VOT News HD 24/7

VOT  News HD 24/7 Voice of truth provide credible and reliable news
(1)

پاکستان میں توہین مذہب یا توہین رسالت کے الزام میں کسی شخص پر مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کرنے کے واقعات نئے نہیں ہیں۔اتو...
26/02/2024

پاکستان میں توہین مذہب یا توہین رسالت کے الزام میں کسی شخص پر مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کرنے کے واقعات نئے نہیں ہیں۔

اتوار کو ایک ایسا ہی واقعہ پنجاب کے شہر لاہور میں پیش آیا جب ایک خاتون کو اچھرہ بازار میں دوران شاپنگ ان کے لباس کے ڈیزائن کی وجہ سے مشتعل ہجوم کی جانب سے توہین مذہب کے الزام کا نشانہ بنایا گیا۔ ہجوم نے الزام عائد کیا تھا کہ خاتون کے لباس کے پرنٹ پر قرآنی آیات لکھیں گئی ہیں۔

اس صورتحال میں پنجاب پولیس کی خاتون پولیس آفیسر اے اسی پی گلبرگ شہربانو کی جانب سے بروقت کارروائی نے صورتحال کو نہ صرف بگڑنے سے بچایا بلکہ خاتون کو بھی مشتعل ہجوم سے بحفاظت نکالنا ممکن بنایا۔

جبکہ بعدازاں مقامی علما کی جانب سے یہ تصدیق کی گئی کہ خاتون کی قمیض پر موجود پرنٹ پر کوئی قرآنی آیت نہیں لکھی ہے۔

یہ معاملہ کیا تھا؟

اتوار کی دوپہر لاہور کے بازار اچھرہ میں اپنے شوہر کے ہمراہ شاپنگ کے لیے آنے والی ایک خاتون کے لباس کے ڈیزائن پر عربی حروف میں چند الفاظ لکھے تھے جس پر مشتعل ہجوم کی جانب سے خاتون پر الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے مبینہ طور پر قرآنی آیات کے پرنٹ والا لباس زیب تن کر کے توہین مذہب کی ہے۔

جس کے بعد اچھرہ بازار میں لوگوں کی تعداد اکھٹا ہونا شروع ہو گئی اور مشتعل ہجوم نے خاتون اور ان کے شوہر کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔

صورتحال بگڑنے پر خاتون کی جانب سے لاہور پولیس کو مدد کے لیے اطلاع دی گئی جس پر خاتون اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہربانو فوراً موقع پر پہنچی اور صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکتے ہوئے مقامی علما دین کی مدد سے نہ صرف مشتعل ہجوم کے ساتھ معاملہ فہمی کرتے ہوئے ان کے مذہبی جذبات کو قابو کیا بلکہ مذکورہ خاتون کو بھی ان کے درمیان سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو گئیں۔

اس واقعے کے فوراً بعد خاتون کی مشتعل ہجوم کے درمیان کی متعدد ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔

ایسی ایک ویڈیو میں مذکورہ خاتون کو اپنے شوہر کے ساتھ ایک چھوٹے ریستوران میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ہجوم میں سے ایک شخص ان پر مبینہ توہین مذہب کرنے کا الزام عائد کر رہا ہے اور وہ خاتون انتہائی پریشانی کے عالم میں اپنا چہرہ چھپا رہی ہیں۔

جبکہ خاتون پولیس آفیسر اے ایس پی شہربانو کی جانب سے مشتعل ہجوم کے بات کرتے ہوئے کی بھی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن میں وہ ہجوم کو یہ یقین دلاتے دیکھی جا رہی ہیں کہ اگر خاتون کی جانب سے توہین مذہب کا ارتکاب کیا گیا ہے تو وہ ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کریں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بازار میں موجود ہجوم کے درمیان سے خاتون کو نقاب اور برقعے میں بحفاظت نکالتے ہوئے بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس واقعے کی اب تک کوئی پولیس ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے اور دونوں فریقوں کی جانب سے معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کر لیا گیا ہے۔

راولپنڈی پولیس کے سربراہ (سی پی او) سید خالد ہمدانی نے تھانہ ٹیکسلا کے علاقے میں بزرگ خاتون سے ناروا سلوک کرنے والے اے ا...
26/02/2024

راولپنڈی پولیس کے سربراہ (سی پی او) سید خالد ہمدانی نے تھانہ ٹیکسلا کے علاقے میں بزرگ خاتون سے ناروا سلوک کرنے والے اے ایس آئی امتیاز ناصر کا محکمہ پولیس سے برخاست کر دیا ہے۔

سنیچر کو جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق ایک وائرل ویڈیو کے ذریعے یہ معاملہ نوٹس میں آیا تھا۔

اہلکار کو ملازمت سے برطرف کیے جانے کے نوٹیفکیشن کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں واضح نظر آیا کہ سرکاری وردی میں ایک بزرگ خاتون کو بڑی تعداد میں لوگوں کے سامنے تھپڑ مار کر زمین پر گرایا۔

اے ایس آئی نے بزرگ خاتون کو اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے بیٹے کو پولیس اہلکاروں سے چھڑنے کی کوشش کر رہی تھی۔ نوجوان ملزم عدالت سے مفرور اور پولیس کو مطلوب تھا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی امتیاز ناصر کی اس حرکت کے باعث محکمہ پولیس کی بدنامی ہوئی۔ اور وہ عوام کی نظروں میں محکمہ پولیس کے لیے ایک بدنما داغ کے طور پر آئے۔

برطرفی کے نوٹیفکیشن کے مطابق ایک ڈسپلن فورس کا حصہ ہوتے ہوئے اُن کو اپنی وردی، قواعد اور ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کرنی چاہیے تھی۔ جو وہ کرنے میں ناکام رہے۔

جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس طرح اے ایس آئی امتیاز ناصر سنگین محکمانہ بے ضابطگی کے مرتکب قرار پائے اور اُن کے خلاف سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے برطرف کیا جاتا ہے۔

محکمہ پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب پولیس رولز 1975 کے تحت سمری پرسیڈنگز کرتے ہوئے اے ایس آئی امتیاز ناصر کو سخت سزا کے طور پر برخواست کیا جاتا ہے۔

قبل ازیں راولپنڈی پولیس کے سربراہ نے تھانہ وارث خان میں شہری پر تشدد میں ملوث اے ایس آئی شہزاد کو بھی ملازمت سے برطرف کیا تھا۔

نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ان کے ساتھ مسلم لیگ ن کی ایک رہنما عظم...
26/02/2024

نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ان کے ساتھ مسلم لیگ ن کی ایک رہنما عظمیٰ کاردار گلے مل رہی ہیں۔

اس ویڈیو میں دیکھا جا سکا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز گورنر ہاؤس لاہور میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد عظمیٰ کاردار کی نشست کے قریب آتی ہیں تو عظمیٰ اٹھ کر ان سے گلے ملتی ہیں اور اسی دوران مریم ان کا بایاں ہاتھ ہٹا کر مسکراتے ہوئے آگے بڑھ جاری ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین اس ویڈیو پر مختلف آراء کا اظہار کر رہے ہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے کچھ دیر بعد عظمیٰ کاردار کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں وہ اس واقعے کا پس منظر بتا رہی ہیں۔

عظمیٰ کاردار نے گاڑی میں بیٹھے ہوئے اپنی ویڈیو ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ابھی ایک ویڈیو کلپ دیکھا ہے، جھوٹ کی فیکٹریاں چلانے والے اسے وائرل کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں صبح وہاں بیٹھ کر ناشتہ کر رہی تھی، حلوہ پوری کھا رہی تھی، پیچھے سے مریم صاحبہ آئیں، انہوں نے سلام کیا تو جذبات میں آ کر مجھے یاد ہی نہیں رہا کہ میرے ہاتھ تر ہیں۔‘

’میں اٹھ کر ان سے گلے ملی۔ پھر اچانک مجھے احساس ہوا کہ میرے ہاتھوں میں تو تیل لگا ہوا ہے۔ پھر میں نے خود ہی اپنا ہاتھ نیچے کر لیا۔ مجھے زیادہ محتاط ہونا چاہیے تھا۔‘

عظمیٰ کاردار نے ناقدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کی طرح کی فضول حرکتیں کرنا اب بند کر دیں۔ باز آ جائیں۔ مجھے جتنی عزت اور پیار مریم نواز صاحبہ سے ملا ہے، میں آپ کو بتا نہیں سکتی۔ آپ لوگوں کو دلی صدمہ ہے کہ مریم صاحبہ نے اسے کیسے اپنے ساتھ لگایا ہے اور پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔‘

’میں آپ کو برنال بھیج دوں گی۔ یہ میری غلطی تھی، میں بھی ان(مریم نواز) کی جگہ ہوتی تو میرا بھی یہی ری ایکشن ہوتا۔ ظاہر ہے آدمی کے کپڑے گندے ہوتے ہیں۔ خدا کے لیے یہ بند کر دیں۔ آپ کو اس کے علاوہ کام ہی کوئی نہیں ہے دنیا میں۔‘

عظمیٰ کاردار ماضی قریب میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی سرگرم رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی رہ چکی ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے کچھ عرصہ بعد وہ پی ٹی آئی سے منحرف ہو گئیں تھیں۔

الیکشن 2024 میں عظمیٰ کاردار مسلم لیگ نواز کی جانب سے خواتین کی خصوصی نشست پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔

اسلام آباد: پاکستان میں 8فروری کے عام انتخابات کیلئے قومی اسمبلی کے 266میں سے264 نشستوں کے نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہ...
11/02/2024

اسلام آباد: پاکستان میں 8فروری کے عام انتخابات کیلئے قومی اسمبلی کے 266میں سے264 نشستوں کے نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہوگئے ہیں، ایک حلقہ این اے8میں انتخابات ملتوی ہونے کے سبب اس کانتیجہ جاری نہیں ہو سکا جبکہ ایک حلقہ این اے88کا نتیجہ روک لیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کیلئے169اراکین قومی اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی جو کسی بھی جماعت کے پاس نہیں ہے اس طرح قومی اسمبلی میں دوسری جماعتوں اور آزاد اراکین کو ملا کر حکومت سازی کیلئے کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے پاکستان میں عام انتخابات کے بعد بھی سیاسی بحران کسی شکل میں برقرار ہے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن)اورپاکستان پیپلز پارٹی دیگرچھوٹے جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنا سکیں گی یا تحریک انصاف دو بڑی سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کردیگر جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنا سکے گی اس میں ابھی وقت لگے گاان عام انتخابات میں آزاد امیدوار جن میں تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ 91منتخب اراکین قومی اسمبلی بلے کا نشان چھن جانے کے سبب آذاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کامیاب ہو گئے ہیں اگر ان کا یہ دعوی درست ہے تو تحریک انصاف عام ا نتخابات میں اب بھی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر برقرار ہے۔

مجموعی طور پر آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والوں کی تعدا د101ہو گئی ہے اس کے مقابلے میں پاکستان میں مسلم لیگ(ن) 75نشستوں پر کامیاب ہونے کے بعد دوسرے نمبر پر ہے اور پاکستان مسلم لیگ کا یہ دعوی ہے کسی انتخابی نشان پرانتخابات میں حصہ لینے والی مسلم لیگ(ن)سب سے بڑی جماعت کے طور پر برقرار ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے 54نشستیں جیت کر تیسرے نمبر پر ہے متحدہ قومی موومنٹ نے 17نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نے3نشستیں، جمعیت علما اسلام پاکستان4نشستوں پر، استحکام پاکستان پارٹی2، مجلس وحدت المسلمین پاکستان1، بلوچستان نیشنل پارٹی2، پاکستان مسلم لیگ(ضیا)1، پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی پاکستان1، بلوچستان عوامی پارٹی1،نیشنل پارٹی1نشست،پختونخوا ملی عوامی پارٹی1نشست پر کامیوب ہو سکی ہے۔

پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے296حلقوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے1حلقہ میں انتخابات ملتوی ہونے کے سبب اس کا نتیجہ نہ آسکا ہے ان انتخابات کے نتیجے میں پنجاب میں حکومت کس کی بنے گی یہ واضح نہ ہو سکا ہے تحریک انصاف اپنے آزاد اراکین اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی یا پاکستان مسلم لیگ دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی اس میں کس کا کامیابی ملتی ہے اس کیلئے عوام کو انتظار کرنا ہوگاپنجاب اسمبلی میں بھی 138آزاد امیدواروں کو اکثریت ملی گئی ہے اور تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ ان میں سے اکثریتی منتخب صوبائی اسمبلی تحریک انصاف کے ہیں پاکستان مسلم لیگ(ن)پنجاب میں جو اس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے137نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب سے پنجاب اسمبلی کی10نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے پاکستان مسلم لیگ کے کامیاب امیدواروں کی تعداد8ہے، استحکام پاکستان پارٹی1نشست، پاکستان مسلم لیگ (ضیا)1،نشست اور تحریک لبیک 1نشست جیت سکی ہے۔

سندھ اسمبلی کے129حلقوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے1حلقہ18کے ووٹوں کی از سر نو گنتی کے سبب اس کا نتیجہ بعد میں جاری کیا جائے گا ،سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی84نشستوں کے ساتھ حکومت بنانے کیلئے اہل ہو گئی ہے ،سندھ میں جن دیگر جماعتوں نے نشستیں جیتی ہیں ان میں ایم کیو ایم28نشستیں، اازاد امیدوار13نشستیں جن میں تحریک انصاف کے اراکین بھی شامل ہیں، جماعت اسلامی2نشستیں اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائینس2نشستیں جیت سکی ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کی نشستوں پر عام انتخابات کے122نتایج کا اعلان کر دیا گیا ہے2حلقوں میں انتخابات ملتوی ہونے کی وجہ سے ان کا نتیجہ نہ آ سکا ہے اور حلقہ90کا نتیجہ روک رکھا گیا ہے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے آزاد اراکین خیبر پختونخو اسمبلی میں حکومت بنانے کے اہل ہو گئے ہیں خیبر پختونخوا میں 90نشستوں پر آزاد امیدواروں نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے جن میں اکثریت تحریک انساف کے حمایت یافتہ امیدواروں کی ہے، جمعیت علما اسلام7نشستیں، پاکستان مسلم لیگ (ن)5نشستیں، پاکستان پیپلز پارٹی4 نشستیں، جماعت اسلامی3نشستیں، تحریک انصاف پارلیمنٹیرئین(پرویز خٹک گروپ)2نشستیں، عوامی نیشنل پارٹی1نشست جیت سکی ہے۔

بلوچستان اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات51 مکمل نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے اور بلوچستان میں بھی مخلوط حکومت بننے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی11نشستوں کے ساتھ سر فہرست، جمعیت علما اسلام11نشستوں کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے برابر پہلی پوزیشن پر ہے،پاکستان مسلم لیگ(ن)10نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر،آزاد امیدواروں نے 6نشستیں جیتی ہے بلوچستان نیشنل پارٹی2، بلوچستان عوامی پارٹی4نشستیں، بلوچستان نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، حق دو تحریک بلوچستان، اور جماعت اسلامی نے ایک ایک نشست جیتی ہے۔

پاکستان کے 12 ہویں عام انتخابات جہاں دیگر بہت سارے حوالوں سے حیران کن نتائج کے حامل ہیں وہیں یہ آزاد امیدواروں کی تعداد...
11/02/2024

پاکستان کے 12 ہویں عام انتخابات جہاں دیگر بہت سارے حوالوں سے حیران کن نتائج کے حامل ہیں وہیں یہ آزاد امیدواروں کی تعداد، پارٹی وابستگی اور اُن کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے بھی بہت سارا ابہام اور الجھاؤ رکھتے ہیں۔
اتوار کی دوپہر تک غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار ابھی تک قومی اسمبلی میں عددی طور پر اکثریت رکھتے ہیں۔
شاید یہ پہلی بار ہے کہ آزاد امیدواروں کی بھی دو اقسام بیان کی جا رہی ہیں۔

ایک وہ جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی نشان سے محرومی کے بعد اس پارٹی سے تعلق اور حمایت کی وجہ سے جیتے۔
دوسرے وہ جنہیں نہ تو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی اور نہ ہی کسی اور سیاسی جماعت کا انتخابی نشان میسر تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ان کی جماعت کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی تعداد 170 ہے۔‘
دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے حلقے 34 آزاد امیدواروں کا تذکرہ کر رہے ہیں جن کے بقول ’اُن کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔‘

ایسے میں ہم اب تک کے غیر حتمی نتائج کے تفصیلی جائزے سے آزاد امیدواروں کی گُتھی سُلجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
تمام جماعتوں سے آزاد امیدوار کتنے ہیں؟
قومی اسمبلی کی 265 نشستوں میں سے آٹھ انتخابی حلقے ایسے ہیں جہاں امیدوار تمام جماعتوں سے آزاد ہو کر الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔
ان آٹھ حلقوں میں سے سات کے مکمل نتائج سامنے آچکے ہیں۔ خوشاب کے حلقہ این اے 88 کا نتیجہ الیکشن کمیشن نے روک دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود فارم 47 کے مطابق یہاں 26 پولنگ سٹیشنز پر 15 فروری کو دوبارہ پولنگ ہوگی۔
اس حلقے کے اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جس امیدوار کو برتری حاصل ہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتا۔
محمد معظم شیر کلو کو اپنے حریف پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار محمد اکرم خان پر 7 ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور پی ایس 105 کے امیدوار سعید غنی نے کراچی میں ایکسپو سینٹر کے باہر دھرنا دے دیا۔سعید غنی ...
09/02/2024

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور پی ایس 105 کے امیدوار سعید غنی نے کراچی میں ایکسپو سینٹر کے باہر دھرنا دے دیا۔

سعید غنی کا کہنا ہے کہ ڈی آر او ایسٹ کے آفس ایکسپو سینٹر کے باہر کھڑا ہوں، مجھے آر او سے ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی، میں اپنی شکایت کس کے پاس لے کر جاؤں۔

سعیدغنی نے کہا کہ میں چیف الیکشن کمشنر سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہوں، فون بند ہونے کی وجہ سے کسی سے رابطہ نہیں ہوسکا، میرے حلقے میں غنڈوں نے پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کیا ہوا تھا۔

دوسری جانب ملیر کے ڈی آر او آفس میں داخلہ محدود کردیا گیا ہے اور ڈی آر او آفس کو جانے والا راستہ بند کردیا گیا ہے۔

پولیس نے ملیر ڈی آر او آفس جانے والے راستے پر بیرئیر لگا دیے ہ

کراچی: پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ  نے کہا ہے کہ کراچی میں 10 نشستیں جیتنے کی پوزیشن ہے۔ان...
08/02/2024

کراچی: پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں 10 نشستیں جیتنے کی پوزیشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ شام پانچ بجے ختم ہو چکی ہے، نتائج میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔ 2 گھنٹوں میں پولنگ بوتھ کی گنتی مکمل ہو جانی چاہیے تھی، تاہم رات گئے تک نتائج کا نہ آنا تشویش کا سبب ہے۔

نجی ٹی وی کی نشریات میں بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ آر اوز نے رات 2 بجے تک نتائج دینے ہیں۔صبح 10 تک پریزائیڈنگ افسران نے نتائج دینے ہیں۔

کراچی کے حلقوں کے ابتدائی نتائج سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہم 10 سیٹیں نکالنے کی پوزیشن میں ہیں، کراچی کی باقی 12 سیٹوں پر ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیں جیتیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت بھی آزاد اراکین ہی کی وجہ سے قائم ہوئی تھی، ہم بھی اپنی حکومت بنانے کے لیے ان آزادامیدواروں سے رابطہ کریں گے جن کا کسی پارٹی سے تعلق نہیں۔

کراچی(امت نیوز)کراچی سمیت سندھ بھرمیں عام انتخابات 2024 کےلیے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی کا عمل شرو...
08/02/2024

کراچی(امت نیوز)کراچی سمیت سندھ بھرمیں عام انتخابات 2024 کےلیے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کردیا گیا،ابتدائی غیرحمتی اورغیرسرکاری نتائج کے مطابق کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پہلے ،آزاد دوسرے،پیپلزپارٹی تیسرے جبکہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیدوارچوتھی پوزیشن پرہیں۔ قبل ازیں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ صبح 8 سے شام 5 بجے تک بغیرکسی وقفہ کے پرامن طورپر جاری رہی،انتخابی عملے نے ذمے داریاں سنبھال کر پولنگ ایجنٹس کو خالی بیلٹ باکس دکھا کر انہیں سیل کرکےپولنگ کا عمل شروع کرایا،بارہویں انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی کراچی میں کئی پولنگ اسٹیشن پر ووٹرزکی صبح سویرے ہی قطاریں لگ گئیں ۔

ترجمان الیکشن کمیشن سندھ کے مطابق پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعدپولنگ اسٹیشن میں موجود افراد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔کراچی میں لانڈھی ، بلدیہ ٹاؤن، سچل ، صفورا سمیت مختلف حلقوں میں جھگڑے، تشدد،کے واقعات پیش آئے جس پرقابو پالیا گیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات میں کراچی کے 90 لاکھ سے زائد ووٹرزکے لیےمجموعی طور پر 5342 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے۔ووٹرز نے کراچی میں قومی اسمبلی کی 22 اور سندھ اسمبلی کی 47 نشستوں پرمدمقابل مختلف جماعتوں کے 1995 امیدواروں میں سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا۔کراچی میں سیکورٹی کےاعتبارسے 3038 پولنگ اسٹیشنزکو انتہائی حساس قرار دے کرسیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔کراچی میں ضلع شرقی کے صرف 128 پولنگ اسٹیشن نارمل تھے۔بلوچستان میں دہشت گردی کے بعد کراچی سمیت سندھ بھرمیں عام انتخابات کے موقع پر سیکورٹی ہائی الرٹ رہی،سندھ بھرمیں دفعہ 144کے نفاذ اوراسلحہ کی نمائش پرپابندی جبکہ رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں نے پولیس کے ہمراہ کراچی کے مختلف مقامات پردن بھر گشت کیااورامن و امان برقرار رکھنے کیلئے پولیس، رینجرز اور پاک فوج کے دستے تعینات رہے۔کراچی میں قومی اسمبلی کی 22 نشتوں پر غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق این اے ۔ 231 ، ملیر 3 پر پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ 9ہزار 54 ووٹ لے کر آگے جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کیپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد خان 8ہزار 542 ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔

این اے- 233، کورنگی 2پر تحریک لبیک پاکستان کے شہزادہ شہباز 6ہزار 24 ووٹ لے کر آگے ہیں اور ایم کیو ایم پاکستان کے محمد جاوید حنیف 4ہزار 23 ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔این اے۔ 234، کورنگی 3 پر آزاد امیدوار فہیم خان 4ہزار 670 ووٹ لے کر آگے اور ایم کیو ایم پاکستان کے محمد معین عامر پیرزادہ 2 ہزار 775 ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔این اے۔235، کراچی شرقی1 پر پیپلزپارٹی کے محمد آصف خان 5 ہزار ووٹ لیکر آگے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے محمد اقبال خان 4ہزار 546 ووٹ لے کر اورجماعت اسلامی کے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی 2 ہزار 154 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔این اے۔ 236، کراچی شرقی2پر آزاد امیدوار عالمگیر خان 5ہزار 641 ووٹ لے کر آگے اور ایم کیو ایم پاکستان کے حسان صابر 2ہزار ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔این اے 237، کراچی شرقی 3 پر جماعت اسلامی کے عرفان احمد ایک ہزار 560 ووٹ لے کر آگے اور ایم کیو ایم پاکستان کے عبدالرؤف صدیقی 850 ووٹ لے کر پیچھے ہیں این اے۔ 238، کراچی شرقی 4 پر ایم کیو ایم پاکستان کے صادق افتخار 14 ہزار 954 ووٹ لے کر آگےاور جماعت اسلامی کے سیف الدین 6ہزار 40 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

این اے 239 لیاری کراچی میں 37 پولینگ اسٹیشن کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار نبیل گبول 11ہزار 1 سو 54 ووٹ لے کر آگے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 7ہزار 55 ووٹ لے کر دوسری پوزیشن پر ہیں ۔این اے۔240، کراچی جنوبی 2 پرجماعت اسلامی کے سید عبدالرشید 5 ہزار 885 ووٹ لے کر آگے اورتحریک لبیک کے سید زمان علی جعفری 3 ہزار 182 ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔این اے 243، کراچی، کیماڑی 2 پر آزاد امیدوار شجاعت علی ایڈوکیٹ 15 ہزار ووٹوں کے ساتھ آگے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل 14 ہزار 661 ووٹ لے کر ایم کیو ایم پاکستان کے ہمایوں سلطان 13 ہزار 296 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔این اے 244، کراچی غربی 1 پر ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار 3 ہزار 140 ووٹ لے کر آگے اورجماعت اسلامی کے عرفان احمد 2 ہزار440 ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔ کیماڑی میں پاکستان تحریک انصاف کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 اور پی ایس 115 میں واضح اکثریت قومی اسمبلی پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایڈوکیٹ شجاعت علی اور صوبائی اسمبلی پر شاہنواز جدون کو واضح سبقت حاصل ہے۔

این اے 245، کراچی غربی 2 پر جماعت اسلامی کے محمد اسحاق خان 22ہزار 326 ووٹ لے کر آگے اورتحریک لبیک پاکستان کے وزیر احمد نورانی 6ہزار 156ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔این اے 248، کراچی وسطی 2 پر ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی 12 ہزار 317 ووٹ لے کر آگے جماعت اسلامی کے بابر خان 8 ہزار 415 ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔ این اے۔ 249، کراچی وسطی 3 پر ایم کیو ایم پاکستان کے احمد سلیم صدیقی 6 ہزار 11 ووٹ لے کر آگے جی ڈی اے کے محمد فیصل 4ہزار 526 ووٹ لے کر پیچھے ہیں ۔این اے۔ 250، کراچی وسطی 4 پر ایم کیو ایم پاکستان کے فرحان چشتی 6ہزار ووٹ لے کر آگےجماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن 5ہزار 600ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

کراچی: پاکستان تحریک (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے عام انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کہا ہے کہ توقع یہی تھی کہ...
08/02/2024

کراچی: پاکستان تحریک (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے عام انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کہا ہے کہ توقع یہی تھی کہ آزاد امیدواروں کو برتری ملے گی لیکن آزاد کے کھیل میں جونیجو کے دور کو یاد رکھنا چاہیے۔

فیصل واوڈا نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں سرپرائز ہو گیا ہے، میں جو کہہ رہا ہوں آئندہ 72 گھنٹوں میں سامنے آ جائے گا، اسلام آباد میں ونٹر فیئر کھل چکی ہے، 12 بجے پتا چل جائے گا، توقع یہی تھی کہ آزاد امیدواروں کو برتری ہوگی، آزاد کے کھیل میں جونیجو کے دور کو یاد رکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کچھ زیادہ ہی سیٹیں لے رہی ہے، مک گیا شو، گو نواز گو ہو گیا، پیپلز پارٹی آزاد امیدواروں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھے گی تو 6 سے 7 ماہ میں سارا مک جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لولا لنگڑا اقتدار بھی مسلم لیگ (ن) کا آخری اقتدار ہو گا، اس ملک میں مردے کا ووٹ ڈلتا ہے، مردے کے ووٹ پر انسان جیتتا ہے اور اس کا فیصلہ 5 سال بعد آتا ہے، پی ٹی آئی کی اپنی مقبولیت اور پی ڈی ایم حکومت سے نفرت ایک لہر کی بنیاد بنی۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت بھی نفرت کی بنیاد پر بنی ہے، جنہوں نے آئین، قانون اور جمہوریت کا بیڑا اٹھایا ہے، ان سے پوچھتا ہوں جو پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) کے اندر الیکشن نہ کروا کر آپ نے اب تک ان کی سزا اور جزا کا کیا کیا۔

کسٹم حکام نے ڈیوٹی ادا نہ کیے جانے بنیاد پر غیر ملکی مصنوعات ضبط کرنے کے نام پر مقامی کپڑا ضبط کرلیا۔کسٹم حکام کا کہنا ہ...
08/02/2024

کسٹم حکام نے ڈیوٹی ادا نہ کیے جانے بنیاد پر غیر ملکی مصنوعات ضبط کرنے کے نام پر مقامی کپڑا ضبط کرلیا۔

کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ درآمد کنندہ نے دھوکا دینے کی غرض سے مقامی طور پر تیار شدہ کپڑے کو غیر ملکی قرار دیا تھا۔ اپیلیٹ اتھارٹی سے استدعا کی گئی تھی کہ اس امر کا تعین کرے کہ مال ملکی ہے یا غیر ملکی۔

ایک مقامی کمیشن نے ایک مینوفیکچرنگ یونٹ کا معائنہ کیا اور ضبط کیے ہوئے کپڑے کے نمونوں کا موازنہ کیا۔

کسٹم کے عملے نے ایک ٹرینر پر لدا ہوا کنٹینر ضبط کیا تھا۔ چیکنگ کرنے پر غیر ملکی قرار دیا جانے والا ایسا کپڑا برآمد ہوا جس پر ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی تھی۔ یہ مال تحویل میں لے کر درآمد کنندہ سے کہا گیا کہ وہ درآمد کی اصل دستاویز پیش کرے۔

درآمد کنندہ قانونی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہا۔ مال کو تحویل میں لیے جانے کے عمل کو ضبطی قرار دیکر بتایا گیا کہ مالک غیر قانونی طریقے سے لایا گیا اور اور ڈیوٹیز اور ٹیکس بھی ادا نہیں کیے گئے۔

اس مال کے مالک نے اس نکتے پر زور دیا کہ ضبط کیا جانے والا غیر ملکی ساخت کا نہیں تھا اور کسٹم کا عملہ اپنے الزام کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔

کسٹم کا محمہ اس موقف پر ڈٹا رہا کہ مال کا مالک اس کی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں ناکام رہا اس لیے اس بات کا امکان قوی ہے کہ یہ مال ملک میں غیر قانونی طریقے سے لایا گیا۔ کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ مال کے مالک کو اِس کی قانونی حیثیت ثابت کرنے کا پورا موقع دیا گیا تاہم وہ ناکام رہا۔

دوسری طرف درآمد کنندہ نے متعلقہ چیمبر آف کامرس سے سرٹیفیکیٹ پیش کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ مال مقامی طور پر تیار کیا گیا تھا۔ انکوائری کمیشن نے مقامی مینوفیکشرنگ یونٹ کا معائنہ کیا اور اُسے مکمل طور پر فعال قرار دیا۔

کمیشن نے بتایا کہ یہ مینوفیکچرنگ یونٹ مختلف اقسام کا کپڑا تیار کر رہا تھا اور جو کپڑا کسٹم حکام نے ضبط کیا تھا وہ بھی وہاں تیار کیا جاتا تھا۔ کمیشن نے بتایا کہ درآمد کنندہ نے ثبوت پیش کردیا تھا جبکہ کسٹم کا محکمہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

کیپشن: عام انتخابات2024: ملک بھر کےمختلف حلقوں میں پولنگ شروع نہ ہو سکیویب ڈیسک:ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے پولنگ کا ...
08/02/2024

کیپشن: عام انتخابات2024: ملک بھر کےمختلف حلقوں میں پولنگ شروع نہ ہو سکی

ویب ڈیسک:ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت شروع ہونے کے باوجود مختلف حلقوں میں پولنگ شروع نہ ہوسکی۔

رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 شہزاد ٹاؤن کے پولنگ سٹیشن پر پولنگ کے آغاز میں تاخیر ہوگئی ہے، شہزاد ٹاؤن کے پولنگ سٹیشن کے باہر ووٹرز بڑی تعداد میں موجود ہیں تاہم عملہ پولنگ کے انتظامات میں مصروف ہے۔

کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 250 کے پولنگ سٹیشن نمبر 262 سے 265 پر بھی پولنگ شروع نہ ہوسکی، پولنگ سٹیشنوں پر پریزائیڈنگ افسران کے نہ پہنچنے کے باعث پولنگ شروع نہیں ہو سکی ہے، پولنگ سٹیشنز کے باہر ووٹرز کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق کراچی کے حلقے این اے 246 اورنگی ٹاؤن کے پولنگ سٹیشن نمبر 77 میں بھی پولنگ شروع نہ ہوسکی، اورنگی ٹاؤن سپر گرامر سکول کے پولنگ سٹیشن نمبر 77 میں نہ عملہ پہنچ سکا اور نہ ہی سامان پہنچ پایا ہے، پولنگ سٹیشن پر سکیورٹی اہلکار اور امیدواروں کے پولنگ ایجنٹ پہنچ گئے ہیں۔

کراچی کے حلقہ این اے 246 کے غوثیہ کالونی سٹیشن نمبر 280 اور 281 میں پولنگ کا عمل تاحال شروع نہیں ہوسکا، پولنگ بوتھ کا سامان 8 بجے کے بعد پولنگ سٹیشن پہنچا، پولنگ سٹیشن میں چودہ سو سے زائد مرد اور 1192 خواتین کے ووٹ رجسٹرڈ ہیں۔

پولنگ عملے کا کہنا ہے کہ موبائل فونز نیٹ ورک متاثر ہونے سے رابطوں میں مسائل کا سامنا ہے۔

دوسری جانب پشاور کے میونسپل انٹرکالج پولنگ سٹیشن نمبر83 میں خواتین کے پولنگ سٹیشن پر پولنگ کا عمل شروع نہ ہوسکا، خواتین ووٹرز کی بڑی تعداد پولنگ سٹیشن کے باہر موجود ہے، پولنگ ایجنٹ کے نہ پہنچنے کی وجہ سے پولنگ کا عمل شروع نہ کیا جاسکا۔

ادھر پشاور میں گلبہار گورنمنٹ گرلز کالج میں بھی پولنگ کا آغاز نہ ہوسکا۔

اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسر کا کہنا ہے کہ پولنگ عملہ رابطے میں ہے جلد پہنچ جائے گا، زیادہ تر سٹاف آچکا ہے جلد پولنگ کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا کے علاقے بونیر میں سرد موسم کے باعث مختلف پولنگ سٹیشنوں پر بھی پولنگ تاخیر کا شکار ہوگئی ہے، بونیر کی پولنگ سٹیشن نمبر 109 گرلز ڈگری کالج ڈگر میں پولنگ ایجنٹ اور ووٹرز ہی نہیں پہنچ سکے۔

واضح رہے کہ عام انتخابات 2024 کیلئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شروع ہوگیا ہے جو بغیر رکاوٹ شام 5 بجے تک جاری رہے گا، ملک بھر میں ووٹر قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔

اٹک: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 49 میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکن لڑ پڑے۔اٹک کے گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول بھانگی...
08/02/2024

اٹک: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 49 میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکن لڑ پڑے۔

اٹک کے گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول بھانگی حضرو اور پولنگ اسٹیشن یو سی آفس نارٹوپہ کے پولنگ اسٹیشنز پر جھگڑے کے باعث پولنگ عارضی طور پر روکنا پڑی۔

جھگڑا کرنے والے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو پولنگ اسٹیشنز سے باہر نکال دیا گیا۔ دونوں پولنگ اسٹیشنز پر تقریبا پون گھنٹے کے تعطل کے بعد پولنگ کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا۔

دوسری جانب راولپنڈی کے علاقے سول لائنز میں پولیس نے پی ٹی آئی کا کیمپ اکھاڑ دیا۔ پی ٹی آئی نے امیدوار کا کیمپ اکھاڑنے کے خلاف آر او پی پی 19 کو درخواست جمع کروا دی۔

پاکستان شوبز انڈسٹری کی مقبول اداکارہ اور ٹی وی میزبان جویریہ سعود نے اپنی والدہ کی ’دلچسپ اسٹوری‘ مداحوں کے ساتھ شیئرکی...
08/02/2024

پاکستان شوبز انڈسٹری کی مقبول اداکارہ اور ٹی وی میزبان جویریہ سعود نے اپنی والدہ کی ’دلچسپ اسٹوری‘ مداحوں کے ساتھ شیئرکی ہے۔

جویریہ سعود کا نام کسی تعارف کا محتا ج نہیں، اداکارہ اور پروڈیوسرجویریہ نے معروف فلم آرٹسٹ پروڈیوسر سعود قاسمی سے شادی کی اور یہ باصلاحیت جوڑی 2 بچوں کی ماں ہے۔

حال ہی میں الف ٹی وی پر اداکار ساجد حسن کی میزبانی میں شریک شو میں جویریہ نے اپنے والدین کی فلمی انداز میں پروان چڑھی محبت اور پھر شادی کی دلچسپ اسٹوری شیئر کی۔

جویریہ نے بتایا کہ، ’میرے والدین کی لو میرج ہے۔ میری امی بہت خوبصورت تھیں اور ان کی پہلے ہی منگنی ہو چکی تھی۔ ایک دن وہ ایک سنیما میں مووی دیکھنے گئیںجہاں میرے والد مینیجر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ اس دن میری امی اور ان کی دوست کو فلم کا ٹکٹ نہیں مل سکا تو وہ میرے والد کے پاس بحث کرنے پہنچ گئیں۔ والد کو میری امی پسند آگئیں اور انہوں نے انہیں پرو پوز کر دیا، مگر والدہ انگیجڈ تھیں۔ بہر حال ٹکٹ کے ایشو سے چلنے والا یہ معاملہ شادی پرجا کرختم ہوا، کیونکہ دونوں کے درمیان ایک دوسرے سے محبت کے جذبات پروان چڑھتے گئے تھے‘۔

اداکارہ کے مطابق، ’ میری امی کی فیملی بہت سخت تھی ،مگر میرے والدین کی سچی محبت کے آگے انہیںگھٹنے ٹیکنے پڑے اور انہوں نے میری امی کی منگنی ختم کر دی۔’

جویریہ نے انکشاف کیا کہ شادی پر اُنکی امی کے پرانے منگیتر نے دشمنی میں باراتیوں پرفائرنگ کر دی تھی۔

انہوں نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا کہ ان کے والد اور ہماہوں سعید کے والد بہترین دوست ہیں اور ہمایوں سعید کے والد والدہ کے نکاح پر گواہ بھی بنے تھے۔

جویریہ سعود نے کچھ عر صے ٹی وی اسکرین سے دور رہنے کے بعد ہٹ ڈرامہ سیریلز ’نند‘ ، ’پرستان‘ ، اور ’بے بی باجی‘ کے ساتھ کامیاب واپسی کی ہے۔

مقبول ڈرامہ ’بے بی باجْی‘ میں اپنی بے ساختہ اداکاری کے باعث سراہی جانے والی اداکارہ آج کل گرین انٹر ٹینمینٹ کی ڈرامہ سیریل ’محبت ست رنگی‘ میں اپنی اداکاری سے خوب داد وصول کر رہی ہیں۔

سنہ 2024 کے عام انتخابات میں صوبہ سندھ کے شہر خیرپور سے ملکی سیاست کے دو بزرگ سیاست دان ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ 50 برس...
27/01/2024

سنہ 2024 کے عام انتخابات میں صوبہ سندھ کے شہر خیرپور سے ملکی سیاست کے دو بزرگ سیاست دان ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔
50 برس کا سیاسی تجربہ رکھنے والے یہ دونوں سیاست دان سید قائم علی شاہ اور سید غوث علی شاہ سندھ کے وزرائے اعلٰی بھی رہ چکے ہیں، 90 سال سے زائد عمر رکھنے والے یہ امیدوار 2024 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔
صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 26 خیرپور میں ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی میں 50 سال زائد عرصہ گزارنے والے سابق وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ جیلانی کا مقابلہ اپنے پُرانے دوست سید غوث علی شاہ سے ہے۔

قائم علی شاہ کے مطابق انہوں نے سابق فوجی صدر جنرل ایوب خان کے دور حکومت میں پہلی بار انتخابات میں حصہ لیا اور وہ خیرپور سے بی ڈی ممبر بنے تھے۔
نمائندہ اردو نیوز سے گفتگو میں قائم علی شاہ نے بتایا کہ دورِ طالب علمی میں انہوں نے اس وقت کے مضبوط سمجھے جانے والے میر، پیر اور سرداروں کے خلاف الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے، اس کامیابی سے ان کا سیاسی سفر شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔
سید قائم علی شاہ کے مطابق ان کی تاریخ پیدائش 1933 ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں ایک ہی جماعت کا انتخاب کیا اور آج تک اسی جماعت یعنی پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں۔
سید قائم علی شاہ کے مدِمقابل امیدوار سید غوث علی شاہ ہیں جن کا تعلق خیرپور کے علاقے گاڑھی موری سے ہے۔ وہ وزیراعلٰی سندھ کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
وہ جنرل ضیا الحق کے دور میں ہونے والے غیرجماعتی انتخابات میں وزیراعلٰی سندھ منتخب ہوئے تھے۔ سید غوث علی شاہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا بھی حصہ رہے اور کئی برسوں تک پارٹی کے صوبائی صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔
بعد ازاں 2013 میں صدارتی امیدوار کے انتخاب پر غوث علی شاہ کی نواز شریف سے ناراضی ہوئی اور انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا۔
انہوں نے 2021 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔ 2024 کے عام انتخابات میں سید غوث علی شاہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
خیرپور سے تعلق رکھنے والے ایک شہری ناصر علی شاہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس علاقے سے منتخب ہونے والوں کی صرف عمر پر بات کی جاتی ہے کہ وہ اس عمر میں عوام کی خدمت کیسے کریں گے؟
’میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ خیرپور آکر دیکھیں اور پھر اس کا موازنہ سندھ کے دیگر شہروں سے کریں۔حقیقت یہاں کے رہنے والے جانتے ہیں کہ خیرپور کے یہ بزرگ سیاست دان اس علاقے کے دُکھ سُکھ کے ساتھی ہیں۔ خوشی اور غم میں یہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سیلابی صورت حال میں سب نے دیکھا کہ سائیں قائم علی شاہ کتنے متحرک رہے ہیں۔ گاؤں گاؤں جا کر انہوں نے لوگوں کی داد رسی کی اور ان کے نقصان کا ازالہ کیا۔
ناصر علی نے مزید کہا کہ 2024 کی انتخابی مہم کی بات کی جائے تو سندھ کے یہ بزرگ سیاست دان اپنی برسوں پُرانی دوستی کو نبھاتے ہوئے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ دونوں جلسے جلوس نکالتے اور لوگوں سے ملتے ملاتے ہیں لیکن احترام کا رشتہ بھی برقرار رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عام طور یہ بات یہاں مشہور ہے کہ سائیں قائم علی شاہ اور سید غوث علی شاہ نے اپنے پروفیشنل دور میں سیاسی راستے الگ کر لیے تھے، تاہم دوںوں مخالف پارٹیوں میں ہونے کے باوجود بھی اچھے دوست ہیں۔
ممتاز کالونی خیرپور کے رہائشی امیر علی پھلپھوٹو کا کہنا ہے کہ سندھ میں کئی برسوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور یہاں اپنوں اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ چلتا ہے۔ برسوں سے ایک ہی امیدوار الیکشن لڑتے ہیں اور جیت جاتے ہیں۔
’یہاں نوجوانوں کا سیاست میں آنا تو دُور کی بات ہے ان کے لیے سیاست کرنا بھی مشکل ہے۔ زمانہ طالب علمی میں طلبہ سیاست میں حصہ تو لیا لیکن یونیورسٹی سے باہر نکلنے کے بعد اندازہ ہوا کہ ہمارا کردار صرف نعرے لگانا اور جھنڈا لگانے کا ہے۔‘
ان کے مطابق اسمبلیوں میں جانا عام آدمی کے بس میں نہیں ہے۔ یہاں سے الیکشن لڑنے والے بزرگ ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں لیکن اس علاقے سے نوجوانوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
’ابھی دور تبدیل ہوگیا ہے، لوگ چاند پر جا رہے ہیں، آئی ٹی کا دور ہے، بات تو سب کرتے ہیں نوجوانوں کے آگے لانے کی لیکن لائے کون؟ یہاں تو 50 برسوں سے الیکشن کا امیدوار نہیں بدلا تو ہماری تقدیر کیسے بدلے گی؟‘
امیر علی پھلپھوٹو نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اگر آپ پاکستان پیپلز پارٹی کے حمایتی ہیں تو پھر آپ کے لیے سب آسانی ہے ورنہ تو مشکل ہی مشکل ہے۔
خیرپور سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی خان محمد کے مطابق سید قائم علی شاہ کے ادوار میں خیرپور میں صحت، تعلیم اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں بہت

بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کی طلاق اور شعیب کی پاکستانی اداکارہ ثناء جاوید سے...
27/01/2024

بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کی طلاق اور شعیب کی پاکستانی اداکارہ ثناء جاوید سے دوسری شادی کا موضوع سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے۔

نجی ٹی وی کے بیورو چیف و صحافی نعیم حنیف نے اس حوالے سے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے کا دعویٰ کیا ہے۔ یاسر شامی کے ایک پوڈکاسٹ شو میں شرکت کرتے ہوئے انہوں نے کئی انکشافات کیے ۔

نعیم حنیف کے مطابق انہوں نے شعیب ملک کی دوسری شادی کے بعد ثانیہ مرزا کو فون کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس سارے واقعے کے بعد میری ثانیہ مرزا سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔ میں نے ان سے شعیب کے ثناء سے نکاح سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ جب میں نے ان دونوں کی تصویر دیکھی تو میرے بیٹے نے اس وقت قرآن کی 18 سورتیں حفظ کرلی تھیں‘۔

ثانیہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے نعیم حنیف کا کہنا تھا کہ ’ثانیہ بالکل بھی پریشان نہیں تھیں، کسی طرح کا ڈپریشن مجھے ان کی گفتگو میں نہیں لگا۔ میں نے انہیں کہا کہ آپ پاکستان تشریف لائیں، ہم آپ کے میزبان بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال میرا پاکستان آںے کا دل نہیں چاہتا اب، لیکن میں جب بھی آئی ہوں مجھے شعیب کی فیملی سمیت سب ہی سے بہت پیار ملا ہے، میں شعیب ملک کی فیملی سے آج بھی خوش ہوں‘۔

انہوں نے ثانیہ کی جانب سے شعیب کیلئے بھیجے گئے پیغام سے متعلق کہا کہ ’میری دعا ہے کہ ان کی زندگی بڑی اچھی رہے، ان کا یہ سفر اچھا گزرے۔ ایک دکھ ضرور ہے کہ 14 سال پہلے مجھے اس شادی کیلئے سب نے منع کیا تھا لیکن میں نے کسی کی بات نہیں مانی‘۔

شعیب ثانیہ کے بیٹے اذہان مرزا ملک کی صحت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’اذہان کو ثانیہ مرزا نے دبئی کے اسکول سے نکال لیا ہے، وہ اسکول نہیں جا رہے ہیں۔ ثانیہ اذہان کو لے کر انڈیا چلی گئی ہیں کیونکہ اسے اپنے اسکول میں بہت زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اذہان اسکول نہیں جا رہے کیونکہ وہ اپنے والدین کی طلاق اور اپنے والد کی دوسری شادی سے متعلق سوالات سے دور رہنا چاہتے ہیں‘۔

شعیب اور ثانیہ اپریل 2010 میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے۔ شادی کے 8 سال بعد 2018 میں بھارتی شہرحیدرآباد میں ان کے بیٹے اذہان مرزا ملک کی پیدائش ہوئی تھی۔

اس جوڑے کے مابین اختلافات اور پھر طلاق کی خبریں دسمبر 2022 سے وائرل تھیں دونوں کی جانب سے کبھی واضح تردید یا تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

شعیب کی جانب سے دوسری شادی کے اعلان کے بعد ثانیہ کے والد نے بتایاکہ دونوں اپنی راہیں الگ کرچکے ہیں اور ان کی بیٹی نے شعیب سے خلع لی ہے۔

Address

Office No. 313, 5th Floor, Amber Medical Center , Main M. A. Jinnah Road
Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when VOT News HD 24/7 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other News & Media Websites in Karachi

Show All