Naat zindgi he

Naat zindgi he M Amjad chishti

حسن ابن علیالحسن بن علي بن أبي طالبسبط رسول الله وحفيده وريحانته،سيد شباب أهل الجنة، أبو محمدولادت     15 رمضان 3ھجریشہا...
25/03/2024

حسن ابن علی

الحسن بن علي بن أبي طالب

سبط رسول الله وحفيده وريحانته،

سيد شباب أهل الجنة، أبو محمد

ولادت 15 رمضان 3ھجری

شہادت 28 صفر 50ھجری

جنت البقیع، مکہ

مذھب اسلام

نسب والد : علی بن ابی طالب

والدہ : فاطمہ زھرا

بھائی :

حسن بن علی

عباس بن علی

عمر بن علی

محسن بن علی

محمد بن حنیفہ

ابوبکر بن علی

بہنیں :

زینب بنت علی

ام کلثوم بنت علی

اولاد
(متفق علیہ) :

الحسن المثنى بن الحسن السبط

فاطمہ بنت الحسن بن علی

زید بن الحسن السبط

ام الحسن بنت الحسن بن علی

القاسم بن الحسن بن علی

عبد الله بن الحسن بن علی

حسین بن الحسن بن علی (حسین الاثرم)
عبد الرحمن بن الحسن بن علی
ام سلمہ بنت الحسن بن علی

ام عبد الله بن الحسن بن علی

عمرو بن الحسن بن علی
طلحہ بن الحسن بن علی

یوم ولادت

امام حسن مجتبی(ع) 15 رمضان المبارک 3 ہجری کو بی بی زہرا(س) کی پاک آغوش میں متولد ہوئے.

مفہوم اسم مبارک

رسول پاک(صلی اللہ علیہ وسلم) نے حکم خدا سے “حسن” نام رکھا-

جس کے معنی ہیں “خوبصورت”.

امام حسن علیہ السلام کی ولادت سے پہلے تاریخ بشری میں کسی کا نام بھی حسن نہیں تھا. عربوں میں حسن بطور صفت استعمال ہوتا تھا لیکن صفت اور اسم میں فرق ہے. صفت وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے مثلا کوئی بندہ اگر جوانی میں خوبصورت ہو لیکن بڑھاپے میں خوبصورت نہ ہو تو اس کو جوانی میں حسن کہیں گے، بڑھاپے میں حسن نہیں کہیں گے لیکن امام حسن وہ واحد ہستی ہیں جن کا نام سب سے پہلے حسن رکھا گیا یعنی اگر بچپن میں ہو تو حسن، جوانی اور بڑھاپے میں ہوں تب حسن اور حتی کہ دنیا سے چلے بھی جائیں تب بھی حسن (خوبصورت) ہیں.

عظمت امام حسن مجتبی


امام حسن مجتبی کی عظمت کو دیکھیں تو الفاظ بیان کرنے سے قاصر ہیں.

جن کا نام خدا کی طرف سے رکھا گیا ہو،


جن کی ماں کائنات کی عورتوں کی سردار ہو،

جن کا بابا کل ایمان ہو،

جن کی سب سے پہلی غذا (جس کو ہم عام زبان میں گھٹی کہتے ہیں) رسول پاک کا لعاب مبارک ہو

اور جن کی سواری رسول اکرم(ص) بن جائیں


ان کی عظمت الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی. کائنات انسانی میں امام حسن علیہ السلام ہی وہ پہلی ہستی ہیں جن کی ماں بھی معصوم تھیں اور بابا بھی معصوم. امام حسن مجتبی کی عظمت کو دیکھیں تو رسول اکرم بھی حسنین شریفین کو اپنے بیٹے کہتے ہیں.

"جب رسول اکرم کو نجران کے عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ کا حکم ہوا تو امام حسن اور امام حسین علیھم السلام کو اپنے بیٹوں کی جگہ لے گئے."

رسول پاک کی اکثر ایسی احادیث جو امام حسین کے بارے میں مشہور ہیں وہ امام حسن کے بارے میں بھی نقل ہوئیں ہیں. جیسا کہ اپنے ان دو شہزادوں کے بارے میں فرمایا کہ “حسن و حسین(علیھم السلام) جوانان جنت کے سردار ہیں اور ان کا بابا(علی) ان سے بھی افضل ہیں.”

اور ایک بزرگ نے بڑا اچھا نقطہ بیان کیا کہ اگر عام طور پر ایک گھر میں دو سردار ہو یا ایک یونین کونسل میں دو چیئرمین ہوں تو وہاں فساد ہوتا ہے اور ہر سردار اپنے مزاج کے مطابق حکمرانی چاہتا ہے لیکن حسنین شریفین ایک ہی جنت کے دو ایسے سردار ہیں جن میں سرداری پر کوئی جھگڑا نہیں کیونکہ یہ دونوں ہستیاں مزاج کے تابع نہیں بلکہ مشیت خدا کے تابع ہیں.

حسنین کریمین رضوان اللہ علیہم اجمعین شبیہہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

صورت کو دیکھا جائے تو امام حسن سر سے سینے تک اور امام حسین سینے سے پاوں تک نانا رسول کی شبیہہ تھے. جب امام حسن بولتے تو یوں لگتا جیسے رسول اکرم بول رہے ہوں اور جب امام حسین چلتے تو یوں لگتا جیسے رسول اکرم چل رہے ہوں.

سیرت و کردار

سیرت و کردار کو دیکھا جائے تو عظیم سیرت کے حامل نظر آتے ہیں. جو ایسی ہستیوں کی گود میں پلا بڑھا ہو جن کی صداقت، طہارت اور اخلاق کی گواہی خود خدا دے، اس ہستی کی سیرت یقینا عظیم ہی ہوتی ہے. امام غلاموں کے ساتھ نہایت حسن سلوک سے پیش آتے. جنت کے سردار غلاموں کے ساتھ بیٹھ کے کھانا کھا لیتے تاکہ غلام احساس کمتری کا شکار نہ ہوں. اسی حسن سلوک کی وجہ سے لوگ حسرت کرتے تھے کہ کاش ہم بھی امام کے غلام ہوتے.

اسی طرح عبادت، سخاوت و کرامت میں بھی امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام اپنی مثال آپ ہیں. عبادت کا یہ عالم تھا کہ خشوع و خضوع سے خدا کی عبادت کرتے اور خدا کی بارگاہ میں جب جاتے تو ذات باری تعالی کی عظمت سے جسم کانپنے لگ جاتا.

سخاوت میں اتنے مشہور ہوئے کہ باہر سے لوگ آپ کے دستر خوان پہ کھانا تناول کرنے کے لئے آتے، خود بھوکے رہ کے دوسروں کو کھلاتے.

ایک بار تو ایسا ہوا کہ اہلبیت نے تین دن روزے رکھے اور تینوں روز افطار کے وقت یتیم، مسکین اور اسیر کو کھانا دے کر خود پانی سے افطار کرتے رہے

اور خداوند متعال نے اہلبیت کی عظمت میں سورہ انسان(سورہ دہر) نازل فرمائی۔ اسی طرح دوسروں کی لغزشوں سے درگزر کر دینا بھی اہلبیت کا خاص وطیرہ تھا

امامت و خلافت
فرزند رسول امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد خدا کے حکم اور حضرت علی علیہ السلام کی وصیت کے مطابق امامت کے درجے پر فائز ہوئے اور ساتھ ساتھ ظاہری خلافت کے عہدیدار بھی بنے۔ تقریباً چھ ماہ تک آپ مسلمانوں کے خلیفہ رہے اور امور مملکت کا نظم ونسق سنبھالے رہے-

آپکے ذریعے فرمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا ہونا

امام حسن علیہ السلام کی زندگی کا اہم اور غور طلب پہلو وقت کے حاکم کے ساتھ صلح کا ہے. لوگ بعض اوقات متذبذب ہوتے ہیں کہ امام حسن علیہ السلام نے صلح کی اور امام حسین علیہ السلام نے جنگ کی تو کیا دونوں کی امامت میں فرق تھا ؟ یا نعوذ باللہ امام حسن علیہ السلام صلح جو تھے لیکن امام حسین علیہ السلام جنگ جو تھے، ایسا بالکل نہیں بلکہ در حقیقت زمینی حقائق کا فرق تھا.یہاں آپ نبی آخر زمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان پر پورے اترے-جوآپ نبی آخر زمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرماۓ تھے کہ
"میرا یہ بیٹا (حضرت حسن مجتبی) مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کا باعث بنے گا-"

شہادت

سبط پیغمبر(ص)، دل بند علی(ع)، جگر گوشہ بتول(س)
حضرت امام حسن علیہ السلام کی شہادت ۵۰ ھجری میں ماہ صفر کی 28 تاریخ کو مدینہ میں ہوئی۔ زہر آپ کی شہادت کا سبب بنا۔

مزار اقدس

آپ کا مزار اقدس، جنت البقیع میں تین دیگر اماموں

حضرت امام زین العابدین رحمتہ للہ علیہ

حضرت امام باقر رحمتہ للہ علیہ

حضرت امام جعفر صادق رحمتہ للہ علیہ

کے مزارات مبارکہ کے ساتھ ہے۔

عکس حسن نبی، پارۂ مرتضیزیب اھل التقیٰ، زین اھل النقیٰرہبر اتقیاء، ہادیٔ اصفیا*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا**راکب دوش عزت پہ ...
25/03/2024

عکس حسن نبی، پارۂ مرتضی
زیب اھل التقیٰ، زین اھل النقیٰ
رہبر اتقیاء، ہادیٔ اصفیا
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

گوہر فاطمہ، مرکز اتقیاء
پسر مرتضیٰ، مرجع اصفیاء
نور نور خدا، سرور اولیاء
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

ہم شبیہ نبی، ثانیٔ مرتضیٰ
اہلبیت نبوت کا وہ پیشوا
اک شہید وفا، اک شہید وفا
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

در گنجینۂ جود خیر الورا
موج دریا لطف حبیب خدا
پرتو جلوۂ فیض مشکل کشا
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

پور حیدر وہ فرزند خیر الورا
نقش حسن و جمال حبیب خدا
وہ سراپا کرم و مجسم عطا
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

نور چشمان زہرا و شیر خدا
وہ حسن وہ شبیہ حبیب خدا
وہ حسن راکب شانۂ مصطفی
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

فاطمہ کا وہ مسعود بیٹا بڑا
لاڈلا، راکب دوش خیر الورا
قلزم جود و احسان، رود عطا
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

مرجع اہل حق، سرور اتقیاء
رہبر اولیاء، پیروِ انبیاء
فاطمہ کا سکوں، راحت مرتضیٰ
*”حسن مجتبیٰ سید الاسخیا*
*راکب دوش عزت پہ لاکھوں سلام“*

10 رمضان المبارک یومِ عُرس اُم المومنین سیدہ خدیجةالکبریٰ رضی اللہ عنہااے ملیکۃ العرب حضرت خدیجہ السلام۔ ام المؤمنین سید...
21/03/2024

10 رمضان المبارک یومِ عُرس
اُم المومنین سیدہ خدیجةالکبریٰ رضی اللہ عنہا
اے ملیکۃ العرب حضرت خدیجہ السلام۔
ام المؤمنین سیدہ خدیجة الکبریٰ سلام اللّٰہ علیھا۔
الفاتحہ

خاتون جنت دختر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  سیدہ فاطمة الزہراء رضی اللہ تعالی عنہاجناب زہرا سلام اللہ علیھا........
14/03/2024

خاتون جنت دختر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدہ فاطمة الزہراء رضی اللہ تعالی عنہا

جناب زہرا سلام اللہ علیھا.....
کرم کا مخزن،سخا کا مرکز،عطا سراپا جناب زہرا ..!!
نبی کی صورت، نبی کی سیرت، نبی کا نقشہ جناب زہرا..!!
رسول اعظم کی پیاری دختر، شہید اعظم کی پاک مادر.....
جناب شیرخدا کی بانو، جناب کی ملکہ جناب زہرا..!!
سراپا رحمت، سراپا راحت، سراپا عفت، سراپا عصمت،
رسول اکرم کے دل کی ٹھنڈک، بتول و عذرا جناب زہرا..!!
ہے غیر ممکن کہ ان کے در سے کوئی سوالی بھی آۓ خالی.....
قسیم جنت، قسیم کوثر، قسیم دنیا جناب زہرا..!!
تمام حوریں کنیزیں ان کی، غلام ان کے سبھی فرشتے.....
مگر چلاتی ہیں خود ہی چکی، کرم کا دریا جناب زہرا..!!
فدا ہے صائم غلام ان پر ، درود ان پر، سلام ان پر.....
ہے میرا دونوں جہاں میں واللہ فقط سہارا جناب زہرا..!!
سلام اللہ علیھا

اسم مبارك : حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا

كنيت : ام الحسن ، ام الحسين ، ام المحسن ، ام الائمہ و ام ابيھا

القاب : زھرا ، بتول ، صديقہ ، كبري ، مباركہ ، عذرہ ، طاھرہ ، و سيدۃ النساء

ولادت : 20 جمادي الاخر ، بعثت كے پانچويں سال بروز جمعہ

مقام ولادت : شہر مكہ معظمہ

والد : حضرت محمد مصطفي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم

والدہ : ام المومنين حضرت خديجہ الكبري رضی اللہ تعالی عنہا

بھائی

حضرت قاسم

حضرت ابراہیم

حضرت عبداللہ (طیب-طاھر)

بہنیں

حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا
حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا
اور
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا

شوہر حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ


اولاد پاک
صاحبزادگان (بیٹے)

حضرت حسن ابن علی رضی اللہ تعالی عنہ
حضرت حسین ابن علی رضی اللہ تعالی عنہ
حضرت محسن ابن علی رضی اللہ تعالی عنہ

صاحبزادیاں (بیٹیاں)

حضرت زینب بنت علی رضی اللہ تعالی عنہا
حضرت ام کلثوم بنت علی رضی اللہ تعالی عنہا

وفات :3 رمضان المبارک
مقام وفات : شہر مدينہ منورہ
مقام تدفین : جنت البقیع شہر مدينہ منورہ شریف

سیدۂ کائنات خاتون جنت حضرت سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے چھوٹی اور پیاری بیٹی اور تمام عورتوں کی سردار ہیں۔پروردگار عالم نے اولاد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلسلہ آپ سے جاری فرمایا۔ آپ کی ولادت زمانہ نبوت کے انوار وتجلیات میں ہوئی۔ اس لئے آپ کا مرتبہ بنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ممتاز ہے۔باقی تمام اولاد حضور علیہ الصلوۃ و السلام کی دعوہ نبوت سے قبل ہوئی۔ عرب کے رواج کے مطابق نومولود بچوں کو پرورش کے لئے دایہ کی گود میں دے دیا جاتا تھا لیکن آپ سے بے پناہ محبت والفت کی بناء پر حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے انہیں کسی دایہ کے سپرد کرنے کی بجائے خود اپنی گود میں رکھا اور اپنا دودھ پلا کر پرورش کیا۔کنز العمال میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ رکھا تاکہ قیامت کے دن اللہ رب العزت اس کو اس کی اولاد کواور اس کے چاہنے والوں کو دوزخ سے آزاد رکھے۔
زمانۂ جاہلیت میں عربوں کے نزدیک بیٹی کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھنا تو دور کی بات ہے ان کے حقیر اور ننگ و عار ہونے کا تصور اس طرح معاشرے میں رائج تھا کہ وہ بیٹیوں کو زندہ در گور کردیا کرتے تھے ۔ ایک ایسے ماحول میں جناب فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا خانہ نبوت و رسالت کی زینت بنیں اور اپنے نور وجود سے انہوں نے نہ صرف رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گھر بلکہ تاریخ بشریت کے بام و در روشن و منور کردئے اور خداوند تبارک و تعالی نے آپ کی شان میں سورۂ کوثر نازل کردیا ۔ " اے نبی ! ہم نے آپ کو کوثر عطا کیاہے " سورۂ کوثر کے علاوہ جیسا کہ مفسرین و مورخین نے لکھاہے سورۂ نور کی پنتیسویں آیت بھی آپ کی شان میں نازل ہوئی ہے ۔

ایک عورت کے لئے جتنے فضائل و کمالات ضروری ہیں جیسے انسانیت ،عفت، پاکدامنی، کرامت قداست و غیرہ کوشہزادی کائنات ؐنے اپنے کردار و عمل کی شکل میں بالکل مجسم کرکے پیش کردیا اس کے علاوہ آپ کی روشن وتابناک ذکاوت و ذہانت، منفرد زیرکی(فطانت)اور وسیع علم اپنی جگہ پر ہے اور آپ کے افتخار کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ نے مدرسۂ نبوت اوربیت رسالت میں تربیت پائی اور اپنے والد گرامی سے وہ سب کچھ حاصل کرلیا جو ان پررب العالمین کی جانب سے نازل کیا گیا تھا اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ اپنے والد گرامی کے گھر میں اس علمی دولت سے آراستہ ومزین ہوئیں جو مکہ کی کسی عورت کو نصیب نہ ہوسکی۔

حضرت بی بی سیدہ فاطمہؓ تمام مکارم اخلاق اور فضائل و اوصاف سے متصف تھیں۔آپ متین الطبع، سنجیدہ، باوقار، بہت زیادہ عبادت میں مشغول رہنے اور سخت مجاہدات کی عادی تھیں۔ تقوی و پرہیز گاری میں یکتا، توکل و صبر و قناعت میں بے مثال، سخاوت و مہربانی، جود و عطا، لطف و کرم میں بے نظیر، وسیع القلب، کشادہ دست،غریبوں، محتاجوں ، یتیموں ، بیوائوں،مسکینوں، فقیروں ،محتاجوں اور ناداروں کی امدادفرمایا کرتیں، یتامیٰ و بیوگان کی سرپرست، شکرگزار، اطاعت الٰہی میں منہمک اوراپنے والد بزرگوار سرکار دو عالمؐ کا بے حد ادب و احترام اور تعظیم و توقیر معمول تھا۔ذات اطہرؐ پر جان نچھاور کیا کرتیں

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انھوں نے نشست و برخاست، عادات و خصائل، طرزگفتگو اور لب و لہجہ میں رسول اللہؐ کے مشابہ(حضرت سیدہ) فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑ ھ کر کسی کو نہیں دیکھا-

جناب زہراء سلام اللہ علیہا کے ارد گرد عظمتوں کا نورانی ہالہ انکی معنوی و نسبی انفرادیت کو ظاہر کرتا ہے۔ آپ سلام اللہ علیہا کے چاروں اطراف کائنات کی ارفع ترین ہستیاں نظر آتی ہیں۔ ایک طرف سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بحیثیت والدِ گرامی، دوسری جانب بحیثیت ماں ملیکتہ العرب حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا ہیں۔ تیسری اور چوتھی جانب مولائے کائنات علی مرتضیٰ بحیثیت شوہر اور سردارانِ جنت بحیثیت اولاد ہیں۔

علامہ اقبال حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام کی بارگاہ میں عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

مریم از یک نسبتِ عیسیٰ عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
نورِ چشم رحمۃ العالمین ص
آں امامِ اولین و آخریں

نسبتوں کی اس سہ گونہ جلالت سے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے یہ ثابت کر دکھایا۔ کہ آپ کائنات کی سب سے اعلیٰ و ارفع بیٹی، بہترین زوجہ اور عظیم ترین ماں ہیں۔ وہ ماں جس کی آغوش میں ایسے فرزند پروان چڑھے جن کو اگر سرمایۂ دین اور حاصلِ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرار دیا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا۔

جرمنی کی مشہوراسکالر اور نامور محقق این میری شمل اپنے ایک مضمون ”خواتین اور پیغمبر اسلام میں سیدہ فاطمتہ الزہرا ء رضی اللہ عنہا کے حضور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھتی ہیں : حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں تاریخ اسلام میں متعدد قصے اور واقعات معروف ہیں جواس امر سے متعلق ہیں کہ انہوں نے غربت اور تنگ دستی کیونکر سہی ۔یہ واقعات اہل تقویٰ کے خوش کن تصور میں اضافہ کرتے ہیں جن کے لیے وہ درحقیقت انسانیت کی ملکہ تھیں ان کی غرباو مساکین کے لیے ایثار وسخاوت اور فیاضی ( حالاں کہ ان کا اپنا گھرانا بھوکا رہتا) یہ تمام واقعات اتنے متاثر کن اتنے اثر انگیز اور اتنے خوب صورت ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تمام مسلمان خواتین کے لیے ایک روشن نمونہ اور رول ماڈل نظر آتی ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد اہل بیت اطہار میں سب سے پہلے حضرت بی بی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا وصال ہوا۔آپ کو اپنی وفات کی خبر رسول اللہؐ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مل چکی تھی ۔

سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت شریف کے بعد آپ رضی اللہ عنہا کو کسی نے ہنستا ہوا نہیں دیکھا۔ چھ ماہ بعد ۳؍ رمضان المبارک سنہ ۱۱ ھ کو حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دنیا سے پردہ فرمایا۔ رات کے وقت آپ نے انتقال فرمایا تھا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آ پ کی وصیت کے مطابق رات ہی کو سپرد لحد کیا۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی لحد مبارکہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی لحد مبارک کے ساتھ ہی جنت البقیع میں ہے۔
مدینہ منورہ کے تاریخی قبر ستان جنت البقیع میں سیدہ فاطمتہ الزہرا ء رضی اللہ عنہا سے منسوب مزار پر صدیوں تک ایک شان دار عمارت قائم رہی۔ آپ کی لحد مبارکہ جنت البقیع میں مرجع خلائق ہے-

جو بھی آۓ تیرے دربار میں خالی دامن پھر نہیں بھولتا ہر گِز وہ دوارا تیرا
11/03/2024

جو بھی آۓ تیرے دربار میں خالی دامن
پھر نہیں بھولتا ہر گِز وہ دوارا تیرا

❤️4 ShabanJashan Wiladat E Mola Ghazi Abbas Alamdar-e-Wafa علیہ السلام Mubarak ho❤ 👑❤
15/02/2024

❤️4 Shaban
Jashan Wiladat E Mola Ghazi Abbas Alamdar-e-Wafa علیہ السلام Mubarak ho❤ 👑❤

3 𝐒𝐡𝐚𝐛𝐚𝐧 𝐖𝐢𝐥𝐚𝐝𝐚𝐭 𝐌𝐨𝐥𝐚 𝐈𝐦𝐚𝐦 𝐇𝐮𝐬𝐬𝐚𝐢𝐧 (𝐚.𝐬) 👑
15/02/2024

3 𝐒𝐡𝐚𝐛𝐚𝐧 𝐖𝐢𝐥𝐚𝐝𝐚𝐭 𝐌𝐨𝐥𝐚 𝐈𝐦𝐚𝐦 𝐇𝐮𝐬𝐬𝐚𝐢𝐧 (𝐚.𝐬) 👑

2 Shaban Urs E Imam E Azam Abu Hanifa
12/02/2024

2 Shaban Urs E Imam E Azam Abu Hanifa

25/01/2024

علی کی صورت بھی ہے کرامت علی کی سیرت بھی ہے قیامت
علی خیابانِ مصطفیٰ ﷺ کی فِضا میں پَل کر بڑے ہوۓ ہیں

*"(02) دو روزہ سالانہ عرس مبارک "*  سلطان الہند حضرت خواجہ *سید معین الدین حسن چشتی* سنجری اجمیری المعروف *خواجہ غریب نو...
20/01/2024

*"(02) دو روزہ سالانہ عرس مبارک "*

سلطان الہند حضرت خواجہ *سید معین الدین حسن چشتی* سنجری اجمیری المعروف *خواجہ غریب نواز* رحمتہ اللہ علیہ)

¤ *آج کا پروگرام:*
بروز *هفته*
مورخہ *20/01/2024*

¤ *صبح 08:30 بجے* قرآن خوانی, میلاد شریف و تبرک-

¤ *بعد از نماز ظہر سہ پہر 3 بجے* چادر شریف بر مکان
"حضرت پیر طریقت سید محمد سراج معینی چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ (جگر گوشۂ حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ)"

*مکان نمبر 38- بلاک نمبر 06* - نزد "حضرت پیر سراج چوک" خانیوال

¤ *بعد از نماز عصر* : لنگر عام

¤ *بعد از نماز عشاء* :
(شب 09:00 بجے) *محفل سماع شریف* و دعا

*خصوصی شرکت :* "محترم جناب *حاجی بدر علی, حاجی بہادر علی قوال و ہمنوا* ( *لاہور* )"

¤ *بمقام* :" *جامع مسجد حضرت خواجہ غریب نواز* " متصل دربار شریف "حضرت پیر طریقت *سید محمد سراج معینی چشتی اجمیری* رحمتہ اللہ علیہ
( *جگر گوشۂ حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ)"* کالونی 3 خانیوال-

¤ *دعوت خیر: پیرزاده سید آل ناصر معینی چشتی اجمیری*
( *جگر گوشۂ حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ)"*

*"(02) دو روزہ سالانہ عرس مبارک "*  سلطان الہند حضرت خواجہ *سید معین الدین حسن چشتی* سنجری اجمیری المعروف *خواجہ غریب نو...
18/01/2024

*"(02) دو روزہ سالانہ عرس مبارک "*

سلطان الہند حضرت خواجہ *سید معین الدین حسن چشتی* سنجری اجمیری المعروف *خواجہ غریب نواز* رحمتہ اللہ علیہ)

¤ *تواریخ عرس :*

*19* جنوری 2024 بروز *جمعه*
*20* جنوری 2024 بروز *هفته*


¤ *بمقام* :" *جامع مسجد حضرت خواجہ غریب نواز* " متصل دربار شریف "حضرت پیر طریقت *سید محمد سراج معینی چشتی اجمیری* رحمتہ اللہ علیہ
( *جگر گوشۂ حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ)"* کالونی 3 خانیوال-

¤ *دعوت خیر: پیرزاده سید آل ناصر معینی چشتی اجمیری*
( *جگر گوشۂ حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ)"*

18/01/2024

میرے آقا کو جس جانب سے آئی تھی ہوا ٹھنڈی
اُسی خطے میں سرور نائبِ سرکار خواجہ ہیں

18/01/2024
ولیوں کے ولی سخیوں کے سخی خواجہ ہندالولی خواجہ ہندالولیمیری قسمت بھلی تیری نسبت ملی خواجہ ہندالولی خواجہ ہندالولی
14/01/2024

ولیوں کے ولی سخیوں کے سخی خواجہ ہندالولی خواجہ ہندالولی
میری قسمت بھلی تیری نسبت ملی خواجہ ہندالولی خواجہ ہندالولی

پیکرِ انوار یارِ غار ہیںعاشقِ سرکارﷺ یارِ غار ہیںعشق کے رستے پہ چلنے کے لیے بس ایک ہی معیار یارِ غار ہیں
04/01/2024

پیکرِ انوار یارِ غار ہیں
عاشقِ سرکارﷺ یارِ غار ہیں
عشق کے رستے پہ چلنے کے لیے
بس ایک ہی معیار یارِ غار ہیں

• مجدد اسلام و ملت • امام اہل سنت • شیخ الاسلام و مسلمین• اعلی حضرت فاضل بریلوی "حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری...
10/09/2023

• مجدد اسلام و ملت • امام اہل سنت • شیخ الاسلام و مسلمین• اعلی حضرت فاضل بریلوی

"حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ"

* وِلاد ت باسعادت:

اعلٰی حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، ولی نِعمت ، عظیمُ البَرَکت، عَظِیمُ المَرْتَبت، پروانہِ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت، حامیِ سُنّت، ماحِی بِدعت، عَالِمِ شَرِیْعَت، پیرِ طریقت، باعثِ خیر و بَرَکت،
"حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ" کی ولادت باسعادت بریلی شریف کے مَحَلّہ جَسولی میں 10 شَوَّالُ الْمُکَرَّم 1272ھ بروز ہفتہ بوقتِ ظہر مطابِق 14 جون 1856۶ کو ہوئی۔

* نامِ مبارَک:

سِنِ پیدائش کے اِعتبار سے آپ رحمۃ اللہ علیہ کا تاریخی نام اَلْمُختار (1272ھ) ہے-

(حیاتِ اعلٰی حضرت ، ج۱، ص58،

آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نامِ مبارَک "محمد" ہے اور آپ کے دادا نے "احمد رضا" کہہ کر پکارا-

اور اسی نام سے مشہور ہوئے۔

جس میں خود اعلیٰ حضرت نے "عبد المصطفیٰ" کا اضافہ فرمایا-

والدہ ماجدہ محبت میں "امن میاں"

والد ماجد اور دیگر اعزاء "احمد میاں" کے نام سے یاد فرماتے تھے-

* نسبی سلسلہ اولاد صحابی ء رسو ل صلی اللہ علیہ والہ ٖ وسلم (حضرت قیس عبد الرشید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے:

حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک صحابی کی اولاد ہیں-

حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ کا نسبی سلسلہ افغانستان کے مشہور و معروف "قبیلہ بڑہیچ" سے ہے-



جو افغانوں کے جدِ امجد صحابیء رسو ل (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) "حضرت قیس عبد الرشید رضی اللہ تعالیٰ عنہ" ( جنہیں سرکار دو عالم ،نور ِ مجسم ، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں حاضری دی کر دینِ اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل ہوئی) کے پوتے ’’شرجنون‘‘الملقب بہ شرف الدین کے پانچ بیٹوں میں سے چوتھے بیٹے "بڑہیچ" سے جا ملتا ہے۔

(گویا حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک "صحابی ء رسو ل صلی اللہ علیہ والہ ٖ وسلم" کی اولاد سے ہیں)

(شاہ احمد رضا خان بڑیچ افغانی از قلم محمد اکبر اعوان ص 35)

* والدِ گرامی:

مولانا شاہ نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ "حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ" کے والدِ گرامی ہیں-

والدِ گرامی رئیس الاتقیاء حضرت مولانا شاہ نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ زبردست عالمِ دین ،کثیر التصانیف بزرگ اور بڑے پائے کے عاشقِ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم تھے۔

والدِ گرامی رئیس الاتقیاء "حضرت مولانا شاہ نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ" بریلی شریف میں یکم رجب 1246ھ بمطابق 1830 ء میں "حضرت مولانا رضا علی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ" کے ہاں پیدا ہوئے ۔

* تعلیم و تربیت :

اپنے والدِ ماجد سے تعلیم وتربیت پائی اور ان ہی سے درسی علوم سے فراغت حاصل کی-

حق تعالیٰ نے اُن کو اپنے ہمعصروں میں معاش و معاد میں ممتاز فرمایا تھا۔


صرف چھ سال کی عمر میں بہت بڑے مجمع میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پر تقریر فرمائی-

14 شعبان 1286ھ 19 نومبر 1869ء میں بعمر 13 برس 10 ماہ میں تمام علوم دینیہ و عقلیہ کی سند حاصل کر کے منصب افتاء پر فائز ہوۓ-

اسی دن مسئلہ رضاعت سے متعلق ایک فتویٰ لکھ کر اپنے والد ماجد کی خدمت میں پیش کیا-

والد ماجد نے دیکھ کر اس وقت سے فتویٰ نویسی کی جلیل الشان خدمت آپ کے سپرد کردی-

فطری شجاعت کے علاوہ سخاوت،تواضع اور استغناء کی صفات سے متصف تھے ۔ اپنی عمر عزیز کو سنت کی اشاعت اوربدعت کے رد میں صر ف کیا۔ (تذکرہ علمائے ہند ص449)

علوم درسیہ کے علاوہ دیگر علوم و فنون میں تو خود آپکی طبع سلیم نے رہنمائ کی۔

ایسے تمام علوم وفنون کی تعداد کم و بیش 104 ہے-

جس کی کچھ محدود تفصیل یہاں درج ہے۔

• علم قرآن
• علم حدیث
• اصول حدیث
• فقہ جملہ مذاہب
• اصول فقہ
• جدل
• تفسیر
• عقائد
• کلام
• نحو
• صرف
• معانی
• بیان
• بدیع
• منطق
• مناظرہ
• فلسفہ
• تکسیر
• ھیٰت
• حساب
• ہندسہ
• قراۃ
• تجوید
• تصوف
• سلوک
• اخلاق
• اسماءالرجال
• سیر
• تاریخ
• نعت
• ادب
• ارثماطیقی
• جبرومقابلہ
• حساب سینی
• لوگارثمات
• توقیت
• مناظرہ و مرایا
• زیجات
• مثلث کردی
• مثلث مسطح
• ہٰیت جدیدہ
• مربعات
• جفر
• زائرجہ
اکر-

ان علوم کے علاوہ علم الفرئض,عروض و اقوافی,نجوم اوفاق فن تاریخ (اعداد) نظم و نثر فارسی,نثر و نظم ہندی,خط نسخ اور خط نستعلیق وغیرہ میں بھی کمال حاصل کیا۔

اس طرح اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے جن علوم و فنون پر دسترس حاصل کی ان کی تعداد کم وبیش 104 سے متجاوز ہے-

* معلمین:

ان حضرات کے اسماء جن سے امام احمد رضا نے اکتساب علم و فیض حاصل فرمایا-

• مرزا غلام قادر بیگ بریلوی م 1898ء

والد ماجد مولانا محمد نقی علی خان بریلوی م 1297ھ 1880ء

• مولانا عبد العلی خان رامپوری م 1303ھ 1885ء تلمیذ

• علامہ فضل حق خیرآبادی م 1278ھ 1861ء

• شاہ ابو الحسین احمد نوری مارہروی م 1324 ھ 1906ء

• مولانا نور احمد بدایونی م 1301ھ

• شاہ آل رسول مارہروی م 1297ھ 1879ء تلمیذ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی م 1239ھ.

• امام شافعیہ شیخ حسین صالح م 1306ھ 1884ء

• مفتی حنفیہ شیخ عبد الرحمٰن سراج م 1301ھ 1883ء

• مفتی شافعیہ شیخ احمد بن زین دحلان م 1299ھ 1881ء قاضی القضاۃ حرم محترم.

* اخلاق و عادات:

اتباع شریعت کا عنصر آپ پر بہت زیادہ غالب تھا-

تقوی الہی اور عشق رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کی سیرت کے نمایاں پہلو تھے-

چنانچہ آپ خود فرماتے ہیں!

"بحمد اللہ اگر میرے دل کے دو ٹکژے کئے جائیں تو ایک پر "لا الہ الا اللہ" اور دوسرے پر "محمد رسول اللہ" (جل جلالہ,صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہو گا-"

اسی عشق کا نتیجہ ہے کہ آپ محبوب رسول (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کی نسل پاک کے ہر فرد کے ساتھ محبت و تکریم کا برتاؤ کرتے اور سادات کرام کے قدموں میں بچھے جاتے کہ آپ کے نزدیک ہر "سید زادہ" آپ کے محبوب رسول (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کا پرتو ہے-

فرماتے ہیں!

تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا



فراستِ صادقہ کی یہ حالت تھی کہ جس معاملے میں جو کچھ فرمایا وہی ظہور میں آیا-

عقلِ معاش و معاد دونوں کا بروجہِ کمال اجتماع بہت کم سنا- یہاں آنکھوں سے دیکھا۔

علاوہ بریں سخاوت,شجاعت,علو ّ ِہمت ,کرم و مروت,صدقاتِ خفیہ,میراث ِ جلیہ, بلندی ء اقبال,دبدبہ و جلال,موالاتِ فقرائ، حکام سے عزلت,رزقِ موروث پر قناعت وغیرہ

فضائل ِ جلیلہ و خصائل ِ جمیلہ کا حال وہی جانتا ہے جس نے جناب اعلیٰ حضرت کی برکت ِ صحبت سے شرف پایا ہے۔

(حیاتِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہاری ص65)

* عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم :


ٓآپ کو حضورِ اکرم رحمت ِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ ٖوسلم سے کمال درجہ کا عشق تھا ۔

ایک بار بیما ر ہوگئے جس کی وجہ سے نقاہت بہت ہو گئی، محبو بِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ ٖوسلم نے اپنے فدائی کے جذبہء محبت کی لاج رکھی, اور خواب ہی میں ایک پیالے میں دوا عنایت فرمائی-

جس کے پینے سے افاقہ ہوا اور آپ جلد ہی رُو بصحت ہوگئے ۔

(مولانا نقی علی خان ز شہاب الدین رضوی ص37)

* شرفِ بیعت وخلافت:

1295ھ/1877ء میں حضرت شاہ آل رسول مار ہروی رحمہ اللہ سے سلسلۂ قادریہ میں بیعت ہوئے اور دیگر سلاسل مثلاً سلسلۂ چشتیہ ، سہروردیہ اور نقشبندیہ وغیرہ میں دوسرے مشائخ سے خلافت و اجازت حاصل کی۔

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے اپنے دیوان میں اپنے مرشد طریقت کی شان میں ایک منقبت لکھی جس کا مطلع ہے:

خوشا دے کہ دہندش دلائے آل رسول

خوشا مرے کہ کنندش فدائے آل رسول

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کو جن سلاسل و طریقت میں اجازت و خلافت حاصل تھی۔

اس کی تفصیل خود موصوف نے اس طرح لکھی-

قادریہ برکاتیہ جدیدہ
قادریہ آبائیہ قدیمہ
قادرہ رزاقیہ
قادریہ منوریہ
چشتیہ نظامیہ قدیمہ
قادرہ اہدلیہ
چشتیہ محبوبیہ جدیدہ
سہروردیہ فضیلہ
نقشبندیہ علائیہ صدیقیہ
نقشبندیہ علائیہ علویہ
بدیعیہ
علویہ منامیہ وغیرہ

مندرجہ بالا سلاسل میں اجازت کے علاوہ فاضل بریلوی کو مصافحات اربعہ کی سندات بھی ملیں-

جس کی تفصیل "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے اس طرح بیان فرمائی-

مصا حفۃہ)الحسنیہ
مصاحفۃہ العمریہ
مصاحفۃہ،الخضریہ
مصاحفۃہ المنانیہ-

ان مصافحات و اجازت کے علاوہ مختلف اذکار اشغال و اعمال وغیرہ کی بھی آپ کو اجازت حاصل تھی-

جیسے خواص القرآن اسماء الٰہیہ,دلائل الخیرات, حصن حصین,حزب البحر,صزب النصر,حرز الامیرین,حرزالیمانی دعاءمغنی,دعا حیدری,دعا عزارائیلی,دعا سریانی,قصیدہ غوثیہ,قصیدہ بردہ وغیرہ وغیرہ-

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے شان رسالت, فضائل و مناقب اور عقائد پر (62)کتابیں تحریر فرمائیں-

حدیث اور اصول حدیث پرتیرہ(13)کتابیں

علم کلام اور مناظرہ پر(35)فقہ

اصول فقہ پر 159 کتابیں

اور

متفرق باطل فرقوں کے رد میں (400) سے زائد کتابیں لکھیں-

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کی تصانیف میں ایک شہرۂ آفاق کتاب"العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویۃ" جو "فتاوی رضویہ"کے نام سے جانی جاتی ہے-

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے اردو زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ بھی فرمایا،جس کا نام "کنز الایمان"ہے-

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے کم و بیش مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لکھیں ہیں۔

ان میں چند مندرجہ ذیل ہیں:

* نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان:



اس کتاب میں "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے قرآنی آیات سے زمین کو ساکن ثابت کیا ہے۔ اور سائنس دانوں کے اس نظریے کا کہ زمین گردش کرتی ہے رد فرمایا ہے۔

المعتمد المستند
تجلی الیقین
أجلى الإعلام أن الفتوى مطلقا على قول الإمام
الجود الحلو في أركان الوضوء
تنوير القنديل في أوصاف المنديل
لمع الأحكام أن لا وضوء من الزكام
النميقة الأنقى في فرق الملاقي والملقى
نهج السلامة في حكم تقبيل الإبهامين في الإقامة
• الكوكبة
• التشابه
• السيوف الهندية

• حیات الاموات وغیرہ

* حدائق بخشش:

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کی نعتیہ کلام کی کتاب حدائق بخشیش نے اردو کو مسلمانوں, مومنوں اور صوفیوں کی زبان بنادی ہے۔

مصطفیٰ جانِ رحمت پے لاکھوں سلام

شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
بہت مشہور ہے۔

* کنزالایمان ترجمہ قرآن شریف:

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے قرآن مجید کا ترجمہ کیا جو کہ اردو کے موجودہ تراجم میں سب پر فائق ہے۔

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کے ترجمہ کا نام "کنز الایمان" ہے۔

جس پر "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کے خلیفہ صدر الافاضل "مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ" نے حاشیہ لکھا ہے۔

* دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلّم میں آپ (رحمۃ اللہ علیہ) کا انتظار:

25 صفَر المُظَفَّر کو بیت المقدَّس میں ایک شامی بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے خواب میں اپنے آپ کو دربارِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ وسلّم میں پایا ۔

تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان اور اولیائے عِظام رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی دربار میں حاضِر تھے-

لیکن مجلس میں سُکوت طاری تھا اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کسی آنے والے کا اِنتظار ہے۔

شامی بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم میں عرض کی:

حُضور! (صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم ) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کس کا انتظار ہے ؟

سیِّدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم نے ارشاد فرمایا!

ہمیں احمد رضا کااِنتظار ہے۔

شامی بزرگ نے عرض کی:

حُضُور (سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلّم)!

احمد رضا کون ہیں ؟

ارشاد سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلّم ہوا!

ہندوستان میں بریلی کے باشِندے ہیں۔

بیداری کے بعد وہ شامی بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا احمد رضارحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی تلاش میں ہندوستان کی طرف چل پڑے اور جب وہ بریلی شریف آئے تو انہیں معلوم ہوا کہ اس عاشقِ رسول سرورِ کائنات (صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم ) کا اسی روز (یعنی 25 صفرالمُظفَّر 1340ھ) کو وصال ہوچکا ہے-



یا الہٰی جب رضاؔ خوابِ گراں سے سر اٹھائے

دولتِ بیدارِ عشقِ مصطفٰے کا ساتھ ہو

* وصال مبارک:

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کا وصال مبارک 25 صفر المظفر 1340ھ (28 اکتوبر 1921) بروز جمعہ ہوا-

ادھر مؤذن صاحب نے اذان جمعہ میں "حی علی الفلاح" کہا اور ادھر آپ(رحمۃ اللہ علیہ) نے کلمۂ طیبہ پڑھا اور حضرتِ مولانا مصطفی رضا خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا!

سورۂ یسین شریف اور سورۂ رعد شریف تلاوت کرو-

اس کے بعد آپ(رحمۃ اللہ علیہ) کے چہرۂ مبارک پر ایک نور ظاہر ہوا اور آپ(رحمۃ اللہ علیہ) اس دنیا ئے فانی سے کوچ فرما گئے-

* مزارِمبارک:

شہر بریلی محلّہ سودگراں میں دارالعلوم منظر الاسلام کے شمال جانب ایک پر شکوہ عمارت میں "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کا مزار ِمبارک ہے۔

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کا عرس ہر سال (26 ,24,25 ) صفر المظفر کو ہوتا ہے. دنیا اور اصناف ہند کے علماء مشائخ اس میں شریک ہوتے ہیں۔

* خلفاء و پاک و ہند:

· حضرت حضرت ِ حجۃُ الاسلام مولانا محمد حامد رضا خان علیہ الرحمہ

· حضرت مفتیء اعظم ہند مولانا محمد مصطفی رضا خان علیہ الرحمہ

· حضرت صدر الشریعہ مولانا محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ

· حضرت صدرالافاضل مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ

· حضرت ملک العلماء مولانا طفرالدین بہاری علیہ الرحمہ

· حضرت سید احمد اشرف کچھوچھوی علیہ الرحمہ

· حضرت سید محمد محدث کچھوچھوی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ

· حضرت قطبِ مدینہ مولانا ضیاء الدین احمد مدنی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا شاہ عبدالسلام جبل پوری علیہ الرحمہ

· حضرت قاری بشیر الدین صاحب جبل پوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا عبدالباقی برھان الحق جبلپوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا سید سلیمان اشرف بہاری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا سید محمد دیدار علی شاہ الوری علیہ الرحمہ

· حضرت ابوالبرکات سید احمد قادری علیہ الرحمہ

· حضرت مداح الحبیب مولانا جمیل الرحمن قادری علیہ الرحمہ

· حضرت فقیہ اعظم مولانا محمد شریف محدث کوٹلوی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا محمد امام الدین کوٹلوی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا شاہ ہدایت رسول قادری علیہ الرحمہ

· حضرت مفتی محمد غلام جان ہزاروی علیہ الرحمہ

· حضرت سید محمد عبدالسلام باندوی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا عبد الاحد صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا عبدالحق صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا ضیاء الدین پیلی بھیتی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا حبیب الرحمن خان صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا عبدالحئی صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا شاہ محمد حبیب اللہ قادری میرٹھی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا محمد شفیع صاحب بیسلپوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا محمد عمرالدین ہزاروی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا احمد بخش صادق صاحب علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا احمد حسین امروہوی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا رحیم بخش آروی قادری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا رحم الہٰی منگلوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا عبدالعزیز خاں بجنوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا عزیز الحسن پھپھوندوی علیہ الرحمہ

• حضرت مولانا محمد حسنین رضا خان علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا احمد مختار صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ

· حضرت قاضی عبدالوحید عظیم آبادی علیہ الرحمہ

· حضرت قاضی شمس الدین جونپوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا سید غلام جان جود ہپوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا محمد اسمعیل فخری محمود آبادی علیہ الرحمہ

·حضرت مولانا سید محمد حسین میرٹھی علیہ الرحمہ

· حضرت منشی حاجی محمد لعل خان مدراسی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا مشتاق احمد کانپوری علیہ الرحمہ

· حضرت میر مومن علی جنیدی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا سید نور الحسن نگینوی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا نثار احمد کانپوری علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا حافظ یقین الدین بریلوی علیہ الرحمہ

· حضرت حاجی کفایت اللہ صاحب علیہ الرحمہ

* خلفائے عرب و افریقہ:

· حضرت سید اسمعیل خلیل مکی علیہ الرحمہ

· حضرت الشیخ احمد الخضراوی المکی علیہ الرحمہ

· حضرت الشیخ اسعد بن احمد الدھان مکی علیہ الرحمہ

· حضرت سید ابو بکر بن سالم البار العلوی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا شیخ بکر رفیع علیہ الرحمہ

·حضرت شیخ حسن العجیمی علیہ الرحمہ

·حضرت سید حسین جمال بن عبدالرحیم علیہ الرحمہ

· حضرت سید حسین بن سید عبدالقادر مدنی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا سید عبدالرشید مظفر پوری علیہ الرحمہ

· حضرت سید فتح علی شاہ صاحب علیہ الرحمہ

·حضرت شیخ عبداللہ بن ابو الخیر میرداد علیہ الرحمہ

· حضرت علامہ سید عبد اللہ دحلان مکی علیہ الرحمہ

·حضرت شیخ عبداللہ فرید بن عبد القادر کردی علیہ الرحمہ

· حضرت شیخ علی بن حسین مکی علیہ الرحمہ

· حضرت سید علوی بن حسن الکاف الحضری علیہ الرحمہ

·حضرت شیخ عمر بن حمدان المحرسی علیہ الرحمہ

·حضرت شیخ مامون البری المدنی علیہ الرحمہ

· حضرت مولانا سید محمد ابراھیم مدنی علیہ الرحمہ

· حضرت ابوالحسن بن عبدالرحمن المرزوقی علیہ الرحمہ

· حضرت سید محمد بن عثمان دحلان علیہ الرحمہ

· حضرت شیخ محمد جمال بن محمد الامیر علیہ الرحمہ

· حضرت محمد سعید بن محمد بالصبیل مفتیء شافعیہ علیہ الرحمہ

· حضرت السید محمد سعید بن السید محمد المغربی علیہ الرحمہ

· حضرت الشیخ محمد صالح کمال مفتیء حنفیہ علیہ الرحمہ

· حضرت محمد عبدالحئی بن سید عبدالکبیر الکتانی علیہ الرحمہ

· حضرت السید محمد عمر بن ابو بکر رشیدی علیہ الرحمہ

· حضرت الشیخ مولانا محمد یوسف علیہ الرحمہ

· حضرت سید مصطفی خلیل مکی آفندی علیہ الرحمہ

* "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ" پر مقالاتِ (پی ایچ ڈی):

"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کی زندگی, دینی خدمات, مکتوبات و تصانیف پر اکثر اسکالروں نے "مقالاتِ پی ایچ ڈی" لکھ کر اسناد حاصل کی ہیں-

Address

Street No 4
Khanewal
MUHLAGAREEBABAD

Telephone

+923052145575

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Naat zindgi he posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Naat zindgi he:

Videos

Share

Category


Other Video Creators in Khanewal

Show All