Phalia Media Club Tehsil Phalia

Phalia Media Club Tehsil Phalia A Real News Network

https://youtu.be/SNRV6vDXDr8پاکستان کی ترقی کا واحد حل غیر ملکی اشیاء کا خاتمہویڈیو کو مکمل دیکھیں لائک کریں ہزاروں کی ت...
30/01/2023

https://youtu.be/SNRV6vDXDr8
پاکستان کی ترقی کا واحد حل غیر ملکی اشیاء کا خاتمہ
ویڈیو کو مکمل دیکھیں لائک کریں ہزاروں کی تعداد میں شیئر کریں تاکہ تمام مسلمانوں تک پہنچ جائے اور جن دوستوں نے ابھی تک چینل سبسکرائب نہیں کیا وہ سبسکرائب کر کے بیل دبا کر آل پر کلک کر تمام ویڈیوز آپ تک پہنچتی رہیں

https://youtu.be/7LjIH6xW9-0نیشنل حکومت کا قیاممتنازع الیکشن کمیشن کی تحلیلدیکھئے اہم ترین ویڈیو میںاور جنہوں نے چینل سب...
29/01/2023

https://youtu.be/7LjIH6xW9-0
نیشنل حکومت کا قیام
متنازع الیکشن کمیشن کی تحلیل
دیکھئے اہم ترین ویڈیو میں
اور جنہوں نے چینل سبسکرائب نہیں کیا وہ سبسکرائب کر کے بیل دبا دیں اور آل پر کلک کر دیں تاکہ تمام نوٹیفکیشن آپ کو ملتے رہیں

https://youtu.be/fCGWhZO1idIانوکھا موضوع۔۔۔ صافی اور صحافی کی پہچان تمام دوست ویڈیو ضرور دیکھیں بالخصوص صحافت سے تعلق رک...
28/01/2023

https://youtu.be/fCGWhZO1idI
انوکھا موضوع۔۔۔ صافی اور صحافی کی پہچان تمام دوست ویڈیو ضرور دیکھیں بالخصوص صحافت سے تعلق رکھنے والے ویڈیو مکمل دیکھ کر لائک کریں شیئر کریں اور میرے چینل کو سبسکرائب کر کے بیل دبا کر آل پر کلک کر دیں تاکہ تمام اہم ویڈیوز اپ تک پہنچتی رہیں

22/01/2023
https://youtu.be/Ecv1kUKOSzs پورے ملک میں ہلچل مچا دینے والی ویڈیوضرور دیکھیں چینل کو سبسکرائب کریں اور بیل دبا کر آل پر...
15/01/2023

https://youtu.be/Ecv1kUKOSzs
پورے ملک میں ہلچل مچا دینے والی ویڈیو
ضرور دیکھیں چینل کو سبسکرائب کریں اور بیل دبا کر آل پر کلک کر دیں

بسم اللہ الرحمن الرحیمپورے پاکستان اور سمندر پار پاکستانیوں سے اپیلالحمدللہ میرا یوٹیوب چینل کوئی ذاتی کمائی کے لئے نہیں...
04/01/2023

بسم اللہ الرحمن الرحیم
پورے پاکستان اور سمندر پار پاکستانیوں سے اپیل

الحمدللہ میرا یوٹیوب چینل کوئی ذاتی کمائی کے لئے نہیں ہے بلکہ صرف اور صرف عوامی مسائل کے لیے ہے اور اگر میری کوئی ایسی سوچ ہو کہ میں نے اس چینل سے پیسے کمانے ہیں تو اللہ رب العزت کی مجھ پر لعنت ہو
میں چاہتا ہوں کہ میری زیادہ سے زیادہ ویڈیوز لوگوں تک پہنچیں امید ہے کہ تمام دوست بلا تفریق جو یوٹیوب استعمال کرتے ہیں میرا چینل ابھی سبسکرائب کر کے بیل کے بٹن کو دبا کر آل پر کلک کریں گے
آج رات تک اس کے 1000 سبسکرائبرز پورے کرنے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ویڈیوز پہنچ جائیں اور چینل فیمس ہوجائے امید ہے میرا میسج پڑھ کر نیچے دیے ہوے لنک پر کلک کریں گے اور سبسکرائب کر کے مشکور فرمائیں گے آپ کی جانب سے کال پر ہر قسم کی ویڈیوز فری بنائی جائیں گی
https://www.youtube.com/

Contact 03009192017

Syed Hafeez Sabzwari Senior Journalist Gold Medalist Govt Of Pakistan Chief Executive Pol News HD Founder & Executive President Pak International Media Allia...

15/12/2022
02/12/2022
30/11/2022
30/11/2022

تحریر و ترتیب

سید حفیظ سبزواری
سینئر جرنلسٹ گولڈمیڈلسٹ حکومت پاکستان

خوش آمدید جنرل سید حافظ عاصم منیر: اُمید ہے غیر آئینی اقدام نہیں کریں گے!

بالآخر جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف بن گئے، اُن کی تقرری کے بعد ایک دور کا اختتام اور ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔اس نئے دور کے آغاز نے ایک مرتبہ تو دن میں تارے دکھا دیے ہیں کہ ملکی سیاست میں گزشتہ 6ماہ سے اور کچھ سجائی ہی نہیں دے رہا تھا۔ بلکہ بقول قتیل شفائی
دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا
۔ ہمیں بھی اس اہم اور بڑی تقرری کے وقت ایک عجیب قسم کی صورتحال کا سامنا تھا۔ مطلب مذاق ہی مذاق اور سنجیدگی ہی سنجیدگی میں پورے ملک کو فالج زدہ بنا دیا گیا تھا، سب کچھ اپنی جگہ ٹھٹھرا ہوا اور سہما ہوا تھا۔ مضبوط اعصاب کے لوگ بھی چٹخ رہے تھے، جب میچ پھنس جائے توکچھ دوست بے قراری میں بہانے بہانے ٹی وی کے سامنے سے اٹھ جایا کرتے ہیں، کسی کو تازہ ہوا کی فوری ضرورت محسوس ہوتی ہے اور کسی کو ”بریک“ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ ایسا ہی منظر ہم بھی دائیں بائیں دیکھ رہے تھے۔ایک نارمل تقرری کو ہماری سیاسی پارٹیوں نے اس قدر متنازعہ بنا دیا کہ ایک بار تو ایسا بھی لگ رہا تھا کہ آج نہیں تو کل مارشل لگ سکتا ہے۔ لیکن مولا نے کرم کیا اور ہمیں باعزت طور پر اس بحرانِ عظیم سے نجات دلائی۔
خیر نئے آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر ایک قابل افسر ہیں، جنرل عاصم منیر منفرد اور نمایاں اس لیے بھی ہیں کیوں کہ عام طور پر آرمی چیف لانگ کورس سے آنے والے جنرل بنتے ہیں، مگر جنرل عاصم منیر لانگ کورس سے نہیں بلکہ او ٹی ایس سے آئے ہیں۔لانگ کورس سے مراد پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں منعقد ہونے والے دو سالہ کورس ہے، جس سے تربیت پا کر پاکستانی فوج کے افسران فوج کا حصہ بنتے ہیں۔ یہ لانگ کورس ایبٹ آباد کی کاکول اکیڈمی میں ہوتا ہے۔اس کے مقابلے پر ایک اور ادارہ او ٹی ایس یا آفیسرز ٹریننگ سکول کہلاتا ہے جو پہلے کوہاٹ میں ہوا کرتا تھا بعد میں منگلا منتقل ہو گیا۔ یہ ادارہ پاکستانی فوج میں افسران کی کمی کو پورا کرنے کے لیے خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔ او ٹی ایس پروگرام 1989 کے بعد ختم کر دیا گیا تھا اور 1990 میں آفیسر ٹریننگ سکول کو جونئیر کیڈٹ اکیڈمی کا درجہ دے دیا گیا۔
اس کے علاوہ جنرل عاصم منیر پاکستان کے وہ واحد آرمی چیف ہوں گے جو چیف بننے سے قبل دو مختلف انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ رہے ہیں۔ جنرل عاصم منیر 25 اکتوبر 2018 سے 16 جون 2019 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔ اس کے علاوہ وہ ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بھی سربراہ رہ چکے ہیں۔ اس سے قبل آئی ایس آئی کے سربراہ تو آرمی چیف بنے ہیں، مثال کے طور پر جنرل اشفاق پرویز کیانی، مگر کوئی ایسا سربراہ نہیں آیا جو دو انٹیلی جنس اداروں کا سربراہ رہا ہو۔پھر جنرل عاصم منیر سے قبل کوئی آرمی چیف نہیں گزرا جس نے اعزازی شمشیر یا سورڈ آف آنر حاصل کی ہو۔ یہ وہ اعزاز ہے جو جنرل سید عاصم منیر کے پاس ہے۔سورڈ آف آنر وہ اعزازی تلوار ہوتی ہے جو پاس آوٹ ہونے والے کیڈٹوں میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر دی جاتی ہے۔ اس اعزاز کا حصول ہر کیڈٹ کا خواب ہوتا ہے اور اسے پانے کے لیے ان کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا ہے۔ یہ شمشیر مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔اگر اُن کے حوالے سے مزید منفرد اور نمایاں بات کروں تو جنرل عاصم منیر وہ پہلے آرمی چیف ہوں گے جو کوارٹر ماسٹر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ فوجی اصطلاح میں کوارٹر ماسٹر وہ عہدہ ہے جو فوجیوں کو مختلف قسم کا ساز و سامان فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس ساز و سامان میں اسلحہ، گولہ باردو، فوجی گاڑیاں، وردیاں، وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔
اگر جنرل عاصم کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے بات کروں تو ہمیں جنرل قمر جاوید باجوہ کے آخری خطاب کو لینا ہوگا جس میں انہوں نے اپنی سیاسی غلطیوں کااعتراف اور واقعات کی ملمع سازی کر کے اپنے تاثر کی دھاک بٹھائی۔ میرے خیال میں ناکافی تھا۔جنرل باجوہ کا فرمانا ” سانحہ مشرقی پاکستان ہر گز فوجی شکست نہیں تھی بلکہ سیاسی ناکامی تھی“۔سر! میرے سمیت پوری قوم آپ کے اس موقف کی تائید کرتی ہے۔ اتنا بتادیں، 1971 میں وطنی سیاست کس کے قبضے میں تھی؟جنرل یحییٰ ہی توسیاست کے مائی باپ تھے۔یادش بخیر جنرل یحییٰ سے پہلے وطنی سیاست دس سال کس کے قبضہ استبداد میں تھی۔ جنرل ایوب خان ہی تو نظام”بستی “چلا رہا تھا۔خیر اس بات کو چھوڑیں یہ تاریخ کے پلندے ہیں، انہیں جتنا کریدیں گے اتنے ہی زخم تازہ ہوں گے مگر باجوہ صاحب نے جس اہم بات کی طرف نشاندہی کی جو یقینا ہمیں ہضم بھی نہیں ہورہی وہ یہ ہے کہ اُنہوں نے کہا کہ سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے، اس لیے اُمید کی جاتی ہے کہ یہ دوبارہ نہیں ہوگا، آرمی چیف مزید کہتے ہیں کہ انہوں نے فروری میں فیصلہ کیا کہ وہ مداخلت نہیں کریں گے،وغیرہ ۔ چلیں یہ بات خوش آئند ہے کہ اُنہوں نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا، یہ اُن کا بڑا پن ہے مگر کیا اس حوالے سے انہوں نے کوئی لائحہ عمل طے کیا کہ اگر کوئی اس قسم کی غلطی کرے گا تو اُس کے لیے کیا سزا ہوگی؟اور یہاں خالی جگہ ہے تو اسے آنے والے آرمی چیف اگر پر کردیں گے تو زیادہ مناسب ہوگا۔
اور پھر نئے آرمی چیف کو بھی اسی تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا کہ رواں سال فروری سے پہلے جو اقدام ہوتے رہے ہیں وہ نہ ہوں، کیوں کہ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ عوام اور پاک فوج کے درمیان خلیج بڑھ گیا ۔ اور نئے چیف کو اس حوالے سے کام بھی کرنا پڑے گا کہ عوام کا اعتماد جو چند مخصوص سیاسی جماعتوں ، شخصیات اور اداروں کی وجہ سے خراب ہوا ہے اُسے سمیٹنے کی کوشش کی جائے۔ اس کے علاوہ نئے آرمی چیف کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، عوامی لیڈر کو باہر نکالنے کے اقدامات کو روکنا ہوگا۔ کیوں کہ میرے خیال میں کسی بھی لیڈر کے اقتدار میں رہنے یا نہ رہنے کا بہترین طریقہ عوام ہے، عوام جسے رکھنا چاہتی ہے، اُسے رکھے، جسے نہیں رکھنا چاہتی اُس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ پھر ایک اہم بات یہ کہ عوامی لیڈرز کو عدالتوں سے نکلوانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے ۔ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے نیب کا استعمال کم سے کم ہونا چاہیے۔
اور پھر ہم سب کو یہ سوچنا چاہیے کہ معیشت کیسے ٹھیک ہوگی؟ سنا ہے حالیہ دور میں معیشت اپنی آخری حد کو چھو رہی ہے، اور اس کے آگے اب ڈیفالٹ ہی ہے اور کچھ نہیں۔ یقین مانیں یہ سیاسی کشمکش اگر نہ ہو تو معاشی نمو کے امکانات پیدا کیے جاسکتے ہیں‘ مگر بدقسمتی سے سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی کے اس ماحول میں نمو کا امکان نظر نہیں آ رہا۔ آرمی چیف کے یہ الفاظ قابلِ غور ہونے چاہئیں کہ پاکستان آج سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے اور کوئی ایک پارٹی ملک کو اس بحران سے نکال نہیں سکتی؛ چنانچہ سیاسی استحکام کی خاطر سبھی فریق ذاتی اَنا کے جھگڑوں کو ختم کریں اور آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔ ہمارے رہنما جمہوریت کا پرچار بہت کرتے ہیں مگر جمہوریت کی روح اور تقاضوں کو سمجھنے اور لاگو کرنے میں خلوص کم ہی دکھائی دیتا ہے۔ اس دو رنگی کا ختم ہونا بھی ضروری ہے۔ سیاسی قیادت کو سمجھنا ہو گا کہ جمہوریت میں عدم برداشت نہیں ہوتا، قومی مقاصد ہوتے ہیں جن کیلئے ہر جماعت اور لیڈر ایک ڈھنگ سے جدوجہد کرتا ہے، یہ ڈھنگ جمہوری کلچر سے آتا ہے۔ مگر ہمارے ہاں حقیقی جمہوری کلچر کو فروغ دینے میں کیا رکاوٹیں ہیں، سیاسی رہنماﺅں کو اس کا جائزہ اپنی ذات سے شروع کرنا چاہیے۔ ہمارے رہنماماضی میں غیر جمہوری مداخلتوں کی تاریخ کو جمہوری اقدار کے فروغ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تعبیر کرتے ہیں؛ تاہم فوج کی جانب سے سیاست میں عدم مداخلت کی پالیسی کے ساتھ سیاسی قیادت کے لیے بڑا موقع پیدا ہوتا ہے جسے خلوصِ نیت کے ساتھ بروئے کار لا کر ملک میں جمہوری استحکام یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ افواجِ پاکستان کی جانب سے اس یقین دہانی کے ساتھ اب گیند سیاست دانوں کے کورٹ میں ہے۔ یہ ان قائدین کی صلاحیتوں کا امتحان ہے جو ملک میں جمہوریت کے علم بردار کہلاتے ہیں۔
بہرکیف اہل وطن !
نیا دورشروع ہوا چاہتا ہے، اُمید ہمیشہ اچھے کی کرنی چاہیے، ورنہ مایوسی اور نااُمیدی گناہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ لہٰذا دوسری طرف سیاسی جماعتوں کو بھی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا کہ وہ اپنے مسائل حل کروانے کے لیے دوسروں کو کس قدر مدعو کرتے ہیں، اس لیے اب دیکھنا یہ ہے کہ سیاسی قائدین ان امکانات سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کیا وہ اب بھی مداخلت کا راگ الاپتے رہیں گے یا جمہوریت کو مستحکم کرنے میں اپنی ذمہ داریاں بھی ادا کریں گے۔ اگرچہ حالات کچھ اچھی تصویر پیش نہیں کرتے کہ جو منفی سیاست اس وقت دکھائی دیتی ہے اس کی مثال ماضی قریب میں تو کم از کم نہیں ملتی۔ اس صورتحال کو ختم کرنا ہو گا۔ سیاسی عدم برداشت کا خاتمہ اور میں نہ مانوں کے رویے میں مثبت تبدیلی کی ضرورت ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کو سیاست سے الگ کر کے بڑا قدم اٹھا لیا۔اب سیاسی قیادت کو بھی چاہیے کہ اپنے حصے کا کام کرے اور سیاسی سوجھ بوجھ‘ فراست اور تدبر و حکمت کے ساتھ ملک کو اس گمبھیر حالات سے نکالیں۔

29/11/2022
26/11/2022
24/11/2022
13/11/2022

Address

Ghanian Road Phalia
Phalia

Telephone

+923009192017

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Phalia Media Club Tehsil Phalia posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share