03/12/2022
ایسا ہے ہمارا کراچی...
تصویر میں موجود کراچی کا نوجوان انس ہے جو فوڈ رائڈر کی جاب کرتا تھا بعد ازاں اپنا کاروبار شروع کرلیا, گزشتہ سردیوں میں انس آرڈر ڈلیور کرنے گلشن پہنچا جہاں دروازہ کھٹکا کر آرڈر حوالہ کیا, 1850 آرڈر کی قیمت تھی شہری نے 5 ہزار کا نوٹ تھمادیا جس پر رائڈر نے شہری کو کہا کھلا نہیں ہے, شہری کھلا لینے کیلئیے گیٹ کی جانب مڑا اور رائڈر سے رک سوال پوچھ لیا اتنی سردی ہورہی ہے ہم گھر سے نہیں نکل رہے اور تم بغیر گرم کپڑوں کے گھوم رہے ہو جس پر رائڈر بے بسی بول پڑا صاحب جب ﷲ تعالی دیگا تو گرم کپڑے بھی پہن لونگا, یہ سننا تھا کہ شہری نے وہیں رک کر 5 ہزار کا نوٹ انس کے ہاتھ میں تھمایا اور گھر سے مزید 5 ہزار لاکر مٹھی میں رکھ دئیے اور پوچھا تمھاری پسند کی مہنگی سے مہنگی جیکٹ کتنے کی آتی ہے اس پر انس نے بے ساختہ کہا صاحب زیادہ سے زیادہ ڈھائی ہزار کی پھر شہری نے دریافت کیا کہ شادی شدہ ہو جس پر انس نے جواب دیا ہاں, شہری نے فوراََ جواب دیا اس میں سے کھانے کے پیسے کاٹ لو اور باقی جو بچیں ان سے اپنے اور بچہ کیلئیے گرم کپڑے خرید لینا, سوشل میڈیا پر رائڈر کا یہ انٹرویو سن کر دل خوش ہوگیا کہ کراچی والو کا کوئی جواب نہیں ایسی کئی داستانیں اور گمنام شہری ہیں جو روز مرہ ایک دوسرے کی مدد کرتے اور کام آتےہیں, زندہ باد کراچی والو۔