Anwar Ghazi-Official

Anwar Ghazi-Official Islamic Scholar, Lecturer, Anchor, Journalist, Motivational Speaker & Character Builder.

تصویر پر پہلی نظر پڑی تو میں یہی سمجھا کہ والد اور اس کے پہلو میں بیٹا سوئے ہوئے ہیں۔۔۔ لیکن جب تصویر سے منسلک تحریر پڑھ...
13/09/2024

تصویر پر پہلی نظر پڑی تو میں یہی سمجھا کہ والد اور اس کے پہلو میں بیٹا سوئے ہوئے ہیں۔۔۔ لیکن جب تصویر سے منسلک تحریر پڑھی تو دل دَہَل گیا۔ آپ کو بھی ایسے ہی لگ رہا ہو گا مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔یہ ہری پور سے تعلق رکھنے والے ثاقب شاہ صاحب ہیں جو ہری پور یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے اور بڑے ہی نفیس انسان تھے۔ ان کے چار بچے تھے۔ یہ بچہ ہر رات والد کی گود میں سویا کرتا تھا۔کل انہیں سانپ نے ڈس لیا تو یہ ساری رات ہسپتال میں اپنی زندگی کی جنگ لڑتے رہے جبکہ ان کا یہ بیٹا ساری رات ان کا انتظار کرتا رہا۔جب صبح کی اذان کے وقت والد کا مردہ جسم گھر آیا تو یہ بچہ حسب معمول اپنے والد کے پاس جا کر بیٹھا اور کندھے پر سر رکھ کر داڑھی کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے پھیرتے سو گیا۔یہ اس وقت کی تصویر ہے۔ یہ تصویر دیکھ کر دل کا جو حال ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ اس بچے کو کیا معلوم کہ آخری بار اپنے والد کے پاس سویا ہے۔ اس دنیا میں کیسے کیسے امتحان ہیں۔سوچ کر بھی کچھ ہوتا ہے۔اللہ کریم ثاقب شاہ صاحب مرحوم کی مغفرت فرما کر انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے لواحقین خصوصاً چاروں بچوں اور بیوہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین یارب العالمین!

(طاہر محمود)

12/09/2024

والدین کو عزت دینے کے36 طریقے اور اصول۔۔۔نئی جنریشن اپنے والدین کی نافرمانیوں کیوں کرتی ہے۔؟؟
موٹیویٹ کرنے دینے والی سبق آموز ویڈیو

Majlis Mein Sargoshiyan Karna || Good Deeds
12/09/2024

Majlis Mein Sargoshiyan Karna || Good Deeds

11/09/2024

Al Haramen || Fresh Products ||
حلال ،دیسی اور گھریلو مصنوعات

پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے۔اللہ تعالیٰ رحم کا معاملہ فرمائیں۔
11/09/2024

پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے۔اللہ تعالیٰ رحم کا معاملہ فرمائیں۔

Parosi Ko Naqal Makani Par Majboor Karne Ka Wabal || Daily Hadith
11/09/2024

Parosi Ko Naqal Makani Par Majboor Karne Ka Wabal || Daily Hadith

آپ بھی لکھنے اور بولنے کا فن سیکھ کر دین اسلام کی اشاعت کا کام کرسکتے ہیں۔آج کی اس پوسٹ میں آپ کے سامنے آن لائن صحافت کو...
11/09/2024

آپ بھی لکھنے اور بولنے کا فن سیکھ کر دین اسلام کی اشاعت کا کام کرسکتے ہیں۔
آج کی اس پوسٹ میں آپ کے سامنے آن لائن صحافت کورس"کی تفصیلات رکھتا ہوں۔کوشش کی جائے کہ آپ کے ذہن میں پیدا ہونے والے بنیادی سوالات کا جواب دے دیا جائے۔ اس تحریر کو پڑھ لیں اور پھر اس کورس کو جوائن کرنے کا فیصلہ کریں۔ اس تحریر کو پڑھنے پر آپ کے 3 سے 5 منٹ صَرف ہوں گے۔ان شاءاللہ
کورس کتنے دنوں کا ہے اور اس میں کیا پڑھایا جائے گا؟
یہ کورس ایک ماہ پر مشتمل ہے اور اس میں ہم طالب علم کو فن تحریر میں مہارت دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کورس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ تمام اسباق 4 لیولز میں تقسیم ہیں۔ یہ لیولز بالترتیب زیرو لیول، لیول ون، لیول ٹو اور فائنل لیول سے معنون ہیں۔ یہ لیولز طالب علم کو آسان سے مشکل کی طرف لے جاتے ہوئے خوداعتمادی سے مہارت تک پہنچاتے ہیں۔ ہر لیول 6 مربوط اسباق پر مشتمل ہے۔ جنہیں بہت دلچسپ انداز میں ترتیب دیا گیا ہے۔ ایک سبق حل کرنے کے بعد نئے سبق کے لیے تجسس اور دلچسپی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کورس میں ایسی لچک موجود ہے کہ طالب علم خواہ کسی بھی سطح کا تعلیم یافتہ ہے یا بہت کم تعلیم یافتہ ہے، وہ اس کورس سے لازماً مستفید ہو گا۔ ہر ایک کو اس کی محنت کے مطابق نتائج اور فوائد حاصل ہوں گے۔
کورس کے اوقات کیا ہیں اور اس کو پڑھنے کا طریقہ کار کیا ہو گا؟
ہمارا کورس نیٹ پیکج اور استعمال کے لحاظ سے سب سے آسان ''ایپ'' واٹس ایپ کے ذریعے کروایا جاتا ہے۔ کورس کے لیے ہم نے یہ منفرد طریقہ اختیار کیا ہے کہ ہمارے تمام اسباق تحریری ہیں۔ روزانہ شام کے وقت یہ سبق کلاس کے گروپ میں پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔ جسے طالب علم اپنی سہولت والے وقت میں بہ غور پڑھنے کے بعد دی گئی ہدایات کی روشنی اگلے دن شام سے پہلے پہلے مشق حل کر کے اور اپنا نام لکھ کر اسی گروپ میں پوسٹ کر دیتا ہے، یعنی وہ جواباً ایک مضمون لکھ کر بھیجتا ہے، جس پر اس اکیڈمی کے بانی، سینئر صحافی اور معروف مصنف جناب استاذ انور غازی صاحب بنفس نفیس اصلاح دیتے ہیں۔ یوں یہ سائیکل روزانہ کی بنیاد پر چلتا رہتا ہے۔ یومیہ ایک سبق اور اس پر روزانہ دی جانے والی اصلاح سے طالب علم کی تربیت، صلاحیت اور اعتماد میں اضافہ، نیز موٹی ویشن لیول اپ گریڈ ہوتا رہتا ہے۔ یہاں تک کے کورس کے اختتام تک وہ ایک مکمل اور تحقیقی مضمون، کالم، کہانی اور دیگر کسی بھی پسند کی صنف تحریر پر شہ پارہ تیار کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ ہر لیول کے 6 اسباق کے اختتام پر ایک دن کا وقفہ / چھٹی دی جاتی ہے۔ ہم کورس کے مختلف وقفوں میں طلبہ کا فیڈ بیک بھی لیتے ہیں، تاکہ ان کی آراء ہم تک پہنچیں اور ان کی مشکلات کا ساتھ ساتھ ازالہ ہو سکے۔
کورس کی گزشتہ سالوں کی کارکردگی کیا رہی؟ اس کورس کے فاضلین نے زندگی میں کیا فائدہ حاصل کیا؟
یہ کورس الحمدللہ! قریباً دس سال سے جاری ہے۔ جتنے بھی شرکاء نے رجوع کیا، انہوں نے اپنی اپنی محنت کے مطابق خوب فائدہ اٹھایا۔ بہت سے فاضلین مین اسٹریم میڈیا سے منسلک ہوئے۔ رائٹر، کانٹینٹ رائٹر، اینکر، مصنفین، ریسرچرز، ریسرچ اسکالرز، ورکنگ جرنلسٹ، رپورٹر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ بنے اور سوسائٹی میں نام پیدا کیا۔ ایسے لوگ دنیا میں جہاں بھی اردو بولی، سمجھی اور لکھی جاتی ہے، وہاں وہاں موجود ہیں۔
کورس کے اہم فوائد کیا ہیں؟
تحریر کا قوموں اور افراد کی زندگی میں کیا اثر ہے؟ یہ چڑھے سورج کی طرح واضح ہے۔ قلم کی قسم اللہ تعالی نے کھائی ہے۔ نسلوں کا دین، علم اور تاریخ سے رشتہ قلم ہی کا مرہون منت ہے۔ تحریر آپ کو کبھی مرنے نہیں دیتی۔ جس کی بنا پر تحریر کی صلاحیت حاصل کرنا سراسر مفید ہی مفید ہے۔ آج جبکہ سوشل میڈیا اپنی اہمیت کا لوہا منوا چکا ہے، اس میں بہترین کانٹینٹ کامیابی کی ضمانت ہے، لہذا آن لائن کمائی کے تمام ذرائع میں آپ کی تحریری صلاحیت آپ کو دولت مند بنانے کی رفتار تیز کرے گی۔ ہم اس کورس کے کامیاب اختتام پر سرٹیفکیٹ بھی دیتے ہیں، جو آپ کو مختلف اداروں میں روزگار حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بنتا ہے۔ ہم اچھی اور محنت سے لکھی گئی تحریروں کو اخبارات و جرائد میں چھپوانے کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ کورس طلبہ و طالبات دونوں کر سکتے ہیں۔ ان کے الگ الگ گروپس بنائے جاتے ہیں۔ کورس کے اختتام کے بعد ہم طلبہ کو اساتذہ سے مربوط اور مزید زیرتربیت رکھنے کے لیے اپنے ''صحافت فیملی ممبران'' گروپ میں ایڈ کر لیتے ہیں۔
کورس کی فیس کتنی ہے؟
اوپر کی تفصیل سے آپ کو اندازہ ہو گیا کہ یہ کورس جانبین سے سنجیدگی اور محنت کا تقاضا کرتا ہے، اس کے بغیر ہم بہترین صلاحیت کے حصول کے اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ نیز یہ کہ ادارہ جاتی سیٹ میں بہت سے لوگ مل کر اس اکیڈمی اور کورس کا نظام چلا رہے ہیں۔ سو، اس کورس کی فیس ناگزیر ہے اور وہ ''دس ہزار روپے پاکستانی'' مقرر کی گئی ہے۔ اس فیس کو زیادہ نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ فیس کورس کی ورتھ اور ویلیو کے مطابق طے کی جاتی ہے۔ دس سال سے ہماری مقرر کردہ فیس یہی ہے، یعنی دس ہزار روپے۔
کیا فیس میں رعایت ہو سکتی ہے؟
جی ہاں، رعایت ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی امید وار کسی وجہ سے ہمارے کورس کی مکمل فیس ادا کرنے سے قاصر ہے تو پھر ہم اس فیس پر نہ تو اصرار کرتے ہیں اور نہ ہی بھاو تاو (بارگیننگ) کرتے ہیں، بلکہ اس صورت میں آپ دیانت دارانہ بتا دیں کہ آپ اپنی گنجائش کو دیکھتے ہوئے ٹوٹل میں سے کتنی فیس دے سکتے ہیں؟ یا بالفاظ دیگر آپ کو کتنی رعایت درکار ہے؟ یہ بتاتے ہوئے آپ کوئی تکلف نہ کریں۔ جو دل میں ہے، جتنی دے سکتے ہیں، للہ فی اللہ خاموشی سے بتا دیں۔ یہ ہمارے اور آپ کے درمیان راز ہو گا۔ ہم کورس کروانے میں آپ میں اور دیگر طالب علموں میں کوئی فرق نہیں کریں گے۔ نہ ہی آپ اپنی مخصوص طے شدہ فیس کے متعلق کسی اور کو بتائیں گے۔ لیکن یہ ضرور ذہن میں رہے کہ صفر فیس (بالکلیہ معاف) والا آپشن نہیں ہے۔ اب آپ نے صرف یہ بتانا ہے کہ آپ اپنی آسانی سے کتنی فیس دے سکتے ہیں؟
یہ تفصل پڑھنے کے بعد اب ہمیں کیا کرنا ہو گا؟
اب آپ نے مکمل یا رعایتی فیس جو آپ دے رہے ہیں، وہ بتانی ہے۔ اس کے بعد ہم سب سے پہلے آپ کو اپنے حتمی گروپ میں ایڈ کر لیں گے۔ پھر آپ کو اکاونٹ نمبر دیا جائے گا، اس پر فیس فورا بھیج دینی ہے۔ کسی خاص مجبوری سے ایک آدھ دن بعد بھی بھیج سکتے ہیں، لیکن زیادہ تاخیر نہ کی جائے، ورنہ گروپ سے دوبارہ ریموو کر دیا جائے گا۔ آپ کے ایڈ ہونے کے بعد کورس میں مزید بھی داخلے جاری رہیں گے۔ اس وقت تک آپ خاموشی اور اطمینان سے کورس شروع ہونے کا انتظار کریں۔ شرکاء کا ایک مخصوص عدد پورا ہونے کے بعد اسباق کا آغاز کر دیا جائے گا۔ آپ اس گروپ کی طرف مسلسل متوجہ رہیے۔(انورغازی)

10/09/2024

Niaki Krne Wale Bnain || Motivational Video

09/09/2024

Whatsapp Groups Ki Larai || Do bachon ki ajeeb khani

" آن لائن صحافت کورس"کی تفصیلات پیش خدمت ہیں۔کوشش کی جائے کہ آپ کے ذہن میں پیدا ہونے والے بنیادی سوالات کا جواب دے دیا ج...
09/09/2024

" آن لائن صحافت کورس"کی تفصیلات پیش خدمت ہیں۔کوشش کی جائے کہ آپ کے ذہن میں پیدا ہونے والے بنیادی سوالات کا جواب دے دیا جائے۔ اس تحریر کو پڑھ لیں اور پھر اس کورس کو جوائن کرنے کا فیصلہ کریں۔ اس تحریر کو پڑھنے پر آپ کے 3 سے 5 منٹ صَرف ہوں گے۔ان شاءاللہ
کورس کتنے دنوں کا ہے اور اس میں کیا پڑھایا جائے گا؟
یہ کورس ایک ماہ پر مشتمل ہے اور اس میں ہم طالب علم کو فن تحریر میں مہارت دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کورس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ تمام اسباق 4 لیولز میں تقسیم ہیں۔ یہ لیولز بالترتیب زیرو لیول، لیول ون، لیول ٹو اور فائنل لیول سے معنون ہیں۔ یہ لیولز طالب علم کو آسان سے مشکل کی طرف لے جاتے ہوئے خوداعتمادی سے مہارت تک پہنچاتے ہیں۔ ہر لیول 6 مربوط اسباق پر مشتمل ہے۔ جنہیں بہت دلچسپ انداز میں ترتیب دیا گیا ہے۔ ایک سبق حل کرنے کے بعد نئے سبق کے لیے تجسس اور دلچسپی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کورس میں ایسی لچک موجود ہے کہ طالب علم خواہ کسی بھی سطح کا تعلیم یافتہ ہے یا بہت کم تعلیم یافتہ ہے، وہ اس کورس سے لازماً مستفید ہو گا۔ ہر ایک کو اس کی محنت کے مطابق نتائج اور فوائد حاصل ہوں گے۔
کورس کے اوقات کیا ہیں اور اس کو پڑھنے کا طریقہ کار کیا ہو گا؟
ہمارا کورس نیٹ پیکج اور استعمال کے لحاظ سے سب سے آسان ''ایپ'' واٹس ایپ کے ذریعے کروایا جاتا ہے۔ کورس کے لیے ہم نے یہ منفرد طریقہ اختیار کیا ہے کہ ہمارے تمام اسباق تحریری ہیں۔ روزانہ شام کے وقت یہ سبق کلاس کے گروپ میں پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔ جسے طالب علم اپنی سہولت والے وقت میں بہ غور پڑھنے کے بعد دی گئی ہدایات کی روشنی اگلے دن شام سے پہلے پہلے مشق حل کر کے اور اپنا نام لکھ کر اسی گروپ میں پوسٹ کر دیتا ہے، یعنی وہ جواباً ایک مضمون لکھ کر بھیجتا ہے، جس پر اس اکیڈمی کے بانی، سینئر صحافی اور معروف مصنف جناب استاذ انور غازی صاحب بنفس نفیس اصلاح دیتے ہیں۔ یوں یہ سائیکل روزانہ کی بنیاد پر چلتا رہتا ہے۔ یومیہ ایک سبق اور اس پر روزانہ دی جانے والی اصلاح سے طالب علم کی تربیت، صلاحیت اور اعتماد میں اضافہ، نیز موٹی ویشن لیول اپ گریڈ ہوتا رہتا ہے۔ یہاں تک کے کورس کے اختتام تک وہ ایک مکمل اور تحقیقی مضمون، کالم، کہانی اور دیگر کسی بھی پسند کی صنف تحریر پر شہ پارہ تیار کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ ہر لیول کے 6 اسباق کے اختتام پر ایک دن کا وقفہ / چھٹی دی جاتی ہے۔ ہم کورس کے مختلف وقفوں میں طلبہ کا فیڈ بیک بھی لیتے ہیں، تاکہ ان کی آراء ہم تک پہنچیں اور ان کی مشکلات کا ساتھ ساتھ ازالہ ہو سکے۔
کورس کی گزشتہ سالوں کی کارکردگی کیا رہی؟ اس کورس کے فاضلین نے زندگی میں کیا فائدہ حاصل کیا؟
یہ کورس الحمدللہ! قریباً دس سال سے جاری ہے۔ جتنے بھی شرکاء نے رجوع کیا، انہوں نے اپنی اپنی محنت کے مطابق خوب فائدہ اٹھایا۔ بہت سے فاضلین مین اسٹریم میڈیا سے منسلک ہوئے۔ رائٹر، کانٹینٹ رائٹر، اینکر، مصنفین، ریسرچرز، ریسرچ اسکالرز، ورکنگ جرنلسٹ، رپورٹر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ بنے اور سوسائٹی میں نام پیدا کیا۔ ایسے لوگ دنیا میں جہاں بھی اردو بولی، سمجھی اور لکھی جاتی ہے، وہاں وہاں موجود ہیں۔
کورس کے اہم فوائد کیا ہیں؟
تحریر کا قوموں اور افراد کی زندگی میں کیا اثر ہے؟ یہ چڑھے سورج کی طرح واضح ہے۔ قلم کی قسم اللہ تعالی نے کھائی ہے۔ نسلوں کا دین، علم اور تاریخ سے رشتہ قلم ہی کا مرہون منت ہے۔ تحریر آپ کو کبھی مرنے نہیں دیتی۔ جس کی بنا پر تحریر کی صلاحیت حاصل کرنا سراسر مفید ہی مفید ہے۔ آج جبکہ سوشل میڈیا اپنی اہمیت کا لوہا منوا چکا ہے، اس میں بہترین کانٹینٹ کامیابی کی ضمانت ہے، لہذا آن لائن کمائی کے تمام ذرائع میں آپ کی تحریری صلاحیت آپ کو دولت مند بنانے کی رفتار تیز کرے گی۔ ہم اس کورس کے کامیاب اختتام پر سرٹیفکیٹ بھی دیتے ہیں، جو آپ کو مختلف اداروں میں روزگار حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بنتا ہے۔ ہم اچھی اور محنت سے لکھی گئی تحریروں کو اخبارات و جرائد میں چھپوانے کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ کورس طلبہ و طالبات دونوں کر سکتے ہیں۔ ان کے الگ الگ گروپس بنائے جاتے ہیں۔ کورس کے اختتام کے بعد ہم طلبہ کو اساتذہ سے مربوط اور مزید زیرتربیت رکھنے کے لیے اپنے ''صحافت فیملی ممبران'' گروپ میں ایڈ کر لیتے ہیں۔
کورس کی فیس کتنی ہے؟
اوپر کی تفصیل سے آپ کو اندازہ ہو گیا کہ یہ کورس جانبین سے سنجیدگی اور محنت کا تقاضا کرتا ہے، اس کے بغیر ہم بہترین صلاحیت کے حصول کے اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ نیز یہ کہ ادارہ جاتی سیٹ میں بہت سے لوگ مل کر اس اکیڈمی اور کورس کا نظام چلا رہے ہیں۔ سو، اس کورس کی فیس ناگزیر ہے اور وہ ''دس ہزار روپے پاکستانی'' مقرر کی گئی ہے۔ اس فیس کو زیادہ نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ فیس کورس کی ورتھ اور ویلیو کے مطابق طے کی جاتی ہے۔ دس سال سے ہماری مقرر کردہ فیس یہی ہے، یعنی دس ہزار روپے۔
کیا فیس میں رعایت ہو سکتی ہے؟
جی ہاں، رعایت ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی امید وار کسی وجہ سے ہمارے کورس کی مکمل فیس ادا کرنے سے قاصر ہے تو پھر ہم اس فیس پر نہ تو اصرار کرتے ہیں اور نہ ہی بھاو تاو (بارگیننگ) کرتے ہیں، بلکہ اس صورت میں آپ دیانت دارانہ بتا دیں کہ آپ اپنی گنجائش کو دیکھتے ہوئے ٹوٹل میں سے کتنی فیس دے سکتے ہیں؟ یا بالفاظ دیگر آپ کو کتنی رعایت درکار ہے؟ یہ بتاتے ہوئے آپ کوئی تکلف نہ کریں۔ جو دل میں ہے، جتنی دے سکتے ہیں، للہ فی اللہ خاموشی سے بتا دیں۔ یہ ہمارے اور آپ کے درمیان راز ہو گا۔ ہم کورس کروانے میں آپ میں اور دیگر طالب علموں میں کوئی فرق نہیں کریں گے۔ نہ ہی آپ اپنی مخصوص طے شدہ فیس کے متعلق کسی اور کو بتائیں گے۔ لیکن یہ ضرور ذہن میں رہے کہ صفر فیس (بالکلیہ معاف) والا آپشن نہیں ہے۔ اب آپ نے صرف یہ بتانا ہے کہ آپ اپنی آسانی سے کتنی فیس دے سکتے ہیں؟
یہ تفصل پڑھنے کے بعد اب ہمیں کیا کرنا ہو گا؟
اب آپ نے مکمل یا رعایتی فیس جو آپ دے رہے ہیں، وہ بتانی ہے۔ اس کے بعد ہم سب سے پہلے آپ کو اپنے حتمی گروپ میں ایڈ کر لیں گے۔ پھر آپ کو اکاونٹ نمبر دیا جائے گا، اس پر فیس فورا بھیج دینی ہے۔ کسی خاص مجبوری سے ایک آدھ دن بعد بھی بھیج سکتے ہیں، لیکن زیادہ تاخیر نہ کی جائے، ورنہ گروپ سے دوبارہ ریموو کر دیا جائے گا۔ آپ کے ایڈ ہونے کے بعد کورس میں مزید بھی داخلے جاری رہیں گے۔ اس وقت تک آپ خاموشی اور اطمینان سے کورس شروع ہونے کا انتظار کریں۔ شرکاء کا ایک مخصوص عدد پورا ہونے کے بعد اسباق کا آغاز کر دیا جائے گا۔ آپ اس گروپ کی طرف مسلسل متوجہ رہیے۔(انورغازی)

Jannat Ke Mustahiq Log || Daily  Hadith
09/09/2024

Jannat Ke Mustahiq Log || Daily Hadith

08/09/2024

Delicious Nuts Honey || Order Now
Contact # 0334 1550155

Takullufat Se Pak Sadah Zindagi || Hadith
08/09/2024

Takullufat Se Pak Sadah Zindagi || Hadith

08/09/2024

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان صاحب کی للکار۔۔۔۔

ماشاءاللہ ،بہت ہی ایمان افروز نظارے ۔۔تاجدار ختم نبوت زندہ آباد۔صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔
07/09/2024

ماشاءاللہ ،بہت ہی ایمان افروز نظارے ۔۔
تاجدار ختم نبوت زندہ آباد۔صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔

07/09/2024

"Golden Jubliee, Khatm e Nabuwwat"
Darsequran.com Podcast
Mehman: M***i Khalid Mehmood (Director, Iqra Rauzatul Atfal Trust)
Mezban: Molana Anwar Ghazi

06/09/2024
7 ستمبر یوم تحافظ ختم نبوت ﷺ گولڈن جوبلی۔۔۔ اسپیشل پوڈکاسٹ
06/09/2024

7 ستمبر یوم تحافظ ختم نبوت ﷺ
گولڈن جوبلی۔۔۔ اسپیشل پوڈکاسٹ

صدا عام ہے یارانِ غازی کے لئے۔دوستو! ہم نے کمرشل ویڈیوز بنانے کا مستحسن سلسلہ شروع کیا ہے۔آپ بھی اپنی کمپنی،ادارے،مختلف ...
06/09/2024

صدا عام ہے یارانِ غازی کے لئے۔
دوستو! ہم نے کمرشل ویڈیوز بنانے کا مستحسن سلسلہ شروع کیا ہے۔آپ بھی اپنی کمپنی،ادارے،مختلف پروڈکٹس، متفرق اشیاء کی تشہیر کرواسکتے ہیں۔ہم آپ کی خدمت کے لئے حاضر رہیں گے ،ان شاء اللہ تعالیٰ۔۔پہلے آئیے پہلے پائیے۔اللہ تبارک وتعالیٰ سب بھائیوں کے کاموں اور کاروبار میں برکتیں عطاء فرمائیں۔

05/09/2024

6 September || Youm E Difa || Pakistan Zindabad

انگلینڈ سے آئی اینی سے مکالمہ!(کارزار/انورغازی)ایم فل کا مقالہ میری جان کو چمٹ گیا ہے۔ کاغذات کے پلندے، فائلوں کے انبار ...
05/09/2024

انگلینڈ سے آئی اینی سے مکالمہ!
(کارزار/انورغازی)
ایم فل کا مقالہ میری جان کو چمٹ گیا ہے۔ کاغذات کے پلندے، فائلوں کے انبار اور کتابوں کا پشتارہ لئے یونیورسٹی کے متواتر چکروں نے مجھے حقیقتاً چکراکر رکھ دیا ہے۔ ہمارا سسٹم کس قدر سست ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے تعلیمی اوقات کا کس قدر ضیاع ہوتا ہے۔ اس کا ہر اس شخص کو تلخ تجربہ ہے جو لکھنے پڑھنے کی دنیا سے تعلق رکھتا ہے۔ ہماری مایہ ناز ”دانش گاہیں“ تعلیمی اوقات کا قتل عام کررہی ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ جب حالات معمول سے ہٹ کر ہوں تب تو ہفتوں تک مارا مارا پھرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے میں اس آزمائش میں مبتلا ہوں۔
ایک دن بوجھل قدموں سے یونیورسٹی کے مین گیٹ سے داخل ہوتے ہی سائیڈ سے آواز آئی: ”ایکسکیوز می! ایریا اسٹڈی فار یورپ“ کس طرف ہے؟“ میں ٹوٹی پھوٹی انگلش اور ہاتھ کے اشاروں سے سمجھاکر چلتا بنا لیکن میرا کام آج بھی مکمل نہ ہوسکا۔ دوسرے ہفتے پھر جانا ہوا لیکن ابھی تک پروفیسر صاحب کی تشریف آوری نہیں ہوئی تھی۔ چنانچہ میں نے ”سینٹرل لائبریری“ کا رُخ کیا۔ ایک تحقیقی مقالہ نکلواکر مطالعہ کی میز پر جابیٹھا۔ ابھی ورق گردانی شروع ہی کی تھی کہ لمبی پتلی ایک خاتون فائلوں کا بنڈل اُٹھائے سامنے والی کرسی پر براجمان ہوگئیں۔ یہ وہی تھی جس نے ایک ہفتے قبل مجھ سے ”ایریا اسٹڈی فار یورپ“ کا پتہ پوچھا تھا۔ علیک سلیک کے بعد ہماری گفتگو عالمی موضوعات تک جاپہنچی۔
اس خاتون کا نام اینی (Anney) تھا۔ یہ انگلینڈ سے آئی ہوئی تھیں۔ انہیں ”پاکستان میں دہشت گردی اور دینی مدارس“ (Terrorism & Islamic Seminary in Pakistan) پر مقالہ تیار کرنا تھا۔ میرے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ میں انٹرنیشنل کرائسز گروپ (International crises studies) اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (Institute of policy studies) کی مرتب کردہ مختلف رپورٹوں سے اپنا مقالہ تیار کررہی ہیں۔ یہ سن کر مجھے حیرت کا جھٹکا لگا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ آپ اکیسویں صدی کے جدید ترین دور میں دینی مدارس اور دہشت گردی کے موضوع پر ریسرچ کررہی ہیں، لیکن آپ جن رپورٹوں سے مدد لے رہی ہیں بلکہ لفظ بہ لفظ ترجمہ کررہی ہیں وہ تو سالوں پرانی ہیں۔ اُس وقت کے مدارس اور آج کے مدارس میں بعد المشرقین ہے۔ میں نے کہا: ”پھر آپ جیسوں کے مقالوں اور رپورٹس کی روشنی میں ہی مغرب میں دینی مدارس اور علما کے حوالے سے پالیسیاں بنتی ہیں جس کے بعدازاں نتائج مزید کشیدگی اور دوری کی صورت میں نکلتے ہیں۔ جو رواداری بین المذاہب کی خلیج میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے۔ انگلینڈ سے آئی ہوئی ”اینی“ نے میری بات سے اتفاق کرتے ہوئے اپنا چوڑا سا سر اثبات میں ہلایا۔ میں نے کہا: ”کیا ہی اچھا ہو کہ آپ کم ازکم کراچی ہی کے دو تین دینی مدارس کا بچشم خود مشاہدہ کرلیں۔ ہمارے ہاں کہا جاتا ہے: ”لیس الخبر کالمعاینہ“ محض خبریں، سنی سنائی باتیں اور حقیقت سے کوسوں دور ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر مرتب کردہ رپورٹیں مشاہدے کے مساوی ہرگز نہیں ہوسکتی۔ کراچی کے دو بڑے جامعات کا دورہ کرنے کے بعد ”اینی“ نے اپنا مرتب کردہ مقالہ نظرثانی کے لیے علیحدہ کردیا اور دینی مدارس کے بارے میں اس کا نظریہ بھی بدل چکا تھا۔
یہ تو ایک مثال ہے ورنہ آج کل اکثر حضرات کا دینی مدارس اور علماء و طلباء کے بارے میں وہی تصور ہے جو سالوں پرانا بلکہ سالوں پرانے حقائق کے بھی خلاف ہے اور موجودہ زمینی حقائق تو اس کی یکسر نفی کرتے نظر آتے ہیں۔ آج مدارس میں جدید ترین سہولتوں سے لے کر اعلیٰ ترین تعلیم کے ڈپارٹمنٹ موجود ہیں۔ تمام مدارس میں میٹرک تک عصری تعلیم لازمی ہے۔ آٹھ سالہ نصاب جو کہ عالم بنانے کے لیے ہے، اس میں میٹرک کے بعد تفسیر، اُصول تفسیر، اُصول حدیث، فقہ، اُصول فقہ، علم کلام، منطق، فلسفہ، عربی ادب وانشا، لغت، صرف نحو، بلاغت وبیان، تاریخ سیرت اور فارسی زبان سمیت ایک درجن سے زائد علوم وفنون کی تقریباً پچاس قدیم وجدید کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ قارئین کو حیرت ہوگی کہ حنفی دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والے مدارس کے اس نصاب میں نصف کے قریب کتابیں غیرحنفی علما کی ہیں۔ مجموعی طورپر 16 مختلف علوم فنون پڑھائے جاتے ہیں۔ اگر اس اجمال کی تفصیل میں جایا جائے تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ اس نصاب میں کہیں بھی ایسا مواد نہیں ہے جس سے فرقہ واریت، انتہا پسندی، مختلف فرقوں کو قتل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہو بلکہ جوں جوں اس میں غوروفکر کے غوطے لگاتے جائیں گے توں توں یہ بات مترشح ہوتی جائے گی کہ دینی مدارس کے اس آٹھ سالہ نصاب میں تو اپنائیت، خدمتِ انسانی، اعلیٰ اخلاقی اقدا، رحماءبینھم کا درس بلکہ غیرمسلموں کے ساتھ بھی رواداری کا درس دیا جاتا ہے۔ دینی مدارس کا دامن تو ان تمام الزامات اور دہشت گردیوں سے پاک ہے جو مغربی میڈیا کی بے بنیاد رپورٹوں کے ذریعے ان کے اجلے دامن پر لگائے جاتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ دینی مدارس تو خیر کے مراکز ہیں جن کو زہریلے پروپیگنڈے کے ذریعے شروفساد کے اڈے قرار دیدیا جاتا ہے۔ نام نہاد مغربی اسکالر اور مستشرقین میڈیا کے ذریعے کبھی پگڑیوں کے خلاف بولتے اور لکھتے ہیں۔ کبھی پردے کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں۔ کبھی موسیقی کو جائز قرار دےتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ دس پندرہ احادیث صحیح ہیں باقی سب ضعیف ہیں۔ کبھی کہتے ہیں بچوں کو شروع سے دینی تعلیم نہیں دینی چاہیے۔ کبھی جہاد کو دین سے نکالتے ہیں تو کبھی دیگر غلط سلط قسم کی باتیں پھیلاکر سمجھتے ہیں کہ نئی نسل کو امریکی اور یورپی نظریات کے مطابق ڈھال لیں گے۔ یہ ہزاروں دینی مدارس سے متعلقہ افراد ہی تو ہیں جو ان کے اس قسم کے گمراہ کن نظریات کا تسلی بخش، مسکت اور ٹھوس علمی جواب دیتے ہیں۔ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے طول وعرض میں اس وقت 16 ہزار رجسٹر مدارس ہیں۔ ان میں مجموعی طورپر 21 سے 26 لاکھ طلبہ وطالبات زیرِ تعلیم ہیں جبکہ صرف خواتین کے 8 ہزار مدارس ہیں جن میں 9 لاکھ لڑکیاں پڑھتی ہیں۔ طالب علم کو رہائش اور خوراک بھی مفت فراہم کی جاتی ہے۔ فری ایجوکیشن، فری بورڈنگ کی سہولتیں فراہم کرنا ایک بہت بڑی خدمت ہے۔ فروغ علم کی خاطر خود تکالیف اُٹھاکر طلبہ کو یہ سہولتیں فراہم کرنے والوں کی تو بہت تحسین وستائش ہونی چاہیے۔ دینی مدارس نے ناگفتہ بہ حالات، روکھی سوکھی کھاکر جس طرح دین کا تحفظ کیا ہے، ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔ خواندگی کی شرح میں حیرت ناک اضافہ کیا ہے۔ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو تحفظ دیا ہے۔ الٹراماڈرن اور طبقہ اشرافیہ کے نوجوانوں کو دینی تعلیم اور مہذب اخلاق سے آراستہ کیا ہے اور انتہائی شفاف اور محدود مالی وسائل میں محیر العقول کارنامے انجام دیے ہیں اس پر امریکا ومغرب حیرت سے گنگ ہیں مگر ہمارے ہاں کا ایک مرعوب، نیم خواندہ، مغرب کا پروردہ طبقہ بلاوجہ شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی سعی لاحاصل میں لگا ہوا ہے۔
٭٭٭

04/09/2024

گولڈن جوبلی ،تحفط ختم نبوت کانفرنس لاہور۔پاکستان میں تحفظ ختم نبوت کے آئینی فیصلے کے 50سال۔ چلو چلو لاہور چلو ۔تاجدار ختم نبوت زندہ آباد ۔۔

" آن لائن صحافت کورس" کی تفصیلات پیش خدمت ہیں۔کوشش کی جائے کہ آپ کے ذہن میں پیدا ہونے والے بنیادی سوالات کا جواب دے دیا ...
04/09/2024

" آن لائن صحافت کورس" کی تفصیلات پیش خدمت ہیں۔کوشش کی جائے کہ آپ کے ذہن میں پیدا ہونے والے بنیادی سوالات کا جواب دے دیا جائے۔ اس تحریر کو پڑھ لیں اور پھر اس کورس کو جوائن کرنے کا فیصلہ کریں۔ اس تحریر کو پڑھنے پر آپ کے 3 سے 5 منٹ صَرف ہوں گے۔ان شاءاللہ
کورس کتنے دنوں کا ہے اور اس میں کیا پڑھایا جائے گا؟
یہ کورس ایک ماہ پر مشتمل ہے اور اس میں ہم طالب علم کو فن تحریر میں مہارت دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کورس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ تمام اسباق 4 لیولز میں تقسیم ہیں۔ یہ لیولز بالترتیب زیرو لیول، لیول ون، لیول ٹو اور فائنل لیول سے معنون ہیں۔ یہ لیولز طالب علم کو آسان سے مشکل کی طرف لے جاتے ہوئے خوداعتمادی سے مہارت تک پہنچاتے ہیں۔ ہر لیول 6 مربوط اسباق پر مشتمل ہے۔ جنہیں بہت دلچسپ انداز میں ترتیب دیا گیا ہے۔ ایک سبق حل کرنے کے بعد نئے سبق کے لیے تجسس اور دلچسپی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کورس میں ایسی لچک موجود ہے کہ طالب علم خواہ کسی بھی سطح کا تعلیم یافتہ ہے یا بہت کم تعلیم یافتہ ہے، وہ اس کورس سے لازماً مستفید ہو گا۔ ہر ایک کو اس کی محنت کے مطابق نتائج اور فوائد حاصل ہوں گے۔
کورس کے اوقات کیا ہیں اور اس کو پڑھنے کا طریقہ کار کیا ہو گا؟
ہمارا کورس نیٹ پیکج اور استعمال کے لحاظ سے سب سے آسان ''ایپ'' واٹس ایپ کے ذریعے کروایا جاتا ہے۔ کورس کے لیے ہم نے یہ منفرد طریقہ اختیار کیا ہے کہ ہمارے تمام اسباق تحریری ہیں۔ روزانہ شام کے وقت یہ سبق کلاس کے گروپ میں پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔ جسے طالب علم اپنی سہولت والے وقت میں بہ غور پڑھنے کے بعد دی گئی ہدایات کی روشنی اگلے دن شام سے پہلے پہلے مشق حل کر کے اور اپنا نام لکھ کر اسی گروپ میں پوسٹ کر دیتا ہے، یعنی وہ جواباً ایک مضمون لکھ کر بھیجتا ہے، جس پر اس اکیڈمی کے بانی، سینئر صحافی اور معروف مصنف جناب استاذ انور غازی صاحب بنفس نفیس اصلاح دیتے ہیں۔ یوں یہ سائیکل روزانہ کی بنیاد پر چلتا رہتا ہے۔ یومیہ ایک سبق اور اس پر روزانہ دی جانے والی اصلاح سے طالب علم کی تربیت، صلاحیت اور اعتماد میں اضافہ، نیز موٹی ویشن لیول اپ گریڈ ہوتا رہتا ہے۔ یہاں تک کے کورس کے اختتام تک وہ ایک مکمل اور تحقیقی مضمون، کالم، کہانی اور دیگر کسی بھی پسند کی صنف تحریر پر شہ پارہ تیار کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ ہر لیول کے 6 اسباق کے اختتام پر ایک دن کا وقفہ / چھٹی دی جاتی ہے۔ ہم کورس کے مختلف وقفوں میں طلبہ کا فیڈ بیک بھی لیتے ہیں، تاکہ ان کی آراء ہم تک پہنچیں اور ان کی مشکلات کا ساتھ ساتھ ازالہ ہو سکے۔
کورس کی گزشتہ سالوں کی کارکردگی کیا رہی؟ اس کورس کے فاضلین نے زندگی میں کیا فائدہ حاصل کیا؟
یہ کورس الحمدللہ! قریباً دس سال سے جاری ہے۔ جتنے بھی شرکاء نے رجوع کیا، انہوں نے اپنی اپنی محنت کے مطابق خوب فائدہ اٹھایا۔ بہت سے فاضلین مین اسٹریم میڈیا سے منسلک ہوئے۔ رائٹر، کانٹینٹ رائٹر، اینکر، مصنفین، ریسرچرز، ریسرچ اسکالرز، ورکنگ جرنلسٹ، رپورٹر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ بنے اور سوسائٹی میں نام پیدا کیا۔ ایسے لوگ دنیا میں جہاں بھی اردو بولی، سمجھی اور لکھی جاتی ہے، وہاں وہاں موجود ہیں۔
کورس کے اہم فوائد کیا ہیں؟
تحریر کا قوموں اور افراد کی زندگی میں کیا اثر ہے؟ یہ چڑھے سورج کی طرح واضح ہے۔ قلم کی قسم اللہ تعالی نے کھائی ہے۔ نسلوں کا دین، علم اور تاریخ سے رشتہ قلم ہی کا مرہون منت ہے۔ تحریر آپ کو کبھی مرنے نہیں دیتی۔ جس کی بنا پر تحریر کی صلاحیت حاصل کرنا سراسر مفید ہی مفید ہے۔ آج جبکہ سوشل میڈیا اپنی اہمیت کا لوہا منوا چکا ہے، اس میں بہترین کانٹینٹ کامیابی کی ضمانت ہے، لہذا آن لائن کمائی کے تمام ذرائع میں آپ کی تحریری صلاحیت آپ کو دولت مند بنانے کی رفتار تیز کرے گی۔ ہم اس کورس کے کامیاب اختتام پر سرٹیفکیٹ بھی دیتے ہیں، جو آپ کو مختلف اداروں میں روزگار حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بنتا ہے۔ ہم اچھی اور محنت سے لکھی گئی تحریروں کو اخبارات و جرائد میں چھپوانے کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ کورس طلبہ و طالبات دونوں کر سکتے ہیں۔ ان کے الگ الگ گروپس بنائے جاتے ہیں۔ کورس کے اختتام کے بعد ہم طلبہ کو اساتذہ سے مربوط اور مزید زیرتربیت رکھنے کے لیے اپنے ''صحافت فیملی ممبران'' گروپ میں ایڈ کر لیتے ہیں۔
کورس کی فیس کتنی ہے؟
اوپر کی تفصیل سے آپ کو اندازہ ہو گیا کہ یہ کورس جانبین سے سنجیدگی اور محنت کا تقاضا کرتا ہے، اس کے بغیر ہم بہترین صلاحیت کے حصول کے اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ نیز یہ کہ ادارہ جاتی سیٹ میں بہت سے لوگ مل کر اس اکیڈمی اور کورس کا نظام چلا رہے ہیں۔ سو، اس کورس کی فیس ناگزیر ہے اور وہ ''دس ہزار روپے پاکستانی'' مقرر کی گئی ہے۔ اس فیس کو زیادہ نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ فیس کورس کی ورتھ اور ویلیو کے مطابق طے کی جاتی ہے۔ دس سال سے ہماری مقرر کردہ فیس یہی ہے، یعنی دس ہزار روپے۔
کیا فیس میں رعایت ہو سکتی ہے؟
جی ہاں، رعایت ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی امید وار کسی وجہ سے ہمارے کورس کی مکمل فیس ادا کرنے سے قاصر ہے تو پھر ہم اس فیس پر نہ تو اصرار کرتے ہیں اور نہ ہی بھاو تاو (بارگیننگ) کرتے ہیں، بلکہ اس صورت میں آپ دیانت دارانہ بتا دیں کہ آپ اپنی گنجائش کو دیکھتے ہوئے ٹوٹل میں سے کتنی فیس دے سکتے ہیں؟ یا بالفاظ دیگر آپ کو کتنی رعایت درکار ہے؟ یہ بتاتے ہوئے آپ کوئی تکلف نہ کریں۔ جو دل میں ہے، جتنی دے سکتے ہیں، للہ فی اللہ خاموشی سے بتا دیں۔ یہ ہمارے اور آپ کے درمیان راز ہو گا۔ ہم کورس کروانے میں آپ میں اور دیگر طالب علموں میں کوئی فرق نہیں کریں گے۔ نہ ہی آپ اپنی مخصوص طے شدہ فیس کے متعلق کسی اور کو بتائیں گے۔ لیکن یہ ضرور ذہن میں رہے کہ صفر فیس (بالکلیہ معاف) والا آپشن نہیں ہے۔ اب آپ نے صرف یہ بتانا ہے کہ آپ اپنی آسانی سے کتنی فیس دے سکتے ہیں؟
یہ تفصل پڑھنے کے بعد اب ہمیں کیا کرنا ہو گا؟
اب آپ نے مکمل یا رعایتی فیس جو آپ دے رہے ہیں، وہ بتانی ہے۔ اس کے بعد ہم سب سے پہلے آپ کو اپنے حتمی گروپ میں ایڈ کر لیں گے۔ پھر آپ کو اکاونٹ نمبر دیا جائے گا، اس پر فیس فورا بھیج دینی ہے۔ کسی خاص مجبوری سے ایک آدھ دن بعد بھی بھیج سکتے ہیں، لیکن زیادہ تاخیر نہ کی جائے، ورنہ گروپ سے دوبارہ ریموو کر دیا جائے گا۔ آپ کے ایڈ ہونے کے بعد کورس میں مزید بھی داخلے جاری رہیں گے۔ اس وقت تک آپ خاموشی اور اطمینان سے کورس شروع ہونے کا انتظار کریں۔ شرکاء کا ایک مخصوص عدد پورا ہونے کے بعد اسباق کا آغاز کر دیا جائے گا۔ آپ اس گروپ کی طرف مسلسل متوجہ رہیے۔(انورغازی)

Naik Kam Hamesha Kren || good deeds
04/09/2024

Naik Kam Hamesha Kren || good deeds

03/09/2024

Ap Muhabbat Krne Wale Banain ❤️ || Muhabbat Mein Bari Taqat Hai

Address

Ahsanabad
Karachi
75340

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Anwar Ghazi-Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Anwar Ghazi-Official:

Videos

Share