29/06/2024
کڑوا سچ
مرد کا دوسرا تیسرا نکاح کرنے کا جو سکون عورت ذات کو ہے وہ مردوں کو بھی نہیں ہے ۔ عورتوں کو اپنی مرضی سے آرام کرنے کا موقع مل جاتا ہے ماں باپ کے گھر جانے کیلیے وافر ٹائم مل جاتا ہے یہ ٹینشن نہیں ہوتی پیچھے شوہر کا کیا ہوگا اسکو کھانا کون دے گا کپڑے کون تیار کرے گا مرد حرام رشتوں اور حرام کاریوں اور حرام جگہ پیسہ برباد کرنے سے بچ جاتا ہے ۔۔ عورتوں کے اللہ کی طرف سے بنائی ہوئی ساخت کے مطابق ماہانہ بھی اس کو آرام مل جاتا ہے گھر کی کام والی بننے کی بجائے وہ گھر میں اور بھی بہت سے کاموں اور کورسسز کی طرف توجہ دے سکتی ہے لامحدود کام اور بچوں کو سنبھالنے کی وجہ سے جو عورتوں کی صحت کا حال ہوتا ہے ۔۔۔ 35 سال میں ہی ختم ہو جاتی ہیں ۔۔ نہ ظاہری حسن بچتا ہے ۔۔ نہ ہی باطنی حسن ۔۔ موٹاپا اور دوسرے امراض کا شکار ہو جاتی ہیں ۔ نماز اور دیگر عبادات یکسوئی سے نہیں کر سکتیں ۔ اپنے اللہ کو راضی کرنے کیلے وقت نہیں ملتا ۔ اور اس سب کے پیچھے ۔۔ کیا سوچ کار فرما ہے ۔۔۔۔ ؟ شوہر صرف میرا ہو ۔۔
شوہر آپکا ہی ہوتا ہے ۔ یہ جو انسیکورٹی جو کہ ایک بیماری بن چکی ہے ۔۔ یہ۔ چین نہیں لینے دیتی میری مرضی کے مطابق چلے ۔۔ ہر کام مجھ سے پوچھ کر کرے ۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
آج بھی ترکی ، ایران ، عرب ممالک ۔۔ مصر ، شام ، الجزار سب میں آج تک مرد ک ایک سے زیادہ نکاح کرنا عام ہے آجکی عورت جو کہ یہود و ہنود کے پروپیگنڈا کا شکار ہے ۔۔۔۔ وہ خود ہی عورت ذات کی دشمن بنی ہوئی ہے ۔۔۔ کتنی بیچارہ کنواری اور ، بیوہ اور طلاق یافتہ لڑکیاں ، گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں۔۔ لیکن اکثر عورتوں نے جو فتنہ پھیلایا ہوا ہے کہ عورت کو یہی غم بہت ہے کہ اسکا مرد کسی اور کا شریک کیوں ہے ۔ انکا دور دیکھو ۔۔ 60 فیصد دنیا میں عورتیں ہیں اور چالیس فیصد مرد ہر گھر میں عورتوں کی تعداد دیکھ لو ۔۔۔ اللہ کے نظام میں رکاوٹ ڈالنے سے معاشرہ تباہی اور بربادی کی طرف جا رہا ہے یہی عورت مرد کے حرام افیئرز کا بھی رونا روتی ہے ۔ ایک سے زیادہ نکاح اللہ نے مرد کی جسمانی ضرورت کے لیے رکھے صحابہ کے دور میں جب صحابہ غزوات میں ، جہاد میں بڑی تعداد میں شہید ہو جاتے تو اس وقت بھی ۔۔۔ جو بیوہ لڑکیاں ہوتیں انکی مشکل سے گھروں میں عدت پوری ہوتی ۔۔. . . . . . اور انکو دو یا تین جگہوں سے نکاح کی پیغام آجاتے آج کی عورت نے خود ہی ہر چیز کو مشکل کیا ہوا ہے.