03/08/2023
سانحہ باجوڑ کے بعد علماء,طلباء اور دینی مدارس کے خلاف منظم سازش
کفار, یہود, قا د یانی لابی اسلام کو مغلوب کرنے کی کوشش میں مگن ہیں,
اب کفار اور دیگر دین بیزار طبقے اگر مسلمان کے سامنے نہیں آسکتے لیکن دیگر وسائل کے ذریعے اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں,
اگر قرآن مجید کے جلانے سے اسلام اور قرآن پاک ختم ہوتا, تو آج سے کئ صدیوں پہلے ختم ہو گیا ہوتا, اب کفار اس حد تک پہنچ چکے ہیں, (کہ اسلام کو ختم, مسلمان کو مغلوب, اور ھمارا فتح, صرف اور صرف اسمیں ہے, کہ ھم مدارس کو ختم کرے) لیکن مدارس کو بھی ختم نہیں کراسکے, اب عام لوگوں کی توجھات کو مدرسوں سے ختم کرنے کیلئے ایسے حربے استعمال کرتے رہتے ہیں, سانحہ باجوڑ کے بعد جو علماء طلباء اور مدارس کے خلاف جو باتیں ہوئ ہے, ان سے ھر شخص تقریبا بخوبی آگاہ ہیں,
اب اس ملک میں غیور بڑے بڑے علماء , صلحاء,دانشمند صحافی حضرات موجود ہیں, کیا انہوں نے اس طرح کے سوالات اٹھائے ہیں, جسمیں مدارس,علماء,طلباء کو نشانہ بنایا گیا ہو?
اب سوشل میڈیا کا دور ہے, کوئ چیز خفیہ نہیں, ان میڈیا والے, یا سوشل میڈیا والے,( جو اس قسم کے واقعات سے علماء, طلباء اور مدارس کو بدنام کرتے ہیں اور لوگوں کے ذھن میں اپنےمسجد,مدرسے کے عالم دین سے نفرت پیدا کرتاہے) تو جو پوسٹ کسی کی طرف سے پہلے آتا ہے,( بعد میں باقی لوگ, اگر چہ انکو صرف شیئر کرتے ہیں ) ان پہلے پوسٹ کرنے والوں کا, اگر صحیح معنوں میں معلومات کی جائے تو وہ یا قا د یا نی ہوگا, یا صحیح العقیدہ نہیں ہوگا,
تو جو لوگ قا د یا نی ہے, یا صحیح العقیدہ نہ ہو, وہ اس قسم پراپیگنڈوں میں ضرور ملوث ہوگا,
اب ان دین بیزار لوگوں کیطرف سے ,مدارس کے خلاف ایک منظم سازش شروع ہیں, اس سازش میں عام سادہ لوح مسلمان بھی ملوث نکلے ہیں, تو خدارا شریعت کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھے اور ان دین بیزار لوگوں کے پوسٹوں پر کان نہ دھریں, جمعیت علماء اسلام پارٹی سے بغض و عناد کی آڑ میں, دین اسلام کی بیخ کنی میں آپ خود کو شامل کررہے ہیں, آپ کو پتہ ہونا چاہیے, کہ دور نبوت میں صحابہ کرام تو دور کی بات, مائیں,بہنیں بھی اسلام پر مر مٹنے کیلئے تیار تھے,
چونکہ آجکل بچوں کے بارے میں بہت پوسٹیں لگی ہے,(کہ سیاسی جلسوں میں کیوں بچوں کو بھیجتے ہیں, ماں باپ صرف مدرسہ بھیجتے ہیں,جبکہ مدرسوں والے جلسوں میں لے جاتے ہیں, پھر زخمی حالت, یا شھید کے حالت میں گھر بھیجوائے جاتے ہیں ) اس قسم کے پوسٹوں پر عمل کرنے اور پھر آگے شئیر کرنے پر ذرا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہھم اجمعین ,اکے طرز عمل کو بھی دیکھئے,,, روایات میں آتا ہے, کہ کسی ج ھ اد میں ایک عورت نے اپنے ننھے بچے کو بھی پیش کیا تھا, اور اسکے علاوہ بچوں کے بہت واقعات موجود ہیں ,جنہوں نے کفار کا مقابلہ کیا تھا,
اگر بالفرض والتقدیر بچے کو سیاسی پارٹیوں کے جلسوں میں نہ لے جایا جائے, تو اب تک کتنے مدرسوں میں خود کش حملے ہوئے ہیں, سکولوں میں ہوئے ہیں, تو پھر ان واقعات پر یہ دین بیزار لوگ کیا کہیں گے ????
ھماری سیاست بھی اسلام کیلئے ہیں,
باجوڑ میں جلسہ تھا وہ بھی امن کے بارے میں تھا, اور کئ علماء کرام ٹارگٹ کلنگ میں شھید ہوئے ہیں ان پر یہ دین بیزار لوگ کیا کہیں گے ???
بچوں کے نام پر, دین اسلام کی بیخ کنی کی اجازت نہیں دے سکتے , باقی عام مسلمان ان دین بیزار لوگوں کے پوسٹوں پر کان نہ دھریں, اھل علم حضرات موجود ہیں, بڑے بڑے بین الاقوامی سطح پر علماء کرام موجود ہیں, ملکی سطح پر بڑے بڑے دانشور حضرات موجود ہیں جو بھی غلط کام ہو رہا ہو, وہ بتائیں گے, باقی ان نامعلوم سوشل میڈیا اکاونٹ بنانے والے کی پوسٹوں میں ھم نہیں آئیں گے, ان سے بچتے رہیں گے, ان کے دم پر قائد جمعیت نے پاوں رکھا ہے, تو یہ بیچارے ادھر ادھر چھلانگ لگانے اور اپنے آپ کو بچانے کیلئے چھلانگے لگائیں گے, قائد جمعیت پر تہمتیں, الزام تراشیاں, اور جمعیت مخالف پوسٹیں کریں گے, لیکن کم از کم ایک سمجھ دار مسلمان کے حیثیت سے غیر کے ان ھتکنڈوں میں ھم نہیں آئیں گے, انشاءاللہ