Waqaye

Waqaye ایک ایسا میڈیا پروجیکٹ جو دنیا بھر کی خبروں، تجزیوں اور عالمی سیاست اور حالات سے آگاہی پھیلانا

12/04/2025

فقہ اور افتاء سے متعلق اہلِ علم اور طلبۂ کرام کے لیے انتہائی مفید ومعلوماتی محاضرہ

فقہ الحلال

حلال فوڈ سے متعلق بنیادی اور اصولی گفتگو پر مشتمل تعارفی وتربیتی نشست

معلومات کے لیے رابطہ کریں: 0311 1246233

12/04/2025

شائقینِ فقہ اور علم الکلام کے لیے ان علوم کے ماہرین سے استفادے کا بہترین موقع

تخصص فی الافتاء وعلم الکلام

فاضلینِ مدارسِ دینیہ کے لیے منفرد و انتہائی مفید ایک سالہ نصاب

فقہ الاکبر اور فقہ الاصغر کا امتزاج مسلمانوں کی علمی روایت کا اہم ترین جز رہا ہے۔ ہمارے اسلاف فقہ اور علم الکلام کو ساتھ ساتھ لے کر چلتے تھے، تاکہ مسلمانوں کو عبادات، معاملات اور معاشرت کے ساتھ اعتقادی رہنمائی بھی فراہم کرسکیں۔ اس پُرفتن دور میں اس امتزاج کے احیا کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ دینی مسائل سے واقفیت کے ساتھ اسلامی عقائد اور باطل نظریات کو سمجھنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔

معہد الشروق الاسلامی نے اسی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس سال تخصص فی الافتاء اور علم الکلام کا اجرا کیا ہے، جس میں اصولِ فقہ اور اصولِ افتاء کے ساتھ علم الکلام اور جدید مغربی افکار ونظریات جیسے مادہ پرستی، عقل پرستی، سائنس پرستی، تشکیک، الحاد ودہریت، لبرل ازم، سیکولرزم، فیمن ازم، مختلف نظام ہائے سیاست و معیشت، استشراق، تجدد پسندی اور و حدتِ ادیان وغیرہ سے متعلق اسباق، محاضرات، تحقیق اور تمرین کرائی جائے گی۔

نیز اس نصاب میں اسرار وحِکَمِ شریعت، تحقیق وتصنیف، ریسرچ سوفٹ ویئرز اور انگلش جیسے مضامین بھی پڑھائے جائیں گے۔ مضامین کی جدید و مفید ذرائع سے تفہیم کے ساتھ بہترین سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

خصوصیات:
- ماہر و تجربہ کار اساتذہ کرام
- علمی و تحقیقی ماحول
- وسیع لائبریری
- بہترین رہایش و طعام
- تعلیمی و ظیفہ
- اصلاحی مجالس

رہایشی اور غیر رہایشی داخلے جاری ہیں۔

(نوٹ: آن لائن پڑھائی کا سلسلہ نہیں ہے)

داخلہ فارم 👇
https://forms.gle/tbZDmCCYKXzpzVX7A

معلومات کے لیے رابطہ کریں:
0311 1246233

#تخصص #افتاء #مغربیت #مدارس #اسلام #علماء

12/04/2025

فاضلینِ درسِ نظامی کے لیے شام کے مختصر اوقات میں انتہائی مفید و منفرد نصاب

دورِ حاضر کی اشد ضرورت

تخصص فی الکلام والفکر الاسلامی

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں: 0311 1246233

12/04/2025

A golden opportunity for the graduates of Dars-e-Nizami to specialize in Scholastic Philosophy of Muslims andIslamic Thought under the supervision of Experiencedand Proficient Scholars (Ulamas).

Takhassusfi Al-Kalam waAl-Fikr Al-Islami

One year course (evening classes - 4 days a week)

Registration Starts: Tuesday Shawwal 09, 1446 - April 08, 2025

For queries please contact: 0311 1246233

12/04/2025

"Seeking knowledge is a duty upon every Muslim". (Sunan Ibn Majah 224)

One year comprehensive course of essential Islamic knowledge for professionals, university students, graduates and businessmen

Ma'rif-e-Deeniyah

(Only two hours once a week)

For queries please contact: 0311 1246233

اعلانِ داخلہ(نوٹ: آن لائن پڑھائی کا سلسلہ نہیں ہے)فاضلینِ مدارسِ دینیہ کے لیے منفرد وانتہائی مفید ایک سالہ نصابپُرفتن دو...
25/04/2024

اعلانِ داخلہ

(نوٹ: آن لائن پڑھائی کا سلسلہ نہیں ہے)

فاضلینِ مدارسِ دینیہ کے لیے منفرد وانتہائی مفید ایک سالہ نصاب

پُرفتن دور کے خطرات کو سمجھنا اور ان سے نبردآزما ہونے کے لیے خود کو تیار کرنا علمائے کرام کی دینی ذمے داری ہے۔ مسلمانوں کے ایمان پر جن راستوں سے ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، ان کا علم حاصل کرنا اور ان کا تدارک کرتے ہوئے درست و مفید پیرائے میں دعوت حق کا فریضہ ادا کرنا وقت کا اولین تقاضہ ہے۔

معهد الشروق الإسلامي کے زیر اہتمام تخصص فی العقیدة والفکر الإسلامي اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو درحقیقت بہترین علمی وتحقیقی ماحول میں علم العقیدۃ (علم الکلام) میں رسوخ حاصل کرنے کے ساتھ مغربی فکر وفلسفہ، مادہ پرستی، عقل پرستی، سائنس پرستی، تشکیک، الحاد ودہریت، لبرل ازم، سیکولرزم، فیمن ازم، مختلف نظام ہائے سیاست ومعیشت، استشراق، تجدد پسندی اور وحدتِ ادیان سمیت دورِ جدید کے لامذہبی افکار ونظریات کو سمجھنے کا بہترین موقع ہے۔

نیز اس نصاب میں اسرار وحِکَمِ شریعت، اصول دعوت، اسلامی تاریخ، علم التاریخ، جغرافیہ، تحقیق وتصنیف، ریسرچ سوفٹ ویئرز اور انگلش جیسے مضامین بھی پڑھائے جائیں گے۔ مضامین کی جدید و مفید ذرائع سے تفہیم کے ساتھ بہترین سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔

خصوصی محاضرات:
- حضرت مولانا نور البشر صاحب مدظلہ (مدیر وشیخ الحدیث معھد عثمان بن عفان)
- مفتی کمال الدین المسترشد صاحب مدظلہ (استاذ الحدیث جامعہ اسلامیہ کلفٹن)
- پروفیسر ڈاکٹر رؤوف احمد شمس ملک (پی ایچ ڈی )
- پروفیسر ڈاکٹر محمد عمیر (پی ایچ ڈی آرٹیفیشل انٹیلی جنس)

اساتذہ کرام:
- مفتی محمد انیس رشید (سابق رئیس لجنۃ التحقیق مکتبۃ البشریٰ)
- مفتی عمران حسن مدظلہ (استاذ الحدیث ونگران تخصص فی الافتاء وعلوم الحدیث معھد عثمان بن عفان)
- مولانا منیب حسین (سابق مدیر بین الاقوامی صفحہ روزنامہ جسارت)

سہولیات:
- ماہر و تجربہ کار اساتذہ کرام
- علمی و تحقیقی ماحول
- وسیع لائبریری
- بہترین رہایش و طعام
- تعلیمی وظیفہ
- اصلاحی مجالس

رہایشی اور غیر رہایشی داخلے جاری ہیں۔

داخلہ فارم 👇
https://forms.gle/PhExiXWoDnupoxXn9

معلومات کے لیے رابطہ کریں:
03111246233⁩

19/03/2024

دعوت فکر و عمل

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پُرفتن دور میں مسلمان نوجوانوں کے ایمان اور اخلاق کو بچانا انتہائی سنگین و تشویش ناک صورت اختیار کر گیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں بعض اساتذہ و کچھ نصابی کتب اور انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں کو دین سے پھیرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔ ایسے شکوک و شبہات ان کے دل و دماغ میں ڈالے جا رہے ہیں، جن کے نتیجے میں اللہ تعالی پر ان کا ایمان ختم ہو رہا ہے۔ وہ نبی کریم صلی اللہ و علیہ وسلم کو پیغمبر ماننے کو تیار نہیں۔ جب کہ تقدیر اور آخرت کو ناسمجھی کی باتیں کہہ رہے ہیں، نعوذ باللہ!

اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اور علمی و عملی طور پر مضبوط افراد کی ضرورت ہے۔ الحمد للہ! کراچی میں قائم تحقیقی و تعلیمی مرکز معھد الشروق الاسلامی گزشتہ 3 سال سے اسی مقصد کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے، اور مدارس، یونیورسٹیز، کالجز اور مساجد میں ایمان و عقیدے کی تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ دور جدید کے فتنوں اور ان سے بچاؤ کی تدابیر سے مسلمانوں کو آگاہ کررہا ہے۔

یاد رکھیے! ایمان ہم مسلمانوں کا قیمتی ترین اثاثہ ہے اور ہم سب نے ہر قیمت پر اس کی حفاظت کرنی ہے۔ اس لیے اس عظیم مشن اور کار خیر میں ہمارا ساتھ دیں۔ رمضان کے مبارک مہینے میں زکوۃ، صدقات اور عطیات کے ذریعے دین کے اس عظیم شعبے کے احیا و فروغ میں اپنا حصہ ڈالیں۔

جزاکم اللہ خیرا

آپ اپنے زکوۃ، صدقات اور عطیات اس اکاؤنٹ میں جمع کراسکتے ہیں۔ 👇

Account Title:
HORIZON RESEARCH CENTRE
Account Number:
10240107729092
IBAN:
PK69MEZN0010240107729092
Meezan Bank ltd

18/10/2023

ہم ہی غالب رہیں گے

غزہ لہو لہو ہے اور جگر پارہ پارہ.... کیوں کہ وہاں گرائے جانے والے ہر بم کے چھرّے ہمارے دل میں پوست ہو رہے ہیں.... ادھر ہونے والی آتش و آہن کی بارش ہماری روح کو جھلسا رہی ہے.... ہر نیا سورج ہمارے لیے سوز و غم اور حسرت و یاس کا طوفان لے کر آ رہا ہے.... ہر طرف بے یقینی کی کیفیت ہے.... لیکن میں ماضی کے جھروکے میں جھانک رہا ہوں....

مجھے 7 اکتوبر 2001ء کی وہ گھڑی یاد ہے، جب امریکا نے افغانستان پر پہلا بم گرایا.... اس کے بعد اس امت کے لیے ہر دن کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا.... ہر لمحے کسی نہ کسی جگہ سے فضائی حملے، شہادتوں اور سقوط کی خبر آتی تھی.... ایسے تباہ کن بم گرائے جا رہے تھے کہ جسم مٹی اور فضا میں تحلیل ہو رہے تھے.... چند گھڑیوں قبل جس جگہ درجن بھر لوگ تھے.... بم گرنے کے بعد وہاں ایک انچ کا انسانی چھیتڑا نہ ملتا تھا.... امریکا کی فضائی طاقت کے آگے افغان اسی طرح بے بس تھے جیسے آج اہل غزہ....

ہر سوں بے یقینی تھی.... ہمت ٹوٹتی جاتی تھی.... امت کا مورال مسلسل گر رہا تھا.... 7 دسمبر 2001ء کو طالبان نے قندھار بھی چھوڑ دیا.... امارت اسلامیہ کی بساط لپٹ گئی.... یوں لگا جیسے ایک حسین خواب تھا ٹوٹ گیا.... اور صبر کا امتحان شروع ہوگیا.... 20 سال ایمان کو ٹٹولا گیا.... عزم کو مانپا گیا.... "وزلزلوا زلزالا شديدا" کی مانند جھنجھوڑا گیا.... استقامت کو جانچا گیا.... یہاں تک کہ 2021ء میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے 15 اگست کا دن دیکھنا نصیب کیا.... طالبان اس شان سے کابل میں داخل ہوئے کہ ہر غم دھل گیا.... ماضی کی تلخ یادیں کافور ہوگئیں.... ٹھنڈ کا ایک ایسا احساس ملا جو رگوں میں خون کے ساتھ دوڑتا محسوس ہوتا تھا....

اس لیے ہمیں کبیدہ خاطر نہ ہونا چاہیے.... مایوس وہ ہو جس کا خدا نہ ہو.... غزہ پر پریشانی اور غم کے بادل اہل ایمان کی پہلی آزمایش نہیں ہے.... "ولما يأتكم مثل الذين خلوا من قبلكم" کی قرآنی رہنمائی بتاتی ہے کہ انبیا سابقین اور ان کے مصاحبین پر جھنجھوڑ دینے والے ایسے امتحان آئے تھے کہ وہ "متى نصر الله" پکار اٹھے تھے.... اللہ سبحانہ وتعالی نے انہیں بھی تسلی دی تھی کہ "الا ان نصر الله قريب".... جس کے ساتھ ہی ہر بار آسمانی مدد ضرور اتری....

خندق میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب پرت در پرت آزمایش میں تھے.... ایک طرف خوف، بھوک اور سردی.... تو دوسری جانب سامنے فولاد میں غرق اتحادی افواج اور پشت پر یہود و اہل نفاق.... پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے لشکر بھیجے.... آندھی، ملائکہ، دہشت اور دشمن کے دلوں و صفوں میں پھوٹ.... وہ اپنا تان توبڑا اٹھاکر فرار ہوگئے.... اہل ایمان کی ایسی نصرت کی گئی کہ عہد رسالت نئے دور میں داخل ہوگیا.... زبان مبارک سے نوید سنائی گئی: "الآن نغزوهم ولا يغزوننا".... اب ہم ان پر چڑھائی کیا کریں گے یہ ہم پر حملہ نہیں کریں.... پھر تین ہی سال میں مکہ مکرمہ فتح ہوگیا اور پانچ سال میں جزیرہ عرب سے ادیان باطلہ کو دیس نکالا دے دیا گیا....

اس لیے یاد رہے کہ "وانتم الاعلون ان كنتم مؤمنين" کا خدائی وعدہ ہر دور کے لیے ہے.... غزہ پر بھی نصرتِ خداوندی ضرور اترے گی.... جنگ کی آزمایش اس امت کے لیے ایمان کی کسوٹی ہے.... اس کے ذریعے اللہ تعالی ناپاکی کو پاکی سے نکال پھینکتے ہیں.... نفاق کو ایمان سے جدا کر دیتے ہیں.... "مروا دیا"، "تباہ کروا دیا"، "اجڑوا دیا" کہنے والے ہر دور میں ہماری صفوں میں موجود رہے ہیں.... 20 سال قبل بھی کچھ لوگوں کو وہی سب کچھ کہا گیا جو آج حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمت کاروں کو کہا جا رہا ہے.... لیکن جس طرح دو دہائیوں بعد وہ زبانیں گنگ ہیں.... اسی طرح یہ آوازیں بھی دب مر جائیں گی....

غزہ میں بہائے گئے خونِ ناحق کے اس سمندر میں کفر کی شان و شوکت غرق ہوگی.... نفاق کے علاقائی تخت لرزیں گے.... گریں گے.... صرف فلسطین ہی آزاد نہیں ہوگا، بلکہ امت کو تقسیم کرنے والی ہر جغرافیائی حد برابر ہو جائے گی.... کیوں کہ یہ سرحدیں ریت پر کھنچی اس کمزور لکیر کی مانند ہیں جنہیں ایک کمزور سی لہر مٹا دیتی ہے.... پھر خدا کی مشیت کے آگے ذلت کے یہ نقشے کیسے باقی رہ سکتے ہیں.... مسلمانوں کو عروج ضرور ملے گا، کیوں کہ ہمارا ایمان ہے کہ عزت صرف خدا، اس کے رسول اور انہیں ماننے والوں ہی کو سزاوار ہے.... لیکن بیمار دل ان باتوں کو سمجھ نہیں سکتے....

کیا "اقصی کا طوفان" تھم جائے گا؟منیب حسینیورپی استعمار اپنے انخلا کے وقت امت مسلمہ کو چند ایسے گھاؤ لگا کر گیا ہے، جو ہر...
16/10/2023

کیا "اقصی کا طوفان" تھم جائے گا؟

منیب حسین

یورپی استعمار اپنے انخلا کے وقت امت مسلمہ کو چند ایسے گھاؤ لگا کر گیا ہے، جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید گہرے اور تکلیف دہ ہوتے جاتے ہیں۔ انہی زخموں میں سے ایک قضیہ فلسطین ہے، جو اس وقت اپنی تاریخ کے انتہائی پیچیدہ مرحلے سے گزر رہا ہے۔

اس مرحلے کا آغاز یہود کی "عید عُرش" سے ہوا۔ 29 ستمبر سے 6 اکتوبر 2023ء تک جاری رہنے والا یہ مذہبی تہوار یہود کی ان تین بڑی عیدوں میں سے ایک ہے، جو ان کے لیے "حج" کا درجہ رکھتی ہیں۔ اس دوران مسجد اقصی پر یہود ہلہ بولتے ہیں اور مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ رواں سال بھی یہی دیکھنے میں آیا۔ یہود نے بڑے پیمانے پر مسجد اقصی میں داخلے کی کوشش کی۔ بیت المقدس کے قدیم تاریخی شہر میں مسلمانوں پر حملے کیے۔ عیسائیوں کی عبادت گاہوں کی توہین کی۔ اسرائیلی فوج نے مسلمانوں پر مسجد اقصی کے دورازے بند کردیے اور نمازیوں پر تشدد کیا۔

اس کے ردعمل میں ہفتہ 7 اکتوبر کو فجر کے وقت فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ کی محصور پٹی کے گرد شمال اور مشرق میں قائم یہودی بستیوں اور فوجی مراکز پر حملہ کردیا۔ 1948ء کے یہ مقبوضہ علاقے "غلافِ غزہ" کہلاتے ہیں، جہاں سے فلسطینیوں نے "نکبہ" کے دوران مجبورًا ہجرت کی تھی اور بعد میں اسرائیل نے ان علاقوں میں یہود کو آباد کیا۔ سدیروت، زیکیم، بئیری، ناحال عوز اور رعیم جیسی بڑی یہودی کالونیاں غلاف غزہ ہی میں واقع ہیں۔

اس روز "حركة المقاومة الاسلامية" (حمـاس) کے عسکری بازو "عز الدین القسـام بریگیڈ"، "سرایا القدس" اور دیگر مزاحمتی تنظیموں نے "طوفانِ اقصی" کے عنوان سے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی کی۔ اس حملے میں اسرائیل کے 50 مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں غلاف غزہ کی 20 یہودی کالونیاں اور 3 بڑے فوجی مراکز شامل تھے، جب کہ مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) کے اندر تل ابیب تک پہلے ہی دن ایک ہزار میزائل مارے۔

اس کارروائی میں 3 ہزار فلسطینی مزاحمت کاروں نے حصہ لیا۔ ابتدائی طور پر غزہ کے گرد اسرائیل کی تعمیر کردہ کنکریٹ دیوار اور باڑ میں 80 مقامات پر نقب لگائی گئی، اور مزاحمت کار اسرائیلی رکاوٹوں کو روندتے ہوئے ان شگافوں سے پیادہ اور موٹر سائیکلوں و گاڑیوں پر سوار غلاف غزہ میں داخل ہوئے۔ ساتھ ہی اس علاقے پر میزائلوں کی بارش کی گئی، جس کے جلو میں پیراگلائڈرز آسمان سے دشمن کے علاقے میں اترے، جب کہ مزاحمت کار کشتیوں کی مدد سے عسقلان اور دیگر ساحلی علاقوں تک پہنچے۔ ساتھ ہی اسرائیل کے اندر 250 کلومیٹر تک میزائل مارے گئے۔

غرض فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل کو "گھر میں گھس کر مارا" اور خوب مارا۔ اس کارروائی کے نتیجے میں 298 اعلی فوجی افسران و سپاہیوں سمیت 700 سے زائد اسرائیلی مارے گئے، جب کہ مزاحمت کار سیکڑوں یہودیوں کو یرغمال بناکر ساتھ لے گئے۔ صہیونی حکومت کا ماننا ہے کہ تقریبا 100 اسرائیلی لاپتا ہیں، جب کہ فلسطینی ذرائع اسرائیلی قیدیوں کی تعداد 700 سے زائد بتاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں 60 ہزار یہودیوں کو غلاف غزہ سے نکال کر اندرون اسرائیل منتقل کیا گیا۔ کئی یہودی کالونیاں اور اسرائیل کے فوجی اڈے نذرِآتش کردیے گئے۔ صرف پہلے دن کی کارروائی میں صہیونیوں کو مجموعی طور پر 80 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا۔

اس کارروائی نے اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ اس کی فوج کا مورال زمیں بوس ہوگیا۔ یہودیوں نے خود کو اسرائیل میں غیر محفوظ سمجھنا شروع کردیا۔ صہیونی حکومت اور فوج پر سے ان کا اعتماد اٹھ گیا، جس کے نتیجے میں وہ اسرائیل سے فرار ہونے لگے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی اس کارروائی کو "تاریخی" قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے بوکھلاہٹ میں غزہ پر وحشیانہ بم باری شروع کردی۔ اس دوران شمالی غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔ کئی رہایشی علاقے صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے۔ کثیر منزلہ رہایشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ غزہ میں ضروریات زندگی تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔ لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں۔ اسپتالوں میں ادویہ اور طبی آلات کم پڑچکے ہیں، اور ان کے جنریٹروں کے لیے ایندھن ختم ہونے کو ہے، جس کے باعث شدید زخمی فلسطینیوں کی جان خطرے میں ہے۔

اس جنگ کے نویں روز اتوار کی شام تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2670 ہے، جن میں 1200 سے زائد بچے ہیں۔ بڑی تعداد عورتوں کی بھی ہے، جب کہ 9600 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ اس دوران مغربی کنارے میں بھی کشیدگی جاری ہے اور وہاں شہدا کی تعداد 56 ہے، جب کہ 1200 زخمی ہیں۔ اسی عرصے میں اسرائیل کی جانب 6 ہزار راکٹ اور میزائل داغے گئے ہیں، اور اسرائیلیوں کا مجموعی جانی نقصان 1400 ہلاکتیں اور 3715 زخمی بتایا گیا ہے۔

یہ اب تک کا واقعہ اور اعداد و شمار ہیں، جو باوثوق ذرائع سے حاصل کردہ ہیں۔ البتہ اس جنگ کے مستقبل سے متعلق فی الحال کسی بھی قسم کے تجزیے کو بہت اہمیت دینا قبل از وقت ہے، کیوں کہ فریقین اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ غاصب اسرائیل کا ظالمانہ مطالبہ ہے کہ فلسطینی شہری انتہائی گنجان آباد شمالی غزہ کو خالی کرکے جنوب میں خان یونس اور رفح کی جانب نقل مکانی کریں، جو مصر کے قریب ہیں، ورنہ اسرائیل انہیں نیست و نابود کردے گا۔ تاہم فلسطینی خاص طور پر مزاحمت کار پُرعزم ہیں کہ وہ انخلا نہیں کریں گے۔ شمالی ووسطی غزہ میں اس وقت 11 لاکھ سے زائد شہری ہیں، جن میں سے اکثر بے گھر ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی حکومت غزہ پر قبضے کے لیے زمینی کارروائی کرنے کی خواہاں ہے، تاہم صہیونی ریاست کی سیاسی اور عسکری قیادت میں اس حوالے سے شدید اختلاف جاری ہے۔ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اسرائیلی فوج پیش قدمی کرے، جب کہ عسکری قیادت اس کی مخالف ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ اس وقت فوج کا مورال بالکل گر چکا ہے اور عمارتوں کے جنگل غزہ کی گلیوں میں لڑنا اسرائیلی فوج کے بس کی بات نہیں ہے۔ اسرائیلی فوجی گوریلا جنگ کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔ البتہ اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر اتنی فوج لگا دی ہے، جو اس نے 1973ء کی جنگ میں شام اور مصر کی سرحدوں پر تعینات کی تھی۔

غزہ پر زمینی حملے کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم اتنا ضرور ہے کہ زمینی جنگ کی صورت میں اسرائیل کو بہت زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اسرائیل کے پاس ایک لاکھ 70 ہزار فوجی اور 3 لاکھ ریزرو فوج ہے، جو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے۔ نیز اسے اسرائیلی فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے۔ دوسری جانب غزہ میں 40 ہزار مزاحمت کار موجود ہیں، جن میں اکثر گوریلا جنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پھر جذبہ جہاد، حریت پسندی اور بقا کی جنگ ان کی عسکری مہارت کے لیے مہمیز کا کام دے گی۔ زمین پر لڑنے کے لیے ان کے پاس روسی ساختہ کلاشنکوف، میڈیم رینج مشین گنز، آر پی جی سیون اور دیسی ساختہ ٹینک شکن میزائل ہیں، جو جہاد اور حریت پسندی کی جدید تاریخ میں نتائج کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔

اس کے باوجود اگر خدا ناخواستہ غزہ کا سقوط ہو جاتا ہے، تو یہ گوریلا جنگ 1948ء اور 1967ء کے مقبوضہ علاقوں تک پھیل جائے گی۔ جب کہ حزب اللہ کو بھی مجبورا جنوبی محاذ کھولنا پڑے گا اور ہوسکتا ہے کہ سطح مرتفع جولان پر بھی کشیدگی شروع ہو جائے۔ نیز فلسطینی پناہ گزینوں کے پہنچنے سے سینا اور عریش کی شورش کو بھی ہوا مل سکتی ہے۔ اگر غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی ہوتی ہے، تو مصر کو رفح میں اپنا قائم کردہ بفرزون باقی رکھنا مشکل ہوگا۔ خیال رہے کہ ایک کلومیٹر طویل اور ڈیڑھ کلومیٹر عریض جدید رفح شہر میں تعمیر کردہ بے آباد 10 ہزار رہایشی فلیٹوں سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سینا کے جنگ متاثرین کے بجائے "صدی کا معاہدہ" کے تحت امریکی سرمائے سے تعمیر کیے گئے ہیں، جن کا اصل مقصد غزہ کو اسرائیلی قبضے میں دے کر فلسطینیوں کو ان میں بسانا ہے۔

غرض غزہ کے سقوط کی صورت میں پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔ اسی بنا پر عرب راجواڑوں میں پُرخوف خاموشی ہے اور ان کے حکمران ڈرے سہمے نظر آ رہے ہیں۔ نیز قطر اور ترکی بھی قضیہ فلسطین سے متعلق اپنا روایتی جذبہ اور تحریک نہیں دکھا پا رہے۔ یہ سب کسی ممکنہ طوفان کا پتا دیتا ہے، کیوں کہ امریکا نے اپنے دو بحری بیڑے بحیرہ روم میں اسرائیل کے بالمقابل قبرص کے قریب تعینات کردیے ہیں۔ برطانیہ نے بھی جنگی جہاز بھیجے ہیں۔ امریکا کے مزید جنگی طیارے متحدہ عرب امارات اور اردن پہنچ چکے ہیں۔ جرمنی نے اپنے دو جدید ترین ڈرون طیارے اسرائیل کی تحویل میں دے دیے ہیں۔ جب کہ دیگر مغربی ممالک بھی اسرائیل اور امریکا کی ایک آواز پر اس جنگ میں کودنے کو تیار نظر آتے ہیں۔ اس بات کا اندازہ ان ممالک کے رہنماؤں کے بیانات سے باخوبی لگایا جاسکتا ہے، جو پوری ڈھٹائی کے ساتھ اسرائیل کو مظلوم قرار دے رہے ہیں، اور ہر طرح کے شواہد ہونے کے باوجود غزہ میں شہریوں اور عوامی تنصیاب کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کا انکار کررہے ہیں۔ یہ پیش رفت بتا رہی ہے کہ اقصی کا یہ طوفان نہ رکا تو پورا خطہ اس بھنور میں آجائے گا، لیکن کیا یہ طوفان تھم پائے گا، اس کا جواب فی الحال کسی پاس نہیں ہے۔

16/05/2023

تخصص فی العقیدۃ والفکر الاسلامی

دینی مدارس کے فاضلین کے لیے پاکستان میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد تخصص اور نصاب ہے، جس میں عقیدے سے متعلق بنیادی مباحث توحید (ذات وصفات)، رسالت ونبوت، آخرت اور تقدیر کے ساتھ ہر طرح کے کلامی موضوعات پڑھائے جاتے اور ان پر علمی وتحقیقی کام کرایا جاتا ہے۔

دورِ جدید میں مغربی فکر وفلسفے سے جنم لینے والے لامذہبی افکار ونظریات جیسے مادہ پرستی، عقل پرستی، سائنس پرستی، تشکیک، الحاد و دہریت، مرد و زن کی مساوات، آزادیٔ اظہار، استعمار، استشراق، تجدد پسندی، بین المذاہب ہم آہنگی اور وحدتِ ادیان جیسے سنگین مسائل سے متعلق بھی خصوصی کورس اس تخصص کا حصہ ہے۔

اسی طرح سیاسیات، شریعت کے اسرار و حِکَم (حجۃ اللہ البالغۃ اور احیاء علوم الدین)، جغرافیہ، علم التاریخ، تاریخِ اسلام، حالاتِ حاضرہ، نفسیات تحقیق وتصنیف اور انگلش بھی نصاب میں شامل ہیں۔

اس قیمتی کورس میں محدود نشستوں پر رہایشی وغیر رہایشی داخلے جاری ہیں۔ خواہش مند حضرات رابطہ کریں۔

0311 1246233

03/05/2023

اعلانِ داخلہ:

فاضلینِ مدارسِ دینیہ کے لیے منفرد وانتہائی مفید ایک سالہ نصاب

جدید سہولیات کے ساتھ بہترین علمی وتحقیق ماحول میں علم العقیدۃ (علم الکلام) میں رسوخ حاصل کرنے کے ساتھ مغربی فکر وفلسہ، مادہ پرستی، عقل پرستی، سائنس پرستی، تشکیک، الحاد ودہریت، لبرل ازم، سیکولرازم، فیمن ازم، مختلف نظام ہائے سیاست ومعیشت، استشراق، تجدد پسندی اور وحدتِ ادیان سمیت دورِ جدید کے لامذہبی افکار ونظریات کو سمجھنے کا بہترین موقع

اسرار وحِکَمِ شریعت، اسلامی تاریخ، علم التاریخ، جغرافیہ، تحقیق وتصنیف، ریسرچ سوفٹ ویئرز اور انگلش جیسے مضامین بھی پڑھائے جائیں گے

اساتذہ کرام:
- مولانا نور البشر عبدالحق مدظلہ (مدیر وشیخ الحدیث معھد عثمان بن عفان)
- مفتی کمال الدین المسترشد مدظلہ (استاذ الحدیث جامعہ اسلامیہ کلفٹن)
- مفتی محمد انیس رشید مدظلہ (سابق رئیس لجنۃ التحقیق مکتبۃ البشریٰ)
- مفتی عمران حسن مدظلہ (استاذ الحدیث ونگران تخصص فی الافتاء وعلوم الحدیث معھد عثمان بن عفان)
- مولانا منیب حسین مدظلہ (سابق مدیر بین الاقوامی صفحہ روزنامہ جسارت)
- ڈاکٹر مفتی محمد شہزاد شیخ (پروفیسر FAST)
- ڈاکٹر محمد عمیر (پی ایچ آرٹی فیشل انٹیلی جنس)
- سید شرف الدین احمد (ماہر تعلیم ونفسیات)

محدود نشستوں پر رہایشی اور غیر رہایشی داخلے جاری ہیں۔

معلومات کے لیے رابطہ کریں:
معھد الشروق الاسلامی Mahad al-Shorooq al-Islami
0311 1246233

03/05/2023

اعلانِ داخلہ:
کالج یونیورسٹی کے طلبہ وگریجویٹس، ملازمت پیشہ افراد اور کاروباری حضرات کے لیے یومیہ انتہائی مختصر دورانیے کا ایک سالہ کورس

بہترین دینی وعلمی ماحول میں عقیدہ، تفسیر، حدیث، فقہ، سیرت اور عربی بول چال سیکھنے کے ساتھ مغربی فکر وفلسہ، مادہ پرستی، عقل پرستی، سائنس پرستی، تشکیک، الحاد ودہریت، لبرل ازم، سیکولرازم، فیمن ازم، مختلف نظام ہائے سیاست ومعیشت، استشراق، تجدد پسندی اور وحدتِ ادیان سمیت دورِ جدید کے لامذہبی افکار ونظریات کو سمجھنے کا بہترین موقع

اساتذہ کرام:
- مفتی محمد انیس رشید مدظلہ (سابق رئیس لجنۃ التحقیق مکتبۃ البشریٰ)
- مفتی عمران حسن مدظلہ (استاذ الحدیث ونگران تخصص فی الافتاء وعلوم الحدیث معھد عثمان بن عفان)
- مولانا منیب حسین مدظلہ (سابق مدیر بین الاقوامی صفحہ روزنامہ جسارت)
- ڈاکٹر محمد عمیر (پی ایچ آرٹی فیشل انٹیلی جنس)
- سید شرف الدین احمد (ماہر تعلیم ونفسیات)
محدود نشستوں پر داخلے جاری ہیں۔
معلومات کے لیے رابطہ کریں:
معھد الشروق الاسلامی Mahad al-Shorooq al-Islami
0311 1246233
معھد الشروق الاسلامی Mahad al-Shorooq al-Islami

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Waqaye posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Waqaye:

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share