Asif Mobilie Shop

Asif Mobilie Shop For Islamic Studies Videos Knowledge And Everything About Islam

Vivo y83 Kit Ram 6+128
26/05/2023

Vivo y83 Kit Ram 6+128

https://www.daraz.pk/products/i405409713.html
21/03/2023

https://www.daraz.pk/products/i405409713.html

Rs.150 OFF for New Users! ✓10% Extra Bank Discount on Model M11 Mini Wireless Bluetooth Handfree connects with all mobile phones at Daraz.pk. ✓Low Prices ✓Fast Delivery across Pakistan

حضرت خواجہ فخرِجہاں دہلوی (رحمتہ اللہ علیہ) کی محفل لگی تھی۔ کسی نے وہاں حضرت خواجہ ترکمان (رحمتہ اللہ علیہ) کا ذکر شروع...
11/05/2020

حضرت خواجہ فخرِجہاں دہلوی (رحمتہ اللہ علیہ) کی محفل لگی تھی۔ کسی نے وہاں حضرت خواجہ ترکمان (رحمتہ اللہ علیہ) کا ذکر شروع کر دیا۔ انکی خانقاہ قصبہ ناروال کے قریب ہی واقع تھی۔ کسی نے کہا کہ حضرت خواجہ ترکمان (رحمتہ اللہ علیہ) اتنے باکمال ہیں کہ کوئی اگر آپکی بارگاہ میں ۱۲۱ روپے نظر کرئے تو اس کو زیارتِ رحمت العالمین (صلی اللہ علیہ وسلم) کروا دیتے ہیں۔
اس پہ حضرت خواجہ فخرِ جہاں دہلوی (رحمتہ اللہ علیہ) نے اپنے پیارے مُرید اور خلیفہ قبلہ عالم حضرت خواجہ نور محمد مہاروی (رحمتہ اللہ علیہ) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا : ہمارے پنجابی کے پاس جو بھی صدقِ دل سے حاضر ہوگا یہ اُس کو اللہ سے ملوا دئے گا اور لے گا بھی کچھ نہیں۔
قبلہ عالم خواجہ نورِ محمد مہاروی (رحمتہ اللہ علیہ) کی وجہ سے سلسلہ چشتیہ نظامیہ پنجاب میں پھیلا۔
آپ کے پیرومُرشد حضرت خواجہ فخرِ جہاں دہلوی (رحمتہ اللہ علیہ) فرمایا کرتے تھے ”پنجابی پورا پنجاب ہی لے جائے گا“
قبلہ عالم خواجہ نورِ محمد مہاروی کا مزارِ پُرانوار چشتیہ شریف میں واقعہ ہے۔

حضرت قبلہ عالم خواجہ نور محمد مہاروی (رحمتہ اللہ علیہ) نے اپنے ایک مرید کو حکم دیا کہ اس بار ححج کرنے جاؤ۔ اس مرید نے عرض کی حضور میں چلا تو جاتا ہوں لیکن میری ایک شرط ہے کے مجھے آقا کریم (صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم) کا دیدار ہو۔ قبلہ عالم نے شرط قبول فرما لی اور فرمایا جب مدینہ شریف حاضری ہو تو اس رات مسجدِ نبوی شریف کا دروازہ بند ہونے سے پہلے اندر چھپ جانا۔ وہ روانہ ہو گیا اور قبلہ عالم کے حکم پہ عمل کرتے ہوئے حاضری کی رات مسجد شریف میں چھپ گیا۔ کچھ وقت گزرنے کے بعد اس نے اندر ایک محفل لگی دیکھی جس میں سب صحابہ کرام اور تمام اولیاء حاضر ہیں اور حضرت بابا فرید الدین گنج شکر (رحمتہ اللہ علیہ) بھی موجود ہیں اور سرکارِ دو جہاں (صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم) جلوہ افروز ہیں اور فرما رہے ہیں فرید تمہارے مرید کا مرید آیا ہوا ہے دروازے کے پاس کھڑا ہے اسکو بھی بلا لو ہم نے نور محمد مہاروی سے وعدہ کیا تھا اس سے ملاقات کا۔

حوالہ : گلشنِ ابرار

30/04/2020


حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم شب معراج میں بیت المقدس کی طرف جاتے ہوئے مصر کے قریب ایک مقام سے گزرے تو انہیں نہایت ہی اعلیٰ اور زبردست خوشبو آنے لگی ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ خوشبو کیسی ہے ؟
جواب ملا کہ ..
"فرعون کی بیٹی کی باندی مشاطہ اور اس کی اولاد کی قبر سے آرہی ہے.."
پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اس کا قصہ بیان کیا کہ ...!

"مشاطہ فرعون کی بیٹی کی خادمہ تھی اور وہ خفیہ طور پر اسلام لا چکی تھی ایک دن فرعون کی لڑکی کو کنگھی کرتے ہوئے اس کے ہاتھ سے اتفاقاًً کنگھی گر پڑی ۔ وہ اٹھانے لگی تو اس کی زبان سے بے ساختہ بسم اللہ نکل گیا۔ اس پر شہزادی نے کہا کہ تو نے آج عجیب کلمہ بولا رب تو میرے باپ فرعون ہی ہیں تو پھر تم نے یہ کس کا نام لیا ہے؟اس نے جواب دیا:" فرعوں رب نہیں بلکہ رب وہ الله ہے جو مجھے اور تجھے اور خود فرعون کو روزی دیتا ہے ۔
"شہزادی نے کہا اچھا تو میرے باپ کے سوا کسی اورکو اپنا رب مانتی ہے ؟
اس نے جواب دیا:
" ہاں ہاں میرا تیرا اور تیرے باپ ،سب کا رب اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔
"شہزادی نے اپنے باپ سے کہلوایا ۔وہ سخت غضبناک ہوا اور اسی وقت اسے برسر دربار بلوا بھیجا اور کہا،کیا تو میرے سوا کسی اور کو اپنا رب مانتی ہے ؟
اس نے کہاکہ.." میرا اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہی ہے جو بلندیوں اور بزرگی والا ہے ۔
فرعون نے اسی وقت حکم دیا کہ تانبے کی جو گائے بنی ہوئی ہے ،اس کو خوب تپایا جائے اور جب بالکل آگ جیسی ہوجائے تو اس کے بچوں کو ایک ایک کر کے اس میں ڈال دیا جائے ۔
آخر میں خود اسے بھی اسی میں ڈال دیا جائے ...
چناچہ وہ گرم کی گئی ۔
جب آگ جیسی ہو گئی تو حکم دیا کہ اس کے بچے کو ایک ایک کر کے اس میں ڈالنا شروع کرو ۔
اس نے کہا:
" بادشاہ ایک درخواست میری منظور کروہ یہ کہ میری اور میرے ان بچوں کی ہڈیاں ایک ہی جگہ ڈال دینا ۔"
اس نے کہا:
" اچھا تیرے کچھ حقوق ہمارے ذمہ ہیں ۔اس لئے یہ منظور ہے-"
اسکی دونوں بچیاں اسکی آنکھوں کے سامنے اس میں ڈال دئیے گئے اور وہ فورا" جل کر راکھ ہو گئے پھر سب سے چھوٹے کی باری آئی جو ماں کی چھاتی سے لگا ہوا دودھ پی رہا تھا...فرعون کے سپاہیوں نے اسے گھسیٹا تو اس نیک بندی کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا..اللہ تعالیٰ نے اس بچے کو اسی وقت زبان دے دی اور اس نے با آواز بلند کہا:
" اماں جان ! افسوس نہ کر ،اماں جان ذرا بھی پس و پیش نہ کرو ۔حق پر جان دینا ہی سب سے بڑی نیکی ہے.،چنانچہ انہیں صبر آگیا ۔اس بچے کو بھی آگ میں ڈال دیا گیا ۔ اور آخر میں ان کی ماں کو بھی اسی آگ میں جلا کر مار دیا...
""یہ خوشبو کی مہکیں اسی کے جنتی محل سے آرہی ہیں ۔"سبحان الله

مسند احمد(1/309۔310)
صحیح (5/31)
(شعب الاايمان)


مائیکل ہارٹ نامی ایک یہودی مصنف نے ایک کتاب لکھی " 100 اھم ترین شخصیات " اس کتاب پر اس نے 28 سال تحقیق کی اور دنیا کی تاریخ میں آنے والی 100 اھم ترین اور موثر شخصیات کے بارے میں تحریر کیا
یہودی ھونے کے باوجود اس نے ھمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام ان اھم ترین شخصیات میں سر فہرست رکھا ۔
----------------------------
اس کتاب کی اشاعت کے بعد ایک روز جب وہ لندن میں ایک لیکچر دے رھا تھا تو
لوگوں نے شکایت کی کہ اس نے محمد ﷺ کو نمبر 1 کے طور پر کیوں درجہ دیا تھا؟

اس پر مائیکل نے کہا:
"نبی صلی اللہ علیہ وآله و آلہ سلم نے سن 611 میں مکہ کے وسط میں کھڑے ھو کر لوگوں سے کہا: 'میں اللہ کا رسول ہوں'.
اس وقت ان پر چار افراد ایمان لائے تھے جن میں ایک ان کا سب سے اچھا دوست ، ان کی بیوی اور دو لڑکے شامل تھے ۔
آج 1400 سال کے بعد مسلمانوں کی تعداد 1.5 ارب سے زائد ھو چکی ہے اور یہ سلسلہ یہاں رکا نہیں بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ھورھا ھے جس سے ثابت ھوتا ھے کہ
وہ جھوٹے نہیں تھے کیونکہ جھوٹ 1400 سال تک نہیں چلتا . نہ ھی کوئی 1.5 ارب لوگوں کو بیوقوف بنا سکتا ھے ۔
غور کرنے کی ایک اور بات یہ ھے کہ یہ اربوں مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت پہ اپنی جان قربان کرنے کو تیار ھیں یعنی تمام مسلمان ان کی شان میں گستاخی کرنے والے کو مرنے مارنے کیلئے ھر وقت تیار ھیں ۔

"کیا ایک بھی عیسائی ایسا ہے جو یسوع کے لئے ایسا کرنے کے لئے تیار ھو؟"

اس کے بعد پورے ھال میں خاموشی چھا گئی !
کسی کے پاس کوئی جواب نہ تھا
----------------------------
اگر آپ اپنے نبی محمد (ﷺ) سے محبت کرتے ہیں تو اس کو ھر جگہ شئیر کریں
شکریہ

حضور غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں:🌺👇اللہ والوں میں شمولیت کی شرائطکوئی شخص صالحین اور ا...
21/02/2020

حضور غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں:🌺👇
اللہ والوں میں شمولیت کی شرائط
کوئی شخص صالحین اور اللہ والوں میں شامل نہیں ہوسکتا جب تک وہ چھ گھاٹیاں عبور نہ کرلے۔ وہ چھ گھاٹیاں کیا ہیں؟ فرمایا:

1. یغلق باب النعم ویفتح باب الشدة

پہلی گھاٹی یہ ہے کہ اپنے اوپر نعمت کا دروازہ بند کردے اور سختی کا دروازہ کھول لے۔

ہم نعمتوں کے پیچھے دوڑتے ہیں اور سختیوں سے گھبراتے اور کتراتے ہیں۔ اپنی سختیوں پر دوسروں کو طعنہ دیتے ہیں اور دوسروں کی نعمتوں پر ان سے حسد کرتے ہیں۔ یہ ہماری زندگی ہے اور اس طرزِ عمل کے باوجود چاہتے ہیں کہ اللہ بھی راضی ہوجائے، ہم بھی صالح ہوجائیں اور تقویٰ بھی مل جائے۔ ایسا ہونا ناممکن ہے۔

2۔ دوسری گھاٹی کے متعلق آپ نے فرمایا:

یغلق باب العز ویفتح باب الزل

دوسری گھاٹی یہ ہے کہ اپنے اوپر عزت کا دروازہ بند کردے اور ذلت کا دروازہ کھول لے۔

یعنی طلبگارِ عزت نہ بن، ہر وقت اس گورکھ دھندے میں نہ پڑ کر کہ میری عزت بڑھ گئی یا کم ہوگئی، فلاں عزت نہیں کرتا اور فلاں اچھا سلوک نہیں کرتا۔ فرماتے ہیں کہ عزت کا غم چھوڑ دے اور اس کا دروازہ اپنے اوپر بند کردے۔ اس کے بجائے ذلت و بے عزتی کا دروازہ اپنے اوپر کھول دے۔ اگر کوئی تیری عزت نہ کرے تو تجھے خوشی ہو اور کوئی عزت کرے تو تعجب ہو۔

عزت کی چاہت کا دروازہ کیوں بند کردے؟ اس لیے کہ جتنی عزت زیادہ ہوگی تیرا نفس پھولے گا۔ تیرا ایمان ابھی اتنا پختہ نہیں ہے کہ تو عزت کو ہضم کرسکے۔ تو اس عزت کو اپنا حق سمجھنے لگ جائے گا، اس کو دوسروں کا کرم اور احسان اور ان کی بھلائی نہیں سمجھے گا بلکہ تو سمجھے گا کہ یہ میرا حق تھا کہ میری عزت ہورہی ہے۔ جس دن تو نے یہ سمجھا، اسی وقت تیرے نفس نے تجھے ہلاک و برباد کردیا۔

حضرت بایزید بسطامی اپنی مجلس سے اٹھ کر گھر جاتے تو راستے میں بادشاہ کا تخت آتا تھا۔ ہر روز بادشاہ آپ کو دیکھ کر کھڑا ہوجاتا، وزراء اور درباری بھی کھڑے ہوجاتے اور آپ خاموشی سے گزر جاتے۔ ایک دن بادشاہ کھڑا ہوا تو آپ نے اس کی طرف منہ کرکے تھوک دیا۔ بادشاہ اور درباریوں نے آپ کو برا بھلا کہا اور اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے اور کہا یہ بھی کوئی اللہ والا اور فقیر ہے جس کے پاس اخلاق اور تمیز ہی نہیں ہے۔

آپ کے مریدوں کو یہ بات بڑی عجیب لگی اور پوچھا کہ حضرت یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ وہ آپ کی عزت کرتا تھا، پورا دربار کھڑا ہوتا تھا اور آج آپ نے اس کی طرف منہ کرکے تھوک دیا، ایسا کیوں کیا؟ فرمایا: ہر روز وہ میرے احترام میں کھڑا ہوتا تھا تو میں اپنے نفس کو دیکھتا تو اس کے اس عمل کا میرے دل و دماغ پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا تھا اور میں اس کے کھڑا ہونے پر کوئی خوشی یا فرحت محسوس نہیں کرتا تھا مگر آج میں نے دیکھا کہ اس کے کھڑا ہونے پر میرے نفس نے خوشی اور فخر محسوس کیا کہ یہ عزت و احترام میرا حق ہے، لوگ میرے لیے کھڑے ہوں، یہ میرا استحقاق ہے۔ جب میں نے دیکھا کہ ان کے کھڑا ہونے میں میرا نفس مجھے ہلاک کررہا ہے، لہذا میں نے نفس کو سبق سکھانے کے لیے بادشاہ کی طرف منہ کرکے تھوک دیا۔ جب بادشاہ اور اس کے درباریوں نے میری اس حرکت پر مجھے گالیاں دیں اور برا بھلا کہا تب میں نے نفس سے پوچھا کہ اب بتا تیرا حق کہاں گیا؟ اس طرح میں نے اپنے نفس کا علاج کیا۔

جب لوگ عزت کریں اور نفس اسے اپنا حق نہ سمجھے بلکہ یہ سمجھے کہ مجھ پر احسان کررہے ہیں، میں تو اس قابل بھی نہیں ہوں تو ضرر نہیں ہے لیکن اگر نفس سمجھے کہ یہ میرا حق ہے اور جس دن لوگ عزت نہ دیں تو طبیعت میں ملال آئے کہ میرے لیے کھڑے نہیں ہوئے تو سمجھو نفس عزت کا طلبگار ہے۔ بس اس کا علاج یہ ہے کہ بندے تو عزت کا دروازہ اپنے اوپر بند کردے اور ذلت کا دروازہ کھول دے۔

حضرت ذوالنون مصری فرماتے ہیں کہ اس سے زیادہ اللہ کی بارگاہ سے بندے کو عزت نہیں مل سکتی کہ بندہ اپنے آپ کو ذلیل سمجھنے لگ جائے اور تذلیل سے بڑھ کر کوئی عزت نہ سمجھے۔ مراد یہ ہے کہ یہ سمجھے کہ میں سب سے کمتر ہوں، میرا شعور دوسروں سے کم تر ہے۔ سب سے بہترین عزت یہی ہے کہ بندہ اپنے آپ کو کمتر سمجھے۔

3۔ حضور غوث الاعظم نے صالحین میں شامل ہونے کے لیے تیسری گھاٹی کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

یغلق باب الراحة ویفتح باب الجهد.

راحت و آرام کا دروازہ بند کردے اور محنت و مشقت کا دروازہ کھول دے۔

تو آرام اور راحت کو پسند کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ آرام و راحت اور آسائشات کو اپنانے کے ساتھ ساتھ تو اللہ والا بھی بن جائے تو ایسا ممکن نہیں۔ اس لیے کہ اس کے لیے آزمائش و امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔ لہذا راحت کا دروازہ بند کر اور محنت کا دروازہ کھول تاکہ اللہ کی بارگاہ سے تجھے راحت نصیب ہو۔

حضرت محمد بن فضیل سے کسی نے پوچھا کہ راحت کیا ہے؟ فرمایا: نفس کی خواہشوں سے چھٹکارا ہوجائے تو یہ راحت ہے۔

4۔ صالحین

19/02/2020
19/02/2020
19/02/2020

قیامت کب آئے گی؟

Sahih Bukhari Hadees # 59

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ . ح وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ ، فَقَالَ : مَتَى السَّاعَةُ ؟ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : سَمِعَ مَا قَالَ ، فَكَرِهَ مَا قَالَ ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : بَلْ لَمْ يَسْمَعْ ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ ، قَالَ : أَيْنَ أُرَاهُ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ ؟ قَالَ : هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَإِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ، قَالَ : كَيْفَ إِضَاعَتُهَا ؟ قَالَ : إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ .

ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ ( جو مجلس میں تھے ) کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس ( دیہاتی ) نے کہا ( یا رسول اللہ! ) میں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت ( ایمانداری دنیا سے ) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ( حکومت کے کاروبار ) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔

ﺣﻀﺮﺕ ﺑﺎﺑﺎ ﻓﺮﯾﺪ ﮔﻨﺞ ﺷﮑﺮ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ¤ ﻧﻔﺲ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﺗﺒﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺧﻮﺍﺭ ﻣﺖ ﮐﺮﻭ .¤ ﮨﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﻧﮧ ﮐﻬﺎ ﺑ...
16/02/2020

ﺣﻀﺮﺕ ﺑﺎﺑﺎ ﻓﺮﯾﺪ ﮔﻨﺞ ﺷﮑﺮ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
¤ ﻧﻔﺲ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﺗﺒﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺧﻮﺍﺭ ﻣﺖ ﮐﺮﻭ .
¤ ﮨﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﻧﮧ ﮐﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﮐﻬﻼ .
¤ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻓﺎﻗﮯ ﺳﮯ ﻣﺮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﻟﺬﺕ ﻧﻔﺲ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻗﺮﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﺘﮯ .
¤ ﺟﺲ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺧﻮﺍﮨﺸﺎﺕ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻏﻠﺒﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎ ﺳﮑﺘﯿﮟ .
¤ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺍﭼﻬﺎﺋﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻮﭼﻮ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭼﻬﺎﺋﯽ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ .
¤ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥِ ﻗﻠﺐ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺣﺴﺪ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﻮ .
¤ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺟﻮ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﮩﺎﺭﮮ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﺭﮐﻬﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﻭﮦ ﺳﺴﺖ، ﮐﻢ ﻇﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ

ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨﺪﺭ رحمتہ اللہ علیہ ﺟﺐ ﺳﮩﻮﻥ ﺷﺮﯾﻒ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭘﺘﮭﺮ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻭﺯﻧ...
13/02/2020

ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨﺪﺭ رحمتہ اللہ علیہ ﺟﺐ ﺳﮩﻮﻥ ﺷﺮﯾﻒ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭘﺘﮭﺮ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻭﺯﻧﯽ ﮔﻠﻮ ﺑﻨﺪ ﭘﮍﺍ ﺭﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮔﻠﻮ ﺑﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﺗﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺗﺮﺍﺷﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻗﯿﻤﺘﯽ ﭘﺘﮭﺮ ﭘﯿﻮﺳﺖ ﺗﮭﮯ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺹ ﻋﺎﺩﺕ ﯾﮧ ﺗﮭﯽ ﮐﯽ ﺁﭖ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﭼﻠﺘﮯ ﻭﻗﺖ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺮ ﮐﻮ ﺟﮭﮑﺎ ﺋﮯ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﺠﻠﺲ ﻣﯿﮟ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﺗﻮ ﮔﺮﺩﻥ ﺧﻢ ﮐﺌﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺭﻭﺍﯾﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻧﻮﮔﻦ ﻧﺎﻣﯽ ﻣﺤﻠﮯ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﯾﮏ ﮔﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﺳﯽ ﻣﺤﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻧﻮﮔﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﻨﺪﻭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺗﮭﺎ ﺟﻦ ﮐﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﭘﺮﺩﮮ ﮐﯽ ﺳﺨﺖ ﭘﺎﺑﻨﺪ ﺗﮭﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﻣﻨﺪ ﺗﮭﯽ. ﺁﭖ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮔﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﺘﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﻟﮑﻮﻧﯽ ﮐﯽ ﮐﮭﮍﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﯼ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﮔھنٹوں ﺁﭖ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻨﺘﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺩﻟﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨﺪﺭ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﺎ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﮐﺮﻟﮯ ﻣﮕﺮ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﺁﭖ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺮ ﮐﻮ ﺟﮭﮑﺎ ﮐﺮ بیٹھتے تھے ﺍﺳﯽ ﻟﺌﮯ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﺎ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﻧﮧ ﮨﻮﺳﮑﯽ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﮨﻨﺪﻭ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﻭﺣﺸﺖ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻟﮑﻮﻧﯽ ﺳﮯ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ قلندر رحمتہ اللہ علیہ ﮐﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮔﺮﯼ ﺍﻭﻧﭽﺎﺋﯽ ﺳﮯ ﮔﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺒﺐ ﮨﻨﺪﻭ ﻋﻮﺭﺕ ﺷﺪﯾﺪ ﺯﺧﻤﯽ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﺑﺲ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺳﯽ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﮏ ﻧﻈﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﺮ ﮈﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﺭﻓﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮐﻮﭺ ﮐﺮ ﮔﺌﯽ ﺟﺐ ﻣﺤﻠﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﮨﻨﮕﺎﻣﮧ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ ﻻﺵ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﺁﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﺍﺱ ﺑﺪﻧﺼﯿﺐ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﺧﺮﯼ ﺭﺳﻮﻡ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﮐﺎﻧﻮﮔﺎ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﯾﻮﮞ ﭼﺎﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮯ ﭘﺮﺩﮔﯽ ﮐﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﺳﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨﺪﺭ رحمتہ اللہ علیہ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﺩﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﮈﺍﻝ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺍﺱ ﮨﻨﺪﻭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﻮ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﯽ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﻣﻨﺪﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ ﻭﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﺮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺸﻤﻨﺪ ﺗﮭﯽ ﺟﺐ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﻧﮯ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﮨﻮ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺍﻣﺎﻧﺖ ﮨﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﭼﺎﮨﻮ ﺍﺳﮯ ﻟﮯ ﺟﺎﻮ ﺍﺏ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭﻭﮞ ﻧﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﺳﮯ ﻻﺵ ﮐﻮ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﻻﺵ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ نہ سکی ﻻﺵ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻭﺯﻧﯽ ﻟﮓ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﺑﯿﺲ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻧﮯﺑﯿﮏ ﻭﻗﺖ ﻻﺵ ﺍٹهاﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺯﻭﺭ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﻣﮕﺮ ﻻﺵ ﺗﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﺳﮯ ﭼﭙﮏ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨدر رحمتہ اللہ علیہ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺗﻮ ﻻﺵ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﮐﺮ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﻨﺪﻭﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻟﻮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻻﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭨﮫ ﭘﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭﻭﮞ ﻧﮯ ﺟﻮ ﯾﮧ ﺳﻨﺎ ﺗﻮ ﺩﻧﮓ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮐﺎﭨﻮ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﻨﺪﻭﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﮑﺘﮧ ﻟﮓ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺑﻮﮐﮭﻼ ﺋﮯ ﺭﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﺁﺧﺮ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﯿﺎ ﺳﺮﺯﺩ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﺎﻑ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﻟﮯ ﺟﺎ ﺳﮑﻮﮞ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﻧﮯ ﺟﻼﻝ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺑﺎﺕ ﺛﻮﺍﺏ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﺻﺮﻑ ﺍﺗﻨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ اب اس ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮨﻨﺪﻭﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﻭ ﻏﺮﯾﺐ ﺻﻮﺭﺗﺤﺎﻝ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ؟
ﺟﺲ ﭘﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨﺪﺭ رحمتہ اللہ علیہ ﻧﮯ ﺳﮑﻮﺕ ﺁﻣﯿﺰ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﺮﻭ ﺗﻢ ﺳﺐ ﺍﺳﮯ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ﺗﻮ ﻻﺵ ﺍﭨﮫ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﮨﻨﺪﻭﻮﮞ ﻧﮯ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﯿﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺍﺭﺗﮭﯽ ﺍٹهنے ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻗﺒﺮ ﺳﮩﻮﻥ ﺷﺮﯾﻒ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮨﻨﺪﻭﻣﺬﮨﺐ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺩﻭﺭ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺁﺝ ﺑﮭﯽ ﺳﮩﻮﻥ شریف ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ حضرت لعل شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر جو مہندی اٹھتی ہے اس عورت کی قبر سے اٹھائی جاتی ہے اور مختلف علاقوں سے گزرتی ہوئی حضرت لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کی درگاہ پر آتی ہے حضرت لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کو دنیا سے پردہ کئیے ہوئے آٹھ سو سال سے زیادہ ہو گئے لیکن آپ رحمتہ اللہ علیہ کا فیض روحانی آج بھی جاری ہے آپ رحمتہ اللہ علیہ کی یادگاریں اب بھی تابندہ و زندہ ہیں ﺣﻀﺮﺕ ﻻﻝ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨﺪﺭ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﯽ ﯾﮧ ﮐﺮﺍﻣﺎﺕ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮐﺎﻧﻮﮔﺎ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﺁﭖ رحمتہ اللہ علیہ ﮐﮯ ﺩﺳﺖ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﺮ ﻣﺸﺮﻑ ﺑﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍﺳﻼﻡ ﺳﻨﺪﮪ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻠﺘﺎ ﮔﯿﺎ

 #صحبتِ_مرشد_سے_مرید_کو_ایسا_نور_عطا_ہوتا_ہے. . .
13/02/2020

#صحبتِ_مرشد_سے_مرید_کو_ایسا_نور_عطا_ہوتا_ہے.
.
.

03/02/2020

Allama Syed Usman Gani Shah Jeelani
Part 1🕋

01/02/2020
31/01/2020

Share kare

25/01/2020

Zandgi Subse Badiye Takleef

16/11/2019

Sayed Shahanshah Subzwari

22/10/2019

Muslims Are Not Terrorist
Sahibzada Abul Khair Muhammad Zubair

Share

21/10/2019

Gham Ka Ilaj
Sahibzada Abul Khair Muhammad Zubair

19/10/2019

Dr Allama Abu Al Khair Muhammad Zubair

Address

Khairpur Mirs
66300

Opening Hours

Monday 09:00 - 19:00
Tuesday 09:00 - 19:00
Wednesday 09:00 - 19:00
Thursday 09:00 - 19:00
Saturday 09:00 - 19:00
Sunday 09:00 - 19:00

Telephone

+923022313738

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Asif Mobilie Shop posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Asif Mobilie Shop:

Videos

Share

Category