16/11/2023
کاروان رحمان کے مشکوک کردار اور داغدار ماضی رکھنے والے نام نہاد رھنما اختر شاہ نے جے یو آئی کی بڑھتی مقبولیت سے خائف ہوکر اور اپنی تاریخی ،ذلت آمیز شکست دیکھ کر لغویات خرافات کی زبان احتیار کی ہے۔ چمچہ گیری میں حد کراس کرتے ہوتے نماز جنازہ پڑھنے جیسے اہم دینی فریضہ کا بھی انکار کر دیا۔اور مذاق اڑایا ہے۔اپنے اقاووں کو خوش کرنے کیلئے موصوف نے اپنے آقا سینیٹر ہلال الرحمن کی موجودگی میں بیان دیا ہے کہ نماز جنازہ کے بغیر بھی بخشش ممکن ہے ۔ حالانکہ نماز جنازہ کا انکار کرنا مطلقاً کفر ہے۔نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ نماز جنازہ میت کا مسلمانوں پر حق ہے۔ اور مسلمانوں پر میت کا نماز جنازہ واجب ہے ۔اس لیے نماز جنازہ کے مشروعیت سے انکار کرنے والا شخص کافر ہو جائے گا۔ لہذا موصوف اپنے بات کی وضاحت کریں کہ کس ضمن میں یہ بات کہی ہے۔ دوسری بات میت پر متعدد جنازے کرنے کو جائز قرار دیا ہے جو کہ فقہ حنفی میں مشروع نہیں ہے۔ اس ضمن میں موصوف کی یہ بات احادیت مبارکہ کا انکار ہے اور سراسر جہالت ہے۔تیسری بات کہ
مروجہ سیاست اسلام کے منافی ہے ۔اور اس میں حصہ لینے والے گناہ گار ہے اور گناہ کیساتھ مروجہ سیاست جائز ہے۔ چمچہ گیری، بھتہ خوری ، اغوا کاری میں ملوث شخص ذہنی توازن کھو چکا ہے۔اس جاہل ، چمچہ گیر کو اگر آئین پاکستان کا علم ہوتا تو ایسی لغویات نہیں کرتا کیونکہ پاکستان کا آئین کہتا ہے
"مملکیت پاکستان کا قانون قرآن و سنت کے تابع ہوگا"
آئین کہتا ہے
کہ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنے گا
اور آئین کہتا ہے کہ حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ رب العزت کی ہوگی -
اور جمہور کے نمائندے اللہ کے نمائندے اللہ کی نیابت کریں گے زمین پر، انفرادی اور اجتماعی زندگی اللہ کی تعلیمات کے مطابق ہوں گی، یہ ہمارا آئین کہتا ہے،
اسلام اور قرآن ایک مانا ہوا نظام ہے اگر ایک مسلمان آئین ، قانون ، شریعت کے دائرے میں رہ ، آئین، نظریاتی سرحدات ،اسلامی شقوں ، شعائر اسلام کا دفاع کرتا ہے ۔
تو یہ کیسے گناہ گار ہو سکتا ہے۔ دوسری بات اگر مروجہ سیاست گناہ ہے ۔ تو موصوف خود اور اسکے آقا بھی اس گناہ کے مرتکب ہو چکے۔
یہ ہتھکنڈے اب نہیں چل سکتے ۔ قوم جان چکی ہے کہ آمدہ جنرل الیکشن میں قوم آپکو مسترد کرکے واپس پشاور اور اسلام آباد بھیج دے گی۔ آپ کی سیاست کا بستر گول ہو چکا ہے۔ لہذا لغویات ،حرافات اور ہوائی بیانات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ آپ شکست تسلیم کر چکے ہیں۔
رسمی کاروائی باقی ہے جو کہ 8 فروری 2024 کو تاریخی شکست کی صورت میں اشکار ہو no
جائیگا۔۔۔