Rakarssmallahedit

Rakarssmallahedit university of jhang ����

25/09/2023
تم پوچھتے ہو آسمان سے فیصلے جلدی کیوں نہیں اترتے،تمہارے اوپر بند دروازے کھلتے کیوں نہیں،*مگر_____________________*تم اپن...
11/09/2023

تم پوچھتے ہو آسمان سے فیصلے جلدی کیوں نہیں اترتے،
تمہارے اوپر بند دروازے کھلتے کیوں نہیں،

*مگر_____________________*

تم اپنی نمازیں قضا ہونے سے نہیں بچاتے.
تم خود کو گناه سے نہیں بچاتے.💛

10/09/2023

#ناول:صبغتہ اللہ
#ازقلم:سیرت فاطمہ
#قسط نمبر #02
#رائٹر کی اجازت کے بغیر کاپی کرنا منع ہے۔✔🔥
حال:
سائیکل کے پیڈل گھماتے ہوئے وہ آٹھ سالہ بچہ چہرے پہ اطمینان لیے ،پرجوش،اپنی مستی میں جارہاتھا،جیسے اسے آج کسی کا خوف نہ ہو۔اس کی سائیکل فٹ پاتھ پہ دوڑ رہی تھی۔کئی دکانوں اور مارکیٹوں نے اس کا راستہ کاٹا لیکن اسے شاید اپنی من پسند کا کچھ نہ ملا۔اتنی دیر سائیکل چلانے کے باوجود اس کے ماتھے پہ شکن تک نہ آئی تھی۔اچانک ایک شاپ نے جس پہ'رنگ سازی کی دکان'' کندہ تھا،اپنی طرف توجہ مبذول کرائی۔بے خوفی سے سڑک کے دونوں طرف دیکھتے اس نے سڑک کراس کی اور رنگ سازی کی دکان پہ پہنچا۔کینوس کے علاوہ اس نے سارا پینٹنگ کا سامان لیا،کندھے پہ لٹکے بیگ کو اتارا،زپ کھولی اور اس میں سارا سامان ڈال دیا۔
"انکل!ممی پاپا کو مت بتائیے گا۔۔اور آپی کو تو بالکل نہیں"قیمت ادا کرتے ہوئے اس نے تقریبا سر گوشی کی۔
"اوکے۔نہیں بتاوں گا۔"دکاندار کو جیسے بچے کی معصومیت پہ بےحد پیار آیا تھا۔
"پرامس۔؟؟"وعدہ لینے کے لیے اس نے ہاتھ آگے بڑھائے۔
"پکا پرامس۔"جوابا دکاندار نے بھی ہاتھ ملادئیے۔
"بیٹا آپ کا نام کیا ہے۔؟بچے کے بال سہلاتے ہوئے اس نے پوچھا۔
"جو ممی پاپا نے رکھا ہے۔"معصومیت سے بچے نے کندھے اچکا دئیے۔
"اور ممی پاپا نے کیا رکھا ہے۔؟"
"اب یہ تو ان کو پتہ"۔دکان دار فقط افف کر کے رہ گیا۔
"اچھا بیٹا نام چھوڑو۔یہ بتاو،آپ رہتے کہاں ہو۔؟"
"اپنے ممی پاپا کے ساتھ"اسی بے نیازی سے بچے نے جواب دیا۔
"اور ممی پاپا کہاں رہتے ہیں۔؟"
"میرے ساتھ۔"
"اور آپ سب کہاں رہتے ہو۔؟" اب کی بار دکان دار کے ماتھے پہ بل ابھر آئے۔
"ایک ساتھ۔"
"آپ کا گھر کہاں ہے۔؟"
"ہمارے ہمسایوں کے ساتھ۔"
"اور۔۔آپ۔۔کے۔۔ہمسایوں۔۔کا۔۔گھر۔۔کہاں ہے۔۔؟"اب کی بار وہ چبا چبا کے بولا تھا۔
"آف کورس ہمارے گھر کے ساتھ۔۔افف فو انکل!آپ چھوٹے سے بچے ہیں کیا۔؟اتنی سی بات سمجھ میں نہیں آتی کیا آپ کو۔؟"اس نےماتھا پیٹتے ہوئے کہا اور پلک جھپکتے ہی سائیکل موڑ لی اور دوبارہ اپنے رستہ پہ سائیکل چلانی شروع کردی۔جب کہ دکان دار فقط منہ کھولے رہ گیا۔
ایک دروازے کے قریب پہنچ کر اس نے گھر کے اندر جھانکا،جب اسے کوئی نظر نہ آیا تو وہ چپکے سے گھر میں داخل ہوا۔اپنی سائیکل کونے میں کھڑی کی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھانے لگا یوں کہ اس کےقدموں کی چاپ بھی کسی کو سنائی نہ دے۔دھیرے دھیرے چلتا کمرے کے عقبی دروازے سے وہ اپنے کمرے میں داخل ہو گیا۔آج اس کے چہرے پہ در خیبر فتح کرنے جیسی سرخروئی تھی۔اس کا دل خوشی کے گھوڑے پہ ناچ رہاتھا کیونکہ آج اس نے اپنی آپی کے لیے بہت بڑا کام کیا تھا۔
🌸🌸🌸🌸
اس نے تیزی سے باتھ روم کا دروازہ بند کر لیا۔کنڈی لگائی اور سنک پہ جھک گئی۔اس کے دل کی دھڑکنیں بے ترتیب تھیں۔سہارا لینے کے لیے اس نے سنک کے کنارے کو مضبوطی سے پکڑ لیا۔ایک آنسو اس کی دائیں گال پہ لڑھکا۔پھر بائیں پہ۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے آنسووں کی لڑی نےاس کے گال سے لڑھکتے اس کی گردن تک کا سفر طے کیا۔وہ
ابھی بھی سنک کے کناروں کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے تھی۔
"یا اللہ!یہ یادیں میرا پیچھا کیوں نہیں چھوڑتیں۔میں جتنا ان سے دور بھاگنے کی کوشش کرتی ہوں،یہ اتنا ہی میرے پیچھے آتی ہیں۔آخر کب تک میں یوں گھٹ گھٹ کے مرتی رہوں گی۔یا اللہ!۔۔"اس کے اندر کا غبار اب آنسووں کی شکل میں باہر آرہاتھا۔آنسو اسکے گلابی گالوں سے ہوتے سنک میں گر رہے تھے۔اس کی آواز آنسووں میں رندھنے لگی تھی۔پھر کسی خیال کے تحت اس نے سر اٹھایا،آئینے میں اپنا عکس دیکھا اور دوبارہ اپنے آپ سے گویا ہوئی۔
"میں صرف اپنے دل کے ہاتھوں مجبور نہیں ہو سکتی۔یہ یادیں مجھے کمزور نہیں کر سکتی۔"اس نے انگلی کے پوروں سے اپنے آنسو صاف کیے۔
"نو۔۔نیور۔۔آئی ایم فائن۔۔آئی ایم پرفیکٹلی فائن۔"یہ کہہ کر وہ پھیکا سا مسکرائی،شاید خود کو تسلی دینے کے لیے۔ آنسووں کے تاثرات ختم کرنے کے لیے اس نے چہرے پہ تین چار چھینٹے مارے،ٹاول سے چہرہ صاف کیا،اور چینج کر کے باہر آگئی۔لانگ پنک کرتے کے ساتھ بلیک جینز پہنے،بغیر کسی میک اپ کے وہ بلا کی خوبصورت لگ رہی تھی۔اس پہ تو ہر رنگ ہی جچتا تھا۔بس عرصہ ہوا اس نے تیار ہو نا چھوڑ دیا تھا۔کھلے بالوں کواس نےکیچر میں مقید کیا اور چادر شانوں پہ پھیلائے باہر آگئی۔
🌸🌸🌸🌸
"بیٹا جب سے آیا ہے،گدھے،گھوڑے اور پتہ نہیں کیا کیا،بیچ کے سورہا ہے۔مجال ہے جو گھر کا کوئی کام کر لے،لڑکیوں کی طرح بستر میں دبک کے پڑا رہتا ہے ہر وقت۔کوئی ایک سو ایک بار جگا چکی ہوں،لیکن نواب کی نیند ہے کہ پورا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔عمر اور اسامہ حسیب کے گھر اسے ساتھ لے کےجانےکیلیے آئے تھے،اور اب خاموش،سر جھکائے آنٹی کی صلواتیں سن رہے تھے۔
"آنٹی اب ہم آگئے ہیں نا!اسے ایک دم سیٹ کر کے جائیں گے۔ آپ بے فکر رہیں،"عمر نے کالر جھاڑے جس پہ اسامہ نے سے معنی خیز نظروں سے دیکھا۔
"جیتے رہو بیٹا،جگ جگ جیو۔"سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے آنٹی نے دعا دی۔"بس اسے جگا ہی دو کسی طرح "آنٹی نے جیسے منت کی۔اور وہ دونوں حسیب کے کمرے میں داخل ہوئے۔دروازہ باہر سے ہی بند تھا سو انہوں نے آہستہ سے کنڈی کھولی کہ جناب کی نیند میں کوئی خلل نہ آئے۔حسیب حسب معمول اپنے بستر پہ ایک ٹانگ مشرق میں،تو دوسری مغرب میں کیے،منہ کھولے ہوئے خرگوش کی نیند سورہا تھا۔۔
اس کے خراٹوں کی آواز دروازے کی چوکھٹ تک پہنچ رہی تھی،یاشاید باہر تک بھی جارہی تھی۔
"ہمم گرو۔۔!ہو جا شروع۔۔!"کہتے ہی دونوں نے ٹھنڈے یخ پانی کی بوتل اس کے کھلے منہ میں ڈال دی۔
"ہائے سیلاب۔۔ہائے سیلاب۔۔۔امی بچاو۔۔امی۔۔۔"ہڑبڑی میں اٹھتے ہی اس نے زور زور سے چیخنا شروع کردیا۔
"کام ڈاون بے بی،کام ڈاون۔۔کوئی سیلاب شیلاب نہیں آیا۔ہم آئے ہیں۔۔تمہارے معصوم و معروف دوست۔۔پہچانا ہمیں۔۔؟"اسامہ اس کا کندھا تھپتھپاتے ہوئے ،آنکھوں میں شرارت لیے بولا۔
"نہیں پہچانا۔۔"اپنی نیند خراب ہونے پہ وہ بگڑ کے دوسری طرف منہ کر کے بیٹھ گیا۔
"دیکھتے ہیں تجھے۔۔تو کیسے نہیں پہچانتا۔۔!"کہتے ہی دونوں نے اس کے گردن دبوچ لی اور وہ چیخ کے رہ گیا۔
"معاف کر دو بھائی۔پہچان لیا۔پہچان لیا ہے۔۔"مزید مار کٹائی سے بچنے کے لیے وہ جلدی جلدی میں بولا۔
"ہاں،یہ ہوئی نہ بات۔۔"عمر نے اسے داد دی جس پہ حسیب اسے گھورنے لگا۔ جیسے کہہ رہا ہو'کتنے ظالم دوست ہو تم دونوں۔۔ایک تو نیند خراب کر دی اور اوپر سے مار کٹائ۔۔پتہ نہیں میں معصوم کیسے آپھنسا تم دونوں کے بیچ میں۔"
"کیا۔۔ایسے کیوں گھور رہے ہو۔؟؟مانا کہ میں حسین ہوں،خوبصورت ہوں اور اوپر سے جوان بھی ہوں۔۔لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں،کہ تم مجھ پہ لائنیں مارنا شروع کر دو۔"اس کے مسلسل گھورنے پہ عمر بول پڑا۔
"ابے چل۔۔استری کے منہ والے۔شکل دیکھی ہے اپنی۔"اس کے منہ کی طرف اشارہ کر کے حسیب زور سے ہنسنے لگا۔
"اور اپنے بارے میں تیرا کیا خیال ہے۔پیتل کے ڈونگے۔"
"اور،یہ اسامہ۔۔پانچ روپے والا شیمپو۔۔۔ہاہا۔"اس پہ تینوں کا بے اختیار قہقہہ بلند ہوا۔
🌸🌸🌸🌸
وہ دونوں کسی ریسورنٹ میں ایک میز کے گرد گول دائروں میں رکھی تین کر سیوں میں سے دو کرسیوں پہ بیٹھے ہوئے تھے۔شام ڈھل چکی تھیں۔آسمان پہ مغرب کی سمت ہلکانارنجی رنگ چھایا ہواتھا۔
"آہمم۔اچھی لگ رہی ہو۔۔"احسن نے گلا کھنکارتے کہا ،جس پہ صبغہ "تھینکس" کہہ کےفقط مسکرا دی۔
"یار کیا ہے۔؟میں تمہارے گھر والوں کی منتیں کر کے تمہیں اس لیے تو نہیں لایا کہ تمہارا خاموش چہرہ دیکھتا رہوں۔"آخر کار اس نے اپنی ناراضگی ظاہر کر ہی دی۔
"میں کیا بات کروں۔۔آپ ہی کوئی بات شروع کر دیں۔"بغیر پلک جھپکائے،ہاتھ ملتے ہوئے وہ بولی۔
"ہماری منگنی کو ڈھائی ماہ گزرچکے ہیں،اور ان ڈھائی ماہ میں ہم پہلی بار باہر آئے ہیں۔یار دیکھو،ہم دونوں نے اب ساری زندگی ایک دوسرے کے ساتھ گزارنی ہے،میں تمہیں سمجھنا چاہتا ہوں۔۔۔"وہ آگے بھی کچھ کہہ رہا تھا،لیکن صبغہ نہیں سن رہی تھی۔اس کے کانوں میں فقط ایک آواز گونج رہی تھی"ہم نے ساری زندگی ایک دوسرے کے ساتھ گزارنی ہے۔۔۔"ایک لمحے کو اس کا دل دھڑکنا بھول گیا،اس کی کمر میں درد کی ٹیسیں اٹھیں۔۔وہ ساکت بیٹھی رہی،اسے لگا وہ اب کبھی بول ہی نہیں پائے گی۔
"کوئی مسئلہ ہے تو بتاو۔ہم ساتھ میں مل کے۔۔۔"شاید اسے پریشان دیکھ کر احسن نے اس کا ہاتھ تھامنا چاہا،لیکن بجلی کی تیزی سے اس نے ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔
"نہیں،ایسی تو کوئی بات نہیں ہے،وہ میں امی کی وجہ سے تھوڑا پریشان ہورہی تھی۔وہ انتظار کر رہی ہوں گی میرا اور مصعب بھی میرے بغیر نہیں سوتا۔ہمیں جلدی چلنا چاہیے۔"اس نے دانستہ طور پر جھوٹ بولا۔
"او اچھا۔مجھے لگا کوئی سیریس ایشو ہے شاید۔ڈونٹ وری،میں
تمہیں وقت پہ پہنچادوں گا۔"
"،یہ بھی سیریس ایشو ہی ہے۔ہمیں جلدی چلنا چاہیے"کہتے ہی وہ جانے کے لیے کرسی پیچھے دھکیلتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی۔
"آں۔۔اچھا یہ کھا نا تو ختم کر لو۔"
"نہیں،بس میں نے کھا لیا۔"
"اچھا چلو ٹھیک ہے۔"اس نے ٹیبل سے کار کی چابی اٹھائی اور آگے ہولیا۔صبغہ نے بھی چپ چاپ اس کے پیروی کی۔اور کار کی پچھلی سیٹ پہ بیٹھ گئی۔احسن نے کچھ بولنے کے لیے منہ کھولا لیکن پھر کچھ سوچ کر اس نے سر جھٹکا اور ڈرائیونگ شروع کر دی۔پندرہ منٹ تک دونوں کے درمیان خاموشی چھائی رہی۔پھر شاید خاموشی کو توڑنے کیلیے احسن نے کوئی گانا چلایا۔
"آپ۔۔پلیز اسے بند کر سکتے ہیں۔؟میرے سر میں درد ہورہا ہے۔"صبغہ نے سیٹ کی پشت سے ٹیک لگائے آنکھیں موندے بے زاری سے بولی۔
"او۔۔اچھا سوری۔اس نے جھٹ سے سانگ بند کردیا۔"اگر طبیعت زیادہ خراب ہے تو کسی ڈاکٹر کے پاس چل لیتے ہیں"وہ پریشانی ظاہر کرتے ہوئے بولا تھا۔
"آپ کی انفارمیشن کے لیے بتاتی چلوں،کہ میں خود بھی ایک ڈاکٹر ہوں۔ایک ٹیبلیٹ لوں گی،ٹھیک ہوجائے گا۔آپ پلیز جلدی مجھے گھر ڈراپ کردیں۔"وہ آنکھیں موندے ہوئے بولی تھی
صبغہ کا بدلتا رویہ احسن کی سمجھ سے باہر تھا۔اس نے کار صبغہ کے گھر کے قریب روک دی
"اوکے۔بائے۔۔اپنا خیال رکھنا"رٹے ہوئے کلمات ادا کرتے ہوئے بھی اس کے لہجے میں جھجھک تھی۔جبکہ صبغہ صرف"خداحافظ"کہہ کے دروازے کی جانب بڑھ گئی۔۔اس نے کار کا رخ اپنے گھر کی جانب موڑ لیا۔
"آگئی تو!۔۔اتنی دیر کاہے کو لگا دی ۔۔ہیں۔؟؟ہم تمہارے نوکر لگے ہوئے ہیں جو یہاں گدھوں کی طرح تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔۔؟اسما اس کے سامنے ابرو اچکائے دونوں ہاتھ کمر پہ باندھے،غصہ سے اس سے سوال کر رہی تھی۔
"امی۔۔!آپ سے پوچھ کے ہی توگئی تھی۔۔اور کوئی مشکل سے ڈیڑھ گھنٹہ بعد آئی ہوں۔"صبغہ بوکھلاہٹ میں،ہاتھ میں پہنی گھڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صفائیاں دے رہی تھی۔
"اچھا بس بس!پتہ ہے مجھے!بڑا پوچھ کے گئی تھی۔جب اپنا بس نہیں چلا تو احسن کو مہرا بنا کے سامنے لے آئی۔"وہ ابھی بھی غصہ میں کہے جارہی تھیں۔
"امی!۔۔۔امی،میں نے۔۔
۔؟(جیسے شاکڈ ہو۔) وہ خود مجھے باہر لے جانے پہ بضد تھے۔میں نے ۔۔میں نے تو کچھ نہیں کہا انہیں۔"وہ حیران پریشان سی کھڑی جواب دے رہی تھی۔
"بس بس!زیادہ میسنی بننے کی ضرورت نہیں ہے، جیسے ہم جانتے ہی نہیں،چار سال پہلے تو نے کیا گل کھلائے تھے۔!"
"امی۔۔!بس کر دیں،اب تو میری منگنی بھی۔۔"وہ آگے کچھ کہنے لگی تھی،لیکن الفاظ حلق میں ہی دم توڑ گئے اور وہ منہ پہ ہاتھ رکھتی تیزی سے اپنے کمرے کے طرف دوڑ گئی۔

🌸🌸🌸🌸
جاری ہے!

وہ مجھ کو کھو کہ کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو
20/08/2023

وہ مجھ کو کھو کہ کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو

18/08/2023

اسلام و علیکم آپ سب لوگ کیسے ہیں

16/08/2023

Love is life

13/08/2023
09/08/2023

Memory

واپڈا آفس کے سامنے ایک شخص کیلے بیچ رہا تھاواپڈا کے ایک بڑے افسر نے پوچھا کیلے کیسے دیتے ہو؟ *کیلے کس کے لئے خرید رہے ہو...
20/07/2023

واپڈا آفس کے سامنے ایک شخص کیلے بیچ رہا تھا
واپڈا کے ایک بڑے افسر نے پوچھا کیلے کیسے دیتے ہو؟
*کیلے کس کے لئے خرید رہے ہو صاحب؟*

افسر۔ کیا مطلب ؟

*کیلے والا :*
مطلب یہ کہ
یتیم خانے کے لئے لے رہے ہو تو *40 روپیہ درجن*
اولڈ ہوم کے لئے لے رہے ہو تو *50 روپیہ درجن*
بچوں کے ٹفن کے لئے *60 روپیہ درجن*
گھر کھانے کے لئے لے رہے ہو تو *70 روپیہ درجن*
اگر پکنک کے لئے خریدنے ہوں تو *80 روپیہ درجن*

*افسر یہ کیا بیوقوفی ہے؟*
ارے بھائی جب سب کیلے ایک جیسے ہیں تو ریٹ الگ الگ کیوں؟
*کیلے والا:*
پیسے کی وصولی کا اسٹائل تو آپ لوگوں والا ہی ہے
جیسے
*1 سے 100 یونٹ کا الگ ریٹ*
*100 سے 200 کا الگ*
*200 سے 300 کا الگ*
*300 سے 400 کا الگ*

*بجلی تو آپ ایک ہی کھمبے سے دیتے ہو ؟*
تو پھر گھر کے لئے الگ ریٹ
دکان کے لئے الگ ریٹ
کارخانے کا الگ ریٹ

*اور ایک بات۔۔*
میٹر کی قیمت ہم سے لیکر پھر میٹر کا کرایہ الگ لیتے ہو۔۔۔
انکم واپڈا کو ہوتی ہے اور انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ہم سے الگ لیتے ہو
سرچارج اور ایکسٹرا سرچارج کیا بلا ہے جو ہم سے لیتے ہو؟

میٹر کیا امریکہ سے امپورٹ کیا ہے 25 سال سے میٹر خرید کر بھی اس کا کرایہ بھر رہا ہوں ۔۔۔
آخر میٹر کی قیمت کتنی ہے؟ آپ بتا دو مجھے ایک ہی بار
*کڑوا سچ*

12/07/2023

Like and comment and share

09/07/2023

Mallah eleven 462

27/06/2023

🤣🤣🤣🤣🤣
پیڑ سے آم گرتا ہیں تو آدمی دوڑ لگاتے ہے 🏃🏻‍♂️🏃🏻‍♂️🏃🏻‍♂️
اسلیے آم کو انگریزی میں MAN +GO کہتے ہیں 😀😄😅🤣🤣🤣

26/06/2023

Use kinemaster

New schedule
19/04/2023

New schedule

*🌸👇سبق آموز تحریر👇🌸*ایک بادشاہ ہاتھی پر سوار کسی باغ کے قریب سے گزر رہا تھا تو اس کی نظر ایک ایسے بوڑھے شخص پر پڑی جو در...
12/04/2023

*🌸👇سبق آموز تحریر👇🌸*

ایک بادشاہ ہاتھی پر سوار کسی باغ کے قریب سے گزر رہا تھا تو اس کی نظر ایک ایسے بوڑھے شخص پر پڑی جو درختوں کی کاٹ چھانٹ میں‌ مصروف تھا۔

وہ پھل دار درخت تھے، لیکن ابھی ان پر پھل آنے کا موسم نہ تھا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ وہ شخص خاصا سن رسیدہ ہے اور اپنی طبعی عمر کو پہنچ چکا ہے۔ بادشاہ نے حکم دیا اور شاہی سواری کو فیل بان نے اس مقام پر ٹھہرا لیا۔ اب بادشاہ نے سپاہیوں‌ کو کہا کہ اس بوڑھے کو میرے سامنے حاضر کرو۔ حکم کی تعمیل ہوئی۔

بوڑھا بادشاہ کے روبرو آیا تو بادشاہ نے دیکھا کہ وہ خاصا کمزور ہے اور اس کی جلد جھریوں سے بھری ہوئی ہے۔ بادشاہ نے کہا، اے بوڑھے! تُو جن درختوں کا خیال رکھ رہا ہے، کیا تجھے ان درختوں کا پھل کھانے کی اُمید بھی ہے؟

بوڑھے نے کہا، بادشادہ سلامت! ہمارے پہلے لوگوں نے زراعت کی، اپنے جیتے جی اناج پایا اور اسے پکا کر کھایا، پھر باغات کی زمین کو اس قابل بنایا کہ وہ بیج کو اپنے اندر دبا کر اللہ کے حکم سے اس کے بطن سے پودا نکالے جو توانا درخت بنے اور اس کی شاخیں پھلوں سے بھر جائیں۔ وہ زندہ رہ سکے تو پھل بھی کھایا اور جب وہ نہیں رہے تو ان کے بچّوں اور ان بچّوں‌ کی اولادوں‌ نے وہ پھل کھائے۔ ان کی محنت سے ہم سب لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔ آپ نے ٹھیک اندازہ لگایا ہے حضور لیکن اب میں اپنے بعد آنے والوں کے لیے یہ محنت کر رہا ہوں تاکہ وہ نفع حاصل کریں۔

بادشاہ کو اس کی یہ بامذاق اور مفید بات بہت ہی پسند آئی۔ خوش ہو کر بادشاہ نے بوڑھے کو ایک ہزار اشرفیاں انعام کے طور پر دیں۔ اس پر بوڑھا ہنس پڑا۔ بادشاہ نے حیرت سے پوچھا کہ یہ ہنسی کا کیا موقع ہے؟ بوڑھے نے کہا مجھے اپنی محنت کا اس قدر جلد پھل مل جانے سے تعجب ہوا۔ اس بات پر بادشاہ اور بھی زیادہ خوش ہوا۔ بوڑھا یقیناً ذہین بھی تھا۔ بادشاہ نے اسے ایک ہزار اشرفیاں اور دیں۔ باغ بان بوڑھا پھر ہنسا۔ بادشاہ نے پوچھا کہ اب کیوں ہنسے؟ وہ بولا کہ کاشت کار پورا سال گزرنے کے بعد ایک دفعہ فائدہ اٹھاتا ہے۔ مجھے میری باغ بانی نے تھوڑی سے دیر میں دو مرتبہ اپنی محنت کا ثمر دے دیا۔ بادشاہ اس جواب سے بہت خوش ہوا اور اس کی تعریف کرتے ہوئے ایک ہزار اشرفیاں مزید دیں اور سپاہیوں‌ کو آگے بڑھنے کا حکم دے دیا۔

سبق: زندگی میں‌ کوئی کام صرف اپنے مفاد اور نفع کی غرض‌ سے نہیں‌ کرنا چاہیے، بلکہ نیک نیّتی کے ساتھ دوسروں‌ کی بھلائی کے لیے بھی اگر کچھ وقت نکال کر کوئی کام کرنا پڑے تو ضرور کرنا چاہیے۔ محنت کا پھل ضرور ملتا ہے اور اکثر ہماری توقع سے بڑھ کر اور آن کی آن میں قدرت ہم پر مہربان ہوسکتی ہے۔
*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے

WhatsApp Group Invite

12/04/2023

Breaking news
*پاکستان میں مردم شماری 2023 ختم ہو گئی ہے*
*کل آبادی 22کروڑ 24لاکھ 65 ہزار 740 ہے*
*پاکستان میں مرد حضرات کی تعداد 11 کروڑ 53 لاکھ 24ہزار 532 ہے*

*پاکستان میں کل خواتین کی تعداد 10 کروڑ 71 لاکھ 31ہزار 240 ہے*

*پاکستان میں کل 3 کروڑ 89لاکھ92ہزار 976 بلڈنگ ہی*

*جن میں سے رہائشی گھر 3 کروڑ 12 لاکھ 42ہزار 786 ہیں*
*اور کمرشل دکانیں اور اور ہوٹل اور بلڈنگ کی تعداد77لاکھ 50ہزار 190ہے*

10/04/2023

🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨

*رشتوں میں محبت کیسے پیدا کریں؟*

*(اسلامی احکامات قرآن و حدیث کے حوالہ جات کے ساتھ )*

1. ایک دوسرے کو سلام کریں -
(مسلم: 54)

2. ان سے ملاقات کرنے جائیں -
(مسلم: 2567)

3. ان کے پاس بیٹھنے اٹھنے کا معمول بنائیں۔
(لقمان: 15)

4. ان سے بات چیت کریں - (مسلم: 2560)

5. ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں -
(سنن ترمذی: 1924، صحیح)

6. ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں -
(صحیح الجامع: 3004)

7. اگر وہ دعوت دیں تو قبول کریں -
(مسلم: 2162)

8. اگر وہ مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کریں - (ترمذی: 2485، صحیح)

9. انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں -
(مسلم: 2733)

10. بڑے ہوں تو ان کی عزت کریں -
(سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

11. چھوٹے ہوں تو ان پر شفقت کریں -
(سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

12. ان کی خوشی و غم میں شریک ہوں -
(صحیح بخاری: 6951)

13. اگر ان کو کسی بات میں اعانت درکار ہو تو اس کا م میں ان کی مدد کریں - (صحیح بخاری: 6951)

14. ایک دوسرے کے خیر خواہ بنیں -
(صحیح مسلم: 55)

15. اگر وہ نصیحت طلب کریں تو انہیں نصیحت کریں۔
(صحیح مسلم: 2162)

16. ایک دوسرے سے مشورہ کریں - (آل عمران: 159)

17. ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں -
(الحجرات: 12)

18. ایک دوسرے پر طعن نہ کریں -
(الھمزہ: 1)

19. پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کریں -
(الھمزہ: 1)

20. چغلی نہ کریں -
(صحیح مسلم: 105)

21. آڑے نام نہ رکھیں - (الحجرات: 11)

22. عیب نہ نکالیں -
(سنن ابو داؤد: 4875، صحیح)

23. ایک دوسرے کی تکلیفوں کو دور کریں - (سنن ابو داؤد: 4946، صحیح)

24. ایک دوسرے پر رحم کھائیں -
(سنن ترمذی: 1924، صحیح)

25. دوسروں کو تکلیف دے کر مزے نہ اٹھائیں -
(سورہ مطففین سے سبق)

26. ناجائز مسابقت نہ کریں۔ مسابقت کرکے کسی کو گرانا بری عادت ہے۔ اس سے ناشکری یا تحقیر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں -
(صحیح مسلم: 2963)

27. نیکیوں میں سبقت اور تنافس جائز ہےجبکہ اس کی آڑ میں تکبر، ریاکاری اور تحقیر کارفرما نہ ہو - (المطففین : 26)

28. طمع ، لالچ اور حرص سے بچیں -
(التکاثر: 1)

29. ایثار و قربانی کا جذبہ رکھیں -
(الحشر: 9)

30. اپنے سے زیادہ آگے والے کا خیال رکھیں -
(الحشر: 9)

31. مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ دیں -
(الحجرات: 11)

32. نفع بخش بننے کی کوشش کریں -
(صحیح الجامع: 3289، حسن)

33. احترام سے بات کریں۔بات کرتے وقت سخت لہجے سے بچیں -
(آل عمران: 159)

34. غائبانہ اچھا ذکر کریں - (ترمذی: 2737، صحیح)

35. غصہ کو کنٹرول میں رکھیں -
(صحیح بخاری: 6116)

36. انتقام لینے کی عادت سے بچیں -
(صحیح بخاری: 6853)

37. کسی کو حقیر نہ سمجھیں -
(صحیح مسلم: 91)

38. اللہ کے بعد ایک دوسرے کا بھی شکر ادا کریں -
(سنن ابو داؤد: 4811، صحیح)

39. اگر بیمار ہوں تو عیادت کو جائیں -
(ترمذی: 969، صحیح)

40. اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو جنازے میں شرکت کریں -
(مسلم: 2162)

*صدقہ جاریہ کی نیت سے اس تحریر کو اپنے دوست احباب اور مختلف گروپوں میں ضرور شئیر کیجئے*

*آپ کے شیئر کرنے جتنے لوگ بھی اس پر عمل پیرا ہوں گے آپ کے لئے باعث ثواب اور اور اخروی نجات کا سبب بنیں گے*

*(ان شاء اللہ العزیز)*

*اللہ تعالی ہمیں دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے-*

*آمین ثم آمین*

🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨****************************

یہ دو خواتین ہیں ۔ایک کو اردو نہیں آتی اور دوسری کو انگلش ۔ان کے سپوٹرز کو شرم نہیں اتی
07/04/2023

یہ دو خواتین ہیں ۔ایک کو اردو نہیں آتی اور دوسری کو انگلش ۔ان کے سپوٹرز کو شرم نہیں اتی

کبھی بھی لوگوں کے لئیے یہ نہ سوچیں کہ وہ غلط ہیں وہ بدل جائیں آپ فقط اپنا ذہن درست کر لیں وہ آپکو اپنے مطابق لگنے لگ جائ...
04/04/2023

کبھی بھی لوگوں کے لئیے یہ نہ سوچیں کہ وہ غلط ہیں وہ بدل جائیں آپ فقط اپنا ذہن درست کر لیں وہ آپکو اپنے مطابق لگنے لگ جائیں گے۔آپ کسی کو غلط نہیں کہ رہے ہوتے بلکہ آپ اس کے بارے میں غلط کہ رہے ہوتے ہیں ایک ہی انسان کسی کی نظر میں اچھا ہوتا ہے اور کسی کی نظر میں برا ہوتا ہے کوئی اس کے لئیے جان دے سکتا ہے اور کوئی اسی کو مارنے پہ تلا ہوا ہے اس کا مطلب صاف یہی ہے کہ آپ نے اس انسان کو کس طرح سے دیکھا آپکا لیول آف تھاٹ کیا تھا ۔آپ کسی کو اس کے کپڑوں سے جج کر رہے ہیں تو آپ اس کے کپڑوں کو اہمیت دے رہے ہیں آپ اس انسان کا ادب نہیں کر رہے آپ یہ بتا رہے ہیں کہ آپ کسی چیز کو جج کرتے ہیں تو کیسے کرتے ہیں
#عظیم ✍️❤️

مرتے وقت آدمی کی زبان کیوں بند ہوجاتی ہے؟روایت ہے کہ مرتے وقت فرشتوں کو دیکھ کر آدمی کی زبان بند ہوجاتی ہے تو چار فرشتے ...
29/03/2023

مرتے وقت آدمی کی زبان کیوں بند ہوجاتی ہے؟
روایت ہے کہ مرتے وقت فرشتوں کو دیکھ کر آدمی کی زبان بند ہوجاتی ہے تو چار فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور سلام کرتے ہیں۔ پہلا فرشتہ سلام کرنے کے بعد کہتا ہے۔ اے اللہ کے بندے!!!!!!!!!!! میں تیرے رزق پر موکل تھا۔ میں تمام زمین پر تلاش کر آیا ہوں۔ مجھے تیرے رزق کا لقمہ کہیں نہیں ملا۔ اس کے بعد دوسرا فرشتہ سلام کے بعد کہتا ہے میں تیرے پانی پر موکل تھا، میں تمام زمین پر تلاش کر آیا ہوں مگر تیرے نصیب کاایک قطرہ پانی مجھے نہیں ملا۔تیسرا فرشتہ کہتا ہے میں تیری سانس پر موکل تھا، مگر اب زمین پر کہیں بھی ایک سانس نظر نہیں آیا۔ پھر چوتھا فرشتہ کہتا ہے کہ میں تیری عمر پر موکل تھا۔ اب زمین پر تیری عمر کا کوئی حصہ موجود نہیں۔ اس کے بعد نامہ، اعمال اس کو دکھائے جاتے ہیں۔ اس وقت میت کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔وہ دائیں بائیں دیکھتا ہے اور نامہِ اعمال پڑھنے سے ڈرتا ہے اس کے بعد ملک الموت اس کی روح قبض کر لیتے ہیں۔
یا اللہ پاک! ہم سب کا خاتمہ بلخیر فرمانا اور ہمارے اعمال ہمارے دایئں ہاتھ میں ہو اور قیامت کے روز ہمیں آپ ﷺ کی شفاعت نصیب فرمانا۔ آمین۔

15/03/2023

Asslam o alaikum
Kese hain sb log

31/01/2023

قرآن کی توہین صرف فزیکلی نہیں ہوتی ۔کہ اسے جلا دیا گیا ہو یا اسے شھید کر دیا جاۓ ۔ جو ہر مسلمان کیلیے برداشت سے باہر ہے. لیکن ایک مومن کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ
ملک میں سیاسی نظام قرآنی اصول کے بجائے میکاولی کے اصول پر چلانا قرآن کی توہین ہے۔
معاشی نظام قرآنی اصول کی بجائے ایڈمسمتھ کے سودی اور سرمایہ دارانہ اصول پر چلانا قرآن کی توہین ہے۔
تعلیمی نظام قرآنی اصول کی بجائے لارڈمیکالے کے اصول پر چلانا قرآن کی توہین ہے۔
عدالتی نظام قرآنی قانون کی بجائے برٹش لاء پر چلانا بھی قرآن کی توہین ہے۔

Mallah eleven 462 match ada khoi
31/01/2023

Mallah eleven 462 match ada khoi

اسلام وعلیکم کیسے ہیں آپ سب یہ پوسٹ میری نظروں سے گزر رہی تھی میں نیں سوچا آپ کے ساتھ شیئر کر دوںhttps://chat.whatsapp.c...
11/01/2023

اسلام وعلیکم کیسے ہیں آپ سب
یہ پوسٹ میری نظروں سے گزر رہی تھی میں نیں سوچا آپ کے ساتھ شیئر کر دوں
https://chat.whatsapp.com/Fy1kByOJUb8K4yp7wFFqnDhttps://chat.whatsapp.com/Fy1kByOJUb8K4yp7wFFqnD

🌹➖➖🌹🌹➖➖🌹

*💦 قـیدی کا رُلا دینے والا خـط💦*

ایک سچا واقعہ:
*" میں تم سے اور بچوں سے بے پناہ محبت کرتا ہوں، جانتا ہوں تم لوگ سخت حالات میں ہو، فاقے کاٹ رہے ہو، مگر میں یہاں بیٹھ کر کچھ نہیں کر سکتا. بس اتنا کر سکتا ہوں کہ کھانا پینا چھوڑ دوں تاکہ خود کو تمہارے ساتھ تو محسوس کروں ۔۔۔"😪*

یہ وہ خط تھا جس نے سینٹرل جیل کراچی کی انتظامیہ کو مشکل میں ڈال دیا.

خط لکھنے والا قیدی بھوک ہڑتال کر چکا تھا۔ انتظامیہ کوشش کے باوجود بھوک ہڑتال ختم نہ کرا سکی تو اعلیٰ حکام کو مطلع کیا، جس کے بعد اس معاملے کی انکوائری ایک نوجوان پولیس افسر کے پاس آ گئی ۔۔۔

یہ قصہ پولیس افسر نے سنایا ۔۔۔ پولیس افسر کے مطابق ۔۔۔
میں نے خط پڑھا تو بے چین ہو گیا۔ فائل اپنے گھر لے گیا اور وہ خط اپنی اہلیہ کو دکھایا تو وہ رونے لگی۔
میں نے اس قیدی کی فائل پڑھی، وہ قیدی ڈکیتی کے الزام میں سزا بھگت رہا تھا۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ جن کے گھر میں ڈکیتی ماری تھی انھوں نے مقدمہ کیا اور نہ تھانے آئے، سب کچھ سرکاری مدعیت میں ہوا اور ملزم کو سزا ہو گئی۔

میں اگلے ہی روز ملیر میں اس قیدی کے گھر چلا گیا۔ اس کی اہلیہ اور تین بچے ملیر کھوکھرا پار میں ایک کمرے کے ٹین کی چھت والے گھر میں رہتے تھے۔ صحن ایک کونے میں چولہا رکھ کے کچن اور دوسرے کونے میں چادر کے پیچھے بالٹی اور اینٹیں رکھ کے واش روم اور ٹوائلٹ بنایا گیا تھا۔
میں نے قیدی کی اہلیہ سے تفصیلات پوچھیں تو کہنے لگی کہ وہ گدھا گاڑی چلاتا تھا۔ کراچی کے خراب حالات کے دوران فائرنگ سے اس کا گدھا مر گیا۔ وہ کئی دن تک مزدوری ڈھونڈتا رہا مگر اسے کام نہ ملا۔ ادھر بچے بھوک سے بلک رہے تھے، محلے والے مدد کر رہے تھے مگر کب تک ۔۔۔
جب زیادہ تنگ ہوئے تو میں نے اسے کہا کہ کہیں سے بھی راشن لے کر آؤ ورنہ میں بچوں کو مار دوں گی۔ وہ خاموشی سے چلا گیا اور پھر شام کو اطلاع آئی کہ ڈکیتی مارتے ہوئے اسے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ وہ ڈکیت نہیں ہے، اسے میں نے ڈاکو بنا دیا۔ خاتون روتے ہوئے بتا رہی تھی۔

اس گھر کی حالت خاتون کے بیان کی گواہی دے رہی تھی، میں وہاں سے نکل کے اس گھر میں گیا جس میں ڈکیتی ماری گئی تھی۔ انھوں نے جب تفصیلات بتائیں تو میرے ہوش اڑ گئے۔
انھوں نے بتایا کہ دوپہر کے وقت گھر میں خواتین تھیں، وہ شخص پستول کے ساتھ گھر میں داخل ہوا، اور خواتین کو ایک جانب جمع ہونے کا کہا۔ بزرگ خاتون خانہ نے کہا کہ کسی کو کچھ مت کہنا، زیور اور رقم اس الماری میں ہے، وہ لے لو۔ مگر اس نے کہا مجھے رقم نہیں چاہئے، میں بدتمیزی نہیں کرنا چاہتا، اس لئے شور مت مچانا اور مجھے صرف یہ بتائیں کہ کچن کس طرف ہے، خاتونِ خانہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے حیرانی اور پریشانی سے اسے کچن بتایا۔ وہ شخص کچن میں گیا، ہم سے ایک چادر لی اور کچن میں موجود راشن چادر میں جمع کر کے روانہ ہو گیا۔ جاتے ہوئے ہم سے معذرت بھی کر کے گیا۔

خاتونِ خانہ نے کہا کہ ہم تو حیران رہ گئے تھے، اور خاموش ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے کہ اچانک باہر شور ہوا۔ ہم نے پتا کیا تو معلوم ہوا کسی محلے والے نے مشکوک حالت میں چادر میں سامان سمیٹے اس گھر سے نکلتے دیکھا تو شور مچا دیا، جس پر محلے والوں نے اسے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ خاتون خانہ اور اس گھر کے مردوں کا کہنا تھا کہ طریقہ واردات اور صرف راشن چوری کرنے سے ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ شخص ضرورت مند ہے، اس لئے ہم نے اس شخص کے خلاف تھانے گئے اور نہ مقدمہ کرایا۔

میں نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو بلایا تو اس نے بتایا کہ محلے والے پکڑ کے لائے تھے، اس نے اعتراف بھی کیا کہ ڈاکہ مارا ہے اور اس کے پاس سے جو پستول برآمد ہوا وہ نقلی تھا۔ مقدمہ کرانے کوئی نہیں آیا تھا تو ہم نے سرکاری مدعیت میں مقدمہ عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے سزا دے دی۔

میں نے انکوائری رپورٹ تیار کی، ساتھ ہی اس گھرانے کے افراد کے بیان لگائے جن کے گھر ڈکیتی ہوئی تھی، اور تفصیل اعلیٰ حکام کو بھیج دی۔ مقدمہ عدالت میں دوبارہ چلا، اس شخص کو چند دن میں ہی ضمانت اور کچھ عرصے بعد رہائی مل گئی۔

وہ شخص رہا ہوا تو میں نے اسے کہا کہ آئندہ ایسی حرکت مت کرنا، اور اسے کچھ رقم دینے کی کوشش کی تو اس نے رقم لینے سے انکار کر دیا اور کہنے لگا کہ مجھے کہیں مزدوری دلوا دیں۔
اب وہ شخص اپنے گھر کی قریبی پولیس چیک پوسٹ پر سویلین ملازم ہے۔
Q
یہ ہڑتالیں اور لاک ڈاؤن کتنے گھر اجاڑتے ہیں، کتنے گھروں میں فاقے کراتے ہیں اور کتنے ڈاکو پیدا کرتے ہیں؟ اس کا اندازہ بےحس حکمران لگا سکتے ہیں اور نہ ہمارا عدالتی نظام۔“
(حالات ہماری سوچوں سے بھی کہیں زیادہ خراب ہیں)
*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے

29/12/2022

اسلام علیکم
کیسے ہیں سب

Shaheen eleven 462
19/12/2022

Shaheen eleven 462

15/11/2022

Asslam o alaikum kaise hain sb bhai👋👋👋👋👋

Match dekhte hove
13/11/2022

Match dekhte hove

12/11/2022

Shahid Mallah

Jeo
09/11/2022

Jeo

30/08/2022

اسلام و علیکم !
جیسا کے آپ سب جانتے ہیں کے پاکستان میں سیلاب آیا ہوا اور اس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بہت خراب ہو چکی ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب ہے کیونکہ کے ہم اپنے گناہوں پے شرمندہ کبھی نہیں ہوے اللہ تعالیٰ سے معافی نہیں مانگی اس لیے تمام بھائیوں سے اپیل ہے کے پانچ وقت کی نماز قائم کریں اور کثرت سے استغفار کا ورد کرتے رہیں اور ان لوگوں کیلئے دعا کریں جو لوگ سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان لوگوں کی جتنا ہو سکے مدد کریں۔اے اللہ پاک سیلاب میں پھنسے لوگوں کی غیب سے مدد فرما ۔آمین
شکریہ

Address

Jhang Sadar
35200

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Rakarssmallahedit posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share


Other Social Media Agencies in Jhang Sadar

Show All

You may also like