07/06/2024
ایک ٹیکسی ڈرائیور نے فٹ پاتھ پہ بوجھل قدم اٹھاتے بوڑھے کو دیکھ کر بریک لگائی پوچھا کہاں جاو گے ؟
بوڑھے نے سامنے پہاڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوکہا اس پہاڑ کے پیچھے آخری کنارے پر میرا گھر ہے۔۔۔
ڈرائیور نے بیٹھنے کا اشارہ کیا راستے میں بوڑھے سے پوچھا کتنا دوگے کرایہ ؟بزرگ نم آنکھوں سے جواب دیا بہت مال دوں گا گھر پہنچ کر ۔۔۔۔۔
گاڑی جب گھر کی دہلیز تک پہنچی دروازہ کھلا معصوم بچے دوڑ کر آئے اور بزرگ سے لپٹ کر روتے ہوئے پوچھا بابا ہمارے لئے روٹی لائے ہو یا رات کی طرح دن بھی بھوک میں گزرے گا 😥😥
باپ اپنے معصوموں کی حالت زار دیکھ نہ سکااور شرمندہ بھی ہوا رو کر کہا ابھی تک کچھ نہیں ملا میرے بچو مگر بہت جلد خدا اپنا رزق پہنچائے گا ۔۔۔۔۔
ڈرائیورپر باپ بچوں کا مکالمہ ہتھوڑے کی ضرب کی طرح لگا ہوٹل پہ آیا بھوکے بچوں کا کھانا لیا جاکر معصوموں کے سامنے رکھا اتنی بھوک تھی کہ سیکنڈوں میں وہ روٹی کھا گئے ۔۔۔۔۔
پھر اسی نیت سے ڈرائیور خاموشی سے شہر کی طرف چل دیا کہ ان بھوکوں کی آگ بجھادوں اچانک سامنے سیاح ملے کہنے لگے ہمیں ائیرپورٹ پہنچادیں انہوں نے بغیر پوچھےاس کا کرایہ ایک سودینار دیا حالانکہ اتنی مسافت کے صرف بیس دینار بنتے تھے واپسی ایک سواری ملی انہوں نے بھی ایک سو دینار دیا ۔۔۔۔
اب یہ مزدوری لےکر بازار آیا اس بزرگ کے بچوں کےلئے روٹی اشیائے خوردنوش لیا سیدھا ان بچوں تک پہنچا کر کہا!!!
میرے بھائی میرے رب نے تیری وجہ سے یہ رزق چند لمحوں میں دیا لے اپنا حصہ اپنے پاس رکھ ۔۔۔۔
بوڑھا ممنون نگاہوں سے دیر تک دیکھتا رہااور اسکے آنسو رکنے کانام نہ لے رہے تھے۔۔۔۔
پھر زبان سے جو کچھ کہا ہوگا عرش تک آواز ضرور پہنچی ہوگی ۔۔۔
اصل رزق تو وہ ہے جو رب کی مخلوق کے کام آئے ورنہ خزانے تو قارون کے پاس بھی تھے ۔