اردو پڑھانے سے دل ہی اٹھ گیا😂😂😂😂
.. میں کل سے " دھاڑیں مار مار" کر ہنس رہا ہوں اور " زارو قطار" قہقہے لگارہا ہوں۔
میں ایک ادارے میں ٹیچر ہوں اور میٹرک/ انٹر کی اردو کی کلاس پڑھاتاہوں ‘ میں نے اپنے سٹوڈنٹس کا ٹیسٹ لینے کے لیے انہیں کچھ اشعار تشریح کرنے کے لیے دیے۔ جواب میں جو سامنے آیا وہ اپنی جگہ ایک ماسٹر پیس ہے۔ املاء سے تشریح تک سٹوڈنٹس نے ایک نئی زبان کی بنیاد رکھ دی ہے۔
میں نے اپنے سٹوڈنٹس کی اجازت سے اِن پیپرز میں سے نقل "ماری " ہے‘ اسے پڑھئے اور دیکھئے کہ پاکستان میں کیسا کیسا ٹیلنٹ بھرا ہوا ہے۔
سوالنامہ میں اس شعر کی تشریح کرنے کے لیے کہا گیا تھا
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب ۔۔۔۔ تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
ایک ذہین طالبعلم نے لکھا کہ
’’اِس شعر میں مستنصر حسین تارڑ نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے انہوں نے ایک دن سوچا کہ کیوں نہ فقیر بن کے پیسہ کمایا جائے‘ لہٰذا وہ کشکول پکڑ کر "چونک" میں کھڑے ہوگئے ‘ اُسی "چونک " میں ایک مداری اہل کرم کا تماشا کر رہا تھا ‘ شاعر کو وہ تماشا اتنا پسند آیا کہ وہ بھیک مانگنے کی "باجائے" وہ تماشا دیکھنے لگ گیا اور یوں کچھ بھی نہ کما سکا۔۔۔!!!‘‘
اگلا شعر تھا ,
رنجش ہی سہی ‘ دل ہی دُکھانے کے لیے آ
۔۔آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ ..
مستقبل کے ایک معمار نے اس کی تشریح کچھ یوں
"إذا اردت أن تهدم مجتمعاً احتقر معلماً واذل طبيباً، وهمّش عالماً، وارفع من قدر التافهين".
“If you want to destroy a society, despise a teacher, humiliate a doctor, marginalize a scholar, and elevate the worthless.”
معاشرے کی چول چول ہلا دینا چاہو تو بس ایک کام کر لو:
معلم اور عالم کے کردار کو حاشیائی بلکہ گھٹیا بنا دو
اور
گوویّے، ڈھولچی، بھانڈ وغیرہ کے کردار کو گلیمرائز!
ایک مرد کی حیثیت سے جب آپ گھر سے باہر نکلیں گے تو آپ کو دو طرح کی خواتین نظر آئیں گی۔
پہلا:
ایک عورت جو مصر کے وزیر اعلیٰ العزیز کی بیوی جیسی بیماری میں مبتلا ہے۔ تو، آپ اسے خود کو مزین اور خوشبو لگاتے ہوئے پائیں گے،
گویا وہ آپ سے کہہ رہی تھی:
"هيت لك
’’میرے پاس آؤ!‘‘ (سورہ یوسف: 23)
دوسرا:
وہ عورت جو اپنے حسن کو چھپاتی ہے اور مناسب لباس (حجاب) زیب تن کرتی ہے۔ وہ اپنی ضروری ضروریات پوری کرنے کے علاوہ گھر سے باہر نہیں نکلی۔
گویا وہ کہہ رہی تھیں (جیسا کہ دو عورتوں نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا)
’’ہم اس وقت تک پانی نہیں پلا سکتے جب تک کہ چرواہے (اپنی بکریوں کو) نہ لے جائیں اور ہمارا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے۔‘‘ (سورۃ القصص: 23)
پس پہلی قسم کے ساتھ ایسا برتاؤ کرو جیسا کہ یوسف علیہ السلام نے کیا تھا۔ اپنی نگاہیں روک کر کہو "معاذ اللہ" (میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں! / اللہ نہ کرے!)
اور دوسری قسم کے ساتھ ایسا برتاؤ کرو جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے کیا تھا۔
انتہائی احترام کے ساتھ اپنی مدد پیش کریں اور اپنے کام کو آگے بڑھائیں۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے کام کے بارے میں فرمایا... "پس آپ نے ان کے لیے پانی پلایا، پھر سائے کی طرف رخ کیا۔" [سورۃ القصص: 23]
یوسف کی عفت نے انہیں مصر کا گورنر بننے کی طرف راغب کیا
#poetry
Solution of all social injustice problems of 2 billion people of subcontinent region (Pakistan, India, Bangladesh etc.)Via poet Obaid ur Rehman
Full video👇
https://youtu.be/_3KryMBIYf0
برصغیر پاک و ہند کے 2بلین انسانوں کے مسایل کا حل شاعر کی نگاہ میں
#شاعری