Inceptum

Inceptum Live as if you were to die tomorrow. Learn as if you were to live forever. English Literature
English Language
English Storytelling
History
Law
Political Science

INCEPTUM is an Educational Platform , where you can find variety of informative and amazing videos with simple and easy narration and explanation.

کچھ موویز ایسی ہوتی ہیں جو اپنی یونیک سٹوری لائن اور کانسپٹ کی وجہ سے ہمیشہ شائقین کے دلوں میں زندہ رہتی ہیں۔ جن میں پرف...
23/12/2024

کچھ موویز ایسی ہوتی ہیں جو اپنی یونیک سٹوری لائن اور کانسپٹ کی وجہ سے ہمیشہ شائقین کے دلوں میں زندہ رہتی ہیں۔ جن میں پرفیوم (2006)، مکھی (2012), اور آئی (2015) قابل ذکر ہیں۔

ایسی ہی ایک فلم کل رات دیکھنے کا اتفاق ہوا جس کے کانسپٹ اور سٹوری نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ فلم کا نام ہے The Substance جو اسی سال 2024 میں ریلیز ہوئی۔

کہانی شروع ہوتی ہے جس میں ایک ماڈل الیزبتھ سپارکل دکھائی جاتی ہے جو کہ ایروبک شو کی وجہ سے مشہور ہوتی ہے۔ اس کا پچاسواں برتھ ڈے ہوتا اور بڑھتی عمر کی وجہ سے پروڈیوسر اس کی جگہ کسی نئی ماڈل کو لانا چاہتا ہے۔ اس سب کے چلتے الیزبتھ سپارکل کا ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے اور ہاسپٹل میں ایک لڑکا ملتا ہے جو اسے ایک USB دیتا ہے۔

واپس گھر آ کر الیزبتھ سپارکل اس یو ایس بی کو کمپیوٹر میں پلے کرتی ہے۔ جس میں بلیک مارکیٹ میں ایک substance کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ وہ کچھ انجکشن ہوتے ہیں جن کو وہ حاصل کر لیتی ہے۔ جو شخص اس کو استعمال کرتا ہے اس کے اندر سے اس کا نیا ورژن نکلتا ہے جو کہ عمر، فٹنس اور خوبصورتی میں اس سے کئی گناہ زیادہ بہتر ہو گا۔ الیزبتھ اسے استعمال کرتی ہے اور اس کی پیٹھ چیر کر ایک نہایت ہی خوبصورت لڑکی نکلتی ہے جس سے الیزبتھ بےہوش ہو جاتی ہے۔

اب یہاں بات زرا ٹیکنیکلی سمجھنے کی یہ ہے کہ یہ نیا ورژن بھی الیزبتھ کا ہی ہوتا ہے اور ایک ٹائم میں ایک ہی ورژن ایک ہفتے کے لیے ہوش میں ہو گا۔ اور دوسرا ورژن پورا ہفتہ بےہوش رہے گا۔ نئی لڑکی اپنا نام Sue بتاتی ہے اور الیزبتھ کی جگہ جا کر انٹرویو دیتی ہے جس کی خوبصورتی کے سب دیوانے ہو جاتے ہیں اور راتوں رات وہ مشہور ہو جاتی ہے۔ لیکن مسلہ یہ درپیش آتا ہے کہ ایک ہفتہ Sue بنے رہنے کے بعد اسے اگلے ہفتے 50 سالا الیزبتھ بننا پڑتا ہے۔

اور اس سب میں ان دونوں کرداروں کو کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور فلم بینوں کے لیے جو سبق ہے وہ ناقابل بیان ہے کہ انسان ہمیشہ اپنے وجود سے خوش نہیں ہوتا اور یہ بہتر بننے اور بنے رہنے کی خواہش اسے کہاں لے جاتی ہے وہ سب اس فلم میں دکھایا گیا ہے۔

Title: The Substance
Language: English
Release: 2024
IMDb: 7.4

راجہ ذیشان شانی / Film Walay فلم والے

سینٹ آف اے وومن" ایک شاندار 1992 کی ڈرامہ فلم ہے، کہانی دو بالکل مختلف کرداروں کے تعلق کے گرد گھومتی ہے: فرینک سلیڈ (ال ...
22/12/2024

سینٹ آف اے وومن" ایک شاندار 1992 کی ڈرامہ فلم ہے، کہانی دو بالکل مختلف کرداروں کے تعلق کے گرد گھومتی ہے: فرینک سلیڈ (ال پچینو کے کردار میں)، ایک ریٹائرڈ اور نابینا یو ایس آرمی لیفٹیننٹ کرنل، اور چارلی سمز (کرس اوڈونیل کے کردار میں)، ایک نوجوان پریپ اسکول کا طالب علم۔

کہانی اس وقت شروع ہوتی ہے جب چارلی Thanks giving کی چھٹیوں کے دوران فرینک کی دیکھ بھال کے لیے ایک عارضی ملازمت قبول کرتا ہے۔ چارلی کو اپنی پڑھائی کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن جلد ہی وہ فرینک کے منصوبوں میں الجھ جاتا ہے۔ فرینک، جو سخت مزاج، بدتمیز اور اپنی نابینائی کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے، نیویارک شہر میں ایک اختتامِ ہفتہ گزارنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ زندگی کے مزے لوٹے اور پھر اپنی زندگی ختم کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنائے۔ یہ فلم ایمانداری، نجات، دوستی، اور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے جیسے موضوعات کو اجاگر کرتی ہے۔

ال پچینو کی پرفارمنس نے انہیں "سینٹ آف اے وومن" کے لیے بہترین اداکار کا اکیڈمی ایوارڈ دلایا۔ یہ فلم اپنی جذباتی گہرائی، یادگار مکالمات، اور مرکزی کرداروں کے دل کو چھو لینے والے تعلق کے لیے مشہور ہے۔ بلاشبہ ہالی ووڈ شاہکار تخلیق کرتا ہے !

William Shakespeare's "Hamlet" is a profound exploration of the human experience, filled with themes of revenge, madness...
22/12/2024

William Shakespeare's "Hamlet" is a profound exploration of the human experience, filled with themes of revenge, madness, and existential contemplation. Central to the play is the iconic soliloquy "To be or not to be," where Hamlet grapples with the fundamental question of existence. This phrase encapsulates his internal struggle between life and death, reflecting his deep despair and philosophical musings about the nature of suffering.

The soliloquy serves as a pivotal moment in the play, revealing Hamlet's introspective character and his reluctance to act in a world filled with betrayal and moral ambiguity. Shakespeare masterfully captures the complexity of human emotions, making "Hamlet" not only a tragedy of revenge but also a timeless meditation on the essence of life itself. The play's rich language and intricate character development continue to resonate with audiences, solidifying its place as one of the greatest works in English literature.

゚viral

  Famous work  SUMMARYHere's a detailed summary of Hamlet, one of William Shakespeare's most famous tragedies:*Setting:*...
22/12/2024

Famous work
SUMMARY
Here's a detailed summary of Hamlet, one of William Shakespeare's most famous tragedies:

*Setting:* Elsinore, Denmark

*Plot:*

Act I:

The play opens with the death of King Hamlet, who is murdered by his brother Claudius. Claudius then marries King Hamlet's widow, Queen Gertrude, and becomes the new King of Denmark.

Prince Hamlet is deeply disturbed by his father's death and his mother's quick remarriage to his uncle. One night, Hamlet's father's ghost appears to him and reveals that he was murdered by Claudius. The ghost demands that Hamlet avenges his death.

Act II:

Hamlet vows to avenge his father's death, but he is torn between his desire for revenge and his moral principles. He decides to feign madness to distract attention from his true intentions.

Meanwhile, a series of mysterious events occurs, including the arrival of a group of traveling actors and the appearance of Ophelia, the daughter of Polonius, who is in love with Hamlet.

Act III:

Hamlet's behavior becomes increasingly erratic, causing concern among his friends and family. He stages a play that reenacts the murder of his father to gauge Claudius's guilt.

Convinced of Claudius's guilt, Hamlet resolves to kill him. However, he mistakenly kills Polonius, who is hiding behind a curtain.

Act IV:

Laertes, Polonius's son, returns to Denmark seeking revenge for his father's death. Claudius conspires with Laertes to kill Hamlet.

Meanwhile, Ophelia's mental state deteriorates, and she eventually drowns herself in a river.

Act V:

Hamlet and Laertes engage in a fencing match, during which Laertes wounds Hamlet with a poisoned sword. Hamlet ultimately kills Laertes and then stabs Claudius with the same sword.

In the final scene, Fortinbras, the Prince of Norway, arrives to take control of Denmark. Hamlet dies, and Horatio, his loyal friend, is left to mourn his death.

*Themes:*

1. *Revenge Tragedy*: Hamlet is a classic revenge tragedy, exploring the themes of revenge, morality, and mortality.
2. *Appearance vs. Reality*: The play explores the tension between appearance and reality, as characters like Claudius and Polonius hide behind masks of deceit.
3. *Madness*: Hamlet's feigned madness and Ophelia's actual madness serve as a commentary on the blurred lines between sanity and insanity.
4. *Mortality*: The play grapples with the inevitability of death and the human fear of mortality.

*Characters:*

1. *Hamlet*: The prince of Denmark, who seeks to avenge his father's death.
2. *Claudius*: The king of Denmark, who murdered his brother and marries his widow.
3. *Gertrude*: The queen of Denmark, who marries Claudius after her husband's death.
4. *Polonius*: The lord chamberlain, who is loyal to Claudius and seeks to advance his own interests.
5. *Ophelia*: The daughter of Polonius, who is in love with Hamlet and ultimately descends into madness.

*Symbolism:*

1. *Yorick's Skull*: The skull serves as a symbol of mortality and the transience of human life.
2. *The Play*: The play-within-a-play serves as a symbol of the blurred lines between reality and fiction.
3. *The Poisoned Sword*: The sword serves as a symbol of the destructive power of revenge.

شانتی ، سکون ، توجہ ، فوکس۔۔۔۔۔ ہر انسان اپنی زندگی میں ان چیزوں کا  متلاشی ہے کہ اسے چند لمحات ایسے میسر ہوں جن میں وہ ...
21/12/2024

شانتی ، سکون ، توجہ ، فوکس۔۔۔۔۔ ہر انسان اپنی زندگی میں ان چیزوں کا متلاشی ہے کہ اسے چند لمحات ایسے میسر ہوں جن میں وہ اپنی ذات کے بارے میں سوچ سکے۔

لیکن رکیں !
ایک سوال ہے۔

کبھی آپ نے فوکس کرنے کو اس پیرائے میں تصور کیا ہے کہ ہم مکمل فوکس سے کسی کا قتل کریں؟
ایک لمبا سانس لینے کے ساتھ ساتھ کسی انسانی جسم کو بوٹی بوٹی کریں اور پھر اس کا قیمہ بنا دیں ؟

نہیں ناں ؟؟

تو آج آپ اس مووی میں دیکھیں گے کہ توجہ سے قتل کیسے کرتے ہیں۔
یہ مووی ایک ایسے وکیل کے Character پر مبنی ہے جو ایک مافیا گینگ کے ساتھ جڑا ہوتا ہے اور ان کے تمام تر عیبوں کو کرامات میں بدل دیتا ہے لیکن بالآخر وہ گینک کے ہیڈ کو بوٹیوں میں تبدیل کر دیتا ہے۔

وکیل کے اس کام سے اس کی فیملی تو مطمئن ہوتی ہے لیکن بنفس نفیس وہ مطمئن نہیں ہوتا کیوں کہ وہ اپنی زندگی میں آزاد ہونے کے باوجود قید محسوس کرتا ہے ، اس کا دماغ ہر وقت منتشر رہتا ہے جس بنا پر وہ اپنی فیملی کو بھی ٹائم نہیں دے پاتا لہٰذا وہ ایک Meditation کورس جوائن کرتا ہے اور یہی Meditation اس کو قتل میں بھی یاد رہتی ہے۔

مووی میں آپ کو اپنی مزاح ، سسپنس اور دیگر عوامل کے ساتھ اپنی نفسیات کو سمجھنے والے کئی راہنما اصول بھی ملیں گے کیوں کہ اس مووی کی بنیاد ہی Meditation پر ہے۔

اب میں آپ کے اور مووی کے درمیان مزید حائل نہیں ہونا چاہتا ، جائیں اور مووی ڈاؤنلوڈ کر کے دیکھتے چلے جائیں۔

( خاموش صدا )

Othello is a tragic play written by William Shakespeare around 1603. Set in the Venetian Republic and later in Cyprus, t...
21/12/2024

Othello is a tragic play written by William Shakespeare around 1603. Set in the Venetian Republic and later in Cyprus, the play explores profound themes of jealousy, betrayal, and racism. The central character, Othello, is a Moorish general in the Venetian army who is manipulated by his ensign, Iago, into believing that his wife, Desdemona, is unfaithful. This manipulation leads to Othello's tragic downfall, driven by his growing jealousy and rage.

The play begins with Iago feeling resentful after being passed over for promotion in favor of Cassio, a younger officer. Fueled by his desire for revenge, Iago devises a cunning plan to ruin Othello's life. He exploits Othello's insecurities about his race and status, planting seeds of doubt about Desdemona's fidelity. As Iago's deceit unfolds, Othello's trust in his wife erodes, leading him to commit heinous acts based on falsehoods.

Shakespeare's portrayal of Othello is complex; he is a noble and respected leader, yet his vulnerability to Iago's manipulation reveals the tragic flaws in his character. The play delves into the destructive power of jealousy and the consequences of betrayal, ultimately leading to a heartbreaking conclusion where love turns to tragedy.

Othello is not only a tale of personal downfall but also a commentary on societal issues such as racism and the nature of evil. The character of Iago embodies the darker aspects of human nature, showcasing how envy and malice can lead to catastrophic outcomes. The play's exploration of these themes has made it a timeless piece, resonating with audiences across generations and inspiring numerous adaptations in various forms of media.

اگر آپ کو finance سے متعلق فلمیں پسند ہیں تو "لکی باسکر" ایک اچھی فلم ہو سکتی ہے جو 2024 میں ریلیز ہوئی۔ اس میں director...
21/12/2024

اگر آپ کو finance سے متعلق فلمیں پسند ہیں تو "لکی باسکر" ایک اچھی فلم ہو سکتی ہے جو 2024 میں ریلیز ہوئی۔ اس میں director نے نہ صرف 1990 کا دور دکھایا ہے بلکہ آپ کو وہ دور feel بھی کروایا ہے۔ کچھ خاص تفصیلات، جیسے Maruti 800، Nissan Patrol کے پرانے ماڈلز، مختلف پرانی گاڑیاں، اور Mazda Bank کا old infrastructure، وہ nostalgic touch دیتے ہیں جو ماضی کی یادوں کو تازہ کر دیتا ہے۔

فلم کا جو سب سے اچھا پیغام دیا گیا ہے، میرے خیال میں وہ یہ ہے کہ پیسہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ضروری ہے۔ لیکن ضرورت کے بعد جب خواہشات جنم لیتی ہیں اور وہ لالچ میں بدل جاتی ہیں، جس کا کوئی اختتام نہیں ہوتا۔

اگر آپ نے scam 1992 نہیں دیکھی تو وہ بھی ضرور دیکھئیے گا جو ہرشد مہتا کی کہانی سے جڑی ہے

یہ تھا میرا تجزیہ۔ آپ کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟

Route 50 🚗  The Loneliest Road in America!🇺🇸It’s the perfect road for an epic cross-country adventure, combining scenic ...
20/12/2024

Route 50 🚗 The Loneliest Road in America!🇺🇸
It’s the perfect road for an epic cross-country adventure, combining scenic beauty, history, and a touch of mystery!
Here are some interesting facts:
1. Crosses the Entire U.S.: Route 50 stretches more than 3,000 miles from Ocean City, Maryland on the East Coast to Sacramento, California on the West. It’s one of the few highways that gives you a true coast-to-coast experience.
2. “Loneliest Road in America”: The highway earned this title in 1986 when Life Magazine dubbed the stretch through Nevada as such due to its remote, desolate landscapes. Ironically, it became a huge draw for adventure-seekers!
3. Historic Roots: Route 50 follows parts of The Lincoln Highway, America’s first transcontinental road, which was established in 1913. So, you’re literally driving along a piece of history.
4. Diverse Landscapes: Traveling Route 50 takes you through everything from bustling cities like Washington, D.C. and St. Louis, to the endless deserts of Nevada, to the majestic Rocky Mountains in Colorado.
5. Ghost Towns Galore: Especially in Nevada, you’ll pass by several ghost towns, remnants of the Old West’s mining boom, like Austin and Eureka, where time seems to stand still.
6. Highest Point: Route 50 crosses the Eisenhower Tunnel in Colorado, which is one of the highest points on the U.S. highway system at over 11,000 feet above sea level.
7. Mark Twain’s Inspiration: Nevada’s section of Route 50 runs through Virginia City, where Mark Twain began his career as a writer. You can visit his former haunts along the way.
8. Oceans & Mountains: Start your trip at the Atlantic Ocean in Maryland and, if you’re up for it, end near the Pacific Ocean in California—seeing everything in between.

Read More Stories 👉 Weird, Strange and Interesting Things

آج میں جس شخص کا ذکر کرنے لگا ہوں وہ بلاشبہ ایک لیجنڈ ہے۔ جن لوگوں نے ہینیبل ( Hannibal) سیریز دیکھی ہے وہ اس شخص سے بخو...
20/12/2024

آج میں جس شخص کا ذکر کرنے لگا ہوں وہ بلاشبہ ایک لیجنڈ ہے۔ جن لوگوں نے ہینیبل ( Hannibal) سیریز دیکھی ہے وہ اس شخص سے بخوبی واقف ہوں گے۔ اس شاندار سیریز میں اس بندے نے شاندار کردار ادا کیا تھا۔

اس شخص کا نام ہے میڈز مکلسن( Mads Mikkelsen)

میڈز ایک بہترین اداکار ہے جس نے اپنے کیرئر میں بہت سی لاجواب اور کمال فلمز کی ہیں۔ میڈز کی فلم ہو اور دیکھ کر مزہ نہ آئے یہ ناممکن ہے۔

میڈز نے اگر اور کوئی فلم نہ بھی کی ہوتی تو ہینیبل سیریز میں اس کی اداکاری اسے ایک بڑا اداکار بنانے کے لیے کافی ہے۔ مگر اس بندے نے ایک سے بڑھ کر ایک پرفامنس دی ہے اور ثابت کیا ہے کہ وہ واقعی ایک بڑا اداکار ہے۔

میڈز کا تعلق بنیادی طور پر ڈنمارک سے ہے۔ میڈز نے ڈینش زبان میں بہت سی کمال فلمز کی ہیں۔ ہالی ووڈ میں تو جھنڈے گاڑ ہی چکے ہیں۔ ہینیبل ، ڈاکٹر سٹرینج ، جیمز بانڈ جیسی فلمز میں بہترین پرفارمنس دے چکے ہیں۔

میڈز کے کردار اور اداکاری اتنی جاندار ہوتی ہے کہ دیکھنے والا واہ کیے بغیر رہ نہیں سکتا۔

اگر آپ ایک دفعہ میڈز کو دیکھنے لگ جائیں تو اس کے فین ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ چونکہ میڈز ڈینش ہے اس لیے اکثر موویز ڈینش زبان میں ہیں۔کچھ فلمز ڈبنگ میں بھی موجود ہیں۔

سو اگر آپ نے اب تک میڈز کو نہیں دیکھا تو آپ ابھی پورے فلم بین نہیں بنے۔

میڈز کے کچھ شاہکار:

Hannibal (series)
Riders of justice
A royal affair
The hunt
Another round
The promised Land
Casino royale

سو آج کا دن میڈز میکلسن کے نام۔

One hundred years of solitude, تنہائی کے سو سال وارننگ ۔ یہ مکمل سیریز دیکھے بغیر لکھا گیا ایک مہا بور ریویو ہے۔،،تنہائی...
20/12/2024

One hundred years of solitude, تنہائی کے سو سال
وارننگ ۔ یہ مکمل سیریز دیکھے بغیر لکھا گیا ایک مہا بور ریویو ہے۔
،،تنہائی کے سو سال ،، 1967 میں ہسپانوی زبان میں شائع ہوا ۔ اس ناول نے مارکیز کو شہرت دوام بخشی اس سے پہلے مارکیز تقریباً گمنام تھے۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں جب مارکیز سے اینکر نے سوال کیا کہ آپ راتوں رات مشہور ہو گئے ۔آپ کو کیسا لگا۔ تو مارکیز کافی غصہ ہوئے ۔ انہوں نے کہا میں پندرہ سال اپنے مسودے لے کر پبلشرز کے پیچھے در بدر پھرتا رہا۔ میری تحریریں کوڑے دان میں پھینکی جاتی رہیں ۔ غربت سے میری بیٹی مر گئی ۔ میری بیوی مجھے چھوڑ کر چلی گئی اور آپ کہ رہی ہیں کہ میں راتوں رات مشہور ہو گیا ۔

اسی ناول پر ابھی ابھی 2024 میں سپینش زبان میں سیریز بنی ہے جسے آپ انگلش میں اور انگلش سب ٹائٹلز کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔ آپ کے علم میں ہے کہ دنیا کے جتنے بڑے ناول ہیں ان کلاسیک ناولوں میں تھرل یا سسپنس نہیں ہوتا ۔ کہانی اصل چیز نہیں ہوتی ۔ اسے آپ پیزا برگر کی طرح نہیں کھا سکتے ۔ آپ کو جزئیات نگاری ، اردگرد کے حالات ، پس منظر سے کافی کے گرم کپ کی ایک چسکی کی طرح لطف لینا پڑتا ہے۔ سیریز کی بات کریں تو اس کے ہر سین میں ایک کہانی ہے مثلاً سیریز کی پہلی قسط میں مرغوں کی لڑائی کا ایک سین ہے ۔ لوگ اس سے اسی طرح لطف لے رہے ہیں جیسے گلیڈئیٹر میں غلاموں کو لڑتے دیکھ کر لیتے ہیں ۔ ایک مرغ دوسرے کو مار دیتا ہے ۔ اور مرنے والے مرغ کا مالک جیتنے والے مرغ کے مالک کو۔ اب جس نے قتل کیا ہوتا ہے اسے اکثر مقتول زخمی گردن کے ساتھ نظر آتا ہے۔ اب وہ جنسی عمل بھی ٹھیک طریقے سے نہیں کر سکتا ۔ یہاں سعادت حسن منٹو کا افسانہ ٹھنڈا گوشت یاد آ جاتا ہے جب ایشر سیاں تقسیم کے فسادات کے دوران ایک عورت کا ریپ کرتا ہے ۔ بعد میں اسے پتہ چلتا ہے تو وہ عمر بھر کیلیئے جنسی عمل سے معذور ہو جاتا ہے۔ یہ چیزیں ریفلیکٹ کرتی ہیں کہ انسان کا ماضی کس طرح اس کے مستقبل پر اثر انداز ہوتا ہے۔ سیریز میں ایک اور سین ہے آپ نے طاہرہ کاظمی کی متنازع پوسٹ کے بارے میں ضرور پڑھا ہو گا ۔ جس میں وہ تالے چابی کی بات کرتی ہیں ۔ اگر مان لیا جائے کہ اب بھی ان کے پاس کوئی ایسا کیس آیا تھا تو انہیں اسے کسی قبیلے کا نام اس میں نہیں لینا چاہیئے تھا۔ لیکن ماضی میں ایسا عمل عام تھا کہ جب جنگجو جنگ پر جاتے تھے یا والدین اپنی بیٹی کو کنوارا رکھنا چاہتے تھے تو وہ اسے ایک مخصوص تالا پہنا دیتے تھے۔ تالا حوائج ضروریہ میں تو رکاوٹ نہیں بنتا تھا لیکن جنسی عمل نا ممکن ہو جاتا تھا۔ یہ سین جو میں آپ کو بتا رہا ہوں بتانے میں عام سے لگتے ہیں لیکن جس خوبصورتی سے فلمائے گئے ہیں اور آپ کو وہ دور دکھایا جاتا ہے اردگرد کے ماحول اور پس منظر کے ساتھ ملا کر وہ اسے خاص بناتا ہے۔ کہانی آگے بڑھتی ہے اب ہیرو کا خیال ہے کہ پہاڑوں کے دوسری طرف سمندر پار جو دنیا ہے وہ بہت خوبصورت ہے تو اس کا سفر کرنا چاہیئے ۔ یہاں پر شفیق الرحمن کا ناول نیلی جھیل یاد آ جاتا ہے ۔شفیق الرحمن لکھتے ہیں کہ جب ہم بچے تھے تو سوچتے تھے کہ جھیل کی دوسری طرف کی دنیا بہت خوبصورت ہو گی۔ لیکن جب ہم بڑے ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ جھیل کے دوسری طرف بھی ویسے ہی پھول تھے ویسی ہی دنیا تھی ۔ لکھاری کا اس کے لکھنے کا پس منظر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر انسان نے ایک خیالی جنت بنائی ہوئی ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ مجھے یہ ملے گا تو میں زیادہ خوش رہوں گا۔ یہ بہت بڑی غلطی ہوتی ہے۔ انسان مستقبل کیلیئے کو شش کر سکتا ہے لیکن خوشی لمحہ موجود میں ہے۔ ایسا ہی سیریز کے ہیرو کے ساتھ ہوتا ہے جیسے جیسے آگے بڑھتے ہیں سفر مشکل اور تلخ ہوتا جاتا ہے۔ ابھی سفر جاری ہے دلکش مناظر آپ کا دل موہ لیتے ہیں ۔اگر تو آپ سیریز میں خوبصورت کردار نگاری ، منظر نگاری اور جزئیات سے لطف لے سکتے ہیں تو تبھی آپ یہ سیریز دیکھ سکتے ہیں۔ تخلیقی مکالمے ہیں۔ بہت مختلف سیریز ہے ۔ ہر منظر سے رک کر لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ سمجھ سکتے ہیں سیکھ سکتے ہیں ،زندگی تاریخ انسانی جبلت کے بارے جان سکتے ہیں۔ تو اپ یہ سیریز دیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں سیریز کی پوری کہانی لکھ دوں تو معاف کیجیے گا دنیا کے کسی بھی کلاسیک ناول کی کہانی دو جملوں میں ختم ہو جائے گی۔ میکسم گورکی کے ناول ماں کی کہانی صرف اتنی ہے کہ وہ انقلاب کا لٹریچر اپنی ٹوکری میں چھپا کر بانٹتی ہے۔ اور یہ ناول دنیا کے پہلے پانچ بہترین ناولوں میں شمار ہوتا ہے۔ کسی سے بھی پوچھیں ٹالسٹائی کے ناول وار اینڈ پیس کی کہانی کیا ہے تو شاید ایک پیراگراف سے بھی کم میں ختم کر دے ۔لیکن اس پر ہزاروں لاکھوں صفحات کے تھیسس اور ریویو لکھے جا چکے ہیں۔ اب اگر میں مختصر تبصرہ کروں تو یہ سیریز مارکیز کا ناسٹیلجیا ہے۔ پرانی یادیں ۔ تخلیق کے ورق میں لپٹی ہوئی ۔ ظاہر ہے میں اس سیریز پر اچھا ریویو نہیں لکھ سکتا، دس دفعہ بھی دیکھ کر لکھ دوں تو اس سیریز کا ریویو لکھنے کی اہلیت مجھ میں کوسوں دور تک نہیں ہے ۔ لیکن اس کے باوجود یہ اس سیریز پر انگلش یا اردو میں لکھا گیا میرے علم کے مطابق پہلا ریویو ہے۔ ایک دوست نے یہ رائے ضرور دی ہے کہ اگر آپ نے ناول پڑھا ہوا ہے تو سیریز کو ناول سے الگ کر کے دیکھیں ۔میں ان کی رائے سے سو فیصد متفق ہوں ۔ میرا ریویو تو اس سیریز اور مارکیز کے ساتھ اور فلمساز کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اگر آپ نے یہ ریویو پڑھ بھی لیا ہے تو ریویو پر اور مجھ پر تین حرف بھیج کر سیریز دیکھیں آپ کو لطف آئے گا

Linguistics MCQS
20/12/2024

Linguistics MCQS

اگر آپ لٹریچر lover ہیں اور گیبریل گارشیا مارکیز کے ناولتنہائ کے سو سال نامی ناول سے واقف ہیںتو نیٹ فلیکس نے اس ناول پر ...
19/12/2024

اگر آپ لٹریچر lover ہیں اور گیبریل گارشیا مارکیز کے ناول
تنہائ کے سو سال نامی ناول سے واقف ہیں
تو نیٹ فلیکس نے اس ناول پر مبنی 8 اقساط کی سیریز مکمل کرکے اپلوڈ کردی ہے۔
جہاں گیبریل گارشیا مارکیز کے جادوئی الفاظ چلتے پھرتے نظر ائنگے۔
اگر آپ نے ناول نہیں پڑھا ہے تو یہ سیریز آپ کیلئے بہترین ہے
لیکن اگر آپ نے ناول پہلے سے مکمل کرلی ہے تو یہ بہت بہترین ہے۔
One hundred years of solitude

Phrasal Verbs Related to Riding & Driving Ten Unknown Facts About  Founding: Tesla was founded in 2003 by engineers Mart...
19/12/2024

Phrasal Verbs Related to Riding & Driving
Ten Unknown Facts About
Founding: Tesla was founded in 2003 by engineers Martin Eberhard and Marc Tarpenning,
not Elon Musk. Musk joined the company as a major investor and became its public face.
Model Naming Quirk: Tesla’s car lineup follows a playful pattern: Model S, 3, X, and Y.
Elon Musk has said it was meant to spell "S3XY," with the number 3 replacing an "E."
Battery Focus: Tesla's breakthrough isn’t just in electric cars but also in battery technology. Tesla has invested heavily in creating
powerful and long-lasting batteries, not only for cars but also for energy storage solutions like Powerwall.
Autopilot and Full Self-Driving: Tesla’s Autopilot is an advanced driver-assistance system, but it’s not fully autonomous. The
company is working on Full Self-Driving (FSD) software, which could eventually enable true autonomous driving.
Gigafactories: Tesla operates massive manufacturing plants known as Gigafactories, located in the U.S., China, and
Germany. These factories are integral to Tesla’s ability to scale production and reduce costs.
SpaceX Connection: Tesla and SpaceX, both run by Elon Musk, share more than just a CEO. The companies collaborate on technology, and
SpaceX’s Falcon Heavy rocket even launched a Tesla Roadster into space as part of a 2018 test flight.
Sustainable Vision: Tesla's mission is to accelerate the world’s transition to sustainable energy.
In addition to electric cars, the company is a leader in solar power and energy storage solutions.
Over-the-Air Updates: Tesla was the first car manufacturer to allow over-the-air software updates, letting owners
download new features and improvements to their cars without visiting a dealership.
AI and Robots: Tesla’s AI Day event introduced Tesla Bot, a humanoid robot designed to handle dangerous or
repetitive tasks, showcasing Musk’s vision for AI and robotics beyond automobiles.
Environmental Impact: Tesla has reduced the overall carbon footprint of its vehicle manufacturing and is
working on creating fully recyclable batteries, making it a leader in the green automotive revolution.

"The Love Song of J. Alfred Prufrock"by T. S. EliotLet us go then, you and I,When the evening is spread out against the ...
19/12/2024

"The Love Song of J. Alfred Prufrock"
by T. S. Eliot

Let us go then, you and I,
When the evening is spread out against the sky
Like a patient etherized upon a table;
Let us go, through certain half-deserted streets,
The muttering retreats
Of restless nights in one-night cheap hotels
And sawdust restaurants with oyster-shells:
Streets that follow like a tedious argument
Of insidious intent
To lead you to an overwhelming question ...
Oh, do not ask, “What is it?”
Let us go and make our visit.

In the room the women come and go
Talking of Michelangelo.

The yellow fog that rubs its back upon the window-panes,
The yellow smoke that rubs its muzzle on the window-panes,
Licked its tongue into the corners of the evening,
Lingered upon the pools that stand in drains,
Let fall upon its back the soot that falls from chimneys,
Slipped by the terrace, made a sudden leap,
And seeing that it was a soft October night,
Curled once about the house, and fell asleep.

And indeed there will be time
For the yellow smoke that slides along the street,
Rubbing its back upon the window-panes;
There will be time, there will be time
To prepare a face to meet the faces that you meet;
There will be time to murder and create,
And time for all the works and days of hands
That lift and drop a question on your plate;
Time for you and time for me,
And time yet for a hundred indecisions,
And for a hundred visions and revisions,
Before the taking of a toast and tea.

In the room the women come and go
Talking of Michelangelo.

And indeed there will be time
To wonder, “Do I dare?” and, “Do I dare?”
Time to turn back and descend the stair,
With a bald spot in the middle of my hair —
(They will say: “How his hair is growing thin!”)
My morning coat, my collar mounting firmly to the chin,
My necktie rich and modest, but asserted by a simple pin —
(They will say: “But how his arms and legs are thin!”)
Do I dare
Disturb the universe?
In a minute there is time
For decisions and revisions which a minute will reverse.

For I have known them all already, known them all:
Have known the evenings, mornings, afternoons,
I have measured out my life with coffee spoons;
I know the voices dying with a dying fall
Beneath the music from a farther room.
So how should I presume?

And I have known the eyes already, known them all—
The eyes that fix you in a formulated phrase,
And when I am formulated, sprawling on a pin,
When I am pinned and wriggling on the wall,
Then how should I begin
To spit out all the butt-ends of my days and ways?
And how should I presume?

And I have known the arms already, known them all—
Arms that are braceleted and white and bare
(But in the lamplight, downed with light brown hair!)
Is it perfume from a dress
That makes me so digress?
Arms that lie along a table, or wrap about a shawl.
And should I then presume?
And how should I begin?

Shall I say, I have gone at dusk through narrow streets
And watched the smoke that rises from the pipes
Of lonely men in shirt-sleeves, leaning out of windows? ...

I should have been a pair of ragged claws
Scuttling across the floors of silent seas.

And the afternoon, the evening, sleeps so peacefully!
Smoothed by long fingers,
Asleep ... tired ... or it malingers,
Stretched on the floor, here beside you and me.
Should I, after tea and cakes and ices,
Have the strength to force the moment to its crisis?
But though I have wept and fasted, wept and prayed,
Though I have seen my head (grown slightly bald) brought in upon a platter,
I am no prophet — and here’s no great matter;
I have seen the moment of my greatness flicker,
And I have seen the eternal Footman hold my coat, and snicker,
And in short, I was afraid.

And would it have been worth it, after all,
After the cups, the marmalade, the tea,
Among the porcelain, among some talk of you and me,
Would it have been worth while,
To have bitten off the matter with a smile,
To have squeezed the universe into a ball
To roll it towards some overwhelming question,
To say: “I am Lazarus, come from the dead,
Come back to tell you all, I shall tell you all”—
If one, settling a pillow by her head
Should say: “That is not what I meant at all;
That is not it, at all.”

And would it have been worth it, after all,
Would it have been worth while,
After the sunsets and the dooryards and the sprinkled streets,
After the novels, after the teacups, after the skirts that trail along the floor—
And this, and so much more?—
It is impossible to say just what I mean!
But as if a magic lantern threw the nerves in patterns on a screen:
Would it have been worth while
If one, settling a pillow or throwing off a shawl,
And turning toward the window, should say:
“That is not it at all,
That is not what I meant, at all.”

No! I am not Prince Hamlet, nor was meant to be;
Am an attendant lord, one that will do
To swell a progress, start a scene or two,
Advise the prince; no doubt, an easy tool,
Deferential, glad to be of use,
Politic, cautious, and meticulous;
Full of high sentence, but a bit obtuse;
At times, indeed, almost ridiculous—
Almost, at times, the Fool.

I grow old ... I grow old ...
I shall wear the bottoms of my trousers rolled.

Shall I part my hair behind? Do I dare to eat a peach?
I shall wear white flannel trousers, and walk upon the beach.
I have heard the mermaids singing, each to each.

I do not think that they will sing to me.

I have seen them riding seaward on the waves
Combing the white hair of the waves blown back
When the wind blows the water white and black.
We have lingered in the chambers of the sea
By sea-girls wreathed with seaweed red and brown
Till human voices wake us, and we drown.

💯 ❤️Ten Unknown Facts About  Founding: Tesla was founded in 2003 by engineers Martin Eberhard and Marc Tarpenning,not El...
19/12/2024

💯 ❤️
Ten Unknown Facts About
Founding: Tesla was founded in 2003 by engineers Martin Eberhard and Marc Tarpenning,
not Elon Musk. Musk joined the company as a major investor and became its public face.
Model Naming Quirk: Tesla’s car lineup follows a playful pattern: Model S, 3, X, and Y.
Elon Musk has said it was meant to spell "S3XY," with the number 3 replacing an "E."
Battery Focus: Tesla's breakthrough isn’t just in electric cars but also in battery technology. Tesla has invested heavily in creating
powerful and long-lasting batteries, not only for cars but also for energy storage solutions like Powerwall.
Autopilot and Full Self-Driving: Tesla’s Autopilot is an advanced driver-assistance system, but it’s not fully autonomous. The
company is working on Full Self-Driving (FSD) software, which could eventually enable true autonomous driving.
Gigafactories: Tesla operates massive manufacturing plants known as Gigafactories, located in the U.S., China, and
Germany. These factories are integral to Tesla’s ability to scale production and reduce costs.
SpaceX Connection: Tesla and SpaceX, both run by Elon Musk, share more than just a CEO. The companies collaborate on technology, and
SpaceX’s Falcon Heavy rocket even launched a Tesla Roadster into space as part of a 2018 test flight.
Sustainable Vision: Tesla's mission is to accelerate the world’s transition to sustainable energy.
In addition to electric cars, the company is a leader in solar power and energy storage solutions.
Over-the-Air Updates: Tesla was the first car manufacturer to allow over-the-air software updates, letting owners
download new features and improvements to their cars without visiting a dealership.
AI and Robots: Tesla’s AI Day event introduced Tesla Bot, a humanoid robot designed to handle dangerous or
repetitive tasks, showcasing Musk’s vision for AI and robotics beyond automobiles.
Environmental Impact: Tesla has reduced the overall carbon footprint of its vehicle

سمندر میں داخل ہوتے وقت دریا خوفزدہ ہوتا ہے۔ کہتے ہیں سمندر میں داخل ہونے سے پہلے دریا خوف سے کانپتا ہے۔ وہ پورے سفر، چو...
19/12/2024

سمندر میں داخل ہوتے وقت دریا خوفزدہ ہوتا ہے۔

کہتے ہیں سمندر میں داخل ہونے سے پہلے دریا خوف سے کانپتا ہے۔ وہ پورے سفر، چوٹیوں اور پہاڑوں، جنگلوں اور قصبوں کے درمیان سے گزرنے والی لمبی اور سمیٹتی سڑک کو پیچھے دیکھتا ہے اور اپنے سامنے ایک سمندر اتنا بڑا دیکھتا ہے کہ اس میں داخل ہونے کا مطلب ہی ہمیشہ کے لیے غائب ہو جانا ہے۔
لیکن اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ دریا واپس نہیں آ سکتا۔ کوئی واپس نہیں آ سکتا۔ واپس جانا وجود میں ناممکن ہے۔ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، دریا واپس نہیں آسکتا۔ دریا کو اپنی فطرت کو قبول کرنے اور سمندر میں داخل ہونے کی ضرورت ہے۔
سمندر میں داخل ہونے سے ہی خوف ختم ہو جائے گا۔ کیونکہ تب ہی دریا کو پتہ چلے گا کہ وہ سمندر میں غائب ہونے کو نہیں آیا بلکہ اب وہ خود سمندر ہے۔

"May your coffee kick in before reality does."-1899
19/12/2024

"May your coffee kick in before reality does."

-1899

Watch your thoughts, they become your words; watch your words, they become your actions; watch your actions, they become...
17/12/2024

Watch your thoughts, they become your words; watch your words, they become your actions; watch your actions, they become your habits; watch your habits, they become your character; watch your character, it becomes your destiny.

Address

Gulistan E Jauhar
Karachi
75330

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Inceptum posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Inceptum:

Videos

Share