیات حاجی ولی محمد بڑیچ
2023۔11۔23 جمعرات 2:45 بجے

21/11/2023

==========۔============
بارشوں کی بات پھر کبھی کریں گے فی الحال خاص بات یہ کہ ٹمپریچر کچھ تبدیل ہورہا ہے
کل شہر میں خیر خیریت لوگ امن سے معمول کی زندگی پر ہونگے کہ دن کے ایک بجے کے وقت لوگ اچانک کچھ کچھ ٹھنڈ محسوس کریں گے جب دیکھیں تو خدو باہر سے آکر یہ مکرو خبر دے گا کہ بھائی بیدار رہو گوریچ آگیا ہے(بڑیچ اور بلوچ لوگ گوریچ شمال کی ٹھنڈی ہواوں کو کہتے ہیں)
کل اور پرسوں بدھ اور جمعرات کے دن کافی سرد رہیں گے خصوصا جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کافی زیادہ ٹھنڈی رہے گی
خانوزئی کان مہترزئی زیارت قلات وغیرہ میں ٹمپریچر درجہ انجماد کے قریب پہنچ سکتا ہے
اچھی بات یہ کہ یہ سردی لمبی نہیں جلد واپس ختم ہوجائے گی ان شاء اللہ یہ باقاعدہ سردی نہیں ٹمپریری سردی ہے ٹپری اوڑھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
مگر ان ہواوں کی بادلوں کی صحت پر اچھا اثر نہیں ہوتا۔
=ہ===================ہ=
ماہر فلکیات حاجی ولی محمد بڑیچ
2023۔11۔21 منگل رات 8:15 بجے

بلوچوں کا ساہیوال پر 4 سو سالہ دور حکومت."قاضی نور محمد کلہوڑہ" کے لکھے "جنگ نامه (1765)" میں "ساہیوال" کو بلوچوں کا شہر...
13/11/2023

بلوچوں کا ساہیوال پر 4 سو سالہ دور حکومت.

"قاضی نور محمد کلہوڑہ" کے لکھے "جنگ نامه (1765)" میں "ساہیوال" کو بلوچوں کا شہر لکھا گیا ہے ۔
ساہیوال پر بلوچوں نے لمبے عرصے حاکمیت کی جس کا اغاز 1527 میں ہوا ۔ ان بلوچوں کو "خانان ءِ ساہیوال" کہا جاتا تھا۔
ساہیوال کے بلوچ حاکمین کی تفصیل و فہرست درج ذیل ہے :

»»» ملک بجار خان بلوچ :
یہ پہلے بلوچ تھے جنہوں نے ساہیوال پر حکمرانی قائم کی ، یہ "کیچ مکران" سے ایک خاندانی لڑائی کی وجہ سے کوچ کر کہ دہلی اور پھر ساہیوال پہنچ آۓ ، جدھر انکو مغلوں کی طرف سے "تھل" اور "شاہ پور" پر حکومت سومپی گئی۔ ملک بجار خان بلوچ 1530 میں وفات پا گۓ، جس کے بعد ان کے بیٹے "گل بھلک خان" نے ساہیوال و گردونواح کی حکومت سنبھالی ۔

»»» گل بھلک خان بلوچ :
گل بھلک خان بلوچ نے شاہ پور میں کافی دیہاتوں کی بنیاد رکھی اور "خٹکیاں" قبائل سے ایک خون ریز جنگ لڑ کر ان پر بھی قابو پایا ، یہ جنگ جس مقام پر لڑی گئی اس مقام کو اج بھی "ہڈاں والا" کہا جاتا ہے ، یہ جنگ میں قتل کیے جانے والے ان افراد کی ہڈیوں کی مناسبت سے ، جو جنگ کے کافی عرصے بعد تک بھی "میدان" میں پڑی سفیدی کا کام کرتی رہیں۔ گل بھلک خان بلوچ 1547 میں اپنی وفات سے پہلے پہلے ساہیوال کے ارد گرد بھی حکومت قائم کر چکے تھے۔

»»» ہوت خان بلوچ :
ہوت خان بلوچ "گل بھلک خان بلوچ" کے فرزند تھے مگر ان کی زندگی کے حالات و واقعات کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں۔

»»» مبارک خان بلوچ اور بدھا خان بلوچ :
ہوت خان بلوچ کی طرح ان دونوں کے دور حاکمیت پر بھی معلومات موجود نہیں۔

»»» صاحب خان بلوچ :
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ شدید ظالم اور جابر تھے کہ ان کی رعایا نے ہی ان کے خلاف بغاوت کر کہ ان کے بھتیجے "ملک لنگر خان بلوچ" کو اپنا حاکم چن لیا۔

»»» لنگر خان بلوچ :
لنگر خان بلوچ ایک اسان مزاج شخص تھا جس نے اپنی حکومت کو تھوڑا وسیع کیا ۔ لنگر خان نے زراعت کو بھی بہت اہمیت دی۔ لنگر خان کو ڈر تھا کہ اس کی وفات کے بعد اس کے "چار بیٹے" آپس میں لڑیں گے ۔ اسی کے بارے میں سوچتے ہوۓ اس نے ، چاروں کے لیے الگ الگ قلعے بنواۓ ، مگر ہوا وہی کہ 1735 میں اس کی وفات کے بعد اس کے بیٹوں میں پھوٹ پڑ گئی اور اس کے سب سے برے بیٹے "لال خان بلوچ" نے اپنے بھائیوں اور بھتیجے کو قتل کر کہ تخت پر قبضہ کر لیا۔

»»»لال خان بلوچ :
لال خان بلوچ "احمد شاہ ابدالی" کا حلیف تھا، جب احمد شاہ ابدالی نے پنجاب پر حملہ کیا تو "لال خان بلوچ" نے اس کا بھرپور ساتھ دیا ۔جب احمد شاہ ابدالی نے "لال خان" کو اہمیت دینا اور نوازنا شروع کر دیا تو اس کے بھائی "مبارک خان" نے حسد میں آ کر "بچھڑیاں والا" کے فتح خان کے ساتھ مل کر اس پر لشکر کشی کی اور اس کو قتل کردیا۔

»»» فتح خان بلوچ :
یہ صرف بارہ سال کا تھا جب اس نے اپنے والد "لال خان" کا تخت سنبھالا ، ایک ذہین لڑکا تھا جس نے جلد ہی اپنے باپ کا بدلا لینے کی کوشش کی اور اپنے باپ کے قاتل مبارک خان کو بہاولپور بھاگنے اور پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔ فتح خان زیادہ دیر حکومت نہیں کر سکا ، افغانوں کے خلاف ایک جنگ میں قید کر لیا گیا۔ دیرہ اسماعیل خان لے جا کر افغانوں نے "فتح خان" کو قتل کر دیا۔ فتح خان کے دور میں بلوچ کافی مستحکم ہو گۓ تھے اور جھنگ کے سیالوں سے ایک جنگ بھی لڑے۔

»»» بھندی بلوچ (خاتون حاکم) :
فتح خان کے قتل کے بعد ، ان کی والدہ "بھندی بلوچ" نے حکومت سنبھالی، یہ بہت دلیر اور با صلاحیت تھیں ۔ 1750 میں احمد شاہ کا نمائندہ "راجہ کورا مل" ان سے نذرانہ لینے آیا لیکن انہوں نے جنگ کو چنا اور اپنا لشکر بلوا کر "کورا مل" پر حملہ کر دیا، بری طرح سے شکست کھائی اور اپنے بچوں سمید قید اور پھر قتل کر دی گئیں۔

»»» مبارک خان بلوچ:
مبارک خان یہ دیکھتے ہی کہ بھندی بلوچ ماری گئی ہیں، بہاولپور سے واپس آیا اور بغیر کسی مزحمت کہ ساہیوال پر قابض ہوگیا ، 1770 میں اپنی وفات تک وہ ساہیوال کا "خان" رہا۔

»»» محمد خان بلوچ :
مبارک خان کے بیٹے "محمد خان" کو سکھوں کی طرف سے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، جھنڈا سنگھ بھنگی سے جنگ لڑی ، کچھ علاقہ ہار گیا مگر مجموعی طور پر اس کا حملہ پسپا کردیا۔ کچھ ہی عرصے بعد "جھنڈا سنگھ" سے ہارا علاقہ واپس لے لیا۔ سکھوں نے اعزازی دورے کے بہانے کچھ بلوچوں کے ساتھ مل کر "محمد خان" کو قتل کر دیا۔

»»» الله یار خان بلوچ :
الله یار خان بلوچ اپنے والد کے قاتلوں سے بدلہ لینے کے بعد , جہلم سے ایک نہر کاٹنے کے دوران اپنے گھوڑے سے گر کر ہلاک ہوگیا۔

»»» فتح خان بلوچ :
فتح خان بلوچ اپنے بھائی الله یار خان بلوچ کی وفات کے وقت نابالغ تھا۔ کچھ عرصے کے لیے فتح خان بلوچ کی والدہ "اللہ جواہی" نے "دیوان دیا رام" کے ساتھ نائب ریاست کا کردار ادا کیا۔ جب فتح خان بلوچ جوان ہوا تو اس نے تخت سنبھالا اور سکھوں کے خلاف جنگ کی ، سکھوں کو شکست دے کر "نہنگ" اور "شیخ جلال" کے قلعے واپس لیے۔ اس کے بعد فتح خان نے "مٹ سنگھ بھنگی" کے خلاف جنگ کی اور اس سے "ڈیرہ جرہ" کا علاقہ چھین لیا جس کہ بعد وہ اپنی بہادری اور طاقت کے لیے جانا جانے لگ گیا، لوگ اس سے خوف زدہ ہوگۓ۔ اس نے اپنے عروج میں سابقہ تمام "خانان ءِ ساہیوال" سے زیادہ علاقے پر حکومت کی۔ 1804 سے 1810 تک یہ رنجیت سنگھ کے جرنیل "ماہان سندھ" کو نذرانہ پیش کرتا رہا لیکن 1810 میں رنجیت سنگھ نے دھوکے سے حملہ کر کہ فتح خان کو قید کر لیا ، جس کے بعد فتح خان اور اسکی اولاد نے کچھ عرصہ قید و بند کاٹی ۔
1812 میں رنجیت سنگھ نے فتح خان کو جاگیر دے کر آزاد کر دیا ۔ فتح خان 1820 میں بہاولپور کے علاقے "احمد پور" میں وفات پا گیا۔
اس کی وفات کے بعد "رنجیت سنگھ" نے اس کے چودہ سالہ بیٹے "لنگر خان" کو لاہور کی دعوت دی اور "ساہیوال" اور "جھنگ" میں کچھ جاگیر دے دی۔ ملتان میں لنگر خان کو رہائش دی جھدر لنگر خان دس سال "دیوان ساون مل" کی سرپرستی میں رہا ۔ اس کی اولاد اج تک یہ جاگیر رکھتی ہے۔

Copy Post By:- Abdul Arham Baloch

حوالہ ::
The Punjab chiefs historical and biographical notices of the principal families in the territories under the Punjab government By Lepel Henry Griffin (1865)

خان محراب خان (1817 ء تا 1839 ء)خان محمود خان کی وفات کے بعد ان کے بڑے بیٹے محراب خان جانشین کے طور پر مسندِ اقتدار پر ب...
13/11/2023

خان محراب خان (1817 ء تا 1839 ء)
خان محمود خان کی وفات کے بعد ان کے بڑے بیٹے محراب خان جانشین کے طور پر مسندِ اقتدار پر براجمان ہوئے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب برصغیر میں انگریزوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے بہت سی اقوام کی خود مختاری چھین کر ان کی آزادی ، غلامی میں بدل دی تھی۔ بہت سے علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد 1838ء کو جب انگریز افغانستان پر حملہ کرنا چاہتے تھے تو وہاں پہنچنے کے لیے انھیں بلوچستان کے علاقوں سے گزرنا تھا اور اس سلسلے میں وہ درّہ بولان کے راستے کو استعمال کرنا چاہتے تھے ۔ تاہم انہیں درّہ بولان سے گزرنا اس لیے مشکل پڑ رہا تھا کیوں کہ حاکمِ قلات خان محراب خان ہمسایہ ملک افغانستان پر حملہ کرنے کے لیے اپنی سرزمین کی سرحدوں کو استعمال کرنے کے لیے کسی طرح بھی راضی نہیں تھا۔
انگریزوں نے اس سلسلے میں لیفٹیننٹ لیچ کو بلوچ حکومت سے بات چیت کے لیے ایک نمائندہ کے طور پر بھیج دیا مگر خان محراب خان نے انکار کردیا۔ حالاں کہ خان محراب کو اچھی طرح معلوم تھا کہ ان کے بعض خود غرض اور لالچی سردار اور معتبریں ان سے خفا تھے اور خان کو چھوڑنے اور انھیں ناکام کرنے کے لیے کسی موقع کی تلاش میں تھے۔ ان تمام مشکلات اور مجبوریوں کے باوجود خان محراب خان نے انگریزوں کی غلامی کو گوارہ نہیں کیا۔ اور اس کی تابعداری کو اپنے لیے عیب جانا۔
انگریز جب درّہ بولان سے ہوتا ہوا کوئٹہ پہنچا تو وہاں کچھ حریت پسند بلوچوں نے وطن کی حفاظت کی غرض سے انگریز سپاہیوں کے کچھ دستوں کو مالی اور جانی نقصان پہنچایا حالاں کہ ان کے اس عمل سے خان کو کوئی خبر نہیں تھی۔ یہ محض قومی محبت اور خودمختاری کے جذبے کے تحت فرنگیوں سے لڑے تھے۔
انگریزوں نے جب کابل کے شاہ امیر دوست محمد خان کی تخت چھینی اور وہاں سے فراغت کے بعد گورنر جنرل ھندلارڈآک لینڈ کی طرف سے انہوں حکم ملا کہ خان قلات محراب خان پر حملہ کیا جائے۔
چنانچہ 1839ء کو سات ہزار فرنگی فوجی، ریاست قلات پر حملہ کرنے کے لیے کوئٹہ سے روانہ ہوئے۔ خان قلات کو پہلے سے اندازہ ہوگیا تھا کہ انگریز ان کے وطن پر حملہ آور ہوں گے اس لیے انہوں نے پیشگی جہاد کا اعلان کیا تھا اور اپنے مختلف سرداروں کو اس سلسلے میں پیغام بھیجا لیکن سرداروں نے انگریز کے حملے کو اپنی سرزمین پر حملہ نہ سمجھا اور انگریزوں کے ماتحتی میں خوشی ڈھونڈتے رہے اور اس اڑے وقت میں انہوں نے خان کی مدد نہ کی۔
جب خان محراب خان نے اپنے مزاحمت کار سپاہیوں کو یکجا کیا تو سرداروں کی منافقت اور بے وفائی کی وجہ سے ان جان نثاروں کی تعداد صرف 300 رہ گئی تھی۔ لیکن اس کے باوجود محراب خان جنگ کے لیے آمادہ تھے۔ ان کے دربار میں ایک معتبر شخص آخوند محمد صدیق نے انہیں مشورہ دیا کہ آپ اس وقت جنگ کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ آپ اپنے ساتھیوں کو لے کر قلات سے چلے جائیں اور جب آپ کی قوت مضبوط ہوئی تو آپ انگریزوں پر حملہ کریں۔ خان نے اس کا جواب دیا کہ میں جانتاہوں کہ انگریز انگلستان، اور ہندوستان کے حاکم ہیں اور انہوں نے قندھار پر بھی اپنی حاکمیت قائم کی ہے اور اس وقت ان کا سامنا کرنا مشکل ہے مگر میں اپنی زمین چھوڑ کر کہاں جاؤں۔ میرے والد کا خون اس زمین کے لیے بہا ہے۔ میں اپنی زمین چھوڑ کر اپنا نام تاریخ میں بدنام نہیں کرنا چاہتا۔ اور نہ ہی میں غلامی قبول کرسکتا ہوں۔ میں غلامی کی زندگی پر موت کو ترجیح دینا پسند کروں‌گا۔
چنانچہ 13 نومبر 1839ء کو انگریز ی فوج قلات پر حملہ کرتی ہے اور گھمسان کی لڑائی شروع ہوتی ہے۔ دونوں طرف سے لشکر ایک دوسرے کو مارتے ہیں اور شہید محراب خان نے تن تنہا کئی انگزون کو موت کی نیند سلادیا اور بلآخر دشمن کی بندوق سے نکلی ایک گولی محراب خان کو لگتی ہے اور وہ وطن اور بلوچ غیرت کی خاطر جامِ شہادت نوش کرتے ہیں۔

13/11/2023

بلوچستان کے منفرد شہر نوشکی کے قریب دیکھنے کی خوبصورت جگہیں
مزید جانئے اس ویڈیو میں

10/11/2023

پاکستان میں سب سے اچھے بادل فیصل آباد اور لاہور سے جنوب کی طرف فرید کوٹ وغیرہ میں موجود ہیں
اور بلوچستان میں کہیں پر بھی کوئی بادل نہیں قریب قریب تمام علاقے کلئر ہیں
• اور نارمل سردی جاری ہے اور مزید بھی جاری رہے گی مگر زیادہ بژ نہیں پکڑے گی ایساہی کچھ قابو میں رہے گی
• اور 3 دن کے بعد یہ ہوائیں واپس تبدیل ہوجائیں گی 14 تاریخ سے موسم بھی واپس کچھ گرم ہوجائے گا ان شاء اللہ
• اتوار کے دن کچھ بادل آجائیں گے مگر ان میں کچھ میٹیرئل کی کمی کی وجہ سے ہمارے علاقوں کوئٹہ گرد نواح میں بارش نہیں برسانے سکتے
• چند دنوں تک مزید بارش کا امکان نہیں البتہ بعد میں بارانی بادل بھی آجائیں گے پیچھے سے فضائیں مرطوب ہیں ہم پر امید ہیں ان شاءللہ۔

۔ =رائیونڈ کا موسم= ۔
رائیونڈ میں آج کی بارش نے اجتماع کو بہت ڈسٹرب کیا ہوگا شرکاء کو بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ چکے ہونگے اب بھی چھوٹے موٹے بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا مگر آج وہاں بھی بادلوں کا آخیر ہے مغرب کے بعد کلئیر ہوجائے گا جس کا بھی ماموں گیا ہے انہیں فون کرکے بتادو صبر کرو کہیں بھاگ نہ جائے انہیں بتادو جو کچھ ہے آج ہے بس شام تک ہے مزید بارشیں نہیں وہ سمجھ رہے ہیں کہ واللہ اعلم پیچھے اور کتنی بارشیں آرہی ہونگی ابھی سے ماموں کو فون کرکے بتادو قبل اس کا کہ ماموں ڈر کر لاہور بھاگ نہ جائے۔

=ہ===================ہ=
ماہر فلکیات حاجی ولی محمد بڑیچ
2023۔11۔10 جمعہ دن 2:00 بجے

09/11/2023

کانگو/اپڈیٹ

کوئٹہ:کانگو سے متاثرہ مزید ایک شخص کو کراچی منتقل کردیا گیا،ترجمان وائے ڈی اے

کوئٹہ:کراچی منتقل ہونیوالوں کی تعداد 14 ہوگئی،ڈاکٹر عارف

کوئٹہ:محکمہ صحت کے 5 ملازمین بشمول ڈاکٹرز کی حالت تشویشناک ہے،ڈاکٹر عارف

کوئٹہ:کراچی منتقل ہونیوالوں میں 10 ڈاکٹرز،3 پیرامیڈیکس اور 1 اسٹاف نرسز شامل،ڈاکٹر عارف

کوئٹہ:حکومتی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہمارے ساتھی مرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں،ترجمان وائے ڈی اے

08/11/2023

• سہ روزہ بارشوں کا آج آخری دن ہے آج شام دعاء ہوگی
• آج کے بادل کچھ زیادہ بکھرے ہوئے ہیں مقدار اتنے ہی ہیں جو کل پرسوں تھے مگر آج کچھ پھیلے ہوئے ہیں تقسیم ہونے کی وجہ سے زیادہ رقبہ گھیر لیں گے
• آج بھی بہت کم علاقے بیاب (یعنی بے آب) ہونگے بیشتر علاقے با آب ہونگے
• دو ثلث کے قریب بلوچستان میں مختلف شکلوں میں کچھ نہ کچھ بادل موجود ہونگے مگر یہ بھی ضروری نہیں کہ جہاں بھی بادل ہوں وہ برسیں گے بھی ضرور بلکہ بادلوں کی کثافت جب کم ہوتی ہے تو برسنے کا عمل بھی کچھ کم ہوجاتا ہے مگر اس کے باوجود جو برسانے والے بادل ہیں وہ بھی کافی زیادہ ہیں آج بھی ان شاء اللہ بلوچستان کے کافی بڑے علاقوں میں بارشیں ہونگی
• آج نوشکی دالبندین چاغی بہرام چاہ شوراوک قلعہ عبد اللہ گلستان چمن پشین مسلم باغ قلعہ سیف اللہ تا ژوب اور مشرقی بلوچستان یرنائی دوکی تا خیبر پختونخواہ باڈر ان سب علاقوں بارانی بادل موجود ہیں خاران کے ٹچ مغرب شمال میں بھی کچھ بادل موجود امید ہے کہ سٹی خاران کو بھی ٹچ کریں گے
• یہاں کوئٹہ کے آس پاس کے قریبی علاقے پشین بوستان خانوزئی کان مہترزئی توبہ کاکڑی اور اچکزئ زیارت مچھ کچھی مستونگ قلات خضدار سوراب خاران ان تمام علاقوں میں بھی کہیں کم کہیں کچھ زیادہ بارشیں ہوجائیں گی
مکران ڈویژن میں اس بار کوئی بادل نہیں گیا آج مغرب سائڈ سے کچھ بادل انٹر ہونے کی کوشش کریں گے مگر بمشکل تربت پہنچیں تربت تا گوادر ان علاقوں آج بھی بارش کی زیادہ امید لگتا،آج بھی یہ لوگ بیاب ہونگے اللہ ان کے آبرو کی حفاظت فرمائیں۔
اور اللہ کی قدرت کہ آج کے بادل مشرقی سائڈ میں KPK باڈر تک پہنچ کر ایک انچ بھی آگے نہیں جائیں گے وہیں سے رعد عود کرکے واپس ہوجائے گا ملحقہ علاقے ڈیرہ اسماعیل خان ڈیرہ غازی خان نہ بادل ہوگا نہ بارش کھلی دھوپ ہوگی اگرچہ انہیں ابتک دھوپ کی ضرورت نہیں۔
• اکثر علاقوں میں بعد از زوال سیکنڈ ٹائم برسنا شروع کردیں گے اور آج کے بادلوں کے برسنے کا دورانیہ زیادہ لمبا نہیں بعد از عشاء تقریبا تمام بادل چھٹی کریں گے
اور افغانستان خصوصا شمالی افغانستان میں بہت بڑے بلکہ کچھ خطرناک لیول کے بادل پہنچ چکے ہیں وہاں بڑی بارشیں ہونگی ان شاء
• کل کیا ہوگا اس کا احوال بعد میں ان شاء اللہ کہ قلم پھر سے بےقابو ہوکر میسج پھر سے لمبا چھوڑا ہوگیا بس کریں بہتر ہے اللہ حافظ۔
=ہ===================ہ=
ماہر فلکیات حاجی ولی محمد بڑیچ
2023۔11۔8 منگل 11:50 بجے

کوئٹہ سے کراچی بارہ گھنٹوں کا ناختم ہونے والے سفر میں  شہید ڈاکٹر شُکر اللہ کو بچانے کی لاکھ کوشش کرنے والا اسکا دوست  ڈ...
07/11/2023

کوئٹہ سے کراچی بارہ گھنٹوں کا ناختم ہونے والے سفر میں شہید ڈاکٹر شُکر اللہ کو بچانے کی لاکھ کوشش کرنے والا اسکا دوست ڈاکٹر سرفراز احمد ساسولی اپنے دوست کو تو نہ بچا سکے لیکن خود کانگو وائرس کا شکار ہوگیا اس وقت آغا خان ہسپتال میں زیر علاج ہے دعا کریں اللہ پاک شہید ڈاکٹر شکر اللہ کو جنت الفردوس نصیب کرے اور ڈاکٹر سرفراز ساسولی کو جلد صحتیاب کریں۔۔

07/11/2023

کریمین کانگو ہیموریجک فیور (CCHF) سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر

محترم ڈاکٹر و دیگر ہیلتھ کیئر پروائیڈرز!

کریمین کانگو ہیموریجک فیور (CCHF) ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جوکہ ٹک سے پیدا ہونے والے وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام طبی عملے کو ضروری احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہے،

چند اہم روک تھام اور احتیاطی تدابیر جن پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے:

1۔بیماری کی منتقلی کو سمجھنا:

بنیادی طور پر انسانوں میں کریمین کانگو ہیموریجک فیور (CCHF) ٹِکس کے ذریعے، متاثرہ جانوروں کے خون یا ٹشوز کے ساتھ براہ راست رابطے اور ہسپتالوں میں آلودہ طبی آلات کے ذریعے منتقل ہوتی ہے،
کریمین کانگو ہیموریجک فیور کی علامات جن میں بخار، پٹھوں میں درد، چکر آنا، اور خون بہنا شامل ہیں،
یہ علامات ظاہر کرنے والے مریضوں کے اردگرد محتاط رہنا انتہائی ضروری ہے،

2۔ڈاکٹر وطبی عملے کیلئے احتیاطی تدابیر:
ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز و دیگر طبی عملہ جب مریضوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہوں تو
مناسب پی پی ای (PPE) کٹس پہنیں جن میں دستانے، ماسک، گاؤن، اور آنکھوں کی حفاظتی شیلڈز شامل ہیں،
اس بات کو یقینی بنائیں کہ پی پی ای (PPE) کٹس کے استعمال کے بعد مخصوص کچرے کو ٹھکانے لگانے والے کنٹینرز میں مناسب طریقے سے ٹھکانے لگادیا گیا ہے۔

3۔ ہاتھوں کی صفائی:

ہاتھوں کو صابن اور پانی سے کم از کم 20 سیکنڈز تک بار بار دھوئیں، خاص طور پر مریضوں، جانوروں یا ان کے ماحول سے براہ راست رابطے کے بعد،
اگر صابن اور پانی دستیاب نہ ہو تو الکوحل پر مبنی ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں جس میں کم از کم 60 فیصد الکوحل ہو۔

4۔ ماحولیاتی حفظان صحت:

مناسب جراثیم کش ادویات کا استعمال کرتے ہوئے سطحوں اور طبی آلات کو باقاعدگی سے صاف اور جراثیم سے پاک کریں،
آلودگی کے خطرے کو کم کرنے کیلئے جب بھی ممکن ہو ڈسپوزایبل اشیاء کا استعمال یقینی بنائیں۔

5۔ مریض کیلئے یدایات:
کریمین کانگو ہیموریجک فیور (CCHF) کے مشتبہ یا تصدیق شدہ مریضوں کو متعین علاقوں میں الگ تھلگ رکھیں جہاں انفیکشن کنٹرول کے مناسب اقدامات موجود ہوں،
اس بات کو یقینی بنائیں کہ تیمارداران اور طبی عملہ انفیکشن سے بچاؤ کی سخت ہدایات پر عمل کریں۔

6۔ تربیت اور آگاہی:

طبی عملے کو کریمین کانگو ہیموریجک فیور (CCHF) کی علامات اور مناسب احتیاطی تدابیر کے بارے می باقاعدہ تربیتی سیشنز کا انعقاد کریں۔

7۔ رپورٹنگ اور مانیٹرنگ:

کسی بھی مشتبہ یا کریمین کانگو ہیموریجک فیور (CCHF) کے
تصدیق شدہ کیس کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ صحت کے حکام کو دیں،
علامات کیلئے عملے کی نگرانی کریں اور اگر کسی کو بیماری کی علامات ظاہر ہو تو فوری طور پر طبی امداد فراہم کریں،

ان احتیاطی تدابیر پر تندہی سے عمل کرتے ہوئے، ہم اور آپ کریمین کانگو ہیموریجک فیور (CCHF) کی منتقلی کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔
احتیاط کیجئے
احتیاط زندگی ہے




07/11/2023

آغا خان ہسپتال کراچی میں داخل ڈاکٹروں کو ایمرجنسی بنیادوں پر کم از کم 60 یونٹ خون( پلیٹیلیٹس) کی ضرورت ہے۔

برائے کرم خون کا عطیہ دے کر کسی کی جان بچانے میں مدد کریں۔

رابطہ:
ڈاکٹر مطیع:
0332 398924
ڈاکٹر بہار شاہ
03003900491

کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لیے فوری خون کے عطیہ کی ضرورت ہے.Need Urgent Blood Donors for these patients who are inf...
07/11/2023

کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لیے فوری خون کے عطیہ کی ضرورت ہے.

Need Urgent Blood Donors for these patients who are infected with Congo Virus!

07/11/2023

• بلوچستان کے جن علاقوں میں ہم نے بارشوں کی نشاندہی اور پیشین گوئی کی تھی کل تقریبا ایسا ہی ہوا ان تمام علاقوں میں اتنی ہی بارشیں ہوگئیں بلکہ برض علاقوں کچھ زیادہ بھی ہوگئی ہے
• آج رواں سلسلہ کا دوسرا دن ہے آج بھی افک میں کافی اچھے بادل موجود ہیں
آج بھی نصف سے زائد بلوچستان میں اچھی بارشیں ہونگی ان شاء اللہ
• آج بادلوں کا زور بلوچستان کے شمالی علاقے مشرقی اوطان کی طرف ہے اور کچھ جنوبی دیار بھی شامل ہونگے
• مکران ڈویژن تربت گوادر پنجگور وغیرہ کے زیادہ تر علاقے عاری من المطر کلیئر ہونگے خاران بادلوں کے کنارہ پر ہوگا خاران بھی ان شاء اللہ بارش ہوگی
• اور کل کا دن بھی بارانی رہے گا اس کی تفصیل بعد بتادیں گے ان شاء اللہ
• بور مت ہوں بارشیں ختم ہوتے ہی سردی پہنچ جائے گی ان شاء اللہ
• کوئٹہ میں ہواوں کی اسپیڈ آج 20
کل اور پرسوں 25 تا 30 رہے گی ان شاء اللہ
=ہ===================ہ=
ماہر فلکیات۔ حاجی ولی محمد بڑیچ
2023۔11۔7 صبح رینڈم 9:15 بجے

07/11/2023

*ژوب / لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بین الصوبائی شاہراہ بلاک*

*ژوب: دو صوبوں کو ملانے والی شاہراہ بند، مسافروں کو مشکلات کا سامنا*

*ژوب: لینڈ سلائیڈنگ اور پہاڑی تودے گرنے کے باعث بلوچستان کو پنجاب، کے پی کے سے ملانے والی بین الصوبائی شاہراہ بلاک،*

*ژوب: لینڈ سلائیڈنگ کے باعث دانہ سر پہاڑی سلسلے میں بلاک ڈی آئی خان قومی شاہراہ کھولنے کی آپریشن جاری، آغا عنایت جی ایم این ایچ اے*

*ژوب: بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بلاک شاہراہ کو کھولنے میں کم از کم 72 گھنٹے لگ سکتے ہیں، جی ایم این ایچ اے*

*ژوب: لینڈ سلائیڈنگ کے دوران پہاڑ کا ایک حصہ شاہراہ پر آگرا ہے، جی ایم این ایچ اے ٹی بی این*

*ژوب: پہاڑ گرنے سے شاہراہ کا بڑا حصہ بھی ٹوٹ گیا ہے، جی ایم این ایچ اے*

*ژوب: شاہراہ پر پھنسے زیادہ تر مسافروں کو پیدل کراس پر روانہ کر دیئے، جی ایم این ایچ اے*

*ژوب: بارش کے باعث مزید لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے، مسافر اور ٹرانسپورٹرز متاثرہ شاہراہ پر سفر سے گریز کرے، جنرل منیجر این ایچ اے*

07/11/2023

بلوچستان موسم/صورتحال

صوبہ کے بیشتر اضلاع مطلع ابر الود رہنے کے علاؤہ کوئٹہ،چمن،زیارت،قلعہ،عبداللہ،قلعہ سیف اللہ ،پشین،ژوب،موسی خیل

سبی ،قلات،خضدار،بارکھان،نوشکی،اور چاغی میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے

کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت 10ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات

کوئٹہ،قلات میں کم سے کم درجہ حرارت 7ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات

کوئٹہ،سبی میں کم سے کم درجہ حرارت 17ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات

کوئٹہ،نوکنڈی میں کم سے کم درجہ حرارت 19ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات

کوئٹہ،تربت میں کم سے کم درجہ حرارت 20ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات

کوئٹہ،جبکہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں جیوانی میں 19اور گوادر20 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات

کانگو بخار کیا ہے؟اسکی روک تھام کے لیے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔۔۔
06/11/2023

کانگو بخار کیا ہے؟اسکی روک تھام کے لیے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔۔۔

30/10/2023

پروگرام تو وڑ گیا 😱

بڑی خبر ابڑو قبائل اور لہڑی قبائل تنازع الحمداللہ طے پا گیاڈھاڈر ابڑو اور لہڑی قبائل کے درمیان جاری زمین  تنازع پر امن ح...
29/10/2023

بڑی خبر
ابڑو قبائل اور لہڑی قبائل تنازع الحمداللہ طے پا گیا
ڈھاڈر ابڑو اور لہڑی قبائل کے درمیان جاری زمین تنازع پر امن حل۔ متنازع زمین دونوں فرقین میں ثبوتوں کے فراہم کرنے کے بعد فیصلہ ثائلثین نے زمین موضع سچو 1166 جریب ابڑو قبائلکی مملکیت قرار دی جبکہ 971 جریب لہڑی قبائل کی ملکیت قرار دے دی گئی۔
دونوں فریقین نے فیصلہ قبول کر لیا۔ قبائلی معترین علما اور سادات کی جانب کے دعا کی گئی

23/08/2022

Zangi Nawar Nushki

Address

Quetta
95200

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Balochistan TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other TV Networks in Quetta

Show All