10/09/2023
• مجدد اسلام و ملت • امام اہل سنت • شیخ الاسلام و مسلمین• اعلی حضرت فاضل بریلوی
"حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ"
* وِلاد ت باسعادت:
اعلٰی حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، ولی نِعمت ، عظیمُ البَرَکت، عَظِیمُ المَرْتَبت، پروانہِ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت، حامیِ سُنّت، ماحِی بِدعت، عَالِمِ شَرِیْعَت، پیرِ طریقت، باعثِ خیر و بَرَکت،
"حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ" کی ولادت باسعادت بریلی شریف کے مَحَلّہ جَسولی میں 10 شَوَّالُ الْمُکَرَّم 1272ھ بروز ہفتہ بوقتِ ظہر مطابِق 14 جون 1856۶ کو ہوئی۔
* نامِ مبارَک:
سِنِ پیدائش کے اِعتبار سے آپ رحمۃ اللہ علیہ کا تاریخی نام اَلْمُختار (1272ھ) ہے-
(حیاتِ اعلٰی حضرت ، ج۱، ص58،
آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نامِ مبارَک "محمد" ہے اور آپ کے دادا نے "احمد رضا" کہہ کر پکارا-
اور اسی نام سے مشہور ہوئے۔
جس میں خود اعلیٰ حضرت نے "عبد المصطفیٰ" کا اضافہ فرمایا-
والدہ ماجدہ محبت میں "امن میاں"
والد ماجد اور دیگر اعزاء "احمد میاں" کے نام سے یاد فرماتے تھے-
* نسبی سلسلہ اولاد صحابی ء رسو ل صلی اللہ علیہ والہ ٖ وسلم (حضرت قیس عبد الرشید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے:
حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک صحابی کی اولاد ہیں-
حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ کا نسبی سلسلہ افغانستان کے مشہور و معروف "قبیلہ بڑہیچ" سے ہے-
جو افغانوں کے جدِ امجد صحابیء رسو ل (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) "حضرت قیس عبد الرشید رضی اللہ تعالیٰ عنہ" ( جنہیں سرکار دو عالم ،نور ِ مجسم ، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں حاضری دی کر دینِ اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل ہوئی) کے پوتے ’’شرجنون‘‘الملقب بہ شرف الدین کے پانچ بیٹوں میں سے چوتھے بیٹے "بڑہیچ" سے جا ملتا ہے۔
(گویا حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک "صحابی ء رسو ل صلی اللہ علیہ والہ ٖ وسلم" کی اولاد سے ہیں)
(شاہ احمد رضا خان بڑیچ افغانی از قلم محمد اکبر اعوان ص 35)
* والدِ گرامی:
مولانا شاہ نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ "حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ" کے والدِ گرامی ہیں-
والدِ گرامی رئیس الاتقیاء حضرت مولانا شاہ نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ زبردست عالمِ دین ،کثیر التصانیف بزرگ اور بڑے پائے کے عاشقِ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم تھے۔
والدِ گرامی رئیس الاتقیاء "حضرت مولانا شاہ نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ" بریلی شریف میں یکم رجب 1246ھ بمطابق 1830 ء میں "حضرت مولانا رضا علی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ" کے ہاں پیدا ہوئے ۔
* تعلیم و تربیت :
اپنے والدِ ماجد سے تعلیم وتربیت پائی اور ان ہی سے درسی علوم سے فراغت حاصل کی-
حق تعالیٰ نے اُن کو اپنے ہمعصروں میں معاش و معاد میں ممتاز فرمایا تھا۔
صرف چھ سال کی عمر میں بہت بڑے مجمع میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پر تقریر فرمائی-
14 شعبان 1286ھ 19 نومبر 1869ء میں بعمر 13 برس 10 ماہ میں تمام علوم دینیہ و عقلیہ کی سند حاصل کر کے منصب افتاء پر فائز ہوۓ-
اسی دن مسئلہ رضاعت سے متعلق ایک فتویٰ لکھ کر اپنے والد ماجد کی خدمت میں پیش کیا-
والد ماجد نے دیکھ کر اس وقت سے فتویٰ نویسی کی جلیل الشان خدمت آپ کے سپرد کردی-
فطری شجاعت کے علاوہ سخاوت،تواضع اور استغناء کی صفات سے متصف تھے ۔ اپنی عمر عزیز کو سنت کی اشاعت اوربدعت کے رد میں صر ف کیا۔ (تذکرہ علمائے ہند ص449)
علوم درسیہ کے علاوہ دیگر علوم و فنون میں تو خود آپکی طبع سلیم نے رہنمائ کی۔
ایسے تمام علوم وفنون کی تعداد کم و بیش 104 ہے-
جس کی کچھ محدود تفصیل یہاں درج ہے۔
• علم قرآن
• علم حدیث
• اصول حدیث
• فقہ جملہ مذاہب
• اصول فقہ
• جدل
• تفسیر
• عقائد
• کلام
• نحو
• صرف
• معانی
• بیان
• بدیع
• منطق
• مناظرہ
• فلسفہ
• تکسیر
• ھیٰت
• حساب
• ہندسہ
• قراۃ
• تجوید
• تصوف
• سلوک
• اخلاق
• اسماءالرجال
• سیر
• تاریخ
• نعت
• ادب
• ارثماطیقی
• جبرومقابلہ
• حساب سینی
• لوگارثمات
• توقیت
• مناظرہ و مرایا
• زیجات
• مثلث کردی
• مثلث مسطح
• ہٰیت جدیدہ
• مربعات
• جفر
• زائرجہ
اکر-
ان علوم کے علاوہ علم الفرئض,عروض و اقوافی,نجوم اوفاق فن تاریخ (اعداد) نظم و نثر فارسی,نثر و نظم ہندی,خط نسخ اور خط نستعلیق وغیرہ میں بھی کمال حاصل کیا۔
اس طرح اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے جن علوم و فنون پر دسترس حاصل کی ان کی تعداد کم وبیش 104 سے متجاوز ہے-
* معلمین:
ان حضرات کے اسماء جن سے امام احمد رضا نے اکتساب علم و فیض حاصل فرمایا-
• مرزا غلام قادر بیگ بریلوی م 1898ء
والد ماجد مولانا محمد نقی علی خان بریلوی م 1297ھ 1880ء
• مولانا عبد العلی خان رامپوری م 1303ھ 1885ء تلمیذ
• علامہ فضل حق خیرآبادی م 1278ھ 1861ء
• شاہ ابو الحسین احمد نوری مارہروی م 1324 ھ 1906ء
• مولانا نور احمد بدایونی م 1301ھ
• شاہ آل رسول مارہروی م 1297ھ 1879ء تلمیذ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی م 1239ھ.
• امام شافعیہ شیخ حسین صالح م 1306ھ 1884ء
• مفتی حنفیہ شیخ عبد الرحمٰن سراج م 1301ھ 1883ء
• مفتی شافعیہ شیخ احمد بن زین دحلان م 1299ھ 1881ء قاضی القضاۃ حرم محترم.
* اخلاق و عادات:
اتباع شریعت کا عنصر آپ پر بہت زیادہ غالب تھا-
تقوی الہی اور عشق رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کی سیرت کے نمایاں پہلو تھے-
چنانچہ آپ خود فرماتے ہیں!
"بحمد اللہ اگر میرے دل کے دو ٹکژے کئے جائیں تو ایک پر "لا الہ الا اللہ" اور دوسرے پر "محمد رسول اللہ" (جل جلالہ,صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہو گا-"
اسی عشق کا نتیجہ ہے کہ آپ محبوب رسول (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کی نسل پاک کے ہر فرد کے ساتھ محبت و تکریم کا برتاؤ کرتے اور سادات کرام کے قدموں میں بچھے جاتے کہ آپ کے نزدیک ہر "سید زادہ" آپ کے محبوب رسول (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کا پرتو ہے-
فرماتے ہیں!
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا
فراستِ صادقہ کی یہ حالت تھی کہ جس معاملے میں جو کچھ فرمایا وہی ظہور میں آیا-
عقلِ معاش و معاد دونوں کا بروجہِ کمال اجتماع بہت کم سنا- یہاں آنکھوں سے دیکھا۔
علاوہ بریں سخاوت,شجاعت,علو ّ ِہمت ,کرم و مروت,صدقاتِ خفیہ,میراث ِ جلیہ, بلندی ء اقبال,دبدبہ و جلال,موالاتِ فقرائ، حکام سے عزلت,رزقِ موروث پر قناعت وغیرہ
فضائل ِ جلیلہ و خصائل ِ جمیلہ کا حال وہی جانتا ہے جس نے جناب اعلیٰ حضرت کی برکت ِ صحبت سے شرف پایا ہے۔
(حیاتِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہاری ص65)
* عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم :
ٓآپ کو حضورِ اکرم رحمت ِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ ٖوسلم سے کمال درجہ کا عشق تھا ۔
ایک بار بیما ر ہوگئے جس کی وجہ سے نقاہت بہت ہو گئی، محبو بِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ ٖوسلم نے اپنے فدائی کے جذبہء محبت کی لاج رکھی, اور خواب ہی میں ایک پیالے میں دوا عنایت فرمائی-
جس کے پینے سے افاقہ ہوا اور آپ جلد ہی رُو بصحت ہوگئے ۔
(مولانا نقی علی خان ز شہاب الدین رضوی ص37)
* شرفِ بیعت وخلافت:
1295ھ/1877ء میں حضرت شاہ آل رسول مار ہروی رحمہ اللہ سے سلسلۂ قادریہ میں بیعت ہوئے اور دیگر سلاسل مثلاً سلسلۂ چشتیہ ، سہروردیہ اور نقشبندیہ وغیرہ میں دوسرے مشائخ سے خلافت و اجازت حاصل کی۔
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے اپنے دیوان میں اپنے مرشد طریقت کی شان میں ایک منقبت لکھی جس کا مطلع ہے:
خوشا دے کہ دہندش دلائے آل رسول
خوشا مرے کہ کنندش فدائے آل رسول
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کو جن سلاسل و طریقت میں اجازت و خلافت حاصل تھی۔
اس کی تفصیل خود موصوف نے اس طرح لکھی-
قادریہ برکاتیہ جدیدہ
قادریہ آبائیہ قدیمہ
قادرہ رزاقیہ
قادریہ منوریہ
چشتیہ نظامیہ قدیمہ
قادرہ اہدلیہ
چشتیہ محبوبیہ جدیدہ
سہروردیہ فضیلہ
نقشبندیہ علائیہ صدیقیہ
نقشبندیہ علائیہ علویہ
بدیعیہ
علویہ منامیہ وغیرہ
مندرجہ بالا سلاسل میں اجازت کے علاوہ فاضل بریلوی کو مصافحات اربعہ کی سندات بھی ملیں-
جس کی تفصیل "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے اس طرح بیان فرمائی-
مصا حفۃہ)الحسنیہ
مصاحفۃہ العمریہ
مصاحفۃہ،الخضریہ
مصاحفۃہ المنانیہ-
ان مصافحات و اجازت کے علاوہ مختلف اذکار اشغال و اعمال وغیرہ کی بھی آپ کو اجازت حاصل تھی-
جیسے خواص القرآن اسماء الٰہیہ,دلائل الخیرات, حصن حصین,حزب البحر,صزب النصر,حرز الامیرین,حرزالیمانی دعاءمغنی,دعا حیدری,دعا عزارائیلی,دعا سریانی,قصیدہ غوثیہ,قصیدہ بردہ وغیرہ وغیرہ-
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے شان رسالت, فضائل و مناقب اور عقائد پر (62)کتابیں تحریر فرمائیں-
حدیث اور اصول حدیث پرتیرہ(13)کتابیں
علم کلام اور مناظرہ پر(35)فقہ
اصول فقہ پر 159 کتابیں
اور
متفرق باطل فرقوں کے رد میں (400) سے زائد کتابیں لکھیں-
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کی تصانیف میں ایک شہرۂ آفاق کتاب"العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویۃ" جو "فتاوی رضویہ"کے نام سے جانی جاتی ہے-
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے اردو زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ بھی فرمایا،جس کا نام "کنز الایمان"ہے-
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے کم و بیش مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لکھیں ہیں۔
ان میں چند مندرجہ ذیل ہیں:
* نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان:
اس کتاب میں "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے قرآنی آیات سے زمین کو ساکن ثابت کیا ہے۔ اور سائنس دانوں کے اس نظریے کا کہ زمین گردش کرتی ہے رد فرمایا ہے۔
المعتمد المستند
تجلی الیقین
أجلى الإعلام أن الفتوى مطلقا على قول الإمام
الجود الحلو في أركان الوضوء
تنوير القنديل في أوصاف المنديل
لمع الأحكام أن لا وضوء من الزكام
النميقة الأنقى في فرق الملاقي والملقى
نهج السلامة في حكم تقبيل الإبهامين في الإقامة
• الكوكبة
• التشابه
• السيوف الهندية
• حیات الاموات وغیرہ
* حدائق بخشش:
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کی نعتیہ کلام کی کتاب حدائق بخشیش نے اردو کو مسلمانوں, مومنوں اور صوفیوں کی زبان بنادی ہے۔
مصطفیٰ جانِ رحمت پے لاکھوں سلام
شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
بہت مشہور ہے۔
* کنزالایمان ترجمہ قرآن شریف:
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" نے قرآن مجید کا ترجمہ کیا جو کہ اردو کے موجودہ تراجم میں سب پر فائق ہے۔
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کے ترجمہ کا نام "کنز الایمان" ہے۔
جس پر "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کے خلیفہ صدر الافاضل "مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ" نے حاشیہ لکھا ہے۔
* دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلّم میں آپ (رحمۃ اللہ علیہ) کا انتظار:
25 صفَر المُظَفَّر کو بیت المقدَّس میں ایک شامی بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے خواب میں اپنے آپ کو دربارِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ وسلّم میں پایا ۔
تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان اور اولیائے عِظام رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی دربار میں حاضِر تھے-
لیکن مجلس میں سُکوت طاری تھا اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کسی آنے والے کا اِنتظار ہے۔
شامی بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم میں عرض کی:
حُضور! (صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم ) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کس کا انتظار ہے ؟
سیِّدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم نے ارشاد فرمایا!
ہمیں احمد رضا کااِنتظار ہے۔
شامی بزرگ نے عرض کی:
حُضُور (سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلّم)!
احمد رضا کون ہیں ؟
ارشاد سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلّم ہوا!
ہندوستان میں بریلی کے باشِندے ہیں۔
بیداری کے بعد وہ شامی بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا احمد رضارحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی تلاش میں ہندوستان کی طرف چل پڑے اور جب وہ بریلی شریف آئے تو انہیں معلوم ہوا کہ اس عاشقِ رسول سرورِ کائنات (صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلّم ) کا اسی روز (یعنی 25 صفرالمُظفَّر 1340ھ) کو وصال ہوچکا ہے-
یا الہٰی جب رضاؔ خوابِ گراں سے سر اٹھائے
دولتِ بیدارِ عشقِ مصطفٰے کا ساتھ ہو
* وصال مبارک:
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کا وصال مبارک 25 صفر المظفر 1340ھ (28 اکتوبر 1921) بروز جمعہ ہوا-
ادھر مؤذن صاحب نے اذان جمعہ میں "حی علی الفلاح" کہا اور ادھر آپ(رحمۃ اللہ علیہ) نے کلمۂ طیبہ پڑھا اور حضرتِ مولانا مصطفی رضا خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا!
سورۂ یسین شریف اور سورۂ رعد شریف تلاوت کرو-
اس کے بعد آپ(رحمۃ اللہ علیہ) کے چہرۂ مبارک پر ایک نور ظاہر ہوا اور آپ(رحمۃ اللہ علیہ) اس دنیا ئے فانی سے کوچ فرما گئے-
* مزارِمبارک:
شہر بریلی محلّہ سودگراں میں دارالعلوم منظر الاسلام کے شمال جانب ایک پر شکوہ عمارت میں "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کا مزار ِمبارک ہے۔
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کا عرس ہر سال (26 ,24,25 ) صفر المظفر کو ہوتا ہے. دنیا اور اصناف ہند کے علماء مشائخ اس میں شریک ہوتے ہیں۔
* خلفاء و پاک و ہند:
· حضرت حضرت ِ حجۃُ الاسلام مولانا محمد حامد رضا خان علیہ الرحمہ
· حضرت مفتیء اعظم ہند مولانا محمد مصطفی رضا خان علیہ الرحمہ
· حضرت صدر الشریعہ مولانا محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ
· حضرت صدرالافاضل مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ
· حضرت ملک العلماء مولانا طفرالدین بہاری علیہ الرحمہ
· حضرت سید احمد اشرف کچھوچھوی علیہ الرحمہ
· حضرت سید محمد محدث کچھوچھوی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ
· حضرت قطبِ مدینہ مولانا ضیاء الدین احمد مدنی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا شاہ عبدالسلام جبل پوری علیہ الرحمہ
· حضرت قاری بشیر الدین صاحب جبل پوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا عبدالباقی برھان الحق جبلپوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا سید سلیمان اشرف بہاری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا سید محمد دیدار علی شاہ الوری علیہ الرحمہ
· حضرت ابوالبرکات سید احمد قادری علیہ الرحمہ
· حضرت مداح الحبیب مولانا جمیل الرحمن قادری علیہ الرحمہ
· حضرت فقیہ اعظم مولانا محمد شریف محدث کوٹلوی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا محمد امام الدین کوٹلوی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا شاہ ہدایت رسول قادری علیہ الرحمہ
· حضرت مفتی محمد غلام جان ہزاروی علیہ الرحمہ
· حضرت سید محمد عبدالسلام باندوی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا عبد الاحد صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا عبدالحق صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا ضیاء الدین پیلی بھیتی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا حبیب الرحمن خان صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا عبدالحئی صاحب پیلی بھیتی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا شاہ محمد حبیب اللہ قادری میرٹھی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا محمد شفیع صاحب بیسلپوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا محمد عمرالدین ہزاروی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا احمد بخش صادق صاحب علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا احمد حسین امروہوی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا رحیم بخش آروی قادری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا رحم الہٰی منگلوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا عبدالعزیز خاں بجنوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا عزیز الحسن پھپھوندوی علیہ الرحمہ
• حضرت مولانا محمد حسنین رضا خان علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا احمد مختار صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ
· حضرت قاضی عبدالوحید عظیم آبادی علیہ الرحمہ
· حضرت قاضی شمس الدین جونپوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا سید غلام جان جود ہپوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا محمد اسمعیل فخری محمود آبادی علیہ الرحمہ
·حضرت مولانا سید محمد حسین میرٹھی علیہ الرحمہ
· حضرت منشی حاجی محمد لعل خان مدراسی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا مشتاق احمد کانپوری علیہ الرحمہ
· حضرت میر مومن علی جنیدی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا سید نور الحسن نگینوی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا نثار احمد کانپوری علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا حافظ یقین الدین بریلوی علیہ الرحمہ
· حضرت حاجی کفایت اللہ صاحب علیہ الرحمہ
* خلفائے عرب و افریقہ:
· حضرت سید اسمعیل خلیل مکی علیہ الرحمہ
· حضرت الشیخ احمد الخضراوی المکی علیہ الرحمہ
· حضرت الشیخ اسعد بن احمد الدھان مکی علیہ الرحمہ
· حضرت سید ابو بکر بن سالم البار العلوی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا شیخ بکر رفیع علیہ الرحمہ
·حضرت شیخ حسن العجیمی علیہ الرحمہ
·حضرت سید حسین جمال بن عبدالرحیم علیہ الرحمہ
· حضرت سید حسین بن سید عبدالقادر مدنی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا سید عبدالرشید مظفر پوری علیہ الرحمہ
· حضرت سید فتح علی شاہ صاحب علیہ الرحمہ
·حضرت شیخ عبداللہ بن ابو الخیر میرداد علیہ الرحمہ
· حضرت علامہ سید عبد اللہ دحلان مکی علیہ الرحمہ
·حضرت شیخ عبداللہ فرید بن عبد القادر کردی علیہ الرحمہ
· حضرت شیخ علی بن حسین مکی علیہ الرحمہ
· حضرت سید علوی بن حسن الکاف الحضری علیہ الرحمہ
·حضرت شیخ عمر بن حمدان المحرسی علیہ الرحمہ
·حضرت شیخ مامون البری المدنی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا سید محمد ابراھیم مدنی علیہ الرحمہ
· حضرت ابوالحسن بن عبدالرحمن المرزوقی علیہ الرحمہ
· حضرت سید محمد بن عثمان دحلان علیہ الرحمہ
· حضرت شیخ محمد جمال بن محمد الامیر علیہ الرحمہ
· حضرت محمد سعید بن محمد بالصبیل مفتیء شافعیہ علیہ الرحمہ
· حضرت السید محمد سعید بن السید محمد المغربی علیہ الرحمہ
· حضرت الشیخ محمد صالح کمال مفتیء حنفیہ علیہ الرحمہ
· حضرت محمد عبدالحئی بن سید عبدالکبیر الکتانی علیہ الرحمہ
· حضرت السید محمد عمر بن ابو بکر رشیدی علیہ الرحمہ
· حضرت الشیخ مولانا محمد یوسف علیہ الرحمہ
· حضرت سید مصطفی خلیل مکی آفندی علیہ الرحمہ
* "اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان رحمۃ اللہ علیہ" پر مقالاتِ (پی ایچ ڈی):
"اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ" کی زندگی, دینی خدمات, مکتوبات و تصانیف پر اکثر اسکالروں نے "مقالاتِ پی ایچ ڈی" لکھ کر اسناد حاصل کی ہیں-