30/05/2024
بھارتی پنجاب کا وہ گاؤں جو پاکستان میں شامل ہونا چاہتا ہے!
بھارتی ریاست پنجاب کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو پاکستان میں شامل ہونا چاہتا ہے اور اس کے رہائشی یکم جون کو لوک سبھا الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب میں پاکستان کی متصل سرحد پر واقع گاؤں کالو والا کے رہائشی مودی سرکار سے تنگ آ گئے ہیں اور انہوں نے یکم جون کو لوک سبھا کے الیکشن میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی سرکار ہماری کوئی مدد نہیں کرتی تو گاؤں کو پاکستان سے ملا دیا جائے کیونکہ یہاں تو انہیں انسان تک نہیں شمار کیا جا رہا۔
رپورٹ کے مطابق اس گاؤں کے تین اطراف دریائے ستلج جب ک چوتھی جانب پاکستان اور انڈیا کی سرحدی باڑ ہے۔ گزشتہ سال یہ گاؤں سیلاب کے باعث مکمل تباہ ہوگیا تھا اور یہاں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی بروقت مدد نہ ہونے کی وجہ سے ان کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔
اس گاؤں کی لگ بھگ 350 نفوس پر مشتمل ہے جس کے نوجوان 22 سالہ ملکیت سنگھ کا کہنا ہے کہ سیلاب نے ہمارے گاؤں کو تباہ کر دیا پہلے یہ جزیرہ نما تھا لیکن اب صحرا بن چکا ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ اس گاؤں کے کھیت بنجر ہو چکے ہیں اور گاؤں میں چند مکانوں کے تباہ حال ڈھانچے دکھائی دیتے ہیں۔ صرف دو کشتیاں ہیں جنہیں اس گاؤں تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گاؤں میں سڑک نہیں ہے، ریت میں دبے چند ہی راستے بچے ہیں۔ سیلاب کے دوران یہ گاؤں باہر کی دنیا سے مکمل طور پر کٹ گیا تھا۔ گاؤں کے مکینوں کو سیلاب میں بچ جانے والے واحد سرکاری پرائمری اسکول کی عمارت کی چھت پر کئی ہفتے گزارنا پڑے تھے جب دیہاتی اب تقریباً دولچی کے گاؤں میں ایک اسٹیڈیم اور گوردوارے میں عارضی طور پر رہ رہے ہیں۔
ملکیت سنگھ نے بتایا کہ یہاں 45 خاندان آباد تھے جن میں سے 20 خاندان گاؤں چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ ’اس گاؤں کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 157 ہے۔ پانچویں کلاس سے آگے کے بچوں کو قریبی گاؤں گَٹی راجوک ایک کشتی کے ذریعے جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کئی والدین اپنے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ آگے جاری نہیں رکھ پاتے۔
اسی گاؤں کے ایک اور رہائشی لکھوندر سنگھ نے کہا کہ ہم کیوں ووٹ ڈالیں، ووٹ نے ابھی تک ہمیں دیا کیا ہے۔ یہاں ہمیں کوئی نہیں پوچھتا، پھر ہم نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ ہی ملا دو۔ شاید کوئی ہماری بات سن لے۔