
11/01/2025
کائنات کی بہترین شادی چندکجھوروں پرہوئی !!
سادگی میں شادی پرہم شرمندہ ہوتےہیں !
لوگ کیاکہیں گےرشتہ دار کیاکہیں گے !
شادی ایک بارہوتی ہےمیری شادی دنیاکی سب سےاعلٰی شادی ہونی چاہیے !
مولاناجاویدقصوری نےمسجدمیں نکاح کروا کرکیسےمثال قائم کی؟
مختصر وضاحت ! تحریر مکمل پڑھیں !
دنیاکی عظیم خاتونِ جنت بغیردنیاوی آسائش کےرخصت ہوئی !
کائنات کےبہترین شوہرشادی کےوقت خالی جیب تھے!
میرےمسلمان بھائیوں ذرا غورکیجیےکہ آج ہماری بیٹیاں جہیز،کھانے،شادی ہال،کپڑوں،گاڑی،زیور کی وجہ سےگھربیٹھی ہوئی ہیں تو ذمہ دار ہم خود ہیں دنیاکا بہترین جوڑا حضرت علیؓ اور خاتون جنت حضرت فاطمہ الزھراءؓ کاتھاجن کا نکاح انتہائی سادگی سےہوا حضورؐ دو جہانوں کےخزانوں پراختیار رکھتےہیں لیکن اپنی بیٹی کو بےمثال سادگی سےچنددعاؤں کےسائےمیں رخصت کیااور دلہابننےوالےشیرخدا حضرت علیؓ نےاپنی زرہ بیچ کر اپنےنکاح کاخرچ اٹھایا اور کجھوروں کےعشائیہ سےیہ شادی تکمیل کو پہنچی
پوری امت کےلیے یہ پیغام ہےکہ نکاح آسان بنائیےنکاح پرقرآن کی بہترین آیات،آحادیث موجود ہیں ہمارےملک میں کتنےوالدین ہیں جو آپ کی ان غیرشرعی اورناجائز خرچوں،عیاشیوں،خرافات کےوجہ سےاپنی بیٹیاں نہیں بیاہ پا رہےدن با دن ان خرافات میں اضافہ ہوتاچلاجارہاہے شادیوں پرپیسوں کی برسات،عالیشان میرج ہال،لگژری گاڑیاں،بہترین نامور قوال،سنگر اور ناجانے کیاکیاعیاشیاں ہیں اورشادیوں میں سرعام لڑکےلڑکیاں بےپردگی سےرقص کرتےہیں جن کی تیاریاں مہینوں پہلےکی جاتی ہیں اور باقاعدہ سوشل میڈیاپر دیکھایا جاتاہے جن کو ایک دوسرے سےبڑھ چڑھ کرکیاجارہاہےقرآن کو صرف رخصتی پر دلہن کےسر پرسائےکےلیےرہ گیاساری شادی اللہ کےاحکام کےخلاف انگریزوں اورغیرمسلم تہزیب پرکرکےاختتام میں قرآن پررخصتی کرکےہم مسلمان ہونےکافرض ادا کرکےبےفکرہوجاتےہیں لیکن کیاآپ نےکبھی سوچاکہ آپ کی ایک شادی کےاس پیسے سےغریب والدین کی کئی بیٹیاں بیاہی جا سکتی ہیں کیا دینِ اسلام میں شادی اور نکاح کا تصور یہ تھا والدین خود اپنی بیٹیوں کو غیرمردوں کےسامنےرقص کےلیےکھڑا کردیتےہیں آپ نے پردے کےاحکام کوبھی پس پشت ڈال دیا
یہ جہیز،گاڑیاں،میرج ہال،کھانے سب غیرضروری ! صرف مسجد میں یاں گھرمیں نکاح کیجیےاور سنت کےمطابق غرباء،مساکین،یتیم،عزیزواقارب کو ولیمہ کامناسب کھانا جو آپ بآسانی کھلا سکیں اس سےان کی مہمان نوازی کیجیے اللہ بھی خوش ہوگااور آپ کو دیکھ کرشائد کسی غریب کی بیٹی رخصت ہوسکے
تحریر : ازخود حافظ اسدچوہدری