Nassib Ahmad

Nassib Ahmad Bar At Law

25/05/2024

اگر آپ کا تعلق کمزور اور غریب خاندان سے ہیں تو احتیاط سے زندگی گزاریں کیونکہ پاکستان کے تمام تر قوانین آپ پر لاگوں ہیں
😀😁💯

25/05/2024

تاجر حضرات قیمت بڑھاتے وقت ایک منٹ نہیں لگاتے ۔جبکہ کم کرتے وقت ایسے سوچتے ہیں جیسے بیٹی کا رشتہ غریب گھر میں کرتے ہوئے سوچتے ہیں

14/03/2024

اچھے وکلا رمضان کے پہلے ہفتے ہی افطاری پر بلا لیتے ہیں 😎
PLD 420 SC 2024

13/03/2024
13/03/2024

کافی دنوں سے شاخوں والے چھولئیے (سبز چنے) کی تلاش تھی۔آج سبزی والے سے پتہ چلا کہ 800 روپے کلو منڈی میں ہے اسلئے عام دکاندار خریدنے اور بیچنے سے گریزاں ہے!

11/03/2024

پھینیاں 2200 روپے کلو
رمضان مبارک ہو

04/03/2024

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ

04/03/2024

اپنی زندگی میں انتقال چیلنج نہ کرنا بعد ازاں ورثا کے خلاف اسٹاپل کا اطلاق ہوگا.
2016 SCMR 1403

29/02/2024

پولیس افسران نے ایک شخص کو گرفتار کیا اور گرفتاری کو روزنامچہ میں درج نہ کیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے. عدالت نے ان پولیس افسران کے خلاف FIR درج کرنے کا حکم دیا.
PLD 2022 Lah 224

20/07/2023

ایک دوست بتاتے ہیں کہ میرے پاس ایک موکل کا کیس آیا جو کسی قتل میں ملوث کیا جا رہا تھا میں کیس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جب مجھے یقین ہو گیا کہ میں اپنے موکل کو اس کیس سے باعزت بری کروانے میں کامیاب ہو جاؤں گا تو میں نے بھاری فیس کے عوض کیس ہاتھ میں لے لیا یقین کریں ہائی کورٹ تک میں نے اسی فیس کے بدلے اپنے موکل کا کیس لڑا مگر چاہ کر بھی اسے نہ بچا سکا جس دن ہائی کورٹ نے اس کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تو میری کڑی محنت اور ساری رات جاگ کر کی گئی دعائیں ضائع ہوتی ھوئی محسوس ہوئیں میں خود جج کے سامنے بیٹھ کر رونے لگا جج صاحب نے اپنے اردلی کے کہہ کر میرے لئیے پانی منگوایا مجھے پیش کیا اور اٹھ کر چیمبر میں چلے گئیے میں نے پانی پیا اوپر نظر اٹھا کر دیکھا تو میرا موکل ہتھ کڑیوں میں جکڑا میرے سر پر کھڑا تھا میری بجائے اس کی آنکھوں میں میرے لئیے تسلی کے جذبات تھے اس نے ہمت جمع کر مجھے مخاطب کیا اور کہا کہ وکیل صاحب میں نے بری نہیں ہونا آپ اس کیس کو چھوڑ دیں
میرا موکل پہلے دن سے مجھے یہ بات کہتا آ رہا تھا مگر میں ماننے کے لئیے تیار نہیں تھا کیوں کہ میری نظر میں میرے موکل کا کردار سزائے موت جتنا نہیں تھا چند سال کی سزا سنائی جا سکتی تھی وہ بھی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ سے ختم ہو جانی چاہئیے تھی مگر آج ہائی کورٹ کے فیصلے نے مجھے بھی مایوس کر دیا تھا میں نے بھی اسے تسلی دی کہ تم بچ جاؤ گے مگر پہلی بار میرا دل کہہ رہا تھا کہ ایسے نہیں ھو گا میرے کھوکھلے الفاظ اس پر بھی اثر انداز نہیں ہوئے تھے مجھے اسی حالت میں چھوڑ کر وہ آگے بڑھ گیا تھا میں نے بھی اس کیس کو چھوڑنے کے لئیے ذہن بنا لیا تھا اور جیل میں خصوصی ملاقات کے دوران میں نے اپنے موکل کو بتا دیا تھا کہ میں مزید اس کے لئیے نہیں لڑ سکتا تھا کیونکہ میں جتنی بھی تیاری کر کے جاتا تھا دوران بحث میرے منہ سے کوئی نہ کوئی ایسا لفظ نکل جاتا تھا کہ وہ میرے ہی موکل کے خلاف ثبوت بن جاتا تھا میں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کی اور نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا میرے دماغ میں عرصہ دراز سے یہ سوال اٹھ رہا تھا کہ میرا موکل اس قدر نہ امید کیوں تھا؟ مجھے یہ کیس کسی بھی طرح سال سے زائد چلتا ہوا نظر نہیں آ رہا تھا مگر میرا موکل بضد تھا کہ وہ اس کیس سے نہیں بچ سکتا اس لئیے اس کو بچانے کی کوشش نہ کی جائے میں نے ہمت کر کے الودا

27/04/2023
24/04/2023
23/04/2023
13/03/2023

جب کسی ملازم کو مستقل کیا جاتا ہے تو اس کا کنڑکٹ کا دورانیہ بھی سروس میں شمار ہوگا
2019 PLC(C.S) 103

11/03/2023
03/03/2023

سامان جہیز کو، ثابت کرنے کے لیے، لسٹ سامان جہیز تیار کرنا اور سامان جہیز کی رسیدات پیش کرنا ضروری نہ ہے.
(2012 YLR 2693).
لسٹ سامان جہیز اور رسیدات کی کوئی اہمیت نہ ہے، دعوی سامان جہیز ڈگری شد.
(2013 CLC 698).
اگر مدعا علیہ، جواب دعوی میں، لسٹ سامان جہیز منجانب مدعیہ کو درست تسلیم کرے، تو دعویٰ واپسی سامان جہیز ڈگری ہوگا.
(2015 YLR 1427).
دعویٰ سامان جہیز اور طلائی زیورات کے لیے تین سال کی معیاد مقرر ہے.
(2016 CLC 313).
فیملی کیس میں قانون شہادت کا اطلاق نہ ہوتا ہے، اس لئے سامان جہیز کو ثابت کرنے کے لیے سامان جہیز کی رسیدات اور متعلقہ افراد کو بطور گواہ پیش کرنا ضروری نہ ہے.
(2017 SCMR 393).

05/01/2023

PLJ 2022 Cr.C. 492 (DB)
صرف اس ایک ہی فیصلہ کو مکمل طور پر پڑھ اور سمجھ لیا جائے تو نئے وکلا بھی منشیات کے مقدمات کاٹرائلAaA آسانی سے کرا سکتے ہیں۔
پراسیکیوٹرز اور تفتیشی افسران کو بھی یہ فیصلہ ضرور پڑھنا چاہیے تاکہ وہ نقائص دور کیے جا سکیں جو منشیات کے مقدمات میں ملزمان کی بریت کا سبب بنتے ہیں
Acquittal of drug paddlers due to defective investigation and poor prosecution is matter of great concern. Guidelines provided for maintaining chain of safe custody.

PLJ 2022 Cr.C. 492 (DB)
[Lahore High Court, Multan Bench]

Present: Ali Zia Bajwa and Muhammad Shan Gul, JJ.

NADEEM AKHTAR--Appellant

versus

STATE and another--Respondents

Crl. A. No. 94 of 2017, heard on 13.10.2021

Control of Narcotic Substances Act, 1997 (XXV of 1997)--

----S. 9(c)--Safe custody--Acquittal of--50 small packets containing he**in total 11 grams were recovered from his pocket--Upon further search of accused chemical in shape of powder (of he**in origin) total 3-KGs and 970 grams (P-5) was also recovered--Chain of safe custody has not been indubitably established by prosecution--Case carrying harder sentence must be proved through credible and persuasive evidence and transparent process in order to rule out possibility of any error--A single circumstance creating reasonable doubt would be sufficient to smash veracity of prosecution case--Conviction and sentence recorded by trial Court are set aside and appellant is acquitted of charge.

[Pp. 496, 497 & 499] A, B, C, D & E

2021 SCMR 451; 2021 SCMR 363; 2019 SCMR 2004; 2021 SCMR 49; PLD 2012 SC 380; 2009 SCMR 579; 2019 SCMR 1217 ref.

Control of Narcotic Substances Act, 1997 (XXV of 1997)--

----S. 9(c)--Safe custody--Vital steps, which are obligatory to ensure conviction of an accused through maintaining chain of safe custody, are formulated hereinafter to ensure effective investigation

08/12/2022

لاہور کے نو لکھا بازار کے ایک پان فروش کو 2013 میں احترام رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزی پر پرائس مجسٹریٹ نے پانچ دن قید کی سزا سنائی تھی، لیکن انہیں پورے چھ برس بعد جیل سے رہائی ملی۔ دکاندار جمشید اقبال کو 2013 میں پرائس مجسٹریٹ نے احترامِ رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزی پر پانچ دن قید کی سزا سنائی تھی
ایڈیشنل سیشن جج محمد عامر حبیب جمعے کو ایک پان فروش کی اپیل پر سماعت کے دوران اُس وقت حیران رہ گئے، جب انہیں معلوم ہوا کہ بے چارے دکاندار کو محض پانچ دن قید کی سزا سنائی گئی تھی، جو چھ سال جیل میں گزارنے کے باوجود بھی ختم نہ ہوئی۔ پان سگریٹ فروخت کرنے والے دکاندار جمشید اقبال کو 2013 میں پرائس مجسٹریٹ نے احترامِ رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزی پر پانچ دن قید کی سزا سنائی تھی، جسے ختم ہوئے چھ سال گزرنے کے باوجود بھی جیل حکام انہیں رہا نہیں کر رہے تھے اور ان سے رہائی کا عدالتی حکم نامہ مانگا جارہا تھا۔ اپنی درخواست میں جمشید اقبال نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں احترامِ رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزی کی پاداش میں افطار سے کچھ دیر پہلے دکان کھولنے پر گرفتار کرکے سپیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا، جہاں سے انہیں پانچ دن قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم جب سزا پوری ہوئی تو جیل حکام نے رہائی کا عدالتی حکم نامہ اور روبکار طلب کی مگر عدالتوں میں اپیل پر سماعت چھ سال تک نہ ہوسکی۔
جمعے کو اپیل پر سماعت کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ ملزم جمشید اقبال کو احترامِ رمضان آرڈیننس کے تحت غلط سزا ملی اور سپیشل مجسٹریٹ نے خلاف قانون پانچ دن قید کی سزا سنائی۔ فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ احترامِ رمضان آرڈیننس کی جس دفعہ کے تحت ملزم کو سزا سنائی گئی وہ آرڈیننس میں موجود ہی نہیں اور دوسری جانب ملزم کی پانچ دن قید کے خلاف اپیل کے فیصلے میں چھ سال کا وقت لگ گیا۔ عدالت نے غلط قید اور عدالتی نظام کی سستی پر درخواست گزار سے معافی مانگی۔ اس موقع پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ’اس طرح کا انصاف تو پتھر کے دور میں بھی نہیں کیا گیا۔ یہ واقعہ اس نظام کے چہرے پر دھبہ ہے۔ ایک شہری کے چھ سال ضائع کر دینے کی کوئی تلافی نہیں ہو سکتی۔ سماعت کے بعد ایڈیشنل سیشن جج عامر حبیب نے چیف سیکریٹری پنجاب کو اہل افسران کو سپیشل مجسٹریٹ تعینات کرنے کا حکم دیا جبکہ جمشید اقبال کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا بھی فیصلہ سنایا۔

Address

Madeji

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Nassib Ahmad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share