19/05/2022
اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے یہ باولے کتے دلیلیں دیتے ہیں کہ جب عربوں نے اسرائیل سے دوستی کر لی تو پاکستان کو کیا مسئلہ ہے؟
پاکستان کی اسرائیل سے دشمنی صرف فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کی وجہ سے نہیں ہے۔۔قبلہ اول مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس شریف پر ان کے غاصبانہ قبضہ اصل وجہ ہے۔۔اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جس کے بارے میں قائد اعظم اور علامہ اقبال نے انتہائی سختی کے ساتھ مسلمانوں کو تنبیہ کی تھی کہ اسے کبھی بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔۔
"مشرق کے دروازے پر مغربی طاقتوں کا قلعہ"
قائد اعظم نے پاکستان بننے سے پہلے
ہی اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا۔علامہ اقبال نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ فلسطین میں اسرائیل کی ناجائز ریاست کو روکنے کے لیے اگر انہیں جیل بھی جانا پڑا تو وہ اس کے لئے تیار ہیں۔۔
ہندوستان میں مسلمان غلام تھے، اس کے باوجود قائداعظم نے تاج برطانیہ کے خلاف بغاوت کی دھمکی دے دی اگر فلسطین کی سرزمین یہودیوں کو دی گئی.اسرائیل کے تمام بانیان اور اس کے مفکر ، پاکستان کی اسلامی ریاست کو اس یہودی ناجائز ریاست کے لئے سب سے بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔ پچھلے پچھتر برس سے یہ یہودی پاکستان توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔انیس سو اکتر کی جنگ ہو یا بالاکوٹ جھڑپ، یا پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف حملے۔۔آج بھی اسرائیلی موساد بھرپور طریقے سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتی ہے۔۔پشتون تحفظ موومنٹ مکمل طور پر موساد کی تیار کردہ ہے۔۔پاکستان میں سفارت خانہ نہ ہونے کی وجہ سے اسرائیلیوں کو امریکی یا یورپین سفارتخانوں کے ذریعے مشکل سے کام کرنا پڑتا ہے۔۔پاکستان اور اسرائیل کا ایک آخری تصادم لازم ہوگا۔۔
اسرائیل کی یہودی ناجایز ریاست یہ جانتی ہے کہ جب تک پاکستان قائم ہے کبھی بھی گریٹر اسرائیل نہیں بن سکتا۔۔
اکھنڈ بھارت اور گریٹر اسرائیل کی راہ میں صرف پاکستان کھڑا ہے۔۔جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرے وہ غدار ملت ہے۔۔۔اللہ نہ کرے نعوذ باللہ نعوذ باللہ اگر اسرائیل مدینہ پر قبضہ کر لے، تو کیا ہم اسرائیل سے اس لیے دوستی کر لیں گے کہ ہمیں معاشی فائدہ ہوگا؟
چاہے دنیا کے سارے عرب اسرائیل سے دوستی کر لیں، کوئی غیرت مند مسلمان اور خصوصاً پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔۔