Hafiz Muhammad Bilal

Hafiz Muhammad Bilal Education....
(1)

08/11/2024

‏طلب کا دائرہ
جو کہ محیط ارض و انجم تھا
سمٹ کر صرف "تم" ٹھہرا ... 🖤❤️

"کوئی تو ھونا چاھیے کم از کم ایک وہ جس کے پاس آپ جا سکتے ھوں جب آپ نہیں جانتے کہ کہاں جانا ھے...!
01/11/2024

"کوئی تو ھونا چاھیے
کم از کم ایک وہ جس کے پاس آپ جا سکتے ھوں
جب آپ نہیں جانتے کہ کہاں جانا ھے...!

31/10/2024

اکتوبر
سردیوں کی آمد کی خبر دیتا ہوا
ہر جاہ بکھرے ہوئے
سوکھے پتوں کی سرسراہٹ سناتا ہوا
مگر نجانے کیوں
اس کی شامیں اداس ہوتی ہیں
ہجر کے ماروں کی راتیں طویل ہوتی ہیں
بچھڑے ہوؤں کی یادیں،ان کی میٹھی باتیں
دل و دماغ پر حاوی ہوتی ہیں
اس مہینے نجانے کیوں
ہماری روحیں اداس ہوتی ہیں، بے تاب ہوتی ہیں...

28/10/2024

سُنو تم سے کوئی پوچھے۔۔۔
کبھی مطلب محبت کا۔۔۔۔۔۔
تو اس کو کُچھ بتانے سے۔۔۔
ذرا پہلے ٹھہر جانا۔۔۔
اُٹھا کر خاک سر پر ڈال کر
اتنا فقط کہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت ابتداء سے انتہا تک
درد کا پیکر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت بے پنہا تکلیف کا
اجڑا ہوا منظر۔۔۔۔۔
گلوں کو بھی محبت ۔۔
آرزوئے خار دیتی ہے۔۔۔!!
محبت خاموشی سے۔۔۔۔
دھیرے دھیرے مار دیتی ہے۔۔۔!!!

21/10/2024

جِن لوگوں سے ہمیں بہت مُحبت رہی ہو پھر اُن سے نفرت نہیں ہوسکتی۔۔۔پتہ ہے کیوں۔۔۔؟ کیونکہ جب وہ دِل سے نکلتے ہیں نا تو ایسے نکلتے ہیں کہ دِل اُنکے لیے کوئی جذبہ رکھنا پسند نہیں کرتا۔۔۔نہ محبت نہ نفرت نہ ضِد نہ احترام۔۔۔!!

21/10/2024

مائیں کتنی بھولی ہوتیں ہیں

وہ کیا جانیں جن بچوں کو وہ عمر لگ جانے کی دعائیں دیتی ہیں، وہ کہیں بہت پہلے ہی کسی کہانی میں مر چُکے ہوتے ہیں__

16/10/2024

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! M Riaz Khan Naizi, Muhammad Iqbal

06/10/2024

وفا (نظم)

اس نے جاتے سمے ،،
ایک وعدہ کیا تھا
کہ میں بہت جلد لوٹ آؤں گا۔۔
اور
صدیاں بیت چکی ہیں ،،
میں نے
وہ وعدہ
آج بھی ہم اپنے انچل سے بندھ رکھا ہے ۔۔۔!!

15/04/2024

لوگ خوش نہیں ہوتے،
میں نے ان کو پرکھا ہے،
چاہتیں لٹا کر کے
وقت کو تباہ کر کے
سارے حق ادا کر کے
درد میں مصیبت میں حوصلے عطا کر کے
میں نے انکو پرکھا ہے
اس تمام کوشش میں ذات کو فنا کر کے
اور پھر یہ جانا ہے
لوگ خوش نہیں ہوتے۔۔۔۔۔۔

12/04/2024

سُنو یارم...!!

کوئی بات سُناؤ...!!
آج لفظوں کا نشہ کرنا ہے مُجھے...!!
تُمہارے سحر میں گُم ہو کے...!!
تُمہیں سُننا ہے مُجھے...!!
کوئی قِصہ ایسا چھیڑ کہ لفظ نَس، نَس میں گُھلتا جائے...!!
اووو پاگل...!!
یہ مَن پاگل اور پاگل ہوتا جائے...!!
اِس رات کی کوئی سحر نہ ہو...!!
بس صِرف تیرا ہی تیرا سحر ہو...
❤️

ہر صبر کی ایک کہانی ہے، اور ہر دعا کی ایک منزل بھی۔۔ یہ نہ سوچنا کہ تمہارا یہ صبر بغیر پھل کے ہی رہ جائیگا، کبھی یہ گمان...
12/04/2024

ہر صبر کی ایک کہانی ہے، اور ہر دعا کی ایک منزل بھی۔۔
یہ نہ سوچنا کہ تمہارا یہ صبر بغیر پھل کے ہی رہ جائیگا، کبھی یہ گمان نہ کرنا کہ تمہاری دعائیں ضائع ہو جائیں گی، یاد رکھو...
جس رب سے تم نے امید لگا رکھی ہے نا، وہ تو ساتوں آسمانوں اور اس کائنات کا مالک ہے۔
تو جس رب نے تمہارے واسطے یہ تقدیر لکھی ہے، وہی تمہارے حالات کو بدل دینے پر بھی قادر ہے،
پس تم اپنے رب کی رحمت سے بھی نا امید نہ ہونا۔💗
اور صبر کا دامن تھامے رکھنا..!!💗

06/02/2024

بغداد کے مشہور شراب خانے کے دروازے پر دستک ہوئی,
شراب خانے کے مالک نے نشے میں دُھت ننگے پاؤں لڑکھڑاتے ہوئے دروازہ کھولا تو اُس کے سامنے سادہ لباس میں ایک پر وقار شخص کھڑا تھا مالک نے اُکتائے لہجہ میں کہا
" معذرت چاہتا ہوں سب ملازم جا چکے ہیں یہ شراب خانہ بند کرنے کا وقت ہے آپ کل آئیے گا "
اس سے پہلے کہ مالک واپس پلٹتا, اجنبی نے اُس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا
" مجھے بشر بن حارث سے ملنا ہے اُس کے نام بہت اہم پیغام ہے "
شراب خانے کے مالک نے چونک کر کہا
بولیے ! میرا نام ہی بشر بن حارث ہے
اجنبی نے بڑی حیرت سے سر سے لے کر پاؤں تک سامنے لڑکھڑاتے ہوئے شخص کو دیکھا اور بولا
کیا آپ ہی بشر بن حارث ہیں ؟؟
مالک نے اُکتائے ہوئے لہجے میں کہا
کیوں کوئ شک ؟؟
اجنبی نے آگے بڑھ کر اُس کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور بولا
سُنو بشر بن حارث !
خالقِ ارضِ وسما نے مجھے کہا ہے کہ
میرے دوست بشر بن حارث کو میرا سلام عرض کرنا اور کہنا جو عزت تم نے میرے نام کو دی تھی وہی عزت رہتی دنیا تک تمہارے نام کو ملے گی "
اتنا سُننا تھا کہ بشر بن حارث کی نگاہوں میں وہ منظر گھوم گیا جب اک دن حسبِ معمول وہ نشے میں دُھت چلا جا رہا تھا کہ اُس کی نظر گندگی کے ڈھیر پر پڑے اک کاغذ پر پڑی جس پر اسم " اللہ " لکھا تھا, بشر نے کاغذ کو بڑے احترام سے چوما صاف کر کے خوشبو لگائی اور پاک جگہ رکھ دیا اور کہا
" اے مالکِ عرش العظیم یہ جگہ تو بشر کا مقام ہے تمہارا نہیں "
بس یہی ادا بشر بن حارث کو " بشر حافی رحمت اللہ علیہ" بنا گئی۔ جس وقت آپ کو یہ پیغام ملا آپ اس وقت ننگے پاؤں تھے اور پھر آپ نے ساری زندگی ننگے پاؤں گزار دی آپ جن گلیوں سے گزرتےتھے ان گلیوں میں چوپائے بھی پیشاب نہیں کر تے تھے کہ آپ کے پاؤں گندے نہ ہو ں۔
وہی بشر حافی رحمت اللہ علیہ جس کے متعلق اپنے وقت کے امام احمد بن حنبل رحمت اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے
" لوگوں
جس اللہ کو احمد بن حنبل رحمت اللہ علیہ مانتا ہے
بشر حافی رحمت اللہ علیہ اُسے پہچانتا ہے۔"
کوشش کریں کہ کہیں اخبار یا کاغذ کے کسی ٹکڑے پر اللہ پاک یا نبی پاک صلی اللہ علیہ و الہ و سلم یا مقدس ہستیوں کا نام نظر آئے تو اسے کسی پاک جگہ پر رکھ دیا کریں۔....

02/02/2024

خلش۔۔۔۔

اور
ستم تو یہ کہ
اس مقام پر آ پہنچا ہوں
جہاں اپنی محرومیاں
بتانے سے قاصر ہوں۔۔۔۔۔
ڈرتا ہوں۔۔۔۔زمانہ انگلی اٹھاۓ گا۔۔۔
زمانہ ہنسی اڑاۓ گا
جانتا ہوں ہر وہ فن
جس سے ہر انگلی جھک جاۓ گی
ہر طنزیہ ہنسی۔۔۔۔پشیماں ہو جاۓ گی
مگر ڈرتا ہوں۔۔۔۔اپنے آپ سے
کہ اک محرومی جو اندر ہی اندر
مجھے روز توڑتی ہے۔۔۔۔
اور پھر جوڑ کے پھر ریزہ ریزہ کرتی ہے
میں کرچیاں اٹھاۓ دن بھر
کتابوں میں چھپا رہتا ہوں
درد اٹھاۓ۔۔۔چہرے پہ اطمینان بچھاۓرکھتا ہوں
مگر سوچتا ہوں۔۔۔۔
آخر۔۔۔۔
کب تک اپنا درد خود سے چھپا سکوں گا۔۔
شاید درد کو پردے کی ضرورت نہیں ہوتی
درد تو چہرے سے عیاں ہوتا ہے
مگر یہ کیا کہ میرا درد
روز صبح جاگتے ہی
دن کے اجالے کی نظر ہو جاتا ہے۔۔۔۔
سوچتا ہوں۔۔۔۔
مرہم رکھوں۔۔۔۔مگر دیکھتا ہوں۔۔۔
میرے اپنے زخم ۔۔۔بڑھ چکے ہیں۔۔۔
خون رستا ہے۔۔۔۔سوچوں سے
تھکاوٹ سے جسم ٹوٹتا ہے
اور میری روح دور کھڑی کہیں
مجھ پر بین کرتی ہے
اور جسم درد میں مبتلا۔۔۔
کتابوں کی گود میں اتر جاتا ہے۔۔۔
کبھی کبھی تو چاۓ۔۔۔
ہمنوا بن کر میرا درد اپنے اندر سمو لیتی ہے تو کبھی
میرے کمرے کی کھڑکی سے چاند
مجھ سے شب بھر
میری تنہائی کے قصے سنتا ہے۔۔۔
وہ دور کھڑا مجھ پہ ہنستا ہے
اورمیں اپنے ہی اندر ۔۔۔خود پر ہنستا ہوں۔۔۔
سوچتا ہوں ۔۔۔خاک ہوں۔۔۔۔
مگر اس خاک نے پرواز کہاں سے سیکھی۔۔۔
چھانتا ہوں دن کی روشنی کو۔۔۔
رات کو جگنوؤں سے ہم کلام ہوتا ہوں۔۔۔
بس اک محرومی ۔۔۔۔۔ اک درد
ہی ہے
جو خلش بن کر
خاک کو طاقت پرواز دیتا ہے۔۔۔
پھر یہ خاک اپنے درد کے سمندر میں ڈوب کر
دن کی سفیدی میں ۔۔۔
چپ کی چادر اوڑھے۔۔۔
وہ شور مچاتی ہے۔۔۔
کہ زمانہ اٹھ اٹھ کر داد دیتا ہے۔۔۔
ہاں خاک روتی ہے۔۔۔۔مگر سمندروں کو راستہ عطا کر کے
صحراؤں کی تپتی ریت میں کتابوں کا بوسہ لیے
دنیا سے کنارا کش ہو جاتی ہے۔

26/01/2024

‏تیرے بغیر مجھے یہ جہاں نہیں درکار
‏تیرے بغیر نہیں کائنات وارے میں۔۔۔۔۔۔

سنو...وہ موسم کی ٹھٹھرتی ہوئی شامیںکہر میں لپٹی ہوئی دھندلی سی صبحیںوہ درختوں سے گرتے ہوئےخشک زرد پتےوہ گاؤں کے تمام رست...
24/01/2024

سنو...
وہ موسم کی ٹھٹھرتی ہوئی شامیں
کہر میں لپٹی ہوئی دھندلی سی صبحیں
وہ درختوں سے گرتے ہوئے
خشک زرد پتے
وہ گاؤں کے تمام رستے
محبتوں کے تمام رشتے
خیال آباد کرتے ہیں
تمہیں سب یاد کرتے ہیں...

01/01/2024

۔۔۔ ﻣﮩﯿﻨﮧ،ﺩﻭ ﻣﮩﯿﻨﮯ،
ﺳﺎﻝ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻋﻤﺮ ﮐﺐ ﺩﺭﮐﺎﺭ ﮨﮯ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﻓﻘﻂ ﺍﮎ ﺩﻥ !
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺎ ﺍﮎ ﺩﻥ۔۔۔
ﻃﻠﻮﻉِ ﻓﺠﺮ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻋﺼﺮ ﮐﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ ﻧﺮﻣﯽ ﺗﮏ
ﻣﮑﻤﻞ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ۔۔۔
ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺩﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺁﺧﺮﯼ ﺩﻥ ﻣﺎﻥ ﮐﺮ ﺍﯾﺴﮯ ﮔﺰﺍﺭﻭﮞ ﮔﺎ
ﮐﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﯿﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔۔۔ !
‏( ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﺒﮭﯽ ﻣﺎﻧﯿﮟ ﮔﮯ
ﺩﯾﻮﯼ ﮐﻮﻥ ﻣﺎﻧﮯ ﮔﺎ (!
۔۔۔ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﺋﮯ ﮐﻮ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺮﻡ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﻮﮞ
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭼﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮕﺘﯽ
ﻣﯿﮟ ﺍُﺱ ﺩﻥ ﭼﺎﺋﮯ ﮐﻮ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﺎﻓﯽ ﭘﯿﻮﮞ ﮔﺎ
ﺗﻢ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻮﮞ ﮔﺎ
ﮐﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ،ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﻧﺎﺧﻮﺍﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﺍُﺱ ﺩﻥ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ ﺗﻢ ﮐﻮ ﭼﮍﺍﻭﮞ ﮔﺎ
ﮐﮧ ﺗﻢ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﺑﻮﻟﻮ،ﺑﻮﻟﺘﯽ ﺟﺎﻭ !
ﺍﻭﺭ ﺍُﺱ ﺩﻥ ﭼﺎﺋﮯ ﮐﺎ ﺑﻞ ﺑﮭﯽ ﺗﻤﮭﯽ ﺩﻭ ﮔﯽ
ﮐﮧ ﺍُﺱ ﺩﻥ ﺗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ! ﻣﮩﻤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﮔﺎ۔۔۔ !
۔۔۔ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺩﻥ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻠﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﺗﯿﻦ ﺳﻮ ﭘﯿﻨﺴﭩﮫ ﺩﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺍﺋﺮﮦ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﺎ۔۔۔
ﻣِﺮﮮ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﻣٰﯿﮟ ﺍﮎ ﺩﻥ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﻢ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ
ﺗﯿﻦ ﺳﻮ ﭼﻮﻧﺴﭩﮫ ﺩﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻝ ﻭﺍﻻ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﻈﻤﯿﮟ ﮐﮩﮯ ﮔﺎ۔۔۔
ﮐﻮﻥ ﺟﺎﻧﮯ ﮔﺎ !
ﮐﮧ ﯾﮧ ﻧﻈﻤﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻏﺎﺋﺐ ﺷﺪﮦ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﻟﮑﮭﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ
ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﺗﻘﻮﯾﻢ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮑﮭﺎ
ﻭﮨﯽ ﺍﮎ ﺩﻥ۔۔۔
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺎ ﺍﮎ ﺩﻥ۔۔ !____

دسمبر کی آخری بھیگتی شام میرے اندر ڈوب کررات میں ڈھل رہی ہےگرامو فون میں بجتی مغنیہکی آواز میں بے نام سی آنچ محسوس ہوتی ...
31/12/2023

دسمبر کی آخری بھیگتی شام میرے اندر ڈوب کر
رات میں ڈھل رہی ہے
گرامو فون میں بجتی مغنیہ
کی آواز میں بے نام سی آنچ محسوس ہوتی ہے
کافی کے دھوئیں سے نکل کر پھیلتی وحشت
شیشے کے پار دھند زدہ نظر آتی ہے
شجر پہ آیا اداسی کا بُور
پھل دار ہونے لگا ہے
میں اداس ہوں اور ان کہی نظمیں
اپنے تخلیق نہ ہونے پہ دُکھی
سوچ میں ہجر کے سات جنم در آئے ہیں
رات کے آخری کنارے پر امید کی کِرن
ہاتھ میں گلدستہ تھامے کھڑی ہے
مگر نئے سال میں بھی مجھے
استقبال کرنا ہے اداسی کا
کھلی بانہوں سے
کیونکہ ہم تو ساتھی ٹھہرے
جنموں جنم کے، جنہیں بلاخر ساتھ رہنا ہے🙂🖤

سمیٹ لو جاتے دسمبر کے بھیگے بھیگے لمحوں کو ان میں "عشق" کی 'بھیگی بھیگی' کہانیاں ھیں ...!!
31/12/2023

سمیٹ لو جاتے دسمبر کے بھیگے بھیگے لمحوں کو
ان میں "عشق" کی 'بھیگی بھیگی' کہانیاں ھیں ...!!

Address

Piplan

Telephone

+923005247069

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hafiz Muhammad Bilal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share


Other Piplan media companies

Show All