Smt.Pmln

Smt.Pmln Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Smt.Pmln, Social Media Agency, 180-H, Model Town, Lahore.

اسلام اعلیکم پوری دنیا سے تمام PML N کے کارکنان کو خوش آمدید پخیر راغلے یہ گروپ PML N کے کارکنان کے لیے هے اس گروپ کا مقصد نواز شریف کے پیغام اور پاکستان مسلم لیگ کے کام کو عام کرنا هے ملکی اداروں کی مضبوطی اور پاکستان کی ترقی کی ضامن پاکستان مسلم لیگ

31/12/2024

کسی کی جھونپڑی یا گھر جلانے کے جرم میں 25 سال ضمانت نہیں ہوتی،انہوں نے فوج کے 29 ادارے جلائے پھر اتنے بڑے جرم کو مذاکرات کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

31/12/2024

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی غیر معمولی قیادت اور چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر کے موثر کردار کی بدولت تاریخ میں پہلی دفعہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے طے پائیں۔ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ جامع، شفاف اور نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے آئی پی پیز کے ساتھ تاریخی معاہدوں کی بدولت عوام کو 1000 ارب روپے سے زائد کی زبردست بچت حاصل ہو چکی ہے۔ ان معاہدوں کا براہ راست اثر بجلی کی قیمتوں میں واضح کمی کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
عوام کی خدمت کے اس عزم کو جاری رکھتے ہوئے مستقبل میں بھی مثبت کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔

31/12/2024

جو وعدے میاں محمد نواز شریف ،وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز نے اپنی تقاریر میں عوام کے ساتھ کیے تھے ان کو ہم عملی جامہ پہنا رہے ہیں اور آج نہ صرف فی یونٹ بجلی کی قیمت میں جون سے لیکر اب تک کمی آئی ہے بلکہ جو اضافی بجلی پاور سیکٹر میں موجود تھی اس پر خصوصی بجلی سہولت پیکج بھی دیا جس سے سردیوں میں گھریلو صارفین کو فی یونٹ 26روپے بچت کے ساتھ اضافی بجلی کے استعمال پر ریلیف دیا اس طرح کمرشل 22.71 روپے فی یونٹ بچت اور صنعتوں کو 15روپے فی یونٹ بچت کے ساتھ بجلی سہولت پیکج متعارف کروایا ۔ یہ وہ اضافی بجلی ہے جس کا ہم نے صحیح اور سستا استعمال ممکن بنایا

وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاسوزیراعظم کی بجلی چوری کی روک...
31/12/2024

وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس
وزیراعظم کی بجلی چوری کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت
"اسمارٹ میٹر کی تنصیب کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ بلنگ کے نظام میں شفافیت لائی جاسکے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں افرادی قوت کی بھرتی میرٹ پر کی جائے۔"
~ وزیراعظم محمد شہباز شریف

31/12/2024

ہمارے سیاسی مخالف عمران نیازی کے کہنے پر پچھلے 9 مہینوں میں جب ملک کے اندر ایک عدم تحفظ اور انتشار پھیلانے کی کمپین چلائی گئی تو اس وقت بھی ہم نے اپنی توجہ نہیں ہٹائی۔قائد نوازشریف اور وزیراعظم شہبازشریف کے ویژن کے مطابق وزارت توانائی بےمثال اصلاحات کررہی ہے۔
وزیر توانائی اویس لغاری

31/12/2024

آج ڈسٹری بیوشن کمپنیز میں ماسوائے 2 کمپنیوں کے کوئی سفارشی بورڈ ممبر نہیں ہے۔یہ سب پہلی مرتبہ ہورہا ہے جس کے باعث نقصان میں بھی واضح کمی آئی ہے۔
وزیر توانائی اویس لغاری

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاسمورخہ: 27 دسمبر، 2024- انکم ٹیکس آرڈیننس 2024 میں  بینکنگ کمپ...
31/12/2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس
مورخہ: 27 دسمبر، 2024
- انکم ٹیکس آرڈیننس 2024 میں بینکنگ کمپنیز کے حوالے سے ترامیم کی منظوری
- سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں ترامیم کی منظوری
- کاربن مارکیٹ میں تجارت کے حوالے سے پالیسی گائیڈ لائینز کی منظوری
- صوبہ خیبر پختونخوا کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو انشورنس ٹریبیونل کے اضافی اختیارات تفویض کرنے کی منظوری

31/12/2024

پنجاب میں صحت کا انقلاب مریم نواز کے اقدامات
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب نے صحت کے شعبے میں اہم اقدامات کیے ہیں۔ پنجاب پاکستان کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جہاں ایئر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ چین کی جدید "نہ کیمو تھراپی، نہ سرجری" کینسر علاج کی تکنیک متعارف کرایا جائے گا فیلڈ ہسپتالوں کا قیام اور ہسپتالوں کی تزئین و آرائش کی گئی۔ کلینکس آن ویل کی سہولت اور مفت ادویات کی فراہمی سے عوام کو صحت کی بہترین سہولتیں دستیاب ہو رہی ہیں۔ یہ تمام اقدامات پنجاب میں صحت کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں

31/12/2024

صدر پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر کا میرپور آزاد کشمیر میں ورکر کنونشن سے خطاب

31/12/2024

وفاقی وزیر اویس خان لغاری کی پاور ڈویژن میں اصلاحات کے حوالے سے اہم بریفننگ۔

31/12/2024

وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس
وزیراعظم کا بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران کی تعیناتی کے عمل میں سست روی پر تشویش کا اظہار
"اسمارٹ میٹر کی تنصیب کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ بلنگ کے نظام میں شفافیت لائی جاسکے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں افرادی قوت کی بھرتی میرٹ پر کی جائے۔"
~ وزیراعظم شہبازشریف

31/12/2024

عمران نیازی کے دہشتگردوں سے براہِ راست روابط کے اعتراف نے ایک سنگین سوال اٹھا دیا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کے پیچھے ان کی پالیسیاں اور طرزِ عمل کس حد تک ذمہ دار ہیں۔ اس صورتحال میں یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ ملک میں جاری انتشار میں ان کا کردار نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

1990 ءکی دہائی میں پاکستان جنوبی ایشیا کا امیر ترین ملک تھا آج ہم علاقے کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہیں۔ 1995ءمیں پاک...
31/12/2024

1990 ءکی دہائی میں پاکستان جنوبی ایشیا کا امیر ترین ملک تھا آج ہم علاقے کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہیں۔
1995ءمیں پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی ترقی کے انڈیکس میں انڈیا سے چھ درجے اور بنگلہ دیش سے 18درجے آگے تھا۔ اسی انڈیکس کے حوالے سے آج ہم انڈیا سے 29درجے پیچھے ہیں اور بنگلہ دیش سے 32درجے پیچھے گر چکے ہیں۔ کیا واقعی ہمارے طرز حکمرانی میں اسقدر بگاڑ پیدا ہو چکا ہے کہ اس نے بالکل کام کرنا چھوڑ دیا ہے؟
ہمارے صوبوں کی چار بڑی ذمہ دار یاں ہیں:صحت، تعلیم، پولیس اور چند ایک دوسری شہری ذمہ داریاں مثلاً پانی کی فراہمی، علاقے کی صفائی اور سڑکوں کا بنانا اور انکی دیکھ بھال وغیرہ۔ عوام حکومت سے ان اہم خدمات کی مناسب فراہمی کی توقع رکھتے ہیں۔ آیئے صحت سے بات شروع کرتے ہیں۔
پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے،
اس اشاریے میں لیسوتھو اور جنوبی سوڈان کے علاوہ افریقہ کے باقی تمام ممالک میں صورتحال پاکستان سے بہتر ہے۔ ہمارے 40فیصد بچے مناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں۔ ہمارے 17 فیصد بچوں اور 42 فیصد خواتین میں انیمیا یعنی فولاد کی کمیابی کی وجہ سے خون کی کمی ہے۔
تعلیمی میدان میں ہمیں ان دو حقائق سے آغاز کرنا چاہئے:ہمارے دس سال کے 78فیصد بچے کسی بھی زبان میں دو جملے نہیں پڑھ سکتے، اور 26ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ تعلیمی معیار کا یہ حال ہے کہ 2023ءکے AESR سروے کے مطابق، پانچویں جماعت میں زیر تعلیم بچوں میں سے صرف 45فیصد بچے دوسری جماعت کی ریاضی کے سوال حل کرسکتے ہیں اور سندھ اور بلوچستان میں یہ شرح 30فیصد سے بھی کم ہے۔
پولیس پر بات کرنی نسبتا آسان ہے۔ اگر ایک سادہ سوال کیا جائے کہ کیا زیادہ تر پاکستانی پولیس کو نعمت سمجھتے ہیں یا زحمت؟
تو ہمارے خیال میں قارئین اسکا جواب بخوبی جانتے ہیں کہ یہ پولیس سروس ان کی زندگی میں کتنی مفید ہے۔ آخر میں، آئیے شہری خدمات پر بات کرتے ہیں۔
ہمارے سب سے بڑے شہر کراچی کے بیشتر حصے میں پائپ سے پانی نہیں آتا اور صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
پانی لوگوں کو ٹینکرز کے ذریعے بیچا جاتا ہے تاکہ مافیا پیسہ کما سکیں۔
ہر سال کئی ہفتوں تک ہمارے دوسرے بڑے شہر لاہور میں ایسی ہوا نہیں ہوتی کہ جس میں انسان سانس لے سکیں۔ شہری علاقوں میں کچرا ہٹانے کا نظام انتہائی ناقص ہے اور سوائے مراعات یافتہ شہری علاقوں کے یہ نظام نہ ہونے کے برابر ہے۔
پاکستان بھر میں سیوریج کے نالے کھلے پڑے ہونا ایک عام بات ہے۔
پنجاب میں موٹر ویز کے علاوہ کہ جن کی دیکھ بھال بھی وفاقی حکومت کرتی ہے یا ان چند سڑکوں کے علاوہ کہ جو VIPs کے زیر استعمال ہیں،
پاکستان میں اوسط سڑک کی صورتحال کافی خستہ ہے۔ تو یہ بالکل واضح ہے کہ ہمارے صوبوں کی ان چاروں اہم شعبوں میں کارکردگی انتہائی ناقص ہے ۔
یاد رہے کہ صوبوں کی طرف سے ہمیں فراہم کی جانیوالی ان ’’سروسز‘‘ کیلئے پاکستانی ٹیکس دہندگان صوبوں کو سالانہ 12,000ارب روپے ادا کرتے ہیں۔
اوسطاہر پاکستانی صوبائی حکومتوں کو سالانہ 50ہزارروپے ادا کرتا ہے۔حکومتی شاہ خرچیوں اور ان جیسے دوسرے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ہم نے اپنے عوام پر دنیا کے بلند ترین سطح کے انکم اور سیلز ٹیکس لگا رکھے ہیں۔
ہم اپنے تنخواہ دار طبقے (بشمول اساتذہ) پر 38.5فیصد، اپنے کاروباری افراد (بشمول ڈاکٹروں) پر 49.5فیصد، اور کمپنیوں (بشمول برآمد کنندگان) پر 59فیصد ٹیکس لگاتے ہیں۔ اور انکم ٹیکس ادا کرنے کے بعد جو کچھ غریب شہریوں کے پاس رہ جاتا ہے، اس میں سے حکومت کا سیلز ٹیکس تقریباً ہر وہ چیز جو ہم خریدتے ہیں، بشمول بچوں کے دودھ اور طبی آلات کو 18 فیصد زیادہ مہنگا کر دیتا ہے۔
صوبوں کی ناکامی کا مطلب یہ نہیں کہ وفاقی حکومت کسی بھی حوالے سے بہتر طریقے سے چل رہی ہے۔
یہ کتنی اچھی طرح کام کرتی ہے اسکا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہم نہ صرف اپنے جنوبی ایشیائی خطے بلکہ عالمی سطح پر اسی طرح کی آمدنی والے ممالک جیسے کہ جنوبی افریقہ، ویتنام، انڈونیشیا اور ملائشیا میں سب سے مہنگی بجلی اور گیس فراہم کرتے ہیں۔
آج کراچی، لاہور اور اسلام آباد آنیوالی تمام غیر ملکی ایئرلائنز کی کل تعداد صرف ڈھاکہ ایئرپورٹ پر آنیوالی غیر ملکی ایئرلائنز سے کم ہے۔ 2022ءمیں ہماری پرچم بردار پی آئی اے کو 88ارب روپے کا نقصان ہوا اور اُس سال 4.5 ملین مسافروں نے پی آئی اے میں سفر کیا۔
اسکا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ٹیکس دہندگان یعنی ہم، پی آئی اے پر ہر سفر کرنیوالے مسافر کیلئے 19,500 روپے پی آئی اے کو ادا کرتے ہیں۔ پی آئی اے کے خسارے میں اسی طرح مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔
ہماری ریلوے اس سال 2.9کروڑ سے کم مسافروں کے کام آئیگی لیکن اسے 109ارب روپے کی سبسڈی دی جائیگی۔ یعنی ایک بار پھر ہر مسافر کے سفر کیلئے 3700 روپے کی سبسڈی ہم ٹیکس دہندگان فی کس کے حساب سے ادا کریں گے۔
ہماری سرکاری کمپنیاں اس سال 750ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھائیں گی۔
آپ کی محنت سے کمائی گئی اور بلند سطح پر ٹیکس کی ادائیگی بعد اکٹھی کی گئی رقم سے یہ نقصان پورا کیا جائے گا۔ اتنے بڑے اور مستقل خسارے کے باوجود ہماری حکومت کوئی بھی اصلاحات کرنے سے قاصر ہے۔ہم نےپورے عرصے میں صرف اپنی حکومتوں کو مزید بڑا ہوتے اور پہلے سے زیادہ مقروض ہوتے دیکھا ہے۔
ہمارا طرز حکومت ایک ایسے نظام میں انحطاط پذیر ہو چکا ہے جو اجلاس، کمیٹیاں، ایس آر او اور آرڈیننس تو بنا سکتا ہے لیکن عوام کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا سکتا۔
اپنے آپ سے پوچھیں: وفاقی یا صوبائی حکومتیں آج آپ کو کیا سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ اگر ہم اس نوآبادیاتی، اشرافیہ کے زیر قبضہ اور ریاستی نظام کو ختم کر کے انفرادی آزادی، سماجی انصاف اور چھوٹی حکومت پر مبنی ماڈل اپنا لیں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم چند سالوں میں دوبارہ اپنے جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کو پیچھے چھوڑ دیں۔ ہمیں کیا اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے؟ تعلیم، پانی اور سیوریج وغیرہ کو ضلع کی سطح پر منتقل کریں، اور سڑکوں، پولیس اور صحت کو ڈویژن کی سطح پر منتقل کریں۔
وفاقی حکومت کو فنڈز براہ راست ڈویژنز اور اضلاع کو منتقل کرنے چاہئیں۔ صوبائی سطح پر دس وزارتیں اور وفاقی سطح پر 15وزارتوں سے زیادہ نہیں ہونی چاہئیں۔ تمام سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں کو بھی نجی شعبے کے حوالے کر دینا چاہئے۔
حکومتی ضوابط کو کم کریں اور طریقہ کار کو آسان بنائیں۔ آمدنی اور سیلز ٹیکس کو کم کریں۔ بجلی اور گیس کے نرخ کم کریں۔ باقی سرکاری اسکولوں کو چلانے کیلئے بورڈ بنائیں اور والدین کو بتائیں کہ وہ کیسے چلائے جاتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام غریب بچوں کو اسکول میں مفت کھانا ملے۔ اور ملک کے بہترین پرائیویٹ سکولوں میں ذہین ترین غریب بچوں کا پورا خرچہ اُٹھایا جائے۔
ہمیں حکومت کے سائز کو کافی حد تک کم کرنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر اگر ہم بلوچستان حکومت کے اخراجات کو 900 ارب روپے سے کم کر کے نصف کر دیں تو ہم بلوچستان کے 25لاکھ خاندانوں میں سے ہر ایک کو 15ہزار روپے ماہانہ دے سکتے ہیں۔ اس سے صوبے کا معاشی، تعلیمی اور سیاسی منظر نامہ بدل جائے گا اور وہاں کی شورش ایک دو سالوں میں دم توڑ دے گی۔

2024 ء کا سنہرا اختتام⚡: وزیراعلیٰ مریم نواز کے شعبہ ہیلتھ میں عوامی خدمت کے نئے ریکارڈ
31/12/2024

2024 ء کا سنہرا اختتام
⚡: وزیراعلیٰ مریم نواز کے شعبہ ہیلتھ میں عوامی خدمت کے نئے ریکارڈ

کسان کی خوشحالی کا سال وزیر اعلیٰ کے اقدام بے مثال🔸گرین ٹریکٹرز پروگرام10 لاکھ روپے فی ٹریکٹر سبسڈی🔸ماڈل ایگری کلچر مال ...
31/12/2024

کسان کی خوشحالی کا سال وزیر اعلیٰ کے اقدام بے مثال
🔸گرین ٹریکٹرز پروگرام
10 لاکھ روپے فی ٹریکٹر سبسڈی
🔸ماڈل ایگری کلچر مال
ہر ضلع میں بنانے کا فیصلہ
🔸زرعی گریجوایٹ انٹرن شپ پروگرام
ماہانہ 60 ہزار کا وظیفہ

Address

180-H, Model Town
Lahore

Telephone

+924235881002

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Smt.Pmln posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Smt.Pmln:

Videos

Share