08/10/2022
❤❤❤اللھم صل علیٰ سیدنا محمدِِ عدَدَ مافی علمِ اللہ
صلاۃََ دآئمۃََ بدوامِ مُلکِ اللہ۔آمین آمین آمین
یا ربی اللہ! یا راحم العاصین۔❤❤❤
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ-هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ۔۔۔۔ یونس❤❤❤
○ کائنات ہست و بود میں خدا تعالیٰ نے بے حد وحساب عنایات و احسانات فرمائے ہیں۔ انسان پر لاتعداد انعامات و مہربانیاں فرمائی ہیں اور اسی طرح ہمیشہ فرماتا رہے گا کیونکہ وہ رحیم و کریم ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہزاروں نعمتیں دیں لیکن کبھی کسی پر احسان نہیں جتلایا، اس ذات رؤف الرحیم نے ہمیں پوری کائنات میں شرف و بزرگی کا تاج پہنایا اور احسنِ تقویم کے سانچے میں ڈھال کر رشکِ ملائک بنایا۔ ہمیں ماں باپ، بہن بھائی اور بچوں جیسی نعمتوں سے نوازا۔ غرضیکہ ہزاروں ایسی عنایات جو ہمارے تصور سے ماورا ہیں اس نے ہمیں عطا فرمائیں لیکن بطور خاص کسی نعمت اور احسان کا ذکر نہیں کیا اس لئے کہ وہ تو اتنا سخی ہے کہ اسے کوئی مانے یا نہ مانے وہ سب کو اپنے کرم سے نوازتا ہے اور کسی پر اپنے احسان کو نہیں جتلاتا۔
لیکن ایک نعمت عظمیٰ ایسی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے جب حریم کبریائی سے اسے بنی نوع انسان کی طرف بھیجا اور امت مسلمہ کو اس نعمت سے سرفراز کیا تو اس پر احسان جتلاتے ہوئے فرمایا:
لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍo (سورۃ آل عمران 3 : 164)
ترجمہ: ”بے شک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہیں میں سے عظمت والا رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انھیں پاک کرتا ہے اور انھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے“۔
• درج بالا آیہ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ :
امت مسلمہ پر میرا یہ احسان، انعام اور لطف وکرم ہے کہ میں نے اپنے محبوب کو تمہاری ہی جانوں میں سے تمہارے لئے پیدا کیا۔ تمہاری تقدیریں بدلنے، بگڑے ہوئے حالات سنوارنے اور شرف و تکریم سے نوازنے کیلئے تاکہ تمہیں ذلت وگمراہی کے گڑھے سے اٹھا کر عظمت وشرفِ انسانیت سے ہمکنار کر دیا جائے۔ لوگو! آگاہ ہو جاؤ کہ میرے کارخانہ قدرت میں اس سے بڑھ کر کوئی نعمت تھی ہی نہیں۔ جب میں نے وہی محبوب تمہیں دے دیا جس کی خاطر میں کائنات کو عدم سے وجود میں لایا اور اس کو انواع واقسام کی نعمتوں سے مالا مال کر دیا تو ضروری تھا کہ میں رب العالمین ہوتے ہوئے بھی اس عظیم نعمت کا احسان جتلاؤں ایسا نہ ہو کہ امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے بھی عام نعمت سمجھتے ہوئے اس کی قدرومنزلت سے بے نیازی کا مظاہرہ کرنے لگے۔
اب یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کا فرض ہے کہ وہ ساری عمر اس نعمت کے حصول پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور خوشی منائے جیسا کہ اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے۔
قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَo (يونس 10 : 58)
ترجمہ: ”آپ فرما دیں کہ اللہ کے فضل سے اس کی رحمت سے (جواُن پر نازل ہوئی) اس پر ان کو خوش ہونا چاہئے یہ تو ان چیزوں سے جو وہ جمع کر رہے ہیں کہیں بڑھ کر ہے“۔
جب ہم اپنی زندگی میں حاصل ہونے والی چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں تو وجود محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعمت عطا ہونے پر سب سے بڑھ کر خوشی منائی جائے اور اس خوشی کے اظہار کا بہترین موقع ماہ ربیع الاوّل ہے۔
و صَلَّى اللهُ على سيدنا ونبينا محمد وعلى آله وصحبه وسلَّم.
《خانقاه فتحية گلھار شریف》