Defaulter G 007

Defaulter G 007 I'll update new and updated method and tricks of games. watch and support my page.
(3)

02/09/2023
09/08/2023
22/07/2023

‏بوسنیا کی المناک داستان

حکم ہوا تمام مردوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا جائے فوجی شہر کے کونے کونے میں پھیل گئے۔ ماؤں کی گود سے دودھ پیتے بچے چھین لیے گئے۔ بسوں پر سوار شہر چھوڑ کر جانے والے مردوں اور لڑکوں کو زبردستی نیچے اتار لیا گیا۔ لاٹھی ہانکتے کھانستے بزرگوں کو بھی نہ چھوڑا گیا سب مردوں کو اکٹھا کر کے شہر سے باہر ایک میدان کی جانب ہانکا جانے لگا۔

ہزاروں کی تعداد میں لوگ تھے۔ عورتیں چلا رہی تھیں۔ گڑگڑا رہی تھیں۔ اِدھر اعلانات ہو رہے تھے:
"گھبرائیں نہیں کسی کو کچھ نہیں کہا جائے گا. جو شہر سے باہر جانا چاہے گا اسے بحفاظت جانے دیا جائے گا۔" زاروقطار روتی خواتین اقوامِ متحدہ کے اُن فوجیوں کی طرف التجائیہ نظروں سے دیکھ رہی تھیں جن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ شہر محفوظ ہاتھوں میں ہے لیکن وہ سب تماشائی بنے کھڑے تھے۔

شہر سے باہر ایک وسیع و عریض میدان میں ہر طرف انسانوں کے سر نظر آتے تھے۔ گھٹنوں کے بل سر جھکائے زمین پر ہاتھ ٹکائے انسان. جو اس وقت بھیڑوں کا بہت بڑا ریوڑ معلوم ہوتے تھے۔ دس ہزار سے زائد انسانوں سے میدان بھر چکا تھا۔

ایک طرف سے آواز آئی فائر۔

سینکڑوں بندوقوں سے آوازیں بہ یک وقت گونجیں لیکن اس کے مقابلے میں انسانی چیخوں کی آواز اتنی بلند تھی کہ ہزاروں کی تعداد میں برسنے والی گولیوں کی تڑتڑاہٹ بھی دب کر رہ گئی۔ ایک قیامت تھی جو برپا تھی۔ ماؤں کی گودیں اجڑ رہی تھیں۔ بیویاں آنکھوں کے سامنے اپنے سروں کے تاج تڑپتے دیکھ رہی تھیں۔ بیوہ ہو رہی تھیں۔ دھاڑیں مار مار کر رو رہی تھیں۔ سینکڑوں ایکڑ پر محیط میدان میں خون، جسموں کے چیتھڑے اور نیم مردہ کراہتے انسانوں کے سوا کچھ نظر نہ آتا تھا۔ شیطان کا خونی رقص جاری تھا اور انسانیت دم توڑ رہی تھی۔

ان سسکتے وجودوں کا ایک ہی قصور تھا کہ یہ کلمہ گو مسلمان تھے۔

اس روز اسی سالہ بوڑھوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بیٹوں اور معصوم پوتوں کی لاشوں کو تڑپتے دیکھا۔ بے شمار ایسے تھےجن کی روح شدتِ غم سے ہی پرواز کر گئیں۔

شیطان کا یہ خونی رقص تھما تو ہزاروں لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے مشینیں منگوائی گئیں۔ بڑے بڑے گڑھے کھود کر پانچ پانچ سو، ہزار ہزار لاشوں کو ایک ہی گڑھے میں پھینک کر مٹی سے بھر دیا گیا۔ یہ بھی نہ دیکھا گیا کہ لاشوں کے اس ڈھیر میں کچھ نیم مردہ سسکتے اور کچھ فائرنگ کی زد سے بچ جانے والے زندہ انسان بھی تھے۔

لاشیں اتنی تھیں کہ مشینیں کم پڑ گئیں۔ بے شمار لاشوں کو یوں ہی کھلا چھوڑ دیا گیا اور پھر رُخ کیا گیا غم سے نڈھال ان مسلمان عورتوں کی جانب جو میدان کے چہار جانب ایک دوسرے کے قدموں سے لپٹی رو رہی تھیں انسانیت کا وہ ننگا رقص شروع ہوا کہ درندے بھی دیکھ لیتے تو شرم سے پانی پانی ہو جاتے۔ شدتِ غم سے بے ہوش ہو جانے والی عورتوں کا بھی ریپ کیا گیا۔ خون اور جنس کی بھوک مٹانے کے بعد بھی چین نہ آیا۔ اگلے کئی ہفتوں تک پورے شہر پر موت کا پہرہ طاری رہا۔ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اقوامِ متحدہ کے ‏پناہ گزیں کیمپوں سے بھی نکال نکال کر ہزاروں لوگوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا۔ محض دو دن میں پچاس ہزار نہتے مسلمان زندہ وجود سے مردہ لاش بنا دیے گئے۔

یہ تاریخ کی بدترین نسل کشی تھی۔ ظلم و بربریت کی یہ کہانی سینکڑوں ہزاروں سال پرانی نہیں، نہ ہی اس کا تعلق وحشی قبائل یا دورِ جاہلیت سے ہے۔ یہ 1995 کی بات ہے جب دنیا اپنے آپ کو خودساختہ مہذب مقام پر فائز کیے بیٹھی تھی۔ یہ مقام کوئی پس ماندہ افریقی ملک نہیں بلکہ یورپ کا جدید قصبہ سربرینیکا تھا۔ یہ واقعہ اقوامِ متحدہ کی نام نہاد امن فورسز کے عین سامنے بلکہ ان کی پشت پناہی میں پیش آیا۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ مبالغہ آرائی ہے تو ایک بار سربرینیکا واقعے پر اقوامِ متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کا بیان پڑھ لیجیے جس نے کہا تھا کہ یہ قتلِ عام اقوامِ متحدہ کے چہرے پر بدنما داغ کی طرح ہمیشہ رہے گا

نوے کی دہائی میں یوگوسلاویہ ٹوٹنے کے بعد بوسنیا کے مسلمانوں نے ریفرنڈم کے ذریعے سے اپنے الگ وطن کے قیام کا اعلان کیا۔ بوسنیا ہرزیگوینا کے نام سے قائم اس ریاست میں مسلمان اکثریت میں تھے جو ترکوں کے دورِ عثمانی میں مسلمان ہوئے تھے اور صدیوں سے یہاں آباد تھے۔ لیکن یہاں مقیم سرب الگ ریاست سے خوش نہ تھے۔ انہوں نے سربیا کی افواج کی مدد سے بغاوت کی۔ اس دوران میں بوسنیا کے شہر سربرینیکا کے اردگرد سرب افواج نے محاصرہ کر لیا۔ یہ محاصرہ کئی سال تک جاری رہا۔

اقوامِ متحدہ کی امن افواج کی تعیناتی کے ساتھ ہی باقاعدہ اعلان کیا گیا کہ اب یہ علاقہ محفوظ ہے۔ لیکن یہ اعلان محض ایک جھانسا ثابت ہوا۔ کچھ ہی روز بعد سرب افواج جنرل ملادچ کی سربراہی میں شہر پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کی نسل کشی کا وہ انسانیت سوز سلسلہ شروع کیا جس پر تاریخ آج بھی شرمندہ ہے۔ اس دوران نیٹو افواج نے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھی۔ کیونکہ معاملہ مسلمانوں کا تھا۔

جولائی 1995 سے جولائی 2020 تک پچیس سال گذر گئے بھی مہذب دنیا اس داغ کو دھونے میں ناکام ہے۔ یہ انسانی تاریخ کا واحد واقعہ ہے جس میں مرنے والوں کی تدفین پچیس سال سے جاری ہے۔ آج بھی سربرینیکا کے گردونواح سے کسی نہ کسی انسان کی بوسیدہ ہڈیاں ملتی ہیں تو انہیں اہلِ علاقہ دفناتے نظر آتے ہیں۔

جگہ جگہ قطار اندر قطار کھڑے پتھر اس بات کی علامت ہیں کہ یہاں وہ لوگ دفن ہیں جن کی اور کوئی شناخت نہیں ماسوائے اس کے کہ وہ مسلمان تھے۔

گو کہ بعد میں دنیا نے سرب افواج کی جانب سے بوسنیائی مسلمانوں کی اس نسل کشی میں اقوامِ متحدہ کی غفلت اور نیٹو کے مجرمانہ کردار کو تسلیم کر لیا۔ کیس بھی چلے معافیاں بھی مانگی گئیں۔ مگر ہائے اس زودِ پشیماں کا پشیماں ہونا

اب تو یہ واقعہ آہستہ آہستہ یادوں سے بھی محو ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا کو جنگِ عظیم، سرد جنگ اور یہودیوں پر ہٹلر کے جرائم تو یاد ہیں۔ لیکن مسلمانوں کا قتلِ عام یاد نہیں۔

غیروں سے کیا گلہ ہم میں سے کتنوں کو معلوم ہے کہ ایسا کوئی واقعہ ہوا بھی تھا؟
پچاس ہزار مردوں اور بچوں کا قتل اتنی آسانی سے بھلا دیا جائے؟ یہ وہ خون آلود تاریخ ہے جسے ہمیں بار بار دنیا کو دکھانا ہو گا۔
جس طرح نائن الیون اور دیگر واقعات کو ایک گردان بنا کر رٹایا جاتا ہے۔ بعینہ ہمیں بھی یاد دلاتے رہنا ہو گا۔ نام نہاد مہذب معاشروں کو ان کا اصل چہرہ دکھاتے رہنا ہو گا۔

اس واقعے میں ہمارے لیے ایک اور بہت بڑا سبق یہ بھی ہے کہ کبھی اپنے تحفظ کے لیے اغیار پر بھروسہ نہ کرو اور اپنی جنگیں اپنے ہی زورِ بازو سے لڑی جاتی ہیں۔

اس خط کی عمر 991 سال ہے ۔۔اس خط میں شاہ انگلستان، اندلس میں مسلمانوں کے خلیفہ سے درخواست کر رہے ہیں کہ برطانوی طلبہ کو ا...
10/07/2023

اس خط کی عمر 991 سال ہے ۔۔

اس خط میں شاہ انگلستان، اندلس میں مسلمانوں کے خلیفہ سے درخواست کر رہے ہیں کہ برطانوی طلبہ کو اندلس کی یونیورسٹیوں میں داخلہ دیا جائے۔

خط عربی زبان میں ہے اور خط کے آخری الفاظ یہ ہیں
"آپ کا تابعدار جارج ثانی شاہ انگلستان"

جب مسلمانوں کی غیرت زندہ تھی!!اور انگریزی زبان والے خود مسلمانوں کے عربی رسم الخط اور نصاب میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں تھے۔ آج کے نام نہاد انگریزی زبان کی غلامی کرنے والوں کے لئے سبق بھی ۔

11/04/2023

11/04/2023

to replace any Mobile Phone USB Type C Charging connector Jack Port Pin Base Tutorial

11/04/2023

11/04/2023

this video, I show how to repair cut and damaged cables and use them like the first day to save the cost of buying a new charging cableTit...

11/04/2023

11/04/2023
11/04/2023
11/04/2023
13/03/2023

اسرائیلیوں نے مقبوضہ علاقے میں فلسطینی جھنڈوں پر پابندی لگا دی - تو اللہ نے اپنی مخلوق کو بھیجا کہ وہ اسرائیلی جھنڈوں کو پھاڑ دیں - سورہ فیل یاد رکھیں -😎

12/03/2023

قوم کو لڑانے کا چورن بیچنے والوں کے نام۔

تم سب ایک ہو
قوم کو بیوقوف بنا رکھا ہے
اگر جنگ ہے تو اپنے گھر سے شروع کرو۔

آپ جانتے ہیں ؟؟؟
ایک ہی گھر میں "محب وطن" اسد عمر (PTI)
اور "مخالف غدار" زبیر عمر(PMLN) رہتے ہیں۔

ایک ہی گھر میں عمران اسمٰعیل (PTI)
اور "مخالف غدار" مفتاح اسمٰعیل ( PML N رہتے ہیں -

ایک ہی گھر میں "محب وطن" پرویز الہی (Q+PTI)
اور "مخالف غدار" شجاعت حسین ق لیگ(+PMLN) رہتے ہیں۔

ایک ہی گھر میں "محب وطن" گلریز افضل چن (PTI-MPA)
اور "مخالف" ندیم افضل چن (PPP) رہتے ہیں۔

ایک ہی گھر میں "محب وطن " سردار شہاب الدین خان سیہڑ (PTI-MPA)
اور ”مخالف غدار “سردار بہادر خان سیہڑ (PPP) رہ سکتے ہیں۔

ایک ہی گھر میں "محب وطن" رؤف حسن فواد ( PTI )
اور" مخالف غدار"فواد حسن فواد رہ سکتے ہیں ۔

ایک ہی گھر سے تعلق "محب وطن" فرح خان گوگی اور "مخالف غدار " گوگی کے سسر چوہدری اقبال گجر
ایم پی اے نون لیگ ہو سکتے ہیں

اگر ایک فیملی سے "محب وطن " فواد چوہدری (PTI)
اور ”مخالف غدار " انکے کزن نون لیگی ہو سکتے ہیں

محب وطن "پرویز خٹک " پی ٹی آئی سے اور انکے بھائی
"لیاقت خٹک " JUI " سے تعلق رکھتے ہوں

تو .....!!

پہلے اپنے گھروں کی دیواروں پر بھی ایک دوسرے کو گالیاں لکھو اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ ملکر ایک دوسرے کو چور چور کی آوازیں لگواؤ
اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرو
اگر یہ نہیں کر سکتے تو
عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش چھوڑ دو
قوم جاگ رہی ہے
اب آپ سب کو ڈرامہ بازی کا حساب دینا ہوگا

10/03/2023

عورت مارچ میں فاحشہ، بے حیا، بدبودار، گھروں سے بھاگی ہوئ، زمانے کی دھتکاری ہوئ، بازارو عورتوں نے 😡😡🖐🏼🖐🏼 انتہا کر دی

07/03/2023

.zameer 37 Followers, 43 Following, 0 Likes - Watch awesome short videos created by Malik Mobile892

03/03/2023

فرنکفرٹ جرمنی ائرپورٹ کے قریب ایک گاؤں جس کا نام tribor تھا وہاں کی رہائشی ایک بوڑھی عورت نے فرنکفرٹ انٹرنیشنل ائرپورٹ کے خلاف عدالت میں کیس دائر کر دیا‼️
جس کی وجہ عورت نے کچھ یوں بیان کی
رات کے وقت جہازوں کا شور اتنا زیادہ ہوتا ھے کہ میں رات کو سو نہیں سکتی، جس کی وجہ سے میری اکثر طبعیت خراب رہتی ھے
عدالت میں جج نے اُس بوڑھی عورت کی پوری بات سننے کے بعد عورت سے پوچھا کہ آپ اب کیا چاہتی ھے؟
اس شور کے عوض آپ ائرپورٹ سے کچھ معاوضہ حاصل کرنا چاہتی ہیں یا ائرپورٹ سے دور ایک عدد گھر حاصل کرنا چاہتی ھے؟
عورت نے جواب میں کچھ یوں کہا
میں یہاں اپنے ذاتی گھر میں رہتی ہوں اور عرصہ دراز سے یہاں زندگی گزار رہی ہوں، چونکہ اب میری طبعیت اس قدر شور برداشت نہیں کر سکتی، اسلئے اس مسئلے کا کوئی اور معقول حل تلاش کیا جائے
اور ساتھ یہ بتایا کہ نا تو مجھے کوئی پیسوں کی ضرورت ھے اور نا ہی میں اپنا گاؤں چھوڑ کر کہیں جانا چاہتی ہوں

اس بات سے اُس وقت کے موجودہ حکام بھی بہت پریشان ہوئے کہ اب اس مسئلے کا کیا حل ہو سکتا ھے نا تو عورت یہاں سے جانا چاہتی ھے اور نا اتنے بڑے ائرپورٹ کو کہیں اور منتقل کیا جا سکتا ھے
ائرپورٹ حکام نے عورت کو کیس سے پیچھے ہٹ جانے کیلئے بےشمار فرمائش پیش کی، ائرپورٹ سے دور اعلیٰ شان گھر کی فرمائش کی اور ساتھ بڑی رقم دینے کی فرمائش بھی کی لیکن وہ بوڑھی عورت اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہی تھی

آخرکار تھک کر جج نے کہا اگر ہم آپ کی نیند کے ٹائم کو مینج کر لیں، مطلب رات کا ایک مخصوص ٹائم جب آپ سو رہی ہو تب ائرپورٹ پر کوئی فلائٹ نہیں اترے گی
کیا آپ کو یہ فیصلہ منظور ھے جس سے وہ عورت مطمئین ہوگئی، اور تب سے لے کر آج تک فرنکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر رات 12 سے لے کر صبح 5 بجے تک کوئی فلائٹس نہیں اترتی

*یہ ھے وہ عزت وہ مقام وہ انصاف جو جرمنی اپنے عوام ٹیکس پیئر لوگوں کو دیتا ھے یہاں ہر انسان کے حقوق برابر ہیں اور ہر ایک کیلئے انصاف کا معیار یکساں ھے۔

اور پھر ایک دن اس کی محنت کو سفارش لےڈوبے گی۔, 😥💔💯
28/02/2023

اور پھر ایک دن اس کی محنت کو سفارش
لےڈوبے گی۔, 😥💔💯

Address

Malik Mobile And Pc
Pir Mahal
36300

Telephone

+923017224900

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Defaulter G 007 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Defaulter G 007:

Share