10/12/2022
رپورٹ شہزاد محسن (نمائندہ خصوصی) کشمیر ٹی وی
سوشل میڈیا پر گردش کرتی یہ تصویر کسی جگہ کی ہے اور کسی وقت کی ہے اس بارے میں تو کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا
لیکن یہ تصویر ہمیں اس دور میں لے جاتی ہے جب سڑکیں اور بازار تو کچھے تھے لیکن لوگ سچے تھے سادہ ماحول تھا اور اس سادہ ماحول میں انسانوں کے پاس سارا وقت صرف انسانوں کے لیے ہی تھا ایک دوسرے سے محبت تھی، مادیت کی نہیں انسان کی عزت اور قدر ہوتی تھی کوئی غیر نہیں ہوتا تھا سب اپنے ہی ہوتے تھے۔
موبائیل بجلی جیسی سہولتوں سے تو محروم تھے لیکن اطمینان اس قدر تھا جیسے زندگی کی ہر سہولت میسر ہو ..
اس تصویر کو زوم کرکے دیکھیں تصویر میں موجود لوگوں کے چہروں پر آپ کو عجیب سے سکون اور اطمینان نظر آئے گا کچھ لوگوں کے چہرے پر آپ کو مسکراہٹ بھی نظر آئے گی بلکل قدرتی مسکراہٹ زرہ سی بھی بناوئی نہیں
میں سوچتا ہوں ماضی میں مادی لحاظ سے کچھ بھی نہیں تھا۔ لیکن پھر بھی ماضی کی دلکشی دلفریبی اور حسن کیوں ستاتا ہے
شاید آسائشوں کی تلاش نے انسان کو کھوکھلا کر دیا ہے ۔ پکی سڑکوں پر گاڑیاں دوڑ رہی کچی دوکانوں کی جگہ بڑی بڑی مارکیٹوں نے لے لی ہے انسان عالیشان عمارتوں میں قید ہوگئے ہیں۔
پیار انتظار اور اقرار کی کیفیات ختم ہوگئی
شاید ہم اسائشوں کی تلاش میں بہت آگے نکل چکے ہیں لیکن ہماری روح ابھی بھی اُن کچے مکانوں میں ہی بھٹک رہی
شاید ہماری روح اب بھی چاہتی ہے کہ انسان کا انسان سے محبت اور روح کا رشتہ برقرار رہے ۔ انسانی روح کو جو سکون مزہ اور راحت و آرام کچّے مکان میں میسر تھا وہ شاید اسکو ان مادی اساشوں میں نہیں مل رہارہا-