05/05/2024
تفصیلات کے مطابق یہ خاتون پنجکوٹ کی رہائشی تھی جس کی شادی گڑھی دوپٹہ کی طرف ھوئی تھی خاوند پولیس ملازم ھے اکثر اوقات ان کے درمیان ناراضگی ھوتی رھی تھی جس پر کبھی سسرال والے اسے گاڑی پر بٹھا کر واپس گوجرہ بھائی کے گھر بھیج دیتے تھے اور سمجھا بجھا کر واپس بھیج دیتے تھے اسی جنگ جنگ میں دو بچیاں بھی پیدا ھو گئی مگر گھریلو جھگڑے ختم نہ ھوئے اور گزشتہ رات کو بھی گھر میں جھگڑا ھوا آج صبح بھی یہ گھر سے ناراض ہو کر مظفرآباد آئی اور دومیل پل پر بیٹھ کر انتظار کرتی رھی کہ شاید کسی طرف سے کوئی لینے آئے نہ میکے سے نہ سسرال سے کوئی رابطہ ھوا تو اس نے زندگی ختم کرنے کی تیاریاں شروع کردیں اور اپنی جوتیاں سونا اور کچھ سامان شاپنگ بیگز میں ڈال کر ایک اسٹیٹس کچھ اس طرح کا لگایا کہ جوانی میں جو کام میں کرنے جا رھی ھوں خدا کسی سے بھی نہ کروائے اسی دوران اس کی بہن کا فون آیا تو اس نے ہیلو کر کے کال کاٹ کر دریائے جہلم میں چھلانگ لگا دی اور خاوند کے کسی چچا جو پولیس ملازم ھے نے بیان دیا ہے کہ یہ لڑکی زہنی مریضہ تھی 😭 اگر ان کا یہ جھوٹ مان لیتے ہیں تو بھی سونا اور سامان چھوڑ کر اور اگر اس نے سچ میں کچھ اسٹیٹس لگایا تھا تو یہ ایک پاگل انسان نہیں کرتا 🙏
یقیناً یہ بہن گھریلو مسائل سے تنگ آکر زندگی جان چھڑا گئی ھے حقیقت میں یہ ایک قتل ھے مگر یہاں سرعام قتل ھونے والوں کو کیا سزا ملی جو اس کے اندھے قتل کے قاتلوں کو سزا ملے گی