Shahiq khattak

Shahiq khattak information

18/11/2023
17/11/2023

رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

جس نے استغفار کو لازم کرلیا تو اللہ تعالی اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا، اور ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ پیدا فرما دے گا، اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا

( سنن ابن ماجه : 3819 )

17/11/2023
تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!! جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا . . .  "اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی می...
12/01/2022

تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!!

جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا . . .
"اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا . . ؟
بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم! میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا!!
یہ سن کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا:
ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟؟؟
تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی!!

اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے ۔۔
باہر آکر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے:
"بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے، میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا، یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار!!
یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے:
خدائے پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جس نے ایک بار بھی خدا کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے!!
( صحیح بخاری :31 )

اور آج ہم ایک دوسرے کی ہزاروں بار دل آزاری کرتے ہیں مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ ۔ ۔
"بھائی! معاف کریں بہن! معذرت قبول کریں"۔

یہ سچ ہے کہ ہم آئے دن لوگوں کے جذبات کو چھلنی کر دیتے ہیں؛ مگر ہم معذرت کے الفاظ تک زبان سے ادا نہیں کرتے اور "معاف کر دیجئے" جیسا ایک عدد لفظ کہتے بھی ہمیں شرم آتی ہے۔۔
معافی مانگنا عمدہ ثقافت اور بہترین اخلاق ہے، جب کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ خود کی بے عزتی ہے۔۔۔
ہم سب مسافر ہیں، اور سامانِ سفر نہایت ہی کم ہے، ہم سب دنیا و آخرت میں اللہ سے معافی اور درگزر کا سوال کرتے ہیں ۔ ۔۔۔۔

10/01/2022

مولانا روم نے گفتگو کے تین دروازے بتائے تھے‘ آپ کہا کرتے تھے ‘آپ کا کلام جب تک ان تین دروازوں سے گزر نہ جائے آپ اس وقت تک اپنا منہ نہ کھولیں‘ آپ اپنی گفتگو کو سب سے پہلے سچ کے دروازے سے گزاریں ‘ اپنے آپ سے پوچھیں آپ جو بولنے لگے ہیں کیا وہ سچ ہے؟۔

اگر اس کا جواب ہاں آئے تو پھر آپ اس کے بعد اپنے کلام کو اہمیت کے دروازے سے گزاریں‘ آپ اپنے آپ سے پوچھیں آپ جو کہنے جا رہے ہیں کیا وہ ضروری ہے؟ اگر جواب ہاں آئے تو آپ اس کے بعد اپنے کلام کو مہربانی کے دروازے سے گزاریں‘ آپ اپنے آپ سے پوچھیں‘ کیا آپ کے الفاظ نرم اور لہجہ مہربان ہے؟اگر لفظ نرم اور لہجہ مہربان نہ ہو تو آپ خاموشی اختیار کریں خواہ آپ کے سینے میں کتنا ہی بڑا سچ کیوں نہ ہو اور آپ کا کلام خواہ کتنا ہی ضروری کیوں نہ ہو۔

مولانا کی ذات میں یہ تینوں دروازے حضرت شمس تبریز نے کھولے تھے‘ شاید یہی وجہ ہے مولانا نے حضرت شمس تبریز سے ملاقات کے بعد کبھی کوئی ایسا لفظ منہ سے نہیں نکالا تھا جو نرم نہ ہو‘ جو ضروری نہ ہو اور جو سچ نہ ہو.

Address

Mianwali

Telephone

+923556334544

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shahiq khattak posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category