10/09/2022
پاکستان میں سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان، ’بڑے پیمانے‘ پر مدد کی
Sep 10, 2022 8:03 AM
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹرینے کہا کہ ’پاکستان کو بڑے پیمانے پر مالی امداد کی ضرورت ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے کروڑوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور اس وقت امداد کے منتظر ہیں۔
اس قدرتی آفت میں پاکستان کا ساتھ دینے کے لیے عالمی برادری بھی سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور مختلف ممالک کی جانب سے امداد پہنچائی جا رہی ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ملک کو 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ نقصان ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعے کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے جہاں انہوں نے عالمی برداری سے سیلاب سے تباہ حال پاکستان کے لیے ’بڑے پیمانے پر‘ امداد کا مطالبہ کیا۔
مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمالی پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنے سے پاکستان میں سیلاب آیا جس سے مکانات، سڑکیں، ریلوے پٹریاں، پُل، مویشی اور فصلیں بہہ گئیں جبکہ تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔
ملک کے بڑے علاقے زیر آب آ چکے ہیں اور لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو گئےہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً تین کروڑ 30 لاکھ لوگوں کی زندگیاں درہم برہم ہو چکی ہیں۔
پاکستانی حکومت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل دونوں نے سیلاب کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو ٹھہرایا ہے۔
جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان کو بڑے پیمانے پر مالی امداد کی ضرورت ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق نقصان 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔‘
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ ’پاکستان کو اپنی امدادی کوششوں کے لیے لامحدود فنڈنگ کی ضرورت ہے۔ جب تک اسے خاطر خواہ بین الاقوامی امداد نہیں ملتی تب تک ملک مشکلات میں رہے گا۔‘