Qum News

Qum News The Weekly Qum is an Urdu newspaper head office in Karachi, Pakistan continuous publication since it

03/12/2022

ایسا ہے ہمارا کراچی...
تصویر میں موجود کراچی کا نوجوان انس ہے جو فوڈ رائڈر کی جاب کرتا تھا بعد ازاں اپنا کاروبار شروع کرلیا, گزشتہ سردیوں میں انس آرڈر ڈلیور کرنے گلشن پہنچا جہاں دروازہ کھٹکا کر آرڈر حوالہ کیا, 1850 آرڈر کی قیمت تھی شہری نے 5 ہزار کا نوٹ تھمادیا جس پر رائڈر نے شہری کو کہا کھلا نہیں ہے, شہری کھلا لینے کیلئیے گیٹ کی جانب مڑا اور رائڈر سے رک سوال پوچھ لیا اتنی سردی ہورہی ہے ہم گھر سے نہیں نکل رہے اور تم بغیر گرم کپڑوں کے گھوم رہے ہو جس پر رائڈر بے بسی بول پڑا صاحب جب ﷲ تعالی دیگا تو گرم کپڑے بھی پہن لونگا, یہ سننا تھا کہ شہری نے وہیں رک کر 5 ہزار کا نوٹ انس کے ہاتھ میں تھمایا اور گھر سے مزید 5 ہزار لاکر مٹھی میں رکھ دئیے اور پوچھا تمھاری پسند کی مہنگی سے مہنگی جیکٹ کتنے کی آتی ہے اس پر انس نے بے ساختہ کہا صاحب زیادہ سے زیادہ ڈھائی ہزار کی پھر شہری نے دریافت کیا کہ شادی شدہ ہو جس پر انس نے جواب دیا ہاں, شہری نے فوراََ جواب دیا اس میں سے کھانے کے پیسے کاٹ لو اور باقی جو بچیں ان سے اپنے اور بچہ کیلئیے گرم کپڑے خرید لینا, سوشل میڈیا پر رائڈر کا یہ انٹرویو سن کر دل خوش ہوگیا کہ کراچی والو کا کوئی جواب نہیں ایسی کئی داستانیں اور گمنام شہری ہیں جو روز مرہ ایک دوسرے کی مدد کرتے اور کام آتےہیں, زندہ باد کراچی والو۔

19/09/2022

شہر میں جن مقامات پر کچرا موجود ہے اس سے متعلق شہریوں نے کے الیکٹرک کے شکایتی مراکز اور 118 پر کال کر کے شکایت درج کروانا شروع کردی۔
تفصیلات جانیے: https://jang.com.pk/news/1137325

17/09/2022
11/08/2022
Advocate Rameez
11/08/2022

Advocate Rameez

10/08/2022

10/08/2022

10/08/2022

لاء گیٹ ٹیسٹ نا منظور۔PMLN
06/08/2022

لاء گیٹ ٹیسٹ نا منظور۔
PMLN

*موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، فروخت میں 40 فیصد تک کمی* *موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں نے اپنی گاڑیوں کی قی...
04/08/2022

*موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، فروخت میں 40 فیصد تک کمی*

*موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں مسلسل چوتھے ماہ اضافہ کردیا ہے، جس میں ہونڈ، یاماہا اور سوزوکی کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اگست سے ہوگیا جبکہ چینی ساختہ موٹر سائیکلوں کی قیمتوں کا اطلاق 5 اگست سے ہوگا۔ صابر شیخ کا کہنا ہے کہ قیمتیں بڑھنے سے موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 40 فیصد تک کمی ہوگئی۔*

*واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال سے غیرمعمولی طور پر موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس میں پہلے اوسطاً تیسرے مہینے اور پھر ہر دوسرے ماہ قیمت بڑھائی جارہی تھی لیکن اب آٹو کمپنیوں نے ہر ماہ قیمتوں میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے اور یہ سلسلہ پچھلے 4 ماہ سے جاری ہے۔*

*ہونڈا کمپنی کی جانب سے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 5 ہزار تا 15 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا، ہے۔ ڈیلرز کو جاری کئے گئے نئے نرخنامے کے مطابق 5 ہزار روپے کے اضافے سے سی ڈی 70 کی قیمت ایک لاکھ 16 ہزار 500 روپے، سی ڈی 70 ڈریم ایک لاکھ 24 ہزار 500 روپے، پرائیڈر ایک لاکھ 55 ہزار 900 روپے، سی جی 125 کی قیمت ایک لاکھ 79 ہزار 900 روپے، سی جی 125 ایس 2 لاکھ 10 ہزار 900 روپے ہوگئی۔*

*اسی طرح 10 ہزار روپے کے اضافے سے ہونڈا کی سی بی 125 ایف 2 لاکھ 73 ہزار 900 روپے ہوگئی جبکہ سی بی 150 ایف کی قیمت میں 15 ہزار روپے اضافہ کردیا گیا جس کے بعد نرخ 3 لاکھ 38 ہزار 900 روپے اور سی بی 150 ایف سلور اتنے ہی اضافے سے 3 لاکھ 42 ہزار 900 روپے تک پہنچ گئی۔*

*یاماہا وائی بی 125 زیڈ کی قیمت 18 ہزار روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 73 ہزار روپے اور یاماہا وائی بی 125 زیڈ۔ڈی ایکس کی قیمت 19 ہزار روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 92 ہزار 500 روپے ہوگئی جبکہ بقیہ ماڈل کی قیمت میں 19 ہزار 500 روپے کا اضافہ کیا گیا، جس سے ہاماہا وائی بی آر 125 کی قیمت 3 لاکھ روپے، ہاماہا وائی بی آر 125 جی (ریڈ اور بلیک) کی قیمت 3 لاکھ 12 ہزار 500 روپے اور یاماہا وائی بی آر 125 جی (میٹ ڈارک گرے) کی قیمت 3 لاکھ 15 ہزار 500 روپے تک پہنچ گئی۔*

*سوزوکی نے بھی اپنے ماڈل جی ڈی 110 ایس کی قیمت میں 10 ہزار روپے کا اضافہ کردیا، جس سے اس کی قیمت 2 لاکھ 29 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے، اسی طرح سوزوکی جی ایس 150 کی قیمت 12 ہزار روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 51 ہزار روپے اور سوزوکی جی ایس 150 ایس ای کی قیمت 15 ہزار روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 71 ہزار روپے اور جی آر 150 کی قیمت 16 ہزار روپے بڑھ کر 3 لاکھ 65 ہزار روپے ہوگئی۔*

*واضح رہے کہ سوزوکی کی جانب سے نئی موٹر سائیکلوں کی بکنگ بند ہے لیکن اس کے باجود جولائی میں بھی قیمت بڑھائی گئی تھی اور اب اگست میں بھی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔*

*چینی ساختہ موٹر سائیکلو ں میں یونیک نے بھی تمام موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں 5 ہزار روپے کا اضافہ کردیا، جس کا اطلاق 5 اگست سے ہوگا۔ اسی طرح این جے آٹو انڈسٹریز نے بھی 70 سی سی موٹر سائیکلوں کی قیمت میں 5 ہزار روپے، 125 سی سی کی قیمت میں 7 ہزار روپے، 110 سی سی کی قیمت میں 10 ہزار روپے، 150 سی سی کی قیمت میں 15 ہزار روپے، لیو (200 سی سی) اور سلطان 250 سی سی کی قیمت میں 20 ہزار روپے کا اضافہ کردیا، این جے آٹوز کی نئی قیمتوں کا اطلاق 5 اگست سے ہوگا۔*

*چیئرمین ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز صابر شیخ کے مطابق موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے ہورہا ہے، اس کے علاوہ خام مال بھی مہنگا ہوگیا، جس کا اثر قیمتوں پر پڑ رہا ہے۔*

*سماء ڈیجٹل سے گفتگو کرتے ہوئے صابر شیخ کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے چینی ساختہ موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 40 فیصد تک کمی آئی ہے جبکہ دیگر ہونڈا، ہاماہا اور سوزوکی موٹر سائیکلوں کی فروخت بھی 20 فیصد تک کم ہوگئی ہے۔ چینی ساختہ موٹر سائیکلوں کا خریدار کم آمدن طبقہ ہے، جن کی پہنچ سے نئی موٹر سائیکل دور ہوتی جارہی ہے۔*

 إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَدعا ہے الله پاک تمام شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبرِ ...
02/08/2022


إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
دعا ہے الله پاک تمام شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے.

زیر نظر تصویر لیاری کے علاقے بہار کالونی مین ٹینری روڈ کی ہے۔جہاں سیورج لائن کی تنصیب کا کام پچھلے ایک مہینے سے یعنی عید...
02/08/2022

زیر نظر تصویر لیاری کے علاقے بہار کالونی مین ٹینری روڈ کی ہے۔جہاں سیورج لائن کی تنصیب کا کام پچھلے ایک مہینے سے یعنی عید سے پہلے التوا کا شکار ہے ۔اس کھڈے کی گہرائی 16 فٹ ہے۔۔دونوں طرف سے زمین نیچے کی طرف کسک رہی ہے۔کھڈے میں مسلسل سیورج اور بارش کا پانی آرہا ہے جو اس پاس معمولی فاصلے پر موجود بلڈنگز کیلئے شدید خطرات لاحق ہیں۔۔ائےروز اسکی وجہ سے حادثات ہوتے رہتے ہیں۔سننے میں آیا ہے کہ کام میں رکاوٹ انتظامیہ میں موجود دو گروپوں کی آپسی چقپلش کا نتیجہ ہے۔۔۔ہم اہلیان محلہ انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ اس مسئلہ کافوری حل نکالا جائے ورنہ کوئ بھی انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے

جبران ناصر ایڈوکیٹ کے کراچی پریس کلب میں داخلے پر پابندی عائدکراچی ( اسٹاف رپورٹر) صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائی اور ...
31/07/2022

جبران ناصر ایڈوکیٹ کے کراچی پریس کلب میں داخلے پر پابندی عائد

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائی اور مقدمے دائر کرنے پر کراچی پریس کلب کی مجلس عاملہ نے جبران ناصر ایڈوکیٹ کے داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی پریس کلب نے جبران ناصر ایڈووکیٹ کی جانب سے مسلسل صحافیوں پر مرضی کی رپورٹنگ کے لئے دباؤ ڈالنے میں اور دھمکانے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کو ڈرا دھمکا کر مرضی کی خبروں لگوانے کی بھونڈی حرکات کسی بھی معزز شخص کو زیب نہیں دیتیں۔

کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکریٹری محمد رضوان بھٹی سمیت مجلس عاملہ نے کہا ہے کہ پریس کلب نے ہمیشہ بلا تفریق ہر فرد کو اپنا موقف پیش کرنے لئے پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ مگر جبران ناصر نے رواں ماہ کے دوران بھی متعدد بار پریس کلب میں بیٹھ کرصحافیوں کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا اور بعد ازاں صحافیوں کے احتجاج پر معافی بھی مانگی۔

اب انہوں نے یہی رویہ عدالتوں میں اختیار کرنا شروع کر دیا ہے۔ جبران ناصر صحافیوں کو دھمکانے کے ساتھ ساتھ اب عدالتی رپورٹنگ سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔

کراچی پریس کلب سے عدالتی رپورٹنگ کرنے والے متعدد سینئیر صحافیوں نے رابطہ کر کے جبران ناصر ایڈوکیٹ کے نامناسب، جارحانہ اور دھمکی آمیز روئیے کی شکایت کی ہے کہ موصوف دعا زہرا کیس کے دوران نہ صرف صحافیوں کودھمکا رہے ہیں بلکہ نازیبا اور نامناسب رویہ اختیار کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے من پسند رپورٹنگ نہ ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ سے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر بھی نکلوایا۔ ان اقدامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جبران ناصر کی خواہش ہے صحافی دعا زہرا کیس میں ان کی مرضی کی رپورٹنگ کریں یا پھر صحافتی ذمہ داریاں ادانہ کریں۔

اسی کے ساتھ ساتھ جبران ناصر نے سینئر صحافی، سیکریٹری لیگل کمیٹی کراچی پریس کلب بلال احمد کے خلاف حقائق بیان کرنے پر توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کردی ہے۔ کراچی پریس کلب صحافیوں خصوصا بلال احمد کے خلاف انتقامی کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

کراچی پریس کلب کی مجلس عاملہ نے کورٹ رپورٹرز سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہر فورم پر ان کی آواز سے آواز ملانے اور کیس میں فریق بننے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی پریس کلب نے صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں، نا مناسب روئیے اور آزادی اظہار رائے کو دبانے پر جبران ناصر ایڈوکیٹ پر کلب میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

جاری کردہ
عبدالرحمن
سیکریٹری
نشرواشاعت کمیٹی

30/07/2022

لاء گیٹ کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کہ خلاف قرارداد پاس کی جائے کہ ہمارے ینگ لائرز کہ ساتھ ایک عرصہ سے نا انصافی ہو رہی ہے اور کتنے ہی ینگ لائرز نے خود کشی کی ہے جس کی وجہ ہائر ایجوکیشن کمیشن ہے، اور لاء گیٹ کہ زریعے ہمارے ینگ لائرز کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، اس لئے ہمیں لاء گیٹ کا کالا قانون نہ منظور ہے، اس لئے ہمیں اپنے ینگ لائرز کا ساتھ دینا ہے اور لاء گیٹ کا کالا قانون ختم کروانا ہے۔ ینگ لائرز کی آواز۔
ایڈووکیٹ ماجد اعوان۔

30/07/2022

سٹی کورٹ بن گئی ہے گٹر کورٹ۔ یہ آج جولائی 30 کی ویڈیو۔
ڈال دو موسم کی تبدیلی پر اس واقعہ کو بھی۔

Your Holiday Package just a call away. Depart Holidays offering exclusive deals for Thailand.
29/07/2022

Your Holiday Package just a call away. Depart Holidays offering exclusive deals for Thailand.

تصویر میں جو بلڈنگ ہے یہ اس کی گٹر لائن ہے۔
29/07/2022

تصویر میں جو بلڈنگ ہے یہ اس کی گٹر لائن ہے۔

‏الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 11 ارکان کے استعفی منظور کرلیے۔
29/07/2022

‏الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 11 ارکان کے استعفی منظور کرلیے۔

29/07/2022

محرم الحرام کے پیش نظر نجی اسکولوں نے ماہ گرما کی تعطیلات میں اضافہ کردیا۔

نجی اسکولوں کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق موجودہ مون سون اور موسلا دھار بارشوں کے باعث موسم گرما کی تعطیلات میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ اسکول اب 15 اگست سے کھولنے جائیں گے

29/07/2022

گلی نمبر 2 میمن سوسائٹی کھڈا لیاری۔ عوامی شکایت۔یہ جو سامنے گٹر نکلتا ہے یہ بلڈنگ والوں کا مسئلہ ہے کافی دفعہ نیوز دینے ...
29/07/2022

گلی نمبر 2 میمن سوسائٹی کھڈا لیاری۔ عوامی شکایت۔

یہ جو سامنے گٹر نکلتا ہے یہ بلڈنگ والوں کا مسئلہ ہے کافی دفعہ نیوز دینے کہ باوجود بھی بلڈنگ والوں نے اپنا کام نہیں کروایا ہے وہ اس لئے نہیں کرواتے ہیں کہ کیونکہ ان کی بلڈنگ کا گیٹ نہیں اس گلی میں وہ روڈ پر جب ان کو تکلیف ہی نہیں ہے تو وہ کام کیوں کروائے۔
گلی والوں کو چاہے کہ خط لکھے کے ایم سی والوں کو کہ بلڈنگ کا سیل کیا جائے کیونکہ مسلسل گٹر نکلنے کی وجہ سے بلدنگ کی بنیاد کمزور ہو رہی ہے جو کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔

کچھ خدا کے بندے اج سیلاب کے متاثر علاقوں میں پہنچ کر خلق خداکی خدمت کرتے ہوئے اس طرح ملک بھر کے لوگ اس جذبے کے تحت اگر ی...
28/07/2022

کچھ خدا کے بندے اج سیلاب کے متاثر علاقوں میں پہنچ کر خلق خداکی خدمت کرتے ہوئے اس طرح ملک بھر کے لوگ اس جذبے کے تحت اگر یہ خدمت کا فریضہ ادا کریں تو اس مسکین غریب بندوں کی کچھ مدد ہو سکے گی

Monsoon trough is near its normal position & can lift N the next couple of days. Heavier rain possible in far NW  , N   ...
28/07/2022

Monsoon trough is near its normal position & can lift N the next couple of days. Heavier rain possible in far NW , N & Friday & this weekend. Trough can drift back S next week.

26/07/2022

ڈیجیٹل دور نے ہر شے کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے اور اب مصوری بھی اس تبدیلی کے زیر اثر ہے۔

ایک ڈیجیٹل آرٹ کی ویڈیو آن لائن بہت مقبول ہو رہی ہے جس میں موجود مناظر کو لامتناہی طور پر زوم کیا جاسکتا ہے۔

ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص ایک تصویر کو انگلیوں کی مدد سے زوم کر رہا ہے لیکن اس تصویر کے پکسلز خراب نہیں ہو رہے۔

یہ ڈیجیٹل آرٹ وسکانجی نامی شخص نے تخلیق کیا ہے اور انہوں نے ہی اپنے ٹوئٹر پر اسے شیئر کیا تھا۔

ویکٹر ٹیکنالوجی سے لامتناہی زوم کی سہولت ممکن
ایک ٹوئٹر صارف نے بتایا کہ یہ تصویر پکسل ٹیکنالوجی کی نہیں ہے بلکہ یہ ویکٹر ٹیکنالوجی ہے

میمن سوسائٹی لیاری ابھی تک خالی نہیں ہوا ہے۔پورا شہر خالی ہوگیا ہے۔
25/07/2022

میمن سوسائٹی لیاری ابھی تک خالی نہیں ہوا ہے۔
پورا شہر خالی ہوگیا ہے۔

کراچی سمیت سندھ کے کئی اضلاع کے مویشی باڑوں میں وبائی مرض پھوٹ پڑاکیٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس مرض کی کوئی...
03/03/2022

کراچی سمیت سندھ کے کئی اضلاع کے مویشی باڑوں میں وبائی مرض پھوٹ پڑا

کیٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس مرض کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے —
کراچی اور اندرونِ سندھ کے متعدد مویشی باڑوں میں بڑے پیمانے پر مویشیوں کو متاثر کرنے والی بیماری نے باڑوں کے مالکان کو مجبور کردیا ہے کہ وہ فوری طور پر حکومت سے جانوروں کی ٹرانسپورٹ سے متعلق بین الصوبائی سرحد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کریں، تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے باڑوں میں متاثر ہونے والے جانوروں کے نمونے حاصل کر کے انہیں اسلام آباد لیب بھیج دیا گیا ہے۔

ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرنے والے شاکر عمر گُجر کا کہنا ہے کہ ’کھالوں پر زخم بنانے والی بیماری نے ان کے مویشیوں کو متاثر کیا ہے، ہم نے اس بیماری کی علامات کے حوالے سے انٹرنیٹ پر پڑھا ہے کہ یہ علامات ہمارے جانوروں کو ہونے والی بیماری سے مشابہت رکھتی ہیں‘۔

اپنی ایسوسی ایشن کی طرف سے انہوں نے محکمہ لائیو اسٹاک سے مطالبہ کیا کہ یہ بیماری سانگھڑ، سکھر، میر پور خاص، حیدر آباد، خیر پور اور کراچی میں پھیل چکی ہے لہٰذا صوبائی سرحدوں کو بند کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا کوئی علاج نہیں ہے کیونکہ یہ نئی بیماری ہے، متعدد مویشی مالکان اپنے جانوروں کو ادویات کھلا رہے ہیں تاکہ ان کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا جاسکے‘۔

شاکر گجر نے دعویٰ کیا کہ کراچی کے جانوروں میں یہ بیماری درآمد شدہ متاثرہ جانوروں سے منتقل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ان کے پاس درآمدہ شدہ مویشیوں کے لیے قرنطینہ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، یہ حکومت کی سنگین کوتاہی ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات اٹھانے چاہئیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فی الحال اس کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے‘۔

بیماری کے سبب جانوروں کی شرح اموات تو کم ہے لیکن انہیں وزن اور دودھ کی پیداوار میں کمی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

شاکر گجر کا کہنا تھا کہ ’ہم مویشیوں کے مالکان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بیمار جانوروں کو الگ رکھا جائے اور انہیں اینٹی بائیوٹکس دیتے ہوئے ان کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جائے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنا صحیح عمل نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت کی جانب سے اب تک بیماری کی اطلاع نہیں دی گئی۔

کھال کی بیماری کا ارتقا افریقہ سے ہوا تھا، مویشیوں کو متاثر کرنے والی یہ بیماری مشرق وسطیٰ، ایشیا اور مشرقی یورپ میں بھی پھیل چکی ہے۔

یہ بیماری مکھی، مچھر اور دیگر خون پینے والے حشرات کے ذریعے پھیلتی ہے اور اس کی وجہ سے بخار، کھال پر گانٹھیں پڑ جاتی ہیں اور وہ مویشی جو پہلے بھی وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں اس سے مر بھی سکتے ہیں۔

هلال شعبان الجديد: إبراهيم غنيمات من الإمارات  ذكر أنه تمت رؤية الهلال يوم 03 مارس 2022 https://bit.ly/35CBDUK . هذا الت...
03/03/2022

هلال شعبان الجديد: إبراهيم غنيمات من الإمارات ذكر أنه تمت رؤية الهلال يوم 03 مارس 2022 https://bit.ly/35CBDUK . هذا التقرير يمثل نتيجة الراصد فقط، وقد لا يمثل نتيجة جميع الراصدين في الدولة.

إمكانية رؤية الهلال يوم الأربعاء 02 مارس/آذار 2022 ويوم الخميس 3 مارس/آذار 2022 موضحة في الأشكال التالية باستخدام برنامج المواقيت الدقيقة باعتماد معيار عودة، بحيث:-

31/10/2021

خود کفالت اب ہماری منزل کیوں نہیں؟
محمود شام
آج کا اخبارادارتی صفحہ31 اکتوبر ، 2021

آج اتوار ہے۔ اپنے بیٹوں بیٹیوں پوتوں پوتیوں نواسوں نواسیوں سے ملنے بات کرنے کا دن۔

مبارک ہو ہم مزید تین ارب ڈالر کے مقروض ہوگئے۔

لیکن ہم نے ڈالر کی بڑھتی ہوئی اڑان روک دی۔

سمندر پار پاکستانی آج کتنے غریب ہوگئے ہیں کہ ڈالر چار پانچ روپے کم ہوگیا ہے۔ ہمیں گورنر اسٹیٹ بینک سے پوری ہمدردی ہے ۔

ہم بھی کیسی قوم ہیں۔ ایک دشمن ملک جو سالہا سال سے ہم سے غیر مطمئن ہے۔ ہمیشہ مزید کا مطالبہ کرتا ہے۔ لیبیا۔ عراق۔ افغانستان اور بہت سے دوسرے مسلمان ملکوں میں مسلم رہنمائوں اور لاکھوں عام مسلمانوں کو قتل کرنے والے افریقہ ایشیا لاطینی امریکہ میں لیڈروں اور عام انسانوں کو ہلاک کرنے والے جمہوریت کے نام پر قوموں کو غلام بنانے والے سامراجی ملک کی کرنسی کو اپنا محور و مرکز مانتے ہیں۔ اس کے اتار چڑھائو سے ہماری معیشتیں بھی تہ و بالا ہوجاتی ہیں۔

اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں جو بڑی شان سے بہتے دریا دیے ہیں۔ میلوں میل لمبا سمندر دیا ہے۔ سونا اگلتی زمینیں دی ہیں۔ سر سبز پہاڑوں میں قیمتی پتھر۔ خشک پہاڑوں میں سونا تانبا اور دوسری دھاتیں دی ہیں۔ اس طرف ہمارے کسی رہبر۔ کسی سیاسی جماعت کی نظر نہیں جاتی۔ ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ جمہوریت کے علمبردار۔ وطن کی محبت کے دعویدار ۔ آئین کے پرستار۔ عوام کے درد سے آشنا کسی خاتون یا مرد سربراہ پارٹی۔ یا پارٹی کے صف اوّل کے رہنمائوں میں سے کسی نے گزشتہ 3سال میں اپنے کسی بیان میں معدنی یا زرعی وسائل کا حوالہ دیا ہو۔ کسی نے خود انحصاری یا خود کفالت کی بات کی ہو۔ زندہ قومیں سب سے پہلے اپنے وسائل کو دیکھتی ہیں ان پر بھروسہ کرتی ہیں۔ ان پر اکتفا کرتی ہیں۔ ساری حکمت عملی یہ ہوتی ہے کہ اپنے امکانات۔ اپنے وسائل پر جتنا انحصار ممکن ہو۔ وہ کیا جائے ۔ جب ان سے ضرورت پوری نہ ہو تو اپنی سرحد سے آگے دیکھا جائے۔ ہم تو دس ہزار میل دور واشنگٹن میں ہی اپنے مسیحا کو ڈھونڈتے ہیں۔ہمارا ہدف اپنے عظیم وطن کا خود کفیل ہونا یا اپنے وسائل پر انحصار کرنا نہیں ہے نہ اس کے لیے کوئی حکمت عملی تیار کی جاتی ہے۔ ہمارے رہنمائوں کا ہمارے میڈیا کا ہدف حکمران ہوتے ہیں یا ہمارے اپنے ادارے۔ ایسی ایسی تنقید اور ایسے الزامات کہ شرم آنے لگتی ہے۔ ہمارا خیال ہوتا ہے کہ ہمارے دبائو۔ بیانیوں اور مہم سے تنگ آکر وہ اپنی اپنی حدود میںسمٹ جائیں گے۔ اور اگلے الیکشن میں وہ کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔ وہ معاشرےکےافراد کو اپنی اپنی صلاحیت اور ذہانت استعمال کرنے دیں گے۔

ہماری یونیورسٹیوں میں کہیں سے آواز نہیں آتی۔

خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

کوئی ایسی تحقیقی رپورٹ نہیں آتی کہ ہمارے وسائل اتنے فراواں ہیں کہ ہم اگر ان پر قناعت کریں تو ہمیں کہیں باہر سے قرض لینے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ کوئی یہ عزم نہیں کرتا کہ ہم اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیں گے ۔ پچھلے قرضے اتاریں گے۔ کوئی نیا قرضہ نہیں لیں گے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے کوئی موٹر وے کوئی سرکاری املاک یا پکی فصلیں گروی نہیں رکھیں گے۔ اپنے خرچ کم کریں گے۔ غیر ترقیاتی اخراجات صفر پر لے جائیں گے۔

قرضوں پر ندامت ہونے کی بجائے یہ مقابلہ ہوتا ہے ہم نے تو صرف اتنا قرضہ لیا تھا۔ موجودہ حکمرانوں نے تو قرضوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ آپ جب ایک سود خور کے قرض کے چنگل میں پھنس جائیں تو آپ کی نسلیں رہن ہوجاتی ہیں۔ ایک کا لیا ہوا قرض مع سود کے اگلی نسل کو ادا کرنا ہوتا ہے۔ اس قرض کو اتارنے کے لیے آئی ایم ایف جیسے ادارے مزید قرض دینے کے لیے پیشکش کرتے ہیں۔ ایسی ایسی شرائط عائد کرتے ہیں کہ آپ کی نسلیں گروی ہوجاتی ہیں۔

ملک آزاد ہیں قومیں ہیں غلام

سسٹم ایسا ہے کہ نسلیں ہیں غلام

کوئی رہبر۔ دانشور۔ محقق اللہ کی اس عنایت پر فخر کرکے کوئی پروگرام نہیں بتاتا کہ پاکستان ایک نوجوان ملک ہے۔ جس کی 60 فی صد سے زیادہ آبادی 15 سے 25 کے درمیان ہے۔ اتنی بڑی نعمت۔ اتنی بڑی طاقت۔ لیکن ہم سب حکمران۔ رہنما ۔ دانشور۔ میڈیا۔ اساتذہ۔ اسکالرز ایسے نا اہل ہیں کہ ڈالر سے کہیں زیادہ قیمتی اس دولت سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ نوجوانوں کے دکھ درد معلوم کرکے ان کی توانائیوں کو ملک کو خود کفیل بنانے کے لیے استعمال نہیں کرتے ۔وہ ملک کے کام نہیں آتے۔ جتنے ترقی یافتہ ممالک ہیں۔ وہ بڑھتی عمر کے مسائل سے دوچار ہیں۔ نوجوان ان کے پاس نہیں ہیں۔ مگر انہیں تربیت یافتہ نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ ہمارے نوجوان وہاں مصروفِ عمل ہوسکتے ہیں۔ تربیت یافتہ نوجوان پاکستان کو بھی ترقی کی راہ پر لے جاسکتے ہیں۔

چین ہمارا دوست ہے۔ ہر مشکل میں کام آنے والا۔ کیا ہم نے کبھی زحمت کی ہے کہ جاننے کی کوشش کریں اس نے کتنے سال بیرونی دنیا سے الگ رہ کر گزارے ۔ اپنے دست و بازو پر انحصار کیا۔ اپنی زمینوں پہاڑوں نوجوانوں سے فائدہ اٹھایا۔ پھر وہ اس قابل ہوگیا کہ آج دنیا کے سینکڑوں ممالک کو امداد دے رہا ہے۔ دنیا کی پہلی معیشت بن رہا ہے۔ بیجنگ کی طرف دیکھنے کی بجائے واشنگٹن ہی ہمارا محور و مرکز کیوں رہتا ہے۔ کیا ہم چین کی طرح اپنی معیشت کو طاقت نہیں بناسکتے۔ اب ہمارے پاس ایٹمی طاقت ہے ہمیں کسی دشمن سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ہماری اکثریت تو وہ ہے جن کے پاس اپنی انتہائی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ ایک طبقہ وہ ہے۔ جس کے پاس ضرورت سے کہیں زیادہ دولت ہے۔ ان کو آمادہ کریں کہ وہ اپنی ضرورت سے زائد دولت ان کو دیں۔ جن کی ضروریات بھی پوری نہیں ہورہی ہیں۔چین کی طرح ان علاقوں میں زیادہ ترقیاتی کام کریں۔ جو بہت پسماندہ ہیں۔ انہیں اپنے ترقی یافتہ شہروں کے برابر لائیں۔ سیالکوٹ ایک عظیم اور روشن مثال ہے۔ اپنے ایئرپورٹ اپنی ایئر لائن۔ کراچی لاہور ملتان پشاور فیصل آباد کو کیا سیالکوٹ سے سبق نہیں سیکھنا چاہئے۔حکمرانوں کی طرف نہ دیکھیں۔ اپنے ایم این اے۔ ایم پی اے ۔ سینیٹر پر دبائو ڈالیں کہ وہ اپنے علاقے کی تقدیر بدلے۔ اسلام آباد۔ لاہور۔ کراچی۔ کوئٹہ۔ پشاور میں وقت نہ گزارے۔ اپنے علاقے کے گلی کوچوں۔ صحرائوں میدانوں میں گھومے ، پھرے۔یہاں بہت کچھ ہے۔ ہم اپنے وسائل سے خود کفیل ہوسکتے ہیں۔ بات نہ مانیں تو اگلی بار انہیں ووٹ نہ دیں۔

31/10/2021

تیس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ، ذمہ دار کون؟
محمد عرفان صدیقی

آج کا اخبارادارتی صفحہ31 اکتوبر ، 2021

پاکستان میں قائم ہونے والی ماضی سے آج تک کی ہر حکومت سے کئی دہائیوں سے یہی سنتے آرہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ، برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے ،پاکستان ایشین ٹائیگر بننے والا ہے ، لیکن جیسے ہی حکومت ختم ہوتی ہے آنے والی نئی حکومت ملک کی معیشت کو تباہی کا شکار قرار دے دیتی ہے اور جانے والی حکومت کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرادیا جاتا ہے ۔ ن لیگ کی حکومت کے خاتمے اور تحریک انصاف کی حکومت کے قیا م کے وقت بھی یہی ہوا ،سابقہ حکومت کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا گیا ،عوام کو بتایا گیا کہ معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ملک کسی بھی وقت ڈیفالٹ ہوسکتا ہے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ ن لیگ کی حکومت نے ڈالر کی قدر کو مصنوعی طورپر ایک سو روپے فی ڈالر پر روکا ہوا تھا ، روکنے کے لئے بھی سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑرہے تھے جس سے ملک کو شدید نقصان پہنچ رہا تھا ،پھر موجودہ حکومت نے ڈالر کو آزاد چھوڑا جس سے اب ڈالر کی قدر ایک سو پچھتر روپے فی ڈالر کو چھو کر سعودی عرب کی جانب سے تین ارب ڈالر پاکستان کے اکائونٹ میں رکھوانے کے اعلان کے بعد سے تین روپے نیچے آکر ایک سو بہتر روپے پر موجود ہے۔ ڈالر میں تین روپے کی اس کمی کا کریڈٹ بھی اب وزرااپنی معاشی کارکردگی کو دیتے نظر آرہے ہیں ، وزرا یہ اعلان توکررہے ہیں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کی برآمدات پچیس ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں لیکن یہ کوئی اعلان نہیں کرتا کہ پاکستان کی درآمدات بھی تاریخ میں پہلی مرتبہ پچپن ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہیں جس سے پاکستان کا تجارتی خسارہ تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑھ کر تیس ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے ،درامدات میں شدید اضافے کے باعث عالمی مارکیٹ کو ڈالر میں کی جانے والی ادائیگیوں کے سبب ہی پاکستان کی کرنسی پر شدید دبائو آیا اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر ایک سو پچھتر روپے فی ڈالر تک گرگئی ،حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی تیس ارب ڈالر کی ترسیلات ذر اپنے ملک روانہ نہ کریں تو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں ، لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ صرف پچیس ارب ڈالر کی برآمدات کے لئے حکومت انڈسٹریل سیکٹر کو بھاری مراعات فراہم کرتی ہے۔ بہرحال واپس ملک کی خطرناک حد تک بڑھنے والی درآمدات پر آتے ہیں ، جی ہاں چند ایسی اشیا ہیں جنہیں پاکستان عالمی مارکیٹ میں برآمد کرتا ہے لیکن پھر ان کی درآمد پر بھی حکومت اربوں ڈالر خرچ کرتی ہے ،جن میں کاٹن جس کی پیداوار میں پاکستان خودکفیل تھا اور برآمد بھی کیا کرتا تھا رواں برس حکومت نے ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کی کاٹن درآمد کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے صرف یہی نہیں بلکہ چینی جس کے اسکینڈل پر حکومت نے پورا ملک سر پر اٹھالیا تھا اور وعدہ اور دعویٰ کیا تھا کہ عوام کو چینی نوے روپے فی کلو کی فراہمی یقینی بنائے گی ، زمینی حقائق یہ ہیں کہ چینی تو عوام کو سو روپے فی کلو بھی میسر نہیں ہے۔ اسی طرح آٹے میںبھی پاکستان خودکفالت کھوچکا ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ سال حکومت نے ایک اعشاریہ دوارب

ڈالر چینی اور آٹا درآمد کرنے پر خرچ کئے ہیں ، حکومتی اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی مجموعی درآمدات چوالیس ارب ڈالر تھیں جو اب بڑھ کر چھپن ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہیں گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ اضافہ چھبیس فیصد بنتا ہے ،وفاقی مشیر تجارت عبدالرزاق داود کے مطابق رواں سال ملک کی درآمدات میں اضافے کی وجوہات میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافے کے سبب زیادہ ادائیگی ، جبکہ سویابین ،مشینری ،رامیٹریل، کیمیکل ، موبائل فون، کھاد ،ٹائر ، اینٹی بائیوٹکس ادویات،اور ویکسین کی زیادہ درآمدات شامل ہیں ، جبکہ مشیرتجارت کے مطابق رواں برس ملک میں آٹھ ارب ڈالر کی مشینری بھی درآمد کی گئی ہے جس سے ملک میں انڈسٹریل انفرااسٹرکچر میں اضافہ ہوگا جس سے ملازمتیں پیدا ہونگی اورآئندہ برسوں میں برآمدات میں اضافہ بھی ہوگا ،لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ ایسی درجنوں اشیا کو ملک میں درآمدکرنے کی اجازت دی گئی ہے جن کا شمار لگژریز میں ہوتا ہے اور ان کی درآمد پاکستان کی معیشت پر بوجھ ہے ، جن میں آٹوموبائل،پیک فوڈز ،جانوروں کی غذائیں، کمبل، ٹائرز، کاسمیٹکس، ماسٹر باتھ، ٹیکسٹائل اشیا ،چائے میٹھی کرنے کی گولیاں اور خشک دودھ جیسی اشیا کی درآمد پر بھی پاکستان نے اربوں ڈالر خرچ کئے ،لہٰذاا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پچیس ارب ڈالر کی تاریخی برآمدات پر خوشیاں منانے کے بجائے چھپن ارب ڈالر کی تاریخی درآمدات کو کم کرنے میں پوری توانائیاں صرف کرے ورنہ حکومت ،آئی ایم ایف ، سعودی عرب اور اوورسیز پاکستانیوں سے آنے والا تمام زرمبادلہ امپورٹ بل ادا کرنے پر خرچ کرتی رہے گی اور عوام غریب اور ملک ہمیشہ ہی ترقی پذیر رہے گا۔

Javid Basharat
30/10/2021

Javid Basharat

Address

Karachi
Karachi
74200

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Qum News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Qum News:

Videos

Share

Category


Other Newspapers in Karachi

Show All