Nimra Iftikhar Qureshi

Nimra Iftikhar Qureshi Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Nimra Iftikhar Qureshi , Digital creator, KPK, KPK.

31/12/2022

Nothing is new. Life will be just as hard as it was during last year.

💔

21/11/2022

انگریزی کا مقولہ ہے،

"Familiarity Breeds Contempt"

"قربت، حقارت کو جنم دیتی ہے" ہم جس قدر کسی کے قریب ہوتے ہیں اتنا ہی اس میں غلطیاں تلاش کرنے کا رجحان اور امکان بڑھ جاتا ہے۔۔

13/11/2022

Comparison is a literal thief of joy. Be YOU! You’re bea(you)tiful that way.

11/11/2022

"اگر میرے پاس ایک ڈالر ہو...اور تمہارے پاس بھی ایک ڈالر ہو۔اور یہ ڈالر ہم ایک دوسرے سے تبدیل کرلیں تو بھی ہم دونوں کے پاس ایک ڈالر ہی ہوگا!
لیکن!!!
اگر ایک خیال میرے پاس ہو...
اور ایک خیال آپکے پاس ہو۔
اور وہ ہم ایک دوسرے سے تبدیل کریں تو ہم دونوں کے پاس دو دو خیال ہوجائیں گے"

اِبراہام لنکن

30/10/2022

"It is not a lack of love, but a lack of friendship that makes unhappy marriages."

— Friedrich Nietzsche

26/10/2022

🍂 You have two ears and one mouth, use them in that proportion.

23/10/2022

Congratulations India. Well played 🎉

23/10/2022

India will win

22/10/2022

روسی ادب سے ایک شہکار مختصر افسانہ

بس اسٹاپ پر بوڑھا شخص اور ایک حاملہ عورت بس کے آنے کا انتظار کر رہے تھے۔

بوڑھا شخص تجسس سے عورت کے پیٹ کی طرف دیکھ رہا تھا ۔ اس نے پوچھا: آپ کس مہینے میں ہیں..؟

عورت پریشان ہو گئی اس کے اداس چہرے سے پریشانی صاف عیاں تھی.. پہلے تو اس نے بوڑھے شخص کے سوال پر کوئی توجہ نہیں دی۔ پھر چند لمحوں بعد اس نے جواب دیا: میں تئیسویں ہفتے میں ہوں۔

بوڑھے نے پھر پوچھا: کیا یہ آپ کی پہلی پیدائش ہے؟

عورت نے جواب دیا: ہاں۔

بوڑھے شخص نے کہا: پریشان ہونیکی ضرورت نہیں، فکر نہ کرو، سب ٹھیک ہو جائے گا۔

عورت نے پریشانی کے عالم میں پیٹ پر ہاتھ رکھا اور اپنے آنسو روک کر اسکی طرف دیکھا۔

بوڑھے نے کہا: ایسا ہوتا ہے کہ انسان کی پریشانی کا احساس بعض اوقات ایسی چیزوں پر بڑھ جاتا ہے جن کےلیےاتنا سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

حاملہ عورت نے اداسی سے جواب دیا، "شاید۔"

بوڑھا مزید متجسس لگ رہا تھا۔ لگتا ہے آپ مشکل دور سے گزر رہی ہیں۔ تمہارا شوہر تمہارے ساتھ کیوں نہیں ہے؟

اس نے جواب دیا: اس نے مجھے چار مہینے پہلے چھوڑ دیا تھا۔

بوڑھے شخص نے پوچھا : تمہارے گھر والے اور کوئی دوسرے عزیز کیا آپ کے ساتھ نہیں ہیں..؟

عورت نے گہرا سانس لیا اور کہا۔میں صرف اپنے بیمار والد کے ساتھ رہتی ہوں۔

بوڑھے شخص نے کہا: مجھے یہ ایک مضبوط سہارا لگتا ہے۔

اس کی آنکھوں سے آنسو گرے اور بولی:
ہاں، یہاں تک کہ جب وہ اس حالت میں ہو۔

بوڑھے شخص نے پوچھا: اسے کس عارضہ کی شکایت ہے؟

عورت نے جواب دیا: اسے یہ یاد نہیں رہتا کہ میں کون ہوں۔

اس نے اپنا یہ آخری جملہ اس بس کے آنے کے چند لمحوں بعد کہا جو انہیں لے جانے والی تھی۔

وہ اٹھی اور کہنے لگی: ہماری بس آچکی ہے۔

وہ پیچھے مڑی اور اسے ہاتھ سے پکڑا اور کہا ۔
چلو بابا چلیں !!!

22/10/2022

We are afraid to care too much, for fear that the other person does not care at all.

~ Eleanor Roosevelt

18/10/2022

اینتھروپولوجسٹ Margaret Mead میڈ سے ایک طالب علم نے سوال کیا کہ آپ ثقافت (culture) میں تہذیب (Civilization) کی پہلی علامت کیا سمجھتی ہیں؟
طالب علم نے یہ توقع کی تھی وہ fishhooks( مَچھلی پَکڑنے کا کانٹے)، clay pots (مٹی کے برتن) یا grinding stones (آٹا پیسنے والے دستی چکّی) کی بات کریں گے۔
لیکن میڈ نے کہا کہ قدیم ثقافت میں تہذیب کی پہلی علامت ایک Femur(ران کی ہڈی) تھی جو کسی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی اور پھر اسے علاج کی زریعے ٹھیک کیا گیا تھا۔
میڈ نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جانوروں کی زندگی میں اگر آپ کا ٹانگ ٹوٹ جاتا ہے یا زخمی ہوجاتے ہیں تو آپ مر جاتے ہیں۔ آپ خطرے سے نہیں بھاگ سکتے۔ آپ پانی پینے ندی نہیں جاسکتے اور آپ کے پاس اتنا زیادہ وقت اور وسائل نہیں ہوتے کہ آپ اپنی زخم ٹھیک ہونے کا انتظار کرسکیں اس دنیا میں پھر آپ کی حیثیت بس شکاری جانوروں کے لئے شکار رہ جاتی ہے ۔
ٹوٹی ہوئی femur (ران کی ہڈی) جس کا علاج کیا گیا تھا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس لمحے میں اس کا ساتھ دیا گیا تھا اس کے زخم باندھے گئے تھے اسے محفوظ گاہ میں لے جایا گیا تھا،جب کسی کو مشکل میں دیکھ کر اس کی مدد کی گئی تھی۔ یہی وہ لمحہ تھا جہاں سے تہذیب کی شروعات ہوچکی تھی"
جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہم اپنی تہذیب کی بہترین مقام پر ہوتے ہیں تہزیب یافتہ بھی بنئے ۔

ترجمہ و تلخیص محمد طارق مزاری

15/10/2022

روشنی سوچتی ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے زیادہ تیزی سے سفر کرتی ہے لیکن یہ غلط ہے۔ روشنی کا سفر چاہے کتنا ہی تیز کیوں نہ ہو، اسے اندھیرا وہاں ہمیشہ پہلے سے موجود ملتا ہے اور اس کا منتظر ہوتا ہے۔

ٹیری پرچیٹ کے ناول ریپر مین (Reaper Man) سے اقتباس۔

14/10/2022

Thand baad main ati hai
Tabiat pehly kharab ho jati hai

🤧🤒😫

14/10/2022

اگر خواتین نہ ہوتیں تو ہم اب بھی کسی غار میں بیٹھ کر کچا گوشت کھا رہے ہوتے، کیونکہ ہم نے اپنی گرل فرینڈز کو متاثر کرنے کے لیے تہذیب بنائی تھی

اورسن ویلز

09/10/2022

فسانہ

"تین آنکھوں والا بِلّا"

مجھے Gus کام کرتے ہوئے کچرے کے ڈھیر سے ملا۔ وہ نارنجی رنگ کا, فر میں میں لپٹا ہوا ایک بڑا گیند تھا۔ میرا دل اسے دیکھ کر پگھلا۔ وہ کانپ رہا تھا اور واضح طور پر اسے کچھ مدد کی ضرورت تھی۔ اتنی پیاری چھوٹی سی چیز کو میں کیسے چھوڑ سکتا ہوں؟ اس کے گلے میں نام والا کوئی پٹا نہیں تھا، لیکن جانے کیسے مجھے معلوم تھا کہ یہ گس ہے۔ میں نے اسے کوڑے دان سے باہر نکالا اور اسے اپنی جیکٹ کے اندر رکھ دیا۔ میں نے کام چھوڑ کر اسے ابھی ہی ایک ڈاکٹر کے پاس لے جانے کا فیصلہ کیا۔ اور اچھا ہوا میں نے ایسا کیا۔ میرے جانے کے دس منٹ بعد کچھ پاگلوں نے اس جگہ گولی مار دی۔ وہاں جو بھی لوگ تھے، سب کی موت ہوگئی۔

بہت برا ہوا۔

میں نے سوچا تھا کہ گس ایک بڑا بلا ہے کیونکہ اس پر بہت زیادہ فر تھی۔ لیکن حقیقت میں وہ صرف ایک بچہ تھا۔ ڈاکٹر نے اس کے جسم کے کچھ حصوں سے بال ہٹا کر مجھے روشن سبز آنکھوں والا نارنجی رنگ کا بلا دکھایا۔ گس نے اپنا چہرہ میرے بازو کے ساتھ رگڑا۔ میں نے اسے اُٹھا لیا۔ یقیناً وہ میرے ساتھ گھر آنا چاہتا تھا۔ ہمارا کوئی تعلق تھا۔

ڈاکٹر نے اسے بالکل صحت مند قرار دیا۔ اپنے گھر واپس جانے سے پہلے ہم کچھ سامان لینے کے لئے اسٹور پر رک گئے۔ دراصل میں وقت پر ہی ڈاکٹر کے دفتر سے باہر نکلا، کیونکہ ڈاکٹر اپنے اگلے مریض پر پاگلوں کی طرح ٹوٹ پڑا اور دانتوں سے چھوٹے کتے کا گلا چیر دیا۔

میں گس کے ساتھ گھر پہنچا اور اس کی تمام نئی چیزیں ترتیب دیں۔ وہ خوشی سے چہک اٹھا۔ ہم صوفے پر بیٹھ گئے، گس میرے بازوؤں میں تھا۔ میرے اپارٹمنٹ کے باہر ہال سے ایک آواز آئی۔ گس نے حیرت سے چھلانگ لگائی اور پہلی بار اس نے اپنی تیسری آنکھ کھولی۔ جو اس کے ماتھے پر تھی۔ جب اس نے اسے بند کیا تو لگا جیسے وہ وہاں تھی ہی نہیں۔ لیکن جب اس نے اسے کھولا تو بہت گہرا جامنی رنگ کا آنکھ کا پتلا نظر آیا۔ وہ عجیب تھا، مگر مجھے جلد ہی اسکی تیسری آنکھ کی عادت ہو گئی۔ تیسری آنکھ کے ساتھ بھی وہ مجھے اتنا ہی پیارا لگا۔

میں اس کے لئے ایک کھلونا لینے کے لئے نیچے جھکا اور ایک کتاب کے سر میں لگنے سے پچا۔ میں نے ڈر کر گس کو تھوڑا سا قریب کیا۔

ایسے عجیب و غریب واقعات گس سے ملنے کے بعد کئی بار ہوئے۔ میں ایک بس کی زد میں آنے والا تھا، میری ٹانگ ٹوٹنے والی تھی، اور پھر میرے قریب ہی میری موٹر سائیکل گر گئی۔ اگر میں گس پر اپنا دیہان نہ رکھتا موت کے منہ میں ہوتا۔ زندگی بہت پریشان کن ہو گئی۔ میں اپنی بہن کے آنے تک گس کے قریب نہ ہو پایا۔

وہ میرے لئے پریشان تھی۔ حالانکہ میں نے اسے بتایا کہ میں ٹھیک ہوں۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ یہاں آئے کیونکہ اسے بلیوں سے نفرت تھی۔ میری مجھے تنہا چھوڑنے کی خواہش کے باوجود وہ میرے اپارٹمنٹ میں گھس گئی۔ اور سب سے پہلے اس نے گس کو دیکھا وہ قالین پر گھوم رہا تھا۔ وہ بہت پیارا لگ رہا تھا۔ اور وہ خوفزدہ ہوگئی۔

میں نے آہ بھری۔ "اوہو کیرن ، دیکھو وہ کتنا پیارا ہے!"

"مجھے صرف الرجی اور پسو دکھائی دے رہے ہیں۔" اس نے اسے پیچھے ہٹایا اور کچن کی طرف چل پڑی۔ شاید مجھے اس بات پہ تنگ کرنے کے لئے کہ میں نے فریج میں کتنا بیئر رکھا تھا۔

گس کی تیسری آنکھ کھل گئی اور اچانک کیرن بالکل ساکن ہو گئی، اس کا جسم عجیب و غریب طور پر جھٹکے کھا رہا تھا۔ "کیا تم ٹھیک ہو؟" میں اس کے قریب پہنچا لیکن وہ اچانک چاقو کے دراز کی طرف گئی، اس نے سب سے بڑا چاقو پکڑ لیا اور اپنی آنکھ میں چاقو سے وار کرنے لگی۔

میں چیخ پڑا اور میری بہن زمین پر گر پڑی، اسکا خون بہہ رہا تھا۔ اب وہ ہل نہیں رہی تھی۔ اس کی سانس بند ہوگئی تھی۔ گس منمنایا اور میری گود میں آ بیٹھا. اسے سہلاتے ہوئے میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ آہستہ آہستہ مجھے انکشاف ہوا کہ گس میرے سوچ سے آگے کی کوئی چیز ہے۔

جیسے ہی پولیس پہنچی میں نے صورتحال کی وضاحت کرنے کی کوشش کی (اور ان سے یہ بات چھپائی کہ گس نے اسے مارا)۔ انہیں یقین نہیں آیا کہ اس نے خود کو چاقو مارا وہ چاہتے تھے کہ میں پولیس اسٹیشن آؤں۔ گس صوفے کی چوٹی پر چڑھ گیا اور غررانے لگا۔ پولیس والے سب مسکرا دیئے۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر قصوروار نہیں تھا۔ ان سے غلطی ہوئی تھی۔

جب وہ چلے گئے تو میں گس کی طرف متوجہ ہوا، جس نے تینوں آنکھوں سے میری طرف دیکھا۔ "تو، کیا ... تم شیطانی ہو؟"

اس نے اپنا پنجہ چاٹا۔

"میرا مطلب ہے، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں اپنی بہن کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا۔ در حقیقت، میرے فیملی کے کچھ اور لوگ ہیں جن کو میں خود کو چاقو سے مارتا ہوا دیکھنا چاہوں گا۔"

وہ ایک چھوٹے سے دائرے میں گھوم گیا اور روٹی جیسا گول ہو گیا۔

"لیکن تمہیں مجھے موت کے منہ میں ڈالنا بند کرنا ہو گا، ٹھیک ہے؟ ہم ایک ٹیم ہیں۔ ہم ساتھ ساتھ ہیں۔ سمجھ گئے؟"

بالکل اسی طرح جیسے میں اس کا نام جان گیا تھا، میں جان گیا کہ وہ میری بات سمجھ گیا ہے۔ میں نے مسکرا کر اسے بوسہ دیا۔

آپ ان لوگوں کو جانتے ہو,
'Who saved who', "bumper stickers?"

ہم ان کی جیتی جاگتی تصویر ہیں۔ میں اپنے چھوٹے نارنجی بچے سے پیار کرتا ہوں، اور وہ مجھ سے پیار کرتا ہے۔ اور کوئی بھی - کوئی بھی - ہمیں الگ نہیں کر سکتا۔




06/10/2022

A very poor man lived with his wife.

One day, his wife, who had very long hair asked him to buy her a comb for her hair to grow well and to be well-groomed.

The man felt very sorry and said no. He explained that he did not even have enough money to fix the strap of his watch he had just broken.

She did not insist on her request.

The man went to work and passed by a watch shop, sold his damaged watch at a low price and went to buy a comb for his wife.

He came home in the evening with the comb in his hand ready to give to his wife.

He was surprised when he saw his wife with a very short hair cut.

She had sold her hair and was holding a new watch band.

Tears flowed simultaneously from their eyes, not for the futility of their actions, but for the reciprocity of their love.

MORAL: To love is nothing, to be loved is something but to love and to be loved by the one you love, that is EVERYTHING. Never take love for granted.

06/10/2022

"مصاحبو! میں سوچتا ہوں کاش انسان بوڑھا ہو کر پیدا ہوتا اور بچہ ہو کر مرتا "

_گوتم بدھ

06/10/2022

فسانہ

"ایک پیکج"

میرا پڑوسی انتہاٸی بیہودہ یوٹیوب شخصیات میں سے ایک ہے۔ برسوں میں نے اسے دار چینی کھا کر کھانسی کرتے ہوئے دیکھا ہے، اسے اس کی گاڑی کے چھت پر چپٹا پڑا دیکھا ہے جب وہ آہستہ آہستہ ڈرائیو وے سے نیچے گررتی ہے اور خود کو پانی میں ڈبوتا دیکھا ہے، "زبردست کامیابی"، "بہت بڑی ناکامی" وغیرہ چلاتے ہوٸے دیکھا ہے، اور میں باقی سب بھی جانتا ہوں۔ وائرل شہرت کے چکر میں اسے ہر چیز کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے دیکھ کر تھک جاتا ہوں۔ سو، جب اس نے ایک دن میرے دروازے پر دستک دی، مجھے بتایا کہ وہ کچھ ہفتوں کے لئے کہیں جارہا ہے، اور کہا کہ مجھے اس کا میل مل جائے گا، سچ پوچھو، مجھے سکون آ گیا۔ اور میں اس ذہنی سکون کو بیان نہیں کرسکتا جو مجھے یہ جان کر ملا کہ اب کچھ روز مجھے اس کی حماقتوں کے لٸے خود کو تیار نہیں کرنا پڑے گا۔ مجھے ہمیشہ خوف رہتا تھا کہ اس کے اسٹنٹ میری زندگی میں خون کی ندیاں بہا دیں گے۔

پہلے چند روز سب کچھ معمول کے مطابق ہوا۔ اسے کچھ بل موصول ہوئے، اور کوٸی spam۔ مجھے لگا وہ کوٸی برتھ ڈے کارڈ ہے۔ پھر، ایک شام، میں گھر پہنچا تو اسکی فرنٹ پورچ میں ایک ڈبہ میرا انتظار کر رہا تھا۔ اس پر بڑے سرخ ہجوں میں لکھا تھا
Return to sender

میں گیا گزرا نہیں ہوں، لیکن میں تسلیم کرتا ہوں کہ مجھے خود سے باکس اٹھانے میں دشواری ہوئی۔ وہ واقعی کافی بھاری تھا. اس کو اپنے گھر تک جانے والی سڑک کے پار لگانا اور بھی مشکل تھا، اور مجھے جلد ہی احساس ہو گیا کہ میں اسے سیڑھیوں اور اپنے سامنے والے دروازے سے کسی بھی طرح گھسیٹ نہیں سکتا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس کا پیکیج اپنے گیراج میں چھوڑ دیتا ہوں۔ ایسا نہیں تھا کہ میں نے اپنی گاڑی کو وہاں رکھا ہوا تھا۔ گیراج کا دروازہ بالکل بیکار تھا۔ جو کسی جنگ اور پٹائی کے بغیر کھلنے سے انکار کرتا تھا۔ ہر صبح اور رات گیراج کے دروازے سے لڑنے اور مقابلہ کرنے سے گاڑی کو ڈرائیو وے میں چھوڑنا زیادہ بہتر تھا۔ مجھے اس منحوس دروازے کو کھولنے کے لئے جدوجہد کرنے سے پہلے پیکیج کو نیچے رکھنا چاہئے تھا، لیکن آپ جانتے ہیں کہ جب آپ کو کسی چیز پر اچھی گرفت مل جاتی ہے تو، اس کو چھوڑنے کا کوئی فائدہ نہیں اگر آپ کو ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ اسی وقت، میں نے تیسری بار دروازے پر لات ماری اور میں نے پیکیج پر اپنی گرفت کھو دی، وہ زمین پر گر پڑا۔ میں نے اس کے اندر سے کسی چیز کے ٹوٹنے کی ہلکی سی آواز سنی۔

"شٹ،" میں بڑبڑایا۔

میں نے امید کی کہ مجھ سے کوئی اہم چیز نہیں ٹوٹی، لیکن میں نے سوچا کہ میں اپنے پڑوسی کو اس کے بارے میں نہیں بتاؤں گا اور اسے یہ ماننے دوں گا کہ راستے میں یہ ٹوٹی ہے۔

کھلے ہاتھوں، میں آخر کار گیراج کا دروازہ کھولنے میں کامیاب ہو گیا، اور یار جیسے ہی میں نے اسے اپنے اوپر سرکایا، اس دروازے نے احتجاجاً ایک چیخ ماری۔ میں نے باکس کو باقی راستے تک گھسیٹ لیا، اور اسے کونے میں رکھ دیا تاکہ جب بھی میرا پڑوسی اس کا مطالبہ کرنے کے لیے واپس آئے میں اسے دے دوں۔ اور پھر، میں اس ڈبے کو بالکل بھول گیا. یہاں تک کہ چند دن گزر گئے۔

مجھے اندازہ نہیں کہ گیراج سے گھر کے دروازے کے نیچے کے شگاف تک بدبو آنے میں کتنا وقت لگا، لیکن آہستہ آہستہ یہ بدبو اندر آئی۔ کوئی ہلکی سی بدبو تھی کسی مرے ہوئے جانور کی بدبو جیسی، اور میں نے اسے محسوس کرنے کے بعد پہلے چند دنوں تک، دراصل یہی سوچا کہ یہ واقعی کسی مردہ جانور کی بدبو ہے۔ جس نے میرے گھر پر اپنا اثر چھوڑ دیا ہے۔ اور پھر، میں نے محسوس کیا کہ بدبو ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ رہی ہے۔ میں اس بدبو کی وجہ جاننے چل پڑا۔ جب میں نے گیراج کا دروازہ کھولا، تو اسی وقت بدبو نے مجھے ناک پکڑ کر پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

بدبو کی وجہ اب واضح تھی۔ میرے گیراج میں صرف ایک ہی تبدیلی نظر آئی، کونے میں پڑا باکس. مجھے یاد ہے میں نے سوچا کہ یہ مہینے کے راشن کا گوشت ہو گا۔ اتنی دیر تک فریج سے باہر رہنے کی وجہ سے گوشت ضرور خراب ہو گیا ہو گا۔ اتنے بڑے اور بھاری باکس میں کتنا گوشت ہو سکتا تھا؟ ایک پوری گائے؟

جب میں باکس کے قریب پہنچا میں نے اپنی ناک کو ڈھانپ لیا، میرے ہاتھوں میں قینچی تھی۔ مجھے شاید اسے کھولنے کے لیے اس کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ یہ باکس کافی گیلا تھا اور میری انگلی صرف چھونے سے اسکے اندر جا سکتی تھی۔ لیکن میں اپنی انگلی کو خراب گوشت میں ڈالنے والا نہیں تھا۔ باکس نیچے سے کافی گیلا تھا جس کی وجہ سے مجھے پہلے باکس کو کھولنا پڑا۔ اگر میں نے گوشت کو ایک ساتھ باہر نکالنے کی کوشش کی تو سب کچھ فرش پر گر جائے گا۔ مجھے ایک ایک کر کے گوشت کے ٹکڑوں کو ایک کچرے کے تھیلے میں پھینکنا تھا، اور انہیں نیچے کچرے کے ڈھیر تک لے جانا تھا، اور یہ سب میں بالکل نہیں کرنا چاہتا تھا۔

میں نے قینچی سے باکس کے اوپری حصے پر لگی ٹیپ کو کاٹ دیا۔ میں نے سوچا کہ بدبو اب مزید نہیں بڑھ سکتی، لیکن جیسے ہی میں نے ڈبے کو کھولا، میں نے بدبو کا ایک نیا روپ دیکھا۔ ایسا لگا جیسے جلتا ہوا تنور کھول دیا ہو، لیکن گرمی کی لہر کے بجائے، پیشاب، پسینے، گندگی اور گلنے سڑنے کی بدبو کی لہریں مجھ سے لپٹ گئیں۔ ڈبے کا سامان اتنا خراب تھا کہ میں لڑکھڑا کر پیچھے ہٹ گیا اور باہر نکلنے کے لئے مرنے لگا۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں باکس سے نکلنے والی ہولناکیوں کے ساتھ مل جانے والی اس بدبو کو برداشت کر سکتا تھا۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی شرم نہیں کہ میں تازہ ہوا میں سانس لینے کے لیے دروازے سے باہر بھاگا، لیکن گیراج میں جتنی دیر رکا، اس کے باعث وہ بدبو میرے کپڑوں کے میں اس قدر رچ بس گئی تھی کہ وہ مجھ سے چمٹ گئی تھی۔ ایک سائے کی طرح۔

میں نے کیا کچھ نہیں کیا مگر اس بدبو کو اپنے نتھنوں سے نہیں نکال سکا۔ نہ ایئر فریشنر سے، نہ چہرے کے ماسک سے، نہ تین شاورز سے اور نہ ہی کپڑے بدلنے سے وہ بدبو گئی۔ جتنی دیر وہ باکس میرے گیراج میں کھلا تھا ہر لمحے کے ساتھ اس کی بدبو میرے گھر میں قدم جما رہی تھی۔ مجھے اسکا انتظام کرنا پڑا۔

میں گیراج میں واپس آیا، باکس اب بھی کھلا تھا جیسے مجھے دیکھنے کی دعوت دے رہا ہو۔ اس بار میں تیار تھا، اپنے نتھنوں کو بند کرنے کے لئے کپڑا، ایک پین، ایک ہاتھ میں کوڑے کا تھیلا، دوسرے میں سب سے مضبوط کلینر جو مجھے مل سکتا تھا، اور ربڑ کے لمبے دستانے پہن کر تاکہ اپنی جلد کو اندر کی چیزوں کو چھونے سے بچا سکوں۔ لیکن، بعد میں پتا چلا کہ، مجھے ان سب میں سے کسی کی ضرورت نہیں تھی۔

اور مجھے اس باکس کے سامان کو چھونے یا صاف کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ بس آج کے بعد, مجھے ہر رات صرف ڈراؤنے خوابوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دراصل، اس ڈبے میں گوشت تھا، لیکن وہ گائے یا سور کا نہیں تھا۔ بلکل نہیں۔ اس ڈبے میں میرا پڑوسی تھا۔ مردہ۔ سالم، لیکن مردہ.

میں نے پولیس کو بلایا، اور معمول کے طور پر، وہ مجھے پوچھ گچھ کے لیے لے گئے۔ ظاہر ہے جس شخص کے گیراج میں لاش ہو، اس پر شک نہ ہو یہ مشکل ہے۔ شکر ہے، انہیں جلد ہی پتا چل گیا کہ میرا اس سب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ہوسکتا ہے کہ میرا ڈی این اے اس سارے ڈبے میں موجود ہو، بو نے میرے پورے گھر میں اثر چھوڑ دیا ہو، لیکن میرے پڑوسی کے اپنے ہاتھوں میں ناقابل تردید ثبوت تھا جس نے میری بے گناہی کو ثابت کیا: ایک بلاگنگ کیمرہ۔

انہوں نے مجھے صرف ایک بار فوٹیج دکھائی۔ مجھے نہیں پتا کہ آیا انہیں اجازت دی گئی تھی، یا ترس کھا کر انہوں نے سوچا کہ اس کو دکھانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہو سکتا۔ جو بھی تھا، میں نے وہ فوٹیج دیکھی.

میرا پڑوسی shipping facility کے باہر باکس میں بیٹھا ہوا تھا، ہنس رہا تھا جب اس نے دنیا کو بتایا کہ وہ خود کو state lines پر کیسے میل کرے گا۔ وہ پیشاب کی بوتلیں، کھانا، ایک تکیہ اور ٹارچ لے کر آیا تھا۔ اس کا دوست، ایک لڑکا جسے میں نے اس کے اسٹنٹ میں مدد کرنے کے لیے کئی بار اس کے گھر پر دیکھا تھا، اس نے ڈھکن بند کر دیا اور غالباً اسے شپمنٹ کے لیے چھوڑ دیا۔ اگلے دو گھنٹے… یا دنوں میں، مجھے دراصل صحیح اندازہ نہیں، میرے پڑوسی نے اپنی پیشرفت کے بارے میں چند مختصر کلپس ریکارڈ کیے۔ "مجھے لگتا ہے کہ میں ابھی ایک ٹرک میں ہوں، میں اسے ہلتا ​​ہوا محسوس کر سکتا ہوں"، "اب مجھے گودام میں ہونا چاہیے۔ یہاں کافی گرمی ہے۔ ابھی بھی کافی مقدار میں کھانا ہے!"، اس قسم کی باتیں تھیں۔ اور پھر، آخری کلپ میں، باکس اُلٹ گیا۔ اس کی گردن ٹوٹ گئی، اور بس۔ کیمرہ اس وقت تک ہی ریکارڈ کر سکا اس کے بعد یا تو میموری کارڈ میں میموری نہیں رہی، یا بیٹری ختم ہو گئی۔

ایک چیز، میں نے پولیس کو ویڈیو دیکھنے کے بعد نہیں بتائی۔ ایک آواز جو میں نے فوٹیج میں سنی، جو مجھے مرتے دم تک پریشان کرے گی۔ اس کی گردن ٹوٹنے کے بعد، میں نے اپنے گیراج کے دروازے کی مانوس چیخ سنی تھی۔

05/10/2022

فسانہ

"اچھا ہوا تم نے لائٹ آن نہیں کی ہے نا؟"


دو لڑکیاں تھیں جو اسکول میں سب سے اچھی دوست تھیں۔ جب وہ کالج گئیں تو انہوں نے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اور روم میٹ بن گئیں۔

ایک رات، وہ دیر تک جاگ رہی تھیں، ایک مڈٹرم امتحان کے لیے آخری رات پڑھائی کرنے کی کوشش کر رہی تھیں جو اگلی صبح ہونے والا تھا۔

ان میں سے ایک لڑکی کافی سست تھی، اس لیے اس نے پڑھائی چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور جلدی سو گئی۔ دوسری لڑکی محنتی تھی اس لیے وہ دیر سے جاگتی رہی کیونکہ وہ امتحان اچھا دینا چاہتی تھی۔

رات کے وقت، جاگنے والی لڑکی کو یاد آیا کہ اس نے ان کے کمرے میں ضروری کتابوں میں سے ایک کتاب چھوڑ دی تھی۔ وہ لائٹ آن کر کے اپنے روم میٹ کو جگانا نہیں چاہتی تھی اس لیے وہ ان کے کمرے میں گئی اور اندھیرے میں اِدھر اُدھر گھومتی پھرتی، اپنی مطلوبہ کتاب ڈھونڈتی رہی۔

اس نے کچھ بھاری سانسیں سنی اور اس نے سرگوشی کی، "کیا میں بیڈ روم کی لائٹ آن کر سکتی ہوں؟"

کوئی جواب نہیں ملا۔

پھر لڑکی نے اندھیرے میں کچھ ہلتے ہوئے سنا اور اس نے سرگوشی کی، "کیا میں بیڈ روم کی لائٹ آن کر سکتی ہوں؟"

کوئی جواب نہیں ملا۔

لڑکی نے گلا صاف کیا اور پھر پوچھا۔
"کیا میں بیڈ روم کی لائٹ آن کر سکتی ہوں؟ مجھے کچھ ڈھونڈنا ہے"۔

اس کی دوست نے کوئی جواب نہیں دیا۔

تو لڑکی نے مایوسی سے آہ بھری اور اندھیری خواب گاہ میں اپنی کتاب تلاش کرنے لگی۔ آخر کار، اسے وہی کتاب مل گئی جسے وہ ڈھونڈ رہی تھی۔ لڑکی نے اپنی کتاب لی اور دروازے کی طرف اندھیرے میں اپنا راستہ محسوس کیا۔

وہ رات بھر جاگ کر پڑھتی رہی اور صبح اپنا امتحان دینے کے لیے امتحانی ہال میں دوڑ پڑی۔ لیکن اس نے دیکھا کہ اس کی روم میٹ امتحان میں نہیں آئی۔

لڑکی کو اپنی دوست کی فکر تھی اس لیے جب وہ گھر پہنچی تو وہ تیزی سے اوپر گئی اور اپنی روم میٹ کے دروازے پر دستک دی۔

کوئی جواب نہیں ملا۔

لڑکی اس وقت کافی پریشان تھی اس لیے اس نے دروازہ کھول کر بیڈ روم کی لائٹ آن کر دی۔ اور اسی وقت اسکی نظروں کے سامنے ایک خوفناک منظر تھا۔

اس کی روم میٹ بے حس و حرکت پڑی تھی، اس کے بستر کے اوپر خون کا ایک تالاب تھا۔ اسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔

لڑکی نے پلٹ کر کچھ دیکھا جس نے اس کو اندر تک ڈرا دیا۔ اس کے پیچھے دیوار پر خون آلود الفاظ لکھے ہوئے تھے:

"اچھا ہوا تم نے لائٹ آن نہیں کی ہے نا؟"






#خوفناک

Address

KPK
Kpk

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Nimra Iftikhar Qureshi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Nimra Iftikhar Qureshi :

Share


Other Digital creator in Kpk

Show All

You may also like