05/08/2022
ماتم کرنا جائز ہے یا ناجائز؟
"عن ابن عمر أن رسول الله مرّ بنساء عبد الأشهل يبكين هلكاهن يوم أحد، فقال رسول الله: لكن حمزة لا بواكي له، فجاءت نساء الأنصار يبكين حمزة، فاستيقظ رسول الله فقال: ويحهن ما انقلبن بعد مروهن، فلينقلبن ولايبكين على هالك بعد اليوم. وأخرجه أحمد أيضاً والحاكم وصححه"
ترجمہ: روایت میں آتا ہے کہ غزوہ احد سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو بنو عبد الاشہل کی کچھ عورتوں کو اپنے شہداء پر روتا ہوا پایا، یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حمزہ پر رونے والا کوئی نہیں، یہ سن کر انصار کی کچھ عورتیں آئیں اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونا شروع کر دیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب اٹھے اور ان کو دیکھا تو منع فرمایا اور فرمایا کہ آج کے بعد کسی مردے پر کوئی نہ روئے۔
عمدة القاري شرح صحيح البخاري (12/ 307، بترقيم الشاملة آليا)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بات اپنے غم کے اظہار کے لیے فرمائی تھی، اس کا مقصد ماتم کا حکم دینا نہیں تھا، اسی وجہ سے بعد میں رونے سے منع فرما دیا، اگر ماتم اور نوحہ کرنے کا حکم دینا مقصود ہوتا تو بعد میں منع نہ فرماتے، بہرحال حدیث شریف کا آخری حصہ ماتم اور نوحہ وغیرہ کی ممانعت کے لیے کافی ہے، نیز دیگر احادیث میں بھی بصراحت میت پر بآوازِ بلند گریہ کرنے، گریبان چاک کرنے اور گال پیٹنے وغیرہ سے منع کیا گیاہے۔