04/05/2025
ملک میں مہنگائی اور معاشی مشکلات کے باوجود، عوامی نمائندوں کی تنخواہوں میں اس قدر اضافہ عوامی حلقوں میں تنقید کا باعث بنا ہے۔ کئی افراد کا کہنا ہے کہ جب عام سرکاری ملازمین اور عوام مہنگائی سے پریشان ہیں، تو عوامی نمائندوں کو بھی اس کا احساس ہونا چاہیے
مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے،
آٹا، چینی، دودھ، گوشت، گیس، بجلی، پٹرول — ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔
لیکن عام ملازم کی تنخواہ؟ وہی پرانی… وہی کم…!
ایک عام سرکاری یا نجی ملازم
ماہانہ 25,000 سے 35000 روپے میں
بچوں کی فیس دے؟
کرایہ پورا کرے؟
راشن لائے؟
بجلی، گیس، پانی کے بل دے؟
دوا علاج کروائے؟
اور کبھی کبھی کوئی خوشی منا لے؟
یہ ممکن نہیں!
مشکل فیصلے روز کرنے پڑتے ہیں:
راشن لیں یا بچے کی فیس جمع کرائیں؟
دوا خریدیں یا بجلی کا بل دیں؟
خود بھوکا رہیں یا بچوں کو کھلائیں؟
یہ ہے ہمارے معاشرے کا اصل ہیرو — عام ملازم!
جس کے لیے کوئی پارلیمنٹ میں بل پاس نہیں ہوتا،
نہ کوئی مراعات، نہ گاڑی، نہ تحفظ، نہ آواز۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں:
عام ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کم از کم 100% اضافہ کیا جائے۔
تنخواہیں مہنگائی کے تناسب سے ایڈجسٹ کی جائیں۔
حکومت بنیادی ضروریات کی قیمتوں پر کنٹرول کرے۔