07/12/2024
دعویٰ کریڈٹ یا عملی کردار۔
آج میں تحصیل الائی کے سماجی کارکن،بے لوث خدمت گار، غریبوں کا ساتھی،الائ کیلئے بے شمار قربانیاں دینے والا اور تعلیمی شعبے میں کارہائے نمایاں دن رات محنت کرنے والا،الائ کے ترقی کے خواہاں جناب شاہ عبدالقادر صاحب کا تذکرہ کرنا چاھتا ھوں۔
یوں تو تحصیل الائی میں بڑے بڑے گھرانوں کے لوگ،اعلی تعلیم یافتہ،بڑے بڑے گریڈ اور مال ومتاع کے مالک رھتے ھیں مگر انفرادی سوچ کے مالک ھیں۔
شاہ صاحب نھایت کی بردبار ،سخی ،خوف خدا رکھنے والے ،باطل سے نہ ڈرنے والے ,غریب پرور ،اپنے مشن اور وژن پر مستقل کام کرنے والے سادات خاندان کے چشم وچراغ ھیں۔ ان کے دادا نے بطور حکیم زمانہ عوام کی بے لوث خدمت کی تھی۔ اور ان کے والد محترم نے 25 سال علوم شرعی کے حصول کے بعد علاقے میں رسومات ،بدعات اور باطل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا۔
اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ھوئے شاہ صاحب نے تحصیل الائی میں معاشرتی اگاہی،سماجی اور تعلیمی انقلاب لایا۔
سب سے پہلے ساتھیوں کی مدد سے 2012 میں نان بنک سٹیشن ھائ سکول بنہ میں انٹر امتحانی ھال لا کر بڑا احسان کیا۔ اس وقت آلائ کے غریب بچے میٹرک کے بعد تعلیم کو خیر باد کھتے تھے۔ وجہ آلائ میں بنک اور انٹر کلاسز نہ تھی۔ اس وقت استحصالی طبقے نے بھی مخالفت کی تھی۔ پھر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا سنٹر لایا۔ جس سے آلائ کی شرح خواندگی میں نمایاں اضافہ ھوا۔ اور آج کل سکولوں میں اساتذہ مردانہ وزنانہ لوکل سطح پر ان کا کارنامہ ہے۔ اس سے بڑھ کر اساتذہ کی پروموشن بھی اعلی ڈگریوں کی بدولت ھوئ۔ بعد میں سیاسی مفاد پرستوں اور ذاتی مفاد پرستوں نے مختلف طریقوں سے شاہ صاحب کی بدنامی اور انا کی تسکین کیلئے ناجائز حربے استعمال کیں۔ مگر اس مرد مجاھد نے اپنے کوششوں کو جاری رکھا۔ بقول شاعر۔
رنج سہے،درد سہیے گالیاں سنیں۔
لیکن نہ چھوڑا قوم کے خادم نے اپنا کام۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ مرد مجاھد بنہ بازار میں سیکنڈ ٹائم سادات سماجی تحریک کے دفتر میں بیٹھ کر بغیر کسی لالچ کے ،رنگ اور نسل کے عوام الناس کی مفت خدمت کرتا چلا آرہا ھے۔
اور اسی خدمت کے صلے میں اللہ تعالی نے ان کو جو عزت دی ہے بھت کم لوگوں کو ملتا ھے۔ اللہ تعالی اس میں اضافہ کریں۔
پورے وادی آلائ کیلئے ان کے خدمات پوشیدہ نھیں۔ فی میل تعلیم کیلئے گرلز ھائ سکول رباط جو اب ھائر سیکنڈری بنا ۔ اور دفاتر کے قیام کیلئے تگ ودو۔
موجودہ عوامی چیئرمین تحصیل الائ مفتی غلام اللہ صاحب کے لانے میں بنیادی کردار رہا ھے۔ اس دوران آلائ کے دشمن عناصر اور استحصال کرنے والے افراد نے ان پہ انکوائریاں بھی لگائ۔ مگر سارے کے سارے ریت کے ڈیر ثابت ھوئے۔
اس سال علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے امتحانات کو نھایت ہی شفافیت دی ۔ اور ڈوپلیکشن ،اور دو نمبری کا خاتمہ کیا۔ اس سے قبل امتحانی پرچے گھروں میں ھوتے تھے۔ اور دوسرے دن لاکر پیک کرکے بیجھ دیئے جاتے تھے۔سعودی میں مقیم اور کراچی لاہور میں مقیم طلباء کے پرچے یہاں حل ھو جاتے تھے۔ اب وہ سلسلہ ختم ھوا اور نھایت ہی منظم انداز میں امتحان لیا۔ اور جو غیر حاضر رہ گئے ۔یہ وہ لوگ تھے جو دیار غیر میں محنت مزدوری کرکے ھوائ طور پہ پاس ھوتے تھے۔ آئیندہ وہ خود آکر خود امتحان دیں گے۔
ان عوام کے سامنے حق کیلئے اس طرح کھڑا ہونا کسی بھی جھاد سے کم نھیں۔ مگر شاہ صاحب نے کر کے دکھایا۔
مگر اس بندے نے کھبی بھی کریڈٹ لینے کی کوشش نھیی کی۔اور نہ لینے کا ارادہ ہے۔ تاھم جھد مسلسل کا عزم ہے۔ دعویٰ اور کریڈٹ تو ہر کوئ لینے کی کوشش کرتا ھے۔ مگر عملی کام عمل کرنے سے وجود میں آتا ھے۔ برقی تحریک ھو، آزاد قومی اتحاد یا بیدار تحریک اس مرد حر نے شروع کی۔
مگر اس کے راستے میں ھمیشہ رکاوٹ کھڑا کیا اور خود عوام نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔ اللہ تعالی کرے کہ ایسے جوان ہر علاقے میں پیدا ھو۔ اور عوام کو چاھیئے کہ بلا چوں وچرا اس کے شانہ بشانہ کھڑے ھو۔ اور اپنے علاقے کو ترقی سے ھمکنار کریں۔
اللہ سے دعا ھے کہ شاہ صاحب جیسے شحصیات کی زندگی میں برکت عطا فرمائیں۔ اور حفاظت فرمائیں امین۔