Fashion Paradise with Sidra

Fashion Paradise with Sidra Fashion Paradise with Sidra is leading Fashion products sourcing and information platform.

29/11/2024

*Top 10 Questions About Divisions Districts and Tehsils of Pakistan:*( Fast track promotion k Lia important)

1. How many divisions are in Pakistan?
38 divisions
پاکستان میں کل کتنے ڈویژنز ہیں؟
38 ڈویژنز

2. How many districts are in Pakistan?
169 districts
پاکستان میں کل کتنے اضلاع ہیں؟
169 اضلاع

3. How many tehsils are in Pakistan?
593 tehsils
پاکستان میں کل کتنے تحصیل ہیں؟
593 تحصیل

4. Which province has the most divisions?
Punjab
کس صوبے میں سب سے زیادہ ڈویژنز ہیں؟
پنجاب

5. How many divisions are in Punjab?
10 divisions
پنجاب میں کل کتنے ڈویژنز ہیں؟
10 ڈویژنز

6. Which province has the least districts?
Balochistan
کس صوبے میں سب سے کم اضلاع ہیں؟
بلوچستان

7. How many districts are in Sindh?
29 districts
سندھ میں کل کتنے اضلاع ہیں؟
29 اضلاع

8. How many tehsils are in Khyber Pakhtunkhwa?
173 tehsils
خیبر پختونخوا میں کل کتنے تحصیل ہیں؟
173 تحصیل

9. Which division is the largest in area?
Quetta
سب سے بڑا رقبے والا ڈویژن کون سا ہے؟
کوئٹہ

10. Which province has the highest number of tehsils?
Punjab
کس صوبے میں سب سے زیادہ تحصیل ہیں؟
پنجاب

27/11/2024

میرے پیارے پاکستانیوں افسوس کیساتھ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔

احتجاج ختم ہو گیا ۔ سب لوگ گھروں کو چلے گئے ۔ لیکن کچھ بدنصیب ایسے تھے جو قبروں میں چلے گئے ۔ ان کے بچے منتظر ہوں گے کہ ابو کب گھر آئیں گے ؟
جواب ملے گا کبھی نہیں ۔
وہ بچے اب تاعمر یتیمی کی زندگی بسر کریں گے ۔
کیسی جنگ تھی یہ ؟
کس کے مفادات کی جنگ تھی یہ ؟
کیا یہ دین اسلام کی سربلندی کی جنگ تھی ؟
یا یہ پاکستان کی بقا کی جنگ تھی ؟
جی نہیں ۔
یہ چند کرپٹ سیاستدانوں کا آپس کا جھگڑا ہے ۔
یہ ہمیں لوٹنے کی باری لینے والوں کی آپسی لڑائی ہے ۔
یہ اس کرسی کی جنگ ہے جس پر بیٹھ کر ایک شخص کو 24 کروڑ عوام کو پانچ سال تک لوٹنے کا موقع مہیا کیا جاتا ہے ۔
نہ تو عمران خان کے دور میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں نہ ہی شہباز شریف نے معاشرے کو جنت بنا دیا ہے ۔
ہر بندہ آکر ایک ہی بات کرتا ہے ۔
"قوم مشکل حالات سے گزر رہی ہے ۔ قربانیاں دینی ہوں گی ۔ پھر اچھا وقت آئے گا ۔"
یہ چند جملے سنتے سنتے بڈھے ہو گئے ہم ۔ سیاستدان قرضے لے لے کر عیاشیاں کرتے رہے اور قوم قربانیاں دیتی رہی ۔
سیاستدان امیر سے امیر ترین ہوتے گئے اور قوم غریب سے غریب ترین ہوتی گئی ۔
اچھا وقت صرف اس کا آیا جسے عہدہ مل گیا ۔
قوم نے سڑکوں پر ڈنڈے کھائے ۔ جانیں دیں ۔
ملک کی خاطر نہیں ۔ دین کی خاطر نہیں ۔
ایک شخص کی خاطر جو بس ایک کرسی پر پانچ سال بیٹھ کر قوم کو لوٹنا چاہتا ہے ۔
رحم کریں اپنے بچوں پر ۔
جمہوریت صرف ان قوموں کے لیئے اچھی ہے جہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے ۔ جن کے پاس اللہ کا قانون نہیں ہے ۔ وہ جو بھی قانون باہمی رضامندی سے بنائیں انہیں فرق نہیں پڑتا ۔
ہمارے پاس اللہ کا قانون ہے ۔ ہم نے وہی نافذ کرنا ہے ۔ لیکن وہ جمہوریت سے کبھی بھی نہیں آسکتا ۔ دس میں سے نو لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ اللہ کا قانون نافذ ہو ۔
اپنی جان دیں کسی مقصد کی خاطر ۔ آپ کے بچے یتیم ہوں تو ایسے کہ آپ ان کے لیئے باپ جیسی ریاست چھوڑ کر جائیں ۔
زندگی کسی مقصد کو دیں ۔ جان بھی کسی مقصد کی خاطر قربان کریں ۔
اللہ تعالیٰ آپ کو ان باتوں پر عمل اور استقامت نصیب عطا فرمائے اور انسانوں کی غلامی سے آزاد رھو صرف اللہ تعالیٰ کی غلامی کرو۔۔۔
پاکستان ذندہ باد ۔۔۔

30/09/2024

‏اگر آپ نظر انداز کرنے کے ماہر نہیں ہیں تو آپ بہت کچھ کھوئیں گے سب سے پہلے اپنا سکون اور اطمینان

‏میاں بیوی میں تلخ کلامی بچوں کی نفسیات پر کتنا بُرا اثر ڈالتی ہے؟دنیا میں شاید ہی کوئی ایسے میاں بیوی ہوں جن کے درمیان ...
21/09/2024

‏میاں بیوی میں تلخ کلامی بچوں کی نفسیات پر کتنا بُرا اثر ڈالتی ہے؟

دنیا میں شاید ہی کوئی ایسے میاں بیوی ہوں جن کے درمیان کسی بات پر تلخ کلامی یا ناراضی نہ ہوئی ہو، یہ کوئی ایسی اچھنبے کی بات بھی نہیں ایک عام معاشرتی مسئلہ ہے۔

دوسری جانب کچھ لوگ تو اس تکرار اور اختلاف رائے کو محبت کے بڑھنے سے بھی تشبیہ دیتے ہیں جو شاید کسی حد تک درست بھی ہو۔

تاہم ایک دوسرے سے لڑنے والے میاں بیوی کو اس بات کا لازمی خیال رکھنا چاہیے کہ ان کی یہ تلخ کلامی ان کی اولاد میں نفسیاتی مسائل پیدا کرنے کا سبب نہ بنے۔

اس حوالے سے سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن والدین کے بچے حساس ہیں اور کسی بھی بات پر ناراض ہوجاتے ہیں تو ان پر بطور والدین یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کم از کم بچوں کے سامنے کسی قسم کے ردعمل کا اظہار نہ کریں چاہے ان کے آپسی اختلافات کتنے ہی شدید نوعیت کے کیوں نہ ہوں۔

اس سلسلے میں ماہرین نفسیات نے چند باتوں کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں۔

ایک دوسرے پر الزامات اور غیبت کرنا۔
میاں بیوی کے تعلقات خواہ طلاق کی نہج تک پہنچ گئے ہوں پھر بھی ان کو بچوں کے سامنے ایک دوسرے پر الزام تراشی قطعاً نہیں کرنی چاہیے جبکہ بچوں کی موجودگی کسی سے بھی ایک دوسرے کی غیبت تو اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ اس سے بچے ذہنی طور پر دباؤ کا شکار ہوتے ہیں اور وہ غصے اور بدتمیزی کی طرف جاتے ہیں۔

اسی طرح اکثر میاں بیوی کی ناراضی کے دوران یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ والدین بچوں کے ساتھ ہی ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرتے ہیں جس سے بچوں کے ذہن میں ان کے خلاف غصہ جنم لیتا ہے۔ اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے جھگڑالو نہ ہوں تو متذکرہ باتوں سے اجتناب برتیں۔

بچوں کو پیغام رسانی کے لیے ہرگز استعمال نہ کریں۔
ایسا عموماً ان جوڑوں میں دیکھا گیا ہے کہ جن کے درمیان سخت رنجش ہو یا پھر علیحدگی ہو چکی ہو۔ اگر آپ اپنے شوہر یا بیوی سے کچھ کہنا چاہتے ہیں تو خود کہیں۔ ایسا نہ ہو سکے تو فون پر یا تحریری پیغام کے ذریعے آگاہ کریں۔

تلخ کلامی سے حتی الامکان گریز کریں-
لڑائی عموماً اس وقت ہوتی ہے جب دونوں جانب برہمی شدید ہو اس لیے اس سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک پرسکون رہے اور بات کو نہ بڑھنے دے خصوصاً بچوں کی موجودگی میں۔ جب ایسا محسوس ہو کہ پارٹنر غصے میں ہے، پریشان ہے یا پھر کسی اور وجہ سے اس کا موڈ آف ہے تو نرمی کا مظاہرہ کریں اس کے جواب میں اگر دوسرا بھی وہی طرزعمل اختیار کرے گا تو لامحالہ لڑائی ہو گی جس کے نفسیاتی اثرات بچوں پر ہی پڑیں گے۔

بچوں کے ساتھ گھل مل کر رہیں اور ان کی بات کو غور سے سنیں۔
اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان لڑائی کے بعد بچوں کے ساتھ بات چیت میں کمی آ جاتی ہے جس کو بچے شدت کے ساتھ محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے جیون ساتھیوں کے درمیان تعلقات کتنے ہی خراب کیوں ہوں اس کے قصوروار بچے نہیں ہیں اس لیے ان پر غصہ مت نکالیں۔ ان کے ساتھ بات کرتے رہیں اور ان کی سنیں بھی۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ کا ذہن بھی بٹ جائے گا اور برہمی میں کمی آئے گی۔
طلاق یا علیحدگی کی صورت میں کیا کیا جائے؟۔
اگر میاں بیوی میں علیحدگی ہوچکی ہے تو یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ اس کا اثر بچوں پر نہ پڑے اگر وہ اس پر بات کرنا چاہتے ہیں تو ان کے خیالات کو قبول کریں اگر وہ آپ کو بریک اپ کا ذمہ دار ٹھہراتا یا ٹھہراتی ہے تو اس کو نرمی سے سمجھائیں اور بتائیں کہ آپ اس کے جذبات کو سمجھتے ہیں اگر وہ جھنجھلاہٹ کا مظاہرہ بھی کرے تو اس کے جواب میں صبر سے کام لیں۔

خطرے کی گھنٹی۔
اگر جوڑے میں طلاق ہو چکی ہے یا پھر وہ اکٹھا بھی رہ رہے ہیں تاہم دونوں کے تعلقات خوشگوار نہیں اور بچے کا رویہ شدید خراب ہو رہا ہے یا پھر وہ گم صم رہنے لگا ہے اور درست طور پر کھانا بھی نہیں کھا رہا تو یہ خطرے والی بات ہے یہی وہ وقت ہے کہ جب اس کو معالج کے پاس لے جانا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق اکثر اوقات بچوں کے لیے خاندان کے افراد ہٹ کر باہر کے کسی شخص سے اپنے جذبات اور دکھ کا اظہار کرنا آسان ہوتا ہے اور اس سے اسے پرسکون ہونے میں مدد ملتی ہے جو کہ اس بچے کیلئے کسی طور بھی درست نہیں۔
عدنان صدیق
چائلڈسائیکالوجیسٹ/تھراپسٹ

WhatsApp Group Invite

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Jalwa
20/09/2024

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Jalwa

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Jalwa
20/09/2024

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Jalwa

Beshak
05/09/2024

Beshak

05/09/2024

Goood morning

04/09/2024

ہر طوفان آپ کی زندگی کو تباہ کرنے کے لیے نہیں آتا، کچھ طوفان آپکے راستے صاف کرنے کے لیے آتے ہیں@ #

Address

Islamabad

Telephone

+923236324432

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fashion Paradise with Sidra posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Fashion Paradise with Sidra:

Videos

Share