10/11/2023
Coment me stars bhej k support kre page pe khani upload nhi horyi please ap sab help kre ismy
This page is created to knowledge the people thats it
Coment me stars bhej k support kre page pe khani upload nhi horyi please ap sab help kre ismy
ٹھرکی مالکن کی نوکر سے چدائی
میرا نام عاقل ہے میرا پیشہ ڈرائیور ہے اور یہ میری اپنی کہانی ہے- میں نوکری کی تلاش میں کراچی آیا اور ڈیفنس میں ایک بنگلے میں رہائش اور نووکری کرنے لگا- اس گھر میں 2 افراد رہتے تھے ایک بوڑھا مرد جسکی عمر 55 تھی اسکی بیوی جسکی عمر 45 تھی اور بہت موڈ تھی- اکثر انکا شوہر ملکسے باہر ہوتا تھا اور مجھے انکی بیوی کا ڈرائیور بنایا ہوا تھا میری عمر اسوقت 26 تھی اور انکی بیوی کا فیگر موٹا ، گورا رنگ کالے بال ٹائٹ کپڑے پہتی تھی اور 46 سائز کے ممے تھے مگر لٹکے نہیں تھے اور خود کو بہت مینٹین رکھتی تھی-
ایک دن مجھے انھوں نے کہا کہ انکو شاپنگ کرنے جانا ہے اور شاپنگ کے دوران میں انکے ساتھ تھا اور وہ کبھی مجھے اجیب نظر سے بھی دیکھتی تھی خیر شاپنگ کرتے ہوئے کافی رات ہوگئی اور ہم گھر کی طرف آرہے تھے اندھیرا تھا اور ابانک میں نے محسوس کیا کہ کوئی میرے لنڈ کو چھیڑ رہا ہے اور جب نیچے ہاتھ رکھا تو حیران رہ گیا وہ آنٹی تھی اور انھوں نے میرے لنڈ کو سہلانا شروع کردیا اور مجھے تو مزہ آنے لگا مگر میں ڈرائیو کرتا رہا اور گھر پہنچتے ہی میرے لنڈ سے پانی نکل گیا اور میں لمبی سانیسیں لینے لگا- انھوں نے کہا کہ جوانی مجھے دے دو اپنی اور ابھی اتنا ہی کہہ کر وہ اندر چلی گئیں-
رات کا 1 بج رہا تھا اور میں اپنے کوارٹر میں لیٹا انکے بارے میں سوچ رہا تھا کہ اچانک آنٹی میرے کمرے میں آئیں اور نائٹی پہنے بنا برا کے ممے دکھ رہے تھے او انھوں نے مجھے اپنے گلے سے لگا کر میرے ہونٹ چوسنا شروع کردیئے- کھلے بالوں میں وہ بہت ابھی لگ رہی تھیں اور مجھے انکی گرمی محسوس ہونے لگی اور انکے مموں کو دیکھنے کے لیئے میں بھی بوتاب تھا اور انھوں نے میرے لنڈ کو پکڑ لیا اور سہلانے لگی اور میں نے انکو نیچے لٹا کر انکے اوپر لیٹ گیا اور انکے پورے مزے لینے لگا اور اپنی شلوار اتار دی اور انکی نائٹی بھی نکال دی-
وہ میرے سامنے ننگھی تھی اور چکنا گورا بدن دیکھ کر میں پاگل ہونے لگا اور وہ میرے لنڈ کو چوسنے لگی اور می نے انکا سرپکڑ کر تیز تیز اندر باہر کرنا شروع کر دیا 5 منٹ کے بعد میں نے انکو لٹایا اور انھوں نے میری کمیز اتار کر مجھے اپنے اندر دبوچ لیا اور ٹانگوں کو میری گانڈ پر زور سے لپٹا دیا اور میں انکے ممے دباتا ہوا انکو چوسنے لگا تو وہ کہنے لگی کہ کرتے رہو مجھے بہت بے صبری سے انتظار تھا اس دن کا اور تماری جوانی آج سے میری ہے مجھے ٹھنڈا کرو آہ ہ ہ س س س م م م اور میں انکو چومنے چوسنے کے دوران اپنی آنکھیں بند کھول کرتا اور اپنے لنڈ کو انکی چوت پر رگڑنے لگا- انکی چوت گھیلی ہو رہی تھی اور تھوڑی دیر میں اسمین سے پانی نکلنے لگا جیسے وہ فارغ ہو گئی ہو-
لیکن میں سمجھ گیا کہ وہ ٹھرکہ عورت ہے اور میرے لنڈ کو لیئے بنا نہیں چھوڑے گی میری تو لاٹری لگ گئی تھی- اور میں نے اپنا لنڈ اسکی مست ترستی چوت میں سیٹ کیا اور پورا لنڈ اندر گھسا دیا اور اسکی ٹائٹ چوت سے پتیہ لگا کہ اسکا شوہر اسے کم چودتا ہے اور وہ آہ ہہ ہ س س س کرتے ہوئے اپنی گانڈ ہلانے لگی اور کہا چودو مجھے اسپیڈ سے تیز تیز اور میں اسکی باہوں میں لپٹا تیز تیز لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا اور 15 منٹ تک چودنے کے بعد اسنے مجھے ہٹایا اور گھوڑا بنکر کہا اور پیچھے ڈالو اور پانی میرے منہ میں ڈالنا اپنا – تو میں نے اسکی گانڈ چاٹنے کے بعد اپنا لنڈ گانڈ پر تھوک لگانے کے بعد اندر کیا اور وہ ایک ہی باری میں اندر چلا گیا-
اسکی چیخ نکل گئی مگر اسنے کہا رکنا مت ہائے تو بہت مزے دار ہے ہ ہ ہ اور میں فل مست ہو چکا تھا تو تیز تیز اندر باہر کرتا رہا 5 منٹ تک اسکی گانڈ مارنے کے بعد اسکے منہ میں لنڈ ڈالا اور اپنے سارا پانی نکال دیا اور ساتھ ہی نیچے سے اسکی چوت نے دبارہ پانی چھوڑ دیا اور وہ میرے لنڈ کو بچوں کی طرح چوسنے لگی اور پھر مجھے ہر وقت اپنے سامنے رکھتی گھر میں اور جب اسکو ٹھرک چڑھتی مجھے وہیں پکڑلیتی اور کبھی تو دن میںمج سے 5 دفعہ بھی کرواتی اور رات کو میرے ساتھ سوتی اور اپنے ممے چسواتی-
میرے ساتھ نہاتی اور مجھ سے اپنے بدن کی مالش کرواتی اپنی چوت چٹواتی مجھے ٹیبلٹ کھلا کر چدواتی اور اب تک میں اسکو چود رہا ہوں اسکا پرسنل ٹھوکو بن کر-
آنٹی کی پیاس
واقع جو میں آپ کو سنانے جا رھا ھوں وہ بلکل سچا ھے اس وقت کی بات ھے جب میری عمر ۱۶ سال تھی میرے گھر کے ساتھ والے گھر میں ایک آنٹی رھتی تھیں جن کے شوھراکثر گھر سے باھر رھا کرتے تھے اور وہآنٹی اپنے گھر میں اپنی ایک بیٹی کے ساتھ رھتی تھیں ایک بار ایسا ھوا کے آنٹی نے مجھے اپنے گھر بلایا چونکے و ہ ہمارے ہمسایہ تھے اس لیے میں ان کےگھر کا کام کردیا کرتاتھا .آنٹی نے مجھے کہاکے ان کے کسی رشتہ دار کی شادی کی مووی آئی ہے تو وہ انہوں نے دیکھنی ہے تو میں اس کے لئے کہں سے وی سی آر کرائےپر لا دوں .پہلے تو میں ہچکچایا لیکن پھر میں نے آنٹی سے وعدہ کر لیا کے میں ان کووی سی آر کرائے پر لا دوں گا.اس وقت شام کے ۵بج رہے تھے .میں اپنے محلے کےویڈیوسنٹرگیااور آنٹی کو وی سی آر لادیاآنٹی نےمجھےکہاکہ میں ان کووی سی آر سیٹ کرکےچلا کر دے دوں.میں نے ان کو شادی کی مووی چلا کردے دی اس دوران مجھے ایسامحسوس ہوا جیسے آنٹی میرے کچھ زیادہ ہی نزدیک آ رہی ھیں اور ایک دو بار میرا ھاتھ آنٹی کے جسم کے ساتھ ٹچ ھوا ایک عجیب سی سنسناہٹ میرے اندر ہویاس کے بعد میں اپنے گھر آیا اور میرا ذہن آنٹی کے خوبصورت لمس کو محسوس کر کے بہت اچھا فیل کر رہا تھا میں نے اس وقت کے لمحات کو اپنے ذہن میں دوڑانا شروع کیاتو آنٹی کا خوبصورت میرے سامنے تھا اس کے گورے رنگ پر پیلا لباس اتنا فٹ تھا جیسے آنٹی نے اپنے خوبصورت مخملی جسم کو پینٹ کیا ہو. اس پر مموں کے ابھار قیامت ڈھا تے ہوے.اب مجھے اپنی ٹانگوں کے درمیان حرکت محسوس ہوئی اب میرا لن اکڑ کر کھڑا ہو گیا تھا نہ چاھتے ہوئے بھی میرا ہاتھ پینٹ کے اندر چلا گیا اور میں نے تصور میں آنٹی کے نام کی ایک مٹھ ماری اب میرے لن سے گرم گرم منی کے فوارے نکلے اور میری پینٹ گیلی ہو گئی.یہ میری زندگی کی پہلی مٹھ تھی جو کہ آنٹی کے نام تھی.اب روزانہ میں آنٹی کے گھر کے باہر زیادہ ٹائم گزارنے لگا تھا اور موقع کی تاڑ میں تھا کہ و ہ کب کمبخت اپنے خوبصورت جسم کا دیدار کرواتی ہے. آخر ایک دن آنٹی نے مجھے آواز دی کے بیٹا ہماری موٹر خراب ہوگئی ہے تو اس کو ذرا چیک کر لو میں نے موٹر چیک کی تو آنٹی میرے قریب ہی تھی میں نے جان بوجھ کر آنٹی کے جسم کو ٹچ کیا تا کہ مٹھ مارنے کا بہانہ ہاتھ آ جائے . اس دوران آنٹی نے میرے لئے چائے بنوائی. چائے کو دیکھ کر مجھے یک دم خیال آیا کے آنٹی کی بیٹی بھی تو اس گھر میں رہتی ہے لیکن وہ کبھی نظر نہی آئی اب میرا تجسس بڑھا کہ آنٹی کی بیٹی کو دیکھوں کیوں کے دل میں خیال آیا کے یہ اتنی خوبصورت ہے تو بیٹی تو کمال کی ہو گی. آنٹی سے باتوں ہی باتوں میں میں نے ان کے شوہر کے بارے میں پوچھا تو آنٹی نے ایک لمبی سی سانس لی اور بتایا کہ وہ کینیڈا میں پچھلے دس سال سے رہ رہا ہے اور ایک بار بھی نہیں آیا یہ بتاتے ہوے آنٹی کہ چہرے پر ایک عجیب سی کشید گی تھی مجھے اس وقت آنٹی پر بہت ترس آیا اور میں اس لن کی ترسی ہوئی آنٹی کے گرم جذبات محسوس کرنے لگا میں نے موقع کی مناسبت سے آنٹی کو کہا کہ آپ کو جب بھی کوئی کام ہو تو مجھ سے بلا جھجک کہ دیا کریں میں آپ کی تمام چیزوں کا خیال رکھوں گا آپ مجھے اپنا ہی سمجھیں.
اب آنٹی اب آنٹی نے مجھےبتایا کہ ان کی بیٹی نے آج دو دن کے لئے اپنے ماموں کے گھر جانا ہے تو میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ کر مجھے شام کو دودھ لا دینا میں نے فورًا حامی بھر لی اب مجھے شام کا انتظار تھا دل میں یہ خیال با با آ رہا تھا کہ آج کچھ بن جائے گا . شام ہوتے ہی میں نے آنٹی سے پیسے لئے اور دودھ لے کر ان کے دروازے پر آیا آنٹی نے مجھے دروازے کہ پچھے سے آواز دی کہ میں دودھ اندر آ کرپکڑا دوں یہ سن کر میں اندر داخل ہوا تو میرے آنکھیں آنٹی کو دیکھ کر ششدر رہ گیں وہ کسی اپسرا سے کم نہیں تھی وہ اُس کے بال گیلے تھے لگتا تھا کہ وہ ابھی نہا کر نکلی تھی اس نے لائٹ پنک سوٹ پہن رکھا تھا جس میں وہ گلابی پری لگ رہی تھی اس پر قیامت کا میک اپ "چائے پیوگے" آنٹی کی مدھر آواز نے اس سحر کو توڑا میرے منہ سے جی کے علاوہ کچھ نہ نکلا اب آنٹی کے چہرے پر عجیب سی مسکان تھی . کچھ ہی دیر میں آنٹی چائے لےکر اندر داخل ہوئی چائے پیتے ہوئے میں نے آنٹی کے جسم کا بغور جائزہ لیا آنٹی کے ممے کوئی ۳۴ کے ہوں گے ابھی میں آنٹی کے جسم کا طواف ہی کر رہا تھا کہ اچانک آنٹی کی آواز گونجی "کیا تمھاری کوئی گرل فرینڈ ہے" میں نے انکار میں سر ہلایا آنٹی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ تمہں تو کچھ بھی نہیں پتہ ہو گا میںسمجھتے ہوئے بھی نہ سمجھ بن کر بولا "کیا مطلب"
وہ بولی ابھی سمجھاتی ہوں
اس کہ بعد س نے مجھے اپنے پیچھے آنے کو کہا وہ مجھے اپنے بیڈ روم میں لے گئی اور وہاں جا کر بولی
یہ کب سے ویران پڑا ہے آو اس کو آباد کرتے ہیں
میرے منہ سے کوئی آواز نہ نکلی یہ کہ کر وہ اٹیچ باتھ میں چلی گئی
دو منٹ بعد وہ باہر نکلی تو وہ الف تو وہ الف ننگی تھی یہ دیکھ کر میں تو تقریباً بہوش ہی ہو گیا تھا اس کا جسم تو جیسے سنگ مرمر سے تراشا اس کے ممے بلکل گول تھے اور ان پر گلابی نپل غذب ڈھا رہے تھے اس کی پھدی پر بلکل کوئی بال نہ تھا جیسے اس نے نیچے کی آج ہی صفائی کی ہو اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے
جیسے کسی نے کبھی اس کو ٹچ نہ کیا ہو . گانڈ کے ابھار ایسے تھے جیسے دو پہاڑ آپس میں مل رہے ہوں .
کیسی لگ رہی ہوں ؟
آنٹی نے ذرا اترا کر پوچھا
میں نے کہا کہ "یہ آپ کیا کررہی ہیں"
تو وہ بولی "بچے عورت تم حرامی مردوں کی آنکھ پہچانتی ہے اور میں نے تو پہلے ہی دن تیری لالچی نظروں کو پہچان لیاتھا اور میں بھی برسوں سے لن کی ترسی ہوئی ہوں"
آنٹی کے منہ سےاس قسم کی گفتگو سن کر بڑا عجیب لگا لیکن مزا بھی آ رہا تھا اب آنٹی میرے قریب آئی اور میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی اور پھر میرے بالوں اور گالوں پر ہاتھ پھیرنے لگی اسی دوران میں نے پوچھا کہ کیا آپ کو انکل نے کم چودا ہے
"کیوں کیا ہوا" و ہ بولی
آپ کی پھدی کے ہونٹ ملے ہوئے ہیں اور ممے بھی بڑے ٹائٹ ہیں
تمھارے اس حرامی انکل نے اب تک مجھے کوئی تین یا چار بار چودا ہو گا اس کو تو پیسے کمانے کی لگی رہتی ہے
اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا میری پھدی تو ایک تگڑے لن کو ترس گئی ہے
اب آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گول مموں پر رکھ دیا اورہلکے سے دبانے لگی اب میں نے بھی آنٹی کے مموں کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا آنٹی آنکھیں بندکر کے کسی گہرے سرور میں تھی اب میں نے دھیرے سے ہاتھ آنٹی کی پھدی کو ٹچ کیا تو اس نے ہلکی سی آنکھ کھول کر میری طرف دیکھا اور میرا ٹراوزر اتارا اور پھر میرے لن کو اپنے ہاتھ سے سہلانے لگی اب اس نے میرا منہ پکڑ کر اپنے گول مموں پر لگا دیا اور میں ان پر اپنی زبان پھیرنے لگا اب آنٹی کے منہ سے او آ آ او مم مم آ او کی آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں اور آنٹی نے اپنا ہاتھ جو کہ میرے لن پر تھا زور سے ہلانے لگی جس سے مجھے بہت مزا آ رہا تھا کیوں کہ اس سے پہلے میں نے کبھی کسی لڑکی کے ساتھ سیکس نہیں کیا تھا .
اب میں نے بھی ہاتھ آنٹی کی نرم گرم پھدی پر رکھا اور تیزتیز ہاتھ چلانے شروع کر دیئے اسی دوران اچانک میرے لن سے گرم گرم مکھن نکل کر آنٹی کے ہاتھ پر گرا تو آنٹی نے ہنس کر کہا کہ لو نکل گئی اس کی ساری اکڑ لگتا ہے تم واقعی میں کنوارے ہو
میں نے کہا جی آنٹی
آنٹی نے مجھے باتھ روم جانے اور لن صاف کرنے کو کہا میں تو جیسے اس کے سحر میں جکڑا ہوا تھا اور حکم کی تکمیل میں لگ گیا اسی اثنا میں آنٹی میرے لئے گرم دودھ کا گلاس لے آئیں میں نے وہ گرم دودھ پیا اور آنٹی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور وہ سمجھ گئی.
اب آنٹی اٹھی اور میرے پاس آ کر بولی " کیا تم سیکس کرنا سیکھنا چاہتے ہو"
میں نے اثبات میں سر ہلایا
وہ بولی کہ اب میں جیسا کہوں گی تم ویسا ہی کرنا اگر تم ساری زندگی یہ بھول گئے تو پھر کہنا
اب آنٹی نے میرے لن کو چوسنا شروع کیا پہلے اس نے میرے لن کی ٹوپے پر اپنی زبان پھیرنی شروع کی اورپھر و ہ کبھی میرے ٹٹوں پر زبان پھیرتی اور کبھی میرے لن کو لولی پوپ سمجھ کر چوستی
اب میرے منہ سے اوں آں اوں کی آواز نکل رہی تھی اور میں پاگلوں کی طرح اس کے ممے دبا رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی نے مجھے نیچے لیٹنے کو کہا میں نیچے لیٹ گیا اب آنٹی میرے اوپر اس سٹائل سے آئی کہ وہ میرے نپل چوسنے لگی کبھی وہ ان کو اپنے دانتوں سے کاٹتی اور کبھی وہ ان پر زبان پھیرتی آہستہ آہستہ اب وہ میرے پیٹ پر زبان پھیرتی ہوئی نیچے سرکنے لگی اور پھر آنٹی نے میرا لن دوبارہ چوسنا شروع کر دیا مجھے زندگی میں جو مزا آج مل رہا تھاشاید دوبارہ نہ ملتا
اب آنٹی نے پھر سے سٹائل بدلا اور اپنی پھدی میرے منہ کی طرف کر لی اور اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کہ اسے چوسنا شروع کر دیا اور اپنی پھدی میرے سینے پر رگڑنے لگی اس دوران وہ اپنی پھدی کبھی کبھی میرے منہ سے بھی ٹچ کر دیتی
میں سمجھ سکتا تھا کہ آنٹی کیا چاہتی تھی اور میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی زبان آنٹی کی پھدی سے ٹچ کی تو مجھےاس کی پھدی کی مٹھاس بہہت اچھی محسوس ہوئی میں نے اس کی پھدی کو ہلکے ہلکے زبان سے ٹچ کرنا شروع کیا تو آنٹی کسمسانا شروع کر دیا اور میرا لن اور بھی زیادہ سپیڈ سے چوسنا شروع کر دیا جس سے مجھے بہت مزا آنے لگا اب میں نے بھی اپنی پوری زبان اس کی پھدی میں اندرباہر کرنیے لگا اب آنٹی کے منہ سے مم اوں آآ مم اوئی زور سے مم شاباش اوں کی آوازیں نکلنے لگیں
اور میں بھی لن کو نیچے سے جھٹکے مار رہا تھا اور آنٹی کے منہ میں پورا لن گھسیڑ نے کی کوشش کر رہا تھا وہ بھی پوری آب و تاب سے میرا لن قلفی کہ مانند چوس رہی تھی.
اب مجھے لگا کے میرا لن منی چھوڑنے والا ہے میں نے آنٹی کو بتایا کہ میں چھوٹنے والا ہوں لیکن وہ مست ہو کر میرالن چوس رہی تھی اور پھر اچانک میں نے اپنی سپیڈبڑھا دی اور میرے منہ سے بھی او آآ او مم آآ کی آوازیں نکلنا شروع ہو گئی تھیں اس کے ساتھ ہی میرے لن سے گرم گرم لاوہ آنٹی کے حلق کے اندر اتر گیا اور آنٹی اس گرم لاوے کو نگل گئی بلکہ اس نے میرا لن بھی اپنی زبان ہی سے صاف کیا .
اب آنٹی نے اٹھ کر اپنا زاویہ تبدیل کیا اورمیرے منہ کے پاس اپنی پھدی رکھ کر بیٹھ گئی میں سمجھ گیا کہ وہ کیا چاہتی ہے اور میں نے اس کی گلابی پھدی کو زور سے چاٹنا شروع کر دیا کبھی میں اس کی میٹھی چوت میں اپنی زبان پھیرتا اور کبھی اس کو زور سے چومتا اس کام میں مجھے بھی مزا آ رہا تھا میرے دونوں ہاتھ آنٹی کے گول مموں کو دبانے میں مصروف تھے جس سے آنٹی کا لطف دوبالا ہو رہا تھا اب میں نے آنٹی کو سیدھا لٹیایا اور اس کی پھدی چاٹناشروع کر دی اب آنٹی بھی بری طرح سے تڑپ رہی تھی اور میرا سر پکڑ کر زور سے اپنی پھدی میں گھسیڑنے کی کوشش کر رہی تھی اب آنٹی کے منہ سے بھی آواز آنے لگی اور وہ زور سے چلانے لگی اف ہائے اف میری جان میں گئی اور آنٹی فارغ ہو گئی
آنٹی نے اپنی چوت کا سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ دیا اور مجھے زور سے پکڑ کر کسنگ کرنے لگی اب آنٹی سائیڈ پر لیٹ گئی اور زور سے سانس لینے لگی
کچھ دیر بعدآنٹی بولی "سناو مزا آیا "
میں نے کہا بہت مزا آیا لیکن میرا لن بیتاب ہے آپ کی پھدی کی سیر کرنے کو
آنٹی نے اشارے سے باتھ روم میں آنے کو کہا ہم دونوں نے شاور لیا اور واپس کمرے میں آ گئے اب آنٹی نے دوبارہ میرا لن منہ میں لے کر چوسنے لگی اب کی بار آنٹی کوکچھ زیادہ وقت لگا لن کو کھڑا کرنے میں کیونکہ تقریبًا ایک گھنٹے میں یہ تیسری بار لن کا امتحان تھا
اب کی بار لن کھڑا ہوتے ہی میں نے آنٹی کو سیدھا لٹایا اور آنٹی کی پھدی پر کس کیا گلابی پھدی چٹوانے کے بعد اور بھی چمک رہی تھی میں نے آنٹی کی پھدی پر جیسے ہی لن کو گھسایا آنٹی تھرتھرانے لگی اور میں اپنے لن کو پھدی پر تیز تیز رگڑرہا تھا اور اب آنٹی کی بس ہو گئی اور اس نے مجھے کہا کہ پلیز اپنا لن میرے اندر ڈالو
میں نےاب اپنے لن کو آنٹی کی خوبصورت پھدی کے منہ پر رکھا تو آنٹی بولی دھیان سے بہت دیر بعد اس میں کچھ جانے لگا ہے
لیکن مجھ پر تو شیطان سوار تھا میں نے لن کو ایک ہی جھٹکے سے اپنا پورا لن آنٹی کی پھدی میں اتار دیا آنٹی کی زور دار چیخ کمرے میں گونجی اور آنٹی نے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنی بانہوں میں اس کو جکڑ لیا اور جھٹکے مارنے شروع کر دئیے آنٹی بلکتی رہی پر میں اس کو چودتا رہا کچھ ہی لمحوں بعد آنٹی کو بھی مزا آنے لگا اب آنٹی بھی اپنی چودوائی میں میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی آنٹی کی چوت ٹائٹ ہونے کی وجہ سے میرا لن پھس کراندر باہر ہو رہا تھا اور مجھے زیادہ زور لگانا پڑ رہا تھا
اب آنٹی نے مجھے سٹائل بدلنے کو کہا اب میں نیچے تھا اور وہ اپنی ٹانگوں کے بل پر میرے اوپر تھی اب اس نے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے میں بھی نیچے سے اوپر جھٹکے ماررہا تھا کمرہ ٹھپ ٹھپ پچ پچ کی آواز سے گونج رہا تھا اور اس پر آنٹی کی آآ ہوں آ آ زور سے کی آوزیں ایک
نیا ماحول بنا رہی تھیں آنٹی اتنی زورسے اٹھک بیٹھک کر رہی تھی جیسے و ہ آج ہی اپنے ارمان پورے کر لے گی اس کے زوروشور کو دیکھ کر میں بھی نیچے سے زور لگانے لگا اب میں نے آنٹی کے ممے منہ میں لے کر اس کے گلابی نپلوں کو کاٹنا شروع کر دیا جس سے آنٹی اور بھی زیادہ بد مست گھوڑی کی طرح میرے اوپر اچھلنے لگی اب کمرے میں آنٹی کی آوازیں بری طرح گونج رہی تھیں مم اوے اف ہاے مم اوں آہ اوئی کچھ دیر اسی طرح اوچھلنے کے بعد آنٹی کی آواز آئی او میں گئی اور آنٹی سبق رفتار گھوڑی کی مانند اچھلتی ہوئی اچانک آہستہ ہو گئی اور پھررک کر میرے اوپر گر پڑی اور زور زور سے ہانپنے لگی مجھے اپنے ٹٹوں پر لیس دار مادہ رینگتا ہوا محسوس ہوا میں سمجھ گیا آنٹی فارغ ہو گئی ہے
تھوڑی دیر ایسے ہی لیٹنے کے بعد آنٹی بولی تم نہیں ہوے فارغ میں نے کہا ابھی نہیں
اب آنٹی اٹھی اور کپڑے سے اپنی پھدی اور میرا لن صاف کیا اور پھر گھوڑی بن گئی اب میں نے اس کی پھدی پر تھوک ڈالا اور لن اندر ڈال دیا اور آنٹی کو زور زور سے چودنا شروع کر دیا میرے ہر جھٹکے پر آنٹی اپنے سر کو بیڈ پر پٹختی اور ہاتھوں سے چادر کو دبوچتی کچھ ہی دیر میں آنٹی نے ریورس گیئر لگا دیا میں آگے کو جھٹکا مارتا تو آنٹی پیچھے کی طرف جس سے ہم دونوں کو بہت مزا آ رہا تھا اس دوران میں کبھی اس کے مموں کو دبوچتا اور کبھی اس کی کمر پر کس کرتا اور کبھی اس کی نرم سفید گانڈ پر چپت لگا رہا تھا جس سے اس کی گانڈ سرخ انار کی طرح ہو گئی اور زبردست نظارہ دے رہی تھی
اس کھیل میں ہمیں کوئی پون گھنٹہ گزر گیا اب آنٹی نے مجھے کہا اب بس بھی کرو
میں نے کہا کہ یہ تیسری بار ہے کچھ وقت تو لگے گا
آنٹی نے مجھےرکنے کو کہا میرے رکتے ہی آنٹی نے اپنی پھدی کا معائنہ کیا اور مجھے دیکھنے کو کہا بیچاری آنٹی کی پھدی سوج کر پھدکڑ بن گئی تھی
میں نے آنٹی سے معذرت کی اور دوبارہ گھوڑی بننے کو کہا
آنٹی مجبورًا گھوڑی بن گئی اب میں نے دوبارہ آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دیا اور جھٹکے مارنے شروع کر دئیے اب آنٹی آہستہ آہستہ میرا ساتھ دے رہی تھی میں اپنے دونوں ہاتھ آنٹی کی گانڈ پر رکھ کر زور زور سے اس کی گانڈ دبا رہا تھا اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا اور میں نے آنٹی کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور اپنے انگھوٹے کو اس کی گانڈ پر رکھ کر مسلنے لگا اور دھیرے دھیرے سے اس کی گانڈ میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگا جیسے ہی میں نے آنٹی کی گانڈ میں اپنا انگھوٹھا تھوڑا سا آگے کیا تو آنٹی یک دم بولی یہ کیا کر رہے ہو میں نے کہا کچھ نہیں اور میں نے اس کی گانڈ میں انگوٹھا اندر باہر کرنا شروع کر دیا جس سے شائد اس کو بھی مزا آنے لگا اور وہ دوبارہ تیز تیز پیچھے کی جانب جھٹکے مارنے لگی اور کچھ دیر بعد وہ دوبارہ فارغ ہو گئی اب میں نے آنٹی کے کان میں رومانٹک انداز میں کہا کہ مجھے آپ کی گانڈ مارنی ہے آنٹی پہلے تو خاموش رہی پھر بولی درد بہت ہو گا ایک بار میرے شوہر کالن غلطی سے چلا گیا تھا تو میری گانڈ تین دن تک درد کرتی رہی تھی
میں نے اسے سمجھایا کہ وہ غلطی سے اندر ڈل گیا تھا اس لئے درد ہوئی تھی میں دیکھ کر ڈالوں گا خیر میں نے اس شرط پر کے اگر درد زیادہ ہو گی تو میں باہر نکال لوں گا تو آنٹی راضی ہو گئی اب میں نے آنٹی کی گانڈ پر تھوک ڈالا اوراپنا لن اس کے سوراخ پر رکھ کر آنٹی کے ممے پکڑے اور اس کی کمر پر کس کرتے ہوئے تھوڑا سا لن اس کی گانڈ میں ڈالا ابھی صرف ٹوپہ ہی اندر گیا تھا کہ آنٹی زور زور سے سانس لینے لگی میں نے لن کو وہیں پر روکا اور آنٹی کے مموں کو سہلانے کے ساتھ ساتھ اس کی کمر پر بھی زور زور سے کس شروع کر دی جس سے اس کو کافی سکون ملا اب میں نے آہستہ سےٹوپہ اندر باہر شروع کر دیا کچھ دیر بعد میں نے پورا لن ایک ہی جھٹکے میں اس کی گانڈ میں ڈال دیا آنٹی کے حلق سے ایک دلخراش چیخ نکلی اور اس نے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنے بازووں کی مدد سے اس کی کمر کے گرد شکنجہ کسا رکھا آنٹی نے مجھے گالیاں بکنا شروع کر دیں پر مجھ پر تو گلابی
گانڈ کا نشہ سوار تھا اب میں نے ہلکے ہلکے جھٹکے مارنے شروع کئے آنٹی کی آنکھوں سے آنسوں بدستور جاری تھے لیکن میں بے رحم ہو کر جھٹکے مار رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی کو بھی شائد مزا آنے لگا کیونکہ آنٹی کے منہ سے پہلے والی آوازیں آنا شروع ہو گئیں تھیں اب میں نے آنٹی کو گھوڑی سٹائل سے ہٹا کر سائیڈ پر لٹا لیا اور پیچھے سے اپنا لن آنٹی کی گانڈ میں ڈال دیا اب کبھی میں اپنا لن آنٹی کی گانڈ میں تو کبھی آنٹی کی پھدی میں ڈالنے لگا پھر میں نے آنٹی کی گانڈ زور زور سے مارنی شروع کر دی آنٹی بھی مزے کے ساتھ اپنی گانڈ آگے پیچھے کر رہی تھی اور مجھے زور لگانے کو کہہ رہی تھی میں بھی آنٹی کی باتیں سن کر اپنی اوقات سے بڑھ کر زور لگا رہا تھا اب میرا لن بھی لاوہ اگلنے والا تھا میں اور آنٹی اس وقت عجیب و غریب آوازیں نکال رہےتھے کمرہ ہماری آوازوں سے گونج رہا تھا اور پھر میرے لن نے گرم گرم منی آنٹی کی گانڈ میں انڈیل دی جس سے ہم دونوں کو راحت ملی میں نے جیسے ہی اپنا لن آنٹی کی گانڈ سے نکالنے لگا آنٹی نے مجھے روک دیا وہ ابھی تک لن کی اپنی گانڈ میں موجودگی سے لطف اندوز ہو رہی تھی
پھر ہم کچھ دیر بعد اٹھے اور باتھ میں جا کر شاور لیا اور کپڑے پہن کر ڈرائنگ روم میں آ کر بیٹھ گئے اور باتیں کرنے لگے آنٹی نے میرا شکریہ ادا کیا کہ میں نے اس کی گانڈ مار کر جس جنت کی اس کو سیر کروائی وہ اس کو کبھی نہیں بھولے گی پھر آنٹی مجھے اپنا گھر دیکھاے لگی اور پھر ایک کمرے میں میری نظر ایک بڑی سی تصویر پر پڑی اسے دیکھ کر میری آنکھیں چندیا گئیں ایسے لگا جیسے سارے جہاں کی خوبصورتی اس تصویر میں سمٹ آئی ہو میں اس تصویر کے طلسم میں گم تھا کہ اچانک آنٹی کی آواز نے اس طلسم کو توڑا
"یہ ماہ رخ ہے میری بیٹی"
میں وہاں سے اپنے گھر کو روانہ ہوا اورآنٹی کی بیٹی کی پھدی مارنے کا پلان بنایا اور اس میں کامیاب بھی ہوا
2 Larkiyon ko choda
Hello everybody, mera naam Nabnit hai aur main Bhubaneswar ke rahenewala ho.Mujhe ye sab story padh kar aapna story likhne ko bhoot maan Kara .Isiliye main apni kahani likh raha ho. Phele main apne bare main aap sab ko kuch bata do. Mera naam Nabnit hai.Ghar ke log pyaar se mujhe papu bulate hai.main ghar main ek louta ladka ho isi liye sab mujhe bahoot pyaar karte hai.Main abhi +3 commerce padh raha ho. Baat un dino ki hai jab main 12th main padh raha tha. Achanak mere pitaji ka patna transffer ho gaya .Mera bhi unke satth jane ka bhoot man kar raha tha magar apni padhi ki khatir main nehi jaa saka.Hamara ghar bhoot bada hai isi liye papa ne bola ki hum ghar ka partition kar dete hain .Ek bhag main tum rahoge aur dusri aur kisi ko bhada main de denge.Aur tum usi bhade ke paise main apna padhai karna. Uske baad plyboard se humne apni ghar ka partition kar diya. Papa, mom aur meri chooti bahen lina Patna chale gaye.Unke Jane ke baad main apni ghar ke samne TO-LET ka poster laga diya. Koi log aaye ghar dekhne. kisi ko ghar pasand nehi tha to kisi ko bhada bhoot jada lagta tha.Ek din Sunday ko main bahar betha tha usi samye ek madhur si awaz mere kan mai gunj gaye ?Hello,Excuse me please.kya wow aap hi hai jo is ghar ko bhada main dena chahete hai”.Main job usko dhekha to dhek ta hi raha gaya.wo ladki bhoot hi sunder thi.Usne ek tight jeans & T-shirt pahen rakhi thi jis se wo bhoot s*xy dhik rahi thi.uski breast ki size sayad 38 ki as pass hogi.Mera nazar usi par tik gaya. Phir se wohi mithi si awaz aai ?hello, excuse me?.To main apne aap ko kabu main kiya or bola ?ha, boliye?.to wo boli ?kya aap ye ghar bhade main Dena chate hai? to main bola ?ha?.to wo boli ?hum do ladkiya yaha bhade main rahana chate hai.hum dono MBA ke liye preparation kar rehi hai?. Main to dhund raha tha ki koi ladki mere ghar main bhada leke rahe, kam se kam unse baat karke to timepass kar saku aur mujhe ek acha mauka mil gaya.uske baad main usko lekar ghar dikhaya or usko pasand bhi aaya. Usne mujhe 5000 rupaye advance diye or 2200 mahine ko dene ka batt Kari aur boli main aur meri saheli 1 tarikh ko aa kar rahenge. Main ek tarikh ka besabri se intijar kar raha tha. Akhrikar wo din aagaya or wo aabhi gayi.Unke pass jada saman nehi the.maine unki welcome kiya aur ghar sajane main unki madad ki.job hum ghar saja rahe the to maine un dono ka naam pucha.unone apna naam bataya. Jo mujhe pheli baar mili thi uska naam Rita thi aur dusre ka naam Jiya thi.jiya bhi dhekne main main sunder thi aur wo ek chididar punjabi pahen rakhi thi. Jab wo niche jhuk ti thi to mujhe uska breast ka uperwala hissa dikhai pad ta tha. Ghar sajane ke bhane unse kuch baat Hui. Magar uske baad wo dono mujhse zaruroot ki mutabik baat kar ti thi. Jab bhi main kuch baat karna chahata tha to wo thodi si baat karke chali jati thi jisse mujhe lagta tha ki meri sari umeeddo par Pani Phir Gaya. Ek din main din ke 2.00 baje so raha tha.Maine sirf barmuda pahen rakha tha ki tabhi mera door bell baja to Maine dekha ki mere samne Jiya khadi thi .wo ek bhoot choti si dress pahen rakhi thi. Wo boli ki if u don`t mind mujhe ek phone karni hai. Maine bola ghar aaye na, aapna hi ghar samjhe. To wo aaye aur phone ghumane lagi .job wo phone kar rahi thi to main use nihar raha tha wo bhi kisi pari se kam nehi thi .uski tange bhoot hi sunder thi. Uski dress thigh tak hi tha jis se uski underwear bhi dhik rahi thi. Uski breast bhi bahoot sudool thi. Wo phone kar rehi thi ki usi waqt Rita bhi aagayee aur mujhe dhek kar thodi hansi. Tabhi mujhe khayal aaya ki mare sarir par sirf bamuda hai. Aur main jhat se andar ja kar shirt pahen liya. Wo boli aap ladka ho ke sarma gaye? Aap ko body to bhoot hi sunder hai. Ye sun kar mera hos ud gaya Jo baat hi nehi karti thi wo aaj itne khul kar baat kar rahi thi. Tabhi Jiya aaye aur boli thank u.main kuch bol hi nehi paya aur wo dino chali gayee. Usi din raat ko un dono ki hansi sunaye di to main table upar chadkar skylight pe dekha to main tang raha gaya. Wo dono sirf bra or panty pheni thi. Dono main mujhe lekar hi baat ho rahi thi magar acha se sunai nehi de raha tha. Tabhi Rita ne uski haat Jiya ki underwear ke andar daal diya to jiya ne bhi apni haath Rita ki bra ki upar dal diya.tabhi rita boli- kaas koi ladka hota to kitna maja aataJiya- ek ladka hai na.Rita-kaun?Jiya- are nabnit hai na.Apna naam sunte hi mere dil zor zor se dhadkne laga tabhi Rita boli chal usko bula ke late hai aur dono uth khadi hue aur apni nights? pahen li. Tabhi main table se niche utar Gaya aur bechni se idhar udher ghumne laga to usi waqt bell rang hua. Job maine door khola to wo dono mere samne khadi thi aur boli aaj hume bahoot daar lag rehi hai please aap hamare saath rahiye na. Mujhe to mauka ki talas tha isiliye Maine ek dum se haa bol diye ir un ke saath rahne ko tayar ho gaya. Main job uha jakar betha to un dono ne mujhe ek beer cane diya aur boli enjoy. Job Maine pine se mana kiya to wo boli just enjoy yaar, chhote bacho ki taraha kyon ho rahe ho take it.to maine pura cane pi liya aur josh main aagaya. Usi waqt Rita ne songs laga diye aur hum tino usi taal maine jhumne lage.wo dono jaan buj kar mere saath takra rahi the to un dono ki breast mere sarir main lag raha tha aur mujhe bhoot maja aa raha tha. Tabhi ek dum se Rita or Jiya ne mera pant tan diya aur mujhe bed par le gaye aur mere sare sarir par chuma ki bouchar kar diye. Rita boli kyon handsome hum dono ki chut chodnay ki man kar raha hai ya nehi to main bola main to kab se intizar kar raha tha isi baat ka.
s*x stories
Tabhi dono ne mera underwear nikal diya aur pura nanga kar diya.mera lund dekh kar jiya boli wow kya maal hi Rita dekho aaj to bhoot hi maja aayega..tabhi main dono ki nights utara. Wo dono bra aur penty main bhoot s*xy laag rahi thi . tabhi Rita ne meree lund ko apni mu main lekar jor jor se chusne lagi. Aur Jiya ko main ne apne baho main bhar liya aur dhire dhire usko nanga kar diya. Main uski bade tight b**b ko dabanay laga. ab wo bhi masti may aanay lagi ek taraf Rita mera luna ko chat rahi thi or dusri taraf may b**bs ko daba raha tha uskay b**b bahut hi tinght or mote thay. phir wo boli ke plz mere b**bs ko suck karo phir may bed per beth gaya or uskay b**b ko suck karnay laga uskay b**b ko suck kar kar ek dam red ho gaya or uski p***y nay bhi pani chod diya tha ab wo ekdam hot ho chuki thimay uskay sare badan ko suck kar raha tha phir wo mere lund ko suck karnay lagi or muje bahut maja aanay laga. ab may uski p***y ko suck kanaylaga phir ek bar uski p***y nay pani chod diya. Phir rita nay kaha ki nabnit jaldi karo no mujse aur raha nehi jata.. ab rita bhi puri tarah n**e thi or wo bhi apni p***y may fingring kar rahi thi or apni Jiya ko bol rahi thi ki chato meri p***y ko . to may nay rita ko kaha ki tumhay jab bhi apni p***y or sare badan ko chatvana ho to muje yaad karlay na may aapkay sare badan ko massage or chatunga. to woli ha zaror may ab tumsay hi apnay badan ki malish or suck karvaungi. tum yeh kam may bahut expert ho. or kaha ki chalo ab Jiya p***y ki payas buja do. yeh bhi bath room may ja ja kar apni p***y ko rab karti or fingring karti hay. to Jiya nay kaha ki nabnit jaldi karo. phir may nay usko bed per hi leta diya or uskay ass ke nichi rita nay ek pilo rakha or muje kaha ki nabnit chalo or wo uskay mouth ke pass jakar apni p***y uskay mouth per rakh di or kehnay lagi ki tum isko suck karo. may apna lund uski p***y ke samnay rakha or andar karnay laga per uski p***y bahut hi tight thi wo andar nahi ja raha tha yeh dekh kar rita nay kaha. Ki thoda zor lagao manay zor lagaya per wo andar nahi gaya to rita nay kaha ki tumhara bahut mota hay manay aaj tak itna mota lund ### movie may bhi nahi dekha hay. or wo waha say khadi hui or jakar creem lekar aai or thoda mera lund per lagaya or thoda apni jiya ki p***y per or rab kiya or phir kaha ki ab apnay c**k dalo. may phir say try kiya or mera pura c**k uski p***y may chala gaya or job main apna lund upar niche karne laga to usko bhi maja aanay laga or wo bhi responce dene lagi or kehnay lagi ki zor say or zor say kai dino say may may kisi ke pass f**k karvanay ki soch rahi thi per koi muje mila hi nahi. tumhara realy may bahu
t s*xy or mota lund hay abmay iske pass hi chuvaungi. phir may 15min storck laganay ke bad birya chodnay wala tha to rita nay kaha ki bahar biriya nikalna to may nay foran apna lund bahar nikala or uskay mouth may apna biriya chod diya or uskay kaha ki tumhari pehli chudai ka juice tum p*e jao to wo sara mera biriya p*e g*i or kaha ki buhat testy hay. Uske baad rita ko bhi maine chuda dona ka chodne main bhoot maza aagaya. ye sisila ek saal tak chala.uske baad wo dono ka kisi collage main addmission ho gaya aur wo chali gaye.
جسم کی بھوک
میں نے جب میسیج کھولا تب پتا چلا ماریہ نے میرے نام سےکسی لڑکے کا نمبر سیو کیا ہوا تھا تاکہ کبھی اسکی کال آئے تو اسکی امی کو شک نا پڑجائے۔میں بے خیالی میں اوپر اسکرول کیا تو تصاویر دیکھ کر میں بری طرح چونک گئی ماریہ نے اس لڑکے کو اپنی ننگی تصاویر بھیجی تھیں جس میں اسکے پستانوں اور چو ت کی تصاویر شامل تھیں۔لڑکے نے بھی اسکو اپنے لنڈ کی تصاویر بھیجی تھیں ۔ماریہ نے اپنے میسیجز میں اسکو اپنی چوت میں لینے کے لیے بے تابی کا اظہار کیا تھا۔ان سب کے علاوہ اور بہت سی انگلش ننگی تصاویر شا مل تھیں ۔میں نے سامنے سے ما ریہ کو آتے دیکھا تو جلدی سے موبا ئیل لاک کر دیا ۔ماریہ سموسے لے کرآئی تھی ۔میری اڑی ہوئی رنگت دیکھ کر اسکو کچھ شک پڑ گیا اس نے جیسے ہی موبا ئیل کو اوپن کیا تو سامنے وہی میسیجز کھل گئے کیونکہ میں نے گھبراہٹ میں واٹس ایپ کو بند کرنا بھو ل گئی تھی۔ میں سر جھکا کر بیٹھی تھی ہم دونوں کے بیچ کوئی بات نہیں ہوئی کافی دیر۔آخر کار ماریہ نے خاموشی کا پردہ چاک کیا ماریہ:تم نے میرے میسیجز پڑھ لیے ہیں کوئی بات نہیں ہم دوست ہیں ہم دونوں کے بیچ کوئی پردہ نہیں ہونا چا ہیے۔ میں :تم نے اپنی ایسی تصاویر کیوں اسکو بھیجی ہیں ماریہ:یار یہ سب چلتا ہے ۔ میں :تم شادی سے پہلے اس انجان لڑکے کے ساتھ سیکس کرنا چاہ رہی ہو ماریہ ہنستے ہوئے:جان سیکس بھی انسان کی بھوک کی طرح ایک ضرورت ہے۔ میں:تم کب سے اس لڑکے کے ساتھ یہ سب کر رہی ہو ماریہ:اس کے ساتھ فرسٹ ٹائم ہےپر اس سے پہلے دو اور لڑکے تھے۔جن کے ساتھ میرا تعلق تھا۔ میں:اگر تمہاری امی کو پتا چل گیا تو ماریہ:ان کو کیسے پتا چلے گا تم بس کوئی بھانڈا نا پھوڑ دینا میں:میں نہیں بتاؤں گی پر تمہارے خون والے کپڑے دیکھ کر امی سمجھ جائیں گی۔ ماریہ ہنستے ہوئے:پاگل خون کیوں نکلے گا میرا کونسا پہلی بار ہے۔ میرے منھ سے اچا نک نکل گیا پر میری امی کو تو پتا چل گیا تھا۔ ماریہ نے چونکتے ہوئے کہا:کیامطلب اسکا مطلب تم نے بھی کسی سےسیکس کیا ہے۔ میں نے دل ہی دل میں خود کو کوستے ہوئے کہا چلو کلاس کا ٹا ئم ہو گیا ہے۔ وہ میرے پیچھے پڑ گئی میں نے کہا اچھا کل بتاؤں گی ۔میں نے دل میں سوچا کل تک اسکے زہن سے بات نکل جائے گی۔ ہم کلاس میں چلے گئے چھٹی کے بعد میں اسکول سے نکلی تو ماریہ میرے پیچھے چل پڑی میں نے کہا تمہا را گھر اس سائیڈ تو نہیں ہے تو کہنے لگی میں کچھ دور تمھارے ساتھ چلوں گی جب کچھ لڑکیوں کا رش کم ہو جائے گا تو میں اپنے فرینڈ کی گا ڑی میں بیٹھ جاؤں گی۔جو کچھ فاصلے پر کھڑی ہے اس نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے بلیک کلر کی گاڑی دکھائی ۔میں خاموشی سے چل پڑی۔تھوڑی دور چلنے کے بعد جب کافی رش کم ہو گیا تو ماریہ نے فون پر اپنے فرینڈ کو کہا گاڑی لے آؤ۔گاڑی ہمارے نزدیک آکر رکی ماریہ دروازہ کھول کر اندر بیٹھ گئی۔ ماریہ:آؤ تم کو گھر چھوڑ دیتے ہیں۔ میں:نہیں میں چلی جاؤں گی پیدل ماریہ:اچھا چلو جیسے تمہاری مرضی۔ ماریہ نے دروازہ بند کر دیا اور گاڑی چل پڑی۔اور میں سوچوں میں گم گھر کی طرف چل پڑی۔ گھر پوہنچی تو پتا لگا گاؤں سے میرا کزن ارشد آیا ہوا تھا۔ارشد میرے چاچا کا لڑکا تھا وہ فرسٹ ائیر میں پڑھتا تھا۔ااسکو دیکھ کر میں بہت خوش ہوئی کیونکہ میری اسکے ساتھ بہت جمتی تھی ۔میں نے اس کو سلام کیا ارشد:لگتا ہے آج کل بہت زورں سے پڑھائی جاری ہے۔ میں:جی ارشد بھائی پیپر جو سر پر آگئے ہیں۔ ارشد :اچھا جی اسکا مطلب ہے لڈو اب ہم پیپرز کے بعد کھیل سکیں گے۔ اصل میں ہم دونوں کی شرطیں لگا کرتی تھیں لڈو میں ۔کئی بار ہم لڑ پڑتے تھے۔ میں : نہیں ایسی با ت نہیں ہے ہم لڈو آج ہی کھیلیں گے ارشد:اس کا مطلب ہے تم نے تیاری خو ب کر لی ہے۔ ہم دونوں کی نوک جھوک دیکھ کر امی ہنس پڑی امی نے کہا ارشد بیٹے کو کھانا تو کھانے دو نا حال نا حوال بس آتے ہی لڈو کی پڑ گئی۔ ہم دونوں ہنس پڑے۔میں نے کمرے میں آکر یونیفارم تبدیل کیا اور اپنا موبائیل کو اٹھا لیا ۔ابھی موبائیل میں میسیجز پڑھ ھی رہی تھی کے ماریہ کی امی کی کال آ گئی ۔میں نے ان کو جھوٹ بول دیا کہ ماریہ میرے ساتھ ہے ہم پیپرز کی تیاری کر رہی ہیں ۔جیسے ہی انکا فون بند ہوا میں نے ماریہ کو میسج کر دیا کہ تم جتنا جلدی ہو سکے گھر پہنچ جاؤ۔ مجھے پریشانی رہی کہ دوبارہ ماریہ کی امی کا فون نہ آجائے پر ایسا کچھ نہ ہوا۔ صبح اٹھ کر تیا ر ہو کر اسکول کے لیے روانہ ہو ہوگئی اسکول پہنچ کر میری نطریں ماریہ کو ڈھونڈ رہی تھیں۔کلاس میں جیسے داخل ہوئی ماریہ کو سامنے دیکھ کر سکون کا سانس لیا۔آدھی چھوٹی جیسے ہوئی ہم دونوں اپنی پسندیدہ جگہ کی طرف چل دیے۔لان میں بیٹھ کر میرا پہلا سوال یہ تھا میں:تمہاری امی کو شک تو نہیں پڑا ماریہ:نہیں ان کو زرہ بھی شک نہیں پڑا۔اس کو چھوڑو تم بتاؤ اپنی اسٹوری کس نے تم کو کلی سے پھول بنا دیا میں:چھوڑو ایسی کوئی بات نہیں دل میں خود کو کوسنے لگ پڑی کہ کل خامخواہ منھ سے بات نکل گئی اب ماریہ کی بچی پیچھا نہیں چھوڑے گی۔ ماریہ:اگر مجھ پر اعتبار نہیں ہے تو مت بتاؤ اس نے زیادہ زور لگایا تو میں نے سب کچھ بتا دیا ماریہ مزے لے کر سب کچھ سن رہی تھی۔اور کرید کرید کر پوچھ رہی تھی۔ میں نے سب کچھ بتا نے کے بعد اس سے وعدہ لیا کہ کسی کو مت بتانا ماریہ:پاگل ہوں کیا اپنی سب سے پیاری سہیلی کا راز کسی کو بتاؤں گی۔ اسکے بعد میں نے اس سے اسکے کل والے واقعے کے بارے میں پوچھا۔ ماریہ نے اپنی سیکس کی اسٹوری مزے لے لے کر سنانا شروع کر دی تھی،اس آدھے گھنٹے میں اس نے مجھے سیکس کی اتنی نالیج دی ۔ٹپس دیں نیٹ سے سیکسی تصاویر دکھائیں نیٹ میرے موبائل میں بھی تھا میں نے آج تک ایسی کوئی تصاویر نہیں دیکھیں تھی کچھ ایسی تصاویر تھیں جن میں لڑکی نے مرد کا لنڈ منھ میں لیا ہوا تھا۔ میں:کتنی گندی لڑکی ہے مرد کا لن منھ میں لیا ہوا ہے ماریہ:پاگل اس کو اورل سیکس کہتے ہیں یہ سیکس کی جان ہےاس کے بغیر سیکس ادھورا ہےروکو ایک اور تصویر دکھاتی ہوں ماریہ نے موبائیل میں کچھ اور ٹائپ کیا۔اور ایک تصویر دکھائی جس میں مرد عورت کی پھدی کو چاٹ رہا تھا،دوسری تصویر میں دو لڑکیاں ایک دوسرے کی پھدیاں چاٹ رہی تھیں۔ میں:ایسا صرف انگریز کرتے ہوں گے۔ ماریہ:نہیں پاگل سب کرتے ہیں میں خود اپنے تمام بوائے فرینڈز کے ساتھ ایسا ہی کرتی ہوں میں:تم کرتی ہو تو اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے سب کرتے ہوں گے۔ ماریہ :یار سب کرتے ہیں اس کے بغیر سیکس کا کوئی مزہ نہیں ہے۔میرے ابو امی بھی اورل سیکس کرتے ہیں۔ میرا منھ کھلا رہ گیا میں:تم نے انکو کہا ں دیکھا ماریہ:میں نے چوری چھپے انکا سیکس کافی بار دیکھا ہے۔ میں حیران رہ گئی اسکی باتیں سن کرکہ کیسی اولاد ہے جو اپنے ماں باپ کو سیکس کرتے چوری چھپے دیکھتی ہے۔ماریہ کا باپ ایک مولوی تھا اسکو دیکھ کر نہیں لگتا تھا کہ وہ ایسا کرتا ہوگا۔ ماریہ:تم سوچ رہی ہو گی کہ میرا باپ مولوی ہے وہ ایسا کام کیسے کر سکتا ہے میں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ ماریہ:میرا باپ نے ہمارے گھر کام کرنے والی آتی ہے اسکو بھی نہیں چھوڑا ہے میں نے ان دونوں کو کافی بار پکڑا ہے، میں : تو تم اپنی ماں کو کیوں نہیں بتا تی اسکے بارے میں۔ ماریہ:جان یہ سیکس کی بھوک ہے جو ہر انسا ن میں ہوتی ہے اسکو حق ہے وہ اپنی بھوک مٹائے جیسے انسا ن کو کھانے پینے کی ظرورت ہوتی ہے ویسے ہی سیکس کی ظرورت ہوتی ہے۔ ہم کافی دیر تک باتیں کرتے رھے اتنے میں بیل بج گئی میں نے ماریہ کو کہا :باتوں میں ہم نے کچھ کھایا بھی نہیں ۔ ہم کلاس میں چلی گیں چھٹی کے بعد میں گھر پہنچی توامی کو پریشانی میں گھر سے نکلتے دیکھا مجھے دیکھ کر بولیں:شکر ہے تم آ گئیں زبیدہ کے بیٹے کو چوٹ لگ گئی ہے میں اسکے ساتھ ہسپتال جا رہی ہوں تم گھر کا خیال رکھنا۔ارشد آئے تو اسکو کھانا بنا کر دے دینا، زبیدہ ہمارے محلے میں رہتی تھی۔اسکا ایک ہی بیٹا تھا جو بہت شرارتی تھا ابھی اسکول جانا شروع کیا تھا5 سال کا تھا پر شرارتوں میں پورے محلے میں مشہور تھا۔ امی کے جانے کے بعد میں نے یونیفارم بدلا اور لیٹ کر ماریہ کی باتوں کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔اپنا موبائل اٹھا کر اس میں گندی تصاویر اور ویڈیوز سرچ کرنا شروع کر دیں ویڈیوز دیکھ کر میری چوت میں کچھ کچھ ہونے لگ پڑا۔کچھ دیر ویڈیوز دیکھنے کے بعد میں نے اپنی چوت پر ہاتھ لگایا تو کچھ گیلا پن محسوس کیا۔ماریہ نے مجھے بتایا تھا کہ جب عورت کو مزہ آنے لگتا ہے تو چو ت میں گیلا پن بڑھ جا تا ہے۔کچھ ویڈیوز میں لڑکی گھوڑے یا کتے کے ساتھ سیکس کر رہی تھی۔ماریہ کی بات زہن میں آگئی کہ سیکس کی بھو ک انسان یا جانور نہیں دیکھتی۔ایک ویڈیو میں لڑکی اپنے چوت کو مسل رہی تھی۔اور انگلی ڈال رہی تھی میں نے بھی ایسا کرنا شروع کر دیا ایک عجیب سی لزت میرے پورے جسم میں دوڑنے لگ پڑی۔میں نے موبائل سائیڈ پر رکھا اور ایک ہاتھ سے اپنے مموں کو دبا نے لگی دوسرے ہاتھ سے اپنی چوت کو مسلنے لگ پڑی ابھی ایک دو منٹ گزرے تھے کہ دروازہ کھڑکھڑایا میں گھبرا کر جلدی سے اٹھ پڑی مجھے ایسا لگا جیسے میری چوری پکڑی گئی ہو۔میں نے اپنے کپڑے ٹھیک کئے اور دروازے کی طرف چل دی۔دروازہ کھولا تو سامنے ارشد کھڑا تھا میں سائیڈ پر ہو گئی ارشد اندر آ گیا ۔ارشد اور میں بہت بار اکیلے گھر پر رہ چکے تھے اس لیئے میں نے اسکو اندر آنے دیا۔ارشد نے امی کا پوچھا میں نے بتا یا کہ امی ہسپتال گئی ہیں۔ارشد نے کہا یار بہت بھوک لگی ھے کیا پکایا ہے۔ میں نے کہا پکایا تو کچھ نہیں ہے چپس بنا لیتے ہیں تم الو چھیل دو ارشد:ٹھیک ہے تم آلو مجھے کمرے میں لا دو۔ میں نے کچن سے آلو لئے اور دھونے کے بعد کمرے میں گئی تو ارشد بیڈ پر لیٹا تھا مجھے اچانک اپنے موبائل کا خیال آیا اس میں گندی ویڈیوز والا پیچ کھلا ہوا تھا اور میرے موبائل کو پاسورڈ بھی نہیں لگا ہوا تھا۔میں نے آج تک اپنے موبائل کو پاسورڈ نہیں لگایا تھا۔ موبائل میں بیڈ پر رکھ کر گئی تھی پر وہ ٹیبل پر پڑا ہوا تھا۔میں نے جلدی سے موبائل کو اٹھا لیا ۔شائید ارشد نے بیڈ سے موبائل اٹھا کر ٹیبل پر رکھ دیا تھا تاکہ وہ بیڈ پر لیٹ سکے۔ میں نے آلو اسکو دیئے وہ آلو کاٹنے لگ پڑا میں ابھی موبائل کھول کر پیچ کو بند ہی کیا تھا تو ارشد اچانک تیز سسکاری مار کر اٹھ کھڑا ہوا آلو کاٹتے ہوے چھری اسکے انگلی پر لگ گئی تھی میں نے بے اختیار اسکی انگلی کو منھ میں ڈال کر چوسنا شروع کر دیا تھوڑی دیر بعد میری نظر اسکے ٹراؤزرپر پڑی وہاں ابھار محسوس ہوا میں سمجھ گئی کہ میرے انگلی چوسنے کی وجہ سے اسکا لنڈ کھڑا ہو گیا ہے۔میں نے منھ سے انگلی نکالی تو خون رک چکا تھا میں نے بینڈیج لا کر اسکی انگلی پر لگا دی،میں نے کہا پیچھے ہٹو تم کیا آلو کاٹو گے خود زخمی ہو گئے ہو۔ میں جھک کر آلو اٹھانے لگی تو مجھے پیچھے سے ارشد نے پکڑ لیا میرے ہاتھ سے آلو والی ٹوکری گر گئی ۔میں نے کہا ارشد بھائی چھوڑو مجھے۔ ارشد نے مجھے چھوڑ دیا میں جانے لگی تو میرا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا موبائل میں تو بہت کچھ دیکھ رہی تھی اب کیا ہو گیا
، ابھی میں کچھ بو لنے ہی لگی تھی کے اسنے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے۔اور میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دئیے اسکے ہاتھ میرے سینے پر آزادانہ گھوم رہے تھے میں نے کوئی مزاحمت نہیں کی شائید میرے جسم کی بھوک کو مٹانےکا سو چ لیا تھا۔ میں نے بھی کسنگ میں اسکا ساتھ دینا شروع کر دیا میں نے اپنی زبان اسکے منھ میں ڈال دی جسکو اسنے چوسنا شروع کر دیا ۔اب اسکا ہاتھ میری قمیض کے اندر تھا میری نپلز کو مسل رہا تھا 3 4 منٹ کسنگ کرنے کے بعد اس نے مجھے بیڈ پر لٹا دیا۔اور میری قمیض اوپر کر کے میرے مموں کو باہر نکالا میرے گلابی ممے دیکھ کرارشد پاگل سا ہوگیاوہ بے تحاشہ میرے ممے چوسنے لگاچوسنے سے میں نشے میں مدہوش ہونے لگی تھی اور میری چوت پانی سے گیلی ہورہی تھی۔اسنے ممے چوستے ہوئے میری شلوار میں ہاتھ ڈال دیا۔اسکے ہاتھ نے جیسے ہی اسکی چوت کو چھوامجھے کرنٹ سا لگا اس نے میری چوت کے دانے کو مسلنا شروع کر دیا اور اپنی انگلی اندر باہر کرنے لگ پڑاتھوڑی دیر بعد مجھے ہاتھ سے پکڑ کر بٹھایا اور میرے سامنے کھڑا ھو کر اپنا ٹراؤزر نیچے کیااور اپنا 6 انچ لمبا لن باہر نکال لیا۔مجھے کہا اسکو چوسو میں نے کہا مجھے نہیں آتا۔ ارشد:جیسے تھوڑی دیر پہلے میری انگلی چو س رہی تھی۔ میں نے اسکے لنڈ کو اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اپنی زبان نکال کر اسکی ٹوپی پر رکھ دی اسکی ٹوپی پر ایک لیس دار سا پانی لگا ہوا تھا جسکو میں نے زبان سے چکھا تو نمکین سا لگا میں نے آہستہ آہستہ اسکی ٹوپی کو منھ میں ڈال لیا۔اسکو قلفی کی طرح چوسنے لگ پڑی میرے چوسنے سے اسکے منھ سے آہ آہ کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں میں سمجھ گئی اسکو مزہ آرہا ھے میں اس کے لن کو اپنے منہ میں اندر باہر کرنے لگی۔۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی کرتی رہی۔ارشد نے میرے منھ سے لنڈ نکال لیا اور مجھ دوبارہ لیٹنے کو کہا میں لیٹ گئی تو اس نےمیری شلوار اتار دی اور خود میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گیا اورمیری ٹانگوں کو کھول کر اچانک اس نے اپنا منھ میری چوت پر رکھ دیا اسکے چوت چوسنے سے مزے کی لہر پورے جسم میں پھیل گئی وہ بہت مزے سے میری چوت کو چاٹ رہا تھا اسکی زبان میری چوت کے اندر باہر ہو رہی تھی میری چوت سے جتنا رس نکل رہا تھا اسکو وہ مزے سے پی رہا تھا۔ میں بہت گرم ہو چکی تھی، زور زور سے سسکاریاں لے رہی تھی،میرے منھ سے مستی بھری آہیں نکل رہی تھی ارشد کے بالوں پر ہاتھ پھیر رہی تھی اسکے سر کو اپنی چوت پر زور سے دبا رہی تھی اور مزے کی شدت کی وجہ سے اپنے سر کو بیڈ پر بار بار پٹخ رہی تھی۔ ۔اب وہ کھڑا ہو گیا اور اپنا ٹراؤزر اتاردیااور میری ٹانگوں کو تھوڑا سا اوپر کر کے اپنے لنڈ کی ٹوپی کو میری چوت پر سیٹ کیا۔وہ لنڈ کو چوت کے سوراخ رگڑ رہا تھا. تبھی اس نے ایک زور دار دھکے کے ساتھ نصف سے زیادہ لنڈمیری چوت کی گہرائی میں اتار دیا میری چیخ نکل گئی وہ دو منٹ تک ویسے ہی پڑا رہا اورمجھےچومتا رہا. پھر دھیرے دھیرے جھٹکے شروع کئے اور تیز ہوتے گئے. اب درد بھی کم ہو گیا تھا اور مزا بھی آنے لگا تھا۔اس نے لنڈ ایک بار پھر باہر نکالا اور پھر ایک زوردار دھکے کے ساتھ پورا لنڈ میری چوت میں گھسا دیا میں زور سے تڑپ اٹھی اور میرے منھ سے بے اختیار نکلا ہائے میں مر گئی،درد تھوڑا کم ہوا تو راشد نے اپنا لنڈ ان آؤٹ کرنا شروع کر دیا۔مجھے بھی مزہ آنا شروع ہو گیا حیرت انگیز طور پر جب پہلی بار سیکس کیا تھا تو کوئی مزہ نہیں آیا تھا۔ارشد نے پوچھا درد ہو رہی ہے تو لن باہر نکالوں۔۔۔ لیکن میں نے کوئی جواب نہ دیا تو وہ پھر سے جھٹکے مارنا شروع ہو گیا۔3 4 منٹ کے بعد اسنے اپنا لنڈ میری چوت سے نکالا اور ایک زور دار چنگھاڑ نکالی۔اسکے لنڈ سےگرم گرم منی نکل کر میرے پیٹ پر گرنا شروع ہو گئ اسکی منی سے میرا سارا پیٹ اور ممے بھر گئے۔فارغ ہوتے ساتھ ہی میرے ساتھ بیڈ پر گر گیا اس نے مجھے چومنا شروع کر دیا۔ہم دونوں کو سانس چڑھا ہوا تھامیں نے اٹھ کر اپنے ڈوپٹے سے اپنا پیٹ صاف کیا اور کپڑے پہننے لگ پڑی اس نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر دوبارہ گرا لیا اور کہنے لگا ابھی دل نہیں بھرا ہے ایک بار اور کرتے ہیں ۔ میں نے کہا امی آتی ہوں گی کپڑے پہن لو۔مجھے پتا تھا امی اتنی جلدی نہیں آنے والی پر میں خود اب تھوڑا آرام کرنا چاہتی تھی۔پر اسکی ضد کے آگے میں ہار گئی۔اسکے ساتھ میں لیٹ گئی وہ آٹھا اور کچن سے دو گلاس گرم دودھ کے لے آیا دودھ پی کر کچھ جسم میں جان آ گئی کچھ دیر ہم ننگے لیٹے باتیں کرتے رہے۔تھوڑی دیر بعد اس نے مجھے دوبارہ کسنگ کرنا شروع کر دی اب کی با رمیں کھل کر اسکا ساتھ دے رہی تھی میں اسکے ہونٹ اور زبان چوس رہی تھی ساتھ ساتھ میرا ہاتھ اسکے بالوں کو سہلا رہا تھا۔ کسنگ کرتے کرتے میں اسکے گردن اور چھاتی پر اپنے ھونٹ چلانے لگ پڑی میری کسنگ کرنے سے اسکا لنڈ دوبارہ کھڑا ہو چکا تھا۔کسنگ کرتی ہوئی میں نے ایک ہاتھ سے اسکا لنڈ تھام لیا ۔اب ا سکے لنڈ کو اپنے منھ میں لے کر چوسنا شروع کی۔اسکے لنڈ پر ابھی تک میری چوت کا رس اور اسکی اپنی منی لگی ہوئی تھی جسکا زائقہ میں اپنے منھ میں محسوس کررہی تھی۔ایک اچھا زائقہ لگ رہا تھا منی کا میں نے انگریز لڑکیوں کو مرد کی منی کو نگلتے ہوئے دیکھا تھا ویڈیوز میں۔ اس وقت اس کےلنڈ سے ہلکا ہلکا پانی نکل رہا تھا جسے میں چاٹ اور چوس کر صاف کرتی جا رہی تھی۔اسکے مزیدارنمکین پانی کے موٹے موٹے قطروں کو میں نے پینا شروع کر دیامیرے لن چوسنے سے دوسری طرف ارشد سسکیاں بھرتا جا رہا تھا۔اچانک باہر کا دروازہ کھٹکھٹایا میں نے جلدی سے اٹھ کر اپنی قمیض ٹھیک کی اور جلدی سے شلوار پہن کر اپنے بال وغیرہ سیٹ کئے اور جلدی سے کمرے سے نکل آئی۔ارشد نے اٹھ کر اپنے کپڑے پہننا شروع کر دئے تھے میں نے دروازہ کھولا تو کوئی مانگنے والا تھا میں نے دل میں اسکو کوستے ہوئے کہا بابا معا ف کرو اور دروازہ دوبارہ بند کر دیا۔میں کمرے میں داخل ہوئی تو ارشد نے پو چھا کون تھا۔ میں نے بتا دیا کہ کوئی فقیر تھا ۔اس نے کہا آؤ بیڈ پر دوبارہ کام شروع کرتے ہیں ۔ میں:نہیں امی آتی ہوں گی کافی دیر ہو چکی ہے۔ ارشد: اس کا کیا کروں اس نے اپنے کھڑے لنڈ کی طرف اشارہ کیا۔ میں:مجھے کیا پتا؟ ارشد:اچھا تم اسکا رس اپنے منھ سے ہی نکال دو اسکو آرام آجائے گا۔ یہ کہ کر اسنے اپنا ٹراؤزر تھوڑا نیچے کر کے اپنا لنڈ باہر نکال دیا۔ میں نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اسکے لنڈ کو منھ میں لے لیا اور چوسنے لگ پڑی اسکے لنڈ کو منھ میں آگے پیچھے کرنے لگ پڑی اور میرے لن چوسنے سے ارشد مزے کی وادیوں میں کھوتا جا رہا تھا ۔اب اس نے میرے بال پکڑ کر میرے منھ کو چودنا شروع کر دیا تھا۔آہستہ آہستا اسکے جھٹکے بھڑتے جا رہے تھے اس نے ایک زور دار جھٹکہ کھایا اور اپنی منی کو میرے منھ میں ہی نکال دیا میں نے اسکے لنڈ کو منھ سے نکلانے کی کوشش کی پر اسنے میر ے سر کو اپنے لنڈ پر دبائے رکھا جسکی وجہ سے اسکے منی میرے حلق کے اندر تک گئی مجھے ابکائی آنے لگی تو اس نے میرا منھ چھوڑ دیا ابھی میں اسکی منی منھ سے تھوکنے ہی لگی تھی کہ باہر دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا میں نے جلدی سے اسکی گرم گرم منی کو نگل لیا اور اسکو دروازہ کھولنے کا اشارہ دیا۔وہ دروازہ کھولنے چلا گیا میں نے جلدی سے منھ صاف کیا ڈوپٹے سے اور کمرے میں ایک جلدی سے نظر ماری کہ کوئی نشان رہ تو نہیں گیا ہے ۔جب سب کچھ ٹھیک ٹھاک ملا تو میں نے ائیرفریشنر نکال کر کمرے میں چھڑک دیا تاکہ امی منی کی بد بو نا سونگھ لیں۔اور خود کمرے سے باہر نکل آئی ۔دروازے پر امی ہی تھیں۔امی اندر آکر چارپائی پر بیٹھ گئی میں نے ان سے آنٹی زبیدہ کے بچے کا پوچھا تو انہوں نے بتا یا اس کے سر پر 3 ٹانکے لگے ہیں۔پھر امی نے مجھ سے پوچھا ارشد کو کچھ کھلایا ہے تو ارشد نے شرارتی لہجے میں کہا آنٹی اس نے مجھے آم کھلا دیے تھے ۔ امی نے کہا چلو اچھا ہے ۔ میں جا کر کمرے میں چلی گئی اور لیٹ گئی صبح کو اٹھ کر اسکول چلی گئی۔اسکول میں جیسے آدھی چھٹی ہوئی۔ماریہ مجھے لے کر لان میں جا کر بیٹھ گئی۔ ماریہ:آج بہت کھلی کھلی لگ رہی ہو خیر ہے۔ میں نے مسکرا کر اسکو کل والی بات بتا دی۔ماریہ نے خوشی سے مجھے چوم لیا اور کہا واہ کیا بات ہے پھر اس نے مزے لے لے کر مجھ سے سوالات پوچھنے شروع کر دئے۔ میں نے کہا یار وہ میرے بھائیوں جیسا تھا۔ ماریہ:ارے سیکس میں کوئی رشتہ نہیں ہوتا میرا بس چلے تو میں اپنے سگے باپ اور بھائی کو نا چھوڑوں تم کزن کی بات کرتی ہو۔ میں اُسکی بات سن کر حیران ہوگئی۔دل میں اُس پر لعنت بھیجی کہ کیسی بے شرم لڑکی ہے جو اپنے سگے باپ اور بھائی کے لئیے ایسی سوچ رکھتی ہے۔ اس کے بعد اس نے مجھے موبائل پر کلپ دکھانا شروع کر دئیے ۔چھٹی کے بعد گھر پہنچی تو پتا لگا ارشد واپس گھر چلا گیا ہے اسکی والدہ کی طبعیت خراب ہو گئی تھی ۔مجھے یہ جان کر تھوڑی مایوسی ہوئی۔میرا دل ابھی اور کر رہا تھا سیکس کی بھوک مٹانے کا۔میں نے کمرے میں جا کر موبائل اٹھا لیا۔سب سے پہلا کم یہ کیا کہ اس پر کوڈ لگایا کیونکہ ماریہ نے کہا تھا میں تم کو ڈیلی سیکسی ویڈیوز بھیجا کروں گی۔میرا موبائل گھر پر ہوتا تھا۔اس لئیے میں نے اسکو کوڈ لگا دیا تھا۔ ماریہ نے وعدہ کے مطابق مجھ کو ویڈیوز بھیج دیں۔جن کو دیکھ کر چوت میں آگ سی بھڑک اٹھی ۔میں نے شلوار میں ہاتھ ڈال کر چوت کو مسلنا شروع کر دیا ۔انگلی اندر ڈال کر چوت میں گھمانے لگی چوت کی آگ تھی کہ بجا ئے بھجنے کے بھڑکتی جا رہی تھی ہاتھ تھک گیا۔میں نے ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں لڑکی کھیرا کو چوت میں ڈال کر اندر باہر کر رہی تھی۔میں نے فریج میں جا کر دیکھا کھیرا تو نہیں ملا گاجر پڑی تھی ۔میں نے اسکو ہی غنیمت جانا اور کمرے میں آگئی گاجر کو چوت میں ڈال کر اندر باہر کرنے لگ پڑی۔کافی دیر بعد اچانک ایسا محسوس ہوا میرا سارے جسم کا خون سمٹ کر میری چوت کی طرف منتقل ہوگیا ہو خودبا خود میرے ہاتھ کی حرکت میں تیزی آگئی پورے جسم میں اکڑاہٹ شروع ہوگئ اور یک دم چوت سے پانی کا فوارہ نکلا ساتھ ہی پورے جسم میں مزے کی لہر سی دوڑگئی۔یہ ایک نیا تجربہ تھا میرے لیئے ۔میں نے اپنے ہاتھ کی طرف دیکھا تو ہاتھ پورا میری چوت سے نکلے ہوئے رس سے بھرا پڑاتھا میں نے اپنے ہاتھ کوچاٹ لیا۔اسکے بعد گاجر جس پر میری چوت کا رس لگاہوا تھا اسکو کھا لیا۔گاجر بہت مزے کی تھی نمکین رس اس پر لگا ہوا تھا۔اسکے بعد میں نے شلواراوپر کی اور لیٹ گئی پورے جسم میں سکون آگیا تھا۔یہ میرا معمول بن گیاتھا اسکول میں ہم دونوں ایک دوسرے سے سیکس کے ٹاپک پر بات چیت کرتے تھے۔گھر آکر میں اپنی چوت سے کھیلا کرتی تھی۔کبھی گاجر کبھی مارکر میری آگ بھجایا کرتے تھے۔ میں اور ماریہ ایک دوسرے سے بہت حد تک فری ہوچکی تھیں میں نے ماریہ کو ایک دن کہا یار کسی طرح کوئی لنڈ کا بندوبست کروادو اب گاجر وغیرہ سے کام نہیں چلتا۔ ماریہ:یار پیپرز ختم ہوجائیں پھر کچھ کراتی ہوں تیرا۔ پیپرز شروع ہو چکے تھے میرا پہلا پیپر انگلش کا تھا جو میں نے حسب معمول 2 گھنٹوں میں کر لیا تھا میری اسکی بہت اچھی تیاری تھی۔ویسے میرا معمول تھا میں پیپر حل کرنے کے بعد بھی کلاس میں بیٹھی رہتی تھی۔پر اگلے دن میرا میتھ کا پیپر تھا تو میں نے سوچا جا کر اسکی تیاری کر لیتی ہوں میں نے مس کو پیپر دیا اور اسکول سے نکل آئی ابھی10کا ٹائم ہوا تھا۔میرا پیپر ویسے 12 بجے ختم ہونا تھا۔میں اپنے گھر کی طرف چل دی جیسے ہی گلی میں داخل ہوئی تو میں نے امی کو سر ریاض کے گھر میں داخل ہوتے دیکھا۔ میں سمجھ گئی آج سر ریاض کی شامت آئی ہے اس نے اس دن جو کچھ میرے ساتھ کیا امی اج اسکی خوب بے عزتی کریں گی،کیونکہ اس دن امی نے کہا تھا تم اپنے ابو کو مت بتا نا میں خود اس ریاض کے بچے کو دیکھ لونگی۔ میں خود اس کی بے عزتی اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتی تھی۔میں سر ریاض کے گھر کے سامنے پہنچ کر دروازے کو دھکا دیا تو وہ اندر سے بند تھا۔میں اپنے گھر آگئی،میں نے گیٹ پر لگے ہوئے تالے کو چا بی سے کھولا اور میں سیڑھیوں سے چھت پر چلی گئی وہاں سے سر کے صحن میں جھانکا پر وہاں بھی کوئی نہیں تھا۔میں نے سوچا امی نے اسکو کمرے میں لے جا کر بے عزت کرنے کا سوچا ہوگا تاکہ شور سن کر محلے والے اکھٹے نا ہوجائیں۔ہماری اور سر ریاض کی چھت ایک دوسرے سے ملی ہوئی تھیں بیچ میں 4 فٹ کی دیوار تھی جسکو پھلانگنا میرے لیئے کوئی مشکل کام نہیں تھا۔میں دیوار پھلانگ کر سر کی چھت پر آگئی ۔میرے دل میں سر کی بے عزتی دیکھنے کا شوق جاگ پڑا تھا۔میں سر کی سیڑھیوں سے ہوتی ہوئی سر کے صحن میں پہنچ گئی۔وہاں دروازے کی کِی ہول سے آنکھ لگا کر دیکھا تو اند کچھ نظر نہیں آیا۔اب سر کا بیڈ روم رہتا تھا میں سو چ میں پڑ گئی امی سر کے بیڈ روم میں کیوں گئی ہو نگی۔میں سر کے بیڈ روم کی کھڑکی کی طرف آگئی ۔ میں نے کوشش کر کے ایک سوراخ ڈھونڈ لیا میں نے جیسے اندر کا منظر دیکھا میرے چودہ طبق روشن ہو گئے ،سر ریاض ننگے لیٹے ہوئے تھے اور میری امی ان کا لنڈ مزے سے چو س رہی تھیں۔امی کی عمر 40 سال تھی پر وہ لگتی 30 کی تھیں جسم تھوڑا بھاری تھا۔سر کا لنڈ میرے اندازے کے مطابق کم از کم 9 انچ کا تھا کالا سیاہ ناگ کی مانند ۔میں نے جب سر کا لنڈ دیکھا تھا تو آدھا دھوتی میں تھا اور بعقول سر کے انھوں نے آدھا ہی میرے اندر گھسایا تھا۔اب سر کا پورا ننگا چمکتا ہوا موٹا تازہ لنڈ دیکھا تو میری چوت میں خارش شروع ہو گئی تھی۔سر نے امی کو کہا اب اپنے چوت کا رس بھی پلا دو ہمیں امی:جان یہ سارا رس تمھارے لیئے ہی ھے۔میرا دل تو نہیں کر رہا تھا تمہارے پاس آنے کو تم نے جو میری بچی کے ساتھ کیا پر اپنی چوت کی گرمی سے تنگ آکر آگئی تمھا رے پاس۔ ریاض:معاف کر دو اس دن میں نشے میں تھا میں ہوش کھو بیٹھا تھا۔ امی:میں جو اتنے سالوں سے تمہارے لنڈ کی آگ کو بجھاتی آئی ہوں تو لازمی میری بیٹی پر ہاتھ ڈالنا تھا شکر کرو فوزیہ کے ابو کو پتا نہیں چلا ورنہ بہت ہنگامہ ہونا تھا۔ ریاض:اچھا اب آؤ بھی ٹائم ضائع مت کرو۔ امی نے کپڑے اتار دئے اب امی بھی پوری ننگی ہو چکی تھیں ۔مجھے شرمندگی ہو رہی تھی امی کو ننگا دیکھتے ہو ئے پر چوت کی خارش مجھے ان کا سیکس دیکھنے پر مجبور کر رہی تھی۔امی اسکے منھ پر بیٹھ گئی دونوں 69 کی پوزیشن میں تھے امی سر کا لنڈ چوس رہی تھیں سر اسکی چوت کا رس۔کافی دیر تک وہ ایک دوسرے کے اعضاء کو چا ٹتے رہے سر نے امی کو نیچے اتارا اور انکو کہا چلو اب گھوڑی بن جاؤ۔امی جلدی بیڈ پر گھوڑی کی پوزیشن میں آگئی۔سر نے اپنے لنڈ کو امی کی چوت پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکے سے پورا لنڈ امی کی چوت میں گھسا دیا۔امی کے جسم کو جھٹکا لگا امی: بہن چود آہستہ چود میں کہیں بھاگی جا رہی ہوں اپنا لنڈ دیکھ گھوڑے کی طرح ہے۔ ریاض ہنستے ہوئے :یار تم کونسا پہلی بار چد رہی ہو ۔ امی:تم نے میری بیٹی کا کیا حال کیا ہوگا وہ ابھی بچی تھی۔ ریاض:اس میں بھی صرف آدھا ہی ڈال سکا تھا۔ سر نے اب امی کی چوت کی ٹھکائی شروع کر دی تھی اور اس کے ساتھ ہی کمرہ ۔۔۔۔ چودائی کی مخصوص آوازوں سے گونجنے لگا۔۔۔۔۔۔۔جس میں اماں کی لزت آمیز سسکیوں کے ساتھ ساتھ سر کے زور داردھکوں کی آوازیں بھی شامل تھیں ۔۔۔کچھ دیر کے بعد سر نے اپنا لنڈ باہر نکال لیا ۔ امی کو کہا:جان اب یہ تمہاری گانڈ میں جانے کے لئے بے تاب ہے۔ یہ سن کر مجھے وہ منظر یا د آگیا جب سر کا لنڈ غلطی سے میری گانڈ میں چلا گیا تھا ،تکلیف سےمیں مرنے والی ہو گئی تھی۔ امی نےا پنے دونوں ہاتھ پیچھے کیئے اور اپنی انگلیوں کی مدد سے اپنی گانڈ کی دونوں پہاڑیوں کو الگ الگ کیا۔سر نے اپنے لنڈ پر کافی سارا تھوک لگایا اوراور پھر۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے لن امی کی گانڈ پر رکھا اور د ھکا لگا دیا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی سر کا لن پھلستا ہوا ۔۔۔ جڑ تک امی کی گانڈ میں چلا گیا۔امی نے مستی کے عالم میں اپنی گانڈ کو خود بخود آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا ۔یہ سب دیکھ کرمیری چوت میں مرچیں سی لگنا شروع ہو گیئں۔میں نے ایک ہا تھ اپنی شلوار میں ڈال دیا اور اپنی چوت کو مسلنے لگ پڑی کمرہ دھپ دھپ کی آوازوں سے گونجنا شروع ہو گیا۔امی کی اس نے جم کر چدائی کی امی تھک چکی تھیں پر سر اپنے پورے زور سے امی کی چدائی کر رہا تھا امی نے کہا مادر چود فارغ بھی ہو جا میرا برا حال ہو گیا ہے ۔تھوڑی دیر بعد سر کے دھکوں میں تیزی آگئی ۔میں سمجھ گئی سر فارغ ہونے لگے ہیں سر نےسپیڈ سے گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ ادھر ان دھکوں کی تاب نہ لاتے ہوئے امی چلانے لگیں۔اور اس کے ساتھ ہی سر امی کے اوپر ڈھے گئے۔۔۔اس وقت اُن کا لن امی کی گانڈ میں پچکاری مار رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ سر کی ٹائمنگ کم از کم 30 منٹ تھی ۔ارشد تو بے چارہ 4 منٹ میں ہی فارغ ہو گیا تھا۔اس دن جب سر نے مجھے کیا تھا شائید میری چوت کی تنگی کی وجہ سے 15 منٹ میں فارغ ہو گئے تھے ۔پر وہ 15 منٹوں نے ہی مجھے بے حال کر دیا تھا۔ ان کی چودائی ختم ہوتے دیکھ کر میں بڑی آہستگی سے واپس مڑی۔۔۔۔۔ اور پھر دبے پاؤں چلتی ہوئی جدھر سے آئی تھی اسی سمت واپس چلی گئی اورچھت سے ہوتی ہوئی اپنےگھر میں داخل ہو گئی۔اوراپنے کمرے میں چلی گئی۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھٹکھٹایا میں نے دروازہ کھولا تو امی اندر داخل ہوگئی،امی نے پوچھا پیپر ہو گیا آج جلدی کیسے آگئی۔ میں نے دل میں سوچا اگر جلدی نا آتی تو آپ کی چوری کیسے پکڑتی پر میں نے کہا اگلے پیپر کی تیاری کرنی ہےاس لئے ۔ اب مجھے سمجھ آ گیا تھا امی روز سبزی لینے کے بہانے گھر سے نکلتی تھی اور ریاض صاحب کے گھر جا کر چدوا کر آجا تی تھیں۔اور یہ سلسلہ پتا نہیں کتنے عرصے سے چل رہا تھا۔ میں کمرے میں داخل ہو کر کنڈی لگا ئی اور بیڈ پر لیٹ کر بستے سے مارکر نکالا ۔میری چوت میں آگ لگی ہوئی تھی اسکو لنڈ چا ہیے تھا سر کا موٹا تازہ لنڈ میری آنکھوں کے سامنے آجا رہا تھا۔میں نے جم کر چوت میں مارکر سے اندر باہر کیا پر چوت کی آگ تھی کہ ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی۔تھک ہار کر میں نے مارکر کو رکھ دیا اور نہانے کے لئے چل پڑی۔نہا کر کچھ سکون مل گیا۔ شام کو ابا جلدی گھر آ گئے اور امی کو بتا یا ارشد کی امی کو ہا رٹ اٹیک ہوا ہے انکو ہسپتال لے کر گئےہیں ہم کو جانا پڑے گا ۔ ارشد والے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں رہتے تھے۔ امی:ہم کیسے جا سکتے ہیں صبح فوزیہ کا پیپر ہے اور اسکو گھر میں اکیلے بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ میں:امی آپ میری فکر نہ کریں میں ماریہ کو بلا لوں گی ہم دونوں مل کر پیپرز کی تیاری بھی کر لیں گی۔ امی:میرا دل تو نہیں مان رہا پر جانا بھی ضروری ہےورنہ خاندان والے باتیں بنائیں گے۔ میں:امی آپ میری فکر نہ کریں آپ آرام سے جائیں،میں ابھی ماریہ کو فون کر دیتی ہوں۔ میں کمرے میں چلی آئی ۔میرا ارادہ ماریہ کو بلانے کا نہیں تھا میرے دماغ میں کچھ اور ہی چل رہا تھا۔ میں تھوڑی دیر میں کمرے سے باہر نکل آئی امی نے پوچھا: کیا کہا ماریہ نے میں:ماریہ کا بھائی آجائے وہ اسکو چھوڑجا ئے گا آپ پریشان نہ ہوں۔ امی کا دل تو نہیں مان رہا تھا انہوں نے بہرحال تیاری کر لی اورساتھ ساتھ مجھے نصیحتیں اور تاکیدیں کرتی جا رہی تھیں۔جنکو میں ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکالتی جا رہی تھی ۔تھوڑی دیر بعد ابو اور امی گھر سے بس اسٹینڈ کی طرف چل دیئے ۔اور میں تیار ہو نے لگ پڑی میرا ارادہ آج سر ریاض کے لنڈ کا مزہ چکھنے کا تھا۔میں خوب تیا ر ہو کر شام7 بجے کا انتطا ر کرنے لگ پڑی۔ایک تو مجھے یہ کنفرم کرنا تھا کہ امی والے کوچ پر بیٹھ گئے ہیں۔دوسری وجہ یہ تھی کہ سر 6 بجے تک ٹیوشن پڑھاتے تھے۔تھوڑی دیر کے بعد امی کا فون آگیا امی کا پہلا سوال ماریہ کے بارے میں تھا میں نے جھو ٹ بول دیا کہ ماریہ آگئی ہے آپ پریشا ن نہ ہوں پھر امی نے بتایا ہم کوچ میں بیٹھ گئے ہیں۔امی کے فون بند ہونے کے بعد میں شدت سے 7 بجنے کا انتظا ر کرنے لگ پڑی۔جیسے 7 بجے میں نے تھوڑا انتظار کیا کہ باہر تھوڑا اندھیرا ہو جائے۔جیسے رات کی تاریکی بڑھنا شروع ہوئی میں چھت پر آگئی اور اُسی طرح چھت پھلانگ کر سر کے گھر میں دا خل ہو گئی ۔سر کے گھر میں چوری چھپے داخل ہو کر میں سر کی بیٹھک میں آ گئی وہاں کوئی نہیں تھا میں نے سمجھ لیا سر بیڈ روم میں ہوں گے میں نے بیڈ روم کے دروازے کو ہلکا سا دھکا دیا تو کھل گیا۔میں آہستہ سے بیڈ روم میں داخل ہو گئی ۔سر بیڈ روم میں نہیں تھے سر شائید واش روم میں تھے کیونکہ واش روم میں پانی چلنے کی آوازیں آرہی تھیں ۔میں چپ چاپ جا کر بیڈ پر لیٹ گئی تھوڑی دیر بعد سر واش روم سے نکلے مجھے بیڈ پر لیٹا دیکھ کر بری طرح چونک گئے۔ سر:تم میرے بیڈ روم میں کیسے داخل ہوئی با ہر کا گیٹ تو لاک ہے میں:جس طر ح میں اُس دن داخل ہوئی تھی جب آپ اور میری ماں مزے لے رہے تھے۔ سر:اچھا تو تم نے سب کچھ دیکھ لیا تھا۔ میں :ہاں میں سب کچھ جا ن چکی ہوں۔ سر:اب تم کیا چاہتی ہو میں :کچھ نہیں بس اپنی جسم کی آگ کو بجھانا چاہتی ہوں جس کو تم نے بھڑکا یا ہے۔ یہ کہہ کر میں نے اپنی ٹانگوں کو تھوڑا کھول دیا۔ میرا یہ سیکسی انداز دیکھ کر تو سر جیسے پا گل سے ہو گئے سر نے ایک جھر جھری لی اور میرے پر ٹوٹ پڑے ،سر نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور مجھے کس کرنا شروع کر دیا میں نے بھی سر کا بھرپور ساتھ دینا شروع کر دیا کبھی سر کی زبان میرے منھ میں ہوتی تو کبھی میری زبا ن سر کے منھ میں ،ہم نے کافی دیر تک ایک دوسرے کو کس کی سر کا ہاتھ میرے مموں سے کھیل رہا تھا میں نے اپنی قمیض کو خود ہی اتار لیا سرمیرے مموں کو دیکھ کر پاگلوں کی طرح ٹوٹ پڑا اور نپلز پر کاٹنے لگ پڑا سر کا انداز وحشیانہ تھا ۔اس کے بعد سر میرے پیٹ پر کسنگ کرنے لگ پڑے پھرانہوں نے میری شلوار اُتا ر دی ۔اور پیٹ سے ہوتے ہوئے وہ میری چو ت پر آ ئے اور میری چوت کو چا ٹنے لگے۔چوت کے لب کھول کر اپنی زبان کو اندر ڈال دیا میں مزے کی دنیا میں جیسے کھو سی گئی تھی ۔واقعی ماریہ نے سہی کہا تھا جسم کی بھوک بہت ظالم ہو تی ہے یہ ہی وہ شخص تھا جس نے میری عزت کو تا ر تار کیا تھا پر میں اپنی جسم کی بھوک سے مجبور ہو کر اسکےسامنے لیٹی ہوئی تھی۔ سر میری چوت کو چا ٹتے جا رہے تھے ساتھ ساتھ میری چوت کے اوپر جو دانہ سا بنا تھا اسکو مسلتے جا رہے تھے ۔پھر انہوں نے اپنا منھ میری چوت کے اوپر لگے دانے پر رکھ دیا اور اس کو چوسنے لگے ۔ اس سے مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بیڈ پر بُری طرح تڑپنے لگی سر کو کبھی دائیں کبھی بائیں مارنے لگی ۔سر دوبارہ چوت کے اندر اپنی زبان ڈال کر مجھے زبان سے چودنے لگ پڑے سر کی زبان کو اندرباہر کرنے سے مجھے مزہ آرہا تھاکمرہ میری سسکیوں اور آہوں سے گونج رہا تھا ۔تھوڑی دیر کے بعد میرے جسم نے آکڑنا شروع کر دیا اورسانسوں تیز ہو گئیں۔میں سمجھ گئی میری چوت پانی چھوڑنے والی ہے میں نے ریاض کو پیچھے ہٹانا چا ہا پر وہ نہیں ہٹامیری چوت نے اچانک پانی چھوڑ دیا جسکو ریاض صاحب نے کچھ پی لیا اور کچھ منھ میں رکھ کر میرے منھ میں انڈیل دیا جسکو میں نے پی لیا۔اور زبان سے ریاض صاحب کے منھ پر لگے ہوئے اپنی چوت کے رس کوصاف کیا۔ سر میرے ساتھ ہی لیٹ گئے تھے میں نے سر کے ہونٹوں پر کسنگ شروع کر دی اور سر کی گردن سے ہوتی ہوئی سر کے پیٹ پر آئی سر نے حسب معمول دھوتی پہنی ہوئی تھی جس میں سے سر کا لنڈ باہر آنے کے لیے مچل رہا تھا ۔میں نے سر کی دھوتی کو اتارا تو اندر سے کالا شیش نانگ باہر آ گیا سر کا لنڈ میں نے اب قریب سے دیکھا تھا سر کا لنڈ تقریبا9 انچ کے لگ بھگ تھا اور اچھا خاصا موٹا تھا۔میری بازو کے جتنی موٹائی تھی۔میں نے سر ریاض کی لنڈ کی ٹوپی پر اپنی زبان کو گھمایا اور مزے سے اسکو چاٹنے لگ پڑی سر کے لنڈ کی ٹوپی اور ایک یا دو انچ میرے منھ میں جا سکا جیسے تیسے کر کے میں نے سر کے لنڈ پر اپنے منھ کو چلانا شروع کر دیا کبھی سر کے لنڈ کی ٹوپی پر اپنے دانت گاڑ دیتی تو سر مزے اور تکلیف سے تھوڑا کراہ اٹھتے۔سر کے لنڈ سے نکلنے والے لیس دار پانی کو میں پیتی جا رہی تھی۔سر کے لنڈ کو اچھی طرح اپنی زبان اور تھوک سے گیلا کیا اور سر کو لیٹنے کا کہا سر سیدھا لیٹ گئے سر کا لنڈ کسی بانس کی طرح سیدھا کھڑا تھا میں نے اوپر آکر اپنی چوت کو سر کے لنڈ کے اوپر سیٹ کیا اور آہستہ آہستہ اندر لینا شروع کیا تھوڑا سا اندرجانے کے بعد میں نے خود کو روک لیا اب آہستہ آہستہ درد ہونا شروع ہو گیاتھا۔میں نے دوبارا باہر نکالا اور پھر اندر ڈالا میں نے نیچے نظر ماری تو دیکھا ابھی تک آدھا ہی اند ر گیا تھا میں نے سر کے لنڈ پر اوپر نیچے ہونا شروع ہوگئی تھی میں مزے کی انتہا پر پہنچ چکی تھی میں نے بے اختیا ر سر کو کہا مجھے گالیاں نکالو
Jalalpur Pirwala
NOZIP
Be the first to know and let us send you an email when Urdu Stories posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.
Send a message to Urdu Stories: